Connect with us
Wednesday,21-May-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

جموں وکشمیر کے عوام کے حقوق کی بحالی نیشنل کانفرنس کا اولین ایجنڈا : عمر عبداللہ

Published

on

Omar Abdullah

جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے جمعرات کے روز کہا کہ اقتدار سے باہر یا اقتدار میں رہ کر نیشنل کانفرنس کی ہمیشہ یہی کوشش رہی ہے کہ جموں وکشمیر کے حالات ٹھیک رہیں، اور عوام کے چھوٹے بڑے مسائل حل ہو جائیں، ہماری نیت ہمیشہ یہی رہی ہے کہ ہم لوگوں کے جذبات اور احساسات کی صحیح ترجمانی کریں۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے لوگوں کیساتھ دھوکہ دہی سے رشتہ قائم نہیں کیا ہے، بلکہ اپنی بے لوث عوامی خدمت کے ذریعے تینوں خطوں کے عوام کے ساتھ اس جماعت کا ایک مضبوط رشتہ بنا ہے۔
ان باتوں کا اظہار عمر عبداللہ نے امیر اکدل کے یک روزہ کنونس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے ہر خطے اور ہر طبقے کے لوگوں کی بے لوث خدمت کیساتھ ساتھ نیشنل کانفرنس ہر دور میں اس بات کیلئے کوشاں رہی ہے کہ جموں و کشمیر کا مسئلہ بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے اور ہم نے ہر ایک ایوان میں یہاں تک کہ وقت وقت کے وزرائے اعظموں کے ساتھ اس بات کو اُجاگر کیا۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ ہمارے مخالفین آئے روز ہماری مخالفت کرتے رہتے ہیں، لیکن ان کے پاس ہماری مخالفت کیلئے کوئی ٹھوس بات نہیں ہوتی، اور یہ لوگ صرف تنقید برائے تنقید میں یقین رکھتے ہیں۔
ان میں سے کچھ وہ بھی ہیں جو کل تک گپکار الائنس میں شامل تھے اور اگلے ہی روز اس سے الگ ہوگئے، ان لوگوں کے لئے ڈی ڈی سی الیکشن کے دوران نیشنل کانفرنس اچھی تھی، لیکن اوڑی میں مرکزی وزیر کے ساتھ میں ملاقات کے دوسرے ہی نہ صرف گپکار الائنس سے علیحدہ ہوگئے، بلکہ نیشنل کانفرنس کیخلاف بھی زہر افشائی شروع کر دی۔

اُن کے مطابق یہ وہی لوگ ہیں جو 1989 تک مین سٹریم میں شامل تھے اور پھر ہوا کے رُخ کیساتھ بندوق کے حامی بن گئے، اور پھر دوبارہ حالات کو دیکھ کر اپنا موقف تبدیل کر کے مین سٹریم میں آگئے۔

کشمیری لوگ ان کے ماضی اور حال سے بخوبی واقف ہیں، یہ لوگ ہم پر انگلی اُٹھانے سے پہلے کشمیری عوام کے سوالوں کا جواب دے۔

نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس حدبندی سے نہیں ڈرتی ہے، ہمارا کارڈر ہر جگہ مضبوط ہے، اور حالیہ ایام میں خطہ چناب، پیرپنچال اور اب سرینگر میں عوامی رابطہ مہم کے دوران یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ نیشنل کانفرنس مضبوط سے مضبوط تر ہے، اور ہمارے ورکروں میں آج بھی جوش اور ولولہ موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کی جھنڈیاں اُتارنے سے نیشنل کانفرنس اور اس کے ورکروں کو مرغوب نہیں کیا جاسکتا۔ افسوس کی بات ہے کہ حکومت کو اب نیشنل کانفرنس ہل والے جھنڈوں سے بھی ڈر لگتا ہے اسی لئے سڑکوں پر لگیں نیشنل کانفرنس کے جھنڈیوں کو اتروایا گیا۔ انتظامیہ کو ایسی حرکتیں کرنے کا کوئی حق نہیں۔

جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کی بحالی کے عزم کو دہراتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام کے حقوق کی بحالی نیشنل کانفرنس کا اولین ایجنڈا ہے، ہم ملک کے آئیں کے تحت اپنے حقوق مانگتے ہیں، ہم بغاوت نہیں کرتے بلکہ وہی مانگے ہیں، جس کا حق ہمیں آئین ہند میں دیا گیا ہے۔

ہم دفعہ35 اے اور 370 کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہیں اور اس کیلئے اپنی قانونی، آئین اور جمہوری جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افسوس اس بات ہے کہ جموں وکشمیر میں اس وقت ایسی انتظامیہ مسلط کی گئی ہے جو لوگوں کی سننے کیلئے تیار نہیں۔ لوگوں کا کوئی پُرسانِ حال نہیں۔ سڑکوں کی حالت اور بجلی کی سپلائی پوزیشن حکومت کی کارکردگی بخوبی بیان کرتی ہے۔

سمارٹ سٹی کے نام پر دنیا کو دھوکہ دیا جارہاہے، یہاں گذشتہ برسوں کے دوران کوئی نئی سڑک تعمیر نہیں کی گئی، ٹریفک نظام بدترین ہے، پینے کے پانی کی ہاہاکر ہے، بے روزگاری عروج پر ہے اور جب حکومت سے کوئی سوال پوچھا جاتا ہے تو اس کا جواب ’سیاح آرہے ہیں‘ دیا جاتا ہے۔ ارے جناب کشمیر اور سیاح کبھی الگ نہیں رہے ہیں، آپ سے پہلے بھی سیاح آتے تھے اور آپ کے جانے کے بعد بھی سیاح آتے رہے ہیں۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی لوکل چلتی ٹرین معذور ڈبے میں نابینا خاتون کی پٹائی ملزم گرفتار

Published

on

download (1)

ممبئی : ممبئی کی لوکل ٹرین میں معذور کے ڈبے میں ایک نابینا خاتون کی پٹائی کرنے کے الزام میں محمد اسماعیل حسن علی کو گرفتار کرنے کا دعوی ریلوے پی آر پی نے کیا ہے۔ ممبئی کے سی ایس ٹی ریلوے اسٹیشن سے ٹٹوالا جانے والی ٹرین میں محمد اسماعیل حسن علی اپنی حاملہ اہلیہ 10 سالہ بیٹی کے ساتھ معذور کے ڈبے میں سفر کر رہا تھا, اس دوران نابینا خاتون 33 سالہ ڈبہ میں داخل ہوئی تو دیگر مسافروں نے معذور خاتون کیلئے سیٹ چھوڑنے کی حسن علی سے درخواست کی تو اس نے انکار کر دیا, اس دوران متاثرہ نے اسے گالی دی تو 40 سالہ حسن علی طیش میں آگیا اور اس نے خاتون کی پٹائی شروع کردی۔ ڈبے میں موجود مسافروں نے کسی طرح نابینا کو بچایا اور یہ مارپیٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی, جس کے بعد سوشل میڈیا پر اس پر تبصرہ بھی شروع ہوگیا تھا۔ اس کو نوٹس لیتے ہوئے کلیان جی آر پی نے کارروائی کرتے ہوئے ممبرا کے ساکن محمد اسماعیل حسن کو گرفتار کر لیا اور اس معاملے کی مزید تفتیش کرلا پولیس کے سپرد کر دی گئی ہے۔ حسن علی کے خلاف بلا کسی عذر کے معذوروں کے ڈبے میں سفر کرنے، مارپیٹ، نابینا مسافر کی حق تلفی کرنے کا بھی معاملہ درج کیا گیا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ سے کہا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے… حکومت نے سپریم کورٹ سے ایسا کیوں کہا؟ جانئے اور کیا دلائل دیے گئے۔

Published

on

Court-&-Waqf

نئی دہلی : مرکزی حکومت نے بدھ کو سپریم کورٹ میں وقف پر بحث کے دوران ایک اہم بات کہی۔ حکومت نے کہا کہ وقف، جو ایک اسلامی تصور ہے، اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے۔ اس لیے اسے آئین کے تحت بنیادی حق نہیں سمجھا جا سکتا۔ حکومت یہ بات وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کی آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کے جواب میں کہہ رہی ہے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ جب تک یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ ہے، باقی تمام دلیلیں بے کار ہیں۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا، جو مرکز کی طرف سے پیش ہوئے، نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ وقف کو بنیادی حق نہیں سمجھا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ ہے، اس پر کوئی دعویٰ نہیں کیا جا سکتا۔ “اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ وقف ایک اسلامی تصور ہے، لیکن جب تک یہ نہ دکھایا جائے کہ وقف اسلام کا ایک لازمی حصہ ہے، باقی تمام دلیلیں بے کار ہیں،” مہتا نے کہا، لائیو لا کے مطابق۔

مہتا نے اپنی تقریر کا آغاز ایکٹ کا دفاع کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی شخص کو سرکاری اراضی پر دعویٰ کرنے کا حق نہیں ہے۔ یہاں تک کہ اگر اسے ‘وقف از صارف’ اصول کے تحت وقف کے طور پر درجہ بندی کیا گیا ہو۔ ‘یوزر کے ذریعہ وقف’ کا مطلب ہے کہ اگر کوئی زمین طویل عرصے سے مذہبی یا خیراتی مقاصد کے لیے استعمال ہو رہی ہو تو اسے وقف قرار دیا جاتا ہے۔ مہتا نے صاف کہا، ‘سرکاری زمین پر کسی کا کوئی حق نہیں ہے۔’ ایک پرانے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی جائیداد حکومت کی ہے اور اسے وقف قرار دیا گیا ہے تو حکومت اسے بچا سکتی ہے۔ سالیسٹر جنرل نے مزید کہا، ‘صارفین کے ذریعہ وقف کوئی بنیادی حق نہیں ہے، اسے قانون نے تسلیم کیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی حق قانون سازی کی پالیسی کے طور پر دیا جائے تو وہ حق ہمیشہ واپس لیا جا سکتا ہے۔’

Continue Reading

(جنرل (عام

بھارت میں کورونا کے کیسز آنا شروع… ہریانہ، مغربی بنگال اور سکم میں کووڈ کا 1-1 کیس ہے، جبکہ کیرالہ میں اس وقت 95 ایکٹو کیسز ہیں۔

Published

on

ace2-receptor-covid

نئی دہلی : کوویڈ 19 ایک بار پھر پھیل رہا ہے۔ اس وقت ہندوستان میں کووڈ کیسز کی تعداد اتنی تشویشناک نہیں ہے لیکن پھر بھی کچھ ریاستوں میں کورونا کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ ملک میں اس وقت 257 ایکٹو کیسز ہیں۔ کچھ ریاستوں میں معاملات معمولی ہیں جبکہ کچھ میں اعداد و شمار کافی زیادہ ہیں۔ جبکہ ہریانہ، مغربی بنگال اور سکم میں کووڈ کا صرف 1 کیس ہے، کیرالہ میں اس وقت 95 ایکٹو کیس ہیں۔ ملک کی راجدھانی دہلی میں اس وقت کووڈ کے 5 فعال کیسز ہیں۔ تاہم، کچھ ریاستیں ایسی ہیں جہاں کورونا کا ایک بھی کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے۔ تمل ناڈو میں بھی کورونا کے 55 ایکٹیو کیسز ہیں۔ مہاراشٹر میں 10 کم کیسز ہیں یعنی 56۔ آئیے آپ کو بتائیں کہ اس وقت کس ریاست میں کتنے ایکٹو کیسز ہیں۔

کس ریاست میں کتنے فعال کیسز :
اسٹیٹ ایکٹو ————— کیسز
کیرالہ ——————— 95
تمل ناڈو ——————- 66
مہاراشٹر ——————- 56
کرناٹک ——————–13
پڈوچیری ——————- 10
گجرات ———————7
دہلی ———————— 5
راجستھان —————— 2
ہریانہ ———————- 1
مغربی بنگال ——————1
سکم ———————- 1
کل کیسز ——————-257

ایشیا کے کچھ ممالک میں کورونا کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ ہانگ کانگ، سنگاپور، تھائی لینڈ کے علاوہ چین میں بھی کوویڈ 19 کے کیسز میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ سنگاپور کی وزارت صحت کے مطابق، 27 اپریل سے 3 مئی 2025 کے ہفتے میں کوویڈ 19 کے کیسز کی تعداد بڑھ کر 14,200 ہو گئی، جو پچھلے ہفتے 11,100 تھی۔ اس عرصے کے دوران سنگاپور میں کوویڈ 19 کے ساتھ اسپتال میں داخل ہونے والے افراد کی اوسط تعداد 102 سے بڑھ کر 133 ہوگئی۔ تھائی لینڈ میں 11 مئی سے 17 مئی کے درمیان کیسز بڑھ کر 33,030 ہو گئے، بنکاک میں 6,000 کیسز رپورٹ ہوئے۔ اسی طرح، ہانگ کانگ میں، صرف 4 ہفتوں (6 سے 12 اپریل) میں کوویڈ 19 کے کیسز 6.21 فیصد سے بڑھ کر 13.66 فیصد ہو گئے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com