Connect with us
Tuesday,02-December-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

فرقہ پرستی ملک کیلئے انتائی خطرناک، باہمی رواداری اور یکجہتی کے فروغ کے بغیرملک کی ترقی ممکن نہیں : مولانا ارشد مدنی

Published

on

Arshad Madani.

ملک میں آزادی کے بعد سے جاری فرقہ وارانہ فسادات کو ملک کیلئے خطرناک قرار دیتے ہوئے جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہاکہ جس طرح ملک میں فرقہ پرستی سر اٹھا رہی ہے، وہ بہت خطرناک ہے اگر یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا، تو اس کا خطرناک منظر ملک دیکھے گا۔ یہ بات انہوں نے مظفر نگر کے باغوانوالی میں مظفر نگر فسادات کے متاثرین کو مکانات کی چابیاں تقسیم کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ وہی حکومت طویل عرصے تک قائم رہتی ہے، جو امن و امان قائم کرنے میں امتیاز نہیں کرتی اور نہ ہی اقلیت و اکثریت کے درمیان فرق کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو ملک اپنے باشندوں کے درمیان امتیاز کرتی ہے، وہ جلد تباہ ہو جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ وہی لوگ ملک میں آگ لگا رہے ہیں، جنہوں نے ملک کی آزادی میں دوکوڑی بھی حصہ ادا نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آخر کس نے اجازت دی کہ وہ ملک میں آگ لگائیں۔

مولانا مدنی نے کہا کہ پورے ملک میں فسادات کے سلسلے درازتر ہوتے جا رہے ہیں۔ اس لئے مسئلہ کا حل یہ قطعی نہیں ہے کہ لوگ اپنے گاؤں کو چھوڑ دیں۔ کیوں کہ ہمارا ملک ہندوستان صدیوں سے امن واتحاد اور محبت کا گہوارہ رہا ہے، جس میں تمام مذاہب کے لوگ صدیوں سے ایک ساتھ رہتے آئے ہیں۔ مذہبی رواداری ہندوستان کی بنیادی شناخت ہے۔ ہمارے ملک کا آئین ہر شہری کو برابر کے حقوق دیتا ہے اور مذہب، زبان اور علاقہ کی بنیاد پر کسی شہری کے ساتھ بھید بھاؤ کرنا ہندوستان کے آئین کی روح کے سراسر خلاف ہے۔ مگر افسوس ادھر چند برسوں سے جس طرح ملک کی فرقہ پرست لابی صرف سیاسی مفادات کی تکمیل کے لئے مذہبی بنیاد پر نفرت کا بازار گرم کئے ہوئے ہے، اور اقلیت اور اکثریت کے درمیان اختلافات کی دیوار کھڑی کر کے ووٹ بینک کی سیاست کر رہی ہے، اس سے ملک کے حالات انتہائی ناگفتہ بہ ہو چکے ہیں۔

جمعیۃ علمائے ہند نے یہ محسوس کیا کہ اگر ملک باقی رہے گا، تو صرف انسانیت کی خدمت اور فلاح بہبود کی بنیاد پر باقی رہے گا، اس لئے جمعیۃ علمائے ہند خدمت خلق کے اپنے مشن جاری و ساری رکھا۔ کیوں کہ تفریق کی بنیاد پر ملک تقسیم ہوا ہے، اور یہی چیز ملک میں باقی رہی تو ملک پھر ٹوٹ جائے گا، اور ہم جب تک زندہ رہیں گے اور ہماری جمعیۃ زندہ رہے گی، اسی نظریہ پر قائم رہیں گے۔ ملک میں فرقہ پرستی کا زہر ہلاہل ہے، اور فرقہ پرستی کی بنیاد کو آج ملک کو بانٹنے کی ناکام کوشش کی جا رہی ہے، مگر جمعیۃ ملک کے اتحاد و اتفاق، بھائی چارہ، رواداری اور خیرسگالی جذبہ پیدا کرنے کے لئے مسلسل کوشش کرتی رہے گی، اور ملک کو کبھی بکھرنے نہیں دے گی۔

انہوں نے کہاکہ ہندوستان کی پہلی جنگ آزادی کے بعد ہمارے لاکھوں مسلمانوں، علماؤں نے اپنی جانوں کی قربانی پیش کی ہے۔ مگر علمائے نے جنگ آزادی کی جدوجہد سے منہ نہیں موڑا، اور چین و سکون سے بیٹھنا گوارہ نہیں کیا۔ 1931 کی بالاکوٹ کی جنگ کے بعد ان کے شاگردوں نے 1857 کی جنگ آزادی میں اپنا اہم کردار ادا کیا۔ اس جنگ کی ناکامی اور ہزاروں علمائے کرام کی شہادت کے بعد بھی ان کے اندر مایوسی پیدا نہیں ہوئی، اور مسلسل جدوجہد کرتے رہے اور دارالعلوم دیوبند کا قیام بھی جنگ آزادی کے لئے جیالوں کو پیدا کرنا تھا۔ ان کے فضلاء نے بیرون ملک سے لیکر ملک تک کے قید خانوں کو آباد کیا۔

انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد ہمارے علمائے کرام نے مہاتما گاندھی اور پنڈت جواہر لال نہرو کو سیکولر ملک بنانے کا وعدہ یاد دلایا، اور سیکولر آئین بھی بنا، لیکن آزادی کے بعد مسلمانوں کو دستوری آزادی کے ساتھ جینے کا حق نہیں دیا گیا۔ فسادات کا لامتناہی سلسلہ شروع ہوا۔ ہر حکومت میں فسادات کا سلسلہ جاری رہا، خواہ کسی کی بھی حکومت رہی ہو۔

جمعیۃ علمائے ہند نے فرقہ وارانہ خطوط سے گریز کرتے ہوئے ہمیشہ راحت رسانی اور باز آباد کاری کے کاموں کو انسانیت کی بنیاد پر کام کیا ہے، اور کبھی یہ نہیں دیکھا کہ مستفیدین کون ہے، ان کا تعلق کس مذہب، کس علاقے اور کس مسلک سے ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری تاریخ رہی ہے کہ ہم فرقہ پرستی کے خلاف ہمیشہ لڑائی لڑی ہے، اور سب سے پہلے ہم نے اپنوں کی فرقہ پرستی سے لڑائی کی ہے۔

افغانستان کے حولے سے انہوں نے کہا کہ میں ہر اس ملک کی قدر کرتا ہوں جو اپنے عوام کے ساتھ امتیاز نہ کرتا ہو۔ اقلیت اکثیریت کے حقوق کا یکساں خیال رکھتا ہو، وہ ملک مسلم ملک ہو یا ہندو ملک یا کوئی اور ملک۔ انہوں نے موہن بھاگوت سے ملاقات کے تعلق سے کہا کہ اگر وہ دوبارہ بلائیں گے تو ضرور جاؤں گا، اپنی بات شدت سے رکھوں گا۔

واضح رہے کہ صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی نے آج مظفر نگر فساد میں بے گھر ہوئے مزید 66 خاندانوں کو آشیانہ فراہم کرتے ہوئے باغونوالی ضلع مظفرنگر میں مکانات کی چابیاں ان کے حوالہ کیں۔ قابل ذکر ہے کہ اس ہولناک فساد میں ہزاروں خاندان بے گھر ہو گئے تھے، اور ان میں بڑی تعداد ایسے لوگوں کی تھی، جنہوں نے خوف ودہشت کے سبب واپس اپنے گھروں کو لوٹنے سے انکار کر دیا تھا۔ یہ لوگ اب تک مختلف جگہوں پر انتہائی کسمپرسی میں زندگی گزار رہے تھے۔ جمعیۃ علماء ہند نے اپنی دیرینہ روایت کے مطابق ابتداء ہی سے ان کی ریلیف و امداد کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل مختلف مقامات پر 311 مکانات، مسجد اور مکتب کی تعمیر کروا کر متاثرین کو ان میں آباد کیا جا چکا ہے۔ مولانا مدنی نے 28 مارچ 2019 کو 151 مکانوں پر مشتمل ایک اور مجوزہ جمعیۃ کالونی کا مظفر نگر کے باغونوالی گاؤں میں افتتاح کیا تھا، اس وقت ان میں سے تیار شدہ 85 مکانوں کی چابیاں متاثرین کے حوالہ کی جا چکی تھیں، درمیان میں کورونا کی وجہ سے باز آبادکاری کا کام قدرے متاثر رہا، اور آج مولانا مدنی نے بقیہ 66 مکانوں کی چابیاں متاثرین کے حوالہ کیں، ساتھ ہی اسی کالونی میں متاثرین کے بچوں کی دینی تربیت کے لئے مکتب اور پنج وقتہ نماز کے لئے ایک مسجد کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔ اس طرح سے اب تک مظفر نگر فساد متاثرین کے لئے 466 مکانات تعمیر کر کے ان میں متاثرین کو بسایا جا چکا ہے۔ مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ 27 /اگست 2013ء میں اترپردیش کے شہر مظفر نگر میں جو فسادات ہوئے، انہیں اس لئے بھی بدترین فسادات کی فہرست میں رکھا جا سکتا ہے کہ پہلی بار ایسا ہوا کہ اپنی جان کے خوف سے مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد نے اپنے آبائی گھروں سے نقل مکانی کی، ان فسادات میں پولس نے حسب معمول بے حسی اور جانب داری کا مظاہرہ کیا، جس کے نتیجہ میں مظفر نگر کے دیہی علاقوں میں قتل و غارت گری کا بازار گرم ہو گیا۔

قبل ازیں جمعیۃ علمائے ہند نے راحت رسانی اور باز آبادکاری کا کام ملک گیر سطح پر کیا ہے۔ 2018 میں کیرالہ میں جب تباہ کن طوفان آیا تھا، اس وقت جمعیۃ نے صرف غذائی اشیاء فراہم کی تھی، بلکہ باز آبادکاری کے کام میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔ اس دوران 66 مکان تعمیر کر کے ضرورت مندوں کو سپرد کئے گئے، جب کہ 90 مکانات مرمت کر کے لوگوں کے حوالے کر دیا گیا۔ مرمت میں تقریباً ایک لاکھ صرفہ آیا، جب کہ نئے مکان کی تعمیر میں ساڑھے چار لاکھ کا صرفہ آیا تھا، اور کیرالہ کے اس پورے پروجیکٹ پر سات کروڑ روپے کا صرفہ آیا۔ مستفیدین مسلمانوں کے علاوہ ہندو اور عیسائیوں کی اچھی خاصی تعداد ہے۔ کیرالہ کے متاثرین کا مجموعی تاثر یہی تھا، وعدے تو سبھی کر کے گئے، لیکن کام جمعیۃ علمائے ہند اور مولانا سید ارشد مدنی نے کیا ہے۔ جمعیۃ علمائے ہند نے آسام کے بھیانک ترین بوڈو فساد میں راحت رسانی اور باز آبادکاری کی بڑی مہموں میں سے ایک کو انجام دیا۔ بوڈو مسلم فساد میں تقریباَ ساڑھے تین لاکھ لوگ بے گھر ہو گئے، جن میں مسلمان اور ہندو دونوں شامل تھے۔ جمعیۃ نے وہاں مختلف علاقوں میں 500 سے زائد مکانات تعمیر کر کے لوگوں کو آباد کیا، اور حسب سابق جمعیۃ نے مکانات کی تقسیم میں مذہبی وابستگی سے اوپر اٹھ کر ہندو اور مسلمان دونوں کو مکانات دیئے۔ اسی طرح جمعیۃ علمائے ہند نے اکتوبر 2009 میں تلنگانہ میں آنے والے شدید طوفان میں باز آباد کاری اور مالی مدد کے ساتھ غذائی اجناس کی تقسیم کا کام بڑے پیمانے پر انجام دیا۔ میڈیکل کیمپ قائم کر کے طبی خدمات بھی انجام دی۔ بہار کے سرحدی اضلاع اور خاص طور پر سیمانچل میں آنے والے تباہ کن سیلاب کے متاثرین کی راحت رسانی، باز آبادکاری کیلئے جمعیۃ ہر ضلع میں کیمپ قائم کیا، تاکہ ضرورت مندوں کی فوری مدد کی جائے۔ راحت رسانی کا کام لمبا چلا تھا، جہاں کھانے پینے کی اشیاء کے علاوہ متاثرین کو کپڑے اور سردیوں میں کمبل تقسیم کئے گئے تھے۔ بھاگلپور، ارریہ، پورنیہ، کٹیہار، کشن گنج، سہرسہ اور سپول سے راحت رسانی کے کام کو انجام دیا گیا، جس میں تباہ شدہ مکانوں کی تعمیر نو اور مرمت کر کے لوگوں کے سپرد کئے گئے۔ تقریباَ پانچ سو مکانات دئے گئے تھے۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

گوونڈی میں سی بی ایس ٹی طرز کی اسکول کا آغاز ، سماجوادی پارٹی کی مسلسل کاوشوں کا ثمرہ ابوعاصم اعظمی

Published

on

‎ممبئی گوونڈی میں سماج وادی پارٹی کی مسلسل کوششوں نے ایک اور کامیاب سنگ میل عبورکیا۔نٹور پاریکھ کمپاؤنڈ میں اس نئے سی بی ایس ای طرز کے اسکول کے افتتاح کے موقع پر، مہاراشٹر سماج وادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے بچوں، ان کے والدین اور اساتذہ سے ملاقات کی اور اپنی دلی مبارکباد پیش کی۔ ایم ایم آر ڈی اے سے لے کر ممبئی میونسپل کارپوریشن اور محکمہ تعلیم تک ہر سطح پر سماج وادی پارٹی کی مسلسل پیروی نے اسکول کی عمارت اور ضروری سامان کی تکمیل کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا، اور ایم ایم آر ڈی اے نے بالآخر ممبئی میونسپل کارپوریشن کے سپرد کرنے کا حکم دیا۔ آج سکول کا اپنی نئی عمارت میں آغاز ہواہے جس سے سینکڑوں کنبہ کی امیدوں نئی راہ ملی ہے ۔ بچوں اور والدین کے چہروں پر خوشی ہی سماج وادی پارٹی کے کام کی اصل طاقت ہے۔تمام عہدیداروں، اساتذہ اور مقامی ساتھیوں کا بھی اعظمی نے شکریہ کیا جنہوں نے اس کوشش میں تعاون کیا اعظمی نے کہا کہ تعلیم ہی طاقت ہےاور یہی سماجوادی پارٹی کے کام کا بنیادی اصول ہے۔

ٹی ای ٹی امتحان کی مخالفت کےلئے ۵ دسمبر کو اساتذہ کا احتجاج سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے کہا کہ ۲۰۱۳ سے ٹیچروں کے ٹی ای ٹی امتحان کو لازمی قرار دیا گیا ہے لیکن اب دس بیس برسوں سے درس و تدریس کی خدمات انجام دینے والے اساتذہ کو بھی اس امتحان میں شریک کیا گیا ہے جو ان کے مستقبل کے لیے خطرہ ہے اور ان کے ملازمت پر تلوار لٹک رہی ہے اس لیے اساتذہ کی تنظیموں نے سپریم کورٹ میں بھی اسے چیلنج کیا ہے کہ سابقہ اساتذہ کو اس سے مستثنیٰ رکھا جائے اس متعلق مہاراشٹر اور ملک بھر میں ۵ دسمبر کو اساتذہ اس کےخلاف احتجاج کریں گے اس میں شرکت کی اپیل بھی اعظمی نے کی ہے ۔

Continue Reading

(جنرل (عام

دھاراوی بازآبادکاری پروجیکٹ : راج ٹھاکرے نےبھی دھاراوی کے ساتھ پروجیکٹ کی خامیوں کےخلاف ٧ دسمبر کو جلسہ میٹنگ کا انعقاد کیا ہے

Published

on

ممبئی : دھاراوی ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کی مخالفت اب ایم این ایس سر براہ راج ٹھاکرے نے بھی شروع کردی ہے اس سے قبل ادھو ٹھاکرے نے اڈانی کے خلاف محاذ کھولا تھا لیکن اب راج ٹھاکرے بھی صف آراء ہوگئے ہیں اڈانی پروجیکٹ کے خلاف اب دونوں برادر متحد ہوگئے ہیں ایشیاء کی سب سے بڑی کچی بستی دھاراوی بازآبادکاری پروجیکٹ منصوبہ پر سیاسی ماحول گرم ہوگیا ہے شیوسینا سر براہ ادھو ٹھاکرے نے دھاراوی پروجیکٹ کی مخالفت کی ہے اب ایم این ایس صدر راج ٹھاکرے بھی اس میں شامل ہوگئے ہیں 7 دسمبر کو کامراج گراؤنڈ میں ایک جلسہ عام کا انعقاد کیا گیا ہے اس جلسہ میں راج ٹھاکرے دھاراوی کر کے ساتھ کوئی اہم قدم اٹھاسکتے ہیں اس ریلی پر سب کی توجہ مرکوز ہے دھاراوی بچاؤ سمیتی نے 7 دسمبر کو کامراج اسکول گراؤنڈ میں آل پارٹی میٹنگ کا انعقاد کیا ہے اس میٹنگ کا بنیادی مقصد اڈانی گروپ کے سروے کی خامیوں کے خلاف آوازبلند کرنا ہے کمیٹی نے الزام لگایا ہے کہ ری ڈیولپمنٹ کے نام پر سروے میں قدئم رہائشی اور اہل رہائشی کو نظر انداز کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے اہل رہائشی کا اپنے گھروں سے محروم ہونے کا خطرہ لاحق ہے آل پارٹی لیڈران کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کر نے کیلئے مقامی عوام نے یہ اجلاس کا انعقاد کیا ہے توقع ہے کہ اس جلسہ میں ٹھاکرے کنبہ ایک ساتھ نظر آئے گا۔ اس سے قبل ادیتہ پھاکرے بھی اس پروجیکٹ کی مخالفت کر چکے ہیں دھاراوی بچاؤ کمیٹی نے راج ٹھاکرے بھی اجلاس میں مدسو کیا ہے اگر دونوں بھائی متحد ہوکر اس پروجیکٹ کے خلاف اٹھ کھڑے ہوتے ہیں تو یہ اڈانی گروپ اور سرکار کیلئے ایک چیلنج ہے دھاراوی کا چہرہ بدلنے کیلئے ممبئی کے وسط میں 600 ایکڑ کی قطعہ اراضی پر یہ پروجیکٹ شروع کیا گیا ہے حکومت اس جگہ کیے مکینوں کو بہتر مکانات اور سہولیات فراہم کرنے کا دعوی کرتی ہے اس مکمل ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کا ٹھیکہ اڈانی گروپ کی ایک کمپنی کو دیا گیا ہے موجودہ منصوبہ کچی آبادی کے رہائشوں کے اہل کو 405 مربع فٹ کے مفت مکانات فراہم کرنا ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی میں فضائی آلودگی پر قابو اور انڈیکس میں بہتری، میونسپل کمشنر کے رہنمایانہ اصولوں پر سختی سے عمل کرنے کی ہدایات جاری

Published

on

ممبئی : میونسپل کارپوریشن کی طرف سے ممبئی (ممبئی شہر اور مضافات) کے علاقے میں فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے مختلف موثر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اس میں پرائیویٹ پراجیکٹس کے ساتھ ساتھ سرکاری پراجیکٹس جیسے سڑکیں، میٹرو وغیرہ شامل ہیں۔ ہوا کی رفتار بھی اب بہتر ہو گئی ہے۔ ان جامع وجوہات کی وجہ سے، ممبئی میں ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) 26 نومبر 2025 سے مسلسل بہتر ہو رہا ہے اور گزشتہ 48 گھنٹوں میں نمایاں بہتری پائی گئی ہے۔ میونسپل کارپوریشن کی طرف سے جاری کردہ 28 نکاتی رہنما خطوط پر سختی سے عمل کرنے پر زور دیا جا رہا ہے۔ اس کے لیے مختلف تعمیرات کو ’اسٹاپ ورک‘ نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ ممبئی میونسپل کارپوریشن کے کمشنر اور ایڈمنسٹریٹر بھوشن گگرانی نے سخت ہدایات دی ہیں کہ ان ہدایات کی خلاف ورزی کرنے والے نجی، سرکاری اور غیر سرکاری پروجیکٹوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ نیز، درجہ بند رسپانس ایکشن پلان اسٹیج-4 (جی آر اے پی-4) فی الحال ممبئی کے لیے نافذنہیں ہے۔ تاہم مانیٹرنگ کے حوالے سے ہدایات دی گئی ہیں، انہوں نے یہ بھی واضح کیا۔ ممبئی میں فضائی آلودگی پر قابو پانے کے سلسلے میں، ممبئی میونسپل کارپوریشن کمشنر اور ایڈمنسٹریٹر بھوشن گگرانی کی ہدایات کے مطابق، ایڈیشنل میونسپل کارپوریشن کمشنر (سٹی) ڈاکٹر اشونی جوشی کی رہنمائی میں مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

میونسپل کمشنر اور ایڈمنسٹریٹر بھوشن گگرانی نے کہا کہ برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن ممبئی (ممبئی شہر اور مضافات) کے علاقے میں فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے موثر اقدامات کر رہی ہے۔ ان میں متعدد اقدامات شامل ہیں جن میں بیکریوں اور شمشان گھاٹ کو ایندھن کو صاف کرنے میں تبدیل کرنا، دھول کو کنٹرول کرنے کے لیے مسٹنگ مشینوں کی مدد سے اسپرے کرنا، سڑکوں کو پانی سے دھونا اور خصوصی صفائی مہم کا انعقاد اور شہریوں میں آگاہی پیدا کرنا شامل ہیں۔ 15 اکتوبر 2024 کو ممبئی میونسپل کارپوریشن نے فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے 28 نکات پر محیط جامع رہنما خطوط جاری کیے ہیں۔ ان ہدایات کی سختی سے تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے میونسپل کارپوریشن نے تمام انتظامی ڈویژنوں (وارڈ) کی سطحوں پر کل 94 فلائنگ اسکواڈز کا تقرر کیا ہے۔ ان ٹیموں نے پرائیویٹ پراجیکٹس کے ساتھ ساتھ سڑکوں، میٹرو وغیرہ جیسے سرکاری منصوبوں کا معائنہ کیا اور ہدایات کی خلاف ورزی کرنے والوں کو نوٹس جاری کئے۔ ٹیم تعمیراتی مقام پر سینسر پر مبنی ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی ) پیمائش والے پلانٹس کے کام کاج کا بھی معائنہ کر رہی ہے۔ گگرانی نے یہ بھی بتایا کہ ممبئی پورٹ اتھارٹی کے علاقے میں جلائی جانے والی آگ کو روکنے کی تجویز کو متعلقہ حکام کی طرف سے مثبت جواب مل رہا ہے۔ممبئی میونسپل کارپوریشن کے مختلف اقدامات کی وجہ سے ممبئی میں ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی ) 26 نومبر 2025 سے مسلسل بہتر ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ 28 نومبر 2025 سے پہلے ہوا کی رفتار 3 سے 4 کلومیٹر فی گھنٹہ تھی اور فضا میں نمی تھی۔ تاہم اب اس میں بہتری آئی ہے اور ہوا کی رفتار 10 سے 18 کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچ گئی ہے۔ نتیجے کے طور پر، ایئر کوالٹی انڈیکس بہتر ہو رہا ہے۔ گگرانی نے اپیل کی ہے کہ ممبئی میں فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے میونسپل کارپوریشن کی طرف سے جاری کردہ رہنما خطوط پر تمام نجی، سرکاری اور غیر سرکاری منصوبوں پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے، بیکریوں کو جلد از جلد صاف ایندھن میں تبدیل کیا جائے، اور شہری کھلے میں کچرا جلانے سے گریز کریں اور میونسپل کارپوریشن کی کوششوں کے ساتھ تعاون کریں۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com