Connect with us
Friday,23-May-2025
تازہ خبریں

سیاست

شیوشینا, بی جے پی ملک کی جمہوریت کے لئے خطرہ، یہ کٹر ہندوتوادی پارٹیاں کیا جانے ‘سیکولر ‘ کا مطلب

Published

on

اسپیشل اسٹوری : وفا ناہید
عالمی وباء کوویڈ – 19 کی وجہ سے پورے ملک میں لگے لاک ڈاؤن کو لے کر ریاستی حکومت اور حزب اختلاف میں جم کر لفظی جنگ جاری ہے. مہاراشٹر کی مہاوکاس اگھاڑی حکومت کانگریس اور راشٹروادی کانگریس پارٹی کے ناتواں کندھوں پر ہیں. واضح رہے کہ ہم نے یہاں ناتواں کا لفظ اس لئے استعمال کیا ہے کہ اندرا اور راجیو گاندھی کی مضبوط قیادت کے بعد کانگریس کی کمان سونیا گاندھی نے سنبھالی تھی. سونیا تک تو معاملہ پھر بھی ٹھیک تھا مگر اس کے بعد سے کانگریس کی نیا ڈگمگائے لگی اور آج تک مجدھار میں ہے. دوسری طرف راشٹروادی کے بھی دن کچھ اچھے نہیں ہیں. خود کو سیکولر کہلانے والی ان دونوں پارٹیوں کے چہرے سے سیکولرازم کا نقاب کب کا ہٹ چکا ہے. یہی وجہ تھی کہ 2014 میں اچانک وقت نے پانسہ پلٹا اور بی جے پی ایک بڑی پارٹی بن کر ابھری. بھاری اکثریت سے تمام پارٹیوں کو پچھاڑ کر بی جے پی قیادت میں آئی. ادھر 2020 شیوشینا کے لئے نیک فال ثابت ہوا اور شیوشینا کا مہاراشٹر پر حکومت کرنے کا دیرینہ خواب شرمندہ تعبیر ہوا. مہاراشٹر کا اقتدار حاصل کرنے کے لئے شیوشینا بی جے پی میں کافی رسہ کشی چلی. بالاخر ایک طویل انتظار کے بعد اس سیاسی ڈرامے کا ڈراپ سین ہوا. اب جب کہ شیوشینا کٹر ہندو تواوادی اور کانگریس این سی پی منہ میں رام بغل میں چھری کا اتحاد مہاراشٹر پہ قابض ہے. مہاراشٹر کے اقتدار کا مسئلہ حل ہوتے ہی ملک میں کورونا وائرس کے چلتے لاک ڈاؤن لگادیا گیا. اب جب کہ ملک میں حالت زندگی معمول پر آرہے ہیں. ایسے میں مرحلہ وار لاک ڈاؤن کو ختم کرنے کا سلسلہ جاری ہیں. ایسے میں گذشتہ دنوں عروس البلاد ممبئی میں بی جے پی کارکنان نے مندر کھولنے کا راگ الاپنا شروع کیا. بی جے پی نے اس پر بس نہیں کیا بلکہ سدھی وینایک مندر جاکر اپنا زبردست احتجاج درج کرایا. بی جے پی کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ شروع ہوتے ہی گورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے بھی وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے کو ایک خط لکھ کر ریاست میں کورونا کی وجہ سے بند پڑے مذہبی مقامات کو کھولنے پر غور کرنے کو کہا تھا۔ اس کے ساتھ ہی، گورنر نے طنز کرتے ہوئے پوچھا تھا کہ کیا ادھو کو بھگوان کی طرف سے مذہبی مقامات کو دوبارہ کھولنے سے روکنے کے لئے کوئی وارننگ ملی ہے یا وہ سیکولر ہوگئے ہیں۔ اس پر مہاراشٹر کے وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے نے گورنر کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح اچانک لاک ڈاؤن لگانا ٹھیک نہیں تھا۔ اسی طرح ایک بار میں اسے مکمل طور پر منسوخ کرنا بھی اچھی بات نہیں ہوگی۔ ادھو نے اپنے آپ کو سیکولر کہنے پر گورنر پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا، “ہاں، میں ہندوتوا کی پیروی کرتا ہوں، میرے ہندوتوا کو آپ سے تصدیق کی ضرورت نہیں ہے۔”
گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کے سوال پر، شیو شینا لیڈر اور رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت نے کہا کہ مہاراشٹر حکومت سیکولرزم لفظ کے اصل معنی کو مدنظر رکھتے ہوئے سنجیدہ ہے جس طرح آئین میں کہا گیا ہے۔ حکومت کوویڈ-19 کی حیثیت کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ لے رہی ہے۔ ایسے میں، گورنر کے خط سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ آئین ہند پر عمل کرنے کو تیار نہیں ہے۔ اس کے علاوہ سنجے راؤت نے کہا، ‘ہمارا آئین، وزیر اعظم، صدر جمہوریہ اور گورنر کا عہدہ بھی سیکولر ہے۔ ہندوتوا ہمارے دل میں ہیں اور عملی طور پر ہے لیکن ملک اس آئین کی پیروی کرتا ہے جو سیکولر ہے۔’
شیوشینا بی جے پی کی اس لفظی جنگ میں سیکولرازم کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں. ادھو ٹھاکرے کو یہاں تک کہا گیا کہ تم سیکولر کب سے ہوگئے. تمہیں تو اس سے نفرت تھی. اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ ایک گورنر ہی سیکولر لفظ کی توہین کرکے اس ملک کی گنگا جمنی تہذیب کا شیرازہ بکھیر رہے ہیں.

