Connect with us
Tuesday,11-November-2025

قومی خبریں

رنجیت رنجن عرف پپو نے کہا کہ آخرکب تک مسلمانوں سے قربانی لی جائے گی؟

Published

on

قومی شہریت قانون، قومی شہری رجسٹر اور قومی آبادی رجسٹر کے خلاف شاہین باغ میں خواتین مظاہرین کے حوصلے کو سلام کرنے پہنچنے والے جن ادھیکار پارٹی کے صدر اور سابق رکن پارلیمنٹ رنجیت رنجن عرف پپو یادو نے کہاکہ 1857 سے اب تک ہر محاذ پر مسلمانوں نے قربانیاں دی ہیں اور مسلمانوں کو اب اور کتنی قربانیاں دینی ہوں گی، انہوں نے کہاکہ ملک کو جب جب قربانی کی ضرورت پڑی ہے مسلمانوں نے صدق دل سے دی ہے، انہوں نے سوالیہ لہجے میں کہا کہ آخر کب تک مسلمانوں سے قربانی لی جائے گی؟ انہوں نے کہاکہ قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی، این آر پی صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے بلکہ بڑی تعداد میں ہندو بھی اس کی زدمیں آئیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ایس سی ایس ٹی، بنجارہ سمیت ملک کے غریب طبقہ کے پاس کوئی دستاویزات نہیں ہیں، آخر وہ کہاں سے دستاویزات لائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ قانون صرف مذہبی تقریق پر مبنی ہی نہیں بلکہ آئین مخالف بھی ہے۔ اس لئے اس کی ہر سطح پر مخالفت کی جانی چاہئے اور ملک کا ہر طبقہ آج اس کی مخالفت کر رہا ہے۔ انہوں نے خوشی ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ شاہین باغ کی خواتین نے مظاہرین کی تاریخ میں اپنا نام درج کروالیا ہے اور پورے ملک کی خواتین کو اس سے حوصلہ ملے گا۔ انہوں نے آزادی کے حق نعرے بھی لگائے۔
سابق سائنس داں اور سماجی کارکن گوہر رضا نے شہریت ترمیمی قانون کو ہندو بنام مسلمان بنانے کی حکومت کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس سے آپ بچنا ہوگا۔ حکومت نے پوری کوشش کی ہے کہ اس مسئلہ دونوں فرقہ لوگ بٹ جائیں۔ انہوں نے کہاکہ اس مسئلہ دونوں (مسلمان اور ہندوؤں کا طبقہ) طرف سے اس احتجاج کو ہندو بنام مسلمان اور مسلمان بنام حکومت بنانے کی کوشش کی جائے گی اور آپ کو اس سے ہوشیار رہنا ہے اور کسی طرح اس لڑائی کو ہندو اور مسلمان کے رنگ میں رنگنے نہیں دینا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اس قانون کی مخالفت اور واپس لئے جانے کے لئے ضروری ہے کہ ہم جاگتے رہیں جس طرح آپ (شاہین باغ کی خواتین مظاہرین) جاگ رہی ہیں۔ آپ کے مسئلے کو پوری شدت کے ساتھ ہر محاذ پر اٹھایا جارہاہے اور اس میں کامیابی ضروری ملے گی۔ آپ نے پورے ملک کے لئے ایک مثال پیش کی ہے۔
جواہر نہرو یونیورسٹی کے پروفیسر پرشوتم اگروال نے خواتین مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت ملک میں غیر معلنہ ایمرجینسی کے حالات ہیں اور میڈیا خبریں دینے کے بجائے میڈیا خبریں پیدا کررہا ہے اور اس کے ذریعہ سماج میں پھوٹ پیدا کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ زندگی میں گالی گلوج سے بچنا ہے تو نیوز چینلوں سے دور رہیں۔
انہوں نے شہریت ترمیمی قانون کو مسترد کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ حکومت کو ایسا محسوس ہوا کہ قوم سو رہی ہے اور جو بھی قانون بنائیں گے اس کا کوئی ردعمل نہیں ہوگا لیکن اس بار اس کا داؤ الٹا پڑگیا ہے۔ انہوں نے شاہین باغ خواتین مظاہرین کے حوصلے کو سراہتے ہوئے کہاکہ شاہین باغ خواتین مظاہرین نے اپنا نا م دنیا کی تاریخ میں درج کروالیا ہے۔یہ چھوٹے چھوٹے بچے اور بچیاں اور خواتین نے جس طرح جرات کا مظاہرہ کیا ہے اس سے کامیابی یقینی ملے گی۔کیوں کہ انہوں نے اپنے لئے نہیں بلکہ آئین کی حفاظت کے لئے لڑائی چھیڑی ہے۔
وہاں کا نظام دیکھنے والی صائمہ خاں نے بتایا کہ اب تک دن رات کے مظاہرے میں حال ہی میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف آئی جی کے عہدے سے استعفی دینے والے عبد الرحمان،فلمی ہستی ذیشان ایوب، مشہور سماجی کارکن،مصنف اور سابق آئی اے ایس افسر ہرش مندر، فلمی اداکارہ سورا بھاسکر، کانگریس لیڈر سندیپ دکشت ’بارکونسل کے ارکان، وکلاء،جے این یو کے پروفیسر،سیاست داں سریشٹھا سنگھ، الکالامبا،ایم ایل اے امانت اللہ خاں، سابق ایم ایل اے آصف محمد خاں، بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر آزاد، سماجی کارکن شبنم ہاشمی، پلاننگ کمیشن کی سابق رکن سیدہ سیدین حمید، وغیرہ جیسے اہم افرادنے شرکت کرکے ہمارے کاز کی حمایت کی ہے۔انہوں نے بتایا کہ آگے بھی ملک کی اہم شخصیت کی شرکت کی توقع ہے۔

جرم

دہلی کے لال قلعے کے قریب زور دار دھماکہ… 8 افراد ہلاک، دھماکے کے بعد دہلی بھر میں ہائی الرٹ، فرانزک ٹیم جائے وقوعہ پر پہنچ گئی۔

Published

on

Delhi Blast

نئی دہلی : پیر کی شام لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے گیٹ نمبر 1 کے قریب کار دھماکے سے بڑے پیمانے پر خوف و ہراس پھیل گیا۔ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ گاڑی کا ایک حصہ لال قلعہ کے قریب واقع لال مندر پر جاگرا۔ مندر کے شیشے ٹوٹ گئے، اور کئی قریبی دکانوں کے دروازے اور کھڑکیوں کو نقصان پہنچا۔ واقعے میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

دھماکے کے فوری بعد قریبی دکانوں میں آگ لگنے کی اطلاع ملی۔ دھماکے کے جھٹکے چاندنی چوک کے بھاگیرتھ پیلس تک محسوس کیے گئے اور دکاندار ایک دوسرے کو فون کرکے صورتحال دریافت کرتے نظر آئے۔ کئی بسوں اور دیگر گاڑیوں میں بھی آگ لگنے کی اطلاع ہے۔

فائر ڈپارٹمنٹ کو شام کو کار میں دھماکے کی کال موصول ہوئی۔ اس کے بعد اس نے فوری طور پر چھ ایمبولینسز اور سات فائر ٹینڈرز کو جائے وقوعہ پر روانہ کیا۔ راحت اور بچاؤ کی کارروائیاں جاری ہیں، اور آگ پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں۔

دھماکے کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہوسکی ہے۔ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور تفتیشی ادارے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر رہے ہیں۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکہ ایک کار میں ہوا تاہم اس کی نوعیت اور وجہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکی ہے۔ واقعے کے بعد لال قلعہ اور چاندنی چوک کے علاقوں میں سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔

Continue Reading

بزنس

کانگریس نے ایل آئی سی میں 33,000 کروڑ روپے کے بڑے گھپلے کا الزام لگایا، جے پی سی – پی اے سی تحقیقات کا مطالبہ کیا

Published

on

LIC

نئی دہلی : کانگریس نے ہفتہ کو الزام لگایا کہ ایل آئی سی نے اڈانی گروپ کو فائدہ پہنچانے کے لئے 30 کروڑ پالیسی ہولڈرز کے پیسے کا استعمال کیا۔ اڈانی گروپ کے بارے میں مودی حکومت کے خلاف اپنے الزامات کو تیز کرتے ہوئے، کانگریس نے دعوی کیا کہ ایل آئی سی نے پالیسی ہولڈرز کے تقریباً 33,000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کر کے اڈانی گروپ کو فائدہ پہنچایا۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری (کمیونیکیشن) جے رام رمیش نے اسے ایک ‘میگا اسکام’ قرار دیتے ہوئے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) سے جانچ کرانے کا مطالبہ کیا اور اس سے پہلے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) سے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

کانگریس ایم پی جے رام رمیش نے انسٹاگرام پر لکھا، "حال ہی میں میڈیا میں کچھ پریشان کن انکشافات ہوئے ہیں کہ کس طرح ‘موڈانی جوائنٹ وینچر’ نے لائف انشورنس کارپوریشن آف انڈیا (ایل آئی سی) اور اس کے 300 ملین پالیسی ہولڈرز کی بچتوں کا منظم طریقے سے غلط استعمال کیا۔” انہوں نے مزید لکھا، "اندرونی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ کیسے، مئی 2025 میں، ہندوستانی حکام نے LIC فنڈز سے 33,000 کروڑ کا انتظام کیا تاکہ اڈانی گروپ کی مختلف کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی جا سکے۔” اسے ’’میگا اسکام‘‘ قرار دیتے ہوئے کانگریس نے کہا ہے کہ صرف مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) ہی اس کی تحقیقات کر سکتی ہے۔ تاہم، اس سے پہلے پی اے سی (پارلیمنٹ کی پارلیمانی کمیٹی) کو اس بات کی جانچ کرنی چاہیے کہ ایل آئی سی کو مبینہ طور پر اڈانی گروپ میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے کس طرح مجبور کیا گیا۔ انہوں نے اپنا مکمل تحریری بیان بھی شیئر کیا ہے اور اسے "موڈانی میگا اسکیم” قرار دیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق کانگریس کے ان الزامات پر اڈانی گروپ یا حکومت کی طرف سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ رمیش نے اپنے بیان میں کہا، "سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وزارت خزانہ اور نیتی آیوگ کے عہدیداروں نے کس کے دباؤ میں یہ فیصلہ کیا کہ ان کا کام مجرمانہ الزامات کی وجہ سے فنڈنگ ​​کے مسائل کا سامنا کرنے والی ایک نجی کمپنی کو بچانا ہے؟ کیا یہ ‘موبائل فون بینکنگ’ کا کلاسک معاملہ نہیں ہے؟” جب سے امریکی شارٹ سیلنگ فرم ہندنبرگ ریسرچ نے اڈانی گروپ کے حصص کے بارے میں کئی سنگین الزامات لگائے ہیں تب سے کانگریس حکومت سے مسلسل سوال کر رہی ہے۔ اڈانی گروپ نے پہلے کانگریس اور دیگر کے تمام الزامات کو جھوٹا قرار دیا ہے۔ تاہم، کانگریس نے ایک بار پھر ایک بڑا حملہ کیا ہے، موجودہ اور دیگر مسائل کو اٹھایا ہے اور کئی مرکزی ایجنسیوں پر اڈانی گروپ کے مفاد میں کام کرنے کا الزام لگایا ہے، پہلے جے پی سی اور پھر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعہ تحقیقات کے معاملے کی تجدید کی ہے۔

Continue Reading

سیاست

‘کانگریس پاکستان کے حق میں اور افغانستان کے خلاف’، طالبان وزیر خارجہ کی پریس کانفرنس تنازعہ بھارت میں سیاسی ہنگامہ برپا

Published

on

Afgan,-pak-&-india

نئی دہلی : خواتین صحافیوں کو افغانستان کے وزیر خارجہ عامر خان متقی کی دہلی میں پریس کانفرنس سے روکے جانے کا معاملہ گرما گرم ہوگیا، سیاسی جماعتوں نے ایک دوسرے پر شدید حملے شروع کردیئے۔ راشٹریہ لوک دل لیڈر ملوک ناگر نے افغان وزیر خارجہ کی پریس کانفرنس سے خاتون صحافیوں کو باہر کرنے پر سوال اٹھانے پر کانگریس لیڈر پی چدمبرم پر سخت حملہ کیا ہے۔ ناگر نے الزام لگایا کہ چدمبرم کے سوالات پاکستان کے حامی اور افغانستان اور بلوچستان کے خلاف تھے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس طرح کے سوالات ملک کو دہشت گردانہ حملوں کی آگ میں جھونک سکتے ہیں۔ چدمبرم کا یہ بیان افغانستان کے وزیر خارجہ عامر خان متقی کی پریس کانفرنس سے خواتین صحافیوں کو باہر کرنے پر مایوسی کا اظہار کرنے کے بعد آیا ہے۔ ملوک ناگر نے پی چدمبرم کے سوالات پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا، ’’وہ جس قسم کے سوالات پوچھ رہے ہیں اس کے بارے میں انہیں سوچنا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ افغان وزیر خارجہ نے بھارت کا دورہ کیا اور کچھ درخواستیں کیں، جن پر ان کے مطالبات کے مطابق توجہ دی گئی۔ ناگر نے الزام لگایا کہ "انڈیا الائنس، پی چدمبرم، اور کانگریس کے سینئر لیڈر ایسے سوالات پوچھتے ہیں جو پاکستان کے حق میں اور افغانستان اور بلوچستان یا ہمارے ملک کے خلاف ہیں۔”

انہوں نے تشویش کا اظہار کیا کہ کیا وہ ملک کو دہشت گردانہ حملوں کے شعلوں میں جھونکنا چاہتے ہیں جو پاکستان جاری رکھے ہوئے ہے۔ سفارت کاری کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، آر ایل ڈی رہنما نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر، "پاکستان افغانستان اور بلوچستان کے درمیان دونوں طرف سے گوشہ میں رہے گا، اور ہمارا ملک ترقی کرتا رہے گا اور آگے بڑھے گا۔”

پی چدمبرم نے نئی دہلی میں افغانستان کے وزیر خارجہ عامر خان متقی کی میزبانی میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خواتین صحافیوں کو باہر کیے جانے پر گہرے صدمے اور مایوسی کا اظہار کیا۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ مرد صحافیوں کو اپنی خواتین ساتھیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے تقریب کا بائیکاٹ کرنا چاہیے تھا۔ ایکس پر ایک پوسٹ میں، انہوں نے کہا، "میں حیران ہوں کہ افغانستان کے جناب امیر خان متقی کی پریس کانفرنس سے خواتین صحافیوں کو باہر رکھا گیا، میری ذاتی رائے میں، مرد صحافیوں کو اس وقت واک آؤٹ کر دینا چاہیے تھا جب انہیں معلوم ہوا کہ ان کی خواتین ساتھیوں کو مدعو نہیں کیا گیا تھا۔” نئی دہلی میں طالبان کے قائم مقام وزیرخارجہ عامر خان متقی کی جانب سے منعقدہ پریس کانفرنس پر تنازع کھڑا ہوگیا، جہاں ہندوستانی خواتین صحافیوں کو افغان سفارت خانے میں شرکت سے روک دیا گیا۔ طالبان وزیر 9 اکتوبر سے 16 اکتوبر تک بھارت کے ایک ہفتے کے دورے پر ہیں۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com