Connect with us
Tuesday,26-November-2024
تازہ خبریں

(جنرل (عام

آج مالیگاوں بڑا قبرستان بم بلاسٹ کی 14ویں برسی

Published

on

MALEGAON-BADA QABRISTAN

(خیال اثر)
آج مالیگاوں بڑا قبرستان بم دھماکوں کی 14 ویں برسی ہے. 2006 کے سلسلہ وار خوفناک دھماکوں کے بعد آج ایک بار پھر شہر خموشاں جانے سے عوام محروم ہے. بم دھماکوں کے وقت بھی بالکل یہی منظر تھا لیکن آج کے حالات کرونا وائرس کے پیش نظر لاک ڈاون کے سبب پیش آرہے ہیں تاہم 13سال بعد بھی بم دھماکوں کی یاد تازہ ہے جیسے یہ دھماکے آج ہوئے ہیں. قبرستان کے دروازوں پر خاموش چیخیں, مردہ سناٹا, لہولہان لاشیں, انسانی جسم کے اعضا بکھرے ہوئے, وہ معصوم بچے اپنے باپ کو تلاش کرتے ہوئے, وہ خون آلود شب برات, یاد آتے ہی رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں. ان زخموں کے تازگی کا سبب شہر کے ساتھ ہونے والی بھیانک ناانصافی ہے جس کی گونج دور بہت دور تلک بلکہ صدیوں تک سنائی دیتی رہے.
بم دھماکہ ہونے کے بعد جب تفتیشی ایجنسیوں نے یہاں سے تحقیقات شروع کیں تو انہیں سب سے پہلے سراغ کے طور پر LML کمپنی کی فریڈم دوپہیہ بائیک ملی۔ جس پر بم نصب تھا۔ تحقیقات جب مزید طویل ہوئیں تو فریڈم کے رجسٹریشن نمبر سے جو کہ مدھیہ پردیش کے شہر کے پتہ پر درج تھا، سامنے آیا۔ ساتھ ہی یہ فریڈم گاڑی کے رجسٹریشن پر جو نام درج تھا وہ نام تھا سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کا۔ سادھوی سے تفتیش کے بعد ہی کرنل پروہت، اسیمانند سمیت درجن پر متحرک زعفرانی دہشت گرد پورے ملک کے سامنے آئے۔ جنہوں نے ببانگ دہل اجمیر شریف، سمجھوتا ایکسپریس، حیدرآباد مکہ مسجد میں ہوئے بم دھماکوں کو قبول کیا۔ یقیناً ان زعفرانی دہشت گردوں کی اس اقبالیہ بیان نے ہندوستانی آئین اور قانون کو شرمسار کردیا۔ کیونکہ یہ ہندوستان کے آئین اور قانون ہی ہیں جنہوں نے ہندوستان میں رہنے والے بسنے والے تمام ادیان کو نہ صرف اُن کی عبادت گاہوں میں عبادت کرنے کی اجازت دی ہے بلکہ ہر ہندوستانی کو یہ قانونی حق حاصل ہے کہ وہ اپنے مذہب کی ترقی و فروغ کے لئے کام کرسکتا ہے۔ یہی وہ نکتہ ہے جو جن سنگھی اذہان ٹھیک سے سمجھ نہیں پائے یا وہ اسے صرف ہندو توا کی فروغ کے لئے ہی آئین کے اس پہلو کا غلط استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ جب تلوار ترشول بانٹ کر دہشت زدہ کرکے وہ اپنے مذہب کی تشہیر نہ کرسکے تو اپنے مشن میں مزید سختی لانے کے لئے انہوں نے بم بلاسٹ کئے تاکہ وہ ہندوستان میں بسنے والی دوسری اقوام کو دہشت زدہ کرکے اپنے ہم مذہب، ہم مذہب نہ سہی تو اپنا مطیع و فرمانبردار کرلیں۔ لیکن صبر دنیا کی تاریخ میں کبھی دائمی کامیابی حاصل نہیں کرسکا۔
مالیگاوں بم دھماکے بھی اسی جبر کے سلسلے کی ایک کڑی تھی۔ لیکن زعفرانی ٹولے کے اس ظلم و جبر کو روکنے کے لئے ایک ایماندار پولس آفیسر سامنے آئے جنہوں نے ایمانداری سے ساری تفتیش کی۔ وہ ایماندار پولس آفیسر تھے جناب ہیمنت کرکرے صاحب۔ جنہوں نے ایمانداری اور جانفشانی سے بھکو چوک بم دھماکہ کی تحقیقات کی مگر بدقسمتی سے اقلیتوں کے ظلم و جبر سے بچاتے ہوئے خود ایک سازش کا شکار ہوکر شہید ہوگئے۔ جوں جوں بھکو چوک بم دھماکہ کی تحقیقات آگے بڑھ رہی تھی ملک سمیت تمام دنیا زعفرانی ٹولے کے ایک رکن کا چہرہ دہشت گردی انجام دینے پر سامنے آتے ہوئے دیکھ رہی تھی۔ اگر ممبئی حملہ تاج ہوٹل حملہ نہیں ہوا ہوتا تو ممکن ہے ہیمنت کرکرے کی تحقیقات جس رُخ پر جاری تھی اگر مزید طویل ہوجاتی تو ممکن تھا شاید وہ چہرے بھی اس تفتیش کے دائرے میں آجاتے جو آج دہلی میں راج پاٹ کے مزے لوٹ رہے ہیں۔ ممکن ہے ممبئی حملہ بھی اس سازش کی ایک کڑی ہو۔ کیونکہ ہیمنت کرکرے نے اپنی موت سے قبل تقریباً اشکبار ہوتے ہوئے پریس کانفرنس میں یہ کہا تھا کہ اُن پر ان کے فرائض ایمانداری سے ادا نہ کرنے کے مسلسل دباؤ ڈالا جارہا ہے جو ان کی قوتِ برداشت سے باہر ہے۔ بم دھماکہ کرنے والے زعفرانی ٹولے کے اہلکار تو دھیرے دھیرے جیل میں بند ہوتے جارہے تھے۔ اب وہ کون سے طاقتور لوگ تھے جو ہیمنت کرکرے پر اُن کے فرائض ادا نہ کرنے کے لئے غیر ضروری دباؤ دال رہے تھے۔ اُس پریس کانفرنس کے چند روز بعد ہی ممبئی حملہ ہوا۔ جس میں ہیمنت کرکرے شہید ہوگئے۔ یقیناً ممبئی حملے کے بھی ذمہ دار وہ طاقتور لوگ تھے جو ہیمنت کرکرے پر اپنا فرض ادا نہ کرنے کے لئے غیر ضروری دباؤ ڈال رہے تھے۔ ہیمنت کرکرے کی شہادت کے بعد بھکو چوک بم دھماکہ کی تحقیقات بند تو نہیں ہوئی مگر دھیمی ضرور ہوگئی۔ ادھر ملک کا سیاسی منظرنامہ بھی تیزی سے بدل رہا تھا۔ نریندر بھائی مودی کی قیادت میں آر ایس ایس کو فی الوقت اپنا نجات دہندہ مل گیا تھا اور آر ایس ایس انہیں خوب آسانیوں کے ساتھ قیادت بھی سونپ رہی تھی۔ پارلیمانی اس بات کے بعد پورے ملک میں بی جے پی اتنی زور و شور سے فاتح ہوئی کہ دیگر پارٹیوں کو اپنی بنیاد بچانے کے لئے آج بھی جدوجہد کرنا پڑ رہی ہے۔ مودی حکومت بی جے پی حکومت کے مرکز میں اقتدار سنبھالتے ہی بھکو چوک بم دھماکہ میں گرفتار زعفرانی ٹولے کے ملزمین کی رہائی آسان ہونے لگی۔ حیرت انگیز طور پر اسیمانند جس نے بم دھماکوں کو عدالت کے روبرو قبول کیا تھا، جئے پور کی ہائی کورٹ نے ضمانت پر رہائی حاصل کرتا ہے۔ چند روز بعد بھی سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کی ضمانت بھی منظور ہوئی۔ یقیناً قانونی ماہرین نے ان ملزمین کے لئے قانونی کوئی نہ کوئی راہ ہموار کی ہوگی لیکن کیا یہ بھکو چوک بم دھماکے کے متاثرین، شہریان مالیگاؤں پر مزید ظلم نہیں ہے کہ حکومت انہیں بھی ضمانت پر رہائی دے رہی ہے جو عدالت کے روبرو بم دھماکوں کو انجام دینے کی بات قبول کرتے ہیں۔ جن کی اشیاء پر درج نام اُن کے مجرم ہونے کا ثبوت قوی ثبوت ہیں۔ مگر دادری سے بابری، تین طلاق، بڑے کے جانور کے گوشت کے سلسلے میں ہوتے روزانہ کے ظلم جھیلتی یہ اقلیت کل یہ ظلم بھی جھیلے گی کہ زعفرانی ٹولے کے وہ تمام ملزمین باعزت بری ہوگئے، لیکن اللہ کے یہاں دیر ہے اندھیر نہیں ۔مالیگاوں سمیت ملک بھر کی انصاف پسند عوام آج بھی پر امید ہے۔ کیونکہ انھیں پتہ ہے کہ ابھی اللہ کی عدالت کا فیصلہ آنا باقی ہے۔ آج نہیں تو اللہ کی عدالت کا فیصلہ دنیا کے سامنے ضرور آئے گا اور یہی دنیا اپنی کھلی آنکھوں سے دیکھے گی کہ ملک میں انسانوں کے خون سے ہولی کھیلنے والی بھگوا دہشت گرد اپنے انجام کو پہنچے گے۔

(جنرل (عام

ممبئی میٹرو لائن 3 : ممبئی کے باندرہ کرلا کمپلیکس میٹرو اسٹیشن میں آگ لگ گئی، ٹرین سروس روک دی گئی، لوگ پریشان

Published

on

bkc metro station fire

ممبئی : ممبئی کے باندرہ-کرلا کمپلیکس (بی کے سی) میٹرو اسٹیشن کے تہہ خانے میں جمعہ کو آگ لگ گئی۔ جس کی وجہ سے ٹرین سروس معطل کردی گئی۔ حکام کے مطابق آگ رات 1.10 بجے کے قریب لگی۔ آگ اسٹیشن کے اندر 40-50 فٹ کی گہرائی میں لکڑی کی چادروں، فرنیچر اور تعمیراتی سامان تک محدود تھی۔ جس کی وجہ سے علاقے میں دھوئیں کے بادل پھیل گئے۔ ایک شہری اہلکار نے بتایا کہ آگ میں کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ 8 فائر انجن اور دیگر آگ بجھانے والی گاڑیاں صورتحال پر قابو پانے کے لیے موقع پر موجود ہیں۔ تاہم، بی کے سی اسٹیشن پر ٹرین خدمات دوپہر 2:45 تک مکمل طور پر بحال کردی گئیں۔

بی کے سی میٹرو اسٹیشن ممبئی میٹرو ریل کارپوریشن کے تحت آرے جے وی ایل آر اور بی کے سی کے درمیان 12.69 کلومیٹر طویل (ممبئی میٹرو 3) یا ایکوا لائن کوریڈور کا حصہ ہے، جس کا افتتاح گزشتہ ماہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کیا تھا۔ ممبئی میٹرو 3 نے اپنے آفیشل ‘ایکس’ ہینڈل پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ بی کے سی اسٹیشن پر مسافروں کی خدمات کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے کیونکہ انٹری/ایگزٹ اے4 کے باہر آگ لگ گئی ہے۔ جس کی وجہ سے اسٹیشن دھویں سے بھر گیا۔ فائر ڈیپارٹمنٹ ڈیوٹی پر ہے۔ ہم نے مسافروں کی حفاظت کے لیے خدمات بند کر دی ہیں۔ ایم ایم آر سی اور ڈی ایم آر سی کے سینئر عہدیدار موقع پر موجود ہیں۔ متبادل میٹرو سروس کے لیے براہ کرم باندرہ کالونی اسٹیشن جائیں۔ آپ کے تعاون کا شکریہ۔

ممبئی میٹرو 3 نے ایک پوسٹ میں کہا کہ بی کے سی میٹرو اسٹیشن پر ٹرین خدمات 14.45 پر مکمل طور پر بحال کردی گئیں۔ ہم ہونے والی زحمت کے لیے مخلصانہ معذرت خواہ ہیں اور تمام مسافروں کے صبر اور سمجھ بوجھ کے لیے ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ آپ کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔ ممبئی میٹرو حکام کے مطابق آگ اے4 کے داخلی اور خارجی دروازوں کے قریب لگی، جس سے اسٹیشن کے داخلی دروازے پر دھواں پھیل گیا۔ اطلاع ملنے پر فائر بریگیڈ کے عملے کو فوری طور پر موقع پر بھیجا گیا اور آگ بجھانے کا کام کیا۔ شکر ہے کہ اس واقعے میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

‘نفرت انگیز تقاریر اور غلط بیانی میں فرق ہوتا ہے،’ سپریم کورٹ کا پی آئی ایل پر سماعت سے انکار

Published

on

supreme-court

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے سیاسی رہنماؤں کو اشتعال انگیز تقاریر کرنے سے روکنے کے لیے رہنما خطوط جاری کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ نفرت انگیز تقریر کا موازنہ غلط بیانی یا جھوٹے دعوے کے کیس سے نہیں کیا جا سکتا۔ ان میں فرق ہے۔ عدالت نے درخواست گزار سے کہا کہ آپ کو سمجھ نہیں آئی کہ نفرت انگیز تقریر کیا ہوتی ہے۔ آپ نے مسئلہ سے انحراف کیا۔ درخواست میں نفرت انگیز تقریر کے جرم کو غلط پیش کیا گیا ہے۔ اگر کوئی شکایت ہے تو آپ قانون کے مطابق معاملہ اٹھا سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے پی آئی ایل کو سننے سے انکار کر دیا۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار کی بنچ نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر اور غلط بیانی میں فرق ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ، اس نے ‘ہندو سینا سمیتی’ کے وکیل سے کہا جس نے پی آئی ایل دائر کی تھی کہ سپریم کورٹ اس معاملے میں نوٹس جاری کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی ہے۔ بنچ نے کہا کہ ہم آئین ہند کے آرٹیکل 32 کے تحت موجودہ رٹ پٹیشن پر غور کرنے کے لئے مائل نہیں ہیں، جو دراصل ‘مبینہ بیانات’ کا حوالہ دیتی ہے۔ مزید برآں، اشتعال انگیز تقریر اور غلط بیانی میں فرق ہے۔ اگر درخواست گزار کو کوئی شکایت ہے تو وہ قانون کے مطابق معاملہ اٹھا سکتے ہیں۔

بنچ نے یہ بھی کہا کہ وہ کیس کی خوبیوں پر تبصرہ نہیں کر رہا ہے۔ پی آئی ایل نے عدالت سے اشتعال انگیز تقاریر کو روکنے کے لیے رہنما خطوط وضع کرنے اور امن عامہ اور قوم کی خودمختاری کو خطرے میں ڈالنے والے بیانات دینے والے افراد کے خلاف تعزیری کارروائی کا حکم دینے کی درخواست کی تھی۔ درخواست گزار کے وکیل کنور آدتیہ سنگھ اور سواتنتر رائے نے کہا کہ لیڈروں کے تبصرے اکثر اشتعال انگیز ہوتے ہیں، جو ممکنہ طور پر عوامی بے چینی کا باعث بن سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے جمعرات کو اس درخواست کو مسترد کر دیا جس میں ڈاکٹروں کو ہدایت کی درخواست کی گئی تھی کہ وہ مریضوں کو ان کی تجویز کردہ دوا سے منسلک تمام ممکنہ خطرات اور مضر اثرات کے بارے میں آگاہ کریں۔ جب دہلی ہائی کورٹ نے اس درخواست کو مسترد کر دیا تو معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا۔ عدالت نے کہا، ‘یہ عملی نہیں ہے۔ اگر اس پر عمل کیا جاتا ہے تو، ایک ڈاکٹر 10-15 سے زیادہ مریضوں کا علاج نہیں کر سکے گا اور کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے جا سکتے ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل پرشانت بھوشن نے دلیل دی کہ اس سے طبی لاپرواہی کے معاملات سے بچنے میں مدد ملے گی۔ بنچ نے کہا کہ ڈاکٹر سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے ناخوش ہیں جس میں طبی پیشہ کو کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ کے دائرے میں لایا گیا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

