Connect with us
Tuesday,14-October-2025

(جنرل (عام

شمس الرحمٰن فاروقی نے آج صبح 11:30 بجے الہ آباد کے ایک ہسپتال میں آخری سانس لی

Published

on

inteqal

inteqal

واضح رہے کہ پروفیسر شمس الرحمن فاروقی 15 جنوری سنہ 1935 کو اتردیش کے ضلع پرتاب گڑھ میں پیدا ہوئے۔

الہ آباد یونیورسٹی سے سنہ 1953 میں انگریزی میں ایم اے کیا، علم وفضل کی قدیم روایت باپ اور ماں دونوں سے ورثے میں ملی۔

شمس الرحمٰن فاروقی کا انتقالشمس الرحمٰن فاروقی کا انتقال
ذریعہ معاش کے لیے حکومت ہند میں طویل عرصے ملازمت کی۔ یہ شاعر کے علاوہ افسانہ نگار، نقاد اور محقق تھے۔

واضح رہے کہ رسالہ ‘شب خون’ الہ آباد سے نکلتا رہا، اور شمس الرحمٰن فاروقی اس کے مدیر تھے۔

شمس الرحمٰن فاروقی اردو ادب کے مشہور نقاد اور محقق تھے جنہوں نے تنقید نگاری سے اپنا سفر شروع کیا تھا۔

انہوں نے الہ آباد سے ‘شب خون’ کا اجرا کیا جسے جدیدیت کا پیش رو قرار دیا گیا۔ اس رسالے نے اردو مصنفین کی دو نسلوں کی رہنمائی کی۔

فاروقی نے شاعری کی، پھر لغت نگاری اور تحقیق کی طرف مائل ہوگئے۔ اس کے بعد افسانے لکھنے کا شوق پیدا ہوا تو ‘شب خون’ میں فرضی ناموں سے یکے بعد دیگرے کئی افسانے لکھے جنہیں بے حد مقبولیت حاصل ہوئی۔

معروف محقق نقاد شمس الرحمٰن فاروقی کا آج الہ آباد میں انتقال ہوگیا ہے وہ گزشتہ ہفتوں سے علیل تھےمعروف محقق نقاد شمس الرحمٰن فاروقی کا آج الہ آباد میں انتقال ہوگیا ہے وہ گزشتہ ہفتوں سے علیل تھے
کچھ برس قبل انہوں نے ایک ناول لکھا، ‘کئی چاند تھے سرِ آسماں’ جسے عوام و خواص نے بہت سراہا۔ اس کے علاوہ انہیں عام طور پر اردو دنیا کے اہم ترین عروضیوں میں سے ایک گردانا جاتا ہے۔

غرض یہ کہ اردو ادب کی تاریخ میں شمس الرحمٰن فاروقی جیسی کثیر پہلو شخصیت کی نظیر ملنا مشکل ہے۔

انہوں نے چالیس برس تک اردو کے مشہور و معروف ادبی ماہنامہ ‘شب خون’ کی ادارت کی اور اس کے ذریعہ اردو میں ادب کے متعلق نئے خیالات اور برصغیر اور دوسرے ممالک کے اعلیٰ ادب کی ترویج کی۔

شمس الرحمن فاروقی نے اردو اور انگریزی میں کئی اہم کتابیں لکھی ہیں۔

خدائے سخن میر تقی میر کے بارے میں ان کی کتاب ‘شعر شور انگیز’ جوچار جلدوں میں ہے، کئی بار چھپ چکی ہے اور اس کو سنہ 1996 میں سرسوتی سمّان ملا جو برصغیر کا سب سے بڑا ادبی ایوارڈ کہا جاتا ہے۔

شمس الرحمن فاروقی نے تنقید، شاعری، فکشن، لغت نگاری، داستان، عروض، ترجمہ، یعنی ادب کے ہر میدان میں تاریخی اہمیت کے کارنامے انجام دیے ہیں۔

انہیں متعدد اعزاز و اکرام مل چکے ہیں جن میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی اعزازی ڈگری ڈی لٹ بھی شامل ہے اس کے علاوہ انہیں سنہ 2009 میں پدم شری ایوارڈ سے بھی سرفراز کیا گیا۔

شمس الرحمٰن فاروقی کی چند کتابوں کے نام مندرجہ ذیل ہیں۔

گنج سوختہ، سبز اندرسبز، چارسمت کا دریا، آسماں محراب، شعری مجموعہ، سوار اوردوسرے افسانے، افسانے کی حمایت میں، لفظ ومعنی، فاروقی کے تبصرے، شعر شور انگیز، عروض، آہنگ اور بیان، اردو غزل کے اہم موڑ، کئی چاند تھے سر آسماں وغیرہ ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

ممبئی پریس خصوصی خبر

پاکستانی دہشت گرد تنظیم سے رابطہ حافظ توصیف انصاری گرفتار ، پی آئی او سمیت کئی دہشت گرد تنظیمیں نوجوانوں کو گمراہ کر کے جال میں پھنساتی ہے : تفتیشی ایجنسیوں کا دعوی

Published

on

pakistan

ممبئی : مالیگاؤں میں اندھراپولس اے ٹی ایس اور مقامی پولس اسٹیشن کی چھاپہ مار کارروائی کے بعد نعمانی نگر علاقہ سے ایک مشتبہ نوجوان کو گرفتار کرنے کا دعوی پولس نے کیا ہے مذکورہ بالا نوجوان سوشل میڈیا پر فعال تھا اور اس کی سوشل میڈیا پر سرگرمیاں مشکوک ہونے کے ساتھ وہ دشمن ملک پاکستانی دہشت گردتنظیم کے روابط میں تھا اس الزام کی پاداش میں ملزم کو گرفتار کیا ہے اس کے ساتھ ہی ملزم پر یہاں آندھرا کے دھرماپور ٹاؤن پولس اسٹیشن میں کیس بھی درج ہے مہاراشٹر اے ٹی ایس اور انٹلی جنس ایجنسیوں نے بھی اس سے تفتیش کی ہے ملزم کی شناخت حافظ توصیف اسلم انصاری کے طور پر ہوئی ہے وہ پیشہ سے درزی ہے اور سوشل میڈیا پر بھی فعال تھا جانے انجانے یا قصدا یہ پاکستان کی دہشت گرد تنظیم کے رابطہ میں آیا تھا یا پھر اسے اس کا علم تھا اس کی تفتیش پولس کررہی ہے حافظ توصیف کی گرفتاری سے مالیگاؤں میں سنسنی پھیل گئی ہے مالیگاؤں میں توصیف کی گرفتاری کے بعد پولس نے اس کے موبائل فون سمیت دیگر دستاویزات بھی اپنے قبضے میں لے لیا ہے اور تفتیش کا دائرہ کار بھی وسیع کر دیا ہے بادی النظر میں اس پر کوئی مجرمانہ کیس درج ہے یا نہیں اس کی بھی تفتیش جاری ہے اس کے ساتھ ہی اس کی مشکوک سرگرمیوں اور اس نے اب تک کتنی مرتبہ ہندوستان سے متعلق معلومات دہشت گرد تنظیموں کو فراہم کی ہے اس کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کا معائنہ اور مشاہدہ بھی جاری ہے ۔ اس سے قبل بھی اے ٹی ایس مہاراشٹر نے کئی ایسے نوجوانوں کو گرفتار کیا تھا جس میں نوجوان پی آئی او پاکستانی انٹلیجس آپریٹیو سے روابط کے الزام میں گرفتار کیا تھا پی آئی او کے ہنی ٹریپ میں بھی کئی نوجوان پھنس چکے ہیں پی آئی او کے طریقہ کار کچھ اس طرح کا ہے کہ پہلے پی آئی او باقاعدہ طور پر ہندوستانی شہری سے گفتگو کرتا ہے اور دوشیزہ اس کےبعد اپنی تصاویر اور فحش ویڈیو بھی عام کرتی ہے اور فحش چیٹ عام کرنےکی دھمکی دے کر پیسوں کی لالچ اور اکاؤنٹ میں پیسوں کی منتقلی کےبعد یہ تحریر کرتے ہیں کہ آپ نے جو انفارمیشن دی تھی اس کے عوض میں یہ رقم منتقل کی گئی ہے ایسے میں انٹلیجنس ایجنسیوں کو ایسے نوجوانوں کے خلاف کارروائی کرنا لازمی ہوتی ہے کئی نوجوان ایسے ہوتے ہیں جو انجانے میں اس گمراہ کن پروپیگنڈوں کے دام میں آتے ہیں اور وہ بری طرح پھنس جاتے ہیں اس لئے ایسے میں الرٹ رہنے اور سوشل میڈیا کے بے جا استعمال سے گریز کرنا چاہیے ۔;

Continue Reading

(جنرل (عام

وسائی ویرار سٹی میونسپل کارپوریشن نے پورے شہر میں 20,500 مربع فٹ سے زیادہ غیر قانونی اور خطرناک ڈھانچوں کو منہدم کر دیا

Published

on

پالگھر: غیر مجاز اور خطرناک تعمیرات کے خلاف ایک اور کریک ڈاؤن میں، وسائی ویرار سٹی میونسپل کارپوریشن (وی وی ایم سی) نے 11 اور 13 اکتوبر کے درمیان متعدد وارڈوں میں مسمار کرنے کی مہم چلائی، میونسپل کمشنر اور سینئر شہری عہدیداروں کی ہدایت پر عمل کیا۔ حکام کے مطابق آپریشن کے لیے خصوصی دستے تشکیل دیے گئے تھے، ہر وارڈ میں ایک سینئر کلرک اور چار جونیئر انجینئرز کو مسمار کرنے کے کام کی نگرانی اور اس پر عمل درآمد کے لیے تفویض کیا گیا تھا۔ اس مہم میں شہر بھر میں غیر قانونی تعمیرات، تجارتی تجاوزات اور غیر محفوظ عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ایم بی میں ویرار (مغربی) میں اسٹیٹ، دیشا اپارٹمنٹ سے 600 مربع فٹ غیر قانونی تعمیرات ہٹا دی گئیں۔

مورگاؤں ناگین داس پاڑا، کنچن ہائی اسکول، گیان دیپ اور موریشور اسکولس اور بجرنگ نگر جھیل کے قریب نیل کنٹھ بلڈنگ سمیت علاقوں میں کل 1100 مربع فٹ کو منہدم کردیا گیا۔ نوگھر انڈسٹریل ایریا، وسائی (ایسٹ) میں، ہولی فیملی براڈوے اور گالا نگر کے قریب، 222 مربع فٹ کو صاف کیا گیا۔ نرمل اسکول اور ہولی کراس اسکول کے قریب، 215 مربع فٹ پر محیط غیر قانونی شیڈوں کو مسمار کر دیا گیا۔ جبار پاڑا، مسماری میں 2,200 مربع فٹ پر محیط غیر مجاز تعمیرات شامل ہیں۔ سب سے بڑی کارروائی وسائی پھاٹا، ستوالی روڈ، جوچندرا، بھوئیڈا پاڑا، راجاولیو، ای روڈ، راجاولیو، روڈ، گوڑہ، بھوڈا پاڑہ، راجاولی روڈ، کے ساتھ کی گئی۔ چنچوٹی پل اور باپانے پل کے درمیان، تقریباً 15,320 مربع فٹ کو صاف کرتے ہوئے سینٹ آگسٹین سکول، عمیل مین میں 225 مربع فٹ خطرناک تعمیرات ہٹا دی گئیں۔ مجموعی طور پر، وی وی ایم سی نے تین روزہ آپریشن کے دوران 20,532 مربع فٹ غیر مجاز اور خطرناک ڈھانچے کو ہٹا دیا۔ عہدیداروں نے کہا کہ اس طرح کی مہم تمام وارڈوں میں جاری رہے گی تاکہ عوام کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے اور وسائی ویرار علاقہ میں غیر قانونی تعمیرات کو روکا جاسکے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

درگاپور گینگ ریپ کا شکار جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کرائے گی۔

Published

on

کولکتہ، درگاپور اجتماعی عصمت دری کا شکار دن کے آخر میں فوجداری ضابطہ اخلاق (سی آر پی سی) کی دفعہ 164 کے تحت جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کرائے گی، پولیس نے کہا۔ درگاپور سب ڈویژنل کورٹ میں خفیہ بیان لیا جائے گا۔ متاثرہ کے والد نے پیر کو کہا کہ وہ اپنی بیٹی کو اپنا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد واپس اڈیشہ لے جانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ تاہم، یہ واضح نہیں ہے کہ آیا میڈیکل کا طالب علم دن کے آخر میں اوڈیشہ واپس آئے گا یا بدھ کو۔ اس سے پہلے دن میں، پولیس پانچ ملزمان کو جرم کی تعمیر نو کے لیے جنگلاتی علاقے میں لے گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ اس دن ملزم کے پہنے ہوئے کپڑے پولیس نے ضبط کر لیے ہیں۔ کپڑوں کو فرانزک جانچ کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ ملزم کا میڈیکو لیگل ٹیسٹ دن کے بعد یا بدھ کو ہوگا۔ پولیس ذرائع کے مطابق گرفتار پانچ میں سے ایک نے دوران تفتیش زیادتی کا اعتراف کر لیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ تاہم، پولیس اس کی تصدیق کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ کا انتظار کر رہی ہے۔ قانون کے مطابق اگر جائے وقوعہ پر ایک سے زیادہ افراد موجود ہوں تو اجتماعی زیادتی کا مقدمہ درج کیا جاتا ہے۔ گزشتہ جمعہ کو اوڈیشہ سے تعلق رکھنے والی میڈیکل کے دوسرے سال کی طالبہ کے ساتھ مغربی بردوان ضلع کے درگاپور میں ایک نجی میڈیکل کالج اور اسپتال کے باہر جنگل کے علاقے میں پانچ افراد نے اجتماعی عصمت دری کی۔

متاثرہ کی طرف سے درج کرائی گئی شکایت کی بنیاد پر، پولیس نے اس معاملے میں پانچوں ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ وہ فی الحال پولیس کی حراست میں ہیں۔ اس کے علاوہ متاثرہ کے ایک مرد دوست کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق وہ تفتیش میں تعاون کر رہا ہے۔ دریں اثنا، پولیس حراست میں لیے گئے مرد دوست کو بھی جائے وقوعہ پر لے گئی تاکہ جرم کی تعمیر نو کے دوران ملزمان کی جانب سے کیے گئے دعوؤں کی تصدیق کی جا سکے۔ پورے عمل کی ویڈیو گرافی کی جارہی ہے۔ پولیس تفتیشی مقاصد کے لیے گرفتار ملزمان میں سے دو کے گھر بھی گئی۔ اس واقعہ نے ریاست کے سیاسی حلقوں میں سنسنی پیدا کر دی ہے، اپوزیشن بی جے پی نے خواتین کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکامی پر ممتا بنرجی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ بی جے پی لیڈروں نے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جب انہوں نے کہا کہ خواتین کو رات کے وقت باہر جانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے، اس واقعہ پر بات کرتے ہوئے

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com