Connect with us
Thursday,17-July-2025
تازہ خبریں

سیاست

مرمو کو بی جے ڈی، وائی ایس آر کانگریس کی حمایت کے آثار

Published

on

karnatak

نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کے علاوہ آندھرا پردیش میں حکمراں وائی ایس آر کانگریس پارٹی اور اڈیشہ میں حکمراں بیجو جنتا دل (بی جے ڈی) نے صدارتی انتخابات میں این ڈی اے کی امیدوار محترمہ دروپدی مرمو کی حمایت کرنے کے واضح اشارے دیے ہیں۔
محترمہ مرمو کو مبارکباد دیتے ہوئے وائی ایس آر کانگریس پارلیمانی پارٹی کے لیڈر مسٹر وی وجیا سائی ریڈی نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ محترمہ مرمو کو این ڈی اے کی طرف سے صدارتی انتخاب میں امیدوار قرار دیئے جانے پر دلی مبارکباد۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے بالکل درست کہا کہ محترمہ مرمو ہمارے ملک کی ایک عظیم صدر ثابت ہوں گی۔
مسٹر ریڈی نے ٹویٹر پر مسز مرمو سے ملاقات کرتے ہوئے ایک فائل فوٹو بھی شیئر کی ہے۔
وائی ​​ایس آر کانگریس کے 175 رکنی آندھرا پردیش قانون ساز اسمبلی میں 150 اور قانون ساز کونسل میں 33 ارکان ہیں۔ لوک سبھا میں 25 میں سے 22 اور راجیہ سبھا میں 11 میں سے 6 ممبران ہیں۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والے حکمراں این ڈی اے کے پاس 5,26,420 ہیں، جو مجموعی 10.79 لاکھ ووٹوں کے نصف سے کچھ کم ہیں۔ اسے وائی ایس آر کانگریس اور بیجو جنتا دل جیسی جماعتوں اور آزاد امیدواروں کی حمایت کی ضرورت ہوگی۔ صدر کے عہدے کے لیے قبائلی اور خواتین کے زمرے میں آنے والی محترمہ مرمو کو اوڈیشہ سے ہونے کا بھی فائدہ ملے گا۔
بیجو جنتا دل (بی جے ڈی) کے لیڈر اور اوڈیشہ کے وزیر اعلی نوین پٹنائک نے بھی یہ واضح کر دیا ہے۔ ٹویٹر پر مرمو کو مبارکباد دیتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ جب وزیر اعظم نریندر مودی نے ان سے اس معاملے پر بات کی تو وہ بہت خوش تھے۔ اوڈیشہ کے لوگوں کے لیے یہ ایک قابل فخر لمحہ ہے۔ مجھے یقین ہے کہ مسز مرمو ملک میں خواتین کو بااختیار بنانے کی ایک روشن مثال بنیں گی۔
راجیہ سبھا میں اوڈیشہ کے 10 میں سے نو ممبران، لوک سبھا میں سبھی 12 ممبران بی جے ڈی کے ہیں۔ بی جے ڈی کے اسمبلی میں 114 ایم ایل اے ہیں، جب کہ ایک آزاد اور بی جے پی کے 22 ممبران ہیں۔ اس طرح مسز مرمو کو 147 رکنی اوڈیشہ قانون ساز اسمبلی میں 137 ارکان کی حمایت حاصل ہونے کا امکان ہے۔

سیاست

مہاراشٹر کی سیاست میں ہلچل تیز، ادھو ٹھاکرے اور فڑنویس کی ملاقات نصف گھنٹے میٹنگ

Published

on

uddhav-fadnavis

ممبئی : ممبئی مہاراشٹر کی سیاست میں اب سیاسی ہلچل تیز ہو گئی ہے۔ ادھو ٹھاکرے اور دیویندر فڑنویس کی نصف گھنٹہ ملاقات سے سرگوشیاں شروع ہو گئی ہے۔ اس موقع پر ادیتہ ٹھاکرے بھی موجود تھے۔ یہ میٹنگ قانون ساز کونسل کے لیڈر رام شندے کی کیبن میں منعقد ہوئی۔ بدھ کو وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے ادھو ٹھاکرے کو سرکار میں شمولیت کی پیشکش کی تھی, جس کے بعد سے ہی چہ میگوئیاں شروع ہو گئی تھی۔ اب اس میٹنگ سے مزید سیاسی ہلچل تیز ہو گئی ہے۔ اس میٹنگ میں دونوں لیڈران میں نصف گھنٹے تبادلہ خیال ہوا۔ ادھو ٹھاکرے نے اس موقع پر فڑنویس کو ایک کتاب بھی دی جو ہندی لازمی کیوں؟ کے موضوع پر تھی سہ لسانی فارمولہ کے بعد ریاستی سرکار نے ہندی کے خلاف احتجاج کے بعد ہندی لازمیت کے جی آر کو منسوخ کر دیا تھا, لیکن اس معاملہ میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے, جو فیصلہ کرے گی کہ ہندی لازمی رکھی جائے یا نہیں۔ اسی درمیان عوامی تحفظ بل سے متعلق گورنر سے ملاقات کے لئے حکمت عملی کی میٹنگ کے لئے کانگریس صدر ہرش وردھن سپکال بھی اپوزیشن لیڈر امباداس کی کیبن میں داخل ہوئے ہیں, جن سرکشا بل کو لے کر گورنر سے میٹنگ کے انعقاد پر ادھو سے ان کی ملاقات اور تبادلہ خیال ہوگا۔

Continue Reading

سیاست

یتیموں کی فیس سرکار ادا کریگی، رئیس شیخ کے مطالبہ پر ایوان اسمبلی میں وزیر موصوفہ کی وضاحت

Published

on

Raees-Shaikh

مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی میں بھیونڈی کے رکن اسمبلی رئیس شیخ نے یتیموں کی تعلیمی فیس اور اسکولی فیس سے متعلق سرکار سے سوال کرتے ہوئے یہ واضح کرنے کی درخواست کی ہے کہ یتیموں کو ایس سی کی طرز پر مکمل فیس کی فراہمی اور سہولت میسر ہوگی ایک جی آر 2003 ء میں اس مناسبت سے جاری کیا گیا تھا لیکن اس کی کوئی سہولت ان بچوں کو میسر نہیں آئی ہے, جبکہ سرکاری نوکریوں میں بھی انہیں سہولت میسر کرنے سے متعلق سرکار نے کیا قدم اٹھایا اور اب تک کتنے یتیموں کو سرکاری نوکری ملی ہے, جس پر زیر موصوفہ نے کہا کہ یتیموں کو اسکول فیس 100 فیصد فراہم ہوگی اور آج سے ہی اس جی آر پر مکمل عمل آوری ہوگی اور ایس سی ریزرویشن کے طرز پر یتیموں کو ریزرویشن فراہم کرنا مشکل ہے۔ کیونکہ دونوں کی درجہ بندی علیحدہ ہے, لیکن اس کے باوجود یتیموں کو جو بھی سہولیات فراہم ہے, اسے نافذ العمل کیا جائے گا۔ اس پر رئیس شیخ نے کہا کہ یتیموں کی سہولت سے متعلق سرکلر تو جاری ہے, لیکن اب تک اس پر عمل آوری نہیں کی جاتی جس پر وزیر موصوفہ نے کہا کہ اب تک سرکاری نوکری میں ایک فیصد ریزرویشن میں 714 یتیموں کو نوکری ملی ہے, اس پر رئیس شیخ نے کہا کہ 2018 سے کئی بچے فیس نہ ملنے کے سبب ڈراپ آؤٹ یعنی اپنا تعلیمی سلسلہ منقطع کر چکے ہیں, اگر فیس فراہمی کا اعلان آپ کر رہے ہیں تو کیا اس سال ہی فیس فراہم ہوگی اور انہیں فیس مرحلہ وار طریقے سے دی جائے گی کہ یکمشت فیس ادا کی جائے گی, کیونکہ یتیموں کو داخلہ سے پہلے فیس فراہم نہیں ہوتی ہے اور انہیں یہ فیس ادائیگی میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ایسی صورتحال میں داخلہ کے وقت ہی انہیں فیس کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے اس پر وزیر موصوفہ نے کہا کہ فیس سے متعلق تمام احکامات جاری کئے گئے ہیں اور آج سے ہی یہ سرکلر پر سختی سے عمل آوری ہوگی۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

وکرولی : مراٹھی اور مہاراشٹر کی توہین، مارواڑی دکاندار کی پٹائی، ویڈیو وائرل

Published

on

Raj-Thakeray

ممبئی : مہاراشٹر میں ہندی مراٹھی کا تنازع نے اب تک شدت اختیار کر لیا ہے۔ میرا روڈ کے بعد ممبئی کے وکرولی علاقہ میں ایک دکاندار کو مہاراشٹر نونرمان سینا نے اس وقت تشدد کا نشانہ بنایا جب اس نے اپنے موبائل اسٹیٹس پر مراٹھی اور مہاراشٹرین کے خلاف قابل اعتراض مشمولات رکھے تھے۔

راجستھانی دکاندار نے ایک اسٹیٹس رکھا تھا جس میں لکھا تھا کہ دیکھ لیا راجستھانی کا پاور ہم مارواڑی ہمارے سامنے کسی کی نہیں چلتی۔۔۔۔ اس ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد ایم این ایس کارکنان نے مذکورہ بالا دکاندار کی پٹائی کرتے ہوئے اسے معافی مانگنے پر مجبور کیا۔ یہ واقعہ وکرولی ٹیگور نگر کا ہے, اس دکاندار کو عوام طور پر سوشل میڈیا پر معافی مانگنے پر ایم این ایس کارکنان نے مجبور کیا جس کا ویڈیو وائرل ہوچکا ہے۔

مہاراشٹر نونرمان سینا کے کارکنان نے کہا ہے کہ مراٹھی زبان اور مہاراشٹر کی توہین ناقابل برداشت ہے, اگر کوئی اس قسم کی حرکت کریگا تو اسے سبق سکھایا جائے گا۔ جبکہ وسئی ویرار میں بھی سرراہ ایک رکشہ ڈرائیور کی اس لئے پٹائی کر دی گئی تھی کہ اس نے مراٹھی زبان بولنے سے انکار کر دیا تھا اور اس کے بعد پولیس نے 20 افراد کے خلاف شکایت درج کی تھی۔ جس میں شیوسینا کے مقامی لیڈر ادے جادھو بھی شامل ہے۔ مراٹھی زبان کو لے کر اب مہاراشٹر میں تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے۔ دوسری طرف مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے کہا ہے کہ مراٹھی زبان اور مہاراشٹر کے نام پر تشدد برداشت نہیں کیا جاسکتا اور خاطیوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔ اس معاملہ میں جب وکرولی پولیس اسٹیشن کے سنیئر انسپکٹر سوریہ کانت نائیکواڑی سے استفسار کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ پولیس اسٹیشن میں کوئی بھی شکایت موصول نہیں ہوئی ہے شکایت موصول ہونے پر کارروائی کی جائے گی۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com