Connect with us
Saturday,13-December-2025

سیاست

نرملا سیتارمن خود کو ‘ٹیچر بتانے پر بھڑکے اپوزیشن کا واک آؤٹ

Published

on

لوک سبھا میں مالی سال 2019-20 کے بجٹ پر بحث کا جواب دینے کے لئے میں بدھ کو وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کی طرف سے خود کو ‘ٹیچر سے تشبیہ دیئے جانے پر اپوزیشن اراکین بھڑک اٹھے اور حزب اقتدار کے ارکان کے ساتھ ان کی معمولی کہا سنی بھی ہوئی۔بعد میں وزیر خزانہ کا جواب مکمل ہونے سے پہلے ہی ان کے بیان اور بجٹ سے متعلق کچھ دیگر مسائل پرانہوں نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ محترمہ سیتا رمن نے بجٹ میں مجموعی گھریلو مصنوعات (جی ڈی پی) کے اعداد و شمار اور اقتصادی سروے میں جاری اعداد و شمار میں بے ضابطگیوں پر اپوزیشن کے خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حساب جوڑنے کے لئے الگ الگ بنیاد منتخب کرنے کی وجہ سے ایسا ہوا ہے۔ اس کے بعد وزیر خزانہ نے کہا کہ ” جیسے ایک ‘ٹیچر’ بچوں کو سمجھاتي ہیں، اسی طرح انہوں نے اپنی بات ایوان کے تمام اراکین کو سمجھانے کی کوشش کی ہے اور اگر اس کے بعد بھی کسی رکن کے ذہن میں شک و شبہ رہ گیا ہو تو وہ کمرہ نمبر 36 (پارلیمنٹ میں وزیر خزانہ کا چیمبر) میں آکر مجھ سے وضاحت لے سکتے ہیں”۔ ان کے اتنا کہتے ہی کانگریس ، ترنمول اور کچھ دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ممبران اپنی اپنی جگہ پر کھڑے ہو گئے۔ ترنمول کانگریس کے سوگت رائے نے کہا کہ یہاں تمام اراکین برابر ہیں اور کوئی ‘ٹیچر یا طالب علم نہیں ہے۔ اس پر حکمراں پارٹی کے کچھ اراکین بھی بولنے لگے۔ شور و غل کے درمیان کانگریس کے ایک رکن نے اپنا اعتراض پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیر خزانہ کو جو بھی کہنا ہے وہ ایوان میں کہیں۔ وضاحت کے لئے کمرہ نمبر 36 میں جانے کی کیا ضرورت ہے؟ اسپیکر اوم برلا نے ارکان کو پرسکون کرنے کی کوشش کی۔ بالآخر جب وہ اپنی جگہ پر کھڑے ہوئے تب مشتعل اراکین خاموش ہوئے۔ مسٹر برلا نے کہا کہ پوری کارروائی کو دیکھنے کے بعد جیسا مناسب ہوگا وہ ویسی کارروائی کریں گے۔کچھ دیر بعد محترمہ سیتا رمن نے مہنگائی کے اعداد و شمار کے بارے میں بات کرتے ہوئے اپوزیشن پر طنز کیا کہ "اب میں وہ اعدادوشمار بتانے جا رہی ہوں جس سے پتہ چل جائے گا کہ لوگوں نے کنا:ں کیوں مسترد کردیا”۔ اس پر اپوزیشن رکن پھر ایک بار ہنگامہ کرنے لگے۔ وہ ‘کسان مخالف بجٹ واپس لو، ‘غریب مخالف بجٹ واپس لو اور ‘مودی حکومت ہائے ہائے کے نعرے لگانے لگے۔ اپوزیشن کی نعرے بازی کے درمیان ہی وزیر خزانہ نے بتایا کہ جب مودی حکومت اقتدار میں آئی تھی تو خوردہ مہنگائی 5.9 فیصد پر تھی جو اب گھٹ کر تین فیصد رہ گئی ہے۔ خوراک، خوردہ مہنگائی مالی سال 2014-15 میں 6.4 فیصد تھی جو مارچ 2019 میں گھٹ کر 3.0 فیصد پر آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "(بحث کے دوران) اپوزیشن نے ہمیشہ اعدادوشمار دینے کی مانگ کی۔ اب جب میں اعدادوشمار پیش کر رہی ہوں تو وہ سننے کے لئے تیار نہیں ہیں”۔ اس کے بعد کانگریس اور کچھ دیگر اپوزیشن جماعتوں کے رکن ایوان سے باہر چلے گئے۔ ترنمول کے رکن فوری ایوان سے باہر نہیں گئے۔ وزیر خزانہ کا جواب ختم ہونے کے بعد ترنمول کے سدیپ بندوپادھیائے نے کہا کہ وہ اس جواب سے مطمئن نہیں ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے پٹرول-ڈیزل پر دو -دو روپے اضافی ٹیکس لگائے جانے کا مسئلہ بھی اٹھایا اور کہا کہ ان کی پارٹی بھی ایوان سے واک آؤٹ کر رہی ہے۔ اس کے بعد ترنمول کے تمام اراکین بھی ایوان سے باہر چلے گئے۔

(جنرل (عام

مانخوردشیواجی نگر میں عام شہری سہولیات کا فقدان، دھاراوی باز آبادکاری پروجیکٹ کے متاثرین کو شہری سہولیات میسر ہونے کے بعد بحالی کی جائے : ابوعاصم

Published

on

ممبئی، مانخورد شیواجی نگر میں فضلات ضائع کےلئے مزید ویسٹ منیجمنٹ تیارکرنے پر ابوعاصم اعظمی نے اس کی ناگپور سرمائی اجلاس میں مخالفت کی اور کہا کہ مانخور د شیواجی نگر جھوپڑپٹی علاقہ ہےیہاں پہلے سے ہی ڈمپنگ گراؤنڈ موجود ہے ویسٹ مینجمنٹ کمپنی بھی ہے جس سے شہریوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا ہے فضلات کے ضائع کے سبب آلودگی میں اضافہ ہوا ہے یہاں کی فضا زہریلی ہے ایک طرف ملنڈ سے ڈمپنگ گراؤنڈ منتقل کرکے گلف کورس بنایا جارہا ہے تو دوسری طرح دھاراوی کے جھوپڑپٹیوں کے مکینوں کی یہاں باز آبادکاری کی جارہی ہے گوونڈی میں شہری سہولیات کا فقدان ہے جب تک اسکول کالج ، میدان اور مذہبی مقامات مسجد مندر اور دیگر عبادت گاہیں تعمیر نہیں کی جاتی اس وقت تک یہاں کسی کی باز آبادکاری نہ کی جائے اس کے ساتھ ہی ڈمپنگ گراؤنڈ کے ساتھ دیگر ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کو یہاں سے ہٹایا جائے پہلے ہی یہاں ویسٹ مینجمنٹ کمپنی ہے اب مزید اس قسم کی کمپنی سے انسانی زندگی تباہ کیا جارہا ہے اس پر فوری طور پر پابندی عائد کی جائے یہ مطالبہ اعظمی نے کیا ہے

Continue Reading

(جنرل (عام

بی جے پی یوپی صدر کے انتخاب کے لیے ٹائم لائن مقرر، 14 دسمبر کو حتمی اعلان

Published

on

نئی دہلی، 12 دسمبر، بھارتیہ جنتا پارٹی کی اتر پردیش یونٹ نے 2025 کے تنظیمی چکر کے لیے اپنے ریاستی صدر کے انتخاب کا شیڈول جاری کر دیا ہے۔ جمعہ کو جاری ہونے والے پروگرام میں تین روزہ عمل کا خاکہ پیش کیا گیا ہے جس میں ووٹر لسٹوں کی اشاعت، کاغذات نامزدگی داخل کرنا اور جانچ پڑتال اور نتائج کا باضابطہ اعلان شامل ہے۔ ہفتہ، 13 دسمبر کو، ریاستی صدر کے عہدے کے لیے اور قومی کونسل کے اراکین کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی دوپہر 2 بجے سے 3 بجے کے درمیان پارٹی کے ریاستی ہیڈکوارٹر لکھنؤ میں قبول کیے گئے۔ پارٹی عہدیداروں نے کہا کہ فائلنگ کا عمل منظم رہا، امیدواروں کی جانب سے مجاز نمائندوں نے نامزدگی فارم جمع کرائے ہیں۔ تمام کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے فوراً بعد اسی دن سہ پہر 3 بجے سے 4 بجے تک جانچ پڑتال کی گئی۔ کاغذات نامزدگی واپس لینے کا وقت شام 4 بجے سے 5 بجے تک مقرر کیا گیا تھا۔ منتخب امیدواروں کا حتمی اعلان اتوار 14 دسمبر کو دوپہر ایک بجے کیا جائے گا۔ ضرورت پڑنے پر ووٹنگ بھی اسی دوپہر کو ہوگی۔

یہ سرکلر بی جے پی کے ریاستی الیکشن افسر مہندر ناتھ پانڈے نے جاری کیا ہے۔ مواصلات کی کاپیاں کئی سینئر رہنماؤں کو بھیجی گئیں، بشمول قومی انتخابی افسراین ایل. سکسینہ، مرکزی انتخابی نگران ونود تاوڑے، اور ریاستی سطح کے تنظیمی عہدیدار جیسے کہ دھرم پال سنگھ اور بھوپیندر سنگھ چودھری۔ میڈیا کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کے لیے درکار صوبائی کونسل کے ارکان کا انتخاب کر لیا گیا ہے۔ 403 میں سے 327 اسمبلی سیٹوں پر انتخاب ہوا ہے۔ صوبائی کونسل کے اراکین ریاستی صدر کے انتخاب میں ووٹ ڈالتے ہیں۔ 98 تنظیمی اضلاع میں سے 84 کے انتخابات بھی مکمل ہو چکے ہیں۔ مرکزی وزیر تجارت پیوش گوئل کو اتر پردیش کا انتخابی افسر مقرر کیا گیا ہے۔ اس نے یوپی بی جے پی کے صدر کے عہدے کے لیے ممکنہ ناموں کو بھی شامل کیا، جس میں پنکج چودھری، جو مہاراج گنج سے لوک سبھا کے رکن ہیں اور مرکزی وزیر مملکت برائے خزانہ، بی ایل ورما، صارفین کے امور اور خوراک کے وزیر، راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں، رکن پارلیمنٹ کانتا کردم اور دیگر شامل ہیں۔

Continue Reading

(جنرل (عام

تھانے میں پائپ لائن کو بڑے نقصان کے بعد 4 دن کے لیے 50 فیصد پانی کی کٹوتی

Published

on

تھانے : تھانے میونسپل کارپوریشن نے جمعرات کو کلیان پھاٹا پر مہانگر گیس لمیٹڈ کے جاری کام کے دوران خراب ہونے والی مین سپلائی لائن کی مرمت کے کاموں کی ضرورت کے لیے اگلے تین دنوں میں جمعہ کو شہر میں فوری طور پر 50% پانی کی کٹوتی کا اعلان کیا ہے۔ ایک ہفتے میں یہ دوسرا موقع ہے کہ ایم جی ایل کے کام کی وجہ سے پرانی لائن کو نقصان پہنچا، جس سے تھانے کے باشندوں کو غیر ضروری تکلیف کا سامنا کرنا پڑا جو اپنی روزمرہ کی پانی کی فراہمی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ٹینکر اور بوتل کے پانی پر انحصار کرنے پر مجبور ہیں۔ "پیس ویر سے تیمگھر واٹر پیوریفیکیشن پلانٹ تک پانی لے جانے والی 1,000 ملی میٹر قطر کی پائپ لائن کو جمعرات کی سہ پہر کلیان پھاٹا کے قریب مہانگر گیس لمیٹڈ کی کھدائی کے جاری کام کے دوران نقصان پہنچا۔ پائپ لائن کی مرمت کا کام ہنگامی بنیادوں پر شروع کر دیا گیا ہے۔ تاہم پائپ لائن پرانی ہونے کی وجہ سے مرمت میں مزید تین دن لگ سکتے ہیں، اس وجہ سے شہر بھر میں سپلائی میں 50 فیصد تک کمی واقع ہو سکتی ہے۔” سپلائی میں لاگو کیا گیا،” ایک شہری اہلکار نے بتایا۔ دریں اثنا، حکام نے کہا کہ شہر میں پانی کی متوازن تقسیم کو یقینی بنانے کے لیے 15 دسمبر تک سپلائی کے لیے زوننگ سسٹم نافذ کر دیا گیا ہے۔ زوننگ کے طریقہ کار میں جغرافیائی مقامات کی بنیاد پر مختلف علاقوں میں مختلف ذرائع سے موصول ہونے والے پانی کی مساوی تقسیم شامل ہے۔ ایک اہلکار نے وضاحت کی کہ مرمت کے مکمل ہونے تک ہر زون کو روزانہ صرف 12 گھنٹے پانی ملے گا۔ کارپوریشن نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس دوران پانی کفایت شعاری سے استعمال کریں اور میونسپل انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com