Connect with us
Wednesday,26-November-2025

سیاست

سونیا گاندھی کو احمد پٹیل کی یاد آئی اور غلام نبی آزاد…….. !!!

Published

on

(خیال اثر )
ایک وقت تھا جب آل انڈیا کانگریس پارٹی ہندوستان کے لئے شجر سایہ دار تھی. پنڈٹ جواہر لال نہرو سے لے کر راجیو گاندھی تک طویل عرصہ تک اس پارٹی نے بلا شرکت غیرے راج کیا تھا. ایک سے بڑھ کر ایک مختلف مذاہب کے بااثر افراد نے اس پارٹی کی بنیادوں کو استحکام عطا کیا تھا لیکن پھر یوں ہوا کہ چند تانا شاہوں نے وہ باد سموم چلائی کہ اس تناور درخت کے سارے برگ و ثمر خزاں رسیدگی کا شکار ہو گئے یکے بعد دیگرے دیگر مذاہب کے با اثر افراد کو کنارے لگانے کہ کوشش کرتے ہوئے انھیں گوشہ گمنامی میں گم کردیا یا پھر یہ با اثر افراد خود ہی اپنی عزت نفس کو محفوظ رکھنے کے لئے کنارے ہوتے گئے حالانکہ کانگریس پارٹی نے اپنے طویل ترین اقتدار کے دوران پوری شد و مد سے ایک مخصوص فرقے کی ترجمان بن کر اسے ہی پروان چڑھایا تھا. میرٹھ, ملیانہ,نیلی,مرادا آباد, اسام, بھاگلپور,گجرات, بھیونڈی, ممبئی مالیگاؤں, جلگاؤں دھولیہ جیسے شہروں میں فساد کے ذریعے صرف ایک مخصوص مذہب کے افراد کو نشانہ بنانا ان کی املاک کو بے دردی سے لوٹنا دور کانگریس کا وطیرہ رہا ہے. اندرا گاندھی کے قتل کے بعد دہلی کی سڑکوں پر سکھ فرقہ کے افراد کو گاجر مولی کی طرح کاٹنا بھی کانگریسی دور کے زیر سایہ ترتیب دیا گیا تھا. اندرا گاندھی بھی اتنی زیرک اور فطین تھیں کہ ایسے ہر سانحہ کے بعد وہ اس میں بیرونی ہاتھ کی گہار لگاتے ہوئے اپنا دامن صاف بچا لے جاتی تھیں. بابری مسجد اور رام مندر کا شوشہ بھی اسی پارٹی نے چھوڑا تھا. اندرا گاندھی کے قتل کے بعد جب راجیو گاندھی وزیر اعظم کی کرسی پر براجمان ہوئے تو انھوں نے چند نا عاقبت اندیش فرقہ پرستوں کی شہ پر بابری مسجد کے شیلا نیاس کو عملی جامہ پہنا دیا. یہی وہ ناعاقبت اندیشانہ فیصلہ تھا جس نے کانگریس پارٹی کی کشتی کو بیچ منجدھار میں اس بے دردی سے غرقاب کردیا کہ اس ڈوبتی کشتی کو آج تک تنکے کا سہارا بھی نصیب نہیں ہوا. نسل کشی کے شکار لاکھوں افراد کی آہیں آج بھی کانگریس پارٹی کو بری طرح خوف و ہراس میں مبتلا کر رہی ہیں. برسوں اقتدار کا مزہ لوٹنے والی کانگریس پارٹی آج اپنے زخموں کو چاٹتے چاٹتے لب گور ہو کر رہ گئی ہے.آج کانگریس پارٹی کے مسلم با اثر ذمہ داران یکے بعد دیگرے منظم سازش کے تحت کنارے لگائے جارہے ہیں. غلام بنی آزاد جیسے متعبر کشمیری مسلمان لیڈر کو اس بے دردی سے کنارے لگایا گیا کہ مسلم فرقہ عالم حیرانی میں گم ہو کر رہ گیا. غلام نبی آزاد ہر محاذ پر مسلم طبقہ اور کانگریس پارٹی کے درمیان ایک مضبوط کڑی کے مانند تھے. کانگریس پارٹی پر جب بھی برا وقت آیا غلام نبی آزاد نے ایک ایسے پل (بریج)کا کام کیا ہے جس پر چلتے ہوئے کانگریس پارٹی با آسانی اقتدار کی چوکھٹ تک پہنچ جاتی تھی. غلام نبی آزاد ہی کی طرح گجرات کے احمد پٹیل بھی تھے جو آج مرحوم ہو کر کانگریسی لیڈران خصوصاً سونیا گاندھی کو بہت یاد آرہے ہیں. مرحوم کی خوبیاں بیان کرتے ہوئے سونیا گاندھی تھک نہیں رہی ہیں. پنڈت جواہر لال نہرو, لال بہادر شاشتری, اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی کے بعد کانگریس پارٹی میں عوام و خواص سے رابطے کی ایسی کوئی کڑی موجود نہیں رہی جو کانگریس پارٹی کو مقبول .عام بنا سکے. غلام نبی آزاد اور احمد پٹیل وغیرہ کانگریس کے لئے پالیسی ساز اور کنگ میکر کہلاتے تھے. آج غلام نبی آزاد تو سازش کے تحت کنارے لگا دئیے گئے اور احمد پٹل مرحوم ہو کر کانگریس پارٹی کو تنہا چھوڑ گئے اور اب کانگریس ہے جو اپنے اچھے دنوں کو یاد کرتے ہوئے اقتدار سے بے دخلی کے زخموں کو چاٹتے ہوئے اقتدار اعلی تک پہنچنے کے خواب دیکھ رہی ہے. آج ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب سسک سسک کر دم توڑ رہی اور کانگریس پارٹی خواب گم گشتہ میں گم ہے. مقام عبرت ہے کہ اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود کانگریس پارٹی کے ذمہ داران ہوش کے ناخن لینے کو تیار نہیں. جس طرح کانگریس پارٹی نے ماضی میں مولانا عبدالکلام آزاد, بدرالدین طیب جی, سیف الدین کچلو, نفیسہ علی ,عبدالرحمن انتولے , پروفیسر اثیر وغیرہ کو گوشہ گمنامی میں گم کرنے کی رذیل کوشش کی تھی وہی وطیرہ آج بھی اختیار کر رکھا ہے. آج کانگریس پارٹی مٹھی بھر مفسدین کے اشاروں پر رقص فرما ہے اور کانگریس پارٹی کا یہ رقص لڑکھڑاتے قدموں سے آنے والے دنوں میں کانگریس پارٹی کو بالکل اسی طرح گمنامی کے دلدل میں غرقاب کردے گا جس طرح کانگریس ذمہ داران نے خصوصاً مسلم طبقہ کے نمائندہ افراد کو ماضی کی کوٹھریوں میں سزائے گمنامی دیتے ہوئے بے یار و مدگار چھوڑ دیا تھا .

سیاست

‎شمالی مہاراشٹر میں شیو سینا کی لہر، ڈاکٹر شریکانت شندے نے انتخابی مہم کی ذمہ داری سنبھالی

Published

on

‎ممبئی نندوربار شمالی مہاراشٹر میں شیوسینا کی لہر ہے ۔شیو سینا کے نوجوان لیڈر ڈاکٹر شریکانت شندے کے جلسوں میں بڑی تعداد میں "لاڈلی بھینس” اور نوجوان شرکت کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر شندے نے آج شمالی مہاراشٹر میں اپنی انتخابی مہم کا آغاز کیا۔ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ مہایوتی حکومت نے خواتین اور نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے لیے مضبوط قدم اٹھائے ہیں، یہی وجہ ہے کہ مہاراشٹر کی لاڈلی بہنا یوجنا خود انحصاری بن رہی ہے۔ اپوزیشن پر حملہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بہت سے اپوزیشن لیڈر "لاڈلی بہنا یوجنا” کی مخالفت کر رہے تھے لیکن نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی قیادت میں اس اسکیم کو نافذ کیا گیا اور اسے کسی بھی صورت میں بند نہیں کیا جائے گا۔ اپوزیشن صرف کنفیوژن پھیلا رہی ہے، لاڈلی بہن اپنے ووٹوں سے جواب دیں گے۔ ڈاکٹر شریکانت شندے نے وضاحت کی کہ پچھلے تین سالوں میں ایکناتھ شندے کی قیادت میں شیوسینا مہاراشٹر کے کونے کونے تک پہنچی ہے۔ شندے صاحب روزانہ آٹھ میٹنگ کر کے اپنے کارکنوں کو بااختیار بنا رہے ہیں۔ ان کے پاس شہری ترقی کا محکمہ ہے، جس کے نتیجے میں مہاراشٹر کے پسماندہ دیہاتوں کے لیے ریکارڈ توڑ فنڈنگ ​​ہوئی ہے، جس سے دیہی ترقی کی مضبوط راہ ہموار ہوئی ہے۔
‎ڈاکٹر شری کانت شندے نے یو بی ٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ تنقید کرنے میں ماہر ہیں، لیکن انہوں نے عوام کے لیے کبھی کوئی ٹھوس کام نہیں کیا۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہر جگہ مہایوتی کے امیدوار نظر آرہے ہیں۔ عوام اپوزیشن کی حالت سے بخوبی واقف ہے۔

Continue Reading

بالی ووڈ

252 کروڑ کا منشیات کیس : سوشل میڈیا پر اثر انداز کرنے والا اوری ممبئی کرائم برانچ کی اے این سی گھاٹ کوپر یونٹ کے سامنے پیش ہوا

Published

on

ممبئی : 252 کروڑ روپے کے منشیات کی اسمگلنگ کیس میں ایک اہم پیش رفت میں، سوشل میڈیا پر اثر انداز کرنے والے اوری آج ممبئی کرائم برانچ کے انسداد منشیات سیل (اے این سی) کے گھاٹ کوپر یونٹ کے سامنے پوچھ گچھ کے لیے پیش ہوئے۔ اے این سی نے اوری کو دوسرا سمن جاری کیا تھا، جس میں اسے تحقیقات میں شامل ہونے کی ہدایت کی گئی تھی۔ اس سے قبل، انہیں 20 نومبر کو طلب کیا گیا تھا، لیکن انہوں نے ایجنسی کو مطلع کیا کہ وہ 25 نومبر تک دستیاب نہیں ہوں گے۔ اس کے بعد، دوسرا سمن جاری کیا گیا، جس میں انہیں 26 نومبر کو پیش ہونے کی ضرورت ہے۔ اے این سی سے توقع ہے کہ وہ ہائی پروفائل ڈرگز سنڈیکیٹ میں جاری تحقیقات کے حصے کے طور پر اوری کا بیان ریکارڈ کرے گی۔ مزید تفصیلات کا انتظار ہے کیونکہ تفتیش جاری ہے۔

Continue Reading

جرم

کلیان کالج نماز تنازع خاطیوں کے خلاف کارروائی کا ایس آئی او کا مطالبہ

Published

on

‎ممبئی کلیان کالج میں نماز ادا کرنے پر بجرنگ دل اور وشوہندوپریشد کی غنڈہ گردی کے خلاف ایس آئی او نے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے یہاں ریاستی سکریٹری ایس آئی او عزیز احمد نے کہا کہ
‎کلیان کے آئیڈیل کالج آف فارمیسی اینڈ ریسرچ میں پیش آنے والا واقعہ انتہائی قابلِ مذمت اور ناقابلِ قبول ہے، جہاں بجرنگ دل سے تعلق رکھنے والے غنڈے کالج کیمپس میں داخل ہوئے، نماز ادا کرنے پر مسلم طلباء کو دھمکایا، ہراساں کیا اور یہاں تک کہ انہیں چھترپتی شیواجی مہاراج کے مجسمے کے سامنے ڈنڈ بیٹھک کروانے کی کوشش کی۔ یہ واقعہ مذہبی آزادی اور تعلیمی کیمپس کے تقدس پر براہِ راست حملہ ہے۔

‎ایس آئی او اس واقعہ کی سخت مذمت کرتی ہے اور متاثرہ طلبہ کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتی ہے۔ ہم حکومتِ مہاراشٹر اور پولیس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ملزمین کے خلاف جلد از جلد سخت کارروائی کی جائے، کالج انتظامیہ طلبہ کی حفاظت کو یقینی بنائے اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔

‎ہم تمام طلباء برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ مذہبی ہم آہنگی کو برقرار رکھیں اور ایسے فرقہ وارانہ رویّوں کے خلاف متحد رہیں اور مضبوط یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com