سیاست
جموں و کشمیر میں قیام امن کے لئے پاکستان سے بات چیت ناگزیر : فاروق عبداللہ

نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان بات چیت کی وکالت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک ہمارا ملک پاکستان کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ بحال نہیں کرے گا، تب تک جموں و کشمیر میں امن قائم ہونا ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان آج تک جتنی جنگیں ہوئیں، ان میں صرف غریب مارے گئے، کسی کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی طاقت جموں و کشمیر کے ٹکڑے نہیں کر سکتی ہے۔
انہوں بی جے پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ اس حکومت نے الیکشن جیتنے کے لئے جموں و کشمیر کو جہنم بنا دیا ہے۔ موصوف صدر نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کو یہاں پارٹی دفتر شیر کشمیر بھون میں اپنی جماعت کے کارکنوں سے اپنے خطاب کے دوران کیا ہے۔
انہوں نے کہا: ‘میں آج بھی کہتا ہوں کہ جب تک پاکستان سے بات چیت نہیں کی جائے گی، جب تک ان کے ساتھ دوستی کا ہاتھ نہیں ملایا جائے گا۔ تب تک ہم آرام سے نہیں رہ سکتے ہیں، میں یہ لکھ کر دیتا ہوں۔’
ان کا مزید کہنا تھا: ‘ہم نے آج تک چار جنگیں لڑیں ان میں صرف غریب لوگ مر گئے اب اگر پھر جنگ ہوئی توہم سب مٹ جائیں گے کیونکہ دونوں ملکوں کے پاس ایٹم بم ہیں۔’
بی جے پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ‘نفرت کی آگ بھڑکا کر یہ لوگ الیکشن جیتتے ہیں۔’
انہوں نے کہا: ‘ہمیں اس نفرت کی دیوار کو توڑنا ہے، بی جے پی نے بالا کوٹ کے نام پر پچھلا الیکشن جیتا، لیکن کیا بالاکوٹ سے لائن آف کنٹرول بدل گئی، کیا ہم نے پاکستان سے کوئی علاقہ واپس لیا۔’
انہوں نے کہا: ‘اگر جموں میں آج بھی نفرت بڑھتی رہے گی تو ہندوستان کے نہ جانے کتنے ٹکڑے ہو سکتے ہیں۔’ موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج تک ہماری پارٹی کے تین ہزار لوگوں جن میں لیڈر بھی شامل تھے،ان کو مارا گیا، لیکن ہم نے پھر بھی بھارت کے جھنڈے کو تھامے رکھا۔
انہوں نے کہا: ‘ہم ادھر ہی رہنے والے ہیں ہم کبھی پاکستان کے ساتھ نہیں جا سکتے ہیں، ہم اس وقت نہیں گئے جب ہماری ریاست پاکستان کے ساتھ جا سکتی تھی۔ ہم نے اس وقت بھی دو قومی نظریے کو رد کیا۔’
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ آج لوگوں کو خریدا جا رہا ہے، لیکن میں کہتا ہوں کو لوگوں کو خریدنے سے حکومت نہیں کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن جیتنے کے لئے جموں و کشمیر کو جہنم بنایا جا رہا ہے۔
