سیاست
سنجے سنگھ نےکہاکہ نفرت انگیز اور فرقہ وارانہ سیاست ملک کی بربادی کی اہم وجہ

نفرت انگیز اور فرقہ وارانہ سیاست کو ملک کی بربادی کی وجہ قرار دیتے ہوئے عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ راجیہ سبھا سنجے سنگھ نے کہاکہ اگر یہی فرقہ وارانہ اور نفرت انگیز جاری رہی تو ملک کو تباہی سے کوئی نہیں بچاسکتا۔ کل شام یہاں منعقدہ جیوتی باپھولے کی 129ویں برسی پر منعقدہ ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے یہ بات کہی انہوں نے موجودہ سیاسی پس منظر کی اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ مہاتما جیوتی با پھولے نے سماج میں عدم مساوات، چھوا چھوت، سخت گیری اور سب کو یکساں احترام کے لئے آواز اٹھائی تھی۔ ہمیں اس فلسفے کو نہ صرف زندہ کرنا ہے بلکہ موجودہ سماجی تانے بانے کو پٹری پر لانے کے لئے اس پرعمل کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ یہاں جمع ہوئے ہیں وہ ایک آواز ہیں اور یہ آواز معاشرے میں انقلاب پربا کرے گی مسٹر سنجے سنگھ نے کہاکہ ملک اور سماج کو سخت گیریت اور انتہا پسندانہ سوچ نے برباد کیا ہے اور انہوں نے تمام شرکاء سے یہ عہد کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں اپنے ملک اور اپنے سماج میں موجود سخت گیریت اور انتہا پسندی کے خلاف ہمیں میدان میں اترنا ہوگا خواہ وہ انتہا پسندی اپنے فرقہ میں ہی کیوں نہ ہو۔
مشہور سماجی کارکن اور لاء کالج لکھنو کے اسسٹنٹ پروفیسر عبدالحفیظ گاندھی نے جیوتی باپھولے کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ سماجی ناآہنگی اور عدم مساوات کے خلاف جنگ چھیڑنے والے جیوتی با پھولے نے سب سے پہلے پسماندہ اور نچلے طبقے کے خلاف انگریزی حکومت سے ریزرویشن کا مطالبہ کیا تھا اور اس کے لئے لڑائی بھی لڑی تھی۔ انہوں نے کہاکہ اگرچہ انگریزی حکومت نے جیوتی با پھولے کی مانگ ٹکرادی تھی اس کے باوجود ان کی جدوجہد جاری رہی تھی جس کانتیجہ آزادی کے ریزرویشن کی شکل آیا۔
اے ایم یو اسٹوڈینٹ یونین کے سابق صدر نے کہا کہ جیوباپھولے کی تعلیمی کوشش کبھی بارآور نہیں ہوتی اگر عثمان شیخ اور فاطمہ شیخ نے اپنی زمین اور تن دھن سے مدد نہ کی ہوتی۔ ان کی تعلیمی خدمات کو ناقابل فراموش قرار دیتے ہوئے مسٹر گاندھی نے کہاکہ اس دور میں جب کہ تعلیم کا تصور عام نہیں تھا خاص طور پر خواتین کی تعلیم کا، اس دور میں لڑکیوں کے لئے اسکول کھولنا بہت بڑا کارنامہ تھا۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہاکہ جامعہ ملیہ، اسلامیہ اور جواہر لال نہرو میں جو کچھ ہورہا ہے، اس کا ایک ہی مقصد ہے کہ غریب کے بچے تعلیم حاصل نہ کرسکیں۔
نیوسوسیو اکنومک ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے چیرمین اور اس تقریب کے منتظم محمد کیف نے موجودہ دور میں جیوتی با پھولے کی اہمیت اور معنویت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ معاشرے میں بڑے پیمانے پر موجود عدم مساوات کو ختم کرنے کے لئے ہمیں جیوتی با پھولے کے نظریات کو اپنانا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ ان کا مقصد اس طرح کے پروگرام کرنے کا یہ ہے کہ ہم اپنے ملک کے جدید معمارکو یاد کریں اورنئی نسل کو ان کارنامے سے آگاہ کرسکیں۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ویرامنی نے ملک کے سرمایہ کاروں کے ہاتھوں میں جانے کا اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت دو کے ہاتھ کے ملک کا 40 فیصد جی ڈی پی ہے اوراس میں کسی طرح کا مساوات نہیں ہے۔ سماجی کارکن اقبال احمد خاں نے کہاکہ جن لوگوں نے تعلیمی میدان میں کام کئے ہیں اس طرح کے حالات کم و بیش سب کے ساتھ پیش آچکے ہیں لیکن اسی میں راستہ نکلتا ہے۔
دہلی کے کونسلر آل اقبال نے اس موقع پر کہا کہ جیوتی با پھولے کے نظریہ پر دس فیصد پر عمل کیا جائے گا تو معاشرے کو بہتر بنایا جاسکتا ہے اور ہمیں اس نظریات کے خلاف لڑنا ہوگا جو ملک پر حاوی ہے۔
سروجنی نائیڈو ویمن اسٹڈییز کی ایوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر فردوس عظمت صدیقی نے ہندوستانی مسلمانوں میں عدم مساوات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں میں مساوات صرف مسجد تک محدود ہے اور مسجد باہر نکلتے ہی سب سید، پٹھان، شیخ،انصاری اور دیگر ذات پات ہوجاتے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کے پاس لیڈر نہیں ہیں جو ان کی رہنمائی کرسکے۔
انکم ٹیکس کمشنر اور بہوجن سمیک سنگھٹن کی قومی صدر محترمہ پریتا ہرت نے دعوی کیا کہ سب سے پہلے دلت لفظ جیوتی با بھولے نے اختیار کیا گیا تھا، جس کے معنی ٹوٹا ہوا، بکھرا ہوا،سمجھا گیا۔انہوں نے کہاکہ خواتین میں تعلیمی روشنی پھیلانے والے انگریزی مشنری کے بعد جیوتی با پھولے ہی تھے۔ انہوں نے کہاکہ ان کے خیالات اور سوچ کتنی اس وقت کتنی بلند تھی کہ انہوں نے تعلیم کے توسط سے سماج کو بدلنے کی ٹھانی۔
بین الاقوامی خبریں
میں دنیا کے سامنے تنہا کھڑا ہوں… امریکا میں اسرائیلی کارکنوں کے قتل پر وزیر اعظم نیتن یاہو برہم، اسرائیل کے خلاف اشتعال انگیز تقریر تشدد میں اضافہ کر رہی ہے۔

واشنگٹن : اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے امریکا کے شہر واشنگٹن ڈی سی میں اسرائیلی سفارت خانے کے دو ملازمین کی ہلاکت پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ اس حملے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیلیوں کے خلاف مسلسل اشتعال انگیز بیانات اس حملے کے ذمہ دار ہیں۔ نیتن یاہو نے کہا کہ میں دہشت گردی کے خلاف دنیا کے سامنے تنہا ہوں لیکن مضبوطی سے کھڑا ہوں۔ میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ میں ہتھیار نہیں ڈالوں گا۔ نیتن یاہو نے ایک بار پھر فلسطینی گروپ حماس کو ختم کرنے کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا ہے۔ دونوں ملازمین کو کیپیٹل جیوش میوزیم کے قریب گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ نیتن یاہو نے کہا کہ آن لائن یہود مخالف تقریر بیرون ملک اسرائیلیوں کے خلاف تشدد کو ہوا دے رہی ہے۔ اس حملے کے بعد نیتن یاہو نے تمام اسرائیلی سفارت خانوں اور قونصل خانوں میں فوری طور پر سکیورٹی بڑھانے کا حکم دیا ہے۔ اسرائیلی حکومت نے دیگر ممالک سے کہا ہے کہ وہ اپنے سفارت کاروں کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔
بنجمن نیتن یاہو نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اسرائیل غزہ کی پٹی پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اپنی سلامتی کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گا۔ نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت واشنگٹن ڈی سی میں اس واقعے کی مکمل تحقیقات کرے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ مجرموں کو ہر قیمت پر سزا دی جائے۔ اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر ڈینی ڈینن نے بھی اس واقعے کو ‘یہود مخالف دہشت گردی کی نفرت انگیز کارروائی’ قرار دیا۔ واشنگٹن میں کیپیٹل جیوش میوزیم کے باہر اسرائیلی سفارت خانے کے عملے کو گولی مار دی گئی ہے۔ یہ میوزیم ملک کے دارالحکومت میں ایف بی آئی کے فیلڈ آفس سے تھوڑے فاصلے پر واقع ہے۔ امریکی پولیس نے ابھی تک فائرنگ کے واقعے کے حوالے سے تفصیلی معلومات نہیں دی ہیں۔ امریکی ایجنسی ایف بی آئی نے کہا ہے کہ اس نے اس واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سیکریٹری کرسٹی نوم نے تصدیق کی ہے کہ اس واقعے میں ایک مرد اور ایک خاتون کو گولی ماری گئی ہے۔ کیپیٹل جیوش میوزیم سے باہر آتے ہی ان دونوں پر حملہ کیا گیا۔ نعیم نے کہا، “ہم اس واقعے کی سرگرمی سے تحقیقات کر رہے ہیں اور معلومات اکٹھا کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔” ہم مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔
بین الاقوامی خبریں
امریکہ اور روس یوکرین میں جنگ بندی پر بات چیت کر رہے ہیں، انٹیلی جنس ایجنسیوں نے روس کے جوہری ہتھیاروں میں توسیع کا انکشاف کیا ہے۔

ماسکو : امریکا اور روس یوکرین میں جنگ بندی کے حوالے سے اعلیٰ سطح پر بات کر رہے ہیں۔ روس کی طرف سے ولادیمیر پوٹن اور امریکہ کی طرف سے ڈونلڈ ٹرمپ نے مذاکرات کی ذمہ داری لی ہے۔ دونوں رہنما دعویٰ کر رہے ہیں کہ ان کی بات چیت اچھی جا رہی ہے اور توقع ہے کہ مزید آگے بڑھیں گے۔ ادھر امریکی خفیہ اداروں نے روس کے بارے میں ایسا انکشاف کر دیا ہے جس سے ٹرمپ کی پریشانیوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔ درحقیقت، امریکی انٹیلی جنس کے ایک غیر اعلانیہ جائزے کے مطابق، روس اپنے جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے کو بڑھا رہا ہے اور جوہری ہتھیاروں سے لیس ہوا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل تعینات کر رہا ہے۔
یہ تشخیص مہینوں بعد سامنے آیا ہے جب روس نے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی حد کو کم کرنے کے لیے اپنے جوہری نظریے پر نظر ثانی کی تھی۔ یوکرین کے ساتھ جاری جنگ میں روسی رہنما اکثر یوکرین اور اس کے اتحادیوں کو جوہری حملوں کی دھمکیاں دیتے رہے ہیں۔ امریکی دفاعی انٹیلی جنس ایجنسی (ڈی آئی اے) کے جائزے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ روس بیلاروسی فوجیوں کو ملک میں تعینات جوہری ہتھیاروں کو سنبھالنے کی تربیت دے رہا ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ روس نے 2023 میں اپنی نام نہاد سیٹلائٹ ریاست بیلاروس میں جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی شروع کی تھی۔
سرد جنگ کے بعد سے امریکہ اور روس کے پاس فضا سے فضا میں مار کرنے والے ایٹمی میزائل نہیں ہیں۔ لیکن اب یہ بدل گیا ہے کیونکہ روس نے جوہری ہتھیاروں سے لیس ہوا سے فضا میں مار کرنے والا میزائل تعینات کر دیا ہے۔ امریکی انٹیلی جنس اسسمنٹ کا کہنا ہے کہ “روس اپنی جوہری قوتوں کو بڑھا رہا ہے، جس میں جوہری فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل اور نئے جوہری نظام شامل ہیں۔” اگرچہ تشخیص میں میزائل کا نام نہیں بتایا گیا، جنگ زون نے اطلاع دی کہ یہ ممکنہ طور پر آر-37 ایم میزائل کا جوہری وار ہیڈ سے لیس ورژن ہے، جسے اس نے ہوا سے فضا میں بہت طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کے طور پر بیان کیا ہے۔ نیٹو کی اصطلاح میں اس میزائل کو اےاے-13 ایکس ہیڈ کہا جاتا ہے۔ جوہری وار ہیڈز سے لیس فضا سے زمین پر مار کرنے والے میزائل جوہری ہتھیاروں سے لیس ممالک میں کافی عام ہیں لیکن سرد جنگ کے بعد سے فضا سے فضا میں مار کرنے والے ایسے میزائل استعمال نہیں کیے گئے۔
امریکہ کے پاس بھی ایسا ہی ایک میزائل تھا جسے جی اے آر 11 کہا جاتا ہے۔ اسے 1950 کی دہائی میں تیار کیا گیا تھا لیکن اسے 1970 کی دہائی میں بند کر دیا گیا تھا۔ ٹی ڈبلیو زیڈکے مطابق، جوہری ہتھیاروں سے لیس ہوا سے ہوا میں مار کرنے والے میزائلوں کو اصل میں سرد جنگ کے عروج پر بمباروں کی ساخت کو بے اثر کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔ چونکہ اس طرح کے بمبار آج کام نہیں کر رہے ہیں، اس لیے یہ واضح نہیں ہے کہ کس چیز نے روس کو جوہری ہتھیاروں سے لیس ہوا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل تیار کرنے اور تعینات کرنے پر مجبور کیا۔
سیاست
مہاراشٹر میں اسمبلی انتخابات کے بعد راج اور ادھو ٹھاکرے کے ایک ساتھ آنے کی بات ہو رہی، ادھو کے قریبی لیڈر نے بڑا بیان دیا ہے۔

ممبئی : کہا جاتا ہے کہ 20 سال قبل جب راج ٹھاکرے نے شیوسینا چھوڑی تھی، اس وقت ان کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ اس کے بعد راج ٹھاکرے نے مہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) بنائی۔ ان کی پارٹی پہلے الیکشن میں 13 اور پھر اگلے الیکشن میں 1 رہ گئی۔ 2024 کے انتخابات میں یہ صفر پر آگیا۔ ادھر مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ کے عہدے تک پہنچنے والے ادھو ٹھاکرے بھی اب بدترین دور سے گزر رہے ہیں۔ اس سب کے درمیان مہاراشٹر میں سب سے بڑے سیاسی کھیل کو لے کر قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ ‘ٹھاکرے برادران’ سال 2025 کے ممبئی بی ایم سی انتخابات کے ساتھ بلدیاتی انتخابات میں اکٹھے ہو سکتے ہیں۔ اب ادھو ٹھاکرے کے ایک انتہائی قابل اعتماد ساتھی نے راج ٹھاکرے کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی پہل کی ہے، جس نے مہاراشٹر کے لیے اپنے اختلافات کو ایک طرف رکھنے کی بات کی تھی۔ اس کے بعد مہاراشٹر میں ایک بار پھر بحث شروع ہو گئی ہے کہ کیا راج ٹھاکرے ایک بار پھر ماتوشری کی سیڑھی چڑھنے کو تیار ہیں؟
ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی شیو سینا یو بی ٹی کے ترجمان اور ایم ایل اے انیل پرب نے بڑا بیان دیا ہے۔ پرب نے کہا ہے کہ ادھو ماضی کے تمام تنازعات کو بھلانے کے لیے تیار ہیں، لیکن راج کو یو بی ٹی کے ساتھ ایم این ایس کے اتحاد پر فیصلہ لینا ہے۔ ایڈوکیٹ پرب نے کہا کہ ہم مثبت ہیں کہ دونوں ٹھاکرے مراٹھی لوگوں کی خواہش کے مطابق اکٹھے ہوں گے۔ ہم نے کبھی بات چیت کے دروازے بند نہیں کئے۔ دونوں اعلیٰ رہنما ملاقات کریں گے، بات چیت کریں گے اور فیصلہ کریں گے۔ پراب کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب ریاست میں بلدیاتی انتخابات کی بحث شروع ہو گئی ہے۔ شندے کی قیادت والی شیو سینا مسلسل ادھو دھڑے کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
سیاسی حلقوں میں یہ چرچا ہے کہ سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کی شیوسینا کو راج ٹھاکرے کی پارٹی مہاراشٹر نو نرمان سینا کے مراٹھی ووٹوں کی تقسیم کی وجہ سے کئی بار نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ مراٹھی ووٹوں کی تقسیم کی وجہ سے شیو سینا ادھو بالا صاحب ٹھاکرے (یو بی ٹی) کو خاص طور پر اسمبلی انتخابات 2024 میں بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا۔ اس سے سبق سیکھتے ہوئے یو بی ٹی نے بلدیاتی انتخابات سے قبل ایم این ایس کے ساتھ مل کر ووٹوں کی تقسیم کو روکنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ انیل پراب سے پہلے سنجے راوت بھی کئی بار بیان دے چکے ہیں، حالانکہ انیل پراب کے بیان کو بڑا اشارہ مانا جا رہا ہے۔ سیاسی حلقوں میں یہ چرچا ہے کہ دونوں ٹھاکرے بھائی الگ ہونے کے باوجود ان کے کئی مشترکہ دوست ہیں۔ جو انہیں قریب لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ادھو ٹھاکرے کی بیوی رشمی ٹھاکرے راج ٹھاکرے سے بات کر رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بہت کم بولنے والے پراب کے بیان نے اب مہاراشٹر کی سیاست کا درجہ حرارت بڑھا دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر دونوں بھائی متحد نہیں ہوتے ہیں تب بھی شیوسینا اور ایم این ایس اتحاد بن سکتے ہیں۔
-
سیاست7 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم4 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا