Connect with us
Tuesday,08-July-2025
تازہ خبریں

سیاست

اگلے سال بی جے پی دو تہائی اکثریت کے ساتھ بنگال میں حکومت سازی کرے گی:امت شاہ

Published

on

amit

اس دعویٰ کے ساتھ کہ بنگال میں تبدیلی ناگزیر ہے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے آج کہ ہے کہ اگلے سال2021میں ہونے والے اسمبلی انتخاب میں بی جے پی دو تہائی اکثریت کے ساتھ حکومت سازی کرے گی مغربی بنگال کے بانکوڑہ ضلع کے پوباگن میں انقلابی لیڈربرسا منڈا کے مجسمے پرگل پوشی کرنے کے بعد نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے امیت شاہ نے کہا کہ بنگال میں بی جے پی کے تئیں عوامی مقبولیت نظر آرہی ہے اس سے یہ قوی امید پیدا ہوگیا ہے کہ اگلے سال اسمبلی انتخاب میں تبدیلی ضرور ہوگی اور ممتا بنرجی کا زوال یقینی ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں مغربی بنگال کو ’’ سونار بنگلہ ‘‘ میں تبدیل کردیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ممتا بنرجی غریبوں کے لئے مرکزی حکومت کی تمام اسکیموں کو روک دی ہے۔کسانوں کو فنڈ نہیں مل رہا ہے اور ایوشمان بھارت جیسی مقبول اسکیم سے بھی عوام کو محروم کردیا گیا ہے ۔مرکزی حکومت کی 80اسکیمیں جسے بنگال نے نافذ نہیں کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر ممتا بنرجی یہ سمجھتی ہےں کہ مرکزی اسکیموں کو روک کر وہ یہ سمجھتی ہیں کہ بنگال میں بی جے پی کو روک لیں گی تو وہ غلطی پر ہیں ۔ہم یقینا دو تہائی اکثریت سے 2021 میں بنگال میں حکومت بنانے جا رہے ہیں۔
شاہ جمعرات کی صبح بانکوڑہ پہنچے اور ضلع کے پوباگن میں برسا منڈا کے مجسمے کی گل پوشی کی اور اس کے بعدجنگل محل بانکوڑہ، پرولیا، جھاڑگرام اور مدنی پور اضلاع کے بی جے پی کارکنان کے ساتھ میٹنگ میں شرکت کیلئے روانہ ہوگئے ۔
میٹنگ کے بعد امیت شاہ سے بانکوڑہپولیس اسٹیشن کے تحت واقع چتردیہی گاؤں کا دورہ کیا اور یومیہ مزدوروی کرنے والے سنتھالی خاندان کے بی بیشن منڈی کے گھر دوپہر کا کھانا کھایا۔اس کے بعد امیت شاہ قبائلی نمائندوں کے ساتھ ملاقات کریں اور ان کے مسائل و مطالبات پر کو سنیں گے۔
6 نومبر کو وہ ہندوستانی کلاسیکی گلوکار پنڈت اجئے چکرورتی سے ملنے کے علاوہ شمالی 24پرگنہ ضلع کے جیوتی نگر میں متوا کے کنبہ کے ایک ممبر کے ساتھ دوپہر کا کھانا کھائیں گے۔
خیال رہے کہ جنگل محل کے علاقے میں بڑی تعداد میں شیڈول کاسٹ اور شیڈول ٹرائب کی آبادی ہے ۔ان کے ووٹ کی حصہ داری 40فیصد ہے ۔گزشتہ دس سالوں سے یہ طبقات ترنمول کانگریس کے ساتھ تھے مگر لوک سبھا انتخاب میں یہاں سے پرولیا، بانکوڑہ ،بشنو پور ، جھاڑ گرام اور مدنی پور لوک سبھا حلقے سے بی جے پی نے کامیابی حاصل کی تھی۔اس لحاظ سے امیت شاہ کا یہ دورہ بہت ہی اہم ہے۔
ایک دن قبل ہی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی متوا سماج اور دیگر قبائلی رہنمائوں سے ملاقات کی تھی اور ان کےلئے مختلف اسکیموں کا اعلان کیا تھا۔
متوا کمیونٹی مغربی بنگال کا ایک بہت ہی اہم مذہبی گروہ ہے۔ 100کے قریب اسمبلی حلقوں میں متوا سماج کے ووٹر اثرانداز ہوتے ہیں۔ترنمول کانگری اور بی جے پی دونوں متوا سماج کا اعتمادجیتنے کی کوشش کررہی ہے ۔اسی کے تحت کل امیت شاہ متواج سماج سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کے گھرکھانا کھائیں گے۔
کل وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے متوا سماج سے اپنے تعلقات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میرے متوا سماج سے قدیم تعلقات رہے ہیں اور کچھ لوگ صرف ووٹ حاصل کرنے کےلئے متوا سماج کی بات کررہے ہیں اور اب ان کےلئے کچھ بھی نہیں کیا ہے ۔ممتا بنرجی نے کہا کہ گزشتہ دس سالوں میں متواج سماج کی ترقی کےلئے بہت سے اقدامات کئے ہیں ۔متواج سماج کی سربراہ بڑی ماں سے متعلق ممتا بنرجی نے کہا کہ میں ان کے پاس آتی جاتی رہتی تھی اور ان کی ہمدردی اور آشیرواد مجھے حاصل تھا۔کل ممتا بنرجی متواسماج کےلئے ترقیاتی بورڈ بنانے کا اعلان کرتے ہوئے دس کروڑ روپے مختص کرنے کا بھی اعلان کیا۔
ممتا بنرجی نے امیت شاہ کے ذریعہ شہریت ترمیمی ایکٹ سے متعلق کچھ بھی بولنے سے قبل ہی یہ اعلان کیا کہ ریاستی ومرکزی حکومت کی زمین پر گھربناکررہنے والے تمام رفیوجیوں کو مالکانہ حق حاصل ہوگا اور انہیں کوئی بھی زمین سے محروم نہیں کرسکتا ہے ۔ممتا بنرجی نے کہا کہ میں نے ریلوے اسٹیشن، کالج اور یونیورسٹی بنائے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ٹھاکرباری سے ملحقہ پورے علاقے کی ترقی کے لئے محکمہ سیاحت سے ایک خصوصی منصوبہ بنایا گیا ہے۔ انکول ٹھاکر کے آشرم چکلہ اور کچوا لوک ناتھ مندروں کی ترقی کے لئے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ممتا بنرجی نے کہا کہ میں ذات پات، مذہبی تفریق سے اوپر اٹھ کر کام کرنے میں یقین رکھتی ہوں ۔

سیاست

قانون کا مذاق بنا دیا… مہاراشٹر سماجوادی پارٹی کا ایم این ایس کی غنڈہ گردی اور مراٹھی مورچہ پر تبصرہ

Published

on

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی ہندی تنازع پر میراروڈ میں تشدد پر مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایم این ایس نے قانون کا مذاق بنا دیا ہے۔ اس سے قبل بھی ایم این ایس نے غنڈہ گردی کی تھی, لیکن سرکار اس پر کوئی کارروائی کرنے سے قاصر ہے۔ ایسے سرکار کو چاہئے کہ وہ تشدد برپا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ میراروڈ میں جس بیوپاری اور تاجر کو ایم این ایس نے تشدد کا نشانہ بنایا وہ راجستھانی تھا, اسلئے اس کی حمایت میں دوسرے تاجر بھی کھڑے ہوئے, اگر یہی واقعہ کوئی رکشہ ٹیکسی ڈرائیو کے ساتھ پیش آتا تو کوئی آواز نہیں اٹھتی اور معاملہ کو دبا دیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایم این ایس کی غنڈہ گردی کے خلاف تاجروں نے جو احتجاج کیا وہ ضروری تھا, لیکن اس پر ایم این ایس کا احتجاج غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کسی کو بھی ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے, اس لئے میری وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سے مطالبہ ہے کہ وہ ایم این ایس کے غنڈوں پر کارروائی کرے اور قانون کی حکمرانی قائم ہو۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی اور ہندی کا تنازع میں تشدد ناقابل برداشت ہے, ایسے میں سرکار کو ایسے عناصر پر کارروائی کرنا چاہیے۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

بھارت پاکستان کشیدگی کے درمیان مسعود اظہر کا ایک آڈیو منظر عام پر، آڈیو میں اظہر کا بھارت سے جہاد کے لیے خودکش بمبار تیار کرنے کا دعویٰ۔

Published

on

Masood Azhar

اسلام آباد : بھارت کے ساتھ کشیدگی کے درمیان پاکستان کی ایک مسجد میں جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کی مبینہ آڈیو چلائی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مسعود اظہر کو بہاولپور کی مسجد میں چلائی جانے والی آڈیو میں شیخی مارتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ اس نے کہا کہ دوسروں کے پاس سب کچھ ہو سکتا ہے لیکن اس کے پاس فدائین ہے۔ بہاولپور کی مسجد اسی جگہ واقع ہے جہاں بھارت نے 7 مئی کو آپریشن سندھ کے دوران فضائی حملے کیے تھے۔ بہاولپور میں واقع مرکز سبحان اللہ جیش محمد کا ایک بڑا تربیتی اور نظریاتی مرکز تھا، جسے اس آپریشن میں نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں میں مسعود اظہر کے درجنوں رشتہ دار مارے گئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق آڈیو میں مسعود اظہر کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ “مجاہد کو دیے گئے فنڈز جہاد کے لیے استعمال کیے جائیں گے… پاکستان کو مجاہدین کی اتنی ہی ضرورت ہے جتنی اسے بڑے مذہبی رہنماؤں کی ضرورت ہے، ہمارے پاس فدائین ہیں، کوئی طاقت یا میزائل انہیں گرفتار نہیں کر سکتا۔ ہمارے پاس 30،000 کا کیڈر ہے، جیش کے پاس 10،000 فدائین کے لیے تیار ہیں۔”

مسعود اظہر بھارت کے خوف سے کئی دہائیوں سے روپوش ہیں۔ پچھلے کئی سالوں سے ان کی کوئی شنوائی نہیں ہوئی اور نہ ہی عوامی سطح پر پیشی ہوئی۔ ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بھارت کے آپریشن سندور کے بعد ایسا کیا ہوا کہ پاکستان مسعود اظہر کا بھوت واپس لانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ مسعود اظہر کی آڈیو چلانا پاکستان کی ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے۔ اسے خاص طور پر اب جاری کیا گیا ہے کیونکہ ہندوستان میں امرناتھ یاترا زوروں پر جاری ہے۔ ایسے میں پاکستان مسعود اظہر کی آڈیو چلا کر دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتا ہے، تاکہ وہ اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنا سکیں۔

مسعود اظہر اقوام متحدہ کی طرف سے نامزد دہشت گرد ہے۔ وہ جیش محمد کا بانی اور لیڈر بھی ہے، جس نے پلوامہ دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ اس حملے میں 40 بھارتی فوجی شہید ہوئے تھے۔ اظہر 1968 میں بہاولپور میں پیدا ہوا تھا اور اسے آٹھویں جماعت کے امتحانات مکمل کرنے کے بعد کراچی کے ایک مدرسے میں بھیج دیا گیا تھا۔ اس مدرسے کا تعلق پاکستانی جہادی گروپوں سے تھا، جہاں سے اظہر نے 1989 میں گریجویشن کیا۔ اس نے سوویت-افغان جنگ میں شمولیت اختیار کی اور حرکت المجاہدین کے لیے لڑنے کے لیے بھی بھرتی کیا، لیکن “کمزور جسم” کی وجہ سے وہ اپنی تربیت مکمل کرنے میں ناکام رہا۔

Continue Reading

سیاست

بی جے پی ایم پی نشی کانت دوبے کے ٹھاکرے بھائیوں کو للکارنے کے بعد سیاست گرم، دوبے کے بیان پر شرد پوار کی این سی پی نے ان کی تصویر پر مارے جوتے

Published

on

Nishikant-&-Pawar

ممبئی : جھارکھنڈ کے بی جے پی ایم پی نشی کانت دوبے کے میرا روڈ واقعہ پر ٹھاکرے برادران کو چیلنج کرنے کے بعد مہاراشٹر میں سیاست گرم ہو رہی ہے۔ منگل کو، شرد پوار کی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی نے نشی کانت دوبے کے ان کو مارنے کے بیان پر جوتے پھینک کر احتجاج کیا۔ ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی شیو سینا یو بی ٹی لیڈر سنجے راوت نے دوبے کے بیان پر سخت اعتراض کیا ہے۔ اس معاملے پر جہاں انہوں نے ریاست کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس پر حملہ کیا ہے وہیں شیو سینا کے سربراہ ایکناتھ شندے پر بھی شدید حملے کیے ہیں، وہیں دوسری طرف نشی کانت دوبے نے وکی لیکس کی بنیاد پر ایم این ایس پر حملہ کرتے ہوئے جائیداد کے معاملے پر ادھو دھڑے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔

شرد پوار کی زیرقیادت نیشنلسٹ کانگریس پارٹی نے گھاٹ کوپر ویسٹ – ویلکم ہوٹل کے علاقے میں جوڑے مارو آنڈولن (جوتوں سے مارنا) کا آغاز کیا۔ یہ تحریک نیشنلسٹ یوتھ کانگریس (شرد چندر پوار) پارٹی کے ممبئی صدر ایڈوکیٹ امول ماٹے کی مضبوط قیادت میں چلائی گئی۔ این سی پی کے یوتھ لیڈروں نے کہا کہ نشی کانت دوبے کا بیان صرف مراٹھی زبان پر تنقید نہیں ہے، یہ مہاراشٹر کی شناخت پر سیدھا حملہ ہے۔ بی جے پی کا پرانا کھیل پھر شروع ہو گیا ہے۔ وہ بہار اور مہاراشٹر کے انتخابات میں آگ بھڑکا رہا ہے۔ ان کی سیاست بیانات دے کر مراٹھی لوگوں کے جذبات کو بھڑکانا ہے۔ لیکن اس بار مہاراشٹر خاموش نہیں رہا۔ مراٹھی نوجوانوں نے ہاتھ میں جوتے لے کر صاف جواب دے دیا۔ ایڈوکیٹ امول ماتلے نے کہا کہ یہ لڑائی صرف نشی کانت دوبے کے لیے نہیں ہے، یہ لڑائی مہاراشٹر کی شناخت کے لیے ہے۔ ماتلے نے کہا کہ جو بھی کسی مراٹھی شخص کو کم سمجھے گا اسے سزا دی جائے گی۔

جبکہ تازہ ترین حملے میں نشی کانت دوبے نے 2007 کی وکی لیکس شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اگر راج ٹھاکرے کو عوام کی حمایت نہیں ملتی ہے تو وہ غنڈوں کو آگے بھیج دیتے ہیں۔ یعنی غنڈہ گردی اس کا واحد مقصد ہے، جو وہ آئندہ ممبئی میونسپل کارپوریشن کے انتخابات ہارنے کے خوف سے انتخابات سے پہلے کرتی ہے۔ میں ٹھاکرے کی غنڈہ گردی کے خلاف ہوں اور برداشت کی حدیں پار کر دی گئی ہیں۔ مراٹھا برادری کا ہمیشہ احترام کیا جاتا ہے۔ ملک ہم سب کا ہے۔ جہاں سے میں ایم پی ہوں۔ مراٹھا مادھو لیمے وہاں سے لگاتار تین بار ایم پی تھے۔ ہم نے اندرا گاندھی کی مخالفت میں ایک مراٹھا کو لوک سبھا انتخابات میں جتوایا۔ ٹھاکرے، ہوش میں آؤ، اپنی لڑائی کو مراٹھا نہ بنائیں، ممبئی کی ترقی میں ہمارا تعاون ہے اور رہے گا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com