Connect with us
Thursday,17-July-2025
تازہ خبریں

سیاست

جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ بحال کرنے کا مطالبہ تیز، راہل گاندھی اور کھرگے نے پی ایم مودی کو لکھا خط

Published

on

Kharge-&-Rahul

نئی دہلی : کانگریس صدر ملکارجن کھرگے اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے پی ایم نریندر مودی کو خط لکھا ہے۔ انہوں نے جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ دینے اور لداخ کو آئین کے چھٹے شیڈول میں شامل کرنے کے لیے پارلیمنٹ میں بل لانے پر زور دیا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے یہ مطالبہ جموں و کشمیر کے لوگوں کی خواہشات اور آئینی حقوق کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ پارلیمنٹ کے آئندہ بجٹ اجلاس میں اس بارے میں قانون بنائے۔ کانگریس کے اس مطالبے سے سیاسی درجہ حرارت بڑھنے لگا ہے۔ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اس مطالبے کا خیر مقدم کیا ہے۔ اس سے قبل پہلگام حملے کے دوران بھی ایسا ہی مطالبہ اٹھایا گیا تھا۔ تب عمر عبداللہ نے کہا تھا کہ وہ خون پر سیاست نہیں کریں گے۔

پی ایم مودی کو لکھے خط میں ملکارجن کھرگے اور راہل گاندھی نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کا ریاست کا درجہ بحال کرنے کا مطالبہ جائز ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ پی ایم مودی اور ان کی حکومت نے پارلیمنٹ، سپریم کورٹ اور میڈیا سمیت کئی پلیٹ فارمز پر ایسا کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ کانگریس لیڈروں نے خط میں لکھا ہے کہ ہم حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ پارلیمنٹ کے آئندہ مانسون اجلاس میں جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ دینے کے لیے بل لائے۔ جموں و کشمیر واحد ریاست ہے جسے مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنایا گیا ہے۔

کانگریس ریاست کا درجہ حاصل کرنے کے لیے ہم خیال جماعتوں تک پہنچنے کی مہم کو تیز کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ اس دوران راہل گاندھی اور کھرگے نے وزیر اعظم سے یہ اپیل کی ہے۔ لداخ کے بارے میں کانگریس لیڈروں نے درخواست کی کہ حکومت لداخ کو آئین کے چھٹے شیڈول میں شامل کرنے کے لیے قانون لائے۔ یہ لداخ کے لوگوں کی ثقافتی، ترقیاتی اور سیاسی امنگوں کو پورا کرنے کی طرف ایک اہم قدم ہوگا۔ اس سے ان کے حقوق، زمین اور شناخت کا بھی تحفظ ہوگا۔

کانگریس نے کہا کہ آئین کا چھٹا شیڈول کچھ قبائلی علاقوں کو خصوصی درجہ دیتا ہے۔ یہ انہیں اپنے معاملات کو سنبھالنے کے لیے زیادہ خود مختاری دیتا ہے۔ اس میں آسام، میگھالیہ، تریپورہ اور میزورم کے قبائلی علاقے شامل ہیں۔ لداخ کو اس میں شامل کرنے سے وہاں کے لوگوں کو اپنی ثقافت اور روایات کو محفوظ رکھنے میں مدد ملے گی۔ اس کے ساتھ ہی وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ دینے کے مطالبے کا خیر مقدم کیا ہے۔ انہوں نے کانگریس صدر ملکارجن کھرگے اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کا شکریہ ادا کیا ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ ہم ایک طویل عرصے سے انتظار کر رہے تھے کہ اپوزیشن پارلیمنٹ میں ہماری آواز اٹھائے۔ اس سے ہم پارلیمنٹ میں آواز اٹھائیں گے۔ یہ اچھی بات ہے، جموں و کشمیر کے لوگ طویل عرصے سے مکمل ریاست کا درجہ بحال کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

فی الحال کانگریس کے سینئر لیڈروں کا یہ قدم جموں کشمیر اور لداخ کے لوگوں کے لیے ایک اہم پیغام ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کانگریس ان کے مطالبات کی حمایت کرتی ہے اور ان کے حقوق کے لیے لڑنے کے لیے تیار ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اس پر کیا ردعمل دیتی ہے۔ کیا وہ پارلیمنٹ میں بل لا کر ان علاقوں کے لوگوں کی امنگوں کو پورا کرے گی؟

سیاست

یتیموں کی فیس سرکار ادا کریگی، رئیس شیخ کے مطالبہ پر ایوان اسمبلی میں وزیر موصوفہ کی وضاحت

Published

on

Raees-Shaikh

مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی میں بھیونڈی کے رکن اسمبلی رئیس شیخ نے یتیموں کی تعلیمی فیس اور اسکولی فیس سے متعلق سرکار سے سوال کرتے ہوئے یہ واضح کرنے کی درخواست کی ہے کہ یتیموں کو ایس سی کی طرز پر مکمل فیس کی فراہمی اور سہولت میسر ہوگی ایک جی آر 2003 ء میں اس مناسبت سے جاری کیا گیا تھا لیکن اس کی کوئی سہولت ان بچوں کو میسر نہیں آئی ہے, جبکہ سرکاری نوکریوں میں بھی انہیں سہولت میسر کرنے سے متعلق سرکار نے کیا قدم اٹھایا اور اب تک کتنے یتیموں کو سرکاری نوکری ملی ہے, جس پر زیر موصوفہ نے کہا کہ یتیموں کو اسکول فیس 100 فیصد فراہم ہوگی اور آج سے ہی اس جی آر پر مکمل عمل آوری ہوگی اور ایس سی ریزرویشن کے طرز پر یتیموں کو ریزرویشن فراہم کرنا مشکل ہے۔ کیونکہ دونوں کی درجہ بندی علیحدہ ہے, لیکن اس کے باوجود یتیموں کو جو بھی سہولیات فراہم ہے, اسے نافذ العمل کیا جائے گا۔ اس پر رئیس شیخ نے کہا کہ یتیموں کی سہولت سے متعلق سرکلر تو جاری ہے, لیکن اب تک اس پر عمل آوری نہیں کی جاتی جس پر وزیر موصوفہ نے کہا کہ اب تک سرکاری نوکری میں ایک فیصد ریزرویشن میں 714 یتیموں کو نوکری ملی ہے, اس پر رئیس شیخ نے کہا کہ 2018 سے کئی بچے فیس نہ ملنے کے سبب ڈراپ آؤٹ یعنی اپنا تعلیمی سلسلہ منقطع کر چکے ہیں, اگر فیس فراہمی کا اعلان آپ کر رہے ہیں تو کیا اس سال ہی فیس فراہم ہوگی اور انہیں فیس مرحلہ وار طریقے سے دی جائے گی کہ یکمشت فیس ادا کی جائے گی, کیونکہ یتیموں کو داخلہ سے پہلے فیس فراہم نہیں ہوتی ہے اور انہیں یہ فیس ادائیگی میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ایسی صورتحال میں داخلہ کے وقت ہی انہیں فیس کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے اس پر وزیر موصوفہ نے کہا کہ فیس سے متعلق تمام احکامات جاری کئے گئے ہیں اور آج سے ہی یہ سرکلر پر سختی سے عمل آوری ہوگی۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

وکرولی : مراٹھی اور مہاراشٹر کی توہین، مارواڑی دکاندار کی پٹائی، ویڈیو وائرل

Published

on

Raj-Thakeray

ممبئی : مہاراشٹر میں ہندی مراٹھی کا تنازع نے اب تک شدت اختیار کر لیا ہے۔ میرا روڈ کے بعد ممبئی کے وکرولی علاقہ میں ایک دکاندار کو مہاراشٹر نونرمان سینا نے اس وقت تشدد کا نشانہ بنایا جب اس نے اپنے موبائل اسٹیٹس پر مراٹھی اور مہاراشٹرین کے خلاف قابل اعتراض مشمولات رکھے تھے۔

راجستھانی دکاندار نے ایک اسٹیٹس رکھا تھا جس میں لکھا تھا کہ دیکھ لیا راجستھانی کا پاور ہم مارواڑی ہمارے سامنے کسی کی نہیں چلتی۔۔۔۔ اس ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد ایم این ایس کارکنان نے مذکورہ بالا دکاندار کی پٹائی کرتے ہوئے اسے معافی مانگنے پر مجبور کیا۔ یہ واقعہ وکرولی ٹیگور نگر کا ہے, اس دکاندار کو عوام طور پر سوشل میڈیا پر معافی مانگنے پر ایم این ایس کارکنان نے مجبور کیا جس کا ویڈیو وائرل ہوچکا ہے۔

مہاراشٹر نونرمان سینا کے کارکنان نے کہا ہے کہ مراٹھی زبان اور مہاراشٹر کی توہین ناقابل برداشت ہے, اگر کوئی اس قسم کی حرکت کریگا تو اسے سبق سکھایا جائے گا۔ جبکہ وسئی ویرار میں بھی سرراہ ایک رکشہ ڈرائیور کی اس لئے پٹائی کر دی گئی تھی کہ اس نے مراٹھی زبان بولنے سے انکار کر دیا تھا اور اس کے بعد پولیس نے 20 افراد کے خلاف شکایت درج کی تھی۔ جس میں شیوسینا کے مقامی لیڈر ادے جادھو بھی شامل ہے۔ مراٹھی زبان کو لے کر اب مہاراشٹر میں تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے۔ دوسری طرف مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے کہا ہے کہ مراٹھی زبان اور مہاراشٹر کے نام پر تشدد برداشت نہیں کیا جاسکتا اور خاطیوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔ اس معاملہ میں جب وکرولی پولیس اسٹیشن کے سنیئر انسپکٹر سوریہ کانت نائیکواڑی سے استفسار کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ پولیس اسٹیشن میں کوئی بھی شکایت موصول نہیں ہوئی ہے شکایت موصول ہونے پر کارروائی کی جائے گی۔

Continue Reading

سیاست

سرکار نے آٹھ ماہ میں صرف کدو دیا… اپوزیشن کا کدو احتجاج، سرکار پر وعدہ وفا نہ کرنے کا الزام

Published

on

protests

ممبئی : مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی میں برسر اقتدار سرکار کے خلاف اپوزیشن نے پر زور احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ سرکار نے وعدوں پر ووٹ حاصل کئے, لیکن اب ملک مہایوتی سرکار نے اپنا ایک بھی وعدہ وفا نہیں کیا ہے, صرف وعدے ہی کئے ہیں۔ اسمبلی اجلاس میں بھی مہاراشٹر کے عوام کو کچھ حاصل نہیں ہوا ہے۔ اپوزیشن نے سرکار مخالف نعرہ بازی کرتے ہوئے کسانوں کو قرض معافی کا کدو، پیک بیما یوجینا کا کدو، لاڈکی بہن یوجنا کدو، قبائیلی سماج کو کدو، وزارت صحت کو کدو، تعلیم محکمہ کو کدو سرکار نے فراہم کیا ہے۔ ودھان بھون کی سیڑھیوں پر اپوزیشن نے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ اٹھا کر پر زور احتجاجی مظاہرہ میں اراکین نے کدو بھی اپنے ہاتھوں میں اٹھا رکھے تھے۔ شیوسینا یو بی ٹی کے اراکین ورون دیسائی، کانگریس کی جیوتی گائیکواڑ سمیت دیگر شریک تھے اسمبلی اجلاس کے تیسرے ہفتے اپوزیشن نے سرکار کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کسانوں کی خودکشی سمیت دیگر مسائل پر احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے سرکار سے جواب طلب کیا ہے۔ ساتھ ہی سرکار پر کئی سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے یہ دعوی کیا ہے کہ سرکار نے 8 ماہ بعد بھی ایک بھی وعدہ وفا نہیں کیا ہے اور نہ ہی عوام کو اس سے کوئی سہولت حاصل ہوئی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com