موصوف رکن پارلیمان نے کہا کہ ملک میں میڈیا کو دبایا جا رہا ہے، اور جو صحافی سچ لکھتا ہے، تو اس کو جیل میں بند رکھا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا : ‘ایک زمانہ ایسا تھا کہ جب میڈیا سچ لکھتا تھا، ایمرجنسی کا زمانہ تھا۔ مجھے ناز ہے انڈین ایکسپریس کے مالک پر جس نے اس دور میں صفحے خالی رکھے۔ لیکن جھوٹ نہیں لکھا۔’ ان کا کہنا تھا کہ امریکی میڈیا کے سچ لکھنے کا ہی نتیجہ ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ الیکشن ہار گیا۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ بھارت کو مضبوط کرنا ہے تو سچ کا دامن تھامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک ہمارا بھائی چارہ قائم ہے، تب تک کوئی بھی ہمیں نقصان نہیں پہنچا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج ہمارا ملک غریبی میں بھی کافی پیچھے چلا گیا ہے، جبکہ ایک وقت ایسا تھا، جب ہم خود بھی کھاتے تھے، اور دوسرے ملکوں کے لوگوں کو بھی کھلاتے تھے۔
فاروق عبداللہ نے کہا کہ حکومتیں آتی رہتی ہیں، موجودہ حکومت کا بھی زوال آئے گا۔ کیونکہ نفرت کا ڈھول زیادہ دیر تک نہیں بجایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے پہلے بھی جموں وکشمیر کو بچایا ہے، اور آج بھی بچائے گی۔
جموں وکشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کے روشنی ایکٹ کے حوالے سے بیان کے بارے میں ان کا کہنا تھا: ‘ستیہ پال ملک نے روشنی اسکیم کے بارے میں جو کہا کہ ڈاکٹر فاروق اور عمر عبداللہ نے اس سے فائدہ اٹھایا یہ جھوٹ ہے، وہ جھوٹ بولتا ہے۔ انہوں نے پہلے بھی دفعہ 370 کے حوالے سے جھوٹ بولا تھا۔’
انہوں نے کہا کہ آج وہ گورنر ہیں، وہ بھی ہمیشہ گورنر نہیں رہیں گے، تب میں ان کو بتاؤں گا کہ روشنی اسکیم کیا تھی۔
بین الاقوامی خبریں
میانمار کی ریاست راکھین میں ایک نئی جنگ شروع… اراکان آرمی کو پاکستان کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروپ کے چیلنج کا سامنا ہے۔

اسلام آباد : میانمار میں پاکستان کے حمایت یافتہ عسکریت پسند گروپ اراکان روہنگیا سالویشن آرمی (اے آر ایس اے) نے صوبہ رخائن میں اراکان آرمی پر حملہ کیا۔ اس حملے میں اراکان آرمی کے کئی جنگجوؤں کے مارے جانے کی اطلاع ہے۔ اراکان روہنگیا سالویشن آرمی کے بیان کے مطابق یہ حملہ تاونگ پیو لٹ میں ہوا۔ اس دوران اراکان آرمی کے دو کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ حملہ 10 اگست کی رات تقریباً 11 بجے شروع ہوا اور تقریباً 50 منٹ تک جاری رہا۔ بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس حملے میں اراکان آرمی کے کم از کم 5 جنگجو ہلاک اور 12 سے زائد شدید زخمی ہوئے ہیں۔ اس دوران اراکان آرمی کے درجنوں جنگجو موقع سے فرار ہو گئے۔
گونج نیوز کی رپورٹ کے مطابق اراکان روہنگیا سالویشن آرمی کو پاکستان کی حمایت حاصل ہے۔ یہ مسلح گروپ میانمار کی مسلم روہنگیا آبادی میں سرگرم ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس گروپ کو پاکستانی دہشت گرد گروپ لشکر طیبہ سمیت کئی دوسرے دہشت گرد گروپس کی حمایت حاصل ہے۔ ایسے میں یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ اراکان روہنگیا سالویشن آرمی کا عروج میانمار کی سرحد سے متصل ہندوستانی علاقوں کے لیے بھی خطرہ بن سکتا ہے۔ اراکان آرمی میانمار کا ایک باغی گروپ ہے جو 2009 میں تشکیل دیا گیا تھا تاکہ میانمار کی مغربی ریاست راکھین میں بدھ مت کی آبادی کے لیے زیادہ خود مختاری کو یقینی بنایا جا سکے۔ فی الحال، اراکان آرمی میانمار کے راکھین صوبے کے 17 میں سے 15 قصبوں پر کنٹرول رکھتی ہے۔ یہ گروپ پہلے ہی مختلف دھڑوں کے ساتھ تنازعات میں گھرا ہوا ہے، جن میں میانمار آرمی اور دیگر عسکریت پسند گروپس جیسے اے آر ایس اے شامل ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اراکان آرمی کے چین کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔
پاکستان ایک طویل عرصے سے میانمار میں اپنی موجودگی بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ پاکستانی خفیہ ایجنسیوں نے اس کام کے لیے بنگلہ دیش کے بنیاد پرستوں کو بھی اپنے پیادوں کے طور پر استعمال کیا ہے۔ اس کے ذریعے وہ بنگلہ دیش میں پناہ گزینوں کے طور پر مقیم روہنگیا لوگوں کو متاثر کر رہے ہیں اور انہیں اراکان روہنگیا سالویشن آرمی میں شامل ہونے پر اکسا رہے ہیں۔ پاکستان نے حال ہی میں بنگلہ دیش کے روہنگیا کیمپوں میں کئی کیمپ لگائے ہیں جن میں انہیں ہتھیار اور دیگر ضروری اشیاء فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔
بزنس
ممبئی اور مہاراشٹر میں الیکٹرک گاڑیوں کے مالکان کو اگلے پانچ سال تک نہیں دینا پڑے گا ٹول ٹیکس، جانیں سب کچھ

ممبئی : ممبئی اور مہاراشٹر کے دیگر حصوں میں الیکٹرک گاڑیوں کے مالکان کے لیے اچھی خبر ہے۔ اب انہیں ممبئی میں اٹل سیتو پر اپنی ای وی پر سفر کرتے ہوئے ٹول ادا نہیں کرنا پڑے گا۔ حکومت کی جانب سے لیا گیا فیصلہ 22 اگست 2025 سے نافذ العمل ہو گا۔ نجی اور سرکاری گاڑیاں اس کے دائرہ کار میں آئیں گی۔ اس فیصلے سے چار پہیہ گاڑیوں کے ساتھ ساتھ الیکٹرک بسوں کو بھی فائدہ ہوگا۔ ایک اندازے کے مطابق اٹل سیٹو سے روزانہ تقریباً 60 ہزار گاڑیاں گزرتی ہیں۔ ان میں سے ایک بڑی تعداد الیکٹرک گاڑیوں کی ہے۔ حکومت نے 2030 تک ای وی کو ٹول ٹیکس سے چھوٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔ اٹل سیٹو پر ایک کار کا ٹول 250 روپے ہے۔ یہ ٹول دسمبر 2025 سے لاگو ہے۔
ریاستی حکومت نے اپریل 2025 میں ‘مہاراشٹرا الیکٹرک وہیکل پالیسی’ کا اعلان کیا تھا، جس کے تحت اٹل سیٹو، ممبئی-پونے ایکسپریس وے اور سمردھی ہائی وے پر برقی چار پہیہ گاڑیوں اور بسوں کو ٹول چھوٹ دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ یہ کہا گیا تھا کہ الیکٹرک گاڑیوں کو ریاستی اور قومی شاہراہوں پر 50 فیصد رعایت ملے گی۔ ٹرانسپورٹ کمشنر وویک بھیمنوار نے کہا کہ اٹل سیٹو پر ٹول معافی کے لیے سافٹ ویئر تیار کیا گیا ہے۔ اس کا نفاذ جمعہ سے ہو جائے گا جبکہ یہ سہولت دیگر شاہراہوں پر بھی 2 روز میں شروع ہو جائے گی۔
پالیسی میں واضح کیا گیا ہے کہ الیکٹرک مال بردار گاڑیاں اس کے دائرہ کار میں نہیں آئیں گی۔ حکام کے مطابق، یہ چھوٹ سرکاری اور نجی شعبے میں ای وی کو اپنانے کو فروغ دینے کے لیے ہے۔ یہ نیا اصول اٹل سیتو پر شیواجی نگر اور گاون میں واقع ٹول بوتھوں پر جمعہ سے نافذ ہو جائے گا۔ حکام کو امید ہے کہ اس پالیسی سے ای وی کے استعمال میں اضافہ ہوگا اور ٹرانسپورٹ کے شعبے میں ایندھن پر انحصار کم کرنے میں مدد ملے گی۔ ممبئی میں الیکٹرک گاڑیوں کا بڑھتا ہوا بیڑا ہے، جو اس اقدام سے براہ راست فائدہ اٹھائے گا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 18,400 لائٹ فور وہیلر، 2,500 ہلکی مسافر گاڑیاں، 1,200 بھاری مسافر گاڑیاں اور 300 درمیانے درجے کی مسافر گاڑیاں، کل 22,400 الیکٹرک گاڑیاں رجسٹرڈ ہیں۔ اٹل سیٹو سے روزانہ اوسطاً 60,000 گاڑیاں گزرتی ہیں۔
سیاست
بھارتیہ جنتا پارٹی کو جلد ہی نیا قومی صدر ملنے کا امکان ہے، پارٹی بہار اسمبلی انتخابات نئی قیادت میں لڑنا چاہتی ہے۔

نئی دہلی : بھارتیہ جنتا پارٹی میں نئے قومی صدر کی تلاش کافی عرصے سے جاری ہے۔ لیکن اب بی جے پی کو جلد ہی نیا قومی صدر ملنے کا امکان ہے۔ کیونکہ پارٹی قیادت چاہتی ہے کہ بہار اسمبلی انتخابات نئے قومی صدر کی قیادت میں لڑے جائیں۔ این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق بہار اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کے اعلان سے قبل بی جے پی کو نیا قومی صدر مل جائے گا۔ قومی صدر کا انتخاب کئی وجوہات کی بنا پر تاخیر کا شکار ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ بات چیت ہے۔ بی جے پی اور آر ایس ایس نے اس سلسلے میں تنظیم کے 100 سرکردہ لیڈروں سے رائے لی۔ اس میں پارٹی کے سابق سربراہوں، سینئر مرکزی وزراء اور آر ایس ایس-بی جے پی سے وابستہ سینئر لیڈروں سے بھی بی جے پی کے نئے قومی صدر کے نام پر مشاورت کی گئی۔
بی جے پی کے قومی صدر کے انتخاب میں تاخیر کی دوسری وجہ نائب صدر کا انتخاب ہے۔ کیونکہ اس وقت بی جے پی کو نائب صدر کے انتخاب کی امید نہیں تھی لیکن جگدیپ دھنکھڑ کے اچانک استعفیٰ دینے سے نائب صدر کے امیدوار کا انتخاب بی جے پی کی ترجیح بن گیا۔ ان دنوں پارٹی اس بات کو یقینی بنانے میں مصروف ہے کہ این ڈی اے اتحاد کے امیدوار کو آل انڈیا اتحاد کے امیدوار سے زیادہ ووٹ ملے۔
قومی صدر کے انتخاب میں تاخیر کی تیسری وجہ گجرات، اتر پردیش اور کرناٹک سمیت کئی ریاستوں میں ریاستی صدور کے انتخابات میں تاخیر ہے۔ پارٹی پہلے ریاستوں میں نئے صدور کا تقرر کرنا چاہتی ہے۔ یہ پارٹی کے آئین کے مطابق ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ قومی صدر کے انتخاب سے پہلے اس کی 36 ریاستی اور یونین ٹیریٹری یونٹوں میں سے کم از کم 19 میں سربراہان کا انتخاب ہونا چاہیے۔ منڈل سربراہوں کے انتخاب کے لیے بھی یہی پالیسی اپنائی جارہی ہے۔ اس معاملے میں بی جے پی 40 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو آگے لا کر اگلی نسل کو موقع دینا چاہتی ہے۔ ضلع اور ریاستی صدر کے عہدہ کے لیے امیدوار کا کم از کم دس سال تک بی جے پی کا سرگرم رکن ہونا ضروری ہے۔
-
سیاست10 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست6 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم6 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا