Connect with us
Thursday,31-July-2025
تازہ خبریں

سیاست

ایم آئی ایم دہلی یونٹ کی جانب سے دہلی کارپوریشن وارڈ حد بندی ڈرافٹ پر اعتراض درج کرایا

Published

on

AIMIM

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کی جانب سے دہلی کارپوریشن وارڈ حد بندی ڈرافٹ پر اعتراض درج کرایا گیا ہے۔ اے آئی ایم آئی ایم کی جانب سے دہلی الیکشن آفیسر کو اس سلسلہ میں ایک خط بھی دیا گیا، جس میں کارپوریشن وارڈوں کی حد بندی میں اعتراض درج کراتے ہوئے مجلس کے ریاستی صدر کلیم الحفیظ نے کہا کہ جو ڈرافٹ پیش کیا گیا، اس میں صاف دکھائی دیتا ہے کہ دلت اور مسلم اکثریتی وارڈوں میں زیادہ ووٹروں کو رکھا گیا ہے۔

حالانکہ پہلے سے یہ وارڈ ترقیاتی کاموں اور کارپوریشن سے ملنے والی سہولیات اور صاف صفائی کے اعتبار سے بدترین حالات کا شکار ہیں۔ ضرورت اس بات کی تھی کہ ان کے لئے خصوصی تجاویز لائی جاتیں اور خصوصی انتظامات کئے جاتے، لیکن اس کے برخلاف ان وارڈوں میں ووٹروں کی تعداد بڑھائی گئی، جس سے ان وارڈوں پر مزید بوجھ پڑے گا، اور حالات مزید خراب ہوں گے۔

دہلی کے ریاستی صدر کلیم الحفیظ نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ کارپوریشن کے وارڈوں میں ووٹروں کا تناسب برابر ہونا چاہئے، اور خاص طور پر 22 وارڈوں میں ووٹروں کی تعداد کم کی جانی چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ سنگم وہار-اے 89899، ترلوک پوری 91991، سنگم وہار-بی 80720، سنگم وہار-سی 82013، دلشاد گارