Connect with us
Sunday,06-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

آج سپریم کورٹ میں شہریت ترمیمی قانون پر 200 سے زیادہ درخواستوں کی ہوگی سماعت

Published

on

Supreme-Court

آج سپریم کورٹ میں شہریت ترمیمی قانون کے ضمن میں تقریباً 240 درخواستوں کی سماعت ہونے والی ہے۔ ان درخواستوں میں متنازعہ شہریت (ترمیمی) ایکٹ یا سی اے اے کے آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی پی آئی ایل کی ایک بڑی تعداد بھی شامل ہے۔ چیف جسٹس ادے امیش للت، جسٹس ایس رویندر بھٹ اور بیلا ایم ترویدی پر مشتمل بنچ نے 232 درخواستوں کو درج کیا ہے، یہ سبھی صرف سی اے اے کے معاملے پر ہیں، جس کی پیر یعنی آج سماعت ہوگی۔

شہریت ترمیمی قانون کے ضمن میں ملک کی دوسری بڑی اکثریت یعنی مسلمانوں کی جانب سے کورونا سے قبل ملک گیر سطح پر احتجاج بھی ہوا۔ حکمران جماعت بی جے پی کو اپوزیشن جماعتوں، قائدین اور دیگر اداروں کی طرف سے سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس معاملے پر درخواست انڈین یونین مسلم لیگ یا آئی یو ایم ایل نے دائر کی تھی۔

ملک بھر میں کئی احتجاجی مظاہرے کیے گئے جن میں سے بہت سے لوگوں نے اس ترمیم کو تفرقہ انگیز اور ہندوستانی تکثیریت کے خلاف قرار دیا۔ جنوری 2020 میں سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ وہ مرکز کے دلائل سنے بغیر شہریت (ترمیمی) ایکٹ کے عمل پر روک نہیں لگائے گی۔

سی اے اے کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کے ایک بیچ پر مرکزی حکومت سے چار ہفتوں میں جواب طلب کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے ملک کی ہائی کورٹس کو بھی اس معاملے پر زیر التواء درخواستوں کی کارروائی سے روک دیا تھا۔ انڈین یونین مسلم لیگ نے دعؤی کیا ہے کہ اس ایکٹ کے تحت حق مساوات کی خلاف ورزی کرتا ہے، اور مذہب کی بنیاد پر اخراج کر کے غیر قانونی تارکین وطن کے ایک حصے کو شہریت دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔

ترمیم شدہ قانون کے آئینی جواز کو چیلنج کرتے ہوئے کئی دیگر درخواستیں دائر کی گئی ہیں، جن میں کانگریس لیڈر جے رام رمیش، آر جے ڈی لیڈر منوج جھا، ترنمول کانگریس کے رکن اسمبلی مہوا موئترا اور اے آئی ایم آئی ایم لیڈر اسد الدین اویسی شامل ہیں۔ جمعیت علمائے ہند، آل آسام اسٹوڈنٹس یونین (اے اے ایس یو)، پیس پارٹی، سی پی آئی، این جی او ’ریہائی منچ‘، ایڈوکیٹ ایم ایل شرما اور قانون کے طلبہ نے بھی ایکٹ کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔

اس سے قبل سی جے آئی للت کی سربراہی والی بنچ نے کہا تھا کہ سی اے اے کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کو تین ججوں کی بنچ کے پاس بھیج دیا جائے گا۔ سال 2019 کا ترمیم شدہ سی اے اے میں قانون، پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے ہندو، سکھ، بدھ، عیسائی، جین اور پارسی برادریوں سے تعلق رکھنے والے غیر مسلم تارکین وطن کو ہندوستانی شہریت دینے کی بات کہی گئی ہے، جو 2014 تک ملک میں آئے ہیں۔

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

Published

on

indian-parliament

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔

نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔

نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com