Connect with us
Wednesday,25-September-2024
تازہ خبریں

(جنرل (عام

شاہد انصاری: صحافت کی دنیا میں موبائل جرنلزم کا اولین سفیر

Published

on

صحافت کے بدلتے ہوئے مزاج کو جس نے وقت سے پہلے بھانپ لیا ہو آج وہی لوگ کامیاب صحافت کے علمبردار ہیں اور اس صنف پر بہترین شہسواری بھی کر رہے ہیں۔ ٹیکنالوجی نے صحافت کے جس نئے دور کا آغاز کیا اس میں موبائل جرنلزم اپناڈنکا پیٹتا نظر آرہا ہے۔ ایک وہ وقت تھاجب کیمرہ اور لائٹ کے بغیر کسی الیکٹرانک کوریج کا تصور نہیں کیا جاتا تھا لیکن اب ایک صحافی محض بہتر کوالیٹی موبائل فون سے نہ صرف الیکٹرانک رپورٹ تیار کررہا ہے بلکہ اسی موبائل سے الیکٹرانک انٹرویو کا کام بھی لیا جارہا ہے۔مہاراشٹر کالج سے اردو اور ہندی میں بطور ایک سبجیکٹ جرنلزم لیکر 2007 میں گریجویشن کرنے والے شاہد انصاری نے جب اپنے کریئر کا آغاز کیا تو انہوں نے جرنلزم میں ڈپلومہ حاصل کیا اور الیکٹرانک جرنلزم میں اپنی قسمت آزمائی شروع کردی ۔ آئی ٹی این نیوزپی سیون نیوز،لیمن نیوز،دی آر کے بی شومیں اپنے جھنڈے گاڑنے کے بعد انہوں نے نیوز ایکسپریس میں پانچ برس تک پرنسپل نامہ نگار کے بطور خدمات انجام دیں اور اب ای ٹی وی بھارت میں سینئیر کنٹنٹ ایڈیٹر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں شاہد انصاری نے اپنے فیلڈ کے علاوہ بھی ہر وہ کچھ سیکھا اور سمجھا جو انکے اس پیشے کا حصہ ہے اسی لیے اُنہوں نے ڈیسک ،فیلڈ رپورٹنگ،پی سی آر ،فلیش فائر ایڈیٹنگ سمیت ہر اس فیلڈ میں مہارت حاصل کی جو اس پیشے کی ضرورت ہے۔

عروس البلاد ممبئی میں یوں تو صحافیوں کی بڑی تعداد آباد ہے لیکن جن صحافیوں نے اوائل عمری میں ہی دور اس اثرات ڈالے ہیں ان میں شاہد انصاری کا نام بھی نمایاں ہے۔بجا طور پر یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ جب موبائل جرنلزم کا آغاز ہوا تو ممبئی میں جس صحافی نے سب سے پہلے اس ہنر پر دسترس حاصل کی وہ شاہد انصاری ہی ہیں۔ ایک مقامی نیوز چینل آئی ٹی این سے اپنے کریئر کا آغاز کرنے والے شاہد انصاری کی داستان بھی دلچسپ ہے ۔ممبئی کے ناگپاڑہ میں رہائش کے دوران جب انہوں نے قدم قدم پرناانصافیوں کا انبار دیکھا تو اس کے خلاف آواز اٹھانے کا بیڑا اٹھایا ۔ابھی انہوں نے گریجویشن کی تکمیل بھی نہیں کی تھی کہ چھوٹی چھوٹی اسٹوریز پر کام کرنا شروع کردیا اور کمزور و ناتواں لوگوں کی آواز بننے لگے۔کہتے ہیں کہ ایک پولس کانسٹیبل کسی غریب گھرانے کو پریشان کررہا تھا اور وہ گھرانہ دردر کی ٹھوکریں کھاکر تھک چکا تھا ۔پچاس سالہ بوڑھی خاتون جس کی پھول سی بچی پر کچھ ناپاک نگاہیں مرکوز ہورہی تھیں کہ اچانک شاہد انصاری کو اس کی خبر ہوئی اور انہوں نے اپنی رپوررٹنگ کے ذریعہ اس ظلم کے خلاف آواز بلند کی۔ نتیجتاً اعلیٰ افسران نے اس گھرانے کو ظلم سے آزاد کرایا اور خاطی پولس کانسٹیبل پر کارروائی ہوئی ۔اس کامیابی نے شاہد کے حوصلے کو بڑھایا اور انہوں نے پوری مستعدی کے ساتھ صحافت کے ذریعہ خدمت کا بیڑا اٹھالیا۔ممبئی سے ای ٹی وی بھارت پر جو رپورٹنگ دیکھنے کو ملتی ہے وہ شاہد انصاری کی ہوتی ہے ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک موبائل سے شوٹ کی ہوئی اسٹوری پر بیک گرائونڈ میں جب شاہد انصاری کا وائس اوور ہوتا ہے تو کوئی یہ کہہ نہیں سکتا کہ یہ محض موبائل سے کسی نے مکمل اسٹوری کی ہے۔

موبائل جرنلزم جسے ’’موجو‘‘بھی کہا جاتا ہے اب الیکٹرانک میڈیا میں عام ہوچکا ہے۔کیمرہ مین،لائٹ اینڈ سائونڈ،اوبی وین کی جگہ اب جرنلسٹ محض ایک موبائل فون اور ہینڈی اسٹک سے پوری اسٹوری کور کرتا ہے اور اسے خود ہی ایڈٹ کرکے اپنے ٹیلی کاسٹ اسٹیشن کو بھیج دیتا ہے۔حالانکہ جب کوئی پلان انٹرویو رہتا ہی تو ہی یا خاص موقعوں پر ہی کیمرہ مین ساتھ میں ہوتے ہیں۔ شروع شروع میں جب یہ تکنیک عام ہوئی اور موجو جرنلزم کا آغاز ہوا تو بیشتر صحافیوں نے اس جرنلزم کی تکنیک سیکھنے کے بجائے کنارہ کشی اختیار کرلی لیکن شاہد انصاری نے ابتداء میں ہی اس جرنلزم کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنالیا اور اس قدر مہارت حاصل کی کہ اب ای ٹی وی بھارت جیسی کمپنی میں وہ ممبئی سے اکیلے نمائندگی کرتے ہیں۔شاہد کا لگن اسٹوری کرنے کی مہارت و صلاحیت ہی ہے کہ ممبئی کرائم رپورٹر ایسو سی ایشن،ٹیلی ویژن جرنلسٹ ایسو سی ایشن نے انہیں اپنا ممبر بنا رکھا ہے جبکہ مہاراشٹر حکومت کا ایکریڈیشن کے ساتھ ممبئی پریس کلب کی رکنیت بھی حاصل ہے۔ کہتے ہیں کہ میڈیا میں کام کرنے کے لئے مختلف زبانوں کا جاننا انتہائی ضروری ہے لہذا شاہد انصاری نے اس میں بھی خاص مہارت حاصل کررکھی ہے اور جہاں قومی زبان ہندی اور اردو پر عبور حاصل ہے وہیں مراٹھی ،عربی اور انگریزی بھی بولتے اور سمجھتے ہیں۔کمپیوٹر کی تعلیم ایسی کہ جس ویڈیو کو ایڈٹ کردیں تو اچھے خاصے ایڈیٹر بھی حیران ہوجائیں کہ یہ کس سافٹ ویئر یا ایپ سے ایڈٹ ہوا ہے۔

مرحوم نصیر احمد کے برخوردار شاہد انصاری نے یوں تو سیکڑوں اسٹوریز پر کام کیا ہے لیکن جن اسٹوریز نے مہاراشٹر پر دور رس اثرات مرتب کئے ان میں بائیکلہ جیل کی اسٹوری اہم ہےجس میں قیدی کے قتل کے الزام میں چھ پولس اہلکاروں کو جیل کی ہوا کھانی پڑی اور کئی ایک اہلکار معطل کردئے گئے،کہتے ہیں کہ اس اسٹوری کو نہ کرنے اور اسے خبر کو دبا دینے کے لئے شاہد انصاری پر بہت زور پڑا تھا لیکن انہوں نے اپنی جان کو جوکھم میں ڈالتے ہوئے تمام ثبوتوں کی روشنی میں اسٹوری کی اور جمہوریت کی حفاظت کا فریضہ ادا کیا۔ایک دوسری اسٹوری جس نے مہاراشٹر کی سیاست میں بھونچال لا دیا تھا وہ این سی پی کے لیڈر چھگن بھجبل کے پاس پڑے کالے دھن کی اسٹوری تھی جس کی بنیاد پر اینٹی کرپشن بیورو نے ممبئی،ناگپور اور کوکاتہ میں چھاپے ماری کی اور پچاس سے زائد جعلی اکائونٹ کے خلاف معاملہ درج کر چھگن بھجبل کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھیجا۔اسی طرح اینٹی کرپشن بیورو کے ڈپٹی پولس سپرٹنڈنٹ کے خلاف کی گئی اسٹوری بھی کافی اہم تھی جو حکومتی ملازمین کو کرپشن کے معاملے میں گرفتار کرتا تھا اور اُن سے پھر خود ہی وصولی کیا کرتا تھا۔شاہد انصاری کی اس طرح کی اسٹوریز نےجہاں ان کی ساکھ بنائی ہے وہیں لٹتی صحافت کے عصمت کو داغدار ہونے سے بھی بچایا ہے اور کرائم رپورٹنگ کے ساتھ ساتھ پالیٹکل اور کمیونیٹی رپورٹنگ کے ذریعہ معاشرے میں ایک بدلاؤ کا راستہ ہموار کرنے کی کوشش کی۔۔ اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ ممبئی میں کرائم رپورٹنگ ایک مشکل اور جاں گسل کام ہے ایسے میں شاہد انصاری نے نہ صرف انڈرورلڈ کی ان خبروں کو دنیا کے سامنے پیش کیا ہے جس سے سول سوسائٹی نا آشنا تھی۔ پولس ڈپارٹمنٹ کے آپسی اختلافات کو بھی جس کا فائدہ اٹھا کر سماج دشمن عناصر اپنا الو سیدھا کرتے ہیں اس مسئلے سے بھی پردہ اٹھا کر انہوں نے بڑا کارنامہ انجام دیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ وکی پیڈیا پر شاہد انصاری کو ہندوستان کے اُن چنندہ موجو جرنلسٹوں میں شمار کیا جاتا ہے جنہوں میں موجو جرنلزم میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔۔۔

(جنرل (عام

سپریم کورٹ نے سی بی آئی کو اجے کٹارا کے خلاف جھوٹے کیس کی جانچ کرنے کی ہدایت دی ہے۔

Published

on

supreme-court

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے جمعہ کو سی بی آئی کو ہدایت دی کہ وہ اجے کٹارا کے خلاف درج جھوٹے مقدمے کی جانچ کرے۔ اجے کٹارا نتیش کٹارا قتل کیس میں اہم گواہ تھے۔ سپریم کورٹ نے یہ ہدایت اس وقت دی جب یہ بات سامنے آئی کہ جس شخص کے نام پر مقدمہ درج ہوا ہے اس کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ سپریم کورٹ کا ماننا ہے کہ ہندوستانی نظام انصاف میں گواہوں کی حالت بہت خراب ہے۔

جسٹس بیلا ایم ترویدی اور ستیش چندر شرما کی بنچ نے کہا کہ اجے کٹارا کو جھوٹا پھنسانے کے لیے جھوٹے اور من گھڑت دستاویزات کی بنیاد پر بھگوان سنگھ کے نام پر الہ آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں مقدمہ درج کرنے کی کوشش کی گئی۔ . اس کام میں کئی وکلاء بھی شامل تھے۔ بنچ نے کہا کہ یہ معاملہ بہت سنگین ہے کیونکہ عدالت کے افسر مانے جانے والے وکلاء بھی اس میں ملوث ہیں۔ انہوں نے بے ایمان لوگوں کی مدد کی اور اپنے فائدے کے لیے قانون کا غلط استعمال کیا۔

بنچ نے کہا کہ گواہ ہمارے ملک کے عدالتی نظام میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ لیکن بھارتی عدالتی نظام میں گواہوں کی حالت بہت خراب ہے۔ اقتدار میں بیٹھے لوگ، ان کے غنڈے اور پیسے کے زور پر گواہوں کو دھمکیاں دیتے ہیں اور مقدمہ واپس لینے کے لیے دباؤ ڈالتے ہیں۔ جبکہ مرکزی حکومت نے گواہوں کے تحفظ کی اسکیم بنائی ہے اور سپریم کورٹ نے اسے منظوری دے دی ہے، لیکن اس پر عمل نہیں کیا جا رہا ہے۔

اس معاملے میں بھگوان سنگھ کے نام سے الہ آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں کٹارا کے خلاف درخواست دائر کی گئی تھی۔ لیکن سنگھ نے عدالت کو بتایا کہ اس نے کوئی عرضی داخل نہیں کی ہے۔ کٹارا کے خلاف کارروائی کو منسوخ کرنے کے ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے سنگھ کے نام سے سپریم کورٹ میں ایک اپیل دائر کی گئی تھی۔ اس کے بعد عدالت نے درخواست دائر کرنے میں ملوث وکلاء کا سراغ لگایا۔ بنچ نے کہا کہ کوئی بھی عدالت خود کو دھوکہ دہی کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے سکتی۔

اجے کٹارا نتیش کٹارا قتل کیس میں اہم گواہ تھے۔ ان کی گواہی اور دیگر شواہد کی بنیاد پر نچلی عدالت نے سابق ایم پی ڈی پی یادو کے بیٹے اور بھتیجے وکاس یادو اور وشال یادو کو مجرم قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

دھرم ویر، سوراجیرکشک چھترپتی سمبھاجی مہاراج ممبئی کوسٹل روڈ (جنوبی) پروجیکٹ ہفتے کے ساتوں دن صبح 7 بجے سے دوپہر 12 بجے تک کام کرتا رہے گا۔

Published

on

Coastal-Haji-Ali-Road

برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے ذریعے دھرم ویر، سوراجیرکشک چھترپتی سنبھاجی مہاراج ممبئی کوسٹل روڈ (ساؤتھ) پروجیکٹ شاملا گاندھی مارگ (پرنسس اسٹریٹ) فلائی اوور سے باندرہ کے ورلی سرے تک تعمیر کیا جا رہا ہے – ورلی سی برج۔ اب تک اس منصوبے کا 92 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔

گنیشوتسودرمائن ممبئی کوسٹل روڈ پروجیکٹ 06 ستمبر 2024 سے 18 ستمبر 2024 تک 24 گھنٹے ٹریفک کے لیے کھلا تھا۔ اب، ہفتہ 21 ستمبر 2024 سے، ممبئی کوسٹل روڈ پروجیکٹ ہفتے کے 7 دن صبح 7 بجے سے دوپہر 12 بجے تک ٹریفک کے لیے کھلا رہے گا۔ اس لیے رات 12 بجے سے صبح 7 بجے تک ٹریفک کے لیے بند رہے گا۔

بندومادھو ٹھاکرے چوک، رجنی پٹیل چوک (لوٹس جنکشن) اور ایمرسنز ادیان سے میرین ڈرائیو تک جنوب کی طرف جانے والی لین، جبکہ میرین ڈرائیو، حاجی علی اور رجنی پٹیل چوک (لوٹس جنکشن) سے باندرہ ورلی ساگاری سیٹو (راجیو گاندھی ساگاری سیٹو) تک شمالی لینیں ہیں۔ ٹریفک کے لیے کھلا رہے گا۔

دریں اثنا، دھرمویر، سوراجیارکشک چھترپتی سنبھاجی مہاراج ممبئی کوسٹل روڈ پروجیکٹ (جنوبی) تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ ڈرائیور حضرات حد رفتار اور ٹریفک قوانین پر سختی سے عمل کریں۔ ٹریفک قوانین پر عمل کریں۔ ڈرائیونگ کے دوران اضافی احتیاط کریں۔ برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن انتظامیہ کی جانب سے ایک عاجزانہ اپیل کی جارہی ہے کہ حادثات سے بچیں اور میونسپل انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ویسٹرن ریلوے کا گورے گاؤں اور کاندیولی کے درمیان 10 گھنٹے کا بڑا بلاک۔

Published

on

Local-Train

ہفتہ/اتوار کی آدھی رات یعنی 21/22 ستمبر، 2024 کو صبح 00:00 بجے سے 10:00 بجے تک گورےگاؤں اور کاندیولی اسٹیشنوں کے درمیان اپ اور ڈاؤن سست لائنوں اور ڈاؤن فاسٹ لائنوں پر گورےگاؤں اور کاندیولی اسٹیشنوں کے درمیان چھٹی لائن کی تعمیر میں سہولت فراہم کرنے کے لیے کاندیولی میں گھنٹوں کا ایک بڑا بلاک لیا جائے گا۔

ویسٹرن ریلوے کے چیف پبلک ریلیشن آفیسر شری ونیت ابھیشیک کے ذریعہ جاری کردہ ایک پریس ریلیز کے مطابق، بلاک کے دوران اپ کی تمام سست لائن ٹرینیں بوریولی سے گورےگاؤں تک اپ فاسٹ لائن پر چلیں گی۔ اسی طرح تمام ڈاؤن سلو لائن ٹرینیں اندھیری سے ڈاؤن فاسٹ لائن پر چلیں گی اور ان ٹرینوں کو گورےگاؤں اسٹیشن کے پلیٹ فارم نمبر 7 تک لے جایا جائے گا۔ گورےگاؤں اور بوریولی اسٹیشنوں کے درمیان یہ ڈاون سلو لائن ٹرینیں 5ویں لائن پر چلیں گی اور پلیٹ فارم کی عدم دستیابی کی وجہ سے یہ ٹرینیں بلاک کی مدت کے دوران رام مندر، ملاڈ اور کاندیوالی اسٹیشنوں پر نہیں رکیں گی۔ یہ بھی نوٹ کریں کہ 04.30 بجے کے بعد اندھیری سے ویرار تک تمام ڈاؤن فاسٹ ٹرینیں بلاک کی مدت کی تکمیل تک ڈاؤن سست لائن پر چلیں گی۔ مزید برآں، چرچ گیٹ-بوریوالی روٹ پر کچھ سست ٹرین خدمات کو گورگاؤں اسٹیشن پر مختصر کر دیا جائے گا اور وہاں سے گورگاؤں اسٹیشن پر واپس جائے گا۔

مسافروں کو یہ بھی مطلع کیا جاتا ہے کہ اپ اور ڈاؤن میل / ایکسپریس ٹرینیں بلاک کی مدت کے دوران تقریباً 10 سے 20 منٹ کی تاخیر سے چلیں گی۔

بلاک کے دوران کچھ مضافاتی ٹرینوں کو منسوخ/ مختصر کر دیا جائے گا۔ منسوخ شدہ/ مختصر مدت کی ٹرینوں کی فہرست ضمیمہ I اور ضمیمہ II میں منسلک ہے۔ اس سلسلے میں تفصیلی معلومات متعلقہ اسٹیشن ماسٹر کے پاس موجود ہیں۔ مسافروں سے گزارش ہے کہ مہربانی کرکے مذکورہ انتظامات کو مدنظر رکھتے ہوئے سفر کریں۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com