Connect with us
Friday,05-December-2025

سیاست

نئے کمشنر پرمبیر سنگھ نے سنجے بروے کے دوسرے فیصلے کو مسترد کردیا

Published

on

موصولہ خبروں سے ملی جانکاری کے مطابق نئے پولیس کمشنر پرمبير سنگھ نے گزشتہ چار دن میں سابق پولیس کمشنر سنجے بروے کا دوسرا فیصلہ پلٹ دیا ہے۔ سنجے بروے نے 12 پولیس افسران کو نوٹس دیا تھا کہ کیوں نہ ان کا ایک سال کااینکریمنٹ روک دیا جائے، منگل کو پرمبير سنگھ نے اس نوٹس پر روک لگا دی ہے۔
ان افسران نے مہاراشٹر اے ٹی ایس میں تبادلہ کرنے کے لیے گذشتہ سال ڈی جی پی سبودھ جیسوال کو درخواست دی تھی۔ جیسوال نے ان تمام افسروں کا اے ٹی ایس تبادلے کےحکم کو بھی ردّ کردیا تھا۔ سنجے بروے اس بات سے بہت ناراض تھے، کہ ان 12 افسروں نے ان کے ذریعہ درخواستیں نہ دے کر براہ راست ڈی جی پی سے رابطہ کیا۔
یہ افسر اے ٹی ایس میں نہ جاپائے اس کے لیے سنجے بروے نے ممبئی پولیس سے انھیں رليو ہی نہیں کیا۔ کچھ کو بعد میں سائیڈ پوسٹنگ پر بھیج دیا۔ ساتھ ہی ان افسران کو نوٹس دیا کہ ان پر ایکشن لیتے ہوئے، کیوں نہ ان کی ایک سالہ اینکریمنٹ کو روکا جائے۔ جب یہ معاملہ نئے سی پی کے دائرے میں لایا گیا تو پیرمبیر سنگھ کو سابق سی پی کی یہ کارروائی بہت سخت لگی اور انہوں نے اس پر روک لگا دیا۔
اے ٹی ایس میں تبادلہ کے لئے درخواست دینے والے 12 افسروں نے ماضی میں موجودہ اے ٹی ایس کے چیف دیون بھارتی کے ساتھ مل کر کام کیا تھا، جب ممبئی کے پولیس تھانوں کی بھارتیہ کرائم برانچ میں ڈی سی پی اور ایڈیشنل سی پی اور بعد میں جوائنٹ سی پی بنائے گئے تھے۔ ان 12 افسران میں سینئر انسپکٹر نتن الکنورے، دنیش قدم، انسپکٹر نندد کمار گوپالے، سودھیر دلوی، سنتوش بھالیکر، لکشمی کانت سالونکھے، دیپ بنے، وشال گائکواڑ اور دیپالی کلکرنی نام اہم ہیں۔ سنجے بروے نے اپنے ریٹائرمنٹ کے دو دن پہلے ممبئی میں 25 افسران کے ٹرانسفر کر دیئے تھے۔ ہفتہ کو عہدہ سنبھالتے ہی پرمبير سنگھ نے بروے کے اس فیصلے کو بھی پلٹ دیا تھا۔ یہ خیال کیا جارہا ہے کہ آنے والے دنوں میں، سنگھ سابقہ سی پی کے بہت سے مزید فیصلوں کا جائزہ لیں گے اور وہ ان فیصلوں کو بھی پلٹ سکتے ہیں۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

مہاراشٹر وقف بورڈ تاریخ میں توسیع کو لے کر ٹربیونل سے رجوع، فکر نہ کریں، صد فیصد رجسٹریشن یقینی ہے : چیئرمین سمیر قاضی

Published

on

Sameer Kazi

اورنگ آباد : مہاراشٹر کی تمام رجسٹرڈ وقف تنظیموں بشمول مساجد، درگاہوں اور قبرستانوں کے لیے امید پورٹل پر رجسٹریشن کی آخری تاریخ آج، 5 دسمبر 2025 تھی، جو اب ختم ہو چکی ہے۔ اگرچہ مہاراشٹر کی بیشتر وقف تنظیموں کا رجسٹریشن پورٹل پر ہو چکا ہے، لیکن ریکارڈ کی عدم دستیابی یا دیگر کاغذی خامیوں کی وجہ سے کچھ تنظیمیں اب بھی اندراج سے محروم ہیں۔ اس صورتحال کے پیش نظر مہاراشٹر ریاستی وقف بورڈ کے صدر سمیر قاضی نے متعلقہ متولیوں، ٹرسٹیز اور مسلم سماج سے گھبرانے یا کسی بھی افواہ پر یقین نہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے پُر اعتماد انداز میں کہا ہے کہ وقف بورڈ ہر ادارے کا رجسٹریشن مکمل کرائے گا۔ اگرچہ سپریم کورٹ نے تاریخ میں توسیع دینے سے انکار کر دیا ہے، لیکن اس نے وقف ٹربیونل (وقف عدالت) سے رجوع کرنے کی اجازت دی ہے۔ ریاستی وقف بورڈ نے ٹربیونل سے رجوع کر لیا ہے اور ہمیں یقین ہے کہ وہاں انصاف ملے گا اور امید پورٹل پر رجسٹریشن کے لیے مہلت میں ضرور توسیع ہوگی۔ چیئرمین قاضی نے پختہ عزم کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ ریاست میں ہر وقف ادارے کا اندراج مکمل ہوئے بغیر بورڈ چین سے نہیں بیٹھے گا۔

ملک بھر میں مہاراشٹر دوسرے مقام پر 80 فیصد رجسٹریشن مکمل :
وقف بورڈ سے متعلقہ تمام تنظیموں کے رجسٹریشن کا کام امید پورٹل پر تیز رفتاری سے مکمل ہوا ہے۔ وقف اداروں کے رجسٹریشن کے معاملے میں مہاراشٹر ریاست ملک بھر میں دوسرے مقام پر فائز ہے۔ مہاراشٹر میں وقف کی کل 36 ہزار رجسٹرڈ پراپرٹیز ہیں، جن میں سے تقریباً 30 ہزار (80 فیصد) تنظیموں کی جائیدادوں کو امید پورٹل پر کامیابی کے ساتھ درج کر لیا گیا ہے۔ وقف بورڈ کے تمام افسران اور عملے نے اضافی انتظامات کرکے رجسٹریشن کا عمل مکمل کرایا۔ نہ صرف یہ، بلکہ چھترپتی سمبھاجی نگر کے حج ہاؤس میں 300 نوجوان ٹیکنیشنز کی خدمات حاصل کی گئیں تاکہ امید پورٹل پر اندراج کو مزید تیزی سے کیا جا سکے، جو بورڈ کی جانب سے ایک قابلِ ستائش کوشش ہے۔

وقف ٹربیونل کا مرکزی حکومت کو فوری نوٹس، 10 دسمبر تک جواب طلب :
سپریم کورٹ کی ہدایت کے فوراً بعد مہاراشٹر وقف بورڈ نے وقف ٹربیونل سے رجوع کیا۔ ٹربیونل نے اس معاملے پر فوری سماعت کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کر دی ہے۔ نوٹس میں مرکز سے سوال کیا گیا ہے کہ’’مہلت میں توسیع کیوں نہیں دی جانی چاہیے؟‘‘ اور اس کا جواب 10 دسمبر تک داخل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ ٹربیونل کی اس فوری کارروائی اور نوٹس کی وجہ سے مہلت میں توسیع ملنے کا قوی امکان ہے، جس سے وقف اداروں کو ایک بڑا ریلیف حاصل ہوا ہے۔

افواہوں پر دھیان نہ دیں، وقت میں توسیع نہیں ہوئی ہے :
آج دن بھر ٹی وی اور سوشل میڈیا پر مرکزی اقلیتی امور کے وزیر کرن ریجیجو کا ایک بیان زیرِ گردش رہا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اگرچہ متولیوں کو سرسری ریلیف نہیں ملا ہے، لیکن ٹربیونل سے وقت میں توسیع ملنے کی امید ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو ادارے ٹربیونل سے رجوع کریں گے ان پر کوئی جرمانہ (پینلیتی) نہیں لگایا جائے گا۔ صدر سمیر قاضی نے اس بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا وزیر موصوف نے پورٹل پر اپ لوڈنگ کے لیے وقت میں توسیع نہیں دی ہے، بلکہ صرف ان اداروں کے لیے چیکر اور اپروول کے لیے اگلے تین ماہ کا وقت مقرر کیا ہے جن کا اندراج پہلے ہی ہو چکا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ سوشل میڈیا پر وقت میں توسیع کی غلط خبریں پھیلائی جا رہی ہیں، اس لیے کسی بھی قسم کے تذبذب کا شکار نہ ہوں اور جب تک باضابطہ توسیع نہیں ہو جاتی، ادارے اپ لوڈنگ کے عمل کو لازمی طور پر مکمل کریں۔

Continue Reading

(جنرل (عام

کوئی مذہب امن خراب کرنے کی بات نہیں کرتا… ہائی کورٹ نے مساجد میں لاؤڈ سپیکر لگانے کی درخواست مسترد کر دی

Published

on

loud

ناگپور : بامبے ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ نے ایک اہم فیصلہ سنایا ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ لاؤڈ اسپیکر کا استعمال مذہب کا لازمی حصہ نہیں ہے۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ کسی بھی شخص کو ناپسندیدہ آوازیں سننے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔ یہ فیصلہ گونڈیا ضلع کی مسجد گوسیہ کی درخواست کو خارج کرتے ہوئے سنایا گیا، جس میں مسجد میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کو بحال کرنے کی مانگ کی گئی تھی۔ عدالت نے کہا کہ درخواست گزار مسجد نے کوئی قانونی یا مذہبی دستاویز پیش نہیں کی جس سے یہ ثابت ہو کہ نماز کے لیے لاؤڈ اسپیکر کا استعمال ضروری ہے۔

عدالت نے سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کا حوالہ دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ کوئی بھی مذہب دوسروں کے امن کو خراب کرنے، لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کرتے ہوئے یا ڈھول پیٹ کر دعا کرنے کا حامی نہیں ہے۔ 16 اکتوبر کو ہونے والی سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے عرضی گزار سے یہ ثابت کرنے کو کہا کہ آیا لاؤڈ اسپیکر کا استعمال مذہبی عمل کے لیے ضروری ہے۔ درخواست گزار کوئی ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہا۔ اس لیے عدالت نے قرار دیا کہ وہ ریلیف کے حقدار نہیں ہیں۔

بنچ نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے نوٹ کیا تھا کہ جہاں بولنے کا حق ہے، وہیں سننے یا نہ سننے کا بھی حق ہے۔ کسی کو سننے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی کوئی یہ دعویٰ کر سکتا ہے کہ وہ اپنی آواز دوسروں تک پہنچانے کا حق رکھتا ہے۔ ہائی کورٹ نے ماحولیات (تحفظ) ایکٹ 1986 کے تحت نافذ کیے گئے 2000 کے قواعد کا بھی حوالہ دیا۔ عدالت نے صوتی آلودگی سے ہونے والی پریشانی پر بھی روشنی ڈالی۔ لاؤڈ سپیکر کا شور لوگوں کی نیند میں خلل ڈال سکتا ہے اور تناؤ کا سبب بن سکتا ہے۔ اس لیے عدالت نے اس معاملے میں مسجد کی عرضی کو خارج کر دیا۔

Continue Reading

جرم

ریپیڈو ایپ چلانے والی کمپنی کے ڈائریکٹر کے خلاف سرکاری لائسنس کے بغیر بائیک ٹیکسی سروس چلانے پر مقدمہ درج۔

Published

on

Rapido

ممبئی : نہرو نگر پولیس نے روپن ٹرانسپورٹ پرائیویٹ لمیٹڈ کے ڈائریکٹر کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے، جو ریپیڈو ایپ کو چلاتی ہے، بغیر سرکاری لائسنس کے بائیک ٹیکسی خدمات فراہم کرنے پر۔ یہ کارروائی 3 دسمبر کو ممبئی ایسٹ آر ٹی او کی موٹر وہیکل انسپکٹر منیشا اشوک مور کی شکایت کی بنیاد پر کی گئی۔ شکایت کے مطابق، 2 دسمبر کو، ایم وی آئی وکاس سمپت لوہکرے کی قیادت میں ایک انفورسمنٹ ٹیم نے کرلا نہرو نگر میں ایس ٹی ڈپو کے قریب اچانک چیکنگ کی۔ تحقیقات کے دوران، ریپیڈو ایپ کے ذریعے بک کیے گئے تین موٹر سائیکل سواروں کو غیر قانونی طور پر نجی دو پہیہ گاڑیوں کا استعمال کرتے ہوئے پکڑا گیا۔ پوچھ گچھ پر، سواروں نے 42 سے 44 روپے کے درمیان کرایہ وصول کرنے کی تصدیق کی۔ موٹر وہیکل ایکٹ کی دفعہ 66/192 کے تحت تینوں موٹر سائیکل مالکان اور سواروں پر 10،000 روپے جرمانہ عائد کیا گیا جبکہ لائسنس کی خلاف ورزی پر ایک شخص پر 500 روپے کا اضافی جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔

شکایت میں کہا گیا ہے کہ ریپیڈو کے پاس مہاراشٹر حکومت یا ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی کا پٹرول سے چلنے والی بائیک ٹیکسیوں کو چلانے کا کوئی درست لائسنس نہیں ہے۔ اس کے باوجود، کمپنی مسافروں کو پرائیویٹ موٹر سائیکلوں پر لے جاتی ہے اور ایپ کے ذریعے پیسے کماتی ہے۔ حکام کے مطابق، ریپیڈو کی کارروائیوں سے موٹر وہیکل ایکٹ، تعزیرات ہند اور آئی ٹی ایکٹ کی کئی دفعات کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ پولیس نے موٹر وہیکل ایکٹ کی دفعہ 66، 93، 192اے، 193، 197، بی این ایل کی دفعہ 318 (3) اور آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ 66ڈی کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com