کرنی سینا کے قومی صدر راج سنگھ شیخاوت کا بڑا اعلان… لارنس گینگ کے گولڈی-انمول-روہت کو مارنے والوں کو ایک کروڑ روپے تک کا نقد انعام۔

Published

on

Karni-Sena-&-Lawrence

جے پور : کھشتریہ کرنی سینا کے قومی صدر راج سنگھ شیخاوت ایک بار پھر سرخیوں میں ہیں۔ انہوں نے بدنام زمانہ گینگسٹر لارنس بشنوئی کے بھائی انمول بشنوئی کو قتل کرنے والے شخص کے لیے ایک کروڑ روپے کے نقد انعام کا اعلان کیا ہے۔ یہی نہیں راج سنگھ شیخاوت نے لارنس گینگ کے حواریوں کو مارنے پر مختلف انعامات کا اعلان بھی کیا ہے۔ راج سنگھ نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو جاری کرکے انعام کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل لارنس پر انعام کا اعلان کر چکے ہیں لیکن صرف لارنس ہی نہیں اس کے پورے گینگ کو ختم کرنا ضروری ہے۔ ایسے میں گینگ کے کارندوں پر انعامی رقم کا اعلان کیا جا رہا ہے۔

راج سنگھ شیخاوت کا کہنا ہے کہ دادا میرے گرو ہیں اور وہ ان کے لیے کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ وہ سکھدیو سنگھ گوگامیڈی کو دادا کہہ کر مخاطب کر رہے تھے کیونکہ سماج کے بہت سے لوگ اور گوگامیڈی کے حامی انہیں دادا کہہ کر مخاطب کرتے ہیں۔ شیخاوت نے کہا کہ دادا کو گینگسٹر لارنس بشنوئی گینگ نے قتل کیا تھا۔ قتل کے بعد گینگ نے قتل کی ذمہ داری بھی قبول کرلی۔ ایسے میں وہ صرف لارنس پر انعام کا اعلان کرنے کے بجائے اس گینگ کے تمام ارکان کو مارنے والوں کو نقد انعام دیں گے۔ انعام کی رقم کھشتریہ کرنی سینا خاندان کی طرف سے دی جائے گی۔

1… انمول بشنوئی (لارنس بشنوئی کا بھائی) – ایک کروڑ روپے
گولڈی برار پر 51 لاکھ روپے …2
3… روہت گودارا پر 51 لاکھ روپے
4… سمپت نہرا پر 21 لاکھ روپے
5… وریندر چرن پر 21 لاکھ روپے

کچھ دن پہلے بھی راج سنگھ شیخاوت نے گینگسٹر لارنس بشنوئی پر نقد انعام کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی پولیس والا لارنس کو مارتا ہے یا انکاونٹر کرتا ہے وہ جیل میں ہوتا ہے۔ وہ اس پولیس اہلکار کو ایک کروڑ گیارہ لاکھ گیارہ ہزار ایک سو گیارہ روپے کا نقد انعام دیں گے۔ حال ہی میں جب راج سنگھ شیخاوت نے لارنس بشنوئی کے انکاؤنٹر پر پولیس والوں کے لیے نقد انعام کا اعلان کیا تھا۔ ان دنوں سکھدیو سنگھ گوگامیڈی کی اہلیہ شیلا شیخاوت نے کہا کہ ان کے بیان کا شری راشٹریہ راجپوت کرنی سینا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وہ ایک الگ تنظیم کے صدر ہیں اور ان کا گوگامیڈی کی طرف سے بنائی گئی شری راشٹریہ راجپوت کرنی سینا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اگر وہ کوئی اعلان کرتے ہیں تو یہ ان کا ذاتی معاملہ ہے، ہماری تنظیم اس پر کوئی توجہ نہیں دے رہی۔ شیلا شیخاوت نے یہ بھی کہا کہ گوگامیڈی سے محبت کرنے والے ہزاروں لوگ ہیں، یہ ان پر منحصر ہے کہ کون کب کیا اعلان کرتا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com