Connect with us
Monday,28-April-2025
تازہ خبریں

جرم

دوسری بیوی کیلئے ملزم نے بچہ چوری کی واردات کو انجام دیا تھا

Published

on

child-theft

ممبئی: ممبئی پولیس نے ڈیڑھ ماہ کے بچہ کے اغوا کا معمہ حل کر نے کا دعوی کیا ہے ممبئی کے ونرائی پولیس نے اس معاملہ میں بچہ چور گینگ کو بے نقاب کر تے ہوئے چار ملزمین کو گرفتار کر نے کا دعوی کیا ہے۔ یہ گرفتاری مالونی علاقہ سے کی گئی ہے جس میں دو خواتین اور دوشامل ہے ڈیڑھ ماہ کے بچہ کا اغوا ہوا تھا۔ اور اسے پانچ لاکھ میں فروخت کر نے کی منصوبہ بندی تھی ممبئی کے گوریگاؤں علاقہ میں ونرائی پولیس اسٹیشن کی حدود میں بس اسٹاپ پر 2 مارچ کوصبح 4 بجے ڈ یڑھ ماہ کا بچہ اچانک کھیلتے وقت غائب ہوگیا ونرائی پولیس نے معاملہ درج کر کے تفتیش شروع کی اور ڈی سی پی زون 12 اسمیتا پاٹل کی سر براہی میں پولیس کی 6 ٹیمیں تشکیل دی گئی پولیس نے تقریبا 11 ہزار آٹو رکشہ کی تلاشی لی جس میں ایک پیلا رکشہ مشتبہ پایا گیا جو مالونی کی طرف جارہا تھا۔

پولیس نے آٹو رکشہ سے متعلق جب جانچ کی تو معلوم ہوا کہ رکشہ ڈرائیور کے گھر میں ننھا بچہ آیا ہے۔ پولیس نے تفتیش کی تو انکشاف ہوا کہ ملزم راجو مورے کی دوبیویاں ہیں جن میں پہلی منگل مورے اوردوسری فاطمہ شیخ ہے منگل مورے کو کوئی اولاد نہیں ہے اور اس کے یہاں ولادت بھی نہیں ہو رہی تھی۔ بیوی بچہ گود لینے کی خواہاں تھی بچہ گود لینے کیلئے زیادہ پیسہ درکار ہے اس لئے راجو نے سڑک پر بچہ چوری کر نے کا منصوبہ بنایا۔ ملزم راجو مورے کی دجوسری بیوی فاطمہ شیخ نے چوری کے بچہ کو 5 لاکھ روپے میں دینے کا وعدہ کیا تھا۔ جس کے بعد ملزم راجو مورنے نے بچہ چوری کرنے سے پہلے 3 دن تک ونرائی ایسٹرن ایکسپریس ہائی وے پر معائنہ کیا اور پھر بچہ کو چوری کیا گیا کنبہ جو آرام کر رہا تھا۔ تب آ ٹورکشہ سے بچہ چوری کر کے ملزمین فرار ہوگئے متاثرہ کنبہ گجرات کا رہنے والا ہے رمضان میں کھلونا اور غبارے فروخت کر نے کیلئے ممبئی آیا تھا اور ڈھائی ماہ کے بچہ اپنی ماں کے ساتھ سو رہا تھا اسی چوری کی واردات انجام دی گئی۔

جرم

12ویں کلاس کی طالبہ 17 سالہ انشیکا نے پھانسی لگا کر خودکشی کر لی، رزلٹ میں فرسٹ ڈویژن سے پاس، اسکول سے لے کر گھر تک سب حیران

Published

on

اوریہ : یوپی کے اوریا ضلع کے اچلدا تھانہ علاقے میں ایک افسوسناک واقعہ سامنے آیا ہے، جہاں ونشی گاؤں کی 17 سالہ طالبہ انشیکا پوروال نے 12ویں جماعت کے نتائج کا اعلان ہونے سے ایک دن قبل پھانسی لگا کر خودکشی کرلی۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ جب جمعہ کو امتحان کے نتائج جاری ہوئے تو پتہ چلا کہ انشیکا فرسٹ ڈویژن (69.6%) کے ساتھ پاس ہونے میں کامیاب ہو گئی ہیں۔ گنولی نیبل گنج کے شری دیارام انٹر کالج کی طالبہ انشیکا پوروال جمعرات کی شام کھانے کے بعد اپنے کمرے میں سونے چلی گئی۔ گھر والوں کو شک نہیں تھا کہ وہ کوئی سنگین قدم اٹھا سکتی ہے۔ لیکن بعد میں اس کی ماں منجو دیوی نے دیکھا کہ انشیکا نے پنکھے سے ساڑھی کا پھندا باندھ کر خود کو لٹکا لیا ہے۔ اہل خانہ نے اسے فوراً نیچے اتارا اور قریبی سی ایچ سی اچلدا لے گئے جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔

انشیکا کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ وہ پڑھائی میں بہت ذہین تھی اور اس نے کبھی امتحان یا نتائج کے بارے میں کسی قسم کی فکر کا اظہار نہیں کیا۔ اس کی خودکشی کی وجہ ابھی تک واضح نہیں ہوسکی ہے۔ اسکول مینیجر سرنام شاکیا نے کہا کہ انشیکا ایک ہونہار طالبہ تھی اور اس کے 500 میں سے 348 نمبر (69.6%) حاصل کرنے سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ تعلیمی میدان میں اچھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ اس نے ایسا قدم کیوں اٹھایا۔ وہ ایک پرسکون اور محنتی طالبہ تھیں۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی تھانہ اچھلدہ پولیس موقع پر پہنچ گئی اور تفتیش شروع کر دی۔ ایس ایچ او رمیش سنگھ نے کہا کہ معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے اور اہل خانہ سے بھی پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ ابھی تک کوئی خودکشی نوٹ نہیں ملا ہے جس سے اس واقعے کی اصل وجہ سامنے آ سکے۔

Continue Reading

جرم

قرض کی آڑ میں دھوکہ دلی کال سینٹر بے نقاب : بجاج فائنانس کے نام پر قرض دلانے پر دھوکہ دھڑی تین ملزمین گرفتار، 105 موبائل کا دغابازی میں استعمال

Published

on

ممبئی : بلاسودی قرض کی فراہمی کا لالچ دے کر لوگوں کو بے وقوف بنانے والے گروہ کو ممبئی کرائم برانچ کے سائبر سیل نے بے نقاب کیا ہے۔ سائبر پولیس اسٹیشن مغربی ممبئی میں شکایت کنندہ بزرگ شہری 70 سالہ نے شکایت درج کروائی, جس کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ان دغا بازوں کا سراغ لگایا اور دلی میں ایک کال سینٹر کا بھی پردہ فاش کیا, جہاں سے لوگوں کو بے وقوف بنایا جاتا تھا۔ شکایت کنندہ کو 28 اگست 2023 سے 2 نومبر 2024ء تک فریب دیا گیا۔ شکایت کنندہ کو بتایا گیا کہ انہیں بجاج فائنانس دلی سے زیرو صفر سود پر قرض کی فراہمی ہوسکتی ہے۔ اس کی آڑ میں شکایت کنندہ سے متعدد معاملات کی فیس کے نام پر بینکوں سے ایک کروڑ 14 لاکھ روپے وصول کئے۔ اس کے بعد کرائم برانچ نے تفتیش کی اور دلی میں میکسیمم مارکیٹنگ پرائیوٹ لمٹیڈ آنند ویہار میں چھاپہ مار کارروائی کی اور یہ کال سینٹر کا پردہ فاش کر دیا۔ اس میں پولیس نے شہزاد لال خان عرف رحمان 30 سالہ، انوج اتم سنگھ راؤت عرف انیل کمار یادو 30 سالہ اور عامر حسین 34 سالہ کو گرفتار کر لیا۔ ان کے قبضے سے 105 موبائل فون، ایک لیپ ٹاپ برآمد کیا گیا ہے, اس تفتیش میں یہ خلاصہ ہوا ہے کہ یہ موبائل نمبر ملک بھر میں سائبر جرائم میں استعمال کیا گیا ہے اور یہ نمبر 132 جرائم میں استعمال کیا گیا ہے, یہ کارروائی ممبئی کرائم برانچ اور سائبر سیل نے انجام دی ہے۔ یہ کارروائی ممبئی پولیس کمشنر وویک پھنسلکر، اسپیشل کمشنر دیوین بھارتی، جوائنٹ پولیس کمشنر کرائم لکمی گوتم کی ایما پر کی گئی ہے۔ ڈی سی پی کرائم ڈٹیکشن دتہ نلاوڑے نے بتایا کہ ممبئی پولیس نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سائبر پر دغا بازی سے الرٹ رہے اور زیادہ سرمایہ کاری کے نام پر نفع بخش کی لالچ میں سرمایہ کاری نہ کرے۔ سوشل میڈیا پر بلا کاغذات کے قرض کی فراہمی کے دام میں نہ آئے شناساؤں کے کہنے پر کسی بھی قسم کی سرمایہ کاری نہ کرے اور کسی بھی قسم کا موبائل ایپ ڈاؤن لوڈ نہ کرے, اگر کوئی دغا بازی کا شکار ہوتا ہے تو فوری طور پر 1930 پر رابطہ کرے۔

Continue Reading

جرم

پہلگام حملے کے بعد کشمیری طلباء اور تاجروں کو دھمکانے کے واقعات پر تشویش، سی پی ایم نے تخریب کار عناصر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا

Published

on

CPM

نئی دہلی : کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی ایم) نے حکومت سے خصوصی درخواست کی ہے کہ وہ ان لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کرے جو سماج میں تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ کشمیری عوام اور اقلیتی برادری کے خلاف غلط معلومات پھیلا رہے ہیں۔ پارٹی پولٹ بیورو نے ایک بیان جاری کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے، ‘جب پورا ملک متحد ہو کر پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کی مذمت کر رہا ہے، جموں و کشمیر کے طلباء اور تاجروں کو مختلف ریاستوں میں دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ ایسی خبریں اتراکھنڈ، اتر پردیش، مہاراشٹر جیسی ریاستوں سے آرہی ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ کچھ لوگ کشمیری طلباء اور تاجروں کو ڈرا رہے ہیں جو کہ غلط ہے۔ پارٹی نے مزید دعویٰ کیا کہ یہ دھمکی دہرادون کی ایک فرقہ پرست تنظیم نے دی تھی۔ اس مبینہ دھمکی کے بعد کئی کشمیری طلباء اپنے گھروں کو لوٹ گئے۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر کشمیری عوام اور اقلیتی برادری کے خلاف غلط معلومات پھیلانے کے الزامات بھی لگائے گئے ہیں۔ سی پی ایم نے کہا، ‘پورے ملک نے دیکھا ہے کہ کشمیریوں نے ایک آواز میں دہشت گرد تنظیم کی مخالفت کی ہے۔’

پارٹی نے خبردار کیا ہے کہ یہ تمام سرگرمیاں دہشت گردوں کی مدد کر رہی ہیں۔ سی پی ایم نے مطالبہ کیا کہ “حکام کو ان لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے جو اس طرح کی خلل ڈالنے والی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔” عوام کے اتحاد کو توڑنے کی کوشش کرنے والوں کے ساتھ کوئی نرمی نہیں ہونی چاہیے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت ان لوگوں کو ہرگز نہ بخشے جو ملک میں تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سی پی ایم کا ماننا ہے کہ ایسے لوگوں کے خلاف کارروائی کرنا بہت ضروری ہے۔ اس سے ملک میں امن اور اتحاد برقرار رہے گا۔ حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے لے اور مجرموں کو سزا دے۔ تاکہ کوئی بھی شخص مستقبل میں ایسی حرکت کرنے سے پہلے خوف محسوس کرے۔ ملک میں بھائی چارہ اور ہم آہنگی برقرار رکھنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ ہمیں مل کر ایسے عناصر کی مخالفت کرنی چاہیے جو معاشرے کو تقسیم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

آپ کو بتا دیں کہ جمعرات کو جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی نے بھی ایسی ہی شکایتیں کی تھیں۔ عبداللہ نے ایسے عناصر کو روکنے کے لیے متعلقہ ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ سے رابطہ کرنے کی بات بھی کی تھی۔ درحقیقت 22 اپریل کو جموں و کشمیر کے پہلگام میں دہشت گردوں نے جس طرح 26 بے گناہ لوگوں کا قتل کیا، اس سے پورے ملک میں غم و غصہ کا ماحول پیدا ہو گیا ہے اور ایسے میں اگر کسی کو کشمیری ہونے کی وجہ سے دوسری ریاست میں ہراساں کیا جاتا ہے، تو یہ بہت سنگین معاملہ ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com