خصوصی
مالیگاؤں کے رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل قاسمی پر جھوت بولنے کا سنسنی خیز الزام
(خیال اثر) مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن کے جنرل فنڈ سے شہر بھر میں تعمیری کام کئے جارہے ہیں، اور اسی فنڈ سے بالخصوص جونا آگرہ روڈ کی تعمیر و توسیع کئے جانے کے لئے کاغذی کاروائی جاری ہے. اس سلسلہ میں جونا آگرہ روڈ سخاوت ہوٹل سے لیکر دیوی کاملہ تک 9 کروڑ روپے تخمینہ سے سیمنٹ روڈ تعمیر کی جائے گی. جس کا ٹینڈر جاری کیا جارہا ہے، اور ممکن ہے آج شام تک ٹینڈر کھول دیا جائے گا۔ اس طرح کی معلومات ہزار کھولی رابطہ آفس پر ایک پریس کانفرنس میں سابق میئر شیخ رشید نے دی.
موصوف نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ آگرہ روڈ کی یہ سیمنٹ روڈ آر ایم سی ٹریمیکس (RMC TRIMEX) بیرون شہر طرز پر مالیگاؤں شہر میں پہلی بار تعمیر کی جائے گی، اس کے علاوہ انصار پترہ ڈپو سے آواڑی نالہ تک آگرہ روڈ کے دونوں جانب آر سی سی نالہ دو کروڑ روپئے تخمینہ سے تعمیر کیا جارہا ہے. اسی طرح عقیل کرانہ سے آواڑی نالہ تک 2 کروڑ روپے کے بجٹ سے آر سی سی نالہ تعمیر کیا جارہا ہے. شیخ رشید نے مزیر معلومات دیتے ہوئے بتایا کہ پاک پنجتن چوک سے آگرہ روڈ تک آنے والی شیو روڈ 1 کروڑ 40 لاکھ تخمینہ سے تعمیر کی جائے گی اس کے علاوہ سول ہاسپٹل سے کلّو شاہ درگاہ تک 50 لاکھ روپئے تخمینہ سے سیمنٹ روڈ اسی طرح مدنی نگر پاور ہاؤس سے نیشنل ہائی وے تک 50 لاکھ روپئے تخمینہ سے ہاٹ مکس روڈ کے ساتھ ساتھ نظامیہ مسجد سے پوار واڑی روڈ تک 77 لاکھ روپئے تخمینہ سے آر سی سی نالہ تعمیر کیا جائے گا.
پریس کانفرنس میں شیخ رشید نے اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ ان دنوں مسجدوں میناروں کے شہر میں سرے عام جھوٹ بولا جارہا ہے جو انتہائی شرمناک بات ہے، موصوف نے کہا کہ پورا شہر سمیت 84 کارپوریٹر جانتے ہیں کہ آگرہ روڈ کی تعمیر کارپوریشن کے جنرل فنڈ سے کی جارہی ہے اور اس کے لئے میئر طاہرہ شیخ رشید کی خصوصی جدوجہد شامل حال رہی ہے۔ اور اس کام کو کارپوریشن کے بجٹ میں ترمیم کرتے ہوئے جنرل بورڈ میٹنگ میں منظور کیا ہے۔ آج جو لوگ آگرہ روڈ کے نام پر اپنی سیاسی روٹی سینک رہے ہیں وہ اصل میں شہر کی عوام کو گمراہ کر رہے ہیں. شیخ رشید نے کہا کہ نہ ہی منترالیہ سے آگرہ روڈ کی تعمیر کے لئے کوئی بجٹ آیا اور نہ ہی کوئی لیٹر آیا لیکن موجودہ ایم ایل اے جھوٹ کا سہارا لیکر اپنی ناکامی کو چھپا رہے ہیں. شیخ رشید نے کہا کہ یہ اتنے نا اہل اور ناکارہ ہیں کہ ان کو دیا گیا ایم ایل اے فنڈ انہوں نے استعمال نہیں کیا اور پہلے ہی ایم ایل ایے فنڈ کا 50 لاکھ روپے استعمال نہ کرنے کی صورت میں واپس چلا گیا آج بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہیکہ شہر کا مزید 50 لاکھ روپئے کے تعمیری کاموں کا نقصان ہوا ہے جو ایم ایل اے اپنا ہی فنڈ تعمیری کاموں میں استعمال نہیں کرسکتا وہ آگرہ روڈ سمیت شہر کی تعمیر کیا خاک کرینگا.
شیخ رشید نے کہا کہ ہم نے کبھی سیاست میں شکست قبول نہیں کی اور نہ ہی ہم شکست کے ڈر و خوف سے کنارہ کشی اختیار کرنے والے ہیں، لیکن ہاں ہم جھوٹ بولنے کی لڑائی میں ہار مانتے ہیں، اور ہم سیاست میں ایمانداری کے ساتھ مقابلہ کرتے رہیں گے. موصوف نے کہا کہ جھوٹ کو اس قدر بولا جارہا ہیکہ آج سوشل میڈیا پر بزرگ و نوجوانان یہاں تک کہ بچے بھی جھوٹ جیسی لعنت میں ملوث ہوتے جا رہے ہیں، جس کا مالیگاؤں شہر کا ناکارہ نااہل اور نکما ایم ایل اے ذمہ دار ہے۔
شیخ رشید نے کہا کہ ایک جھوٹی خبر سامنے آئی جس میں یہ کہا گیا کے اجیت دادا پوار نے آگرہ روڈ کی تعمیر کے لئے پانچ کروڑ روپے منظور کیا ہے، میں نے تو ایسا کھبی نہیں دیکھا کے وزیر کو مل لینا اور مکتوب دے دینے سے فنڈ منظور ہوتا ہے، شہر میں جھوٹ کے سہارے اخبارات اور شوشل میڈیا پر گمراہی پھیلائی جارہی ہے، کارپوریشن 9 کروڑ روپے میں سخاوت سے لیکر نیشنل پمپ تک روڈ جاۓ گی اور مستقبل میں مزید ١٢ کروڑ روپے اس روڈ کی تعمیر کے لئے بجٹ متعین کیا جائے گا۔ کووڈ کے دور میں ١ کروڑ روپے فنڈ دیا گیا تھا جس میں رکن اسمبلی نے 50 لاکھ روپے سول سرجن ناسک کو دے دیا تھا اور جو 50 لاکھ روپے کا فنڈ بچا تھا وہ استعمال نہیں کیا گیا اور وہ فنڈ لیپس ہوگیا ہے۔ جو ایم ایل اے 1 کروڑ روپے کے فنڈ شہر میں تعمیری کام نہیں کر سکا وہ 12 کروڑ روپے کا فنڈ کیا خرچ کرے گے، یہ جھوٹا ایم ایل اے ہے اسے سچ بولنا آتا نہیں ہے. شیخ رشید نے کہاں کہ جو کام 9 کروڑ میں پورا نہیں ہو پارہا ہے وہ پانچ کروڑ میں کیسے ہوگا. اور انہوں نے جو منظوری کا اعلان کیا ہے اسکا لیٹر کہاں یہ بھی نہیں بتایا گیا ہے۔ شیخ رشید نے تلواڑہ ڈیم کے پانی پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ امرت یوجنا کا جو فنڈ آیا تھا، اس فنڈ سے عوام کو جہاں سہولت نہیں تھی وہاں پانی پہونچا دیا گیا ہے، ہم نے فنڈ لاکر تلواڑه ڈیم کی چوڑائی بڑھا کر پانی کے ذخیرے کو مزید بڑھایا ہے، دابھاڑی کے پانے کوٹا کو رکھنے کے لئے کاغذی کارروائی کی گئی ہے، آج دابھاڑی کو پانی نہیں دیا جارہا ہے اگر وہ پانی حاصل کرنے کے لئے درخواست دیتے ہیں، تو پہلے ان سے بقایا رقم لی جائے گی۔آج شہر میں دابھاڑی کو پانی فروخت کئے جانے کا جھوٹ پھیلایا جارہا ہے۔ شیخ رشید نے کہا کہ ہمارے ماننے والے ہمیں ووٹ دینگے مگر مخالفین کی جانب سے کہا جارہا ہے کے انکی 10 سٹ بھی نہیں آئے گی ان کو معلوم نہیں ہم نے 9 سٹ پر بھی مئیر بنایا ہے، اور الیکشن میں ہار جیت تو لگی ہے، شہریان کو بھی چایئے کے وہ کام کرنے والوں کو ہی ووٹ کریں۔ موصوف نے کہا کہ جنکا ایم ایل اے کام نہیں کرتا انکے ممبر کیسے کام کرینگے، اور میں ایک بات کہوں گا کہ جھوٹے امدار نے جو فنڈ منظور کروایا ہے اسکا منظوری لیٹر لاکر بتا دینا۔ جب سے مہاراشٹر اسمبلی بنی تب سے لیکر آج تک میں نے اتنا جھوٹا ایم ایل اے نہیں دیکھا ہے، لیکن اب عوام ہوشیار ہو گئی وہ اب سمجھتی ہے۔
(جنرل (عام
سپریم کورٹ نے گرفتاری کیس میں سونم وانگچک کی رہائی کی درخواست پر سماعت کی، جودھ پور سنٹرل جیل کے ایس پی کو نوٹس جاری

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے موسمیاتی کارکن سونم وانگچک کی اہلیہ گیتانجلی انگمو کی طرف سے دائر درخواست پر مرکزی حکومت، مرکز کے زیر انتظام علاقہ لداخ اور جودھ پور سنٹرل جیل کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کو نوٹس جاری کیا ہے، جس میں قومی سلامتی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت ان کی نظر بندی کو چیلنج کیا گیا ہے اور ان کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ گیتانجلی انگمو نے یہ عرضی 2 اکتوبر کو دائر کی تھی۔ درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ وانگچک کی گرفتاری سیاسی وجوہات کی بناء پر کی گئی اور ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی۔ درخواست میں ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ جسٹس اروند کمار اور جسٹس این وی انجاریا کی بنچ نے مختصر سماعت کے بعد حکومت سے جواب طلب کیا۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے وانگچک کے وکیل سے یہ بھی پوچھا کہ انہوں نے ہائی کورٹ سے رجوع کیوں نہیں کیا۔ گیتانجلی انگمو کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل کپل سبل نے جواب دیا، "کونسی ہائی کورٹ؟” سبل نے جواب دیا کہ درخواست میں نظر بندی پر تنقید کی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نظر بندی کے خلاف ہیں۔ مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ وانگچک کی حراست کی وجوہات کی وضاحت کی گئی ہے۔
سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 14 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔ سونم وانگچک کی اہلیہ گیتانجلی انگمو کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل کپل سبل نے کہا کہ خاندان کو حراست میں رکھنے کی وجوہات کا انکشاف نہیں کیا گیا ہے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ نظر بندی کی بنیاد پہلے ہی زیر حراست شخص کو فراہم کر دی گئی ہے، اور وہ اس بات کی جانچ کریں گے کہ آیا اس کی بیوی کو آدھار کارڈ کی کاپی فراہم کی گئی ہے۔
وانگچک کو 26 ستمبر کو لداخ میں گرفتار کیا گیا تھا اور وہ اس وقت جودھ پور کی جیل میں بند ہیں۔ یہ گرفتاری لداخ کو یونین ٹیریٹری کے طور پر بنانے کا مطالبہ کرنے والے مظاہروں اور تشدد کے بعد ہوئی۔ بعد میں انگمو نے اپنی حراست کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ انگمو نے عدالت کو بتایا کہ قومی سلامتی ایکٹ کی دفعہ 3(2) کے تحت اس کے شوہر کی روک تھام غیر قانونی تھی۔ درخواست کے مطابق، وانگچک کی حراست کا حقیقی طور پر قومی سلامتی یا امن عامہ سے کوئی تعلق نہیں تھا، بلکہ اس کا مقصد ایک قابل احترام ماحولیات اور سماجی مصلح کو خاموش کرنا تھا جو جمہوری اور ماحولیاتی مسائل کی وکالت کرتے ہیں۔
خصوصی
سیکورٹی فورسز نے جموں میں دہشت گردوں کے خلاف بڑا آپریشن کیا شروع، بیک وقت 20 مقامات پر تلاشی لی، آنے والے مہینوں میں تلاشی مہم کو تیز کرنے کا منصوبہ

نئی دہلی : گھنے جنگلات سے لے کر لائن آف کنٹرول کے ساتھ اونچے پہاڑی علاقوں تک، سیکورٹی فورسز نے منگل کو دہشت گردوں کا صفایا کرنے کے لیے تقریباً دو درجن مقامات پر بیک وقت بڑے پیمانے پر تلاشی مہم شروع کی۔ تازہ ترین کارروائی ان دہشت گردوں کو نشانہ بناتی ہے جنہوں نے گزشتہ سال جموں صوبے میں کئی حملے کیے تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ تلاشی کارروائیاں دہشت گردانہ سرگرمیوں کا مقابلہ کرنے اور پاکستان میں مقیم دہشت گرد آقاؤں کی ایما پر جموں صوبے میں دہشت پھیلانے کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے کی جا رہی ہیں۔
یہ آپریشن جموں و کشمیر پولیس اور سنٹرل آرمڈ پولیس فورسز سمیت کئی سیکورٹی فورسز کی مشترکہ کوششوں کے طور پر کئے جا رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بیک وقت آپریشن شروع کیا گیا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ دہشت گرد سرچ پارٹیوں سے فرار ہونے اور ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے میں کامیاب نہ ہو سکیں۔ آنے والے مہینوں میں سرچ آپریشن مزید تیز کیا جائے گا۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ سب سے زیادہ 10 تلاشی آپریشن وادی چناب کے کشتواڑ، ڈوڈا اور رامبن اضلاع میں جاری ہیں۔ پیر پنجال کے سرحدی اضلاع راجوری اور پونچھ میں سات مقامات پر تلاشی آپریشن جاری ہے۔ ادھم پور ضلع میں تین مقامات، ریاسی میں دو اور جموں میں ایک جگہ پر بھی آپریشن جاری ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ تلاشی کارروائیاں گرمی کے موسم سے قبل علاقے پر کنٹرول قائم کرنے کی مشق کا حصہ ہیں۔
جموں و کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) نلین پربھات نے 23 جنوری کو کٹھوعہ، ڈوڈا اور ادھم پور اضلاع کے سہ رخی جنکشن پر واقع بسنت گڑھ کے اسٹریٹجک علاقوں کا دورہ کیا اور ایک جامع آپریشنل جائزہ لیا۔ مہم ایک ہفتے سے بھی کم عرصے بعد شروع ہوئی۔ فارورڈ آپریٹنگ بیس (ایف او بی) پر تعینات اہلکاروں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے، ڈی جی پی نے امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے ان کے انتھک عزم کو سراہتے ہوئے ان کے مشکل کام کے حالات کو تسلیم کرتے ہوئے اہلکاروں پر زور دیا کہ وہ خطرات سے نمٹنا جاری رکھیں۔ انہوں نے اس بات کو یقینی بنانے پر بھی زور دیا کہ مقامی آبادی کی حفاظت اور بہبود اولین ترجیح رہے۔
عسکریت پسندوں نے 2021 سے راجوری اور پونچھ میں مہلک حملے کرنے کے بعد گزشتہ سال جموں خطے کے چھ دیگر اضلاع میں اپنی سرگرمیاں پھیلا دیں، جن میں 18 سیکورٹی اہلکاروں سمیت 44 افراد ہلاک ہوئے۔ اس دوران سیکورٹی فورسز اور پولیس نے 13 دہشت گردوں کو بھی ہلاک کیا۔ اگرچہ 2024 میں پیر پنجال کے راجوری اور پونچھ اضلاع میں گزشتہ برسوں کے مقابلے میں دہشت گردی کی سرگرمیاں نمایاں طور پر کم ہوئی ہیں، لیکن اپریل سے مئی کے بعد ریاسی، ڈوڈا، کشتواڑ، کٹھوعہ، ادھم پور اور جموں میں ہونے والے واقعات کا سلسلہ سیکورٹی کے لیے ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔ ایجنسیاں تشویش کا باعث بن گئی ہیں۔
خصوصی
وقف ترمیمی بل میں پارلیمانی کمیٹی نے کی سفارش، مرکزی اور ریاستی وقف بورڈ میں دو سے زیادہ غیر مسلم ممبر ہوسکتے، داؤدی بوہرہ اور آغا خانی ٹرسٹ قانون سے باہر

نئی دہلی : وقف ترمیمی بل پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) نے اپنی سفارشات پیش کی ہیں۔ اس میں مرکزی اور ریاستی وقف بورڈ میں غیر مسلم ارکان کی تعداد بڑھانے کی تجویز ہے۔ سفارش میں کہا گیا ہے کہ بورڈز میں کم از کم دو غیر مسلم ممبران ہونے چاہئیں اور یہ تعداد 4 تک جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ داؤدی بوہرہ اور آغا خانی برادریوں کے ٹرسٹ کو بھی اس قانون کے دائرے سے باہر رکھنے کی سفارش کی گئی ہے۔ حزب اختلاف کے ارکان پارلیمنٹ نے اس رپورٹ سے عدم اتفاق کا اظہار کیا ہے اور اسے حکومت کا من مانی رویہ قرار دیا ہے۔ ڈی ایم کے ایم پی اے۔ راجہ نے جے پی سی اور اس کے چیئرمین پر حکومت کے کہنے پر کام کرنے کا الزام بھی لگایا ہے۔ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی وقف ایکٹ میں ترمیم کے لیے لائے گئے بل پر غور کر رہی تھی۔ اس کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں چند اہم تجاویز دی ہیں۔ ان تجاویز میں سب سے بڑی تبدیلی یہ ہے کہ اب وقف بورڈ میں کم از کم دو اور زیادہ سے زیادہ چار غیر مسلم ارکان ہوسکتے ہیں۔ اگر سابق ممبران غیر مسلم ہیں تو وہ اس میں شمار نہیں ہوں گے۔ پہلے بل میں صرف دو غیر مسلم ارکان کی گنجائش تھی۔ اس کے علاوہ دو سابقہ ممبران بھی ہوں گے۔ ان میں ایک مرکزی وزیر وقف اور دوسرا وزارت کا ایڈیشنل/جوائنٹ سکریٹری شامل ہے۔
اس کمیٹی نے شیعہ برادری کے دو فرقوں، داؤدی بوہرہ اور آغا خانی برادریوں کے مطالبات بھی تسلیم کر لیے ہیں۔ ان کا مطالبہ تھا کہ ان کے ٹرسٹ کو اس قانون کے دائرے سے باہر رکھا جائے۔ ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ رپورٹ میں ایک شق شامل کی جا سکتی ہے کہ کسی بھی عدالتی فیصلے کے باوجود، کسی مسلمان کی جانب سے عوامی فلاح و بہبود کے لیے قائم کردہ ٹرسٹ پر لاگو نہیں ہوگا، چاہے وہ پہلے بنایا گیا ہو۔ یا اس ایکٹ کے شروع ہونے کے بعد۔ ایک اور ذریعہ کے مطابق، غیر مسلم اراکین کی شمولیت سے وقف کا انتظام مزید وسیع البنیاد اور جامع ہو جائے گا۔ کمیٹی نے وقف املاک کے کرایہ داروں کے مفادات کے تحفظ کے لیے کچھ اقدامات بھی تجویز کیے ہیں۔
کمیٹی کا اجلاس بدھ کو ہونے والا ہے جس میں رپورٹ پر بحث اور اسے قبول کیا جائے گا۔ حزب اختلاف کے تقریباً تمام اراکین پارلیمنٹ نے اس رپورٹ سے عدم اتفاق کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ الگ سے اپنی رائے درج کریں گے۔ ڈی ایم کے ایم پی اے۔ راجہ نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر لکھا کہ کمیٹی کے ارکان کو بتایا گیا کہ 655 صفحات پر مشتمل مسودہ رپورٹ پر بدھ کی صبح 10 بجے بحث کی جائے گی۔ رپورٹ ابھی بھیجی گئی ہے۔ ارکان پارلیمنٹ سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اسے پڑھیں، تبصرے دیں اور اختلافی نوٹ جمع کرائیں۔ یہ ممکن نہیں ہے۔ اگر حکومت کو جو مرضی کرنا پڑے تو آزاد پارلیمانی کمیٹی کا کیا فائدہ؟
جے پی سی اور اس کے چیئرمین کو حکومت نے اپنے غلط مقاصد کی تکمیل کے لیے ایک ذریعہ کے طور پر استعمال کیا ہے۔” انہوں نے این ڈی اے کے اتحادیوں کو بھی نشانہ بنایا اور کہا، ‘نام نہاد سیکولر پارٹیاں ٹی ڈی پی، جے ڈی یو اور ایل جے پی اس ناانصافی میں حصہ لے رہی ہیں اور خاموشی اختیار کر رہی ہیں۔’ راجہ کہتے ہیں، ‘حکومت اپنی اکثریت کی بنیاد پر من مانی طریقے سے حکومت چلا رہی ہے۔’ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کمیٹی کا اجلاس محض ایک ‘دھوکہ’ تھا اور رپورٹ پہلے ہی تیار تھی۔ یہ معاملہ وقف بورڈ کے کام کاج اور ساخت سے متعلق ہے۔ وقف بورڈ مسلم کمیونٹی کی مذہبی جائیدادوں کا انتظام کرتا ہے۔ اس بل کے ذریعے حکومت وقف بورڈ کے کام کاج میں تبدیلی لانا چاہتی ہے۔ تاہم اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ اس کے ذریعے حکومت وقف املاک پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔ یہ معاملہ مستقبل میں بھی موضوع بحث رہے گا۔
-
سیاست1 سال agoاجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
سیاست6 سال agoابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 سال agoمحمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
جرم5 سال agoمالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم6 سال agoشرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 سال agoریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 سال agoبھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 سال agoعبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا
