Connect with us
Tuesday,26-August-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

فرقہ پرستی ملک کیلئے انتائی خطرناک، باہمی رواداری اور یکجہتی کے فروغ کے بغیرملک کی ترقی ممکن نہیں : مولانا ارشد مدنی

Published

on

Arshad Madani.

ملک میں آزادی کے بعد سے جاری فرقہ وارانہ فسادات کو ملک کیلئے خطرناک قرار دیتے ہوئے جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہاکہ جس طرح ملک میں فرقہ پرستی سر اٹھا رہی ہے، وہ بہت خطرناک ہے اگر یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا، تو اس کا خطرناک منظر ملک دیکھے گا۔ یہ بات انہوں نے مظفر نگر کے باغوانوالی میں مظفر نگر فسادات کے متاثرین کو مکانات کی چابیاں تقسیم کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ وہی حکومت طویل عرصے تک قائم رہتی ہے، جو امن و امان قائم کرنے میں امتیاز نہیں کرتی اور نہ ہی اقلیت و اکثریت کے درمیان فرق کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو ملک اپنے باشندوں کے درمیان امتیاز کرتی ہے، وہ جلد تباہ ہو جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ وہی لوگ ملک میں آگ لگا رہے ہیں، جنہوں نے ملک کی آزادی میں دوکوڑی بھی حصہ ادا نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آخر کس نے اجازت دی کہ وہ ملک میں آگ لگائیں۔

مولانا مدنی نے کہا کہ پورے ملک میں فسادات کے سلسلے درازتر ہوتے جا رہے ہیں۔ اس لئے مسئلہ کا حل یہ قطعی نہیں ہے کہ لوگ اپنے گاؤں کو چھوڑ دیں۔ کیوں کہ ہمارا ملک ہندوستان صدیوں سے امن واتحاد اور محبت کا گہوارہ رہا ہے، جس میں تمام مذاہب کے لوگ صدیوں سے ایک ساتھ رہتے آئے ہیں۔ مذہبی رواداری ہندوستان کی بنیادی شناخت ہے۔ ہمارے ملک کا آئین ہر شہری کو برابر کے حقوق دیتا ہے اور مذہب، زبان اور علاقہ کی بنیاد پر کسی شہری کے ساتھ بھید بھاؤ کرنا ہندوستان کے آئین کی روح کے سراسر خلاف ہے۔ مگر افسوس ادھر چند برسوں سے جس طرح ملک کی فرقہ پرست لابی صرف سیاسی مفادات کی تکمیل کے لئے مذہبی بنیاد پر نفرت کا بازار گرم کئے ہوئے ہے، اور اقلیت اور اکثریت کے درمیان اختلافات کی دیوار کھڑی کر کے ووٹ بینک کی سیاست کر رہی ہے، اس سے ملک کے حالات انتہائی ناگفتہ بہ ہو چکے ہیں۔

جمعیۃ علمائے ہند نے یہ محسوس کیا کہ اگر ملک باقی رہے گا، تو صرف انسانیت کی خدمت اور فلاح بہبود کی بنیاد پر باقی رہے گا، اس لئے جمعیۃ علمائے ہند خدمت خلق کے اپنے مشن جاری و ساری رکھا۔ کیوں کہ تفریق کی بنیاد پر ملک تقسیم ہوا ہے، اور یہی چیز ملک میں باقی رہی تو ملک پھر ٹوٹ جائے گا، اور ہم جب تک زندہ رہیں گے اور ہماری جمعیۃ زندہ رہے گی، اسی نظریہ پر قائم رہیں گے۔ ملک میں فرقہ پرستی کا زہر ہلاہل ہے، اور فرقہ پرستی کی بنیاد کو آج ملک کو بانٹنے کی ناکام کوشش کی جا رہی ہے، مگر جمعیۃ ملک کے اتحاد و اتفاق، بھائی چارہ، رواداری اور خیرسگالی جذبہ پیدا کرنے کے لئے مسلسل کوشش کرتی رہے گی، اور ملک کو کبھی بکھرنے نہیں دے گی۔

انہوں نے کہاکہ ہندوستان کی پہلی جنگ آزادی کے بعد ہمارے لاکھوں مسلمانوں، علماؤں نے اپنی جانوں کی قربانی پیش کی ہے۔ مگر علمائے نے جنگ آزادی کی جدوجہد سے منہ نہیں موڑا، اور چین و سکون سے بیٹھنا گوارہ نہیں کیا۔ 1931 کی بالاکوٹ کی جنگ کے بعد ان کے شاگردوں نے 1857 کی جنگ آزادی میں اپنا اہم کردار ادا کیا۔ اس جنگ کی ناکامی اور ہزاروں علمائے کرام کی شہادت کے بعد بھی ان کے اندر مایوسی پیدا نہیں ہوئی، اور مسلسل جدوجہد کرتے رہے اور دارالعلوم دیوبند کا قیام بھی جنگ آزادی کے لئے جیالوں کو پیدا کرنا تھا۔ ان کے فضلاء نے بیرون ملک سے لیکر ملک تک کے قید خانوں کو آباد کیا۔

انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد ہمارے علمائے کرام نے مہاتما گاندھی اور پنڈت جواہر لال نہرو کو سیکولر ملک بنانے کا وعدہ یاد دلایا، اور سیکولر آئین بھی بنا، لیکن آزادی کے بعد مسلمانوں کو دستوری آزادی کے ساتھ جینے کا حق نہیں دیا گیا۔ فسادات کا لامتناہی سلسلہ شروع ہوا۔ ہر حکومت میں فسادات کا سلسلہ جاری رہا، خواہ کسی کی بھی حکومت رہی ہو۔

جمعیۃ علمائے ہند نے فرقہ وارانہ خطوط سے گریز کرتے ہوئے ہمیشہ راحت رسانی اور باز آباد کاری کے کاموں کو انسانیت کی بنیاد پر کام کیا ہے، اور کبھی یہ نہیں دیکھا کہ مستفیدین کون ہے، ان کا تعلق کس مذہب، کس علاقے اور کس مسلک سے ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری تاریخ رہی ہے کہ ہم فرقہ پرستی کے خلاف ہمیشہ لڑائی لڑی ہے، اور سب سے پہلے ہم نے اپنوں کی فرقہ پرستی سے لڑائی کی ہے۔

افغانستان کے حولے سے انہوں نے کہا کہ میں ہر اس ملک کی قدر کرتا ہوں جو اپنے عوام کے ساتھ امتیاز نہ کرتا ہو۔ اقلیت اکثیریت کے حقوق کا یکساں خیال رکھتا ہو، وہ ملک مسلم ملک ہو یا ہندو ملک یا کوئی اور ملک۔ انہوں نے موہن بھاگوت سے ملاقات کے تعلق سے کہا کہ اگر وہ دوبارہ بلائیں گے تو ضرور جاؤں گا، اپنی بات شدت سے رکھوں گا۔

واضح رہے کہ صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی نے آج مظفر نگر فساد میں بے گھر ہوئے مزید 66 خاندانوں کو آشیانہ فراہم کرتے ہوئے باغونوالی ضلع مظفرنگر میں مکانات کی چابیاں ان کے حوالہ کیں۔ قابل ذکر ہے کہ اس ہولناک فساد میں ہزاروں خاندان بے گھر ہو گئے تھے، اور ان میں بڑی تعداد ایسے لوگوں کی تھی، جنہوں نے خوف ودہشت کے سبب واپس اپنے گھروں کو لوٹنے سے انکار کر دیا تھا۔ یہ لوگ اب تک مختلف جگہوں پر انتہائی کسمپرسی میں زندگی گزار رہے تھے۔ جمعیۃ علماء ہند نے اپنی دیرینہ روایت کے مطابق ابتداء ہی سے ان کی ریلیف و امداد کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل مختلف مقامات پر 311 مکانات، مسجد اور مکتب کی تعمیر کروا کر متاثرین کو ان میں آباد کیا جا چکا ہے۔ مولانا مدنی نے 28 مارچ 2019 کو 151 مکانوں پر مشتمل ایک اور مجوزہ جمعیۃ کالونی کا مظفر نگر کے باغونوالی گاؤں میں افتتاح کیا تھا، اس وقت ان میں سے تیار شدہ 85 مکانوں کی چابیاں متاثرین کے حوالہ کی جا چکی تھیں، درمیان میں کورونا کی وجہ سے باز آبادکاری کا کام قدرے متاثر رہا، اور آج مولانا مدنی نے بقیہ 66 مکانوں کی چابیاں متاثرین کے حوالہ کیں، ساتھ ہی اسی کالونی میں متاثرین کے بچوں کی دینی تربیت کے لئے مکتب اور پنج وقتہ نماز کے لئے ایک مسجد کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔ اس طرح سے اب تک مظفر نگر فساد متاثرین کے لئے 466 مکانات تعمیر کر کے ان میں متاثرین کو بسایا جا چکا ہے۔ مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ 27 /اگست 2013ء میں اترپردیش کے شہر مظفر نگر میں جو فسادات ہوئے، انہیں اس لئے بھی بدترین فسادات کی فہرست میں رکھا جا سکتا ہے کہ پہلی بار ایسا ہوا کہ اپنی جان کے خوف سے مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد نے اپنے آبائی گھروں سے نقل مکانی کی، ان فسادات میں پولس نے حسب معمول بے حسی اور جانب داری کا مظاہرہ کیا، جس کے نتیجہ میں مظفر نگر کے دیہی علاقوں میں قتل و غارت گری کا بازار گرم ہو گیا۔

قبل ازیں جمعیۃ علمائے ہند نے راحت رسانی اور باز آبادکاری کا کام ملک گیر سطح پر کیا ہے۔ 2018 میں کیرالہ میں جب تباہ کن طوفان آیا تھا، اس وقت جمعیۃ نے صرف غذائی اشیاء فراہم کی تھی، بلکہ باز آبادکاری کے کام میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔ اس دوران 66 مکان تعمیر کر کے ضرورت مندوں کو سپرد کئے گئے، جب کہ 90 مکانات مرمت کر کے لوگوں کے حوالے کر دیا گیا۔ مرمت میں تقریباً ایک لاکھ صرفہ آیا، جب کہ نئے مکان کی تعمیر میں ساڑھے چار لاکھ کا صرفہ آیا تھا، اور کیرالہ کے اس پورے پروجیکٹ پر سات کروڑ روپے کا صرفہ آیا۔ مستفیدین مسلمانوں کے علاوہ ہندو اور عیسائیوں کی اچھی خاصی تعداد ہے۔ کیرالہ کے متاثرین کا مجموعی تاثر یہی تھا، وعدے تو سبھی کر کے گئے، لیکن کام جمعیۃ علمائے ہند اور مولانا سید ارشد مدنی نے کیا ہے۔ جمعیۃ علمائے ہند نے آسام کے بھیانک ترین بوڈو فساد میں راحت رسانی اور باز آبادکاری کی بڑی مہموں میں سے ایک کو انجام دیا۔ بوڈو مسلم فساد میں تقریباَ ساڑھے تین لاکھ لوگ بے گھر ہو گئے، جن میں مسلمان اور ہندو دونوں شامل تھے۔ جمعیۃ نے وہاں مختلف علاقوں میں 500 سے زائد مکانات تعمیر کر کے لوگوں کو آباد کیا، اور حسب سابق جمعیۃ نے مکانات کی تقسیم میں مذہبی وابستگی سے اوپر اٹھ کر ہندو اور مسلمان دونوں کو مکانات دیئے۔ اسی طرح جمعیۃ علمائے ہند نے اکتوبر 2009 میں تلنگانہ میں آنے والے شدید طوفان میں باز آباد کاری اور مالی مدد کے ساتھ غذائی اجناس کی تقسیم کا کام بڑے پیمانے پر انجام دیا۔ میڈیکل کیمپ قائم کر کے طبی خدمات بھی انجام دی۔ بہار کے سرحدی اضلاع اور خاص طور پر سیمانچل میں آنے والے تباہ کن سیلاب کے متاثرین کی راحت رسانی، باز آبادکاری کیلئے جمعیۃ ہر ضلع میں کیمپ قائم کیا، تاکہ ضرورت مندوں کی فوری مدد کی جائے۔ راحت رسانی کا کام لمبا چلا تھا، جہاں کھانے پینے کی اشیاء کے علاوہ متاثرین کو کپڑے اور سردیوں میں کمبل تقسیم کئے گئے تھے۔ بھاگلپور، ارریہ، پورنیہ، کٹیہار، کشن گنج، سہرسہ اور سپول سے راحت رسانی کے کام کو انجام دیا گیا، جس میں تباہ شدہ مکانوں کی تعمیر نو اور مرمت کر کے لوگوں کے سپرد کئے گئے۔ تقریباَ پانچ سو مکانات دئے گئے تھے۔

(جنرل (عام

گنپتی پنڈال میں آنے والوں کے لیے خوشخبری، ممبئی میٹرو 2اے اور 7 آدھی رات تک چلے گی، ہر 6 منٹ پر دستیاب ہوگی ٹرین

Published

on

Metro

ممبئی : ممبئی میٹروپولیٹن ریجن ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایم ایم آر ڈی اے) نے گنپتی تہوار کے دوران میٹرو کے بارے میں خوشخبری سنائی ہے۔ اب ممبئی میٹرو کی لائن 2اے اور لائن 7 کی خدمات 27 اگست سے 6 ستمبر تک بڑھا دی گئی ہیں۔ جبکہ ممبئی میٹرو مزید ٹرپ کرے گی، یہ آدھی رات تک بھی چلائے گی۔ اس کی وجہ سے گنیش اتسو کے دوران لوگوں کو آنے جانے میں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ ایم ایم آر ڈی اے نے کہا کہ فیسٹیول کے دوران اضافی بھیڑ کو کنٹرول کرنے کے لیے خدمات کے آپریٹنگ وقت کو بڑھا دیا گیا ہے۔ لائن 2اے یا ‘یلو لائن’ دہیسر (مشرق) سے اندھیری (مغرب) تک چلتی ہے۔ لائن 7 (ریڈ لائن) اندھیری (مشرق) میں داہیسر (مشرق) اور گنداولی کے درمیان چلتی ہے۔ اس سے پہلے، اندھیری ویسٹ (لائن 2اے) اور گنداولی (لائن 7) سے آخری ٹرین رات 11 بجے روانہ ہوتی تھی۔ لیکن اب ان اسٹیشنوں سے آخری ٹرین آدھی رات کو 12 بجے روانہ ہوگی۔

ایم ایم آر ڈی اے نے کہا کہ 10 روزہ تہوار کے دوران، دونوں ٹرمینل اسٹیشنوں، اندھیری ویسٹ (لائن 2 اے) اور گنداولی (لائن 7) سے آخری ٹرین آدھی رات 12 بجے روانہ ہوگی، جب کہ عام اوقات میں آخری سروس رات 11 بجے روانہ ہوتی ہے۔ مہا ممبئی میٹرو آپریشن کارپوریشن لمیٹڈ (ایم ایم ایم او سی ایل) پیر سے جمعہ کے درمیان دونوں لائنوں پر 317 خدمات چلاتا ہے۔ یہ ویک اینڈ پر 256 سروسز چلاتا ہے۔ مسافروں کی تعداد کو دیکھتے ہوئے میٹرو سروس کی تعداد میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔ ہفتے کے دنوں میں 317 دورے ہوں گے۔ یہ معمول سے 12 زیادہ دورے ہیں۔ چوٹی کے اوقات میں، ٹرینیں ہر 5 منٹ 50 سیکنڈ میں دستیاب ہوں گی۔ باقی وقت کے دوران، ٹرینیں ہر 9 منٹ 30 سیکنڈ میں دستیاب ہوں گی۔ ہفتہ کو 256 اور اتوار کو 229 دورے ہوں گے۔ ان دونوں دنوں مزید 12 دورے ہوں گے۔ اتوار کو، ہر 10 منٹ پر ایک ٹرین دستیاب ہوگی۔ ضرورت پڑنے پر مزید ٹرینیں چلائی جائیں گی۔

ایم ایم ایم او سی ایل کے منیجنگ ڈائریکٹر روبل اگروال نے کہا کہ توسیعی خدمات انہیں تہواروں کے دوران آنے والے ہجوم کا بہتر انتظام کرنے میں مدد کریں گی۔ چیف منسٹر دیویندر فڑنویس نے کہا کہ گنیش اتسو مہاراشٹر کا فخر ہے۔ میٹرو کے اوقات کو آدھی رات تک بڑھانے سے عقیدت مندوں کے لیے سفر محفوظ اور آسان ہو جائے گا۔ نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے کہا کہ گنپتی تہوار کے دوران لاکھوں لوگ شہر کا رخ کرتے ہیں۔ یہ فیصلہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ لوگ نقل و حمل کی فکر کیے بغیر تہواروں سے لطف اندوز ہو سکیں۔

مہاراشٹر نو نرمان سینا کے رہنما امیت ٹھاکرے نے ہفتہ کے روز دعویٰ کیا کہ ریاست کے کچھ اسکولوں اور کالجوں میں گنیش اتسو کے دوران امتحانات کا شیڈول ہے۔ انہوں نے اس معاملے پر حکومت سے مداخلت کا مطالبہ کیا اور کہا کہ حکومت ان 10 دنوں میں تعطیلات کو یقینی بنائے۔ ٹھاکرے نے اپنے مطالبے پر زور دینے کے لیے ثقافتی امور کے وزیر آشیش شیلر سے بھی ملاقات کی۔ ایم این ایس کے طلبہ ونگ کے صدر نے کہا کہ مہاراشٹر حکومت نے گنیشوتسو کو ریاستی تہوار قرار دیا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

سپریم کورٹ : سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ، یو اے پی اے کے تحت ملزم کو دی گئی ضمانت برقرار رکھی گئی۔

Published

on

supreme-court

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کی اس اپیل کو خارج کر دیا ہے جس میں کرناٹک ہائی کورٹ کے سلیم خان کو ضمانت دینے کے حکم کو چیلنج کیا گیا تھا۔ یہ مقدمہ غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت درج کیا گیا تھا اور ملزم پر ‘الہند’ تنظیم سے تعلق رکھنے کا الزام لگایا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے 20 اگست کو اپنے فیصلے میں کہا کہ ‘الہند’ تنظیم یو اے پی اے کی فہرست میں ممنوعہ تنظیم نہیں ہے اور کہا کہ اگر کوئی شخص اس تنظیم کے ساتھ میٹنگ کرتا ہے تو اسے یو اے پی اے کے تحت پہلی نظر میں جرم نہیں سمجھا جا سکتا ہے۔

جسٹس وکرم ناتھ کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ ملزم سلیم خان کی درخواست ضمانت پر غور کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے نوٹ کیا تھا کہ چارج شیٹ میں لگائے گئے الزامات کا تعلق ‘الہند’ نامی تنظیم سے اس کے روابط سے ہے، جو کہ یو اے پی اے کے شیڈول کے تحت ممنوعہ تنظیم نہیں ہے۔ اس لیے یہ کہنا کوئی بنیادی جرم نہیں بنتا کہ وہ مذکورہ تنظیم کی میٹنگوں میں شرکت کرتا تھا۔” جنوری 2020 میں، سی سی بی پولیس نے 17 ملزمان کے خلاف سداگونٹے پالیا پولیس اسٹیشن، میکو لے آؤٹ سب ڈویژن میں ایف آئی آر درج کی تھی۔ اس میں دفعہ 153اے، 121اے، 1221 بی، 1221 بی، 123 بی، 123، 120 آئی بی سی کی 125 اور یو اے پی اے کی دفعہ 13، 18 اور 20 کے تحت کیس کو بعد میں این آئی اے کے حوالے کر دیا گیا جبکہ ہائی کورٹ نے ایک اور ملزم محمد زید کی ضمانت کی درخواست کو مسترد کر دیا، کیونکہ اس پر ڈارک ویب کے ذریعے آئی ایس آئی ایس کے ہینڈلرز کے ساتھ رابطے کا الزام تھا۔

سلیم خان کے معاملے میں، ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ گروپ ‘الہند’ کی میٹنگ میں شرکت کرنا اور اس کا رکن ہونا، جو کہ یو اے پی اے کے شیڈول کے تحت کالعدم تنظیم نہیں ہے، یو اے پی اے کی دفعہ 2(کے) یا 2(ایم) کے تحت جرم نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے حکم میں مداخلت کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکم تمام متعلقہ پہلوؤں پر غور کرنے کے بعد دیا گیا ہے۔ اس طرح سلیم خان کی ضمانت برقرار رہی اور محمد زید کو ضمانت نہیں ملی۔ اس کے ساتھ سپریم کورٹ نے ٹرائل جلد مکمل کرنے کی ہدایت بھی کی۔ عدالت نے کہا کہ ملزم کو زیادہ دیر تک زیر سماعت قیدی کے طور پر جیل میں نہیں رکھا جا سکتا۔ عدالت نے مقدمے کی سماعت مکمل کرنے کے لیے دو سال کی مہلت دی تھی۔

Continue Reading

(جنرل (عام

ممبئی گنپتی اتسو پر پولس کا خصوصی حفاظتی انتظامات : پولس کمشنر دیوین بھارتی

Published

on

visarjan & police

ممبئی : ممبئی پولس نے گنپتی اتسو کے تناظر میں سخت حفاظتی انتظامات کرنے کا دعویٰ کیا ہے ممبئی پولس کمشنر دیوین بھارتی کی سربراہی میں جوائنٹ پولس کمشنر ستیہ نارائن چودھری سمیت اعلیٰ افسران کو بندوبست پر تعینات کیا گیا ہے, اس کے ساتھ ہی ممبئی پولس کے ایڈیشنل کمشنر، ۳۶ ڈی سی پی، ۵۱ اے سی پی، ۲۳۳۶ افسران، ۱۴۴۳۰ اہلکاروں سمیت اضافی پولس فورس کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے۔ اس کے علاوہ پولس کی دستوں میں فساد مخالف دستہ، آرپی ایف، ایس آر پی ایف، کیوک رسپاؤنس فورس، ڈیلٹا کامبیکٹ، ہوم گارڈ اور دیگر فورس کی بھی تعیناتی کی گئی ہے نظم و نسق کی برقراری کیلئے پولیس نے خصوصی انتظامات گنپتی منڈلوں پر سیکورٹی کا انتظام کیا ہے کسی قسم کا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ ہو اس لئے پولس نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ بھیڑبھاڑ کے دوران صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے کے ساتھ مشتبہ اور مشکوک افراد پر نظر رکھے اور بھیڑ بھاڑ کے دوران پولس کے ساتھ تعاون کرے ممبئی پولس کمشنر دیوین بھارتی نے گنپتی کے پیش نظر افسران کو الرٹ رہنے اور ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت دی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com