Connect with us
Wednesday,21-May-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

رائٹ ٹوایجوکیشن (آر ٹی ای) قانون کا عوام کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچانے کے لیے میونسپل کمشنر کی ایم پی جے وفد کو یقین دہانی

Published

on

bhiwandi-choksi

بھیونڈی: (نامہ نگار ) رائٹ ٹو ایجوکیشن یا لازمی تعلیم کے قانون کے تحت پرائیویٹ اسکولوں میں معاشی پسماندہ بچوں کے لیے پچیس فیصد نشستیں مختص ہوتی ہیں۔ آن لائن لاٹری سسٹم کے ذریعے بچوں کو ان کے منتخب اسکولوں میں یہ نشستیں دی جاتی ہیں اور جماعت اول تا ہشتم تک ان پرائیویٹ اسکولوں میں حکومت ان طلبہ کے تعلیمی اخراجات کی ادائیگی اسکولوں کو کرتی ہے۔ گذشتہ تقریباً چھ (6) برسوں سے شہر کی معروف تنظیم موومنٹ فار پیس اینڈ جسٹس(ایم پی جے) اس ضمن میں مفت رہنمائی اور فارم بھرنے کا کام اپنے آفس سے انجام دے رہی ہے۔ محکمہ تعلیم، کارپوریشن کی ذمہ داریوں سے متعلق ایم پی جے کے ایک وفد نے بھیونڈی کے میونسپل کمشنر سے ملاقات کی۔ شیخ محمد علی(سیکریٹری، ایم پی جے بھیونڈی) نے کمشنر کے سامنے گذشتہ برسوں کی ایم پی جے کی کارکردگی اور آر ٹی ای کے ضمن میں کیے گئے کام کی تفصیل بتائی۔ مومن فہیم احمد (رکن ایم پی جے) نے 21-2020ء اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے بتایا کہ بھیونڈی میونسپل کارپوریشن کی حد میں کل بتیس (32)اسکول ہیں جو آر ٹی ای کے دائرہ کار میں آتے ہیں۔ ان میں سے چار اسکولوں میں پری پرائمری میں بھی داخلہ آر ٹی ای کے تحت دیا جاتا ہے۔ گذشتہ برس پری پرائمری کی 227 نشستوں میں سے 174 نشستوں پر داخلے دیے گئے، جبکہ ان تمام اسکولوں میں پرائمری (جماعت اول) میں کل 785 نشستوں سے 401 نشستوں پر داخلے ہوئے۔ تقریباً پچاس فیصد نشستوں پر داخلے نہیں ہوسکے۔ اس کی سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ کارپوریشن کی جانب سے کوئی پبلیسٹی اور تشہیر نہیں ہوتی۔ مزید انہوں نے بتایا کہ دو دن قبل آر ٹی ای کے انچارج پروین بھامبرے کے مطابق محکمہ تعلیم کے پاس اس کی تشہیر کے لیے کوئی بجٹ نہیں ہے، یہاں تک کہ حکومت کی جانب سے اخبارات میں اشتہارات دینے کا بھی بجٹ نہیں ہے۔ ڈاکٹر انتخاب شیخ (نائب صدر) نے ایم پی جے کی جانب سے یہ مطالبہ کیا کہ کارپوریشن کی حدود میں ان اسکولوں کے اطراف بڑے پیمانے پر بینرس کے ذریعے تشہیر کی جائے، مراٹھی، اردو اور ہندی اخبارات میں نمایاں اور واضح اشتہارات جلد از جلد دیے جائیں، ہر سال تعلیمی بجٹ سے کچھ رقم آر ٹی ای کے لیے مختص کی جائے۔ ڈاکٹر پنکج آشیہ (میونسپل کمشنر بھیونڈی) نے وفد کے مطالبات کو نوٹ کیا اور یقین دلایا کہ اس ضمن میں تشہیر کا کام عنقریب کیا جائے گا۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے تہامی مومن (رکن ایم پی جے) نے بتایا کہ شہر میں آر ٹی ای کا زیادہ سے زیادہ لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے ایم پی جے سماجی تنظیموں، تعلیمی کام میں دلچسپی رکھنے والے افراد، سائبر کیفے والوں اور اس ضمن میں کام کرنے کے خواہشمند افراد کے لیے بروز اتوار 7 مارچ 2021ء رات 9 بجے اسلامک سینٹر، بالمقابل رئیس ہائی اسکول، بھیونڈی پر ایک میٹنگ کا انعقاد کررہی ہے۔ جس میں آر ٹی ای کے بارے میں معلومات، فارم بھرنے کا طریقہ ، پیش آنے والی دشواریاں اور دستاویزات سے متعلق گفتگو کی جائے گی۔ ہم مذکورہ افراد سے درخواست کرتے ہیں کہ اس میٹنگ میں شرکت کریں اور مل کر یہ کوشش کریں کہ امسال آر ٹی ای کے تحت صد فی صد داخلے ہوں۔ اس ضمن میں مزید معلومات کے لیے ایڈوکیٹ کمال (آفس سیکریٹری) سے 8080377565 اور 8856862047 پر رابطہ کرسکتے ہیں۔

(جنرل (عام

عمارت کا گرنا : مہاراشٹر کے کلیان میں بڑا حادثہ، شری سپتشرنگی بلڈنگ کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا، 6 افراد کی موت

Published

on

Building-Collapse

ممبئی : مہاراشٹر کے تھانے کے قریب کلیان شہر میں ایک انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے۔ چار منزلہ عمارت کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا ہے۔ اس عمارت کا نام سپت شرنگی ہے اور اس کے ملبے میں کچھ لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔ فائر بریگیڈ کی گاڑیاں موقع پر پہنچ گئی ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ عمارت سے آٹھ افراد کو بچا لیا گیا ہے تاہم اطلاعات ہیں کہ کچھ لوگ اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ فائر بریگیڈ، میونسپل حکام اور پولیس کی جانب سے تقریباً دو گھنٹے سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس واقعہ میں چھ لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ معلومات کے مطابق کلیان ایسٹ میں سپتشرنگی عمارت کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا جس سے کئی لوگ پھنس گئے۔ اب تک چھ افراد ملبے تلے دب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔ امدادی کارروائیاں جاری ہیں کیونکہ کچھ لوگ اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ دیکھا جا سکتا ہے کہ اس واقعہ نے کافی ہلچل مچا دی ہے۔ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ یہ عمارت بہت پرانی ہے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی میونسپل کارپوریشن کے افسران موقع پر پہنچ گئے۔

امدادی کارروائیاں تاحال جاری ہیں اور زخمیوں کو نکالا جا رہا ہے۔ عمارت کا سلیب گرا تو بہت زوردار آواز آئی۔ اب زخمیوں کے نام سامنے آ رہے ہیں۔ وہ ہیں ارونا روہیداس گرنارائن (عمر 48)، شرویل شریکانت شیلار (عمر 4)، ونائک منوج پادھی، یش کشیر ساگر (عمر 13)، نکھل کھرات (عمر 27)، شردھا ساہو (عمر 14)۔ مرنے والوں کے نام ہیں – پرمیلا ساہو (عمر 58)، نامسوی شیلر، سنیتا ساہو (عمر 37)، سجتا پاڈی (عمر 32)، سشیلا گجر (عمر 78)، وینکٹ چوان (عمر 42)۔ میونسپل اہلکار موقع پر موجود ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ اس واقعے کی اصل وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ اس واقعے کی کئی تصاویر اور ویڈیوز بھی اب سامنے آرہی ہیں۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی لوکل چلتی ٹرین معذور ڈبے میں نابینا خاتون کی پٹائی ملزم گرفتار

Published

on

download (1)

ممبئی : ممبئی کی لوکل ٹرین میں معذور کے ڈبے میں ایک نابینا خاتون کی پٹائی کرنے کے الزام میں محمد اسماعیل حسن علی کو گرفتار کرنے کا دعوی ریلوے پی آر پی نے کیا ہے۔ ممبئی کے سی ایس ٹی ریلوے اسٹیشن سے ٹٹوالا جانے والی ٹرین میں محمد اسماعیل حسن علی اپنی حاملہ اہلیہ 10 سالہ بیٹی کے ساتھ معذور کے ڈبے میں سفر کر رہا تھا, اس دوران نابینا خاتون 33 سالہ ڈبہ میں داخل ہوئی تو دیگر مسافروں نے معذور خاتون کیلئے سیٹ چھوڑنے کی حسن علی سے درخواست کی تو اس نے انکار کر دیا, اس دوران متاثرہ نے اسے گالی دی تو 40 سالہ حسن علی طیش میں آگیا اور اس نے خاتون کی پٹائی شروع کردی۔ ڈبے میں موجود مسافروں نے کسی طرح نابینا کو بچایا اور یہ مارپیٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی, جس کے بعد سوشل میڈیا پر اس پر تبصرہ بھی شروع ہوگیا تھا۔ اس کو نوٹس لیتے ہوئے کلیان جی آر پی نے کارروائی کرتے ہوئے ممبرا کے ساکن محمد اسماعیل حسن کو گرفتار کر لیا اور اس معاملے کی مزید تفتیش کرلا پولیس کے سپرد کر دی گئی ہے۔ حسن علی کے خلاف بلا کسی عذر کے معذوروں کے ڈبے میں سفر کرنے، مارپیٹ، نابینا مسافر کی حق تلفی کرنے کا بھی معاملہ درج کیا گیا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ سے کہا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے… حکومت نے سپریم کورٹ سے ایسا کیوں کہا؟ جانئے اور کیا دلائل دیے گئے۔

Published

on

Court-&-Waqf

نئی دہلی : مرکزی حکومت نے بدھ کو سپریم کورٹ میں وقف پر بحث کے دوران ایک اہم بات کہی۔ حکومت نے کہا کہ وقف، جو ایک اسلامی تصور ہے، اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے۔ اس لیے اسے آئین کے تحت بنیادی حق نہیں سمجھا جا سکتا۔ حکومت یہ بات وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کی آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کے جواب میں کہہ رہی ہے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ جب تک یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ ہے، باقی تمام دلیلیں بے کار ہیں۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا، جو مرکز کی طرف سے پیش ہوئے، نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ وقف کو بنیادی حق نہیں سمجھا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ ہے، اس پر کوئی دعویٰ نہیں کیا جا سکتا۔ “اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ وقف ایک اسلامی تصور ہے، لیکن جب تک یہ نہ دکھایا جائے کہ وقف اسلام کا ایک لازمی حصہ ہے، باقی تمام دلیلیں بے کار ہیں،” مہتا نے کہا، لائیو لا کے مطابق۔

مہتا نے اپنی تقریر کا آغاز ایکٹ کا دفاع کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی شخص کو سرکاری اراضی پر دعویٰ کرنے کا حق نہیں ہے۔ یہاں تک کہ اگر اسے ‘وقف از صارف’ اصول کے تحت وقف کے طور پر درجہ بندی کیا گیا ہو۔ ‘یوزر کے ذریعہ وقف’ کا مطلب ہے کہ اگر کوئی زمین طویل عرصے سے مذہبی یا خیراتی مقاصد کے لیے استعمال ہو رہی ہو تو اسے وقف قرار دیا جاتا ہے۔ مہتا نے صاف کہا، ‘سرکاری زمین پر کسی کا کوئی حق نہیں ہے۔’ ایک پرانے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی جائیداد حکومت کی ہے اور اسے وقف قرار دیا گیا ہے تو حکومت اسے بچا سکتی ہے۔ سالیسٹر جنرل نے مزید کہا، ‘صارفین کے ذریعہ وقف کوئی بنیادی حق نہیں ہے، اسے قانون نے تسلیم کیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی حق قانون سازی کی پالیسی کے طور پر دیا جائے تو وہ حق ہمیشہ واپس لیا جا سکتا ہے۔’

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com