Connect with us
Wednesday,09-July-2025
تازہ خبریں

سیاست

سنجے سنگھ نےکہاکہ نفرت انگیز اور فرقہ وارانہ سیاست ملک کی بربادی کی اہم وجہ

Published

on

نفرت انگیز اور فرقہ وارانہ سیاست کو ملک کی بربادی کی وجہ قرار دیتے ہوئے عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ راجیہ سبھا سنجے سنگھ نے کہاکہ اگر یہی فرقہ وارانہ اور نفرت انگیز جاری رہی تو ملک کو تباہی سے کوئی نہیں بچاسکتا۔ کل شام یہاں منعقدہ جیوتی باپھولے کی 129ویں برسی پر منعقدہ ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے یہ بات کہی انہوں نے موجودہ سیاسی پس منظر کی اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ مہاتما جیوتی با پھولے نے سماج میں عدم مساوات، چھوا چھوت، سخت گیری اور سب کو یکساں احترام کے لئے آواز اٹھائی تھی۔ ہمیں اس فلسفے کو نہ صرف زندہ کرنا ہے بلکہ موجودہ سماجی تانے بانے کو پٹری پر لانے کے لئے اس پرعمل کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ یہاں جمع ہوئے ہیں وہ ایک آواز ہیں اور یہ آواز معاشرے میں انقلاب پربا کرے گی مسٹر سنجے سنگھ نے کہاکہ ملک اور سماج کو سخت گیریت اور انتہا پسندانہ سوچ نے برباد کیا ہے اور انہوں نے تمام شرکاء سے یہ عہد کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں اپنے ملک اور اپنے سماج میں موجود سخت گیریت اور انتہا پسندی کے خلاف ہمیں میدان میں اترنا ہوگا خواہ وہ انتہا پسندی اپنے فرقہ میں ہی کیوں نہ ہو۔
مشہور سماجی کارکن اور لاء کالج لکھنو کے اسسٹنٹ پروفیسر عبدالحفیظ گاندھی نے جیوتی باپھولے کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ سماجی ناآہنگی اور عدم مساوات کے خلاف جنگ چھیڑنے والے جیوتی با پھولے نے سب سے پہلے پسماندہ اور نچلے طبقے کے خلاف انگریزی حکومت سے ریزرویشن کا مطالبہ کیا تھا اور اس کے لئے لڑائی بھی لڑی تھی۔ انہوں نے کہاکہ اگرچہ انگریزی حکومت نے جیوتی با پھولے کی مانگ ٹکرادی تھی اس کے باوجود ان کی جدوجہد جاری رہی تھی جس کانتیجہ آزادی کے ریزرویشن کی شکل آیا۔
اے ایم یو اسٹوڈینٹ یونین کے سابق صدر نے کہا کہ جیوباپھولے کی تعلیمی کوشش کبھی بارآور نہیں ہوتی اگر عثمان شیخ اور فاطمہ شیخ نے اپنی زمین اور تن دھن سے مدد نہ کی ہوتی۔ ان کی تعلیمی خدمات کو ناقابل فراموش قرار دیتے ہوئے مسٹر گاندھی نے کہاکہ اس دور میں جب کہ تعلیم کا تصور عام نہیں تھا خاص طور پر خواتین کی تعلیم کا، اس دور میں لڑکیوں کے لئے اسکول کھولنا بہت بڑا کارنامہ تھا۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہاکہ جامعہ ملیہ، اسلامیہ اور جواہر لال نہرو میں جو کچھ ہورہا ہے، اس کا ایک ہی مقصد ہے کہ غریب کے بچے تعلیم حاصل نہ کرسکیں۔
نیوسوسیو اکنومک ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے چیرمین اور اس تقریب کے منتظم محمد کیف نے موجودہ دور میں جیوتی با پھولے کی اہمیت اور معنویت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ معاشرے میں بڑے پیمانے پر موجود عدم مساوات کو ختم کرنے کے لئے ہمیں جیوتی با پھولے کے نظریات کو اپنانا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ ان کا مقصد اس طرح کے پروگرام کرنے کا یہ ہے کہ ہم اپنے ملک کے جدید معمارکو یاد کریں اورنئی نسل کو ان کارنامے سے آگاہ کرسکیں۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ویرامنی نے ملک کے سرمایہ کاروں کے ہاتھوں میں جانے کا اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت دو کے ہاتھ کے ملک کا 40 فیصد جی ڈی پی ہے اوراس میں کسی طرح کا مساوات نہیں ہے۔ سماجی کارکن اقبال احمد خاں نے کہاکہ جن لوگوں نے تعلیمی میدان میں کام کئے ہیں اس طرح کے حالات کم و بیش سب کے ساتھ پیش آچکے ہیں لیکن اسی میں راستہ نکلتا ہے۔
دہلی کے کونسلر آل اقبال نے اس موقع پر کہا کہ جیوتی با پھولے کے نظریہ پر دس فیصد پر عمل کیا جائے گا تو معاشرے کو بہتر بنایا جاسکتا ہے اور ہمیں اس نظریات کے خلاف لڑنا ہوگا جو ملک پر حاوی ہے۔
سروجنی نائیڈو ویمن اسٹڈییز کی ایوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر فردوس عظمت صدیقی نے ہندوستانی مسلمانوں میں عدم مساوات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں میں مساوات صرف مسجد تک محدود ہے اور مسجد باہر نکلتے ہی سب سید، پٹھان، شیخ،انصاری اور دیگر ذات پات ہوجاتے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کے پاس لیڈر نہیں ہیں جو ان کی رہنمائی کرسکے۔
انکم ٹیکس کمشنر اور بہوجن سمیک سنگھٹن کی قومی صدر محترمہ پریتا ہرت نے دعوی کیا کہ سب سے پہلے دلت لفظ جیوتی با بھولے نے اختیار کیا گیا تھا، جس کے معنی ٹوٹا ہوا، بکھرا ہوا،سمجھا گیا۔انہوں نے کہاکہ خواتین میں تعلیمی روشنی پھیلانے والے انگریزی مشنری کے بعد جیوتی با پھولے ہی تھے۔ انہوں نے کہاکہ ان کے خیالات اور سوچ کتنی اس وقت کتنی بلند تھی کہ انہوں نے تعلیم کے توسط سے سماج کو بدلنے کی ٹھانی۔

سیاست

قانون کا مذاق بنا دیا… مہاراشٹر سماجوادی پارٹی کا ایم این ایس کی غنڈہ گردی اور مراٹھی مورچہ پر تبصرہ

Published

on

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی ہندی تنازع پر میراروڈ میں تشدد پر مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایم این ایس نے قانون کا مذاق بنا دیا ہے۔ اس سے قبل بھی ایم این ایس نے غنڈہ گردی کی تھی, لیکن سرکار اس پر کوئی کارروائی کرنے سے قاصر ہے۔ ایسے سرکار کو چاہئے کہ وہ تشدد برپا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ میراروڈ میں جس بیوپاری اور تاجر کو ایم این ایس نے تشدد کا نشانہ بنایا وہ راجستھانی تھا, اسلئے اس کی حمایت میں دوسرے تاجر بھی کھڑے ہوئے, اگر یہی واقعہ کوئی رکشہ ٹیکسی ڈرائیو کے ساتھ پیش آتا تو کوئی آواز نہیں اٹھتی اور معاملہ کو دبا دیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایم این ایس کی غنڈہ گردی کے خلاف تاجروں نے جو احتجاج کیا وہ ضروری تھا, لیکن اس پر ایم این ایس کا احتجاج غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کسی کو بھی ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے, اس لئے میری وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سے مطالبہ ہے کہ وہ ایم این ایس کے غنڈوں پر کارروائی کرے اور قانون کی حکمرانی قائم ہو۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی اور ہندی کا تنازع میں تشدد ناقابل برداشت ہے, ایسے میں سرکار کو ایسے عناصر پر کارروائی کرنا چاہیے۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

بھارت پاکستان کشیدگی کے درمیان مسعود اظہر کا ایک آڈیو منظر عام پر، آڈیو میں اظہر کا بھارت سے جہاد کے لیے خودکش بمبار تیار کرنے کا دعویٰ۔

Published

on

Masood Azhar

اسلام آباد : بھارت کے ساتھ کشیدگی کے درمیان پاکستان کی ایک مسجد میں جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کی مبینہ آڈیو چلائی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مسعود اظہر کو بہاولپور کی مسجد میں چلائی جانے والی آڈیو میں شیخی مارتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ اس نے کہا کہ دوسروں کے پاس سب کچھ ہو سکتا ہے لیکن اس کے پاس فدائین ہے۔ بہاولپور کی مسجد اسی جگہ واقع ہے جہاں بھارت نے 7 مئی کو آپریشن سندھ کے دوران فضائی حملے کیے تھے۔ بہاولپور میں واقع مرکز سبحان اللہ جیش محمد کا ایک بڑا تربیتی اور نظریاتی مرکز تھا، جسے اس آپریشن میں نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں میں مسعود اظہر کے درجنوں رشتہ دار مارے گئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق آڈیو میں مسعود اظہر کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ “مجاہد کو دیے گئے فنڈز جہاد کے لیے استعمال کیے جائیں گے… پاکستان کو مجاہدین کی اتنی ہی ضرورت ہے جتنی اسے بڑے مذہبی رہنماؤں کی ضرورت ہے، ہمارے پاس فدائین ہیں، کوئی طاقت یا میزائل انہیں گرفتار نہیں کر سکتا۔ ہمارے پاس 30،000 کا کیڈر ہے، جیش کے پاس 10،000 فدائین کے لیے تیار ہیں۔”

مسعود اظہر بھارت کے خوف سے کئی دہائیوں سے روپوش ہیں۔ پچھلے کئی سالوں سے ان کی کوئی شنوائی نہیں ہوئی اور نہ ہی عوامی سطح پر پیشی ہوئی۔ ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بھارت کے آپریشن سندور کے بعد ایسا کیا ہوا کہ پاکستان مسعود اظہر کا بھوت واپس لانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ مسعود اظہر کی آڈیو چلانا پاکستان کی ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے۔ اسے خاص طور پر اب جاری کیا گیا ہے کیونکہ ہندوستان میں امرناتھ یاترا زوروں پر جاری ہے۔ ایسے میں پاکستان مسعود اظہر کی آڈیو چلا کر دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتا ہے، تاکہ وہ اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنا سکیں۔

مسعود اظہر اقوام متحدہ کی طرف سے نامزد دہشت گرد ہے۔ وہ جیش محمد کا بانی اور لیڈر بھی ہے، جس نے پلوامہ دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ اس حملے میں 40 بھارتی فوجی شہید ہوئے تھے۔ اظہر 1968 میں بہاولپور میں پیدا ہوا تھا اور اسے آٹھویں جماعت کے امتحانات مکمل کرنے کے بعد کراچی کے ایک مدرسے میں بھیج دیا گیا تھا۔ اس مدرسے کا تعلق پاکستانی جہادی گروپوں سے تھا، جہاں سے اظہر نے 1989 میں گریجویشن کیا۔ اس نے سوویت-افغان جنگ میں شمولیت اختیار کی اور حرکت المجاہدین کے لیے لڑنے کے لیے بھی بھرتی کیا، لیکن “کمزور جسم” کی وجہ سے وہ اپنی تربیت مکمل کرنے میں ناکام رہا۔

Continue Reading

سیاست

بی جے پی ایم پی نشی کانت دوبے کے ٹھاکرے بھائیوں کو للکارنے کے بعد سیاست گرم، دوبے کے بیان پر شرد پوار کی این سی پی نے ان کی تصویر پر مارے جوتے

Published

on

Nishikant-&-Pawar

ممبئی : جھارکھنڈ کے بی جے پی ایم پی نشی کانت دوبے کے میرا روڈ واقعہ پر ٹھاکرے برادران کو چیلنج کرنے کے بعد مہاراشٹر میں سیاست گرم ہو رہی ہے۔ منگل کو، شرد پوار کی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی نے نشی کانت دوبے کے ان کو مارنے کے بیان پر جوتے پھینک کر احتجاج کیا۔ ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی شیو سینا یو بی ٹی لیڈر سنجے راوت نے دوبے کے بیان پر سخت اعتراض کیا ہے۔ اس معاملے پر جہاں انہوں نے ریاست کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس پر حملہ کیا ہے وہیں شیو سینا کے سربراہ ایکناتھ شندے پر بھی شدید حملے کیے ہیں، وہیں دوسری طرف نشی کانت دوبے نے وکی لیکس کی بنیاد پر ایم این ایس پر حملہ کرتے ہوئے جائیداد کے معاملے پر ادھو دھڑے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔

شرد پوار کی زیرقیادت نیشنلسٹ کانگریس پارٹی نے گھاٹ کوپر ویسٹ – ویلکم ہوٹل کے علاقے میں جوڑے مارو آنڈولن (جوتوں سے مارنا) کا آغاز کیا۔ یہ تحریک نیشنلسٹ یوتھ کانگریس (شرد چندر پوار) پارٹی کے ممبئی صدر ایڈوکیٹ امول ماٹے کی مضبوط قیادت میں چلائی گئی۔ این سی پی کے یوتھ لیڈروں نے کہا کہ نشی کانت دوبے کا بیان صرف مراٹھی زبان پر تنقید نہیں ہے، یہ مہاراشٹر کی شناخت پر سیدھا حملہ ہے۔ بی جے پی کا پرانا کھیل پھر شروع ہو گیا ہے۔ وہ بہار اور مہاراشٹر کے انتخابات میں آگ بھڑکا رہا ہے۔ ان کی سیاست بیانات دے کر مراٹھی لوگوں کے جذبات کو بھڑکانا ہے۔ لیکن اس بار مہاراشٹر خاموش نہیں رہا۔ مراٹھی نوجوانوں نے ہاتھ میں جوتے لے کر صاف جواب دے دیا۔ ایڈوکیٹ امول ماتلے نے کہا کہ یہ لڑائی صرف نشی کانت دوبے کے لیے نہیں ہے، یہ لڑائی مہاراشٹر کی شناخت کے لیے ہے۔ ماتلے نے کہا کہ جو بھی کسی مراٹھی شخص کو کم سمجھے گا اسے سزا دی جائے گی۔

جبکہ تازہ ترین حملے میں نشی کانت دوبے نے 2007 کی وکی لیکس شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اگر راج ٹھاکرے کو عوام کی حمایت نہیں ملتی ہے تو وہ غنڈوں کو آگے بھیج دیتے ہیں۔ یعنی غنڈہ گردی اس کا واحد مقصد ہے، جو وہ آئندہ ممبئی میونسپل کارپوریشن کے انتخابات ہارنے کے خوف سے انتخابات سے پہلے کرتی ہے۔ میں ٹھاکرے کی غنڈہ گردی کے خلاف ہوں اور برداشت کی حدیں پار کر دی گئی ہیں۔ مراٹھا برادری کا ہمیشہ احترام کیا جاتا ہے۔ ملک ہم سب کا ہے۔ جہاں سے میں ایم پی ہوں۔ مراٹھا مادھو لیمے وہاں سے لگاتار تین بار ایم پی تھے۔ ہم نے اندرا گاندھی کی مخالفت میں ایک مراٹھا کو لوک سبھا انتخابات میں جتوایا۔ ٹھاکرے، ہوش میں آؤ، اپنی لڑائی کو مراٹھا نہ بنائیں، ممبئی کی ترقی میں ہمارا تعاون ہے اور رہے گا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com