Connect with us
Friday,20-September-2024
تازہ خبریں

خصوصی

کئی پرائیویٹ اسکولوں کی حالت خستہ، میونسپل اسکولوں کے فنڈز میں گڑبڑی کا انکشاف، طلباء کے ساتھ بی ایم سی کے کڑے تیور : اسلم مرچنٹ

Published

on

Aslam Merchant

ممبئی : ممبئی میں باران رحمت کا نزول ہوچکا ہے اور اس کے ساتھ ہی ممبئی کے طلبہ کے ساتھ بی ایم سی کا سخت رویہ کھل کر سامنے آگیا ہے۔ عام آدمی پارٹی نے منگل کو بی ایم سی کے ذریعہ کئی معاملات میں حیران کن لاپرواہی کی تفصیلات شیئر کیں۔ مانسون سے پہلے، بی ایم سی نے 269 پرائیویٹ اسکولوں کی فہرست شیئر کی تھی جن کے پاس اسکول چلانے کے لیے لائسنس نہیں ہیں، اور حکم دیا ہے کہ طلبہ کے والدین ان اسکولوں سے اپنے بچوں کے نام کاٹ لیں۔ اس فہرست کی جانچ پڑتال کرتے ہوئے، عام آدمی پارٹی نے پایا کہ یہ اسکول خستہ حال ہیں۔ بی ایم سی نے میونسپل اسکولوں میں طلباء کی بحالی یا آر ٹی ای ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے والے اسکولوں کے خلاف کاروائی کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی۔ اس کے ساتھ ہی عام آدمی پارٹی کے لیڈر اسلم مرچنٹ نے بھی پایا کہ مدن پورہ میں بی ایم سی اسکول کے لیے 7 کروڑ روپے کی منظوری کے باوجود اسکول کی حالت قابل رحم ہے۔

ہر سال بی ایم سی ان اسکولوں کی فہرست شائع کرتی ہے جو بغیر کسی تفصیلات کے “بغیر لائسنس یافتہ” ہیں ،اور والدین کو نوٹس بھیجتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو ان اسکولوں سے نکال دیں۔ آر ٹی ای ایکٹ کے تحت ان اسکولوں کے خلاف کاروائی کرنے کے بجائے، بی ایم سی والدین اور طلباء کو کوئی آپشن فراہم کیے بغیر ان کے اپنے ذمہ پر چھوڑ دیتی ہے۔ زیادہ تر والدین اپنی محنت کی کمائی اسکولوں میں داخلہ لینے میں خرچ کر دیتے ہیں، اور ایسی صورتحال میں وہ خود کو بے بس پاتے ہیں۔ عام آدمی پارٹی نے میونسپل اسکولوں کی چھان بین کا فیصلہ کیا، اور نتائج بہت چونکا دینے والے تھے۔

پارٹی یڈر اور وارڈ نمبر 220 کے صدر اسلم مرچنٹ نے پایا کہ کارپوریٹر رئیس شیخ کے علاقہ مدن پورہ میں میونسپل اسکول کے لیے 7 کروڑ روپے کی منظوری کے باوجود اسکول کا انفراسٹرکچر تباہ ہوگیا، اور منظور شدہ کام مکمل نہیں ہوا۔ واضح رہے کہ ایک طرف بی ایم سی کو خستہ حال غیر لائسنس یافتہ پرائیویٹ اسکولوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے تو دوسری جانب میونسپل اسکولوں کے مقامی فنڈز کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔

عام آدمی پارٹی ممبئی کی صدر اور قومی ایگزیکٹو ممبر پریتی شرما مینن نے کہا “یہ ناانصافی ہے کہ ایسے بہت سے نجی اسکول خستہ حال ہیں لیکن، بی ایم سی صرف ایک نوٹس جاری کرتا ہے، اور طلباء اور والدین کے لیے کوئی انتظام نہیں کرتا ہے۔”

انہیں گھر گھر بھٹکنے اور پریشان ہونے کے لیے چھوڑ دیتا ہے۔ والدین اپنے بچوں کو اسکولوں میں داخل کروانے کے لیے اپنا سارا پیسہ خرچ کرتے ہیں اور پھر انھیں احساس ہوتا ہے کہ انھیں دھوکہ دیا گیا ہے۔ بی ایم سی کو ان طلباء کی قریبی میونسپل اسکولوں میں بحالی کرنی چاہیے۔ ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ کارپوریٹرس کے ذریعہ اسکولوں کے لئے منظور شدہ فنڈس کا غلط استعمال کیا جارہا ہے۔ کروڑوں کے فنڈز غائب یو جاتا ہے۔”

عام آدمی پارٹی کے لیڈر ‘ریور مینن’ گوپال زویری نے کہا “ہم نے اس فہرست کا مطالعہ کیا ہے جو BMC نے 2020 اور 2022 میں جاری کی تھی اور ایسے 4 اسکولوں کا دورہ کیا تھا، جو ہمیں ملا وہ چونکا دینے والا تھا۔ اسکولوں میں کوئی بیت الخلاء نہیں ہے، آگ لگنے یا بھگدڑ کی صورت میں کوئی حفاظتی انتظامات نہیں ہیں، سیڑھیاں بہت سیدھی اور تکلیف دہ تھیں۔ چڑھنے کے لیے اور کچھ پرایسبیسٹوس کی چھت لگی تھی جو کہ بچوں کےلیے نقصان دہ ہے۔ گرمیوں کے دوران کلاس رومز میں وینٹی لیشن کا انتظام نہیں تھا، جو ان کلاس رومز کو گرین ہاؤس جیسا بنانے کے لیے کافی تھا، ٹین کی چھت مانسون میں بارش کی آواز کو ناقابل برداشت بنا دیتی ہے۔ یہ تعمیرات بی ایم سی کے قوانین کے مطابق غیر قانونی ہیں۔ ملازمین، تعلیمی سطح اور تعلیمی نتائج کے بارے میں مزید تفصیلات جانے بغیر، ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ اس قسم کی تعمیرات پرائیویٹ اسکولوں میں ہر طرح کی بد دیانتی ہے۔”

عام آدمی پارٹی کے لیڈر اور وارڈ نمبر 220 کے صدر اسلم مرچنٹ نے کہا “یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ میگھراج سیٹھی مارگ ایم پی ایس اسکول مدن پورہ بائیکلہ کے لئے 7 کروڑ روپے کی منظوری کے باوجود، وہاں کا کام قابل رحم ہے، بیت الخلاء ٹھیک نہیں ہیں، دیواروں میں دراڑیں ہیں، چھتوں سے پانی کا رساؤ اور ملبہ اور کباڑ بکھرا ہوا ہیں۔”

خصوصی

ممبئی نیوز : واشی فلائی اوور پر ٹریلرز کے ٹکرانے کے بعد سائین – پنول ہائی وے پر بڑے پیمانے پر ٹریفک جام

Published

on

By

Accident

ممبئی: سیون-پنویل ہائی وے کے ذریعے پونے کی طرف جانے والے مسافروں کو پیر کے روز ایک آزمائش کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ انہوں نے اپنے آپ کو چار گھنٹے سے زیادہ تک چلنے والی ٹریفک کی جھڑپ میں پھنسا ہوا پایا۔ واشی فلائی اوور پر دو ٹریلر آپس میں ٹکرانے کے بعد بھیڑ بھڑک اٹھی۔

صورتحال سے نمٹنے کے لیے محکمہ ٹریفک نے تیزی سے 30 سے زائد پولیس اہلکاروں کو جمبو کرینوں کے ساتھ متحرک کیا تاکہ گاڑیوں کو ہٹانے اور معمول کی روانی کو بحال کرنے کی کوشش کی جا سکے۔ جس کے نتیجے میں ٹریفک جام ایک کلومیٹر تک پھیل گیا۔

یہ واقعہ صبح 6 بجے کے قریب پیش آیا جب دو ملٹی ایکسل گاڑیاں آپس میں ٹکرا گئیں کیونکہ معروف ٹریلر کا ڈرائیور بروقت بریک نہ لگا سکا۔ واشی ٹریفک کے انچارج سینئر پولیس انسپکٹر ستیش کدم نے وضاحت کی کہ بارش کے موسم نے سڑکوں کو پھسلن بنا دیا ہے۔ سامنے کا ٹریلر، بھاری دھات کے پائپوں کو لے کر، اس کے کلچ کے ساتھ تکنیکی مسائل کا سامنا کرنا پڑا، جس کے نتیجے میں رفتار کم ہوئی۔ پیچھے آنے والا ٹریلر وقت پر رکنے میں ناکام رہا، جس کے نتیجے میں تصادم ہوا اور اس کے بعد ٹریفک جام ہوگیا۔

خوش قسمتی سے حادثے کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ تاہم، مسافروں، بشمول دفتر جانے والے اور طلباء، نے ٹریفک جام کی وجہ سے ہونے والی نمایاں تاخیر پر اپنی مایوسی کا اظہار کیا۔ چیمبر سے واشی کا سفر کرنے والے طلباء اسکول کے اوقات کے تقریباً ایک گھنٹہ بعد اپنی منزل پر پہنچے۔

سڑک کے پورے حصے کو بلاک کر دیا گیا، جس سے ٹریفک ڈیپارٹمنٹ نے گاڑیوں کو جائے وقوعہ سے ہٹانے کے لیے بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا۔ دوپہر تک، بھیڑ کم ہوگئی کیونکہ دونوں ٹریلرز کو کامیابی کے ساتھ سڑک سے ہٹا دیا گیا تھا۔ ٹریفک کی روانی کو آسان بنانے کے لیے فلائی اوور پر ایک لین کھلی رکھی گئی اور گاڑیوں کو پرانے فلائی اوور کو متبادل راستے کے طور پر استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی۔

Continue Reading

خصوصی

ٹیپوسلطانؒ سرکل راتوں رات مہندم، ٹیپوسلطانؒ سے زیادہ ساورکرکو دی گئی اہمیت

Published

on

By

Tipu Sultan's Circle

انگریزوں سے معافی مانگنے والے ساورکر کے مجسمہ کی تزئین کاری کے نام پر 20 لاکھ روپئے کے فنڈز کو مختص کئے جانے پر مسلمان تذبذب میں مبتلا تھے کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کے عامداروں نے ساورکر کے نام پر فنڈز کو منظوری نہیں دی، وہیں پہلی بار منتخب ہونے والے مسلم عامدار کی جانب سے 20 لاکھ روپئے کے فنڈ کو ہری جھنڈی ملنے کی مہیش مستری کی ویڈیو نے مسلم ووٹرس کو حیرت میں ڈالا تھا۔

گزشتہ چند ماہ قبل کی بات ہے، ایک چوراہے کا نام ٹیپوسلطانؒ کے نام سے منظوری لینے کی بات پر مسلم لیڈران میں آپس میں کریڈیٹ لینے کی زبانی جنگ شروع تھی، مسلم نگرسیوکوں کی جانب سے میئر اور آیوکت کو نیویدن دیا گیا تھا۔ حالانکہ اجازت اور منظوری نہیں ملی تھی۔ پھر اچانک ماریہ ہال کے پاس ٹیپوسلطانؒ کے نام سے سرکل تعمیر کیا، جس میں مختصراً ٹیپوسلطانؒ کے بارے میں لکھا تھا، شیر کا چہرہ اور دو تلواریں تھی، سب کو منہدم کر دیا گیا۔ اتنی بڑی شخصیت کے مالک کے نام سے منسوب سرکل کو بغیر سرکاری اجازت تعمیر کرنا عقلمندی ہے؟ یا پھر بی جے پی کو ہوا دینے اور فائدہ پہنچانے کے لیے یہ کام کیا گیا تھا؟ بی جے پی کو اچانک مندر کی مورتی توڑے جانے پر ٹیپو سلطانؒ سرکل کی یاد کیوں آئی؟ کئی مہینوں سے بنے سرکل کو مہندم کرنے کے لیے 9 جون کو ہی کیوں چنا گیا؟ پہلے بھی مہندم کیا جاسکتا تھا، اگر غیرقانونی اور بغیر سرکاری اجازت کے سرکل بنا تھا تو بنتے وقت ہی کاروائی ہونا چاہئے تھا، سیاست گرمانے کے لئے مندر کا مدعا آتے ہی ٹیپوسلطانؒ کی یاد اچانک کیسے آگئی؟ برادرانِ وطن کے چند لوگوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر ٹیپوسلطانؒ کا مذاق بنایا جا رہا ہے، اسی کے ساتھ مسلمانوں میں ولی کامل کی بےعزتی پر بہت زیادہ افسوس جتایا جارہا ہے۔ بغیر سرکاری اجازت کے سرکل کو کون، کیوں، اور کیسے بنایا تھا؟ دھولیہ ضلع کلکٹر جلج شرما نے ایک مقامی مراٹھی روزنامہ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جس نے ٹیپوسلطانؒ سرکل بنایا تھا، اس نے خود توڑ دیا. ضلع کے سب سے زیادہ ذمہ داری والے فرد کا یہ جملہ دانتوں میں انگلی دبانے پر مجبور کرتا ہے.

ٹیپوسلطانؒ جنگ آزادی میں اہم رول ادا کرنے والے ہیرو تھے، ان کا مجسمہ یا سرکل شہر کے قلب میں یعنی پانچ قندیل پر یا پھر بس اسٹیشن پر نہیں بنایا جاسکتا ہے؟ ساورکر کے مجسمہ کو 20 لاکھ کا فنڈ دیا جاسکتا ہے تو ٹیپوسلطانؒ کے مجسمہ یا سرکل کے لیے 40 لاکھ کا فنڈ منظور نہیں کیا جاسکتا؟ بنگلور کے بوٹینیکل گارڈن میں ٹیپوسلطانؒ کا مجسمہ موجود ہے تو مہاراشٹر میں کیوں نہیں؟ ٹھیک ہے مجسمہ بنانا اسلام میں جائز نہیں ہے، لیکن سرکل سے کسی کو کیوں تکلیف ہو سکتی ہے؟ دھولیہ میں ساورکر کے پہلے سے بنے ہوئے مجسمے پر الگ سے 20 لاکھ کا فنڈ دیا جاسکتا ہے، تو ٹیپوسلطانؒ کے لیے کیوں نہیں؟ ٹیپوسلطانؒ کے نام سے ہندو فرقہ پرست پارٹی اور مسلم فرقہ پرست پارٹی دونوں فائدہ اٹھانا چاہتی تھی؟ سیکولر پارٹیوں کو نقصان پہنچانے کے لیے ٹیپوسلطانؒ سرکل بنوایا گیا تھا؟ بہرحال راتوں رات سرکل منہدم کرنے سے ایک طرف بی جے پی کو زبردست فائدہ پہنچا ہے وہیں دوسری جانب ولی کامل حضرت شہید ٹیپوسلطانؒ کی بے حرمتی و بے عزتی کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کی ناک کٹ گئی ہیں.

Continue Reading

خصوصی

ممبئی اور اسکے نواحی علاقوں میں ڈھابوں کا چلن عروج پر، عوام بال بچوں کے ساتھ کھانے کا لطف اٹھاتے ہیں، کئی دھابوں میں گھرجیسا ماحول

Published

on

Sanaya-Dhaba

ممبئ : یوں تو ممبئی کے متعدد جگہوں پر مغلائی کھانوں کے لئے ہوٹل موجود ہیں لیکن ان دنوں ممبئی سے متصل علاقوں میں موجود ڈھابوں کا چلن بہت زیادہ ہے۔ ممبئی اور ممبئی سے متصل علاقوں میں عمدہ کھانے کے شوقین گھوڈ بندر روڈ، وسی ویرار علاقے میں موجود ڈھابوں کا رخ کر رہے ہیں۔ ہفتے کے آخری تین دنوں میں ان ڈھابوں میں تل رکھنے کو جگہ نہیں رہتی۔ کیونکہ یہاں لوگ اپنے اہل خانہ کے ساتھ نہ صرف مغلائی کھانوں کا لطف اٹھانے آتے ہیں، بلکہ ایک الگ ہی ماحول کا لطف اٹھانے آتے ہیں۔ ہم نے ممبئی کے اس علاقے کا جائزہ لیا اور یہاں موجود ڈھابے اور اس میں موجود پکوان جو لوگوں کی توجہ کا مرکز ہے، انکے بارے میں جاننے کی کوشش کی کہ آخر کیا وجہ ہے کے ممبئی جیسی نائٹ لاف کو چھوڈ کر لوگ یہاں کا رخ کر رہے ہیں۔

وسئی نائے گاؤں علاقے میں گھوڈ بندر روڈ قومی شاہراہ 48 پر وسیع و عریض علاقے میں پھیلا سنایا ڈھابہ ہے اس علاقے میں ڈھابے کی خاصی تعداد ہے لیکن اس ڈھابے کا منفرد انداز اور مغلائی کھانوں کے ذائقے نے عوام کے دلوں میں بہت ہی کم وقت میں اپنی ایک الگ شناخت قائم کی ہے۔ یہاں ١٦٠٠ سے زائد قسم کی کھانے ہیں، جبکہ روزمرہ میں ٣٠٠ سے زائد مغلائی کھانے پسند کئے جاتے ہیں، یہی سبب ہے کہ لوگ اپنے اہل خانہ کے ساتھ یہاں آتے ہیں۔ ممبئی سے محض ایک گھنٹے کے فاصلے پر واقع اس ڈھابے میں سنایا تھال، نظام سنایا تھال، یوسفی تھال، سلمونی تھال گزشتہ۴ برسوں سے کھانے کے شوقین کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ مغلائی کھانوں میں بٹیر سوپ، مٹن کالی مرچ، چکن لیمن ڈرائیو، ممبئی کا توا، چکن کشیمری کباب، چکن پہاڈی کباب، چکن بھرا، مٹن نظامی، مٹن تندوری، مٹن سنایا اسپیشل، مٹن تندور بنجارہ سب سے زیادہ پسند کیے جاتے ہیں۔

ڈھابے کو ڈھابے کے جیسا دیکھنے کے لئے قدیم طرز پر اسے بانس اور لکڑیوں سے بنایا گیا ہے، اور اسے کئی حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جیسا کہ اگر فیملی کے ساتھ ہیں تو پریوار ہال. اگر آپ بیچلر ہیں تو بنٹائز ہال، اگر آپ کہیں بھی بیٹھ کر کھانے کے خواہشمند ہیں تو صورتی لالہ ہال، دسترخوان پر بیٹھکر یا زمین پر بیٹھ کر کھانے کے اگر شوقین ہیں تو نوابی ہال بنایا گیا ہے، جہاں پردے کا پورا اہتمام کیا گیا ہے. اگر آپ کھلے آسمان کے نیچے کھانے کے خواہشمند ہیں تو اسکے لئے۔ مون ویو ہے. اسکے علاوہ آئسکریم کے لئے یہاں پورا ایک کائونٹر بنایا گیا ہے، جہاں انواع اقسام کی آئسکریم بنائی جاتی ہیں. جسکے بنانے کا ایک الگ انداز ہے. جہاں لوگ آئسکریم کھانے کے ساتھ ساتھ اس انداز کو دیکھنے کے لئے زیادہ بچیں ہوتے ہیں جس انداز میں یہاں آئسکریم بنائی جاتی ہے. اسکے علاوہ یہاں مرد عورت کے لئے الگ عبادت گاہیں بنائی گئی ہیں، جہاں آپ نماز پڑھ سکتے ہیں۔ ان سب کے بیچ سب سے اہم یہ کہ اگر فیملی کے ساتھ یہاں آتی ہے تو بچوں کے لطف اندوزی کے لئے بھی انتظام ہے، چونکہ زیادہ تر لوگ اپنے اہل خانہ اپنی فیملی کے ساتھ یہاں آتے ہیں اس لئے بچوں کی خاصی تعداد یہاں موجود رہتی ہے اسلئے ڈھابے کے ایک حصے میں بچوں کے لئے کھیل کود اور مختلف گیم مختص کیا گیا ہے. تاکہ بچے یہاں کھل کود سکیں اسے موج مستی پارک کا نام دیا گیا ہے۔

ممبئی جیسی گنجان آبادی والے اس شہر میں مہنگی ہوٹلیں بہت ہیں، لیکن ڈھابے کا تصور یہاں اس لئے کامیاب نہیں ہوتا کہ یہاں جگہ کی قلت ہے جبکہ ان علاقوں میں بڑی جگہیں ہیں جہاں ڈھابے کے بارے میں کئی لوگوں نے سوچا اور ایک کامیاب کاروبار کی شکل میں نمودار ہوئے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com