Connect with us
Monday,15-December-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

سپریم کورٹ نے چہرہ ڈھانپ کر کالج آنے کی اجازت نہیں دی، کالج کو 18 نومبر تک اپنا موقف پیش کرنے کا کہا ہے۔

Published

on

Hijab-&-Court

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے ممبئی کے ایک نجی کالج کی ہدایات پر جزوی طور پر پابندی لگا دی، جس میں حجاب، برقع اور نقاب پہننے پر پابندی تھی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ کیمپس میں مذہبی سرگرمیاں نہیں ہونی چاہئیں۔ کلاس روم کے اندر چہرے کو ڈھانپنے کی اجازت نہیں ہے۔ عدالت عظمیٰ نے این جی آچاریہ اور ڈی کے مراٹھے کالج چلانے والی ‘چیمبر ٹرامبے ایجوکیشن سوسائٹی’ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اسے 18 نومبر تک جواب دینے کو کہا ہے۔

مسلم طلباء نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں کالج کی ہدایات کو چیلنج کیا گیا تھا۔ جب انہیں بامبے ہائی کورٹ سے اس معاملے میں راحت نہیں ملی تو انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ جسٹس سنجیو کھنہ کی قیادت والی سپریم کورٹ بنچ نے کالج کی ایسی ہدایات پر حیرت کا اظہار کیا۔ عدالت نے کہا کہ یہ کیسا حکم ہے؟ ایسے قوانین کو نافذ کرنے کا مطلب مذہب کو بے نقاب کرنا نہیں ہے؟ کیا طلبہ کے ناموں میں مذہب کی جھلک نہیں ہوگی؟ کیا آپ کہیں گے کہ بچوں کی شناخت ان کے رول نمبروں سے کی جائے گی؟

کالج کی جانب سے سینئر وکیل مادھوی دیوان عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس نے سوال کیا کہ کالج کب سے چل رہا ہے؟ مادھوی دیوان نے جواب دیا کہ 2008 سے موجود ہے۔ اس پر جج نے کہا کہ آپ نے اتنے سال کوئی ہدایات جاری نہیں کیں، پھر اچانک یاد آیا کہ یہ مذہب کا سوال ہے۔ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ آپ برسوں بعد ایسی ہدایات جاری کر رہے ہیں۔ کیا آپ یہ کہہ سکیں گے کہ تلک کے ساتھ آنے والے طلباء کو اجازت نہیں ہوگی؟ اس پر مادھوی دیوان نے کہا، ‘441 مسلم طلباء نے خوشی سے کالج میں داخلہ لیا ہے۔ صرف چند طلباء کو ان قواعد پر اعتراض ہے۔ اس پر عدالت نے سوال کیا کہ کیا یہ لڑکیوں پر نہیں چھوڑا جا سکتا کہ وہ کیا پہننا چاہتی ہیں؟

مادھوی دیوان نے سپریم کورٹ میں دلیل دی کہ نقاب اور برقعہ میں مسئلہ ہے کیونکہ اس سے چہرہ چھپاتا ہے۔ بنچ نے ان سے اتفاق کیا اور کہا، ‘کلاس میں چہرے کو ڈھانپنے والا کوئی لباس پہننے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ہم ایسی کسی ہدایات میں مداخلت نہیں کر رہے ہیں۔ ممبئی کے کالجوں میں حجاب، برقعہ اور نقاب پہننے پر پابندی کو بمبئی ہائی کورٹ نے برقرار رکھا۔ اس کے بعد ہی معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا۔ درخواست گزاروں کی جانب سے ایڈووکیٹ ابیہا زیدی نے کہا تھا کہ کالج میں یونٹ ٹیسٹ شروع ہونے کی وجہ سے فوری سماعت کی ضرورت ہے۔ 26 جون کو بامبے ہائی کورٹ نے اس معاملے سے متعلق 9 طالبات کی عرضی کو مسترد کر دیا تھا۔

قابل ذکر ہے کہ 13 اکتوبر 2022 کو حجاب پر پابندی کے معاملے میں سپریم کورٹ کا متضاد حکم آیا تھا۔ جہاں سپریم کورٹ کے اس وقت کے جسٹس ہیمنت گپتا نے حجاب پر پابندی پر کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا، وہیں دوسرے جسٹس سدھانشو دھولیا نے حجاب پر پابندی کے فیصلے کو مسترد کر دیا تھا۔ اس کے بعد معاملہ چیف جسٹس کو بھجوایا گیا، تاکہ مناسب ہدایات جاری کی جاسکیں۔ اس کے ساتھ اس معاملے کو بھی ٹیگ کیا گیا، جس پر سپریم کورٹ نے کالجوں میں حجاب پر پابندی کی ہدایت پر پابندی لگا دی ہے۔

(جنرل (عام

ایس بی آئی قرضوں اور فکسڈ ڈپازٹس پر سود کی شرحوں کو کم کرتا ہے، جو اگلے ہفتے سے لاگو ہوگا۔

Published

on

نئی دہلی : ملک کے سب سے بڑے پبلک سیکٹر بینک اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) نے قرضوں اور فکسڈ ڈپازٹس (ایف ڈی) پر سود کی شرح کم کردی ہے۔ نئی قیمتوں کا اطلاق پیر سے ہوگا۔ ایس بی آئی کا یہ فیصلہ ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے اس مہینے کے شروع میں ریپو ریٹ کو 5.50 فیصد سے 5.25 فیصد تک 25 بیسس پوائنٹس کی کمی کے بعد کیا ہے۔ ایس بی آئی نے مارجن لاگت آف فنڈز بیسڈ لینڈنگ ریٹ (ایم سی ایل آر) میں 5 بیس پوائنٹس یا 0.05 فیصد کمی کی ہے۔ یہ وہ شرح ہے جس پر بینک قرض کی شرح سود کا تعین کرتے ہیں۔ یہ کمی تمام قسم کے قرضوں پر سود کی شرح کو متاثر کرتی ہے۔ ایس بی آئی نے راتوں رات اور ایک ماہ کے ایم سی ایل آر کی شرح کو 7.90 فیصد سے کم کر کے 7.85 فیصد کر دیا ہے۔ تین ماہ کے ایم سی ایل آر کو 8.30 فیصد سے کم کر کے 8.25 فیصد کر دیا گیا ہے۔ چھ ماہ کے ایم سی ایل آر کو 8.65 فیصد سے کم کر کے 8.60 فیصد کر دیا گیا ہے۔ بینک نے ایک اور دو سال کے لیے ایم سی ایل آر کو بھی 8.75 فیصد سے کم کر کے 8.70 فیصد کر دیا ہے۔ تین سال کے لیے ایم سی ایل آر کو 8.85 فیصد سے کم کر کے 8.80 فیصد کر دیا گیا ہے۔ بینک نے فکسڈ ڈپازٹ پر سود کی شرح بھی کم کر دی ہے۔

ایس بی آئی کی نئی شرحوں کے مطابق، ₹3 کروڑ سے کم کے دو سے تین سال کے فکسڈ ڈپازٹس پر افراد کے لیے سود کی شرح اب 6.40 فیصد ہو جائے گی، جو پہلے 6.45 فیصد تھی۔ اسی مدت کے لیے بزرگ شہریوں کے لیے شرح سود اب 6.90 فیصد رہے گی، جو پہلے 6.95 فیصد تھی۔ بینک نے اپنے خصوصی 444 دن کے فکسڈ ڈپازٹ امرت ورشا پر بھی شرح سود کو 6.60 فیصد سے کم کر کے 6.45 فیصد کر دیا ہے۔ ایس بی آئی کے مطابق، عام افراد کو اب 7-45 دنوں میں میچور ہونے والی ایف ڈیز پر 3.05 فیصد کی شرح سود ملے گی۔ 46-179 دنوں میں میچور ہونے والی ایف ڈیز پر 4.90 فیصد، 180-210 دنوں میں میچور ہونے والی ایف ڈیز پر 5.65 فیصد، اور 211 دنوں سے ایک سال سے کم عرصے میں میچور ہونے والی ایف ڈیز پر 5.90 فیصد۔ ایک سال سے دو سال سے کم مدت میں میچور ہونے والی ایف ڈی کی شرح سود 6.25 فیصد ہوگی۔ تین سے پانچ سال سے کم عرصے میں میچور ہونے والی ایف ڈی کے لیے سود کی شرح 6.3 فیصد ہوگی۔ پانچ سے 10 سال میں میچور ہونے والی ایف ڈی کے لیے شرح سود 6.05 فیصد ہوگی۔ اس کے علاوہ، بینک بزرگ شہریوں کے لیے 0.50 فیصد کی اضافی شرح سود کی پیشکش کر رہا ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

مہاراشٹر میں بنگلہ دیشی کی آڑ میں بنگالیوں کی ہراسائی بند ہو، اسمبلی اجلاس میں ابوعاصم کا پر زور مطالبہ، شر پسندی کرنے والوں پر کارروائی ہو

Published

on

ممبئی : مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے ناگپور سرمائی اجلاس میں بنگلہ دیشیوں اور روہنگیا کے دراندازی کے نام پر مغربی بنگال کے باشندوں کو ممبئی اور مہاراشٹر میں ہراسائی پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر قانونی بنگلہ دیشی کے آڑ میں بنگالی زبان بولنے والوں کو پولس ہراساں کررہی ہے اس سے قبل بھی مغربی بنگال میں باہری اور دیگر ریاستوں کے باشندوں کے خلاف مہم جاری تھی جس کے سبب اس ریاست کو کافی نقصان ہوا ہے ممبئی میں مغربی بنگال کے باشندے گھریلو ملازمہ سمیت دیگر شعبہ میں مزدوری کرتے ہیں لیکن پولس کی کارروائی سے ان میں بھی خوف وہراس ہے انہوں نے کہا کہ کئی افراد کے آدھار کارڈ پین کارڈ اور دیگر دستاویزات بھی ہے اس کے باوجود انہیں ہراساں کیا جاتا ہے۔ ممبئی کے کئی مسلم اکثریتی علاقوں میں بنگلہ دیشی کے نام پر لوگوں کو ہراساں کیا جارہا ہے سر نیم دیکھ کر کارروائی کی جارہی ہے اور ان علاقوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے جو مسلم اکثریتی علاقے ہیں ۔ اعظمی نے کہا کہ سلوڑ میں ماہ اکتوبر جانور کے بیوپاری کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے جو لوگ گائے بیل فروخت کرتے ہیں ان پر پابندی عائد کی جانی چاہئے جو لوگ اور فرقہ پرست بیل اور گائے کے نام پر گاڑیوں کو لوٹتے ہیں اور تشدد کا نشانہ بناتے ہیں ان پر کارروائی ہونی چاہئے۔ یہ سراسر غلط ہے ممنوعہ جانور سرکلر جاری ہونے کے بعد فروخت کرنے والا جرم کا شریک ہے اس پر بھی کارروائی ہونی چاہئے۔ اعظمی نے ایوان میں بتایا کہ پونہ میں ایک شرابی نے شیواجی مہاراج کی شان میں گستاخی کی تھی جس کے بعد اس کے خلاف اشتعال انگیزی ویڈیو وائرل کرکے بھیڑ کو جمع کیا گیا ایک ہزار سے پندرہ سو کا مجمع جمع ہو گیا اور ۸۰ سے ۸۵ کو گرفتار کیا گیا چار ایف آئی آر درج کیا گیا ایسے میں نفرتی ایجنڈہ پھیلانے والوں پر کارروائی ضروری ہے جبکہ پولس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے شرابی کا جیل بھیج دیا تھا لیکن اس کےباوجود ماحول خراب کیا گیا اعظمی نے ایوان کو بتایا کہ مالیگاؤں میں ایک ۴ سالہ بچی کے ساتھ جنسی استحصال پر سخت کارروائی کرتے ہوئے خاطی کو پھانسی دی جائے اور اس کیس کا فیصلہ فاسٹ ٹریک کورٹ کرے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

مہاراشٹر مذہبی منافرت اور توہین رسالت کے خلاف ایوان میں ابوعاصم اعظمی نے بل پیش کیا، مکوکا اور یو اے پی اے کا اطلاق بھی مسودہ بل میں شامل

Published

on

ممبئی : ناگپور مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی میں سماجوادی پارٹی لیڈر او ر رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے مہاراشٹر توہین رسالت اور مذہبی منافرت پھیلانے والوں کے خلاف ایوان اسمبلی میں پرائیوٹ بل پیش کیا اس بل میں نفرتی عناصر کےخلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے مذہبی منافرت پھیلانے والوں پر مکوکا اور یو اے پی اے کے تحت کاررواائی ہو اس کے علاوہ دس سال کی سز ا ہو اور دو لاکھ روپے کی ضمانت میسر ہو تاکہ فرقہ پرستوں کو ضمانت میسر نہ ہو اور اس قسم کی مذہبی منافرت پھیلانے کے معاملات میں قدغن لگے انہوں نے ایوان کو بتایا کہ ملک میں توہین رسالت کے معاملات میں اضافہ ہوا ہے اور ایسے میں ملک میں کشیدگی قائم ہوتی ہے نظم و نسق کی برقراری کےلیے ایسے عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے یہ تبھی ممکن ہو گا جب ایسے فرقہ پرستوں پر کارروائی ہو گی جو آزادی اظہار رائے کی آڑ میں نفرتی ایجنڈہ کو فروغ دیتے ہیں انہیں نے کہا کہ سپر یم کورٹ نے بھی نفرتی عناصر اور شرپسندوں پر سخت کارروائی کا حکم جاری کیا تھا اور اشتعال انگیز اور ہیٹ اسپیچ پر پابندی عائد کی ہے ایسے میں مہاراشٹر میں مذہبی منافرت پھیلانے اور اہم اشخاص کے خلاف زہر افشانی کرنے والوں پر کارروائی کےلیے اس بل کو منظور کیا ایوان میں باقاعدہ طور پر اس بل کو پیش کر دیا گیا ہے ۔ اس بل کے مسودہ میں فرقہ پرستوں کے خلاف ایسے جرم میں دس سال کی زائد سزا کی دفعہ کے تحت مقدمہ درج کرنے ساتھ مکوکا یو اے پی اے کے تحت کیس درج کرنے کی تجویز بھی شامل کی گئی ہے تاکہ ایسے عناصر کی ضمانت میسر نہ ہو ۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com