Connect with us
Wednesday,06-August-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

ریحانہ فاطمہ نیم عریاں جسم پر پینٹنگ معاملہ میں بری، کیرالہ ہائی کورٹ نے کہا : عریانیت اور فحاشی میں فرق ہے

Published

on

Kerala High Court

نئی دہلی : کیرالہ ہائی کورٹ نے پیر کو پاکسو قانون سے وابستہ ایک مقدمہ میں خواتین کے حقوق کی کارکن کو بری کرتے ہوئے کہا کہ آدھی آبادی کو اپنے جسم پر ملکیت کا حق نہیں ملتا ہے۔ اپنے جسم اور زندگی کے بارے میں فیصلہ خود لینے پر انہیں پریشانی، امتیازی سلوک اور سزا کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور الگ تھلگ کر دیا جاتا ہے۔ خواتین کے حقوق کی کارکن ریحانہ فاطمہ کے خلاف پروٹیکشن آف چلڈرن فرام سیکسوئل ایکسپلوٹیشن (پاکسو) ایکٹ، جوینائل جسٹس اینڈ انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی ایکٹ کے تحت مقدمے چل رہا تھا۔ فاطمہ کا ایک ویڈیو سامنے آیا تھا، جس میں وہ اپنے نابالغ بچوں کے سامنے نیم عریاں حالت میں کھڑی تھیں اور انہوں نے اپنے جسم پر پینٹنگ کی اجازت دی تھی۔

فاطمہ کو بری کرتے ہوئے جسٹس کوثر ایداپپاگتھ نے کہا کہ 33 سالہ کارکن کے خلاف لگائے گئے الزامات کی بنیاد پر کسی کیلئے یہ طے کرنا ممکن نہیں کہ ان کے بچوں کا کسی بھی طرح سے جنسی تسکین کیلئے استعمال ہوا ہو۔ عدالت نے کہا کہ انہوں نے بس اپنے جسم کو ‘کینواس’ کے طور پر اپنے بچوں کو پینٹنگ کیلئے استعمال کرنے دیا تھا۔

عدالت نے کہا کہ اپنے جسم کے بارے میں خود فیصلہ لینے کا خواتین کا اختیار ان کے حق مساوات اور رازداری کے ان کے بنیادی حق کا مرکز ہے۔ یہ آئین کے آرٹیکل 21 میں شخصی آزادی کے تحت بھی آتاہے۔

فاطمہ نے نچلی عدالت کے ذریعہ انہیں بری کرنے والی عرضی خارج کئے جانے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ ہائی کورٹ میں اپنی اپیل میں فاطمہ نے کہا تھا کہ باڈی پینٹنگ سماج کے اس نظریہ کے خلاف سیاسی قدم تھا، جس میں سبھی مانتے ہیں خواتین کے جسم کا برہنہ اوپری حصہ کسی نہ کسی طرح جنسی تسکین یا جنسی حرکات سے منسلک ہوتا ہے، جبکہ مردوں کے جسم کے برہنہ اوپری حصہ کو اس طرح نہیں دیکھا جاتا ہے۔

فاطمہ کے استدلال سے اتفاق کرتے ہوئے جسٹس ایدپپاگتھ نے کہا کہ آرٹ پروجیکٹ کی شکل میں بچوں کے ذریعہ اپنی ماں کے جسم کے اوپری حصہ کو ڈرائنگ کرنے کو حقیقی یا کسی بھی قسم کے جنسی فعل کے طور پر نہیں دیکھا جا سکتا اور نہ ہی ایسا کہا جا سکتا ہے کہ یہ کام (باڈی پینٹنگ) جنسی تسکین کے لئے یا جنسی تسکین کی نیت سے کیا گیا ہے۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی کے دادر کبوترخانہ پر احتجاج، حالات قابو میں کشیدگی برقرار

Published

on

Dadar-pigeon

ممبئی : ممبئی دادر میں کبوتر خانوں کو بند کئے جانے کیخلاف صبح جین سماج نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور احتجاج کے دوران جین سماج مشتعل ہوگیا اور کبوتر خانہ پر لگائے گئے ترپالیں اور بامبو ہٹانا شروع کردیا۔ اس دوران پولیس نے مداخلت کی تو پولیس اور مظاہرین میں دھکا مکی ہوگئی۔ جین سماج کی روایت ہے کہ وہ صبح پرندوں کو دانہ ڈالتے ہیں, ایسے میں بی ایم سی نے ہائیکورٹ کے حکم کے بعد کبوتر خانوں کو بند کر دیا ہے۔ ممبئی شہر میں تمام کبوتر خانوں میں دانا ڈالنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ جین سماج میں اس سے ناراضگی پائی گئی ہے۔ گزشتہ روز وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے ایک اہم میٹنگ طلب کی تھی, جس میں یہ فیصلہ لیا گیا تھا کہ کبوتروں کے فضلات سے ہونے والی بیماریوں کے سدباب کیلئے اس کے فضلات بٹ کو فوری طور پر صاف کرنے کا نظم کیا جائے گا, اتنا ہی نہیں دانا ڈالنے کا وقت بھی مقرر ہوگا۔ اسی دوران آج جین سماج نے احتجاجی مظاہرہ کیا اس میں خواتین بھی شامل تھی۔ خواتین نے یہاں ترپالیں ہٹانے کے ساتھ تمام بامبو نکال دئیے اور ایک مرتبہ پھر دادر کبوترخانہ کو کبوتروں کی رہائش گاہ کیلئے کھول دیا گیا۔

دادرمیں کبوتروں کی فضلات سے بیماری کی شکایت کے بعد بی ایم سی اور ہائیکورٹ نے کبوتر خانوں کو بند کرنے کا فرمان جاری کیا تھا اور کبوتر کو دانا ڈالنے پر جرمانہ اور کیس درج کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا تھا۔ ماہم میں کبوتر کو دانا ڈالنے پر ممبئی پولیس نے پہلا کیس درج کیا ہے۔ اسی کے ساتھ اب دادر میں کبوتر خانہ پر سے ترپالیں نکالنے کے بعد حالات کشیدہ ضرور ہے, لیکن امن وامان برقرار ہے۔ دادر میں پولیس کے اضافی بندوبست کو تعینات کیا گیا ہے۔ ممبئی میں جس طرح سے کبوتر خانہ کو بند کیا گیا ہے اس پر جین سماج مضطرب ہے اور اس نے اس کے خلاف احتجاج شروع کردیا ہے۔

جین سماج کا کہنا ہے کہ شراب گٹکا اور نشے پر پابندی عائد کی جائے۔ شراب بندی ہو لیکن کبوتروں کے دانا ڈالنے کو ہی سرکار نے جرم قرار دیا ہے یہ سراسر غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ شراب اور گٹکا کھانے سے بھی بیماری نہیں ہوتی ہے؟ اس کے باوجود اس سے سرکار کو ٹیکس ملتا ہے, اس لئے ہم بھی سرکار کو ٹیکس دینے کو تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ کبوتروں کو دانا ڈالنا اور جانوروں چرند پرند کی خدمت کرنا یہ ایک تہذیبی ورثہ ہے, ایسے میں کوئی بھی اس قسم کی پابندی عائد نہیں کر سکتا اس کی ہم مخالفت کرتے ہیں۔ دادر میں کبوتر خانہ بند کرنے کے بعد دوبارہ جین سماج نے اسے کھول دیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ احتجاجی مظاہرہ کے بعد حالات قابو میں ہے لیکن کشیدگی ہنوز برقرار ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

دادر کبوتر خانہ پر احتجاج کے بعد منگل پربھات لوڈھا کی امن کی اپیل

Published

on

mangal-prabhat-lodha

ممبئی : مہاراشٹر کے وزیر منگل پربھات لوڈھا نے دادر کبوتر خانہ کو احتجاج کے بعد اب جین سماج سے اپیل کی ہے کہ وہ امن وامان برقرار رکھیں, انہوں نے کہا کہ سرکار نے کبوتر خانہ سے متعلق فیصلہ لیا تھا اور گزشتہ روز وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے اس متعلق اہم فیصلہ لیا تھا, لیکن اس کے باوجود یہ احتجاجی مظاہرہ افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکار نے کبوتر خانہ سے متعلق میٹنگ میں فیصلہ لیا گیا ہے۔ اس سے ہونے والی بیماری پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور اس کے سد باب کیلئے وزیر اعلی نے اہم فیصلہ لیا تھا کبوتروں کو دانا ڈالنے سے متعلق احتیاط اور شرائط پر بھی غور کیا گیا تھا اور وزیر اعلی نے اس متعلق کاروائی نہ کرنے کا بھی حکم دیا تھا, لیکن اس کے باوجود آج اچانک یہ احتجاجی مظاہرہ درست نہیں تھا۔ منگل پربھات لوڈھا نے اس متعلق جین سماج سے امن وامان کی اپیل کی ہے۔ پولیس نے بتایا کہ احتجاجی مظاہرہ کے بعد حالات پرامن ہے, لیکن کشیدگی برقرار ہے پولیس نے اب اس معاملہ میں قانون چارہ جوئی کر نے کے ساتھ ایف آئی آر درج کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مہاراشٹر میں بلدیاتی انتخابات اب اس سال کے آخر میں، سپریم کورٹ نے 27 فیصد او بی سی ریزرویشن کو دی منظوری، جانیں سب کچھ

Published

on

S.-Court-&-Election

ممبئی : سپریم کورٹ نے مہاراشٹرا میں 2022 سے پھنسے ہوئے بلدیاتی انتخابات کا راستہ صاف کر دیا ہے۔ مہاراشٹر کے ممبئی میں بی ایم سی کے انتخابات کے ساتھ ہی نئے وارڈ ڈویژن کے ساتھ بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں گے۔ ان انتخابات میں 27 فیصد او بی سی ریزرویشن بھی لاگو ہوگا۔ پیر کو ایک اہم فیصلے میں سپریم کورٹ نے ریاست میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق آخری رکاوٹ کو بھی ہٹا دیا۔ چیف منسٹر دیویندر فڑنویس نے انتخابات میں 27 فیصد ریزرویشن کو منظوری دینے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ انہوں نے عدالت عظمیٰ کی اس ہدایت کی تعریف کی ہے۔ غور طلب ہے کہ لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات کے بعد مہاراشٹر میں بلدیاتی انتخابات کو لے کر سیاست گرم ہو گئی ہے۔ سبھی کی نظریں ممبئی بی ایم سی انتخابات پر لگی ہوئی ہیں۔ بلدیاتی انتخابات تین مرحلوں میں ہونے کا امکان ہے۔ ممبئی میں آخری مرحلے میں ووٹنگ متوقع ہے۔

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ مہاراشٹر میں بلدیاتی انتخابات منی اسمبلی انتخابات سے کم نہیں ہوں گے۔ سپریم کورٹ نے اپنی ہدایت میں 27 فیصد او بی سی ریزرویشن اور نئے وارڈ ڈھانچے کے ساتھ انتخابات کو منظوری دے دی ہے۔ عدالت کی اس ہدایت کا اطلاق میونسپل کارپوریشن، میونسپلٹی اور ضلع کونسل کے انتخابات پر ہوگا۔ سپریم کورٹ نے نئے وارڈ ڈھانچے کو چیلنج کرنے والی درخواست مسترد کر دی۔ اس سے قبل سپریم کورٹ نے مہاراشٹرا ریاستی الیکشن کمیشن کو چار ہفتوں کے اندر انتخابات سے متعلق ہدایات جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔ پیر کی سماعت میں عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ انتخابات صرف سابقہ 27 فیصد او بی سی ریزرویشن کے ساتھ ہی کرائے جا سکتے ہیں۔ سیاسی مبصر دیانند نینے کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے اپنی ہدایت میں کہا کہ حکومت کو ان انتخابات میں او بی سی ریزرویشن کو برقرار رکھنا چاہیے جو 2017 میں تھا۔ نینے کہتے ہیں کہ اس وقت 27 فیصد ریزرویشن تھا۔ نینے کے مطابق ممبئی کو چھوڑ کر پورے مہاراشٹر کے بلدیاتی انتخابات میں چار پینل کی بنیاد پر انتخابات ہوں گے۔ ممبئی میں ایک وارڈ میں ایک امیدوار کا نظام ہے۔

بلدیاتی انتخابات کو لے کر ریاست میں ایک تنازعہ تھا کہ انتخابات نئے وارڈ ڈھانچے کے مطابق کرائے جائیں یا پرانے ڈھانچے کے مطابق۔ کیونکہ پہلے مہاوتی حکومت نے تقسیم ڈھانچہ میں تبدیلی کی تھی، پھر مہاویکاس اگھاڑی حکومت نے اس میں تبدیلیاں کیں، اور اس کے بعد جب ایکناتھ شندے کی حکومت آئی تو ایک بار پھر نظر ثانی کی گئی۔ اس کے بعد لاتور ضلع کی اوسا نگر پنچایت سے متعلق ایک عرضی سپریم کورٹ میں داخل کی گئی۔ اس میں یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ 11 مارچ 2022 سے پہلے ڈویژن کے ڈھانچے کے مطابق انتخابات کرائے جائیں، لیکن سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ وارڈوں کا فیصلہ کرنے کا حق ریاستی حکومت کو ہے، اور انتخابات ریاستی حکومت کے فیصلے کے مطابق ہی ہوں گے۔

شہری علاقوں میں، تمام 29 میونسپل کارپوریشنز (جالنا اور اچلکرنجی نو تشکیل شدہ) منتظمین چلاتے ہیں۔ یہ کسی منتخب ادارے کے بغیر ہیں۔ ریاست میں 248 میونسپل کونسلیں ہیں اور سبھی کے ایڈمنسٹریٹر ہیں۔ 147 نگر پنچایتوں میں سے 42 میں انتخابات ہوں گے۔ دیہی مہاراشٹر میں، کل 34 ضلع کونسلوں میں سے 32 میں منتظم ہیں۔ بھنڈارا اور گونڈیا کے علاوہ، جن کی میعاد مئی 2027 میں ختم ہو جائے گی۔ پنچایت سمیتیوں کے معاملے میں، کل 351 پنچایت سمیتیوں میں سے 336 میں منتظمین ہیں جہاں انتخابات ہوں گے۔ سب سے اہم ممبئی بی ایم سی انتخابات ہیں۔ الیکشن کمیشن نے وارڈ کی حد بندی نئے سرے سے کی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com