ممبئی پریس خصوصی خبر
کہانی اب قلمی کہانی نہیں بلکہ فلم ہے اور اسے سچ ثابت کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے۔

(زین شمسی) بھگوان گڈوانی نے جب دی سورڈ آف ٹیپو سلطان کے نام سے کتاب لکھی تو ان سے یہ پوچھا گیا کہ آخر آپ کو ٹیپو سلطان پر کتاب لکھنے میں اتنی دلچسپی کیوں پیدا ہو ئی۔ بھگوان گڈوانی نے کہا کہ جب میں بھارت کی تواریخ پر تحقیق کر رہا تھا تو مجھے یہ جان کر حیرت ہوئی کہ یہی وہ جیالا تھا جو میدان جنگ میں شیر کی موت مرا تھا۔اس نے کہا تھا کہ گیڈروں کی سو سالہ زندگی سے بہتر شیر کی ایک دن کی زندگی ہے اور اس کی لاش کے نزدیک تک جانے کی ہمت انگریزوں کی نہیں ہوئی اور جب وہ ڈرتے ڈرتے اس کی لاش تک پہنچے انگریزوں کے سپہ سالار کے منہ سے صرف ایک ہی جملہ نکلا کہ آج سے ہندوستان ہمارا ہوا۔ ایسی کچھ اور باتیں تھیں جس نے بھگوان گڈوانی کو ٹیپو پر کتاب لکھنے پر مجبور کیا۔ ان کی اس کتاب پر سنجے خان نے دوردرشن پر اسی نام سے سیریل بنایا۔ جو 1990 میں موضوع بحث بنا۔ وہ وقت رامائن اور مہابھارت کا بھی تھا۔ فرق صرف یہ تھا کہ دی سورڈآف ٹیپو سلطان یعنی ٹیپو سلطان کی تلوار کے شروع ہونے سے پہلے سرکاری مینجمنٹ نے نوٹس کے طور پر یہ جملہ چسپاں کر دیا تھا کہ یہ تصوراتی کہانی پر مبنی سیریل ہے ، جس کا تاریخ سے کوئی واسطہ نہیں ، جبکہ رامائن اور مہابھارت کے لئے یہ نوٹس دینا ضروری نہیں سمجھا گیا تھا کہ یہ تو آستھا کا سوال ہے اور مذہبی سیریل ہے۔ گویا آج جب مسلمانوں یعنی مغل اور سلطنت دہلی کے ادوار کوتاریخ کے صفحات سے مٹانے کی کامیاب پہل ہوئی اور بھاجپا نے ٹیپو سلطان کو ویلن بنا کر پیش کرنے کی مہم شروع کی تو وہ نئی بات نہیں تھی بلکہ اس کے تار ماضی سے جڑے ہوئے تھے۔ جو سچ ہے اسے کلپنایعنی تصوراتی چیز کہا گیا اور جو مذہبی چیزیں ہیں،اسے تاریخی سچائی کے طور پر تسلیم کر لیا گیا۔
فلمی دنیا کا سب سے فلاپ ڈائریکٹر اگنی ہوتری راتوں رات کروڑ پتی بن گیا کیونکہ ان کے صلاح کاروں نے مشورہ دیا کہ کشمیر کے پنڈتوں کے درد کو اجاگر کرتے ہوئے ایک فلم بنائو اور پھر کیا تھا کشمیر فائلس نے راتوں رات کروڑوں روپے کما لئے ، کیونکہ اس کی تشہیر کی ذمہ داری بھارت کے پی ایم اور ایچ ایم نے اٹھا لی تھی۔ اس فلم کی شاندار کامیابی نے لاکھوں کشمیریوں کی موت کو جھوٹ اور چند کشمیری پنڈتوں کے استحصال کو سچ بنا دیا اور کشمیر کا یہ واقعہ فلم کے ذریعہ تاریخ کا حصہ بن گیا وہیں گجرات نسل کشی پر مبنی بی بی سی ڈاکومنٹری کو جھوٹ کا منبع بنا کر پیش کیا گیا اور بی بی سی پر سرکاری ایجنسیوں کا سایہ منڈلانے لگا۔ عشرت جہاں، احسان جعفری ، بلقیس بانو اور ان جیسے حقیقی کردار رعنا ایوب کے گجرات فائلس میں تصوراتی کردار ٹھہرے جبکہ مایا کودنانی ، بابو بجرنگی ، کاجل گجراتی یہ سب آج کے سیاست کےہیرو قرار دے دئے گئے۔
ایک رپورٹ کے مطابق صرف گجرات سے 40 ہزار لڑکیاں و خواتین لاپتہ ہیں۔ جسے اب تک تلاش نہیں کیا جا سکا ہے، وہ کس حال میں ہیں ، کیا کر رہی ہیں ، اس سے گجرات کو کوئی مطلب بھی نہیں ہے ، فکر اس بات کی ہے کہ کیرالہ اسٹوری میں ہندو لڑکیوں کو مسلمان بنانے کی پلاننگ کی گئی ہے۔ مطلب یہاں بھی وہی کہ جو تصوراتی چیز ہے وہ حقیقت ہے اور جو حقیقت ہے وہ پردہ میں ہے۔ کیرالہ اسٹوری کا پرچار و پرسار کا ذمہ پرسار بھارتی کے حوالہ نہیں بلکہ بھارت کے پی ایم اور ایچ ایم کے ہی سر ہے۔ یوگی جی نے کشمیر فائلس کے بعد کیرالہ اسٹوری کو بھی ٹیکس فری کر کے سب اندھ بھکتوں کو دکھانے کی ذمہ داری لے لی ہے۔ اب یہ فلم سلمان خان کی فلم کو بھی پچھاڑ رہی ہے اور سائوتھ کی بلاک بسٹر ایشوریہ رائے کی اداکاری سے سجی پی ایس 2کو بھی ٹکر دے رہی ہے۔ گویا تفریح کے سب سے بڑے وسیلے پر بھی نفرت کا ملبہ چڑھا دیا گیا۔
چونکہ مغلوں اور مسلمانوں کی حکومت کے بارے میں جاننا بھارت کے لوگوں کے لئے لازمی نہیں ہے اس لئے این سی ای آر ٹی کی کتابوں میں عہدمغلیہ کو پڑھنے کا کیا جواز بنتاہے اس لئے اسے نصاب سے ہی ہٹا دیا گیا۔ مگر مشکل یہ ہے کہ مغلوں کو ہٹا دینے سے شیواجی اور مہارانا پرتاپ اور رانا سانگا کو کس طرح بہادر اور نڈر ثابت کیا جا سکے گا۔ کے آصف نے فلم مغل اعظم کے ذریعہ انار کلی اور شہزادہ سلیم کے پیار کی کہانی کی کچھ ایسی فلم سازی کی وہ آج تک کی فلمی تاریخ کی سب سے بڑی فلم بن گئی۔ اس فلم میں اکبر اعظم کے قد کو اتنا بڑا کر دیا کہ اس کا کردار سیکولرازم کی ایک مثال بن گیا۔ مگر اب کیا ہوگا جب اکبر کے بارے میں ہی نئی نسل کو پتہ نہیں ہوگا۔مغل دور کو تاریخ سے ہٹانے سے قبل یہ بھی نہیں سوچا گیا کہ جس دور کو ہم کتابوں سے ہٹا رہے ہیں اس کے بانی بابر کو ہم ویلن ثابت کر چکے ہیں اور اس کے ذریعہ بھارت کے مسلمانوں کو بابر کی اولاد کا تمغہ تھما چکے ہیں۔ اب تو نئی نسل پوچھے گی ، کون بابر؟ تو اس کے لئے اوٹی ٹی پر ایک سیریل بنایا گیا، جس کا نام رکھا گیا” ّتاج”۔ جس میں بوڑھے ہوچلے نصیر الدین شاہ اہم رول میں ہیں۔ شاید پہلی بار ایسا ہوا ہو کہ نصیر نے بغیر اسکرپٹ پڑھے کسی سیریل میں کام کیا ہو۔ کیونکہ اس سیریل کے ذریعہ مغل ادوار کو عیش و عشرت کا عہد ثابت کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی ہے۔ اب اسے نصیر الدین شاہ کی کمزوری کہی جائے یا مجبوری مگر پہلی بار نصیر کا اٹھایا گیا یہ قدم حیران کر دینے والا ہے اور ذہن میں یہ بات آتی ہے کہ نصیر نے اس سیریل کو سائن کیسے کر لیا۔
دراصل کیرالہ اسٹوری کے تصوراتی قصہ کو کرناٹک کے سیاسی اسٹوری کا حصہ تسلیم کیا جارہا ہے۔ اڈانی ، پلوامہ اور خواتین پہلوانوں کے جنسی استحصال کے ہنگامے کے دوران کرناٹک میں ووٹنگ کے لئے جو نصب العین بنایا گیا تھا اس میں کیرالہ اسٹوری کے تصوارتی کہانی کا تڑکا لگایا گیا، ورنہ کل ہی کشمیر فائلس کے ڈائریکٹر اگنی ہوتری نے عدالت سے بلا مشروط معافی مانگ لی ہے کہ ہم نے فلم کے ذریعہ نفرت پھیلانے کا کام کیا۔دراصل آج کی سیاسی ، سماجی ، تعلیمی ،اور معاشی سچائی دراصل فلموں کی تصوراتی کہانیوں کا احساس کراتی ہے۔ سچائی پر فلم نہیں بن رہی ہے بلکہ فلم کو سچا ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
سیاست
ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔
(جنرل (عام
مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔
سیاست
مہاراشٹر مراٹھی ہندی تنازع قانون ہاتھ میں لینے والوں پر سخت کارروائی ہوگی وزیر اعلی دیویندر فڑنویس

ممبئی مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے ہندی مراٹھی لسانیات تنازع پر یہ واضح کیا ہے کہ لسانی تعصب اور تشدد ناقابل برداشت ہے, اگر کوئی مراٹھی زبان کے نام پر تشدد برپا کرتا ہے یا قانون ہاتھ میں لیتا ہے, تو اس پر سخت کارروائی ہوگی, کیونکہ نظم و نسق برقرار رکھنا سرکار کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا روڈ ہندی مراٹھی تشدد کے معاملہ میں پولس نے کیس درج کر کے کارروائی کی ہے۔ مراٹھی اور ہندی زبان کے معاملہ میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اس کی سفارش پر طلبا کے لئے جو بہتر ہوگا وہ سرکار نافذ العمل کرے گی کسی کے دباؤ میں کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندی زبان کی سفارش خود مہاوکاس اگھاڑی کے دور اقتدار میں کی گئی تھی, لیکن اب یہی لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔ عوام سب جانتے ہیں, انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو ۵۱ فیصد مراٹھی ووٹ اس الیکشن میں حاصل ہوئے ہیں۔ زبان کے نام پر تشدد اور بھید بھاؤ ناقابل برداشت ہے, مراٹھی ہمارے لئے باعث افتخار ہے لیکن ہم ہندی کی مخالفت نہیں کرتے, اگر دیگر ریاست میں مراٹھی بیوپاری کو کہا گیا کہ وہاں کی زبان بولو تو کیا ہوگا۔ آسام میں کہا گیا کہ آسامی بولو تو کیا ہوگا۔ انہوں نے قانون شکنی کرنے والوں پر سخت کارروائی ہوگی۔
-
سیاست9 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا