Connect with us
Wednesday,12-November-2025

(جنرل (عام

مالیگاوں میں لاک ڈاون کے پیش نظر ہزاروں افراد روزی روٹی سے متاثر

Published

on

(خیال اثر)
دنیا بھر میں کورونا وائرس کے خوف کی وجہ سے افراتفری کا ماحول ہے مہاراشٹر میں بھی 100,سے زائد متاثرین کی نشاندہی ہوچکی ہے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے اور مہاراشٹر وکاس اگھاڑی کی جانب سے لاک ڈاؤن، دفعہ 144 اور کرفیو کا اعلان کردیا ہے حکومت کے اس اعلان سے غیر منظم مزدور (پاورلوم، حمال، بیگاری، مستری، کارپینٹر، اور کھیتی میں کام کرنے والے مزدور وغیرہ) ٹھیلہ گاڑیوں پر پھل فروٹ، ضرورت اشیاء کے سامان کی فروخت کرنے والے اور زور کمانے اور اپنے خاندان کی کفالت کرنے والے غریب غرباء، پر بھکمری کی نوبت آسکتی ہے اسلئے حکومت مہاراشٹر کے ذریعہ ایسے ضرورت مند افراد کو سرکاری راشن دکانوں سے دومہینے کا مفت اناج، دال تیل، شکر، اور ضروریات زندگی کی اشیاء خورد نوش کے علاوہ فی کارڈ کم از کم دوہزار روپیہ نقد (پیلے، کیسری یا انتودئے) پر دیئے جانے کا مطالبہ بذریعہ ای میل مہاراشٹر وکاس اگھاڑی حکومت اور وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے سے مقامی کانگریس کے صدر شیخ رشید نے کیا ہے.اسی طرح ہیومن رائٹس ایسوسی ایشن کے صدر ابوللیث انصاری اور مومن نفیس نے بھی نمائندے کو تفصیل فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ مالیگاوں پاور لوم صنعت کا شہر ہے لیکن لاکھوں افراد ایسے بھی ہیں جو اپنا چھوٹا موٹا دھندہ کرکے اپنا اور اپنے اہل خانہ کی کفالت کرتے ہیں. کرونا وائرس کے پیش نظر ریاستی سرکار نے لاک ڈاون کا اعلان کیا ہے جو کہ وقت کی اشد ضرورت ہے لیکن اس دوران ہزاروں افراد بے روزگار ہو چکے ہیں. روز کھانے اور کمانے والے افراد خانہ بھکمری کے شکار ہو سکتے ہیں. ہیومن رائٹس ایسوسی ایشن کے ابوللیث انصاری نے پنجاب سرکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہاں کی حکومت نے بے روزگاروں کو پانچ ہزار روپئے کی امداد کا اعلان کیا ہے. مہاراشٹر سرکار بھی مالیگاوں کے غریبوں کے لئے اس طرح کی مراعات کا اعلان کرے ہم ایسا مطالبہ کرتے ہیں.
مہاراشٹر سرکار فی راشن کارڈ 10 ہزار نقد اور ضرورت زندگی کی اشیاء راشن دوکانوں سے مفت تقسیم کرے اس طرح کا مطالبہ محمد اسماعیل ہاکر نے کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے پوری دنیا میں قہرام مچا ہوا ہے کرونا وائرس سے مہاراشٹر بھی محفوظ نہیں ہے سرکار نے احتیاطی تدابیر کے طور سے کرفیو نافذ کر دیا ہے
مالیگاؤں شہر غریب بنکروں کا شہر ہے یہاں کی عوام روز کنواں کھودو روز پانی پیو پر عمل کرتے ہوئے زندگی گزارتی ہے کرفیو نافذ ہونے کی وجہ سے عوام روزگار سے محروم ہو رہے ہیں اور حالات ایسی طرح رہے تو جرائم میں اضافہ ہو سکتا ہے سرکار راشن دوکانوں سے ہر راشن کارڈ والوں کو 10 ہزار نقد اور گہیو‌ں چاول تیل دال نمک اور دیگر اشیاء عوام میں مفت تقسیم کرے اور عوام کو اس کرونا وائرس کے ساتھ بھوک مرے سے بھی بچائے.

(جنرل (عام

ممبئی میں 14 اور 15 نومبر کو پانی کی پائپ لائن کی بحالی کا کام کیا جائے گا، جس کے نتیجے میں کئی علاقوں میں 22 گھنٹے پانی کی کٹوتی کی جائے گی۔

Published

on

water supply

ممبئی : برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) ممبئی نے اعلان کیا ہے کہ 14-15 نومبر کو پانی کی سپلائی نہیں ہوگی۔ بی ایم سی کے اس فیصلے کی وجہ سے ممبئی کے کئی علاقوں میں تقریباً دو دن تک پانی کی قلت ہو سکتی ہے۔ بی ایم سی نے اعلان کیا ہے کہ کل 22 گھنٹے تک سپلائی نہیں ہوگی۔ اس دوران بی ایم سی پائپ لائن کی مرمت کرے گی اور والوز کو تبدیل کرے گی۔ بی ایم سی نے ممبئی والوں سے اپیل کی ہے کہ وہ پانی کو سمجھداری سے استعمال کریں تاکہ سپلائی کی کمی کی وجہ سے انہیں کسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ بی ایم سی کے اعلان کے مطابق ہفتے کے آخر میں یہ سپلائی منقطع ہو جائے گی۔ جمعہ اور ہفتہ کو بعض علاقوں میں پانی کا مسئلہ رہے گا۔

بی ایم سی کے مطابق، شہر کے چار ڈویژنوں : این، ایل، ایم ویسٹ اور ایف نارتھ کے کچھ علاقوں میں جمعہ، 14 نومبر کی صبح 10 بجے سے، 15 نومبر بروز ہفتہ صبح 8 بجے تک پانی کی فراہمی مکمل طور پر معطل رہے گی۔ کارپوریشن کا واٹر سپلائی ڈپارٹمنٹ پرانی اور نئی تانسا پائپ لائنوں اور وہار ٹرنک مین ایکویڈکٹ پر کل پانچ والوز بدل رہا ہے۔ بی ایم سی کے مطابق یہ کام تقریباً 22 گھنٹے جاری رہے گا۔ بی ایم سی نے کہا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں کئی رہائشی علاقے شامل ہیں، جن میں راجواڑی، ودیا وہار، کرلا ایسٹ، چونا بھٹی، تلک نگر، وڈالا، دادر ایسٹ، سیون، ماٹونگا ایسٹ، پرتیکشا نگر، اور ایم ایم آر ڈی اے ایس آر اے کالونیاں شامل ہیں۔ اس دوران پانی کا استعمال احتیاط سے کریں۔ انتظامیہ نے کہا ہے کہ یہ کام پانی کی فراہمی کے نظام کی دیکھ بھال اور طویل مدتی بہتری کے لیے ضروری ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ پائپ لائن کی مرمت اور والو کی تبدیلی کا کام کافی عرصے سے زیر التوا تھا اور اسے مکمل کرنے کی ضرورت تھی۔ اس لیے وقفہ لیا گیا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مالی سال 26 میں ہندوستان کی افراط زر 2.1 فیصد متوقع ہے، آر بی آئی کی شرح میں کمی کا امکان ہے۔

Published

on

نئی دہلی، 12 نومبر رواں مالی سال (مالی سال26) کے لیے اوسط مہنگائی 2.1 فیصد رہنے کی توقع ہے، جس کی وجہ خوراک کی گرانی میں کمی اور مانگ کے دباؤ پر مشتمل ہے، یہ بدھ کو ایک رپورٹ میں بتائی گئی۔ کیئر ایجریٹنگز نے اپنی رپورٹ میں کہا، "مانیٹری پالیسی کے نقطہ نظر سے، اگر ایچ2 مالی سال26 میں نمو کمزور ہوتی ہے، تو افراط زر کی تازہ ترین ریڈنگز شرح میں کمی کی گنجائش پیدا کر سکتی ہیں۔” ریٹنگ ایجنسی نے اپنی مالی سال26 کے آخر میں امریکی ڈالر/روپےکی پیشن گوئی کو 85–87 پر برقرار رکھا، جس کی وجہ ایک نرم ڈالر، ایک مضبوط یوآن، قابل انتظام کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ (سی اے ڈی) اور یو ایس-انڈیا تجارتی معاہدے کے آس پاس کی توقعات ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی اندازہ لگایا گیا ہے کہ عالمی تجارتی حجم 2025-26 میں اوسطاً 2.9 فیصد بڑھے گا۔ اس نے آئی ایم ایف کے اندازوں کا بھی حوالہ دیا کہ ہندوستان کی اشیا اور خدمات کی برآمدات 2030 تک جی ڈی پی کے تقریباً 16 فیصد تک رہ سکتی ہیں، جو کہ فی الحال 21 فیصد ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2025 کی عالمی نمو کی پیشن گوئی میں 20 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا گیا، تجارتی فرنٹ لوڈنگ اور تجارتی تناؤ میں بتدریج موافقت کے درمیان۔ مجموعی طور پر، مسلسل غیر یقینی صورتحال اور بڑھتی ہوئی تحفظ پسندی کے درمیان ترقی کے خطرات منفی پہلو کی طرف جھکے ہوئے ہیں۔ ایچ1مالی سال26 میں ہندوستان کی غیر پیٹرولیم برآمدات میں 7 فیصد کا اضافہ ہوا، حالانکہ پیٹرولیم کی برآمدات مجموعی برآمدات کی نمو پر وزن رکھتی ہیں۔ ایچ1مالی سال26 میں درآمدات میں 4.5 فیصد کا معمولی اضافہ ہوا، جس کی قیادت غیر پیٹرولیم اشیا نے کی۔ ایچ1 مالی سال26 میں امریکہ کو ہندوستان کی برآمدات میں 13 فیصد کا اضافہ ہوا، اس نے مزید کہا کہ امریکہ تجارتی سامان کے لئے سب سے بڑا برآمدی مقام بنا ہوا ہے، جو ہندوستان کی کل برآمدات میں تقریباً 20 فیصد کا حصہ ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ امریکہ کو ہندوستان کی بڑی برآمدات میں، الیکٹرانک سامان اور پیٹرولیم مصنوعات کے علاوہ تمام اشیاء کی برآمدات میں ستمبر میں کمی دیکھی گئی۔

Continue Reading

(جنرل (عام

پی ایم مودی نے ایل این جے پی اسپتال میں دہلی دھماکے میں بچ جانے والوں سے ملاقات کی۔

Published

on

نئی دہلی، 12 نومبر، وزیر اعظم نریندر مودی بدھ کو بھوٹان سے اپنی آمد پر سیدھے لوک نائک جئے پرکاش نارائن اسپتال گئے، جہاں انہوں نے لال قلعہ دھماکے کے زخمیوں سے ملاقات کی۔ پی ایم مودی بھوٹان کے اپنے دو روزہ دورے کے بعد دوپہر میں قومی دارالحکومت پہنچے۔ ہسپتال میں انہوں نے زخمیوں سے ملاقات کی اور ان کی جلد صحت یابی کی خواہش کی۔ پی ایم مودی کو اسپتال کے افسران اور ڈاکٹروں نے بھی بریفنگ دی۔ بھوٹان کے اپنے دورے کے دوران، وزیر اعظم نے دہلی کے لال قلعہ کے قریب مہلک کار دھماکے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا تھا اور یقین دلایا تھا کہ حکومت ذمہ داروں کے خلاف "سخت ترین کارروائی” کو یقینی بنائے گی۔ پی ایم مودی نے تھمپو میں کہا، "دہلی میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا۔ میں ان خاندانوں کے درد کو سمجھ سکتا ہوں جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا ہے۔” میں بھاری دل کے ساتھ یہاں آیا ہوں، پوری قوم دکھ کی اس گھڑی میں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ ہماری ایجنسیاں معاملے کی مکمل تحقیقات کریں گی اور تمام ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ اس سے پہلے دن میں، قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے دہلی کے لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے قریب دھماکے کی تحقیقات کے لیے 10 افسران کی ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی تھی۔ ذرائع نے بدھ کو بتایا کہ 10 رکنی خصوصی ٹیم کی قیادت این آئی اے کے اے ڈی جی وجے ساکھرے کریں گے اور اس میں ایک آئی جی، دو ڈی آئی جی، تین ایس پی اور باقی ڈی ایس پی سطح کے افسران شامل ہوں گے۔ وزارت داخلہ نے منگل کو دہلی دھماکے کی تحقیقات این آئی اے کو سونپنے کے ایک دن بعد یہ بات سامنے آئی ہے۔ یہ دھماکہ 10 نومبر کی شام کو ہوا جب لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے گیٹ نمبر 1 کے قریب کھڑی ہریانہ کی رجسٹرڈ کار میں دھماکہ ہوا جس میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے منگل کو دہلی دھماکہ کیس کی تحقیقات اور کثیر ریاستی تلاشیوں کا جائزہ لینے کے بعد کیس کو این آئی اے کے حوالے کیا، وزیر اعظم نریندر مودی کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ اعلیٰ سیکورٹی حکام کے ساتھ اپنی رہائش گاہ پر ایک میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے، ایچ ایم شاہ نے حکام کو سخت ہدایات جاری کیں کہ وہ جلد از جلد سازش کی تہہ تک پہنچ جائیں۔ دہلی پولیس کے ذرائع نے بتایا کہ تفتیشی ایجنسیوں کے ذریعہ 1,000 سے زیادہ سی سی ٹی وی فوٹیج کلپس کو اسکین کیا جا رہا ہے، جن میں شبہ ہے کہ کار دھماکہ خودکش حملہ ہو سکتا ہے جس کا مقصد زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانا تھا۔ تفتیشی ایجنسیاں سوشل میڈیا کی سرگرمیوں پر بھی نظر رکھے ہوئے ہیں اور دہلی بھر میں کئی مقامات سے موبائل فون ڈمپ ڈیٹا اکٹھا کر رہی ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق ان تمام موبائل فونز سے ڈمپ ڈیٹا حاصل کیا جا رہا ہے جو لال قلعہ کے علاقے اور اس کے آس پاس سرگرم تھے۔ یہ ڈیٹا کار بم دھماکے سے جڑے فون نمبرز اور مواصلاتی روابط کی شناخت میں مدد کر سکتا ہے۔ ایچ ایم شاہ نے این آئی اے، آئی بی اور دہلی پولیس کے اسپیشل سیل کو بھی ہدایت دی ہے کہ وہ مل کر کام کریں، اس عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہ ’’کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی‘‘۔ دہلی، اتر پردیش، بہار اور ممبئی میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے، جہاں پر ہجوم عوامی مقامات اور مذہبی مقامات کے ارد گرد سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com