سیاست
عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ ڈی ڈی سی انتخابات میں کلین سویپ کرے گی: عمر عبداللہ

نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ تمام تر اڑچنوں کے باوجود بھی عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ ڈی ڈی سی انتخابات میں کلین سویپ کرے گی اور عوام نے جس طرح سے ان انتخابات میں بھاری تعداد میں شرکت کی ہے وہ ملک کے عوام کے لئے ایک مضبوط پیغام ہے۔
ان باتوں کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پارٹی ہیڈکوارٹر پر وسطی زون کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقعے پر پارٹی جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال اور صوبائی صدر ناصر اسلم وانی کے علاوہ دیگر سرکردہ لیڈران بھی موجود تھے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ نئی دلی سے لیکر سری نگر تک پوری سرکاری مشینری عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ کے خلاف ہے اور ڈی ڈی سی انتخابات میں مختلف حربے اپنا کر ہمیں آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے لیکن اس کے باوجود بھی لوگ سیاسی جماعتوں کے اس اتحاد کو کامیاب بنانے کے لئے جس عزم اور گرمجوشی کا مظاہرہ کر رہے ہیں اُس سے ہمارے مخالفین کی نیندیں حرام ہوگئی ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت ایک غیر معمولی انتخابات لڑ رہے ہیں جس میں اُمیدواروں کو مہم چلانے نہیں دی جارہی ہے۔ 1996 سے لیکر آج تک جوبھی الیکشن ہوئے اُن میں اُمیدواروں اور سیاسی ورکروں کو بھر پور سیکورٹی فراہم کی جاتی تھی اور حکومت وقت کی یہی کوشش رہا کرتی تھی کہ زیادہ سے زیادہ انتخابی مہم چلائی جائے لیکن آج ایسا نہیں۔ موجودہ حکمرانوں نے انتخابی مہم پر غیر اعلانیہ پابندی عائد کر کے جمہوریت پرکاری ضرب لگا دیا ہے۔ منظور نظر اُمیدواروں کو سیکورٹی فراہم کی جاتی ہے اور گپکار اتحاد کے امیدواروں کو سیکورٹی کے نام پر کسی محفوظ مقام پر رکھ کر قید رکھا جاتا ہے اور انہیں گاہ گاہ ہی برائے نام انتخابی مہم چلانے کی اجازت دی جاتی ہے۔
این سی نائب صدر نے کہا کہ ہم سب ایک بڑی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ یہ اقتدار اور کرسی کی لڑائی نہیں بلکہ یہ لڑائی ہم اپنے جھنڈے، اپنی آئین، اپنے تشخص، اپنی شناخت اور اپنی انفرادیت کے لئے لڑ رہے ہیں۔ ہم اُن سب مراعات کے لئے لڑ رہے ہیں جن کی گارنٹی ہمیں آئین ہند میں دی گئی تھی۔ ہندوستا ن کے جھنڈے کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر کا پرچم شان سے لہرائے، یہی ہماری لڑائی کی منزل ہے اور اس کے لئے ہم کوئی بھی قربانی دینے کے لئے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈی ڈی سی انتخابات میں گپکار اعلامیہ میں شامل سیاسی جماعتوں کا مشترکہ طور پر حصہ لینا بھی اسی جدوجہد کی ایک کڑی ہے۔ ہم سب نے اپنے پارٹی مفادات کو بالائے طاق رکھ کر مخالفین کے اس پروپیگنڈا کو غلط ثابت کر دیا کہ ہم اقتدار کے بوکھے ہیں۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ ہم سب ایک بڑے سیاسی پیغام کے لئے مشترکہ طور پر لڑ رہے ہیں۔ ہم متحد ہوکر لڑ رہے ہیں اور ہم سب کو مستقبل میں بھی ایک جھٹ ہوکر ہی لڑنا ہوگا کیونکہ حکومت نے جس طرح روشنی ایکٹ کالعدم قرار دیا ،کیا پتہ آنے والے ایام میں یہ زرعی اصلاحات کو بھی غیر قانونی قرار دے۔ جس روشنی ایکٹ کو ریاستی اسمبلی کے دونوں ایوانوں نے منظوری دی اور پھر گورنر نے بنا کسی اعتراض کے اس پر مہر ثبت کی۔ یہ ایکٹ کیسے غیر قانونی ہوسکتا ہے؟ اگر آپ کہتے ہیں کہ ریاستی گورنر کی طرف سے تصدیق شدہ روشنی ایکٹ غیر قانونی ہے تو خدارا یہ بتائیں کہ جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کے ساتھ گورنر نے جو کچھ کیا وہ کس حد تک قانونی تھا؟
عمر عبداللہ نے کہا کہ روشنی ایکٹ ایک عوامی منتخبہ حکومت نے منظور کیا تھا، اس کے لاگو کرنے میں غلطیاں ہوسکتی ہے لیکن یہ ایکٹ غلط نہیں ہوسکتا ہے کیونکہ یہ ایک عوام دوست اقدام تھا۔
انہوں نے کہا کہ روشنی ایکٹ کے نام پر مخالف سیاسی لیڈران کے نام اچھالے جا رہی ہیں لیکن حکمران جماعت کے اپنے لیڈران جن کے نام روشنی ایکٹ کے مستفیدین میں آئے یا جنہوں نے سرکاری زمینوں اور فوج کی زمینوں پر ناجائز قبضہ جمایا ہے اُن پر کوئی بحث کیوں نہیں ہورہی ہے؟
انہوں نے کہا کہ ہم سخت جدوجہد کرنے کے لئے تیار ہیں اور اس میں عوامی اشتراک اور تعاون کی بھر پور ضرورت ہے۔
اجلاس میں پارٹی کے سینئر لیڈران میاں الطاف احمد، علی محمد ڈار، مبارک گل، آغا سید محمود، عرفان احمد شاہ، انجینئر صبیہ قادری، شیخ اشفاق جبار، ڈاکٹر محمد شفیع، تنویر صادق، ایڈوکیٹ شوکت احمدمیر، سلمان علی ساگر، عمران نبی ڈار، سید توقیر احمد، احسان پردیسی، مدثر شہمیری، یونس گل، غلام نبی تیل بلی، ایڈوکیٹ شبیر احمد، عائشہ جمیل، انجینئر عاصف نور کے علاوہ کئی عہدیداران موجود تھے۔
(جنرل (عام
مالیگاؤں دھماکہ کیس میں عدالت نے سبھی ساتوں ملزمین کو بری کر دیا، عدالت کے فیصلے پر اسد الدین اویسی برہم، پی ایم مودی پر بھی نشانہ سادھا

حیدرآباد/ممبئی : اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی نے مہاراشٹر کے بہت چرچے مالیگاؤں دھماکہ کیس میں سابق بی جے پی ایم پی پرگیہ ٹھاکر اور کرنل پروہت سمیت سبھی ساتوں ملزمین کے بری ہونے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ حیدرآباد کے ایم پی اویسی نے این آئی اے عدالت کے فیصلے پر پانچ سال کا وقت مانگا ہے۔ ستمبر 2008 میں مالیگاؤں میں ایک زور دار دھماکہ ہوا۔ اس میں چھ افراد مارے گئے۔ یہی نہیں 100 افراد زخمی بھی ہوئے۔ رمضان کے مہینے میں ہونے والے اس دھماکے کی ابتدائی جانچ پولس اور اے ٹی ایس نے کی تھی، تاہم بعد میں اس کی جانچ این آئی اے کو سونپ دی گئی۔ این آئی اے عدالت نے 17 سال بعد جمعرات کو اپنا فیصلہ سنایا۔
اویسی نے پانچ بڑے سوال پوچھے :
- مالیگاؤں دھماکہ کیس کا فیصلہ مایوس کن ہے۔ دھماکے میں 6 نمازی شہید اور 100 کے قریب زخمی ہوئے۔ اسے اس کے مذہب کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا۔ جان بوجھ کر ناقص تفتیش/استغاثہ بری ہونے کا ذمہ دار ہے۔
- دھماکے کے 17 سال بعد عدالت نے تمام ملزمان کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا۔ کیا مودی اور فڑنویس کی حکومتیں اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گی، جس طرح انہوں نے ممبئی ٹرین دھماکوں کے ملزمین کی بریت پر روک مانگی تھی؟ کیا مہاراشٹر میں سیکولر سیاسی جماعتیں احتساب کا مطالبہ کریں گی؟ ان 6 لوگوں کو کس نے مارا؟
- یاد کریں کہ 2016 میں اس کیس میں اس وقت کے پراسیکیوٹر روہنی سالیان نے عوامی طور پر کہا تھا کہ این آئی اے نے ان سے کہا تھا کہ وہ ملزم کے ساتھ نرمی برتیں۔ یاد رہے کہ 2017 میں این آئی اے نے سادھوی پرگیہ کو بری کرنے کی کوشش کی تھی۔ وہی شخص 2019 میں بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ بنے۔
- کرکرے نے مالیگاؤں کی سازش کو بے نقاب کیا اور بدقسمتی سے 26/11 کے حملوں میں پاکستانی دہشت گردوں کے ہاتھوں مارا گیا۔ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نے کھلے عام کہا کہ اس نے کرکرے پر لعنت بھیجی تھی اور ان کی موت اسی لعنت کا نتیجہ ہے۔
- کیا این آئی اے/اے ٹی ایس حکام کو ان کی ناقص تفتیش کے لیے جوابدہ ٹھہرایا جائے گا؟ میرے خیال میں ہمیں اس کا جواب معلوم ہے۔ یہ مودی سرکار ہے جو دہشت گردی کے خلاف سخت ہے۔ دنیا یاد رکھے گی کہ اس نے دہشت گردی کا ملزم رکن اسمبلی بنایا۔
دھماکہ ہوا، کس نے کیا؟
این آئی اے عدالت نے 2008 کے مالیگاؤں بم دھماکہ کیس میں فیصلہ سنایا۔ استغاثہ نے ثابت کیا کہ مالیگاؤں میں دھماکہ ہوا تھا، لیکن یہ ثابت نہیں کر سکا کہ اس موٹر سائیکل میں بم رکھا گیا تھا۔ عدالت نے نتیجہ اخذ کیا کہ زخمیوں کی تعداد 101 نہیں بلکہ 95 تھی اور کچھ میڈیکل سرٹیفکیٹس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی تھی۔
جرم
منشیات فروشوں کے خلاف پولس کا ایکشن، پوائی میں رنگ کے گودام کی آڑ میں منشیات ایم ڈی کی فیکٹری چلانے کا پردہ فاش ابتک ۸ گرفتار

ممبئی ساکی ناکہ منشیات مخالف دستہ نے پوائی ہیرا نندانی رنگ کے گودام کی آڑ میں منشیات کے کاروبار کو بے نقاب کر کے ۴۴ کروڑ کی منشیات ایم ڈی ضبط کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس معاملہ میں اب تک پولس نے ۸ ملزمین کو گرفتار کیا ہے۔ ۲۴ جولائی کو ساکی ناکہ پولس اسٹیشن کی حدود میں منشیات فروشی کے لئے تین منشیات فروش آنے والے تھے۔ اس اطلاع پر پولس نے جال بچھا کر انہیں گرفتار کیا اور وسئی پالگھر سے ۴ کلو ۵۳ گرام وزن ایم ڈی ضبط کی منشیات اور اس کا سازو سامان کل ۸ کروڑ کا مالیت ضبط کیا گیا۔ میسور کرناٹک میں اسی بنیاد پر پولس نے ایم ڈی فیکٹری بے نقاب کیا۔ پالگھر میں بھی پولس نے چھاپہ مار کر چار کلو ایم ڈی ضبط کی تفتیش کے دوران ۲۶ جولائی کرناٹک میسور سے ایک کو گرفتار کیا گیا اس دوران ملزمین سے تفتیش کے بعد ۳۰ جولائی کو مفرور ملزمین کی تلاش شروع کی گئی, اور ہیرا نندانی پوائی میں چھاپہ مار کارروائی گی گئی, یہاں رنگ کے گودام کی آڑ میں منشیات کی فیکٹری چلائی جا رہی تھی, اس گودام سے پولس نے ۴۴ کروڑ کی منشیات ضبط کی ہے۔ یہ کارروائی ممبئی پولس کمشنر کی ایما پر ڈی سی پی دتہ نلاوڑے نے انجام دی ہے۔
سیاست
ممبئی لوکل ٹرین-مالیگاؤں دھماکے میں جھوٹے ثبوت کس نے بنائے، اویسی کی پارٹی لیڈر امتیاز جلیل نے عدالت سے کیا بڑا مطالبہ

ممبئی : 17 سال بعد این آئی اے عدالت نے مہاراشٹر کے مالیگاؤں بم دھماکہ کیس میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے تمام ساتوں ملزمین کو بری کر دیا۔ این آئی اے کورٹ کے جسٹس اے کے لاہوتی نے بھگوا دہشت گردی کے نظریہ کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے اپنے فیصلے میں تبصرہ کیا ہے کہ دہشت گردی کا کوئی رنگ نہیں ہوتا۔ ستمبر 2008 کے اس معاملے میں پرگیہ ٹھاکر اور کرنل پروہت سمیت سات افراد ملزم تھے۔ اورنگ آباد (اب چھترپتی سمبھاج نگر) کے سابق ایم پی امتیاز جلیل نے مالیگاؤں دھماکہ کیس کے فیصلے پر اپنا ردعمل دیا ہے۔ جلیل نے سوال کیا ہے کہ مالیگاؤں کیس اور ٹرین دھماکہ کیس میں جھوٹے ثبوت کس نے بنائے؟ ان افسران کے خلاف کیا کارروائی ہوگی؟ عدالت ان کے خلاف بھی کارروائی کو یقینی بنائے۔
امتیاز جلیل اے آئی ایم آئی ایم کے لیڈر ہیں۔ وہ 2019 کے انتخابات میں اورنگ آباد سے جیت کر ایم پی منتخب ہوئے تھے، تاہم جلیل 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں ہار گئے۔ مالیگاؤں دھماکوں سے پہلے، بمبئی ہائی کورٹ نے 2006 کے ممبئی لوکل ٹرین دھماکوں میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے تمام 12 ملزمان کو بری کر دیا تھا، حالانکہ مہاراشٹر حکومت نے اس وقت سپریم کورٹ میں اس فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے ممبئی ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگا دی تھی۔ مالیگاؤں بلاسٹ کے فیصلے پر امتیاز جلیل نے جھوٹے ثبوت گھڑنے والے افسران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
مالیگاؤں دھماکہ کیس میں بری ہونے کے بعد سادھوی پرگیہ سنگھ نے عدالت میں کہا کہ میں شروع سے یہی کہتی رہی ہوں۔ مجھے بلایا گیا اور میں اے ٹی ایس کے پاس گیا کیونکہ میں قانون کا احترام کرتا ہوں۔ مجھے 13 دن تک غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا گیا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ میں سنیاسی کی طرح زندگی گزار رہا تھا اور مجھے دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔ ان الزامات نے میری زندگی برباد کر دی۔ یہ کیس 17 سال سے چل رہا ہے اور میں لڑتا رہا ہوں۔
-
سیاست9 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست6 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا