Connect with us
Monday,17-November-2025

خصوصی

اردو زبان کی آبیاری کی کوششیں کرنے والے قابلِ مبارکباد ہیں۔ ساجدہ نہال احمد

Published

on

The-book-'E-Learning'

اردو زبان کی ترقی اور فروغ پر زور دیتے ہوئے چیئرمن، انجمن تعلیمِ جمہور (مالیگاؤں) نے کہا کہ اردو زبان کی آبیاری کے لیے جو لوگ کوششیں کر رہے ہیں، وہ قابلِ مبارکباد ہیں، اور ان کی ادنی سی بھی کوشش اردو کے فروغ میں معاون ثابت ہوگی۔ یہ بات انہوں نے اردو زبان کی ترقی ترویج کے لئے کوشاں اور کورونا کے دور بھی سرگرم ماہر تعلیم اشفاق عمر کی کتاب ’ای لرننگل‘ کا رسم اجرا انجام دیتے ہوئے کہی۔

پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے شہر مالیگاؤں کی علمی و ادبی خدمات کا سرسری جائزہ پیش کیا، اور کہا کہ جو لوگ اردو زبان کی آبیاری کے لیے کوششیں کر رہے ہیں، وہ قابلِ مبارکباد ہیں اور ان کا ساتھ دینا، کتابیں خرید کر پڑھنا اردو زبان کی بقاء کے لیے بہت ضروری ہے۔ اسی کے ساتھ انہوں نے تمام ہی لوگوں کے کاموں کی ستائش بھی کی۔

ثمر اکیڈمی، مالیگاوں کے زیرانصرام جمہور ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج کیمپس، مالیگاوں میں منعقدہ تقریب میں افتتاحی کلمات پیش کرتے ہوئے پروگرام کے کنوینر ایڈوکیٹ خلیل احمد انصاری نے جامِ جم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آج سب کے ہاتھوں میں جامِ جم کمپیوٹر، لیپ ٹاپ اور موبائل کی شکل میں موجود ہے۔ ہمیں زمانے کے ساتھ چلنا ہے، اور جو ’جامِ جم آپ کے ہاتھوں میں ہے اس کا تعمیری مقاصد کے لیے مثبت استعمال کیجئے۔ اس کا استعمال قوم و ملت کی ترقی و ترویج کے لیے کریں۔ اسی کے ساتھ پروگرام میں شہر کے معروف سرجن ڈاکٹر سعید احمد فارانی کو ممبئی میں ’ٹائمز انفلونشیل پرسن‘ ایوارڈ ملنے اور ان کی بیش بہا طبی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے استقبالیہ دیا گیا۔

پروگرام کے کنوینر احمد ایوبی سر نے پروگرام کے اغراض و مقاصد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ای لرننگ کی معلومات عام کرنا اور اردو کی ترویج میں مصروف اہل قلم افراد کی خدمات کا اعتراف کرنا پروگرام کا مقصد ہے۔

پروگرام کے رابطہ کاراشفاق عمر نے بیرونِ شہر کے مہمانوں کا تعارف پیش کرتے اور ای لرننگ کی مثال دیتے ہوئے اپنے موبائل پر جدید تکنالوجی کی مثال پیش کی اور نظام شمسی کے 3D ماڈل کو سامعین کے روبرو پیش کیا۔ اشفاق عمر نے شکریے کی رسم ادا کی اور اس میں کئی معززین کے پیغام پیش کئے۔ خاص طور پر مشہور تعلیمی و سماجی رہنما سلیم الوارے (ممبئی) کا پیغام پیش کیا جس کے مطابق وہ کوکن میں سیلاب ریلیف کے کاموں میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ، ”آپ نے میرے اعزاز میں پروگرام رکھاہے جو میرے لیے ذاتی خوشی کی بات ہے مگر میرے لیے زیادہ اہم ہے کہ میں کوکن کے لوگوں کے ہونٹوں پر مسکراہٹ لاسکوں۔“

تعارف ہی کے دوران مسٹر اشفاق عمر کی کتابوں کی رسمِ اجراء انجام دی گئی، اور ان کی علمی، ادبی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے مومنٹو سے نوازا گیا۔ ڈاکٹر خلیل صدیقی (لاتور) نے اپنی مخاطبت میں اہلیانِ مالیگاؤں کو اتنے عظیم بامقصد پروگرام کے انعقاد پر مبارکباد دی۔ نثار خان (ممبئی) نے ای لرننگ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے ای لرننگ جیسی کتابوں کی ضرورت و اہمیت کو اجاگر کیا۔ راجستھان سے تشریف لائے ڈاکٹر محمد حسین نے اظہار ِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اس پروگرام میں کتابوں کی اہمیت کو تو جانا ہی ساتھ میں نئی تکنالوجی پر مبنی کتاب ”ای لرننگ“ کے ذریعے نئی تکنالوجی کو بھی جانا۔ عرفان صدیقی نے اشفاق عمر سر کی خدمت میں بطور ہدیہ ایک رقم چیک کی صورت میں پیش کی۔

اس کے علاوہ سیّدہ تبسّم ناڈکر، ممبئی کی دو کتابیں ’روحِ تبسّم‘ (غزلوں کا مجموعہ) اورعکسِ مجسّم (سماجی واصلاحی مضامین کا مجموعہ)، تنویر حمد (حمدیہ قطعات کا مجومہ) شاعر خلیل صدیقی (لاتور) اور طلعت سروہا (سہارنپور) کی دو کتابیں کاوشِ طلعت (غزلوں کا مجموعہ) اور دردِ صحرا (افسانے) اور اشفاق عمر کی کتاب ’ای لرننگ‘ کی رسمِ اجراء انجام دی گئی۔ ڈاکٹر محمد حسین (راجستھان)، ڈاکٹر خلیل صدیقی (لاتور)، تبسّم ناڈکر(ممبئی)، طلعت سروہا (سہارنپور)، مشیر حمدانصاری (ممبئی)، سلیم الوارے (ممبئی)، ڈاکٹر شاہد صدیقی (ممبئی)، نثار احمد خان (ممبئی)، محمد رفیق شیخ (ممبئی)، منظور ناڈکر (ممبئی)، شیخ عزیز (بھساول)، منور حسین (احمد نگر) کی علمی، ادبی و سماجی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ان کو خدمت میں مومنٹو پیش کئے گئے۔

پروگرام میں ڈٖاکٹر منظور حسن ایوبی، پروفیسر عبدالمجید صدیقی (قومی صدر، سی سی آئی) علیم الدین ناز، شاہد اختر (جمہور)، قمرالنساء شبیر (دھولیہ)، محمد رضاسر (ایم سی ای)، افتخارالنساء میڈم (دھولیہ)، ماسٹر سعید پرویز، عرفان احمد صدیقی، خیال انصاری، شکیل صادق سر، انصاری مسعودالظّفر، ڈاکٹر ذاکر خان ذاکر (ممبئی)، عتیق شعبان، رضوان ربّانی، رقیہ آپا (مالیگاؤں گرلز)، خان سلیم پیلا پھیٹا، اسکول ہٰذا کے اساتذہ سمیت کثیر تعداد میں لوگ شامل تھے۔ برکتی محمد مصطفیٰ سر نے نظامت کے فرائض بہترین انداز میں انجام دئیے۔

(جنرل (عام

سپریم کورٹ نے گرفتاری کیس میں سونم وانگچک کی رہائی کی درخواست پر سماعت کی، جودھ پور سنٹرل جیل کے ایس پی کو نوٹس جاری

Published

on

Sonam-Wangchuck

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے موسمیاتی کارکن سونم وانگچک کی اہلیہ گیتانجلی انگمو کی طرف سے دائر درخواست پر مرکزی حکومت، مرکز کے زیر انتظام علاقہ لداخ اور جودھ پور سنٹرل جیل کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کو نوٹس جاری کیا ہے، جس میں قومی سلامتی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت ان کی نظر بندی کو چیلنج کیا گیا ہے اور ان کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ گیتانجلی انگمو نے یہ عرضی 2 اکتوبر کو دائر کی تھی۔ درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ وانگچک کی گرفتاری سیاسی وجوہات کی بناء پر کی گئی اور ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی۔ درخواست میں ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ جسٹس اروند کمار اور جسٹس این وی انجاریا کی بنچ نے مختصر سماعت کے بعد حکومت سے جواب طلب کیا۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے وانگچک کے وکیل سے یہ بھی پوچھا کہ انہوں نے ہائی کورٹ سے رجوع کیوں نہیں کیا۔ گیتانجلی انگمو کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل کپل سبل نے جواب دیا، "کونسی ہائی کورٹ؟” سبل نے جواب دیا کہ درخواست میں نظر بندی پر تنقید کی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نظر بندی کے خلاف ہیں۔ مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ وانگچک کی حراست کی وجوہات کی وضاحت کی گئی ہے۔

سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 14 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔ سونم وانگچک کی اہلیہ گیتانجلی انگمو کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل کپل سبل نے کہا کہ خاندان کو حراست میں رکھنے کی وجوہات کا انکشاف نہیں کیا گیا ہے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ نظر بندی کی بنیاد پہلے ہی زیر حراست شخص کو فراہم کر دی گئی ہے، اور وہ اس بات کی جانچ کریں گے کہ آیا اس کی بیوی کو آدھار کارڈ کی کاپی فراہم کی گئی ہے۔

وانگچک کو 26 ستمبر کو لداخ میں گرفتار کیا گیا تھا اور وہ اس وقت جودھ پور کی جیل میں بند ہیں۔ یہ گرفتاری لداخ کو یونین ٹیریٹری کے طور پر بنانے کا مطالبہ کرنے والے مظاہروں اور تشدد کے بعد ہوئی۔ بعد میں انگمو نے اپنی حراست کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ انگمو نے عدالت کو بتایا کہ قومی سلامتی ایکٹ کی دفعہ 3(2) کے تحت اس کے شوہر کی روک تھام غیر قانونی تھی۔ درخواست کے مطابق، وانگچک کی حراست کا حقیقی طور پر قومی سلامتی یا امن عامہ سے کوئی تعلق نہیں تھا، بلکہ اس کا مقصد ایک قابل احترام ماحولیات اور سماجی مصلح کو خاموش کرنا تھا جو جمہوری اور ماحولیاتی مسائل کی وکالت کرتے ہیں۔

Continue Reading

خصوصی

سیکورٹی فورسز نے جموں میں دہشت گردوں کے خلاف بڑا آپریشن کیا شروع، بیک وقت 20 مقامات پر تلاشی لی، آنے والے مہینوں میں تلاشی مہم کو تیز کرنے کا منصوبہ

Published

on

kashmir

نئی دہلی : گھنے جنگلات سے لے کر لائن آف کنٹرول کے ساتھ اونچے پہاڑی علاقوں تک، سیکورٹی فورسز نے منگل کو دہشت گردوں کا صفایا کرنے کے لیے تقریباً دو درجن مقامات پر بیک وقت بڑے پیمانے پر تلاشی مہم شروع کی۔ تازہ ترین کارروائی ان دہشت گردوں کو نشانہ بناتی ہے جنہوں نے گزشتہ سال جموں صوبے میں کئی حملے کیے تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ تلاشی کارروائیاں دہشت گردانہ سرگرمیوں کا مقابلہ کرنے اور پاکستان میں مقیم دہشت گرد آقاؤں کی ایما پر جموں صوبے میں دہشت پھیلانے کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے کی جا رہی ہیں۔

یہ آپریشن جموں و کشمیر پولیس اور سنٹرل آرمڈ پولیس فورسز سمیت کئی سیکورٹی فورسز کی مشترکہ کوششوں کے طور پر کئے جا رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بیک وقت آپریشن شروع کیا گیا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ دہشت گرد سرچ پارٹیوں سے فرار ہونے اور ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے میں کامیاب نہ ہو سکیں۔ آنے والے مہینوں میں سرچ آپریشن مزید تیز کیا جائے گا۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ سب سے زیادہ 10 تلاشی آپریشن وادی چناب کے کشتواڑ، ڈوڈا اور رامبن اضلاع میں جاری ہیں۔ پیر پنجال کے سرحدی اضلاع راجوری اور پونچھ میں سات مقامات پر تلاشی آپریشن جاری ہے۔ ادھم پور ضلع میں تین مقامات، ریاسی میں دو اور جموں میں ایک جگہ پر بھی آپریشن جاری ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ تلاشی کارروائیاں گرمی کے موسم سے قبل علاقے پر کنٹرول قائم کرنے کی مشق کا حصہ ہیں۔

جموں و کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) نلین پربھات نے 23 جنوری کو کٹھوعہ، ڈوڈا اور ادھم پور اضلاع کے سہ رخی جنکشن پر واقع بسنت گڑھ کے اسٹریٹجک علاقوں کا دورہ کیا اور ایک جامع آپریشنل جائزہ لیا۔ مہم ایک ہفتے سے بھی کم عرصے بعد شروع ہوئی۔ فارورڈ آپریٹنگ بیس (ایف او بی) پر تعینات اہلکاروں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے، ڈی جی پی نے امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے ان کے انتھک عزم کو سراہتے ہوئے ان کے مشکل کام کے حالات کو تسلیم کرتے ہوئے اہلکاروں پر زور دیا کہ وہ خطرات سے نمٹنا جاری رکھیں۔ انہوں نے اس بات کو یقینی بنانے پر بھی زور دیا کہ مقامی آبادی کی حفاظت اور بہبود اولین ترجیح رہے۔

عسکریت پسندوں نے 2021 سے راجوری اور پونچھ میں مہلک حملے کرنے کے بعد گزشتہ سال جموں خطے کے چھ دیگر اضلاع میں اپنی سرگرمیاں پھیلا دیں، جن میں 18 سیکورٹی اہلکاروں سمیت 44 افراد ہلاک ہوئے۔ اس دوران سیکورٹی فورسز اور پولیس نے 13 دہشت گردوں کو بھی ہلاک کیا۔ اگرچہ 2024 میں پیر پنجال کے راجوری اور پونچھ اضلاع میں گزشتہ برسوں کے مقابلے میں دہشت گردی کی سرگرمیاں نمایاں طور پر کم ہوئی ہیں، لیکن اپریل سے مئی کے بعد ریاسی، ڈوڈا، کشتواڑ، کٹھوعہ، ادھم پور اور جموں میں ہونے والے واقعات کا سلسلہ سیکورٹی کے لیے ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔ ایجنسیاں تشویش کا باعث بن گئی ہیں۔

Continue Reading

خصوصی

وقف ترمیمی بل میں پارلیمانی کمیٹی نے کی سفارش، مرکزی اور ریاستی وقف بورڈ میں دو سے زیادہ غیر مسلم ممبر ہوسکتے، داؤدی بوہرہ اور آغا خانی ٹرسٹ قانون سے باہر

Published

on

Waqf-Meeting

نئی دہلی : وقف ترمیمی بل پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) نے اپنی سفارشات پیش کی ہیں۔ اس میں مرکزی اور ریاستی وقف بورڈ میں غیر مسلم ارکان کی تعداد بڑھانے کی تجویز ہے۔ سفارش میں کہا گیا ہے کہ بورڈز میں کم از کم دو غیر مسلم ممبران ہونے چاہئیں اور یہ تعداد 4 تک جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ داؤدی بوہرہ اور آغا خانی برادریوں کے ٹرسٹ کو بھی اس قانون کے دائرے سے باہر رکھنے کی سفارش کی گئی ہے۔ حزب اختلاف کے ارکان پارلیمنٹ نے اس رپورٹ سے عدم اتفاق کا اظہار کیا ہے اور اسے حکومت کا من مانی رویہ قرار دیا ہے۔ ڈی ایم کے ایم پی اے۔ راجہ نے جے پی سی اور اس کے چیئرمین پر حکومت کے کہنے پر کام کرنے کا الزام بھی لگایا ہے۔ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی وقف ایکٹ میں ترمیم کے لیے لائے گئے بل پر غور کر رہی تھی۔ اس کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں چند اہم تجاویز دی ہیں۔ ان تجاویز میں سب سے بڑی تبدیلی یہ ہے کہ اب وقف بورڈ میں کم از کم دو اور زیادہ سے زیادہ چار غیر مسلم ارکان ہوسکتے ہیں۔ اگر سابق ممبران غیر مسلم ہیں تو وہ اس میں شمار نہیں ہوں گے۔ پہلے بل میں صرف دو غیر مسلم ارکان کی گنجائش تھی۔ اس کے علاوہ دو سابقہ ​​ممبران بھی ہوں گے۔ ان میں ایک مرکزی وزیر وقف اور دوسرا وزارت کا ایڈیشنل/جوائنٹ سکریٹری شامل ہے۔

اس کمیٹی نے شیعہ برادری کے دو فرقوں، داؤدی بوہرہ اور آغا خانی برادریوں کے مطالبات بھی تسلیم کر لیے ہیں۔ ان کا مطالبہ تھا کہ ان کے ٹرسٹ کو اس قانون کے دائرے سے باہر رکھا جائے۔ ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ رپورٹ میں ایک شق شامل کی جا سکتی ہے کہ کسی بھی عدالتی فیصلے کے باوجود، کسی مسلمان کی جانب سے عوامی فلاح و بہبود کے لیے قائم کردہ ٹرسٹ پر لاگو نہیں ہوگا، چاہے وہ پہلے بنایا گیا ہو۔ یا اس ایکٹ کے شروع ہونے کے بعد۔ ایک اور ذریعہ کے مطابق، غیر مسلم اراکین کی شمولیت سے وقف کا انتظام مزید وسیع البنیاد اور جامع ہو جائے گا۔ کمیٹی نے وقف املاک کے کرایہ داروں کے مفادات کے تحفظ کے لیے کچھ اقدامات بھی تجویز کیے ہیں۔

کمیٹی کا اجلاس بدھ کو ہونے والا ہے جس میں رپورٹ پر بحث اور اسے قبول کیا جائے گا۔ حزب اختلاف کے تقریباً تمام اراکین پارلیمنٹ نے اس رپورٹ سے عدم اتفاق کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ الگ سے اپنی رائے درج کریں گے۔ ڈی ایم کے ایم پی اے۔ راجہ نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر لکھا کہ کمیٹی کے ارکان کو بتایا گیا کہ 655 صفحات پر مشتمل مسودہ رپورٹ پر بدھ کی صبح 10 بجے بحث کی جائے گی۔ رپورٹ ابھی بھیجی گئی ہے۔ ارکان پارلیمنٹ سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اسے پڑھیں، تبصرے دیں اور اختلافی نوٹ جمع کرائیں۔ یہ ممکن نہیں ہے۔ اگر حکومت کو جو مرضی کرنا پڑے تو آزاد پارلیمانی کمیٹی کا کیا فائدہ؟

جے پی سی اور اس کے چیئرمین کو حکومت نے اپنے غلط مقاصد کی تکمیل کے لیے ایک ذریعہ کے طور پر استعمال کیا ہے۔” انہوں نے این ڈی اے کے اتحادیوں کو بھی نشانہ بنایا اور کہا، ‘نام نہاد سیکولر پارٹیاں ٹی ڈی پی، جے ڈی یو اور ایل جے پی اس ناانصافی میں حصہ لے رہی ہیں اور خاموشی اختیار کر رہی ہیں۔’ راجہ کہتے ہیں، ‘حکومت اپنی اکثریت کی بنیاد پر من مانی طریقے سے حکومت چلا رہی ہے۔’ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کمیٹی کا اجلاس محض ایک ‘دھوکہ’ تھا اور رپورٹ پہلے ہی تیار تھی۔ یہ معاملہ وقف بورڈ کے کام کاج اور ساخت سے متعلق ہے۔ وقف بورڈ مسلم کمیونٹی کی مذہبی جائیدادوں کا انتظام کرتا ہے۔ اس بل کے ذریعے حکومت وقف بورڈ کے کام کاج میں تبدیلی لانا چاہتی ہے۔ تاہم اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ اس کے ذریعے حکومت وقف املاک پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔ یہ معاملہ مستقبل میں بھی موضوع بحث رہے گا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com