(جنرل (عام
تریپورہ فساد : شرپسند وں کے خلاف کسی کارروائی کا نہ ہونا انتہائی افسوسناک، نفرت کی سیاست ملک کو تباہ کردے گی : مولانا ارشدمدنی

تریپورہ میں ہونے والے فساد کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ شرپسندوں کے خلاف اب تک کسی ٹھوس کارروائی کا نہ ہونا انتہائی افسوسناک ہے۔ یہ ردعمل انہوں نے جمعیۃ علماء ہند کے تری پورہ فسادزدہ علاقوں کا تین روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد پیش تفصیلی رپورٹ پر ظاہر کرتے ہوئے کہی۔ مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند مفتی سید معصوم ثاقب اور سکریٹری جمعیۃ علماء اتر پردیش مولانا اظہر مدنی پر مشتمل ایک نمائندہ وفد نے تریپورہ فساد زدہ علاقہ کا دورہ کر کے اپنی تفصیلی اور تفتیشی رپورٹ مولانا مدنی کو پیش کی ہے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ تریپورہ کی سرحدیں بنگلہ دیش سے ملتی ہیں، لیکن اس کے باوجود یہ ایک پرامن ریاست رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ البتہ ادھر جب سے ایک مخصوص نظریہ کو ماننے والی پارٹی اقتدار میں آئی ہے فرقہ پرست عناصر اور ان کی تنظیموں کو ایک طرح سے کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے، فساد برپا کرنے کی سازشیں تو پہلے سے ہوتی رہی ہیں، لیکن پچھلے دنوں بنگلہ دیش میں ہوئے واقعات کو بہانہ بنا کر بعض فرقہ پرست تنظیموں نے وہاں حیوانیت اور بربریت کا جو مظاہرہ کیا وہ یہ بتاتا ہے کہ فرقہ واریت کا زہر کس طرح لوگوں کے دلوں میں اندر تک سرایت کر گیا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس رپورٹ کے مطابق 12 مسجدوں پر حملے ہوئے، جلوس کے دوران کی گئی آتشزنی سے مذہبی عبادت گاہوں اور مسلمانوں کی دوکانوں و دیگر املاک کو زبردست نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ تریپورہ میں جو کچھ ہوا ہے، اس سے پوری دنیا میں ملک کی شبیہ مجروح ہوئی ہے۔ ایک ایسے جمہوری ملک میں کہ جہاں آئین کی بالادستی مسلم ہو جس میں ملک کے تمام شہریوں کو مساوی حقوق دیئے گئے ہوں۔ ایک منتخب شدہ حکومت کے ہوتے ہوئے کسی ریاست میں اگر اس طرح کے افسوسناک واقعات رونما ہوں اور مرکز و ریاست دونوں حکومتیں کچھ نہ کریں، تو اس سے آئین وقانون کے بالادستی کے ساتھ ساتھ انصاف کے نظام پر بھی سوالیہ نشان لگ جاتا ہے۔
مولانا مدنی نے دعوی کیا کہ جلوس کے دوران شرپسندوں کی بھیڑ مسلم اکثریتی علاقوں سے انتہائی دلآ زار نعرہ لگاتی اور مسجدوں اور دوکانوں کو جلاتی ہوئی گزری، اور پولس اور انتظامیہ کے ذمہ داران خاموش تماشائی بنے رہے، یہ کتنے شرم اور افسوس کی بات ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ باور کرایا جا رہا ہے کہ بنگلہ دیش میں اقلیتوں کے ساتھ جو کچھ ہوا یہ اس کا رد عمل تھا۔ سوال یہ ہے کہ اگر کسی غیر ملک میں کچھ ہوتا ہے تو اس کا انتقام اپنے ملک کے شہریوں سے لیا جانا کہا کا انصاف ہے؟ سوال یہ بھی ہے کہ بنگلہ دیش کی حکومت نے شرپسند عناصر کے خلاف جس طرح کی کارروائی کی ویسی کارروائی ہماری حکومت نے شرپسند عناصر کے خلاف کیوں نہیں کی؟ ہم نے بنگلہ دیش میں ہوئے تشدد کی سخت مذمت کی تھی، کسی بھی مہذب سماج میں ایسا نہیں ہونا چاہئے۔
تریپورہ میں فرقہ پرست طاقتوں نے مسلم اقلیت کے خلاف جو کچھ کیا، ہم اس کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے تریپورہ کی سرکار سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ریاست میں مسلمانوں کے جان ومال کے تحفظ کو نہ صرف یقینی بنائے بلکہ خاطیوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی بھی کرے، اگر ایسے لوگوں کو کھلا چھوڑ دیا گیا یا انہیں سیاسی تحفظ فراہم کیا گیا تو ان کے حوصلہ مزید بڑھ سکتے ہیں، اور وہ مستقبل میں بھی اس طرح کی مذموم کارروائیاں انجام دیکر امن و قانون کے لئے خطرہ بنتے رہیں گے۔
مولانا مدنی نے اس امرپر بھی سخت افسوس کا اظہار کیا کہ تریپورہ کئی دنوں تک شرپسند عناصر کے نشانہ پر رہا، اور آئین کی پاسداری کا حلف لینے والے ہمارے رہنما تماش بین بنے رہے۔ ملک کے آئین اور سیکولر روایت کے لئے یہ کوئی اچھی علامت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک بڑی اہم پیش رفت یہ ہوئی ہے کہ تری پورہ ہائی کورٹ نے ازخود ان واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے ریاستی حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ریاستی سرکار اپنا فرض ایمانداری سے پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ میڈیا نے ایک بار پھر اپنا دوہرا چہرہ دکھا دیا، بنگلہ دیش کے پرتشدد واقعات کو تو اس نے خوب نمک مرچ لگا کر پیش کیا، لیکن جب تریپورہ میں حیوانیت کا کھیل ہوا تو اس کی کوئی خبر نہیں دکھائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند شرپسندوں کے ہاتھوں جلائی ومسمار کی گئی مسجدوں کی تعمیر نو کرائے گی، اور متاثرین کی باز آبادکاری بھی کریگی، لیکن تریپورہ کے مسلمانوں کے دلوں میں ان واقعات کے بعد جو ڈر اور خوف بیٹھ گیا ہے، وہ اتنے بھر سے دور نہ ہوگا، بلکہ اس کی واحد صورت یہ ہے کہ پورے معاملہ کی غیر جانبدارانہ تفتیش ہو، اور اس کی بنیاد پر شرپسند عناصر کے خلاف قانونی کارروائی بھی ہو، تاکہ انہیں ملک کے قانون کے مطابق قرار واقعی سزا مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ امتیاز اور تعصب کا رویہ اختیار کر کے ایک خاص کمیونٹی کو قومی دھارے سے الگ کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ در حقیقت وہ ملک کو تباہی کے راستہ پر ڈال رہے ہیں۔ جمہوری نظام سے ہی ملک کی ترقی ممکن ہے، ملک کی بڑی آبادی کا خودکو غیر محفوظ تصور کرنا انتہائی خطرناک اور تشویشناک ہے۔ حکومتیں ڈر اور خوف سے نہیں، بلکہ عدل و انصاف سے چلتی ہیں۔
سیاست
قانون کا مذاق بنا دیا… مہاراشٹر سماجوادی پارٹی کا ایم این ایس کی غنڈہ گردی اور مراٹھی مورچہ پر تبصرہ

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی ہندی تنازع پر میراروڈ میں تشدد پر مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایم این ایس نے قانون کا مذاق بنا دیا ہے۔ اس سے قبل بھی ایم این ایس نے غنڈہ گردی کی تھی, لیکن سرکار اس پر کوئی کارروائی کرنے سے قاصر ہے۔ ایسے سرکار کو چاہئے کہ وہ تشدد برپا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ میراروڈ میں جس بیوپاری اور تاجر کو ایم این ایس نے تشدد کا نشانہ بنایا وہ راجستھانی تھا, اسلئے اس کی حمایت میں دوسرے تاجر بھی کھڑے ہوئے, اگر یہی واقعہ کوئی رکشہ ٹیکسی ڈرائیو کے ساتھ پیش آتا تو کوئی آواز نہیں اٹھتی اور معاملہ کو دبا دیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایم این ایس کی غنڈہ گردی کے خلاف تاجروں نے جو احتجاج کیا وہ ضروری تھا, لیکن اس پر ایم این ایس کا احتجاج غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کسی کو بھی ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے, اس لئے میری وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سے مطالبہ ہے کہ وہ ایم این ایس کے غنڈوں پر کارروائی کرے اور قانون کی حکمرانی قائم ہو۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی اور ہندی کا تنازع میں تشدد ناقابل برداشت ہے, ایسے میں سرکار کو ایسے عناصر پر کارروائی کرنا چاہیے۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
سمیر وانکھیڈے کو رشوت ستانی میں راحت

ممبئی مرکزی نارکوٹکس بیورو این سی بی کے سابق زونل ڈائریکٹر آئی آر ایس سمیر وانکھیڈے کو بامبے ہائیکورٹ نے ایک بڑی راحت دی ہے اور کیس خارج کرنے کی درخواست کو سماعت کے لئے قبول کر لیا ہے۔ دستور ہند کے آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت دائر درخواست میں، این سی بی کے زونل ڈائریکٹر کے طور پر وانکھیڈے کے دور میں رشوت طلبی اور سرکاری عہدے کے غلط استعمال کے الزامات پر مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے ذریعہ ایف آئی آر کے اندراج کو چیلنج کیا گیا ہے۔
ملزم نے استدلال کیا کہ ایف آئی آر بدتمیزی اور سیاسی طور پر محرک و انتقام کا نتیجہ تھی، وانکھیڈے نے زور دے کر کہا کہ اس نے آرین خان ڈرگ کیس کی ہائی پروفائل تفتیش کے دوران قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریاں نبھائی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آرین خان کے خلاف کوئی بھی غلط کام نہیں ہوا اور پھر بھی انہیں ڈیوٹی کے دوران پیشہ ورانہ اقدامات کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
یہ بھی دلیل دی گئی کہ تمام طریقہ کار پر عمل کیا گیا، اور کوئی غیر قانونی مطالبہ نہیں کیا گیا۔ درخواست میں وانکھیڈے کے مثالی سروس ریکارڈ پر روشنی ڈالی گئی اور دعویٰ کیا گیا کہ انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 17 اے کے تحت پیشگی منظوری کے بغیر ایف آئی آر کا اندراج غیر قانونی اور غیر پائیدار تھا۔ مزید جسٹس گڈکری نے سیکشن 8 کے مافذ ہونے کے بارے میں استفسار کرتے ہوئے کہا کہ اس شق کے تحت جس شخص کو رشوت کی پیشکش کی جاتی ہے (‘شاہ رخ خان’) اسے بھی چارج شیٹ میں ملزم بنایا جا سکتا ہے۔
گذارشات کا نوٹس لیتے ہوئے، عدالت نے عبوری راحت دیا اور تفتیشی افسر کا بیان ریکارڈ کیا، جس نے عدالت کو یقین دلایا کہ تین ماہ کی مدت میں تفتیش مکمل کر لی جائے گی۔
سیاست
میراروڈ مراٹھی مانس کے مورچہ پر پابندی… مورچہ کی اجازت منسوخ نہیں کی گئی صرف طے شدہ روٹ سے گزرنے کی درخواست کی گئی : دیویندر فڑنویس

ممبئی میراروڑ میں مراٹھی اور غیرمراٹھی ہندی لسانیات تنازع نے اس وقت شدت اختیار کرلی جب مراٹھی مانس اور مہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) کے مورچہ کو میراروڈ میں مورچہ کی اجازت نہیں دی گئی, جس کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے پولس نے انٹلیجنس اور نظم و نسق کے خطرہ کے پیش نظر مراٹھی مانس اور ایم این ایس کو مورچہ کی اجازت نہیں دی۔ اس معاملہ میں پولس نے گزشتہ نصف شب سے ہی ایم این ایس کارکنان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 45 سے زائد کارکنان کو زیر حراست لیا۔ تھانہ ایم این ایس لیڈر اویناش جادھو کو بھی 2 بجے رات حراست میں لیا گیا۔ تھانہ پالگھر اور ممبئی کے لیڈران کو بھی نوٹس دی گئی, اس معاملہ میں ایم این ایس لیڈر سندیپ دیشپانڈے نے الزام عائد کیا کہ پولس نے گجراتی تاجروں کو مورچہ نکالنے کی اجازت دی تھی, لیکن ہمیں اس سے باز رکھنے کے لئے زیر حراست لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی مانس نے یہ مورچہ مراٹھی زبان کے لئے نکالا تھا, اس کے مقصد مراٹھی کو تقویت دینا تھا, اس کے باوجود پولس نے ایم این ایس کارکنان پر کارروائی کی ہے۔ مہاراشٹر اسمبلی کے باہر ودھان بھون میں وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے کہا کہ مورچہ کو اجازت نہیں دی گئی تھی اور اس کی اجازت اس لئے منسوخ کی گئی تھی کہ مورچہ مقررہ روٹ کے بجائے اپنے روٹ پر مورچہ نکالنے پر بضد تھا, اس کے ساتھ مورچہ کے سبب نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا بھی خطرہ تھا۔ انٹلیجنس رپورٹ بھی ہمیں موصول ہوئی تھی کہ مورچہ میں شرپسندی اور گڑبڑی ہوسکتی ہے۔ ان تمام نکات پر غور کرنے کے بعد مورچہ کو مقررہ روٹ پر اجازت دینے پر پولس نے رضامندی ظاہر کی تھی, لیکن ایم این ایس کارکنان اس روٹ پر مورچہ نکالنے پر راضی نہیں تھے۔ وہ ایسے روٹ کا انتخاب کر چکے تھے جہاں گڑبڑی اور نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا خطرہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو مورچہ نکالنے سے روکا یا منع نہیں کیا گیا ہے, اس معاملہ میں صرف روٹ کو لیکر تنازع تھا۔
مورچہ سے متعلق اجازت نامہ منسوخ کئے جانے پر میرابھائیندر کے کمشنر مدھوکر پانڈے نے کہا کہ مورچہ نکالا اور جمہوری طرز پر احتجاج کرنا ہر شہری کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ نے مورچہ اور احتجاج کے لئے گائڈ لائن طے کی ہے۔ اس کے مطابق مورچہ یا احتجاج کے لئے پولس کی رضامندی اور طے شدہ مقامات پر مورچہ نکالا جاسکتا ہے۔ جس کے بعد ہم نے روٹ طے کیا تھا, لیکن وہ بے روٹ کے بجائے دوسرے روٹ پر مورچہ نکالنے پر بضد تھے, اس لئے اجازت منسوخ کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ صرف مراٹھی مانس کے مورچہ کو ہی اجازت نہیں دی گئی یہ بدگمانی ہے, بلکہ گجراتی تاجروں کو بھی مورچہ کی اجازت نہیں دی گئی تھی, یہی وجہ ہے کہ ان کے خلاف بھی پولس نے کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نظم ونسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا خطرہ تھا اور انٹلیجنس ان پٹ بھی ملی تھی۔ نظم و نسق کے قیام کے لئے پولس نے میرابھائیندر اور اطراف کے علاقوں میں الرٹ جاری کیا پابندی کے باوجود بھی مراٹھی مانس نے مورچہ نکالنے کی کوشش کی, جس کے بعد پولس نے انہیں بھی زیر حراست لیا۔ فی الوقت میرابھائندر میں حالات کشیدہ ضرور ہے, لیکن امن برقرار ہے۔ پولس حالات پر نظر رکھ رہی ہے۔ اس سے قبل میراروڈ میں گجراتی تاجروں نے مورچہ نکال کر مراٹھی کے نام پر تشدد کی مذمت کی تھی, اسی کے خلاف آج مراٹھی مانس متحد ہو گئے تھے۔
-
سیاست9 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا