Connect with us
Saturday,02-August-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

کرناٹک میں سیلاب سے بے گھرلوگوں کو بھی جمعیۃ علماء ہند نے آشیانہ فراہم کیا، ہندوستان میں اسلام حملہ آوروں سے نہیں مسلم تاجروں کے ذریعہ پہنچا۔ مولانا ارشدمدنی

Published

on

ہندوستان میں اسلام کی نشر واشاعت سے متعلق مفروضے کو مسترد کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ ہندوستان میں اسلام حملہ آوروں کے ذریعہ نہیں، بلکہ عرب مسلم تاجروں کے ذریعہ پھیلا، جن کے کردار و عمل سے متاثر ہوکر لوگوں نے کسی ڈر اور لالچ کے بغیر اسلام قبول کر لیا۔ انہوں نے یہ بات کرناٹک میں میسور سے متصل ضلع گوڈاگو کے سداپور میں جمعیۃ علمائے ہند کے ذریعہ تعمیر شدہ مکانات کی چابیاں مستحقین میں تقسیم کرتے ہوئے کہی۔

مولانا مدنی کے ہاتھوں 2019 میں آئے تباہ کن سیلاب میں بے گھر ہوئے 30 لوگوں میں سے 16 لوگوں کو مکانات کی چابیاں دی گئیں، ان میں غیر مسلم بھی شامل ہیں۔

مولانا مدنی نے اس موقع پر مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات سراسر بے بنیاد اور تاریخی طور پر غلط ہے، کہ ہندوستان میں اسلام حملہ آوروں کے ساتھ آیا، ہندوستان میں مسلمان سو دو سو سال سے نہیں، بلکہ تیرہ سو سال سے آباد ہیں، مورخین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ہندوستان اور عرب کے درمیان اسلام کی آمد سے پہلے سے تجارتی و کاروباری تعلقات رہے ہیں، البتہ اسلام کی آمد کے بعد کچھ مسلم تاجر عرب سے کشتیوں کے ذریعہ کیرالا پہنچے، اور یہیں آباد ہو گئے، ان کے پاس کوئی فوج اور طاقت نہیں تھی، بلکہ یہ ان کا کردار اور اخلاق ہی تھا، جس سے متاثر ہو کر یہاں کے مقامی لوگوں نے اسلام قبول کر لیا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ تاریخ کی کتابوں میں کیرالا کے ہی کچھ راجاؤں کا بھی ذکر ملتا ہے، جنہوں نے اسلام قبول کیا۔ ایک راجہ کے تعلق سے یہ ذکر بھی ہے کہ اس نے جب شق القمر کا معجزہ دیکھا، تو حیرت زدہ رہ گیا۔ اپنے دربار کے نجومیوں سے اس نے اس بابت دریافت کیا تو انہوں نے جو کچھ بتایا اسے سن کر اس کے دل میں عرب جا کر آقا ﷺ کی زیارت کرنے کی چاہت پیدا ہوئی، اور انہوں نے اپنی حکومت کو دوسروں کی نگرانی میں دیکر کشتی کے ذریعہ اپنے سفر کا آغاز کیا، لیکن راستہ میں ہی اس کی موت واقع ہو گئی، کیرالا میں ہندوستان کی سب سے پہلی مسجد اب بھی موجود ہے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ محمد بن قاسم کا واقعہ تو اس کے بہت بعد کا ہے، مولانا مدنی نے کہا کہ سندھ میں راجہ داہر کی شکست کے بعد جن لوگوں نے محمد بن قاسم سے پناہ طلب کی، انہیں پناہ دی گئیں۔ اس کی وجہ سے ان میں سے بہت سے لوگوں نے مسلمانوں کے اس سلوک سے متاثر ہو کر اسلام قبول کر لیا۔ اس کے لئے کسی طرح کی زور زبردستی نہیں کی گئی ہو، اس کا کوئی تاریخی ثبوت نہیں ہے۔ اور پھر یہ بھی ہے کہ زور زبردستی کے ذریعہ کسی کو مسلمان نہیں کیا جا سکتا۔

مولانا مدنی نے آگے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ اس ملک کی خصوصیت ہے کہ پچھلے تیرہ سو برس سے یہاں ہندو و مسلمان ایک دوسرے کے ساتھ محبت واخوت کے ساتھ رہتے آئے ہیں، لیکن اب کچھ لوگ محبت واتحاد کے اس پختہ رشتے کو توڑ دینا چاہتے ہیں، وہ نفرت اور غلط فہمیوں کو بڑھاوا دے رہے ہیں، ڈر اور خوف کا ماحول پیدا کر کے ایک مخصوص طبقہ کے خلاف محاذ آرائیاں کی جا رہی ہیں، اور اب حالات یہ ہیں کہ کشمیر سے لیکر کنیا کماری تک لوگ ڈر اور خوف کے سایہ میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، ایسے لوگوں کو شاید یہ بات معلوم نہیں ہے کہ یہ ملک اتحاد اور محبت سے ہی آباد رہ سکتا ہے، اور اگر نفرت اور جنگ وجدال کی سیاست کی گئی، تو پھر یہ ملک تباہ ہو جائے گا۔

مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند پچھلے سوبرس سے ہندستان میں محبتیں بانٹنے کا کام کر رہی ہے، وہ اپنا امدادی وفلاحی کام بھی مذہب سے اوپر اٹھ کر انسانیت کی بنیاد پر کرتی ہے، اس کی زندہ مثال یہ ہے کہ آج جن بے سہارا لوگوں کو کرناٹک کے مسلمانوں کے تعاون سے مکانات کی چابیاں دی گئی ہیں، ان میں غیر مسلم بھی شامل ہیں، انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ اقتدار کے لئے نفرت کی سیاست کر رہے ہیں، اس کے لئے ہمیں عام لوگوں کو بیدار کرنا ہوگا۔ ہماری کوشش ہونی چاہئے کہ اس ملک میں صدیوں سے ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان جو اتحاد قائم ہے، اسے ٹوٹنے نہ دیں۔

مسلمان ہندوؤں کی خوشی اور غمی میں شامل ہوں۔ ہندو بھائی مسلمانوں کی خوشی اور غمی میں شامل ہوں، اس سے ہی سماج اور معاشرے میں یکجہتی اور باہمی اتحاد کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ ہم مایوس نہیں ہیں، اور ہم سمجھتے ہیں کہ ایک دن ایسا آئے گا کہ جب لوگ بیدار ہو جائیں گے، نفرت ہارے گی اور محبت جیتے گی۔

واضح رہے کہ سداپور کا علاقہ کیرالا کی سرحد پر واقع ہے، کیرالا میں جب سیلاب آیا تھا، تو کرناٹک کے ان علاقوں میں بھی تباہ کن سیلاب آیا تھا، کیرالا میں سیلاب متاثرین کی باز آبادکاری کا کام دو سال پہلے ہی مکمل ہوگیا تھا، لیکن سداپور میں زمین کے حصول میں کچھ پریشانی تھی۔ اس لئے باز آبادکاری کے کام میں تاخیر ہوئی۔ درمیان میں کورونا کی وباء آ گئی، اس سے تعمیر کا کام متاثر ہوا۔ تاہم جمعیۃ علماء کرناٹک کے ذمہ داران کی مسلسل کوششوں اور یہاں کے مسلمانوں کے تعاون کے نتیجہ میں یہ مشکل مرحلہ طے پا گیا۔ یہ مکانات چار سو اسکوائر فٹ پر مشتمل ہے، اور ان کی تعمیر پر فی مکان تین لاکھ روپے (زمین کے علاوہ) لاگت آئی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ مہاراشٹر کے سیلاب متاثرین کی باز آبادکاری مہم میں جمعیۃ علماء ہند نے 33 بے گھر ہوئے خاندانوں کی باز آبادکاری کے منصوبہ کو حتمی شکل دیدی ہے، ان میں 18 غیر مسلم خاندان ہیں، یہاں ایک مکان کی تعمیر پر لاگت کا تخمینہ تقریبا چار لاکھ روپے ہے، سیلاب متاثرین کی اس باز آبادکاری مہم میں کرناٹک کے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ مسلم سوسائٹی سداپور نے خاص طور سے ہر طرح کی مدد فراہم کی۔ مولانا مدنی نے اپنے خطاب میں ذاتی طور پر ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا۔

(جنرل (عام

بی ایم سی نے ممبئی کے کملا ملز کمپاؤنڈ میں غیر قانونی تعمیرات پر بلڈوز چلایا، دو فوڈ آؤٹ لیٹس کو بھی گرا دیا، اعلیٰ حکام کی ہدایت پر کی گئی کارروائی۔

Published

on

Bulldozer-Action

ممبئی : بی ایم سی کے اہلکاروں نے جمعرات کو مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی میں کملا ملز کمپاؤنڈ میں ایک بڑا بلڈوزر آپریشن کیا۔ بی ایم سی نے یہاں غیر قانونی طور پر تعمیر شدہ کمپاؤنڈ کی دیواروں کو بلڈوزر سے گرادیا۔ اس کے ساتھ لائسنس رولز کی خلاف ورزی پر دو فوڈ آؤٹ لیٹس کے خلاف بھی کارروائی کی گئی۔ حکام کا کہنا تھا کہ کملا ملز میں پہلے بھی آگ لگنے کے واقعات ہوچکے ہیں، اس لیے یہ کارروائی ضروری تھی۔ اس پورے آپریشن میں فائر بریگیڈ، بلڈنگ اینڈ فیکٹری ڈپارٹمنٹ، محکمہ صحت، تجاوزات ہٹانے کا محکمہ اور بی ایم سی کے جی ساؤتھ وارڈ کے مینٹیننس ڈیپارٹمنٹ نے حصہ لیا۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ کملا ملز میں پہلے آگ لگنے کے واقعات کے پیش نظر جی/ساؤتھ وارڈ فائر کمپلائنس سیل کی ٹیم نے کئی مقامات کا معائنہ کیا۔ ان میں تھیبروما ریسٹورنٹ، میکڈونلڈ، شیو ساگر ہوٹل، نینو کیفے، اسٹاربکس، بیرا ٹیپروم اور دیویکا کا کھانا شامل تھا۔ بی ایم سی حکام نے کہا کہ محکمہ صحت نے بیرا ٹیپروم اور دیویکا کے فوڈ کے خلاف کارروائی کی کیونکہ وہ لائسنس کی شرائط کی خلاف ورزی کر رہے تھے۔ انہوں نے کھلی جگہ کا غلط استعمال کیا تھا۔

بی ایم سی کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ریستوران اور فوڈ جوائنٹس کو کھلی جگہوں پر کھانا پیش کرنے کی اجازت ہے، لیکن اس کے لیے اجازت لینی ہوگی۔ اس کے علاوہ، جگہ کھلی ہونی چاہئے اور ڈھکی ہوئی نہیں ہونی چاہئے۔ اس معاملے میں، انہوں نے جگہ کو ایم ایس (مائلڈ اسٹیل) کمپاؤنڈ وال سے گھیر لیا تھا اور اوپر ترپال بھی لگا دی تھی۔ چنانچہ ہم نے میزیں، کرسیاں اور دیگر اشیاء ضبط کر لیں۔ بلڈنگ اینڈ فیکٹری ڈیپارٹمنٹ نے بی کے ٹی ہاؤس آفس کے سامنے پارکنگ کے لیے بنائی گئی غیر قانونی ایم ایس کمپاؤنڈ وال کو بھی گرا دیا۔ یہ کارروائی ایڈیشنل کمشنر اشونی جوشی، ڈی ایم سی پرشانت سپکالے اور وارڈ آفیسر سوپنجا شرساگر کی ہدایات پر کی گئی۔

Continue Reading

بزنس

ممبئی کے مشہور وانکھیڑے اسٹیڈیم میں کرکٹ میوزیم جلد کھلنے والا ہے۔

Published

on

download (1)

ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن (ایم سی اے) اگست 2025 کے دوسرے نصف میں ایم سی اے شرد پوار کرکٹ میوزیم کے آئندہ افتتاح کا اعلان کرتے ہوئے خوش ہے۔ مشہور وانکھیڑے اسٹیڈیم میں واقع یہ میوزیم ممبئی کے بھرپور کرکٹ کے ورثے اور اس کی کامیابی کو شکل دینے والی افسانوی شخصیات کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔

میوزیم کے داخلی دروازے پر مہمانوں کا استقبال شری شرد پوار اور کرکٹ لیجنڈ سنیل گواسکر کے لائف سائز مجسموں سے کیا جائے گا جو ممبئی اور ہندوستان کی سب سے مشہور کھیلوں کی شخصیات میں سے ایک ہیں۔ گواسکر کا مجسمہ، خاص طور پر، عمدگی اور لگن کی علامت کے طور پر کھڑا ہے جو آنے والی نسلوں کے لیے خواہشمند نوجوان کرکٹرز کو متاثر کرے گا۔

میوزیم کی خاص بات ممبئی کے لیجنڈری کرکٹرز کی طرف سے عطیہ کردہ نایاب اور مشہور یادداشتوں کا انمول مجموعہ ہے۔ یہ تاریخی اشیاء ممبئی کرکٹ کی گہری جڑیں اور ہندوستانی اور عالمی کرکٹ میں اس کے تعاون کی عکاسی کرتی ہیں۔

میوزیم میں ایک جدید ترین آڈیو ویژول تجربہ مرکز بھی ہے، جو ممبئی کے کرکٹ سفر کی کہانیوں، سنگ میلوں اور یادگار لمحات کو زندہ کرتا ہے۔

“ایم سی اے شرد پوار کرکٹ میوزیم ممبئی کرکٹ کے سٹالورٹس کو ہمارا دلی خراج عقیدت اور شری شرد پوار کی دور اندیش قیادت کا ثبوت ہے۔ یہ میوزیم ممبئی کرکٹ کی بے مثال میراث کی زندہ تاریخ کے طور پر کھڑا ہے، جو اپنی بھرپور تاریخ کو محفوظ رکھنے اور آنے والی نسلوں کو متاثر کرنے کے لیے وقف ہے۔

ہندوستان کے عظیم ترین کرکٹ لیجنڈز میں سے ایک، شری سنیل گواسکر کا مجسمہ فضیلت اور عزم کی ایک طاقتور علامت کے طور پر کام کرے گا۔ ہندوستانی اور ممبئی کرکٹ میں ان کی یادگار شراکتیں نوجوان کرکٹرز کو بڑے خواب دیکھنے اور اونچے مقصد کی ترغیب دیتی رہیں گی،‘‘ ایم سی اے کے صدر شری اجنکیا نائک نے کہا۔

ایم سی اے کے سکریٹری جناب ابھے ہڈپ نے کہا، ’’ایم سی اے تمام کرکٹ سے محبت کرنے والوں اور عوام کو ممبئی کرکٹ کے لیے اس یکطرفہ خراج تحسین کا دورہ کرنے اور تجربہ کرنے کی دعوت دیتا ہے۔

Continue Reading

سیاست

مالیگاؤں بم دھماکہ اسلامی دہشت گرد ہے اور رہے گا… مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس کی زہر افشانی، بھاگوت کو پھنسانے کی سازش بے نقاب

Published

on

Malegaon-Blast-Fadnavis

ممبئی : ممبئی مالیگاؤں بم دھماکہ کیس میں آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کو پھنسانے اور انہیں اس معاملہ میں گرفتار کرنے کا حکم پر تنصرہ کرتے ہوئے مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے کہا ہے کہ اس بات پر عدالت نے مہر ثبت کردی ہے کہ بھگوا دہشت گردی نام کی کوئی چیز نہیں ہے اور بے ہندو کارکنان کو اے ٹی ایس برسراقتدار یو پی اے سرکار کی ایما پر پھنسایا تھا, تاکہ اسلامی دہشت گردی کے تصورات کو ختم کر کے اس پر سے توجہ ہٹا کر ہندو دہشت گرد اور بھگوا دہشت گرد کی جانب توجہ مرکوز کروانا تھا وزیر اعلیٰ نے مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی دہشت گرد ہے اور رہے گا۔ اسلامی دہشت گردی عروج پر تھی اور ۹/۱۱ حملہ کے بعد بھگوا دہشت گردی کا ایجنڈا عام کیا گیا تھا تاکہ کانگریس اپنے روایتی ووٹ بینک میں اضافہ کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہندو دہشت گردی کی سازش اب بے نقاب ہو چکی ہے, اس سے پرت در پرت پردہ اٹھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مالیگاؤں بم دھماکوں میں بے قصوروں کو پھنسایا گیا اور عدالت نے انہیں بری کردیا ہے۔ فڑنویس نے اس معاملے میں کانگریس کو ہندوؤں سے معافی مانگنے کی نصیحت کی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com