Connect with us
Wednesday,09-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

آج مالیگاوں بڑا قبرستان بم بلاسٹ کی 14ویں برسی

Published

on

MALEGAON-BADA QABRISTAN

(خیال اثر)
آج مالیگاوں بڑا قبرستان بم دھماکوں کی 14 ویں برسی ہے. 2006 کے سلسلہ وار خوفناک دھماکوں کے بعد آج ایک بار پھر شہر خموشاں جانے سے عوام محروم ہے. بم دھماکوں کے وقت بھی بالکل یہی منظر تھا لیکن آج کے حالات کرونا وائرس کے پیش نظر لاک ڈاون کے سبب پیش آرہے ہیں تاہم 13سال بعد بھی بم دھماکوں کی یاد تازہ ہے جیسے یہ دھماکے آج ہوئے ہیں. قبرستان کے دروازوں پر خاموش چیخیں, مردہ سناٹا, لہولہان لاشیں, انسانی جسم کے اعضا بکھرے ہوئے, وہ معصوم بچے اپنے باپ کو تلاش کرتے ہوئے, وہ خون آلود شب برات, یاد آتے ہی رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں. ان زخموں کے تازگی کا سبب شہر کے ساتھ ہونے والی بھیانک ناانصافی ہے جس کی گونج دور بہت دور تلک بلکہ صدیوں تک سنائی دیتی رہے.
بم دھماکہ ہونے کے بعد جب تفتیشی ایجنسیوں نے یہاں سے تحقیقات شروع کیں تو انہیں سب سے پہلے سراغ کے طور پر LML کمپنی کی فریڈم دوپہیہ بائیک ملی۔ جس پر بم نصب تھا۔ تحقیقات جب مزید طویل ہوئیں تو فریڈم کے رجسٹریشن نمبر سے جو کہ مدھیہ پردیش کے شہر کے پتہ پر درج تھا، سامنے آیا۔ ساتھ ہی یہ فریڈم گاڑی کے رجسٹریشن پر جو نام درج تھا وہ نام تھا سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کا۔ سادھوی سے تفتیش کے بعد ہی کرنل پروہت، اسیمانند سمیت درجن پر متحرک زعفرانی دہشت گرد پورے ملک کے سامنے آئے۔ جنہوں نے ببانگ دہل اجمیر شریف، سمجھوتا ایکسپریس، حیدرآباد مکہ مسجد میں ہوئے بم دھماکوں کو قبول کیا۔ یقیناً ان زعفرانی دہشت گردوں کی اس اقبالیہ بیان نے ہندوستانی آئین اور قانون کو شرمسار کردیا۔ کیونکہ یہ ہندوستان کے آئین اور قانون ہی ہیں جنہوں نے ہندوستان میں رہنے والے بسنے والے تمام ادیان کو نہ صرف اُن کی عبادت گاہوں میں عبادت کرنے کی اجازت دی ہے بلکہ ہر ہندوستانی کو یہ قانونی حق حاصل ہے کہ وہ اپنے مذہب کی ترقی و فروغ کے لئے کام کرسکتا ہے۔ یہی وہ نکتہ ہے جو جن سنگھی اذہان ٹھیک سے سمجھ نہیں پائے یا وہ اسے صرف ہندو توا کی فروغ کے لئے ہی آئین کے اس پہلو کا غلط استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ جب تلوار ترشول بانٹ کر دہشت زدہ کرکے وہ اپنے مذہب کی تشہیر نہ کرسکے تو اپنے مشن میں مزید سختی لانے کے لئے انہوں نے بم بلاسٹ کئے تاکہ وہ ہندوستان میں بسنے والی دوسری اقوام کو دہشت زدہ کرکے اپنے ہم مذہب، ہم مذہب نہ سہی تو اپنا مطیع و فرمانبردار کرلیں۔ لیکن صبر دنیا کی تاریخ میں کبھی دائمی کامیابی حاصل نہیں کرسکا۔
مالیگاوں بم دھماکے بھی اسی جبر کے سلسلے کی ایک کڑی تھی۔ لیکن زعفرانی ٹولے کے اس ظلم و جبر کو روکنے کے لئے ایک ایماندار پولس آفیسر سامنے آئے جنہوں نے ایمانداری سے ساری تفتیش کی۔ وہ ایماندار پولس آفیسر تھے جناب ہیمنت کرکرے صاحب۔ جنہوں نے ایمانداری اور جانفشانی سے بھکو چوک بم دھماکہ کی تحقیقات کی مگر بدقسمتی سے اقلیتوں کے ظلم و جبر سے بچاتے ہوئے خود ایک سازش کا شکار ہوکر شہید ہوگئے۔ جوں جوں بھکو چوک بم دھماکہ کی تحقیقات آگے بڑھ رہی تھی ملک سمیت تمام دنیا زعفرانی ٹولے کے ایک رکن کا چہرہ دہشت گردی انجام دینے پر سامنے آتے ہوئے دیکھ رہی تھی۔ اگر ممبئی حملہ تاج ہوٹل حملہ نہیں ہوا ہوتا تو ممکن ہے ہیمنت کرکرے کی تحقیقات جس رُخ پر جاری تھی اگر مزید طویل ہوجاتی تو ممکن تھا شاید وہ چہرے بھی اس تفتیش کے دائرے میں آجاتے جو آج دہلی میں راج پاٹ کے مزے لوٹ رہے ہیں۔ ممکن ہے ممبئی حملہ بھی اس سازش کی ایک کڑی ہو۔ کیونکہ ہیمنت کرکرے نے اپنی موت سے قبل تقریباً اشکبار ہوتے ہوئے پریس کانفرنس میں یہ کہا تھا کہ اُن پر ان کے فرائض ایمانداری سے ادا نہ کرنے کے مسلسل دباؤ ڈالا جارہا ہے جو ان کی قوتِ برداشت سے باہر ہے۔ بم دھماکہ کرنے والے زعفرانی ٹولے کے اہلکار تو دھیرے دھیرے جیل میں بند ہوتے جارہے تھے۔ اب وہ کون سے طاقتور لوگ تھے جو ہیمنت کرکرے پر اُن کے فرائض ادا نہ کرنے کے لئے غیر ضروری دباؤ دال رہے تھے۔ اُس پریس کانفرنس کے چند روز بعد ہی ممبئی حملہ ہوا۔ جس میں ہیمنت کرکرے شہید ہوگئے۔ یقیناً ممبئی حملے کے بھی ذمہ دار وہ طاقتور لوگ تھے جو ہیمنت کرکرے پر اپنا فرض ادا نہ کرنے کے لئے غیر ضروری دباؤ ڈال رہے تھے۔ ہیمنت کرکرے کی شہادت کے بعد بھکو چوک بم دھماکہ کی تحقیقات بند تو نہیں ہوئی مگر دھیمی ضرور ہوگئی۔ ادھر ملک کا سیاسی منظرنامہ بھی تیزی سے بدل رہا تھا۔ نریندر بھائی مودی کی قیادت میں آر ایس ایس کو فی الوقت اپنا نجات دہندہ مل گیا تھا اور آر ایس ایس انہیں خوب آسانیوں کے ساتھ قیادت بھی سونپ رہی تھی۔ پارلیمانی اس بات کے بعد پورے ملک میں بی جے پی اتنی زور و شور سے فاتح ہوئی کہ دیگر پارٹیوں کو اپنی بنیاد بچانے کے لئے آج بھی جدوجہد کرنا پڑ رہی ہے۔ مودی حکومت بی جے پی حکومت کے مرکز میں اقتدار سنبھالتے ہی بھکو چوک بم دھماکہ میں گرفتار زعفرانی ٹولے کے ملزمین کی رہائی آسان ہونے لگی۔ حیرت انگیز طور پر اسیمانند جس نے بم دھماکوں کو عدالت کے روبرو قبول کیا تھا، جئے پور کی ہائی کورٹ نے ضمانت پر رہائی حاصل کرتا ہے۔ چند روز بعد بھی سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کی ضمانت بھی منظور ہوئی۔ یقیناً قانونی ماہرین نے ان ملزمین کے لئے قانونی کوئی نہ کوئی راہ ہموار کی ہوگی لیکن کیا یہ بھکو چوک بم دھماکے کے متاثرین، شہریان مالیگاؤں پر مزید ظلم نہیں ہے کہ حکومت انہیں بھی ضمانت پر رہائی دے رہی ہے جو عدالت کے روبرو بم دھماکوں کو انجام دینے کی بات قبول کرتے ہیں۔ جن کی اشیاء پر درج نام اُن کے مجرم ہونے کا ثبوت قوی ثبوت ہیں۔ مگر دادری سے بابری، تین طلاق، بڑے کے جانور کے گوشت کے سلسلے میں ہوتے روزانہ کے ظلم جھیلتی یہ اقلیت کل یہ ظلم بھی جھیلے گی کہ زعفرانی ٹولے کے وہ تمام ملزمین باعزت بری ہوگئے، لیکن اللہ کے یہاں دیر ہے اندھیر نہیں ۔مالیگاوں سمیت ملک بھر کی انصاف پسند عوام آج بھی پر امید ہے۔ کیونکہ انھیں پتہ ہے کہ ابھی اللہ کی عدالت کا فیصلہ آنا باقی ہے۔ آج نہیں تو اللہ کی عدالت کا فیصلہ دنیا کے سامنے ضرور آئے گا اور یہی دنیا اپنی کھلی آنکھوں سے دیکھے گی کہ ملک میں انسانوں کے خون سے ہولی کھیلنے والی بھگوا دہشت گرد اپنے انجام کو پہنچے گے۔

سیاست

قانون کا مذاق بنا دیا… مہاراشٹر سماجوادی پارٹی کا ایم این ایس کی غنڈہ گردی اور مراٹھی مورچہ پر تبصرہ

Published

on

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی ہندی تنازع پر میراروڈ میں تشدد پر مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایم این ایس نے قانون کا مذاق بنا دیا ہے۔ اس سے قبل بھی ایم این ایس نے غنڈہ گردی کی تھی, لیکن سرکار اس پر کوئی کارروائی کرنے سے قاصر ہے۔ ایسے سرکار کو چاہئے کہ وہ تشدد برپا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ میراروڈ میں جس بیوپاری اور تاجر کو ایم این ایس نے تشدد کا نشانہ بنایا وہ راجستھانی تھا, اسلئے اس کی حمایت میں دوسرے تاجر بھی کھڑے ہوئے, اگر یہی واقعہ کوئی رکشہ ٹیکسی ڈرائیو کے ساتھ پیش آتا تو کوئی آواز نہیں اٹھتی اور معاملہ کو دبا دیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایم این ایس کی غنڈہ گردی کے خلاف تاجروں نے جو احتجاج کیا وہ ضروری تھا, لیکن اس پر ایم این ایس کا احتجاج غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کسی کو بھی ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے, اس لئے میری وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سے مطالبہ ہے کہ وہ ایم این ایس کے غنڈوں پر کارروائی کرے اور قانون کی حکمرانی قائم ہو۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی اور ہندی کا تنازع میں تشدد ناقابل برداشت ہے, ایسے میں سرکار کو ایسے عناصر پر کارروائی کرنا چاہیے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

سمیر وانکھیڈے کو رشوت ستانی میں راحت

Published

on

sameer-&-high-court

‎ ممبئی مرکزی نارکوٹکس بیورو این سی بی کے سابق زونل ڈائریکٹر آئی آر ایس سمیر وانکھیڈے کو بامبے ہائیکورٹ نے ایک بڑی راحت دی ہے اور کیس خارج کرنے کی درخواست کو سماعت کے لئے قبول کر لیا ہے۔ دستور ہند کے آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت دائر درخواست میں، این سی بی کے زونل ڈائریکٹر کے طور پر وانکھیڈے کے دور میں رشوت طلبی اور سرکاری عہدے کے غلط استعمال کے الزامات پر مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے ذریعہ ایف آئی آر کے اندراج کو چیلنج کیا گیا ہے۔

‎ملزم نے استدلال کیا کہ ایف آئی آر بدتمیزی اور سیاسی طور پر محرک و انتقام کا نتیجہ تھی، وانکھیڈے نے زور دے کر کہا کہ اس نے آرین خان ڈرگ کیس کی ہائی پروفائل تفتیش کے دوران قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریاں نبھائی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آرین خان کے خلاف کوئی بھی غلط کام نہیں ہوا اور پھر بھی انہیں ڈیوٹی کے دوران پیشہ ورانہ اقدامات کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

‎یہ بھی دلیل دی گئی کہ تمام طریقہ کار پر عمل کیا گیا، اور کوئی غیر قانونی مطالبہ نہیں کیا گیا۔ درخواست میں وانکھیڈے کے مثالی سروس ریکارڈ پر روشنی ڈالی گئی اور دعویٰ کیا گیا کہ انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 17 اے کے تحت پیشگی منظوری کے بغیر ایف آئی آر کا اندراج غیر قانونی اور غیر پائیدار تھا۔ مزید جسٹس گڈکری نے سیکشن 8 کے مافذ ہونے کے بارے میں استفسار کرتے ہوئے کہا کہ اس شق کے تحت جس شخص کو رشوت کی پیشکش کی جاتی ہے (‘شاہ رخ خان’) اسے بھی چارج شیٹ میں ملزم بنایا جا سکتا ہے۔

‎گذارشات کا نوٹس لیتے ہوئے، عدالت نے عبوری راحت دیا اور تفتیشی افسر کا بیان ریکارڈ کیا، جس نے عدالت کو یقین دلایا کہ تین ماہ کی مدت میں تفتیش مکمل کر لی جائے گی۔

Continue Reading

سیاست

میراروڈ مراٹھی مانس کے مورچہ پر پابندی… مورچہ کی اجازت منسوخ نہیں کی گئی صرف طے شدہ روٹ سے گزرنے کی درخواست کی گئی : دیویندر فڑنویس

Published

on

Fadnavis..

ممبئی میراروڑ میں مراٹھی اور غیرمراٹھی ہندی لسانیات تنازع نے اس وقت شدت اختیار کرلی جب مراٹھی مانس اور مہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) کے مورچہ کو میراروڈ میں مورچہ کی اجازت نہیں دی گئی, جس کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے پولس نے انٹلیجنس اور نظم و نسق کے خطرہ کے پیش نظر مراٹھی مانس اور ایم این ایس کو مورچہ کی اجازت نہیں دی۔ اس معاملہ میں پولس نے گزشتہ نصف شب سے ہی ایم این ایس کارکنان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 45 سے زائد کارکنان کو زیر حراست لیا۔ تھانہ ایم این ایس لیڈر اویناش جادھو کو بھی 2 بجے رات حراست میں لیا گیا۔ تھانہ پالگھر اور ممبئی کے لیڈران کو بھی نوٹس دی گئی, اس معاملہ میں ایم این ایس لیڈر سندیپ دیشپانڈے نے الزام عائد کیا کہ پولس نے گجراتی تاجروں کو مورچہ نکالنے کی اجازت دی تھی, لیکن ہمیں اس سے باز رکھنے کے لئے زیر حراست لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی مانس نے یہ مورچہ مراٹھی زبان کے لئے نکالا تھا, اس کے مقصد مراٹھی کو تقویت دینا تھا, اس کے باوجود پولس نے ایم این ایس کارکنان پر کارروائی کی ہے۔ مہاراشٹر اسمبلی کے باہر ودھان بھون میں وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے کہا کہ مورچہ کو اجازت نہیں دی گئی تھی اور اس کی اجازت اس لئے منسوخ کی گئی تھی کہ مورچہ مقررہ روٹ کے بجائے اپنے روٹ پر مورچہ نکالنے پر بضد تھا, اس کے ساتھ مورچہ کے سبب نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا بھی خطرہ تھا۔ انٹلیجنس رپورٹ بھی ہمیں موصول ہوئی تھی کہ مورچہ میں شرپسندی اور گڑبڑی ہوسکتی ہے۔ ان تمام نکات پر غور کرنے کے بعد مورچہ کو مقررہ روٹ پر اجازت دینے پر پولس نے رضامندی ظاہر کی تھی, لیکن ایم این ایس کارکنان اس روٹ پر مورچہ نکالنے پر راضی نہیں تھے۔ وہ ایسے روٹ کا انتخاب کر چکے تھے جہاں گڑبڑی اور نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا خطرہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو مورچہ نکالنے سے روکا یا منع نہیں کیا گیا ہے, اس معاملہ میں صرف روٹ کو لیکر تنازع تھا۔

مورچہ سے متعلق اجازت نامہ منسوخ کئے جانے پر میرابھائیندر کے کمشنر مدھوکر پانڈے نے کہا کہ مورچہ نکالا اور جمہوری طرز پر احتجاج کرنا ہر شہری کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ نے مورچہ اور احتجاج کے لئے گائڈ لائن طے کی ہے۔ اس کے مطابق مورچہ یا احتجاج کے لئے پولس کی رضامندی اور طے شدہ مقامات پر مورچہ نکالا جاسکتا ہے۔ جس کے بعد ہم نے روٹ طے کیا تھا, لیکن وہ بے روٹ کے بجائے دوسرے روٹ پر مورچہ نکالنے پر بضد تھے, اس لئے اجازت منسوخ کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ صرف مراٹھی مانس کے مورچہ کو ہی اجازت نہیں دی گئی یہ بدگمانی ہے, بلکہ گجراتی تاجروں کو بھی مورچہ کی اجازت نہیں دی گئی تھی, یہی وجہ ہے کہ ان کے خلاف بھی پولس نے کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نظم ونسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا خطرہ تھا اور انٹلیجنس ان پٹ بھی ملی تھی۔ نظم و نسق کے قیام کے لئے پولس نے میرابھائیندر اور اطراف کے علاقوں میں الرٹ جاری کیا پابندی کے باوجود بھی مراٹھی مانس نے مورچہ نکالنے کی کوشش کی, جس کے بعد پولس نے انہیں بھی زیر حراست لیا۔ فی الوقت میرابھائندر میں حالات کشیدہ ضرور ہے, لیکن امن برقرار ہے۔ پولس حالات پر نظر رکھ رہی ہے۔ اس سے قبل میراروڈ میں گجراتی تاجروں نے مورچہ نکال کر مراٹھی کے نام پر تشدد کی مذمت کی تھی, اسی کے خلاف آج مراٹھی مانس متحد ہو گئے تھے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com