(Lifestyle) طرز زندگی
دلیپ کمارکی پہلی برسی پر اداکار کو یاد کیا گیا
فلمی دنیا کے شہنشاہ جذبات مرحوم یوسف خان عرف دلیپ کمار کی پہلی برسی پر اداکار کو ملک بھر میں یاد کیا گیا۔ جبکہ آج بعد نماز عصر مرحوم کے پرستاروں نے شمال مغربی ممبئی کے جوہو قبرستان میں فاتحہ خوانی کی۔ اس موقع پر معروف تاجر اور خاندانی دوست آصف فاروقی نے بھی شرکت کی، اور مطلع کیا کہ پالی ہل پر واقع مرحوم دلیپ کمار کی رہائش گاہ پر ان کی بیوہ اور اداکارہ سائرہ بانو نے نماز ظہر سے مغرب تک قرآن خوانی بھی رکھی، جس میں اہل خانہ، رشتہ داروں اور فلمی دنیا سے وابستہ فن کاروں نے بھی شرکت کی۔
واضح رہے شہنشاہ جذبات جنہیں ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب کے علمبردار کہا جاتا تھا، گزشتہ سال 7، جولائی کو داعی جل کو لبیک کہا تھا۔ اور ان کی برسی پر ان کے پرستار اور قریبی ان کی کمی محسوس کر رہے ہیں۔ اور خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں۔
معروف اداکار اور خاندانی دوست دھرمیندر نے ہمیشہ سالگرہ پر نیک خواہشات پیش کی، بلکہ ان کے گھر پہنچ جاتے تھے۔ ان کا ہمیشہ کہنا رہا ہے کہ ہم دونوں بھائی ہیں۔ اور صرف الگ الگ ماں کی کھوکھ سے پیدا ہوئے، ورنہ ہم میں کوئی فرق نہیں ہے۔ جبکہ لتا منگیشکر نے ان کی جلد صحت یابی کی دعا کی ہے۔
واضح رہے کہ دلیپ کمار کی آٹو بائیو گرافی میں ان کے بارے میں جتنے افراد نے الگ سے مضامین لکھے ہیں، ان کی اکثریت غیر مسلم شخصیات کی ہے، اور وہ دلیپ صاحب کو فلمی دنیا کا ایک اہم ستون سمجھتے ہیں۔
واضح دلیپ کمار نے آنجہانی لتا منگیشکر کو ہمیشہ اپنی چھوٹی بہن بتایا تھا، اور وہ اکثر راکھی باندھنے پالی ہل پر دلیپ کمار سے ملاقات کے لیے جاتی تھیں، اور ان کی خیریت دریافت کرتی تھیں۔ دلیپ کمار کے ہمیشہ سے ہی سبھی سے تعلقات اچھے رہے، لیکن امیتابھ بچن، جیابچن، مہیش بھٹ، چندر شیکھر، یس چوپڑہ، دھرمیندر، ستارا دیوی، سبھاش گھئی، ڈاکٹر سرکانت گوکھلے، سنیل کپور، رشی کپور، منوج کمار، ہیمالنی، لتا منگیشکر، نندہ، بکل پٹیل، پیارے، ہیرالال، ہریش سالوے، رمیش سپی، وجنتی مالا وغیرہ سے خاندانی تعلقات رہے تھے۔ اس فہرست میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سینٹ کے ممبر اور معروف تاجر آصف فاروقی بھی شامل ہیں۔ انہوں نے اپنے تیس سالہ تعلقات کو پیش کرتے دلیپ صاحب کی بائیو گرافی میں تحریر کیا ہے کہ دلیپ صاحب نہ صرف سیاسی سطح پر بلکہ زندگی کے سفر میں بھی ان کی بھر پور رہنمائی کی تھی۔ انہوں نے ہی مشورہ دیا تھا کہ تعلیم اور سماجی بہبود کے کام سے ابتداء کرو، اسی سے سماج کی ترقی ہوتی ہے۔ صرف نام بلند کرنے سے کچھ نہیں ہوتا ہے۔ یہ سب سے بڑا سبق تھا، جو دلیپ کمار سے سیکھا تھا۔
انہوں نے ایک واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ جب 1994 میں آنجہانی سنیل دت نے اخلاقی بنیاد پر اپنے پارلیمانی حلقہ انتخاب سے استعفیٰ دینا چاہا تھا، لیکن دلیپ کمار ان کے استعفیٰ کے خلاف تھے۔ ذہنی طور پر سنیل دت پریشان تھے، اور دلیپ کمار سنجے دت کی ممبئی بم دھماکوں میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتاری سے پریشان سنیل دت کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے نظر آئے، اور انہیں کسی بھی انتہائی قدم سے روکتے رہے تھے۔
آصف فاروقی نے کہاکہ د لیپ کمار کو افسانوی شخصیت اور سپر اسٹار جیسے خطابات اور القاب سے دنیا جانتی ہے، لیکن ان کا خیال ہے کہ وہ ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب کے سچے علمبردار تھے، انہیں ایک سچا انسان، عزت دار، جذباتی اور غیر مفاد پرست شخص کہہ سکتے ہیں۔ یہ فخر کی بات ہے کہ ہم دونوں کی تین دہائیوں کی وابستگی تھی۔ اور اس پر فخر کرنا لازمی ہے۔
ان کے مطابق دلیپ کمار کا کہنا ہے کہ دلیپ کمار اور یوسف خان کے درمیان فرق ہے، یوسف خان تو دلیپ کمار سے بہت زیادہ گھبراتا ہے۔ دراصل دلیپ کمار کی حقیقت خدا کو ہی پتہ ہے۔ یوسف خان وہ شخص ہے، جو دنیا کی راہوں سے بے نیاز رہا۔
ہندوستانی فلمی دنیا کے سب سے قدآور فن کار یوسف خان یعنی دلیپ کمار نے اپنی سوانح عمری میں اپنی آپ بیتی بیان کرتے ہوئے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کے ساتھ ساتھ لال بہادر شاستری، اندرا گاندھی، اٹل بہاری واجپئی، این سی پی رہنماء شرد پوار اور شیوسینا سربراہ بال ٹھاکرے اور ان کے اہل خانہ کے درمیان تعلقات کے ساتھ ہی اپنی سیاسی تعلیمی اور فلاحی سرگرمیوں کو ‘نیا کردار نیک مقصد کی تئیں’ کے عنوان سے پیش کیا ہے۔
دلیپ کمار، گنگا جمنا جیسی ان کی واحد فلم کے فلمساز بھی تھے، اور اہم رول بھی ادا کیا تھا، لیکن ڈکیتی کے موضوع پر بنائی جانے والی فلموں کو اس وقت سنسر بورڈ میں سخت سنسر شپ کا سامنا کرنا پڑتا تھا، لیکن مرکزی وزیر برائے اطلاعات ونشریات ڈاکٹر بی وی کیسکر نے اخلاقیات اور معاشرے میں پھیلتی بدامنی سے نوجوانوں کو روکنے کے مقصد کی بات کرتے تھے، اور وہ بضد رہے، لیکن اس درمیان دلیپ کمار نے وزیراعظم نہرو سے رابطہ کیا، اور ان کی ہدایت پر صرف گنگا جمنا ہی نہیں بلکہ دوسری فلموں کو بھی ایک دن قبل کلئیر کروا دیا گیا۔ جس پر سبھی نے چین کی سانس لی تھی۔
مہاراشٹر ہی نہیں بلکہ ملک کے قدآور لیڈر اور این سی پی رہنماء شرد پوار کیساتھ اپنے رشتوں کو دلیپ کمار نے 1967 سے بتایا تھا، جب وہ ممبئی سے تقریباً 250 کلومیٹر دور بارامتی ان کی انتخابی مہم میں حصہ لینے گئے تھے۔ دلیپ کمار رقم طراز ہیں کہ شردراو (پوار کو اسی انداز میں پکارتے ہیں) سے نصف صدی پرانے تعلقات ہیں، اور انہوں نے ہی 1980ء میں ممبئی کا شریف مقرر کیا تھا، (ممبئی میں یہ ایک اہم عہدہ ہے) واضح رہے کہ شرد پوار 1978 میں کانگریس سے بغاوت کے بعد مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ بن گئے تھے۔ اور ریاست میں کافی مقبول و مضبوط ہوئے تھے اور آج بھی قدآور سیاست دان ہیں۔ اور آج بھی ان سے کافی اچھے رشتے ہیں۔
دلیپ کمارنے اپنی آپ بیتی میں اپنے پاکستان دورے کا بھی ذکر کیا ہے اور 1935 میں ممبئی ہجرت کے بعد زندگی میں دو مرتبہ پاکستان گئے، پہلی مرتبہ اپریل 1988 آبائی وطن پشاور کے قصہ خوانی بازار بھی گئے اور کراچی ولاہور بھی اور دوسری بار 1998 میں گئے تھے، دراصل انہیں امتیاز پاکستان دینے کا اعلان کیاگیااور اس درمیان انہوں نے عمران خان کے کنیسر اسپتال کابھی دورہ کیا تھا جو کہ ان کی والدہ کے نام سے منسوب ہے۔
آنجہانی وزیراعظم اٹل بہاری واجپئی نے دلیپ کمار کے بارے میں کہاکہ "آپ ایک فن کار ہیں اور فن کار کے لیے کسی بھی طرح کی سیاسی یا جغرافیائی پابندی نہیں ہونا چاہیئے، آپ نے ہمیشہ انسانی حقوق اور انسانیت کی بقا کے لیے کام کیا ہے۔ آپ جیسے فن کاروں کی وجہ سے دونوں ملکوں کے باہمی رشتہ استوار ہوں گے۔
دلیپ کمار نے راج کپور اینڈ فیملی، سنیل دت، دھرمیندر، منوج کمار، پران، اور دیگر اداکاروں کے ساتھ بہتر اور گھر جیسے تعلقات کو تفصیل سے پیش کیا ہے۔
آنجہانی شیوسینا سربراہ بال ٹھاکرے کے بارے میں دلیپ صاحب کا کہنا ہے کہ "میرا خیال ہے کہ وہ ضرور ‘ٹائیگر’ کے طور پر مشہور تھے، لیکن شیوسینا سربراہ کومیں ایک ‘شیر ببر’ سمجھتا ہوں، جو کہ اپنی قیادت اور سیاسی قد کے سبب اپنے پرستاروں کو زیادہ متاثر کرتا ہے۔ ہم دونوں ایک دوسرے کو 1966 کے پہلے سے جانتے تھے، جب شیوسینا بھی نہیں بنی تھی۔ ہم دونوں ایک دوسرے کے پیشے یعنی وہ میرے فن کی اور میں ان کے کارٹون کو پسند اور قدر کرتا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ دلیپ کمار کے انتقال پر سابق وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے اور بیٹے ادیتیہ ٹھاکرے نے گھر پہنچ کے تعزیت پیش کی تھی۔”
دلیپ کمار کی اداکاری میں ایک ہمہ جہت فنکار دیکھا جاسکتا ہے، جو کبھی جذباتی بن جاتا ہے تو کبھی سنجیدہ اور روتے روتے آپ کو ہنسانے کا گر بھی جانتا ہو۔
ان کی وجیہہ شخصیت کو دیکھ کر برطانوی اداکار ڈیوڈ لین نے انہیں فلم ’لارنس آف عریبیہ‘ میں ایک رول کی پیشکش کی لیکن دلیپ کمار نے اسے ٹھکرا دیا۔ 1998 میں فلم ‘قلعہ’ میں کام کرنے کے بعد فلمی دنیا سے کنارہ کشی کر لی تھی۔ کئی سال علالت کے بعد امسال 7، جولائی مکو انتقال کر گئے۔ لیکن شہنشاہ جذبات یوسف خان کو فلمی صنعت اور گنگا جمنی تہذیب کے حامی کبھی بھلا نہیں پائیں گے۔
گزشتہ سال 7 جولائی 2021ء کو بالی وڈ کے شہنشاہ جذبات دلیپ کمار کا انتقال 98، سال کی عمر میں ہوا تھا۔ دلیپ کمار کا اصلی نام محمد یوسف خان تھا۔ وہ ۱۱ دسمبر ۱۹۴۲ء کو پشاور (جو اب پاکستان کا حصہ ہے) میں پیدا ہوۓ تھے۔ ان کے والد کا نام لالہ غلام سرور اعوان جبکہ والدہ کا نام عائشہ بیگم تھا۔ پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے شہر پشاور کے قصہ خوانی بازار میں ان کا آبائی مکان آج بھی محفوظ ہے، اور اسے حکومت نے تاریخی ورثہ قرار دیا ہے۔ دلیپ کمار اپنے اہل خانہ کے ساتھ ۱۹۳۵ء میں ممبئی کاروبار کے سلسلے میں منتقل ہوئے۔ اداکاری سے قبل یوسف خان پھلوں کے سوداگر تھے۔ یہ کام وہ والد کے ساتھ کرتے رہے۔ انہوں نے پونے کی ایک فوجی کینٹین میں بھی کام کیا۔ تاہم، چند برسوں بعد ممبئی واپس آگئے۔ کچھ عرصے بعد اس وقت کی معروف اداکارہ دیویکارانی اور ان کے شوہر ہمانشو راۓ کی نظر یوسف خان پر پڑی۔ اس خوبرو نوجوان سے بات چیت کے بعد انہیں فلم میں اداکاری کی پیشکش کی گئی۔ دیویکا رانی نے ہی انہیں یوسف خان کے بجاۓ دلیپ کمار نام اپنانے کی تجویز پیش کی تھی۔ دلیپ کمار کی بطور اداکار ریلیز ہونے والی پہلی فلم ’جوار بھاٹا‘ (1944) تھی۔ یہ فلم کامیاب ثابت نہیں ہوئی۔ تاہم 3 سال بعد 1947ء میں انہوں نے نور جہاں کے ساتھ فلم ’جگنو‘ کی، جو باکس آفس پر کامیاب رہی۔ اس کے بعد فلمی دنیا میں وہ تیزی سے مشہور ہوۓ۔
مشہور فلموں میں آن، دیوداس، آزاد، مغل اعظم، گنگا جمنا، انقلاب، بیراگ، سگینہ، داستان، شکتی، کرما، نیا دور، مسافر، مدھو متی، مزدور، شہید، دنیا، کرانتی، اور سوداگر وغیرہ شامل ہیں۔ انہوں نے 1966ء میں اداکارہ سائرہ بانو سے شادی کی تھی۔
(Lifestyle) طرز زندگی
فلم میں اپنے کرداروں کے لیے مشہور اداکار ستیش شاہ 25 اکتوبر کو 74 سال کی عمر میں ممبئی میں انتقال کر گئے۔

‘سارہ بھائی بمقابلہ سارابھائی’ میں اپنے کردار کے لیے مشہور اداکار ستیش شاہ کا 25 اکتوبر کو انتقال ہوگیا۔ 74 سالہ اداکار گردے سے متعلق مسائل میں مبتلا تھے۔ ‘سارابھائی بمقابلہ سارا بھائی’، ‘جانے بھی دو یارو’ اور ‘میں ہوں نا’ میں اپنے کرداروں کے لیے مشہور اداکار طویل عرصے سے گردے سے متعلق مسائل سے لڑ رہے تھے اور حال ہی میں ان کا گردے کی پیوند کاری ہوئی تھی۔ ان کے منیجر رمیش نے خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان کی لاش اسپتال میں ہے اور اتوار کو ان کی آخری رسومات ادا کی جائیں گی۔ رمیش نے کہا، "آج دوپہر تقریباً 2 سے 2.30 بجے ان کا انتقال ہو گیا۔ خاندان اب بھی آخری رسومات کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔”
مانڈوی، گجرات میں 1950 یا 1951 میں پیدا ہوئے، ستیش روی لال شاہ نے زیویئر کالج سے گریجویشن کیا اور بعد میں فلم اینڈ ٹیلی ویژن انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا سے تعلیم حاصل کی۔ ستیش شاہ 250 سے زیادہ فلموں اور متعدد ٹیلی ویژن شوز میں نظر آئے۔ چار دہائیوں پر محیط کیرئیر میں، ستیش شاہ فلم اور ٹیلی ویژن دونوں میں اپنے یادگار کرداروں کے ذریعے ایک گھر کا نام بن گئے۔ انہوں نے 1983 کے طنزیہ تصنیف "جانے بھی دو یارو” میں اپنے کام کے لئے خاص پہچان حاصل کی جہاں انہوں نے متعدد کردار ادا کئے۔ ان کی فلموگرافی میں "ہم ساتھ ساتھ ہیں،” "میں ہوں نا،” "کل ہو نا ہو،” "کبھی ہان کبھی نا،” "دل والے دلہنیا لے جائیں گے،” اور "اوم شانتی اوم” جیسی کامیاب فلمیں بھی شامل ہیں۔
ٹیلی ویژن پر، "سارابھائی بمقابلہ سارابھائی” میں اندراودن سارا بھائی کی شاہ کی تصویر کشی ہندوستانی ٹیلی ویژن کی تاریخ کے سب سے مشہور مزاحیہ کرداروں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے 1984 کے مشہور سیٹ کام "یہ جو ہے زندگی” میں بھی کام کیا، جس کا آج بھی چرچا ہے۔ 2014 میں ان کی فلم "ہمشکلز” کے فلاپ ہونے کے بعد، انہوں نے فلم کی آفرز لینا چھوڑ دیں۔
(Lifestyle) طرز زندگی
بلوچستان پر احسان کریں گے… بالی ووڈ کے دبنگ اسٹار سلمان خان نے ایسا کیا کہہ دیا کہ بلوچ رہنما کا دل جیت لیا، بڑا مطالبہ کر دیا؟

اسلام آباد / ریاض : بالی ووڈ اسٹار سلمان خان نے سعودی عرب کے دارالحکومت میں بلوچستان کی حمایت میں بول کر بلوچ عوام کے دل جیت لیے ہیں۔ سلمان خان نے ریاض میں ایک تقریب میں شرکت کی۔ سعودی عرب میں ہندوستانیوں اور ہندوستانی فلموں کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے بلوچستان کا بھی ذکر کیا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ انہوں نے بلوچستان کا پاکستان سے الگ ذکر کیا۔ بلوچ رہنما سلمان خان کے تبصروں سے خوش ہیں اور ان کی بھرپور تعریف کر رہے ہیں۔ ادھر ایک بلوچ رہنما اور سابق صوبائی حکومت کے وزیر نے سلمان خان سے اہم مطالبہ کر دیا ہے۔ بلوچستان کے سابق وزیر ڈاکٹر تارا چند نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ’سلمان خان نے بلوچستان کے مظلوم لوگوں کے دل جیت لیے ہیں‘۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان پر گزشتہ 75 سالوں سے جابر پاکستانی حکومت نے زبردستی قبضہ کر رکھا ہے۔ پاکستان کی سفاک فوج نے بلوچستان کے قدرتی وسائل اور دولت کو لوٹ لیا ہے۔
تارا چند نے الزام لگایا کہ پاکستانی فوج بلوچستان سے سب کچھ لے کر پنجاب اور خود پر خرچ کرتی ہے جب کہ بلوچستان کے لوگ بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہیں۔ انہوں نے پاکستانی حکومت پر بلوچستان کے لوگوں کے خلاف نسل کشی کا الزام لگایا اور سلمان خان سے ان مظالم کی عکاسی کرنے والی فلم بنانے کی اپیل کی۔ انہوں نے لکھا، "بلوچستان کے لوگ سلمان خان سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان پر ایک ایسی طاقتور فلم بنائیں جو پاکستانی حکومت کے مظالم کو دنیا کے سامنے لائے گی۔ یہ بلوچستان کے لوگوں پر ایک بہت بڑا احسان ہوگا اور انصاف کی آواز ہوگی جس کی دنیا کو اشد ضرورت ہے۔” سابق وزیر بلوچستان نے مزید کہا کہ آج پاکستان مذہبی جنونیت کی لپیٹ میں ہے۔ اس کی سیاست انتہا پسندی اور دہشت گرد قوتوں کو فروغ دینے کے گرد گھومتی ہے، جنہوں نے بلوچستان کو تباہ کیا اور بھارت کو نقصان پہنچایا۔
(Lifestyle) طرز زندگی
بالی ووڈ اداکار اسرانی کے اچانک انتقال پر سب کو پہنچا صدمہ، وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی سوشل میڈیا پر اپنے ‘گہرے دکھ’ کا کیا اظہار۔

بالی ووڈ کے معروف اداکار اسرانی کے انتقال نے سب کو چونکا دیا ہے۔ جب پورا ملک دیوالی پر خوشیوں اور مسرتوں میں ڈوبا ہوا تھا، اسرانی کا اچانک انتقال نہ صرف فلم انڈسٹری کے لیے بلکہ ان کے لاکھوں مداحوں کے لیے بھی ایک بہت بڑا صدمہ تھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی منگل کی صبح آنجہانی اداکار کو خراج عقیدت پیش کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ انہیں شری گووردھن اسرانی کے انتقال سے بہت دکھ ہوا ہے۔ انہوں نے انہیں ایک ایسے فنکار کے طور پر یاد کیا جس نے نسل در نسل سامعین کو محظوظ کیا۔ دریں اثنا، انوپم کھیر نے اپنے صدمے کا اظہار کرتے ہوئے ایک ویڈیو شیئر کی، جس میں ان سے گزشتہ ہفتے ہی بات ہوئی تھی۔ راجپال یادو نے مرحوم کی روح کو سکون دینے کی دعا بھی کی۔
اسرانی، جنہوں نے "شعلے” میں برطانوی دور کے جیلر کی اپنی تصویر کشی اور اسی طرح کے سینکڑوں کرداروں سے ہر کسی کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیریں، 20 اکتوبر 2025 کو انتقال کر گئے۔ ان کا انتقال 84 سال کی عمر میں ممبئی میں ہوا۔ اپنی موت سے چند گھنٹے قبل، انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنے مداحوں کو دیوالی کی مبارکباد دی تھی۔ اپنی بے مثال کامک ٹائمنگ اور دل دہلا دینے والی اسکرین پر موجودگی کے لیے مشہور، وزیر اعظم مودی نے ایکس پر لکھا کہ ہندوستانی سنیما میں اسرانی کی شراکت کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کی صبح 9:09 بجے ایکس پر لکھا، "شری گووردھن اسرانی جی کے انتقال سے گہرا دکھ ہوا ہے۔ ایک باصلاحیت انٹرٹینر اور واقعی ایک ورسٹائل فنکار، انہوں نے نسل در نسل سامعین کو محظوظ کیا، انہوں نے اپنی ناقابل فراموش پرفارمنس کے ذریعے ان گنت زندگیوں میں خوشی اور قہقہے لائے۔ ان کا تعاون ہمیشہ ہندوستانی اور میرے خاندان کے لیے ان کا تعاون رہے گا۔ اوم شانتی کے پرستار۔” انوپم کھیر نے آنجہانی اداکار و ہدایت کار گووردھن اسرانی کے انتقال پر اپنے گہرے دکھ کا اظہار بھی کیا۔ اس نے تقریباً تین منٹ کی ویڈیو شیئر کی۔ انوپم نے کہا کہ اسرانی سے اس کی گزشتہ ہفتے ہی بات ہوئی تھی۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ اسرانی نے انوپم کھیر کے ایکٹنگ اسکول میں ماسٹر کلاس کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے، انوپم کھیر نے ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر کیپشن میں لکھا، "پیارے اسرانی جی! اپنی شخصیت کے ساتھ دنیا کو ایک بہتر جگہ بنانے کے لیے آپ کا شکریہ!! اسکرین پر اور آف! ہم آپ کو یاد کریں گے!” لیکن سنیما اور لوگوں کو ہنسانے کی آپ کی صلاحیت آپ کو آنے والے برسوں تک زندہ رکھے گی! اوم شانتی!’
ویڈیو میں انوپم کھیر نے ایک انتہائی جذباتی کہانی شیئر کی۔ انہوں نے کہا، "ابھی کچھ دیر پہلے، مجھے اسرانی جی کے انتقال کے بارے میں معلوم ہوا، اور مجھے بہت دکھ ہوا، میں نے گزشتہ ہفتے ان سے بات کی، وہ میرے ایکٹنگ اسکول میں آکر ماسٹر کلاس لینا چاہتے تھے، وہ سفر کر رہے تھے، انہوں نے کہا کہ وہ شوٹنگ کر رہے ہیں۔ بہت سے لوگ انہیں ایک شاندار کامیڈین کے طور پر جانتے ہیں، لیکن بہت سے لوگ نہیں جانتے ہیں کہ وہ ایف ٹی آئی میں ایک ٹیچر بھی تھے۔” انوپم کھیر نے مزید بتایا کہ انہوں نے اسرانی کے ساتھ کئی ہندی اور تیلگو فلموں میں کام کیا ہے اور یہ ان کے لیے ایک جذباتی لمحہ تھا۔ انوپم کھیر کا کہنا تھا کہ ’جب کوئی مر جاتا ہے تو اس سے جڑی تمام یادیں فلیش بیک کی طرح واپس آجاتی ہیں۔
-
سیاست1 سال agoاجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
سیاست6 سال agoابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 سال agoمحمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
جرم5 سال agoمالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم6 سال agoشرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 سال agoریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 سال agoبھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 سال agoعبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا
