Connect with us
Saturday,23-November-2024
تازہ خبریں

(جنرل (عام

ملت گم گشتہ کی یتیم لڑکیوں کی محفوظ پناہ گاہ “دارالیتمی مالیگاؤں” جہاں تعیلم کے ساتھ ان کے خوابوں کو تعبیروں کا خوش رنگ پیرہن بھی عطا کیا جاتا ہے!

Published

on

خیال اثر مالیگانوی
جب جب مالیگاؤں شہر کے دردمند افراد نے دین و مذہب کی تبلیغ و اشٰاعت اور بے بضاتوں و بے کسوں کی داد رسی کے لئے اپنا قدم اٹھایا ہے تو ہمیشہ سرخروئی کا سبب بنے ہیں. کبھی مولانا عبدالمحید نعمانی بن کر معہد ملت کی بنیاد گزاری کی تو کبھی مولوی محمد عثمان بن کر خواتین کی عظیم دینی درس گاہ جامعات الصالحات کی بنیاد رکھ کر عالمی یپیمانے پر اسے مشہور کردیا. آج اس دینی مدرسہ میں دنیا کے مختلف ممالک اور مختلف رنگ و نسل کی دختران ملت علوم دینیہ سے فیض یاب ہورہی ہیں. اس عظیم دینی مرکز سے عالمہ کی سند سے سرفراز ہونے والی خواتین کی سند کو بارہویں (ایچ ایس سی) کے مساوی تسلیم کیا جاتا ہے.ان دونوں مدارس کے علاوہ ام ا لمدارس کے نام سے مشہور و معروف مدرسہ بیت العلوم بھی اول دن سے ہی علوم قرانی اور مذہب اسلام.کی ترویج و اشٰاعت میں مصروف عمل ہے. مدرسہ جامعات الصاحات میں داخل شدہ خواتین کے وارثین موجود رہتے ہوئے تعلیمی خرچ کے علاوہ ان کے قیام و طعام میں درکار روپیے بھی بخوبی ادا کرنے کے اہل ہوتے ہیں اس کے برعکس مالیگاؤں شہر میں یتیم و بے سہارا لڑکیوں کی پرورش و پرداخت اور انھیں علوم دینیہ سے سرفراز کرنے کے لئے ایسا کوئی ادارہ موجود نہیں تھا اسے محسوس کرتے ہوئے مرحوم قاری محمد عمر, مرحوم قاری محمد اسحاق اور مرحومہ قاریہ قمر النساء بنت قاری محمد عمر وغیرہ نے جامعہ بنات فرقانیہ ٹرسٹ مالیگاؤں کے زیر اہتمام دارالیتمی نامی ادارہ جولائی 2000 میں سنگ بنیاد رکھتے ہوئے شہر کے مضافاتی علاقہ میں تعمیر شروع کی. تعمیر مکمل ہوتے ہی 4 نومبر 2006 سے باقائدہ اس ادارے کا آغاز کیا گیا.دارالیتیمی مالیگاؤں صوبہ مہاراشٹر کا قابل توجہ .مستند یتیم بچیوں کی دینی و عصری تعلیم و تربیت کا منفرد ادارہ کہلانے کا حقدار ہے. بچپن میں ہی یتیم ہو جانے والی بچیاں یہاں داخل ہونے کے بعد نہ صرف علوم دینیہ سے فیض یاب ہوتی ہیں بلکہ اس دینی درسگاہ سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد جب وہ بلوغیت کی عمر تک پہنچتی ہیں تو دارالیتمی کے ذمہ داران اس یتیم بچی کے سرپرستوں کی معاونت سے اس کی شادی کے انتظامات بھی مدرسہ ہذا کی جانب سے کرتے ہیں. یہ کہا جائے تو بےجا نہ ہوگا کہ دارالیتیمی بچپن سے شادی تک بچیوں کا اپنا گھر کہلاتا ہے. اس ادارے سے نہ صرف علوم دینیہ کی تعلیم دی جاتی ہے بلکہ یتیم دختران ملت کو نویں جماعت تک عصری تعلیم سے بھی بہرہ ور کیا جاتا ہے. اس کے علاوہ اس دینی مدرسہ میں قیام پذیر یتیم لڑکیوں کو امور خانہ داری کے اسرار و رموز وغیرہ بھی سکھائے جاتے ہیں تاکہ جب ان کی شادی بیاہ کی جائے تو انھیں اپنی آئندہ کی زندگی گزارنے میں کسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے. اس درس گاہ سے یتیم و بے سہارا لڑکیوں کے لئے منتظیمن ادارہ کی جانب سے نصاب تعلیم وضع کیا گیا ہے جس میں شبعہ دینیہ, دینیات, ناظرہ قران پاک, تجوید و قرات. عربی اول تا پنجم, شعبہ حفظ اور پہلی جماعت تا نویں جماعت تک عصری تعلیم مہیا کی جاتی ہے. ادارے میں داخل شدہ یتیم بچیوں کے لئے قیام و طعام کا معقول انتظام اور انھیں تعلیمی مدارج سے آشنا کرنے کے لئے چودہ سے زائد معلمات موجود ہیں. نگراں ,محصل ,چوکی دار, کلرک, خاتون ملازمہ اور معلمات کو ان کے مکانات سے مدرسے میں محفوظ طریقے سے لانے اور لے جانے کے لئے ڈرائیور سمیت کل چوبیس افراد پر مشتمل عملہ موجود ہے. دارالیتیمی کی پر شکوہ اور آرام دہ عمارت اپنی بلند بالا چار دیواری کے باعث یتیم و بے سہارا لڑکیوں کے لئے محفوظ و مامون پناہ گاہ کے قالب میں یتیم لڑکیوں کو ان کے اپنے گھر کی طرح ہی محفوظ تصور کی جاتی ہے.
دارالیتیمی میں گرمی کے موسم سے بچاؤ کے لئے آرام گاہ اور کلاس روم میں بھی کولینگ ڈکٹنکگ کا معقول انتظام ہے. مدرسہ کا اپنا خود کا طبی کلینک موجود ہے اس کے باوجود حسب ضرورت ماہر و مشاق ڈاکٹروں کے ذریعے بیماری سے متاثر یتیم لڑکیوں کے علاج و معالجہ کا معقول انتظام منتظیمن مدرسہ کی جانب سے کیا جاتا ہے. مدرسہ کی چار دیواری کے درمیان ہی یتیم لڑکیوں کے لئے آرام گاہ, وضو خانہ اور غسل خانہ کے ساتھ ساتھ کپڑا دھونے کی جگہ بھی موجود ہے. اس مدرسہ کا کل رقبہ دیڑھ ایکڑ پرمشتمل ہے . دارالیتیمی کی تعمیر و توسیع اور دیگر اخراجات کے لئے مرحوم قاری محمد عمر اخیر عمر تک نہ صرف بیرون ریاست بلکہ بیرون ممالک بھی مسلسل سرگرداں رہے تھے. آج یتیم بچیوں کی یہ عظیم دینی درسگاہ یتیم بچیوں کی کثرت اور مسلسل آمد کے بعد اپنی تنگ دامانی پر ماتم کناں ہے. اس درس گاہ میں نہ صرف مالیگاؤں بلکہ ریاست مہاراشٹر کے بھیونڈی, ممبئی, تھانہ, گونڈی, ممبرا, پوئے گاؤں, سنگم نیر, بلڈانہ, نندور بار, دھولیہ, سرگانہ, جلگاؤں, نپھاڑ, بھوکر دن, بھورس, منماڈ, چالیس گاؤں, اورنگ آباد کے علاوہ مدھیہ پردیس, راجستھان, اتر پردیس, آسام, گجرات جیسے 20 شہروں اور 6 ریاستوں کی زائد از 150 یتیم و بے سہارا بچیاں مکمل دینی ماحول میں پرورش پا رہی ہیں. اس مدرسہ کو آل مہاراشٹر “امتحان دینیات “میں شامل ہونے پر نمایاں کارکردگی کے سبب منتظمین کی جانب سے دارالیتیمی کو مثالی سینٹر ایوارڈ اور مثالی انچارج ایوارڈ سے نوازا گیا ہے. اول دن سے آج تک کل 13یتیم لڑکیاں شعبہ عالمیت سے فراغت حاصل کرکے علوم دینیہ کی تبلیغ و اشاعت. کا ذریعہ بنی ہیں تو 30 یتیم طالبات تجوید و قرات سے آشنا ہو کر دین حق کی کرنیں لٹانے کا سبب بن رہی ہیں. آج اس مدرسہ میں 140 سے زائد یتیم طالبات زیر تعلیم ہیں جبکہ شعبہ عالمیت سے فارغ ہونے اور بالغ ہونے پر مدرسہ کی جانب سے 28 یتیم بچیوں کے نکاح اور شادی خانہ آبادی کا انتظام بھی منتظیمن مدرسہ کی جانب سے ثواب دارین کے لئے کیا گیا ہے. جن یتیم بچیوں کی شادی خانہ آبادی کا انتظام ان کے سرپرستوں اور منتظمین کی جانب سے کیا جاتا ہے ان یتیم بچیوں کو زندگی گزارنے کے لئے مہنگے ترین اسباب بھی دارالیتیمی کی جانب سے مہیا کئے جاتے ہیں. دارالیتیمی میں آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ کے صدر اور ناظم ندوۃالعلماء لکھنؤ کے مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی دورہ کرتے ہوئے اپنی نیک خواہشات پیش کیں ہیں اور مخیران ملت سے مدرسہ ہذا کے مالی تعاون کی گزارش کی ہے. اسی طرح جامعہ اشرفیہ راندیر گجرات کے قاری رشید احمد اجمیری نے بھی پانچ طالبات کے خمار عالمیت سےسرفرازی اور ختم بخاری شریف کے اولین موقع پر حاضر ہونے کے بعد خدائے تعالی سے دارالیتیمی کو مزید ترقیات سے نوازنے اور حفظ و امان میں رکھنے کی دعاؤں سے نوازتے ہوئے ذمہ داران کی کاوشات کو شرف قبولیت بخشنے کی دعائے خیر کی تھی. مرحوم قاری محمد عمر, مرحوم قاری محمد اسحاق اور مرحومہ قاریہ قمر النساء کے ذریعے 2000 عیسوی میں لگایا گیا دارالیتیمی نامی ننھنا سا پودا آج ایک تناور درخت کی شکل میں یتیم و بے سہارا دختران ملت کے لئے شجر سایہ دار بن گیا ہے اور اس شجر سایہ دار کی آبیاری کے لئے مرحوم قاری محمد اسحاق. کے لائق. و فائق فرزند ارجمند قاری محمد سلمان.مسلسل شب و روز سرگرداں ہیں. مدرسہ کی کارکردگی دیکھتے ہوئے یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ قوم کی یتیم لڑکیوں کی محفوظ پناہ گاہ دارالیتیمی جہاں یتیم و بے سہارا لڑکیوں کی درس و تدریس اور پرورش و پرداخت کا نہ صرف معقول انتظام ہے بلکہ منتظیمن دارالیتیمی کے ذریعہ ان کے خوابوں کو تعبیروں کا پیراہن بھی عطا کیا جاتا ہے. قاری محمد سلمان ابن قاری محمد اسحاق آج اپنی اولعزمی اور بلند حوصلگی کے ساتھ جامعہ بنات فرقانیہ ٹرسٹ مالیگاؤں کے زیر انصرام کامیابی سے جاری دارالیتیمی کو .مزیدتعمیری ترقی کی جانب گامزن کرنے میں مسلسل کوشاں و مصروف عمل ہیں. دارالیتیمی کے اندورنی حصے کا معائنہ کرنے کے بعد ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم کسی بیرون ملک کے عالیشان کالج یا یونیورسٹی کا نظارہ کرریے ہیں. مدرسہ ہذا کا دورہ کرنے والا یہاں آنے کے بعد یقیناً انگشت بدنداں رہ جائے گا. دارالیتیمی کا سالانہ خرچ آج پچاس لاکھ روپیوں پر مشتمل ہے جو مخیران قوم و ملت کے عملی و مالی تعاون سے ہی انجام پذیر ہوتے ہیں. یتیمی کا کرب جھیلنے والی معصوم بچیاں جب یتیمی کے کرب سے آشنا ہوتی ہیں اور سماج و معاشرہ انھیں اپنانے پر اپنا منہ پھیر لیتا ہے تو چند اصحاب خیر انھیں یہاں داخل کردیتے ہیں اور یہاں آنے کے بعد دارالیتیمی انھیں آغوش مادر کی طرح اپنا لیتا ہے کہ وہ یتیم بچیاں یتیمی کا درد بھول کر اپنا سارا رنج و غم بھول جاتی ہیں . یہاں آنے کے بعد انھیں محسوس ہی نہیں ہوتا کہ وہ یتیم ہیں اور دنیا میں ان کا کوئی بھی نہیں ہے دعائے خیر بانیان دارالیتیمی اور حالیہ ذمہ داران کے لئے کہ
یوں ہی نہیں یہ برگ و ثمر لہلائے ہیں
پیڑوں نے موسموں نے بہت دکھ اٹھائے ہیں.دارالیتیمی میں یتیم و بے سہارا بچیوں کے فی سبیل اللہ ایڈمیشن کے لئے چیف ٹرسٹی قاری سلمان احمد سے919890811886 رابطہ قائم کریں.

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

(جنرل (عام

ممبئی میٹرو لائن 3 : ممبئی کے باندرہ کرلا کمپلیکس میٹرو اسٹیشن میں آگ لگ گئی، ٹرین سروس روک دی گئی، لوگ پریشان

Published

on

bkc metro station fire

ممبئی : ممبئی کے باندرہ-کرلا کمپلیکس (بی کے سی) میٹرو اسٹیشن کے تہہ خانے میں جمعہ کو آگ لگ گئی۔ جس کی وجہ سے ٹرین سروس معطل کردی گئی۔ حکام کے مطابق آگ رات 1.10 بجے کے قریب لگی۔ آگ اسٹیشن کے اندر 40-50 فٹ کی گہرائی میں لکڑی کی چادروں، فرنیچر اور تعمیراتی سامان تک محدود تھی۔ جس کی وجہ سے علاقے میں دھوئیں کے بادل پھیل گئے۔ ایک شہری اہلکار نے بتایا کہ آگ میں کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ 8 فائر انجن اور دیگر آگ بجھانے والی گاڑیاں صورتحال پر قابو پانے کے لیے موقع پر موجود ہیں۔ تاہم، بی کے سی اسٹیشن پر ٹرین خدمات دوپہر 2:45 تک مکمل طور پر بحال کردی گئیں۔

بی کے سی میٹرو اسٹیشن ممبئی میٹرو ریل کارپوریشن کے تحت آرے جے وی ایل آر اور بی کے سی کے درمیان 12.69 کلومیٹر طویل (ممبئی میٹرو 3) یا ایکوا لائن کوریڈور کا حصہ ہے، جس کا افتتاح گزشتہ ماہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کیا تھا۔ ممبئی میٹرو 3 نے اپنے آفیشل ‘ایکس’ ہینڈل پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ بی کے سی اسٹیشن پر مسافروں کی خدمات کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے کیونکہ انٹری/ایگزٹ اے4 کے باہر آگ لگ گئی ہے۔ جس کی وجہ سے اسٹیشن دھویں سے بھر گیا۔ فائر ڈیپارٹمنٹ ڈیوٹی پر ہے۔ ہم نے مسافروں کی حفاظت کے لیے خدمات بند کر دی ہیں۔ ایم ایم آر سی اور ڈی ایم آر سی کے سینئر عہدیدار موقع پر موجود ہیں۔ متبادل میٹرو سروس کے لیے براہ کرم باندرہ کالونی اسٹیشن جائیں۔ آپ کے تعاون کا شکریہ۔

ممبئی میٹرو 3 نے ایک پوسٹ میں کہا کہ بی کے سی میٹرو اسٹیشن پر ٹرین خدمات 14.45 پر مکمل طور پر بحال کردی گئیں۔ ہم ہونے والی زحمت کے لیے مخلصانہ معذرت خواہ ہیں اور تمام مسافروں کے صبر اور سمجھ بوجھ کے لیے ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ آپ کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔ ممبئی میٹرو حکام کے مطابق آگ اے4 کے داخلی اور خارجی دروازوں کے قریب لگی، جس سے اسٹیشن کے داخلی دروازے پر دھواں پھیل گیا۔ اطلاع ملنے پر فائر بریگیڈ کے عملے کو فوری طور پر موقع پر بھیجا گیا اور آگ بجھانے کا کام کیا۔ شکر ہے کہ اس واقعے میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

‘نفرت انگیز تقاریر اور غلط بیانی میں فرق ہوتا ہے،’ سپریم کورٹ کا پی آئی ایل پر سماعت سے انکار

Published

on

supreme-court

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے سیاسی رہنماؤں کو اشتعال انگیز تقاریر کرنے سے روکنے کے لیے رہنما خطوط جاری کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ نفرت انگیز تقریر کا موازنہ غلط بیانی یا جھوٹے دعوے کے کیس سے نہیں کیا جا سکتا۔ ان میں فرق ہے۔ عدالت نے درخواست گزار سے کہا کہ آپ کو سمجھ نہیں آئی کہ نفرت انگیز تقریر کیا ہوتی ہے۔ آپ نے مسئلہ سے انحراف کیا۔ درخواست میں نفرت انگیز تقریر کے جرم کو غلط پیش کیا گیا ہے۔ اگر کوئی شکایت ہے تو آپ قانون کے مطابق معاملہ اٹھا سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے پی آئی ایل کو سننے سے انکار کر دیا۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار کی بنچ نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر اور غلط بیانی میں فرق ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ، اس نے ‘ہندو سینا سمیتی’ کے وکیل سے کہا جس نے پی آئی ایل دائر کی تھی کہ سپریم کورٹ اس معاملے میں نوٹس جاری کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی ہے۔ بنچ نے کہا کہ ہم آئین ہند کے آرٹیکل 32 کے تحت موجودہ رٹ پٹیشن پر غور کرنے کے لئے مائل نہیں ہیں، جو دراصل ‘مبینہ بیانات’ کا حوالہ دیتی ہے۔ مزید برآں، اشتعال انگیز تقریر اور غلط بیانی میں فرق ہے۔ اگر درخواست گزار کو کوئی شکایت ہے تو وہ قانون کے مطابق معاملہ اٹھا سکتے ہیں۔

بنچ نے یہ بھی کہا کہ وہ کیس کی خوبیوں پر تبصرہ نہیں کر رہا ہے۔ پی آئی ایل نے عدالت سے اشتعال انگیز تقاریر کو روکنے کے لیے رہنما خطوط وضع کرنے اور امن عامہ اور قوم کی خودمختاری کو خطرے میں ڈالنے والے بیانات دینے والے افراد کے خلاف تعزیری کارروائی کا حکم دینے کی درخواست کی تھی۔ درخواست گزار کے وکیل کنور آدتیہ سنگھ اور سواتنتر رائے نے کہا کہ لیڈروں کے تبصرے اکثر اشتعال انگیز ہوتے ہیں، جو ممکنہ طور پر عوامی بے چینی کا باعث بن سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے جمعرات کو اس درخواست کو مسترد کر دیا جس میں ڈاکٹروں کو ہدایت کی درخواست کی گئی تھی کہ وہ مریضوں کو ان کی تجویز کردہ دوا سے منسلک تمام ممکنہ خطرات اور مضر اثرات کے بارے میں آگاہ کریں۔ جب دہلی ہائی کورٹ نے اس درخواست کو مسترد کر دیا تو معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا۔ عدالت نے کہا، ‘یہ عملی نہیں ہے۔ اگر اس پر عمل کیا جاتا ہے تو، ایک ڈاکٹر 10-15 سے زیادہ مریضوں کا علاج نہیں کر سکے گا اور کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے جا سکتے ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل پرشانت بھوشن نے دلیل دی کہ اس سے طبی لاپرواہی کے معاملات سے بچنے میں مدد ملے گی۔ بنچ نے کہا کہ ڈاکٹر سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے ناخوش ہیں جس میں طبی پیشہ کو کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ کے دائرے میں لایا گیا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

کرنی سینا کے قومی صدر راج سنگھ شیخاوت کا بڑا اعلان… لارنس گینگ کے گولڈی-انمول-روہت کو مارنے والوں کو ایک کروڑ روپے تک کا نقد انعام۔

Published

on

Karni-Sena-&-Lawrence

جے پور : کھشتریہ کرنی سینا کے قومی صدر راج سنگھ شیخاوت ایک بار پھر سرخیوں میں ہیں۔ انہوں نے بدنام زمانہ گینگسٹر لارنس بشنوئی کے بھائی انمول بشنوئی کو قتل کرنے والے شخص کے لیے ایک کروڑ روپے کے نقد انعام کا اعلان کیا ہے۔ یہی نہیں راج سنگھ شیخاوت نے لارنس گینگ کے حواریوں کو مارنے پر مختلف انعامات کا اعلان بھی کیا ہے۔ راج سنگھ نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو جاری کرکے انعام کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل لارنس پر انعام کا اعلان کر چکے ہیں لیکن صرف لارنس ہی نہیں اس کے پورے گینگ کو ختم کرنا ضروری ہے۔ ایسے میں گینگ کے کارندوں پر انعامی رقم کا اعلان کیا جا رہا ہے۔

راج سنگھ شیخاوت کا کہنا ہے کہ دادا میرے گرو ہیں اور وہ ان کے لیے کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ وہ سکھدیو سنگھ گوگامیڈی کو دادا کہہ کر مخاطب کر رہے تھے کیونکہ سماج کے بہت سے لوگ اور گوگامیڈی کے حامی انہیں دادا کہہ کر مخاطب کرتے ہیں۔ شیخاوت نے کہا کہ دادا کو گینگسٹر لارنس بشنوئی گینگ نے قتل کیا تھا۔ قتل کے بعد گینگ نے قتل کی ذمہ داری بھی قبول کرلی۔ ایسے میں وہ صرف لارنس پر انعام کا اعلان کرنے کے بجائے اس گینگ کے تمام ارکان کو مارنے والوں کو نقد انعام دیں گے۔ انعام کی رقم کھشتریہ کرنی سینا خاندان کی طرف سے دی جائے گی۔

1… انمول بشنوئی (لارنس بشنوئی کا بھائی) – ایک کروڑ روپے
گولڈی برار پر 51 لاکھ روپے …2
3… روہت گودارا پر 51 لاکھ روپے
4… سمپت نہرا پر 21 لاکھ روپے
5… وریندر چرن پر 21 لاکھ روپے

کچھ دن پہلے بھی راج سنگھ شیخاوت نے گینگسٹر لارنس بشنوئی پر نقد انعام کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی پولیس والا لارنس کو مارتا ہے یا انکاونٹر کرتا ہے وہ جیل میں ہوتا ہے۔ وہ اس پولیس اہلکار کو ایک کروڑ گیارہ لاکھ گیارہ ہزار ایک سو گیارہ روپے کا نقد انعام دیں گے۔ حال ہی میں جب راج سنگھ شیخاوت نے لارنس بشنوئی کے انکاؤنٹر پر پولیس والوں کے لیے نقد انعام کا اعلان کیا تھا۔ ان دنوں سکھدیو سنگھ گوگامیڈی کی اہلیہ شیلا شیخاوت نے کہا کہ ان کے بیان کا شری راشٹریہ راجپوت کرنی سینا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وہ ایک الگ تنظیم کے صدر ہیں اور ان کا گوگامیڈی کی طرف سے بنائی گئی شری راشٹریہ راجپوت کرنی سینا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اگر وہ کوئی اعلان کرتے ہیں تو یہ ان کا ذاتی معاملہ ہے، ہماری تنظیم اس پر کوئی توجہ نہیں دے رہی۔ شیلا شیخاوت نے یہ بھی کہا کہ گوگامیڈی سے محبت کرنے والے ہزاروں لوگ ہیں، یہ ان پر منحصر ہے کہ کون کب کیا اعلان کرتا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com