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

بین الاقوامی خبریں

فرانس، برطانیہ اور کینیڈا نے غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائی روکنے اور انسانی امداد پر پابندیاں ختم کرنے کے مطالبے پر وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو بھڑک گیے

Published

on

Netanyahu

تل ابیب : اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے غزہ جنگ کے حوالے سے برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کے بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ ان ممالک کے رویے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ غزہ میں حماس کو اقتدار میں رکھنا چاہتے ہیں۔ حال ہی میں برطانیہ، فرانس اور کینیڈا نے غزہ میں اسرائیل کے بڑھتے ہوئے حملوں پر سوال اٹھایا تھا اور وہاں کی انسانی صورتحال کو ناقابل برداشت قرار دیا تھا۔ بنجمن نیتن یاہو کی قیادت میں اسرائیلی حکومت کو یہ بات پسند نہیں آئی۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے غزہ پر برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر، فرانسیسی صدر ایمینوئل میکرون اور کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی کے تبصروں کو خطے میں امن کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ ان رہنماؤں کے بیانات حماس کو ہمیشہ لڑنے کی ترغیب دیتے رہیں گے اور یہاں کبھی امن نہیں ہو گا۔

نیتن یاہو نے ٹویٹر پر ایک پوسٹ میں کہا کہ حماس اسرائیل اور یہودی عوام کی مکمل تباہی چاہتی ہے۔ میں سمجھ نہیں سکتا کہ فرانس، برطانیہ اور کینیڈا کے لیڈر اس سادہ سچائی کو کیوں نہیں دیکھ سکتے۔ اگر بڑے پیمانے پر قاتل اور اغوا کار حماس آپ کا شکریہ ادا کر رہی ہے تو آپ غلط سمت میں ہیں۔’ برطانیہ، فرانس اور کینیڈا برسوں سے اسرائیل کے قریبی اتحادی رہے ہیں۔ ان تینوں ممالک نے جنوبی اسرائیل میں حماس کے حملے کے بعد غزہ میں اسرائیلی فوج کی جوابی کارروائی کی حمایت کی تھی تاہم حالیہ دنوں میں ان ممالک نے اسرائیل کے موقف سے اختلاف کا اظہار کیا ہے۔ کینیڈا، برطانیہ اور فرانس کے درمیان خاص طور پر غزہ میں انسانی امداد روکنے پر اختلاف ہے۔ تینوں ممالک نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ غزہ کی صورتحال تشویشناک ہے۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان 7 اکتوبر 2023 سے غزہ میں لڑائی جاری ہے، اس تنازع کا سب سے زیادہ اثر غزہ کے عام لوگوں پر پڑا ہے۔ غزہ میں اب تک کم از کم 53 ہزار افراد ہلاک اور لاکھوں زخمی ہو چکے ہیں۔ ان میں بڑی تعداد چھوٹے بچوں کی ہے۔ غزہ کی زیادہ تر آبادی اس وقت خوراک اور رہائش جیسی سہولیات کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ دنیا بھر کی ایجنسیاں اس معاملے پر مسلسل تشویش کا اظہار کر رہی ہیں۔

Continue Reading

جرم

ریپ کیس : میڈیکل کی طالبہ کے ساتھ اجتماعی عصمت دری، فلم دکھانے کے بہانے اپارٹمنٹ میں لے جاکر اس کے مشروبات میں نشہ آور ملا دی گئی گولی۔

Published

on

raped

کولہاپور : سانگلی کی ونگھم باگ پولیس نے منگل کی رات ایم بی بی ایس کی طالبہ کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کے الزام میں تین لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ الزام ہے کہ 18 مئی کو ملزم نے طالب علم کے مشروب میں نشہ آور چیز ملا دی تھی۔ پولیس کے مطابق یہ واقعہ وینلیس واڑی میں ایک ملزم کے کرائے کے اپارٹمنٹ میں پیش آیا۔ گرفتار نوجوانوں میں دو طالب علم کے ہم جماعت تھے۔ تیسرا ملزم بھی سانگلی سے اس کا دوست ہے۔ پولیس نے بتایا کہ مقتول کرناٹک کے بیلگام کا رہنے والا تھا۔ واقعہ کے بعد ملزم نے منہ کھولنے پر جان سے مارنے کی دھمکی دی تھی۔

پولیس کے مطابق ایم بی بی ایس تھرڈ ایئر کی طالبہ کو اس کے جاننے والے تین نوجوانوں نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ ملزم کی عمر 20 سے 22 سال کے درمیان ہے۔ درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق یہ واقعہ اتوار کی رات 10 بجے سے 12 بجے کے درمیان پیش آیا۔ ایک ملزم طالبہ کو فلم دیکھنے جانے کے بہانے اپارٹمنٹ لے گیا۔ تینوں ملزمان نے شراب پی اور اسے نشہ آور چیز بھی پلائی۔ جلد ہی اسے چکر آنے لگے اور تینوں نے اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔ واقعے کے بعد متاثرہ لڑکی نے ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے والدین کو اس کے بارے میں بتایا۔ اس کے بعد اس نے اپنے والدین کے ساتھ مل کر ونگھم باگ پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی۔

ونگھم باگ پولیس انسپکٹر سدھیر بھلیراو نے بتایا کہ شکایت کے بعد پولیس نے فوری کارروائی کی اور تینوں ملزمین کو گرفتار کرلیا۔ اسے بدھ کو سانگلی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے اسے 27 مئی تک پولیس کی تحویل میں بھیج دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس طالب علم کے بیان کی تصدیق کر رہی ہے۔ میڈیکل رپورٹ کا انتظار ہے۔ ملزم کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 70(1) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ یہ دفعہ گینگ ریپ سے متعلق ہے۔ اگر ملزمان جرم ثابت ہوتے ہیں تو انہیں کم از کم 20 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

Continue Reading

بزنس

مہاراشٹر حکومت نے 2030 تک 35 لاکھ سستے مکانات بنانے کے ہدف کے ساتھ نئی ہاؤسنگ پالیسی کا اعلان کیا ہے، جانئے کیسے ملے گا

Published

on

ممبئی : مہاراشٹر کی مہایوتی حکومت نے ایک نئی ہاؤسنگ پالیسی کا اعلان کیا ہے، جس میں 2030 تک 35 لاکھ سستے مکانات بنانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ اس مہتواکانکشی منصوبے میں کچی آبادیوں کی بحالی سے لے کر تعمیر نو تک ایک جامع حکمت عملی شامل ہے۔ اس کی بنیادی توجہ اقتصادی طور پر کمزور طبقات اور کم آمدنی والے گروپوں پر ہے۔ اس پروجیکٹ میں کل 70,000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی تجویز ہے۔ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے جمعرات کو کابینہ کی میٹنگ کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ پالیسی عام آدمی کے لیے بنائی گئی ہے اور اس کا بنیادی منتر ‘میرا گھر میرا حق’ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی بزرگ شہریوں، خواتین، صنعتی کارکنوں، طلباء اور کم آمدنی والے طبقے کی ترجیحات کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کی گئی ہے۔

چیف منسٹر دیویندر فڑنویس نے کہا کہ 2007 کے بعد پہلی بار ریاستی حکومت نے اس طرح کی جامع اور جامع ہاؤسنگ پالیسی تیار کی ہے۔ تمام اسکیموں اور اسٹیک ہولڈرز کو اب ایک ہی پورٹل مہا آواس کے ذریعے جوڑا جائے گا۔ اس کے علاوہ سرکاری زمینوں کی نشاندہی کر کے رہائش کے لیے دستیاب کرائی جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے ہاؤسنگ سکیموں میں پائیدار ترقی کو بھی ترجیح دی جائے گی۔

چیف منسٹر فڑنویس نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ پالیسی صرف شہری علاقوں تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ دیہی علاقوں کی رہائشی ضروریات کو بھی یکساں اہمیت دیتی ہے۔ اس پالیسی کو انقلابی قرار دیتے ہوئے نائب وزیر اعلیٰ اور ہاؤسنگ کے وزیر ایکناتھ شندے نے کہا کہ اس سے نہ صرف سستے مکانات ملیں گے بلکہ ریاست کی معیشت کو بھی تقویت ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی شہری ترقی اور ہاؤسنگ سیکٹر میں ایک بڑی تبدیلی لائے گی اور یہ 2032 تک مہاراشٹر کو 1 ٹریلین ڈالر کی معیشت بنانے کے ہدف میں اہم کردار ادا کرے گی۔ شندے نے کہا کہ اس پالیسی میں بزرگ شہریوں، کام کرنے والی خواتین، طلباء، صنعتی کارکنوں، صحافیوں، معذور افراد اور سابق فوجیوں کی رہائشی ضروریات کو خاص طور پر مدنظر رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کرایہ پر مبنی مکانات اور لینڈ بینک کی تشکیل جیسے اہم مسائل پر بھی توجہ دی گئی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com