Connect with us
Saturday,06-December-2025

(جنرل (عام

آج مالیگاوں بڑا قبرستان بم بلاسٹ کی 14ویں برسی

Published

on

MALEGAON-BADA QABRISTAN

(خیال اثر)
آج مالیگاوں بڑا قبرستان بم دھماکوں کی 14 ویں برسی ہے. 2006 کے سلسلہ وار خوفناک دھماکوں کے بعد آج ایک بار پھر شہر خموشاں جانے سے عوام محروم ہے. بم دھماکوں کے وقت بھی بالکل یہی منظر تھا لیکن آج کے حالات کرونا وائرس کے پیش نظر لاک ڈاون کے سبب پیش آرہے ہیں تاہم 13سال بعد بھی بم دھماکوں کی یاد تازہ ہے جیسے یہ دھماکے آج ہوئے ہیں. قبرستان کے دروازوں پر خاموش چیخیں, مردہ سناٹا, لہولہان لاشیں, انسانی جسم کے اعضا بکھرے ہوئے, وہ معصوم بچے اپنے باپ کو تلاش کرتے ہوئے, وہ خون آلود شب برات, یاد آتے ہی رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں. ان زخموں کے تازگی کا سبب شہر کے ساتھ ہونے والی بھیانک ناانصافی ہے جس کی گونج دور بہت دور تلک بلکہ صدیوں تک سنائی دیتی رہے.
بم دھماکہ ہونے کے بعد جب تفتیشی ایجنسیوں نے یہاں سے تحقیقات شروع کیں تو انہیں سب سے پہلے سراغ کے طور پر LML کمپنی کی فریڈم دوپہیہ بائیک ملی۔ جس پر بم نصب تھا۔ تحقیقات جب مزید طویل ہوئیں تو فریڈم کے رجسٹریشن نمبر سے جو کہ مدھیہ پردیش کے شہر کے پتہ پر درج تھا، سامنے آیا۔ ساتھ ہی یہ فریڈم گاڑی کے رجسٹریشن پر جو نام درج تھا وہ نام تھا سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کا۔ سادھوی سے تفتیش کے بعد ہی کرنل پروہت، اسیمانند سمیت درجن پر متحرک زعفرانی دہشت گرد پورے ملک کے سامنے آئے۔ جنہوں نے ببانگ دہل اجمیر شریف، سمجھوتا ایکسپریس، حیدرآباد مکہ مسجد میں ہوئے بم دھماکوں کو قبول کیا۔ یقیناً ان زعفرانی دہشت گردوں کی اس اقبالیہ بیان نے ہندوستانی آئین اور قانون کو شرمسار کردیا۔ کیونکہ یہ ہندوستان کے آئین اور قانون ہی ہیں جنہوں نے ہندوستان میں رہنے والے بسنے والے تمام ادیان کو نہ صرف اُن کی عبادت گاہوں میں عبادت کرنے کی اجازت دی ہے بلکہ ہر ہندوستانی کو یہ قانونی حق حاصل ہے کہ وہ اپنے مذہب کی ترقی و فروغ کے لئے کام کرسکتا ہے۔ یہی وہ نکتہ ہے جو جن سنگھی اذہان ٹھیک سے سمجھ نہیں پائے یا وہ اسے صرف ہندو توا کی فروغ کے لئے ہی آئین کے اس پہلو کا غلط استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ جب تلوار ترشول بانٹ کر دہشت زدہ کرکے وہ اپنے مذہب کی تشہیر نہ کرسکے تو اپنے مشن میں مزید سختی لانے کے لئے انہوں نے بم بلاسٹ کئے تاکہ وہ ہندوستان میں بسنے والی دوسری اقوام کو دہشت زدہ کرکے اپنے ہم مذہب، ہم مذہب نہ سہی تو اپنا مطیع و فرمانبردار کرلیں۔ لیکن صبر دنیا کی تاریخ میں کبھی دائمی کامیابی حاصل نہیں کرسکا۔
مالیگاوں بم دھماکے بھی اسی جبر کے سلسلے کی ایک کڑی تھی۔ لیکن زعفرانی ٹولے کے اس ظلم و جبر کو روکنے کے لئے ایک ایماندار پولس آفیسر سامنے آئے جنہوں نے ایمانداری سے ساری تفتیش کی۔ وہ ایماندار پولس آفیسر تھے جناب ہیمنت کرکرے صاحب۔ جنہوں نے ایمانداری اور جانفشانی سے بھکو چوک بم دھماکہ کی تحقیقات کی مگر بدقسمتی سے اقلیتوں کے ظلم و جبر سے بچاتے ہوئے خود ایک سازش کا شکار ہوکر شہید ہوگئے۔ جوں جوں بھکو چوک بم دھماکہ کی تحقیقات آگے بڑھ رہی تھی ملک سمیت تمام دنیا زعفرانی ٹولے کے ایک رکن کا چہرہ دہشت گردی انجام دینے پر سامنے آتے ہوئے دیکھ رہی تھی۔ اگر ممبئی حملہ تاج ہوٹل حملہ نہیں ہوا ہوتا تو ممکن ہے ہیمنت کرکرے کی تحقیقات جس رُخ پر جاری تھی اگر مزید طویل ہوجاتی تو ممکن تھا شاید وہ چہرے بھی اس تفتیش کے دائرے میں آجاتے جو آج دہلی میں راج پاٹ کے مزے لوٹ رہے ہیں۔ ممکن ہے ممبئی حملہ بھی اس سازش کی ایک کڑی ہو۔ کیونکہ ہیمنت کرکرے نے اپنی موت سے قبل تقریباً اشکبار ہوتے ہوئے پریس کانفرنس میں یہ کہا تھا کہ اُن پر ان کے فرائض ایمانداری سے ادا نہ کرنے کے مسلسل دباؤ ڈالا جارہا ہے جو ان کی قوتِ برداشت سے باہر ہے۔ بم دھماکہ کرنے والے زعفرانی ٹولے کے اہلکار تو دھیرے دھیرے جیل میں بند ہوتے جارہے تھے۔ اب وہ کون سے طاقتور لوگ تھے جو ہیمنت کرکرے پر اُن کے فرائض ادا نہ کرنے کے لئے غیر ضروری دباؤ دال رہے تھے۔ اُس پریس کانفرنس کے چند روز بعد ہی ممبئی حملہ ہوا۔ جس میں ہیمنت کرکرے شہید ہوگئے۔ یقیناً ممبئی حملے کے بھی ذمہ دار وہ طاقتور لوگ تھے جو ہیمنت کرکرے پر اپنا فرض ادا نہ کرنے کے لئے غیر ضروری دباؤ ڈال رہے تھے۔ ہیمنت کرکرے کی شہادت کے بعد بھکو چوک بم دھماکہ کی تحقیقات بند تو نہیں ہوئی مگر دھیمی ضرور ہوگئی۔ ادھر ملک کا سیاسی منظرنامہ بھی تیزی سے بدل رہا تھا۔ نریندر بھائی مودی کی قیادت میں آر ایس ایس کو فی الوقت اپنا نجات دہندہ مل گیا تھا اور آر ایس ایس انہیں خوب آسانیوں کے ساتھ قیادت بھی سونپ رہی تھی۔ پارلیمانی اس بات کے بعد پورے ملک میں بی جے پی اتنی زور و شور سے فاتح ہوئی کہ دیگر پارٹیوں کو اپنی بنیاد بچانے کے لئے آج بھی جدوجہد کرنا پڑ رہی ہے۔ مودی حکومت بی جے پی حکومت کے مرکز میں اقتدار سنبھالتے ہی بھکو چوک بم دھماکہ میں گرفتار زعفرانی ٹولے کے ملزمین کی رہائی آسان ہونے لگی۔ حیرت انگیز طور پر اسیمانند جس نے بم دھماکوں کو عدالت کے روبرو قبول کیا تھا، جئے پور کی ہائی کورٹ نے ضمانت پر رہائی حاصل کرتا ہے۔ چند روز بعد بھی سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کی ضمانت بھی منظور ہوئی۔ یقیناً قانونی ماہرین نے ان ملزمین کے لئے قانونی کوئی نہ کوئی راہ ہموار کی ہوگی لیکن کیا یہ بھکو چوک بم دھماکے کے متاثرین، شہریان مالیگاؤں پر مزید ظلم نہیں ہے کہ حکومت انہیں بھی ضمانت پر رہائی دے رہی ہے جو عدالت کے روبرو بم دھماکوں کو انجام دینے کی بات قبول کرتے ہیں۔ جن کی اشیاء پر درج نام اُن کے مجرم ہونے کا ثبوت قوی ثبوت ہیں۔ مگر دادری سے بابری، تین طلاق، بڑے کے جانور کے گوشت کے سلسلے میں ہوتے روزانہ کے ظلم جھیلتی یہ اقلیت کل یہ ظلم بھی جھیلے گی کہ زعفرانی ٹولے کے وہ تمام ملزمین باعزت بری ہوگئے، لیکن اللہ کے یہاں دیر ہے اندھیر نہیں ۔مالیگاوں سمیت ملک بھر کی انصاف پسند عوام آج بھی پر امید ہے۔ کیونکہ انھیں پتہ ہے کہ ابھی اللہ کی عدالت کا فیصلہ آنا باقی ہے۔ آج نہیں تو اللہ کی عدالت کا فیصلہ دنیا کے سامنے ضرور آئے گا اور یہی دنیا اپنی کھلی آنکھوں سے دیکھے گی کہ ملک میں انسانوں کے خون سے ہولی کھیلنے والی بھگوا دہشت گرد اپنے انجام کو پہنچے گے۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

بابری مسجد کے انہدام کی 33ویں برسی پر ممبئی کی سڑکیں اللہ اکبر کے نعروں سے گونج اٹھیں، پرامن احتجاج و بازیابی کے لئے دعا، پولس الرٹ

Published

on

6-December

ممبئی بابری مسجد کی ۳۳ویں برسی پر شہر و مضافات کی مسجدیں سڑکیں چوراہیں اللہ اکبر اللہ اکبر کی اذانوں سے اس وقت گونج اٹھیں جب ۳ بجکر ۴۵ منٹ پر شرپسندوں نے بابری مسجد کو اسی وقت شہید کیا تھا. مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ بابری مسجد عرش سے لے کر فرش تک مسجد ہے اور تاقیامت تک مسجد رہے گی, اس لئے مسلمانوں نے ۶ دسمبر کو سراپا احتجاج یوم سیاہ منایا۔ اس موقع پر بابری مسجد کی بازیابی کے لئے دعا بھی کی گئی. رضا اکیڈمی نے بابری مسجد کی شہادت پر یوم سیاہ منانے اور مسجدوں میں اجتماعی اذان دینے کا اعلان کیا تھا, اسی مناسبت سے مسلم اکثریتی علاقوں کے چوراہوں بالخصوص مینارہ مسجد سمیت دیگر مساجد میں رضا اکیڈمی نے اذان کا اہتمام کیا. اس موقع پر پولس نے سخت حفاظتی انتظامات کیے تھے, مسلم تنظیموں نے بابری مسجد کی شہادت پر اذان اور احتجاج کر کے یوم سیاہ بھی منایا. سوشل میڈیا پر بھی مسلمانوں نے بابری مسجد سے متعلق اسٹیٹس لگا کر بابری مسجد کی شہادت کے کرب کو یاد کیا اور ہر مسلمان غمگین نظر آیا۔

بابری مسجد کی شہادت کی 33ویں برسی : رضا اکیڈمی کی اپیل پر شہر میں اذانیں دی گئیں۔ بابری مسجد کی شہادت کی 33ویں برسی کے سلسلے میں رضا اکیڈمی نے شہر کے مختلف علاقوں میں دوپہر 3:45 بجے اذانیں دی۔ اس اقدام کا مقصد اس تاریخی واقعہ کی یاد تازہ رکھنا اور شہداء بابری مسجد کو خراجِ عقیدت پیش کرنا ہے۔

رضا اکیڈمی کی جانب سے خصوصی طور پر کھتری مسجد، بنیان روڈ، مینارہ مسجد، محمد علی روڈ کارنر، بھنڈی بازار، نیر مانڈوی پوسٹ آفس، رضا کارانہ اذانیں دی گئیں. اس موقع پر علما نے بابری مسجد کی بازیابی کے لیے دعا کے ساتھ یہ واضح کیا کہ بابری مسجد کو دھوکہ سے لیا گیا ہے. بابری مسجد تاقیامت تک مسجد رہے گی, شرپسندوں نے اس مسجد کو شہید کر کے ملک کے دستور پر بدنما داغ لگایا ہے جو ہمیشہ ناانصافی کی طرح تازہ زخم رہے گا۔ رضا اکیڈمی کے سربراہ سعید نوری نے کہا کہ بابری مسجد کی شہادت پر یوم سیاہ منایا جاتا ہے, اس روز رضا اکیڈمی اذان کا اہتمام کرتی ہے اور اس ناانصافی کے خلاف پرامن احتجاج کیا جاتا ہے. انہوں نے کہا کہ شرپسندوں نے مسجد کو نشانہ بناکر اسے شہید کیا, جبکہ اس کو تحفظ حاصل تھا لیکن آج بھی اس کے خاطی آزاد ہے. سپریم کورٹ نے بھی یہ تسلیم کیا ہے کہ بابری مسجد مندر توڑ کر تعمیر نہیں کی گئی تھی, جبکہ شرپسندوں نے ملک کے سینہ پر ظلم و ناانصافی کا ایک بدنما داغ لگایا ہے۔ بابری مسجد کی برسی پر ہر سال رضا اکیڈمی اذان دے کر اس کی یاد کو تازہ کرتی ہے. ایک کرب ہے ہمیشہ رہے گا۔ ممبئی پولس نے بابری مسجد کی برسی پر سخت حفاظتی انتظامات کئے تھے اور شہر میں الرٹ جاری کیا گیا تھا۔

Continue Reading

(جنرل (عام

فرقہ وارانہ سیاست کے خلاف لڑائی جاری رہے گی : بابری مسجد انہدام کی برسی پر ممتا بنرجی

Published

on

کولکتہ، 6 دسمبر، بابری مسجد کے انہدام کے دن کے موقع پر، جسے ترنمول کانگریس ہر سال "یوم ہم آہنگی” کے طور پر مناتی ہے، مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بعد میں نام لیے بغیر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو ایک لطیف انتباہ دیا کہ کچھ مفادات کی فرقہ وارانہ سیاست کے خلاف ان کی لڑائی جاری رہے گی۔ وزیر اعلیٰ نے ہفتہ کو سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں کہا، ’’جو لوگ ملک کو تباہ کرنے کے لیے فرقہ پرستی کی آگ بھڑکانے کے کھیل میں مگن ہیں، ان کے خلاف ہماری لڑائی جاری رہے گی۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے بابری مسجد کے انہدام کے دن کے موقع پر لوگوں سے ریاست میں امن اور ہم آہنگی کی وراثت کو بحال کرنے کی بھی اپیل کی۔ "اتحاد ہی طاقت ہے۔ شروع میں، میں ‘یوم اتحاد’/’ہم آہنگی کے دن’ کے موقع پر سب کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد اور مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ بنگال کی مٹی اتحاد کی مٹی ہے، یہ مٹی رابندر ناتھ کی مٹی ہے، نذر کی مٹی ہے، رام کرشن-وویکانند کی سرزمین، بوولکانند کی سرزمین، اس نے کبھی بھی ایسا نہیں کیا ہے۔ کیا یہ آنے والے دنوں میں ہوگا،” وزیراعلیٰ نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا۔ ان کے مطابق مغربی بنگال میں ہندومت، اسلام، سکھ مت، عیسائیت، جین مت اور بدھ مت سمیت تمام مذاہب کے لوگ کندھے سے کندھا ملا کر چلنا جانتے ہیں۔ "ہم اپنی خوشیوں میں شریک ہوتے ہیں۔ کیونکہ ہم مانتے ہیں کہ مذہب ہر ایک کا ہے، لیکن تہوار سب کے ہیں۔” ہفتہ کی سہ پہر، ترنمول کانگریس وسطی کولکتہ کے ایسپلانیڈ میں اپنے سالانہ ‘سمپرتی دیوس (ہم آہنگی کا دن)’ پروگرام منعقد کرے گی۔ ترنمول کانگریس کے یوتھ اور اسٹوڈنٹس ونگز کے زیر اہتمام اس پروگرام میں پارٹی کی اعلیٰ قیادت شرکت کرے گی۔ دوسری طرف، مرشد آباد ضلع کے بیلڈنگا میں بابری مسجد کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب ہوگی، جس کا اہتمام اسی ضلع کے بھرت پور حلقہ سے ترنمول کانگریس کے اب معطل شدہ رکن اسمبلی ہمایوں کبیر نے کیا ہے۔ بیلڈنگا میں مجوزہ بابری مسجد اتر پردیش میں ایودھیا میں اصل تعمیر کے مطابق ہوگی، جسے 7 دسمبر 1992 کو منہدم کردیا گیا تھا۔

Continue Reading

(جنرل (عام

‘ہم سخت کارروائی کر رہے ہیں’ : انڈیگو بحران کے درمیان سول ایوی ایشن کے وزیر رام موہن نائیڈو

Published

on

نئی دہلی : شہری ہوا بازی کے وزیر رام موہن نائیڈو کنجراپو نے کہا ہے کہ انڈگو کی پرواز میں تاخیر اور منسوخی کی وجہ سے صورتحال بہتر ہو رہی ہے اور امید ہے کہ کل سے ہوائی اڈوں پر انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو اس خلل کا جائزہ لے گی اور یہ دریافت کرے گی کہ چیزیں کہاں غلط ہوئیں۔ رام موہن نائیڈو نے اے این آئی کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ حکومت کی فوری ترجیح معمول کو بحال کرنا اور مسافروں کو ہر طرح کی مدد فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا، "آج، ہم دیکھ رہے ہیں کہ حالات بہتر ہو رہے ہیں۔ پچھلے دو دنوں سے جو بیک لاگز موجود تھے وہ صاف ہو گئے ہیں۔ کل سے، ہم اس لحاظ سے معمول کے شروع ہونے کی توقع کر رہے ہیں کہ کوئی بھیڑ نہیں ہو گی، یا ہوائی اڈوں پر کوئی انتظار نہیں ہو گا۔ انڈیگو جو بھی آپریشن فوری طور پر شروع کر سکتا ہے، وہ اسے شروع کر دیں گے،” انہوں نے کہا۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی موجودہ صورتحال کا ذمہ دار ہے اسے اس کا خمیازہ بھگتنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ "ہم نے ایک کمیٹی بنائی ہے جو اس سب کی انکوائری کرے گی تاکہ وہ اس بات کا تعین کر سکے کہ کہاں غلط ہوا اور کس نے غلط کیا۔ ہم اس پر بھی ضروری کارروائی کرنے جا رہے ہیں، اس چیز کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ ہم اس پر سخت ایکشن لے رہے ہیں، تاکہ جو بھی اس میں ذمہ دار ہو اسے اس کی قیمت ادا کرنی پڑے”۔

انہوں نے مزید کہا، "ہم اس کا گہرائی سے مشاہدہ کر رہے ہیں، اور ایف ڈی ٹی ایل کے اصولوں کا مشاہدہ کر رہے ہیں، شیڈولنگ نیٹ ورک۔ ہم اس کا بغور جائزہ لیں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ تمام ایئر لائنز مستعدی سے عمل کریں۔” رام موہن نائیڈو نے پہلے دن میں ایک بیان میں کہا تھا کہ وزارت نے پروازوں کے نظام الاوقات، خاص طور پر انڈیگو ایئر لائنز میں جاری رکاوٹ کو دور کرنے کے لیے فوری اور فعال اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسافروں کی دیکھ بھال، حفاظت اور سہولت حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔ وزیر نے کہا کہ ڈی جی سی اے کے فلائٹ ڈیوٹی ٹائم لمیٹیشن (ایف ڈی ٹی ایل) کے احکامات کو فوری اثر سے روک دیا گیا ہے۔ "ہوائی حفاظت پر سمجھوتہ کیے بغیر، یہ فیصلہ مکمل طور پر مسافروں، خاص طور پر بزرگ شہریوں، طلباء، مریضوں اور دیگر لوگوں کے مفاد میں لیا گیا ہے جو ضروری ضروریات کے لیے بروقت ہوائی سفر پر انحصار کرتے ہیں۔ شہری ہوابازی کی وزارت نے ایک ریلیز میں کہا۔ کئی آپریشنل اقدامات کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ عام ایئر لائن کی خدمات جلد از جلد بحال ہو جائیں اور مسافروں کی وجہ سے ہونے والی تکلیف کو نمایاں طور پر کم کیا جائے۔” انہوں نے مزید کہا کہ "ان ہدایات کے فوری نفاذ کی بنیاد پر، ہم توقع کرتے ہیں کہ پروازوں کا شیڈول مستحکم ہونا شروع ہو جائے گا اور کل تک معمول پر آجائے گا۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ اگلے تین دنوں میں خدمات کی مکمل بحالی ہو جائے گی۔”

رام موہن نائیڈو نے کہا کہ اس مدت کے دوران مسافروں کی مدد کے لیے، ایئر لائنز کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ بہتر آن لائن انفارمیشن سسٹم کے ذریعے باقاعدہ اور درست اپ ڈیٹس فراہم کریں، جس سے مسافروں کو ان کے گھروں سے حقیقی وقت میں پرواز کی حالت کی نگرانی کرنے کے قابل بنایا جائے۔ کسی بھی پرواز کی منسوخی کی صورت میں، ایئر لائنز خود بخود مکمل رقم کی واپسی جاری کر دے گی، مسافروں کو کوئی درخواست دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ طویل تاخیر کی وجہ سے پھنسے ہوئے مسافروں کو براہ راست ایئر لائنز کے ذریعے ہوٹل میں رہائش فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بزرگ شہریوں اور معذور افراد کو خصوصی ترجیح دی جا رہی ہے۔ "انہیں لاؤنج تک رسائی اور ہر ممکن مدد فراہم کی جائے گی تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ان کا سفری تجربہ آرام دہ رہے۔ مزید برآں، تاخیر کی پروازوں سے متاثر ہونے والے تمام مسافروں کو ریفریشمنٹ اور ضروری خدمات فراہم کی جائیں گی۔” شہری ہوا بازی کی وزارت نے ایک 24×7 کنٹرول روم (011-24610843, 011-24693963, 096503-91859) قائم کیا ہے جو فوری اصلاحی کارروائی، موثر رابطہ کاری اور مسائل کے فوری حل کو یقینی بنانے کے لیے حقیقی وقت کی بنیاد پر صورتحال کی نگرانی کر رہا ہے۔ وزیر نے کہا کہ حکومت نے اس رکاوٹ کی اعلیٰ سطحی انکوائری شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا، "انکوائری جانچ کرے گی کہ انڈیگو میں کیا غلط ہوا، جہاں مناسب کارروائیوں کی ضرورت ہو وہاں جوابدہی کا تعین کرے گی، اور مستقبل میں ایسی ہی رکاوٹوں کو روکنے کے لیے اقدامات کی سفارش کرے گی، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ مسافروں کو دوبارہ ایسی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے”۔ وزیر نے کہا کہ مرکزی حکومت ہوائی مسافروں کو درپیش مشکلات سے پوری طرح چوکنا ہے اور ایئر لائنز اور تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مسلسل مشاورت کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا، "ہر ضروری اقدام، بشمول ڈی جی سی اے کی طرف سے اجازت دی گئی ریگولیٹری نرمی، ایئر لائن کے آپریشنز کو مستحکم کرنے اور جلد از جلد عوامی تکلیف کو دور کرنے کے لیے اٹھائے جا رہے ہیں۔”

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com