Connect with us
Thursday,02-October-2025

ممبئی پریس خصوصی خبر

مسلمانوں کو وقف کی ملکیت سے کوئی فائدہ میسر نہیں آیا، وقف کی املاک کی شرعی حیثیت سے مسلمانوں کو آگاہ کرنے کی کوشش : مفتی منظور ضیائی

Published

on

Mufti-Manzoor-Ziai

‎ممبئی : وقف ایکٹ کے نفاذ کے بعد مفتی منظور ضیائی کی تصنیف وقف شریعت، سیاست اور اصلاحات۔ ہندوستانی تناظر میں کا رسم اجرا ممبئی کے پریس کلب میں منعقد کیا گیا, جس میں مفتی منظور ضیائی نے تصنیف سے متعلق برملا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ یہ تصنیف وقف ایکٹ کے تناظر میں وقف کی شرعی حیثیت اور دیگر امور پر توجہ مرکوز کرتی ہے, انتہائی عرق ریزی سے اس تصنیف میں اسلامی تعلیمات کے حوالہ سے وقف سے متعلق مدلل بحث کی گئی ہے، مفتی منظور نے کہا کہ وقف ایکٹ پر احتجاجات کا سلسلہ دراز ہے, لیکن اب تک وقف کی املاک کی بندر بانٹ اور خرد برد بھی جاری تھی۔ اس ایکٹ پر احتجاج جمہوری حق ہے, لیکن اس سے قطع نظر نہیں کیا جاسکتا کہ اب تک وقف کی ملکیت کا کیا حشر ہوا ہے اور کون لوگ اس کی ملکیت پر قابض ہے۔ وقف کی ملکیت سے قبضہ جات کا خاتمہ بھی وقت کا تقاضہ ہے۔ یہ وقف راہ خدا میں ہوتی ہے, لیکن اس وقف کی ملکیت کا عام مسلمانوں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا ہے۔ بڑے بڑے احتجاجات جلسے جلوس تو منعقد کئے جارہے ہیں, لیکن آج تک وقف کی ملکیت پر کوئی اسپتال، تعلیمی ادارے اور طبی ادارے تعمیر کیوں نہیں کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی وظائف تک قوم کے ہونہاروں کو میسر نہیں ہے۔ اماموں کی حالت زار ہے, ایک امام کا ۱۲ سالہ بچہ موت و زیست کے درمیان سرکاری اسپتال میں تڑپ رہا ہے, انہیں وہ امام طبی امداد میسر نہیں کرواسکتا کیونکہ اس کے پاس کوئی وسائل نہیں ہے۔

‎انہوں نے کہا کہ وقف ایکٹ کے تناظر میں جو تصنیف منظر عام پر لائی گئی ہے, اس میں حتی المقدور وقف کی حیثیت کو اجاگر کرنے کی سعی کی گئی ہے۔ مفتی منظور ضیائی سے جب یہ دریافت کیا گیا کہ وقف ایکٹ کے نفاذ کے بعد ہی یہ تنصیف منظر عام پر لانے کا کیا مقصد ہے تو انہوں نے کہا کہ وقف کی ملکیت اور اس کے شرعی تقاضوں سے متعلق تصنیف کی تیاری کا سلسلہ پہلے سے ہی جاری تھا, یہ اتفاق ہے کہ وقف ایکٹ کے بعد اس کا اجرا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف کی املاک مسلمانوں کے لئے مختص ہے, لیکن وہ اس سے بے آج بے فیض ہے, کیونکہ اس میں خرد برد سے لے کر بدعنوانی عام ہے۔ ان سے یہ دریافت کیا گیا کہ اب وقف ایکٹ کے نفاذ سے مسلمانوں کو اب فائدہ ہوگا, تو انہوں نے کہا کہ وقف ایکٹ سے متعلق معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ اس لئے اس پر مزید کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا, اس رسم اجرا کی تقریب میں کانگریس لیڈر نظام الدین راعین، انجمن باشندگان بہار محمود الحسن حکیمی سمیت علما کرام، عمائدین شہر و معززین موجود تھے۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

کرلا : فوزیہ اسپتال کی لاپروائی سے مریضوں کی جان خطرے میں، ہوٹل اور اسپتال ایک ہی عمارت میں کیسے؟ لائسنس منسوخ، حاجی عرفات کی کارروائی کا مطالبہ

Published

on

Foziya-Hospital

ممبئی : کرلا فوزیہ اسپتال کی لاپروائی کے سبب مریضوں کی زندگی خطرہ میں ہے. یہاں بی یو ایم ایس یونانی اور بی ایچ ایم ایس ڈاکٹر برسرپیکار ہے جنہیں میڈیکل پریکٹس کی اجازت حاصل نہیں ہے, اس لئے اسپتال انتظامیہ انور اسماعیل لکڑوالا، ان کا برادر عثمان لکڑوالا، ڈاکٹر انجم دیشمکھ سمیت پینل کے تمام ڈاکٹروں کی انکوائری کے بعد اسپتال کا اجازت نامہ لائسنس منسوخ کیا جائے, یہ مطالبہ بی جے پی لیڈر اور سابق اقلیتی کمیشن سربراہ حاجی عرفات شیخ نے وزیر نگراں صحت پرکاش آبٹکر سے کیا ہے. انہوں نے کہا کہ اسپتال کی غیر ذمہ داری اور بدعنوانی کے سبب مریضوں کو پریشانیوں کا سامنا ہے اس لئے اس کی انکوائری ہو اور اہلیان کرلا کو انصاف ملے۔ کرلا ایل بی ایس مارگ پر فوزیہ اسپتال و میڈیکل پوری طرح سے فرضی ہے, اس اسپتال میں جو ڈاکٹر برسر روزگار ہے وہ ہومیوپیٹھی اور یویانی غیر رجسٹرڈ ہے اور اسپتال عملہ بھی غیر تربیت یافتہ عملہ ہے, اس کی انکوائری ضروری ہے. اس اسپتال میں نیچے ہوٹل بغل میں بھٹی اور بھٹیار خانہ کے ساتھ پہلی اور دوسری منزل پر اسپتال ٹیرس پر جم اور کینٹین کی اجازت کیسے ممکن ہے. یہ سوال اہلیان کرلا کر رہے ہیں۔ حاجی عرفات نے وزیر صحت سے مطالبہ کیا ہے کہ اسپتال کا لائسنس منسوخ کرنے کے ساتھ ایسے بی ایم سی افسران اور میڈیکل افسران پر کارروائی ہو جنہوں نے اس اسپتال کو پروانہ دیا ہے۔ یہ اسپتال غیر قانونی تعمیرات پر آباد ہے. کیا وارڈ افسر اسسٹنٹ میونسپل کمشنر دھناجی ہرلیکر، فائر افسر انیل پوار، ہیلتھ افسر ڈاکٹر ستیش تحصلیدار نے اب تک اس اسپتال پر کارروائی کیوں نہیں کی, کیا یہ افسران اب تک خواب خرگوش میں ہے۔ حاجی عرفات نے اسپتال میں کشادگی نہیں ہے اگر ہوٹل اور اسپتال میں آتشزدگی ہوئی تو فائر بریگیڈ اسپتال میں کیسے داخل ہوگی. یہاں مریضوں کو ایسے حالات میں بچانا مشکل ہوگا. انہوں نے کہا کہ اسپتال انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت کے سبب مریضوں کی زندگی خطرہ میں ہے, کیونکہ انتہائی تشویشناک مریضوں کا علاج بھی ایم ڈی یا ایم بی بی ایس ڈاکٹر نہیں بلکہ یہی ہومیوپیتھی اور یونانی ڈاکٹر ہی انجام دیتے ہیں. اسپتال کی اسی غفلت کے سبب کئی اموات ہوئی ہے ایسے میں اسپتال کے خلاف کارروائی ہو. فائر بریگیڈ بی ایم سی نے اسپتال کو کس بنیاد پر این او سی جاری کی ہے اور یہاں کمروں کی استطاعت سے زیادہ بیڈ ہے اور اسپتال میں مریضوں کے لئے جگہ کی قلت ہے, یہاں علاج بھی ٹھیک طرح سے نہیں ہوتا ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی بلدیاتی انتخابات کے بعد ایس آئی آر نظرثانی ہو، الیکشن کمیشن سے رکن اسمبلی رئیس شیخ کا مطالبہ ، بڑے پیمانے پر ووٹروں کے نام حذف ہونے کا خدشہ

Published

on

raees

‎ممبئی : بہار کے بعد تمام ریاستوں میں ایس آئی آر کے نفاذ پر مہاراشٹر سماج وادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی رئیس شیخ نے الیکشن کمیشن کو ایک مکتوب ارسال کرکے بلدیاتی. اور بی ایم سی الیکشن کے بعد ایس آئی آر نظرثانی سروے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ بی ایم سی اور بلدیاتی الیکشن سے قبل اگر ریاست میں ایس آئی آر کا نفاذ ہوگا تو ووٹروں کے متاثر ہونے کا اندیشہ ریاستی بلدیاتی انتخابات کے دوران ووٹر لسٹوں پر نظر ثانی کا کام کیا جاتا ہے تو سیاسی پارٹیوں اور کارکنوں کے لیے الیکشن کی تیاری کا موقع میسر نہیں ہو گا۔ اس کے نتیجے میں، بڑی تعداد میں ووٹروں کے ناموں کے حذف ہونے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے، سماج وادی پارٹی کے ‘بھیونڈی ایسٹ’ کے ایم ایل اے رئیس شیخ نے مطالبہ کیا ہے کہ یہ پروگرام انتخابات ختم ہونےیعنی فروری کے بعد منعقد کیا جائے۔ ایم ایل اے شیخ نے اس سلسلے میں کمیشن کو خط لکھا ہے۔

‎اس بارے میں جانکاری دیتے ہوئے ایم ایل اے رئیس شیخ نے کہا کہ مرکزی الیکشن کمیشن نے 25 ستمبر 2025 کو تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے چیف الیکٹورل افسران کو ووٹر لسٹ پر نظرثانی (ایس آئی آر ) پروگرام کے بارے میں ایک خط ارسال کیاہے۔ مہاراشٹر میں 31 جنوری 2026 تک بلدیاتی انتخابات کرانے کے سپریم کورٹ کے احکامات ہیں۔ اس کی وجہ سے انتظامیہ مصروف ہے اور نظرثانی کے لیے افرادی قوت کی کمی ہے اور سیاسی جماعتیں انتخابی مہم کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں۔

‎ایم ایل اے رئیس شیخ نے مزید کہا کہ اگر اس مدت کے دوران مہاراشٹر میں ووٹر لسٹوں کی خصوصی نظرثانی (ایس آئی آر ) کی جاتی ہے تو کارکن اور سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر توجہ مرکوز نہیں کرسکیں گے۔ بہار میں منعقد اس پروگرام (ایس آئی آر ) نے 56 فیصد ووٹروں کو متاثر کیا تھا۔ ممبئی میٹروپولیٹن ریجن (ایم ایم آر) کے علاقے میں 25 فیصد تارکین وطن اور باقی مہاراشٹر میں 5.5 فیصد ہیں۔ ریاست میں صرف 46 فیصد ووٹروں کے پاس پیدائشی سرٹیفکیٹ ہے اور 94 فیصد ووٹروں کے پاس ’آدھار‘ ہے۔

‎نتیجے کے طور پر، اگر نظرثانی پروگرام (ایس آئی آر ) کو انتخابی مدت کے دوران لیا جاتا ہے، تو اس سے مہاجر، دلت، اقلیت، قبائلی ووٹرز متاثر ہو سکتے ہیں۔ ووٹروں کے ناموں کی ایک بڑی تعداد حذف ہو سکتی ہے۔ لہٰذا انتخابی فہرستوں (ایس آئی آر) پر گہری نظر ثانی کا کام بلدیاتی انتخابات کے بعد یعنی فروری 2026 کے بعد شروع کیا جائے، اس سے قبل اس سلسلے میں تمام سیاسی جماعتوں کا اجلاس بلایا جائے۔ ایم ایل اے رئیس شیخ نے کہا کہ مرکزی الیکشن کمیشن کے چیف کمشنر دنیش کمار کو ایک خط ارسال کیا گیا ہے جس میں اس (ایس آئی آر ) پروگرام کو پیش کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

Continue Reading

جرم

مالونی عصمت دری اور قتل کیس حل، یوپی سے ملزم گرفتار

Published

on

arrested

ممبئی : ممبئی میں مالونی پولیس نے اتر پردیش کے متھرا سے قتل کے ایک معاملے میں ایک ملزم کو گرفتار کیا۔ 25 ستمبر کو ملاڈ ویسٹ مالونی کے ساونت کمپاؤنڈ کے قریب ایک خاتون کی لاش ملی تھی۔ پولیس نے قتل کا مقدمہ درج کرکے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی۔ تحقیقات میں یہ انکشاف ہوا کہ خاتون کی عصمت دری کی گئی اور اسکارف سے گلا دبا کر قتل کیا گیا۔ سینئر افسران کی رہنمائی میں مالونی پولیس نے 11 ٹیمیں تشکیل دی اور تکنیکی تجزیہ اور ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے ملزم کی تلاش شروع کی۔

مزید تفتیش میں پتہ چلا کہ ملزم قتل کے بعد اتر پردیش فرار ہوگیا تھا۔ مالونی پولیس نے اتر پردیش میں جال بچھا کر ملزم کو گرفتار کر لیا۔ گرفتار ملزم کا نام چندرپال رام کھیلاڑی عرف نیتا (34) ہے، جو صرف 10 دن پہلے مالونی آیا تھا اور رکشہ ڈرائیور کے طور پر کام کرتا تھا۔ ملزم نے رقم کے تنازع پر خاتون کو اسکارف سے گلا دبا کر قتل کر دیا۔ اس کی تصدیق ڈی سی پی سندیپ جادھو نے کی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com