(جنرل (عام
حلال سرٹیفیکیشن مصنوعات پر یوپی حکومت کی پابندی کے خلاف پٹیشن، حکومت نے عدالت کو بتایا کہ اس کے نام پر کروڑوں روپے کمائے جاتے ہیں

نئی دہلی : حلال سرٹیفیکیشن کے بغیر کھانے پینے کی اشیاء کی تیاری، فروخت اور تقسیم پر پابندی کے خلاف قانونی جنگ تیز ہو گئی ہے۔ سپریم کورٹ میں حلال سرٹیفکیشن کیس کی سماعت ہوئی۔ پیر کو یوپی حکومت نے عدالت کو بتایا کہ سیمنٹ، لوہے کی سلاخوں، بوتلوں وغیرہ سمیت مختلف مصنوعات کے لیے سرٹیفیکیشن دے کر چند لاکھ کروڑ روپے اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔ حکومت نے کہا کہ اس کی وجہ سے اشیاء کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔ ساتھ ہی حکومت نے اس معاملے میں عدالت سے سوال کیا کہ کیا سیمنٹ اور آٹے کو بھی حلال سرٹیفیکیشن کی ضرورت ہے؟ اتر پردیش حکومت کی نمائندگی کرنے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے پیر کو سپریم کورٹ کو بتایا کہ وہ گوشت کے علاوہ دیگر مصنوعات کو حلال کے طور پر سرٹیفکیٹ ہوتے دیکھ کر “حیران” ہوئے ہیں۔ اس کے ذریعے یہ تصدیق کی جا رہی ہے کہ یہ مصنوعات اسلامی قانون کے تقاضوں کو پورا کرتی ہیں۔
تشار مہتا ریاست میں حلال سرٹیفیکیشن پر یوپی حکومت کی طرف سے عائد پابندی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کا جواب دے رہے تھے۔ مہتا نے جسٹس بی آر گوائی اور اے جی مسیح کی بنچ سے کہا کہ حلال گوشت کی تصدیق قابل اعتراض نہیں ہے لیکن اسے پانی کی بوتلوں اور سیمنٹ جیسی مصنوعات پر نہیں کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک حلال گوشت وغیرہ کا تعلق ہے تو کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ آٹا (گندم)، بیسن (چنے کا آٹا) بھی حلال ہونے کی تصدیق ہونی چاہیے… چنے کا آٹا حلال یا غیر حلال کیسے ہوسکتا ہے؟ سالیسٹر جنرل نے کہا کہ ایجنسیوں نے اس طرح کے سرٹیفیکیشن سے “چند لاکھ کروڑ” کمائے ہیں۔
سینئر وکیل ایم آر شمشاد، جمعیت علمائے ہند حلال ٹرسٹ سمیت مختلف درخواست گزاروں کی طرف سے پیش ہوئے، ان کی درخواست کی مخالفت کی۔ شمشاد نے بنچ کو بتایا کہ مرکزی حکومت کی پالیسی میں حلال کے تصور کی اچھی طرح وضاحت کی گئی ہے اور یہ طرز زندگی کا معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب کچھ رضاکارانہ ہے اور کسی کو بھی حلال سے تصدیق شدہ مصنوعات استعمال کرنے پر مجبور نہیں کیا جاتا۔ یوپی حکومت کی فوڈ سیفٹی اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے نومبر 2023 میں ‘حلال سے تصدیق شدہ مصنوعات کی تیاری، فروخت، ذخیرہ کرنے اور تقسیم کرنے پر فوری اثر سے پابندی لگا دی تھی۔
سیاست
مہاراشٹر اسمبلی اجلاس صرف اراکین اسمبلی پی اے اور سرکاری افسران کو ہی داخلہ

ممبئی مہاراشٹر اسمبلی اجلاس کے دوران ودھان بھون میں اب صرف اراکین اسمبلی ان کے ذاتی سکریٹری پی اے اور سرکاری افسران کو ہی داخلہ دیا جائے گا۔ گزشتہ شب ودھان بھون کے احاطہ میں جتیندر آہواڑ اور بی جے پی لیڈر گوپی چندر پڈلکر کے ارکان کے مابین تصادم کے بعد مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی میں اسپیکر راہل نارویکر نے یہ ہدایت جاری کی ہے۔ اس واقعہ پر بی جے پی لیڈر پڈلکر نے معذرت طلب کی اور افسوس کا اظہار بھی کیا ہے۔ اس معاملہ میں ایوان اسمبلی میں جتیندر آہواڑ نے تمام تفصیلات پیش کرتے ہوئے ٹائمنگ بتایا کہ جس وقت یہ واقعہ پیش آیا میں ودھان بھون میں موجود نہیں تھا۔ اسی دوران آہواڑ نے اسمبلی میں انہیں موصول ہونے والی دھمکی سے متعلق بھی تفصیل پیش کی۔ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے کہا کہ اس واقعہ کے بعد اراکین اسمبلی کی شبیہ بھی متاثر ہوئی ہے۔ آہواڑ نے کہا کہ نتن دیشمکھ میرے ساتھ داخل نہیں ہوا تھا, میں روانہ تنہا اپنے پی اے کے ہمراہ ہی اسمبلی کی کارروائی میں حصہ لینے کے لیے حاضر ہوتا ہوں۔ میں کبھی کسی کے لئے پاس کی سفارش یا کسی کے پاس پر دستخط نہیں کرتا۔ غلط و گمراہ کن معلومات نہ جائے اس لئے اس کی وضاحت ضروری ہے, جس وقت یہ واقعہ پیش آیا میں ودھان بھون میں نہیں بلکہ مرین ڈرائیو پر تھا, اس لئے اس واقعہ سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے۔ جمہوریت کی مندر میں یہ واقعہ افسوسناک ہے۔ جتیبدر آہواڑ نے کہا کہ کل میں آپ سے گزارش کی تھی کہ مجھے جان سے مارنے کی دھمکی میرے وہاٹس اپ کے معرفت دی جاتی ہے۔ اس پر راہل نارویکر نے آہواڑ کو روک دیا, جس پر جینت پاٹل نے کہا کہ انہیں بولنے کا موقع دیا جائے۔ اس پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اگر آپ کو اس پر سیاست کرنا ہے تو کرو, لیکن ہر مسئلہ پر سیاست مناسب نہیں ہے۔ اسپیکر نے ہدایت اور تجویز پیش کردی ہے, آپ سنئیر لیڈر ہیں اس پر مہاراشٹر کے عوام کیا کہتے ہے اس پر ہمیں غور کرنا ہوگا۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
ممبئی اردو کی فروغ کے لئے ۱۰ کروڑ فنڈ کا مطالبہ، مسلم اراکین اسمبلی کا احتجاج اور اردو کے لئے سرکار سے ضروری اقدامات کی مانگ

ممبئی مہاراشٹر ودھان بھون میں اردو اکیڈمی اور اردو کی ترویج واشاعت کیلئے مسلم اراکین اسمبلی سے ریاستی اردو اکیڈمی کو ۱۰ کروڑ روپے فنڈ فراہمی کا مطالبہ کیا ہے, اراکین اسمبلی نے کہا کہ اردو شیریں زبان ہے۔ اس وقت کے وزیر اعلیٰ شکر راؤ چوان نے اردو اکیڈمی کی تشکیل کی تھی۔ اردو اور مراٹھی ادب کے فروغ کے لیے اردو اکیڈمی کا قیام عمل میں لایا گیا تھا اور اس میں تمام زبانوں کے دانشوروں اور زبان داں شریک تھے۔ اب اردو اکیڈمی کو پچاس سال یعنی گولڈن جبلی مکمل ہوئی تھی, مراٹھی اور اردو ادب کو مشترکہ فروغ دینے کیلئے سرکار کو کوشش کرنی چاہیے۔ رکن اسمبلی اسلم شیخ نے کہا کہ اردو زبان میٹھی زبان ہے, اس لئے اسے سیکھنا ضروری ہے۔ ایک وزیر نے تو اردو کے ساتھ مدارس میں مراٹھی زبان پڑھانے کی بھی صلاح دی ہے۔ ہم بھی وزیر سے کہنا چاہتے ہیں کہ وہ اردو زبان سیکھیں یہ پیاری زبان ہے اور مراٹھی زبان اور اردو میں کوئی تفریق نہیں ہے۔ اراکین اسمبلی نے ہاتھوں میں بینر اٹھا رکھا تھا۔ رکن اسمبلی ایس پی رئیس شیخ نے کہا کہ اردو اکیڈمی کے دفتر کی منتقلی پر اراکین اسمبلی نے وزارت سے میٹنگ طلب کی تھی, جس کے بعد مثبت قدم اٹھایا گیا اور منتقلی پر روک لگائی گئی۔ اس کے ساتھ ہی اکیڈمی کو فنڈ کی فراہمی پر بھی تبادلہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اردو کی فروغ کے لیے اس زبان کی ترویج و اشاعت ضروری ہے۔ امین پٹیل اور ثنا ملک نے بھی اردو زبان کے فروغ کے لئے سرکار کی توجہ مبذول کروائی اور سرکار سے ضروری اقدامات کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ اسلئے مسلم اراکین اسمبلی میں اردو اکیڈمی سمیت اردو کے مسائل کو اجاگر کرنے کے لئے اسمبلی کے احاطہ میں بینر اٹھا کر احتجاج بھی کیا۔
جرم
ممبئی مہاراشٹراسمبلی میں جتیندر آہواڑ اور گوپی چندپڈلکر کے کارکنان میں تصادم کیس درج

ممبئی مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی میں بی جے پی لیڈر رکن اسمبلی گوپی چندر پڈالکر اور جتیندر آہواڑ کے کارکنان کے مابین شدید تصادم کے بعد پولس نے معاملہ درج کر کے دو افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ممبئی کی مرین ڈرائیو پولس نے اس معاملہ میں تفتیش بھی شروع کر دی ہے اس سلسلے میں ودھان بھون کے سیکورٹی اہلکار نے شکایت درج کروائی ہے پولس نے یہ معاملہ
دفعات 189(a),189(1),189(2), 190,191(2),194(2),195(1),195(2),352,189(1)(b)(I.C.S)20
کے میرین ڈرائیو پولیس اسٹیشن درج کیا ہے۔ ودھان بھون کے احاطہ میں غیر قانونی طریقے سے مجمع کر کے ملزمین نے ایک دوسرے کو پہلے رکیل گالیاں دی اور اس کے بعد دست و گریباں ہو گئے۔ پولس نے ملزمین کے خلاف کیس درج کیا ہے, جس میں سرجیراؤ ببن ٹکلے (گوپی چند پڈالکر کے کارکن) نتن ہندو راؤ دیشمکھ جتیندر اوہاد کے کارکنان ملوث پائے گئے پولس نے ۷ نامعلوم افراد کے خلاف کیس درج کر لیا ہے, جس میں دو کو گرفتار کیا گیا ہے۔ جتیندرآہواڑ نے اس واقعہ کے بعد نصف شب تک ودھان بھون میں اپنے کارکن کی رہائی کے لیے احتجاج بھی کیا, لیکن پولس نے کارکن کو گرفتار کر کے پولیس وین بھی بھر دیا اور جتیندر آہواڑ نے پولس کی گاڑی روکنے کی کوشش کی, جس کے بعد جتیندر آہواڑ اور ان کے کارکنان کو ودھان بھون کے گیٹ سے ہٹایا گیا جتیندر آہواڑ نے کہا کہ پولس بی جے پی کارکنان کو بچا رہی ہے, ہمارے کارکنان کی کوئی غلطی نہیں تھی۔ اس کے باوجود یکطرفہ کارروائی کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جمہوری طریقے سے لڑائی جاری رکھیں گے۔ جتیندر آہواڑ کی حمایت میں این سی پی لیڈر روہیت پوار بھی پہنچ گئے اور روہیت پوار و جتیندرآہواڑ بعدازاں پولس اسٹیشن بھی گئے جہاں رکن اسمبلی سے بدتمیزی کا الزام پولس افسر پر عائد کیا گیا۔ جتیندر آہواڑ نے بتایا کہ اسپیکر نے کہا تھا کہ اسمبلی کا کام کاج ختم ہونے پر کارکنان کو چھوڑ دیا جائے گا, لیکن انہیں زیر حراست لے کر پولس لے گئی ہے۔ یہ غلط ہے اسپیکر کی زبان کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ یہ جمہوریت کی مندر ہے اور اس لئے اس کی قدر ہونی چاہیے۔ اس کے بعد کارکنان نے نعرہ بازی بھی شروع کر دی, سرکار ہم سے ڈرتی ہے پولس کو آگے کرتی ہے پولس اس معاملہ کی تفتیش کر رہی ہے۔
-
سیاست9 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا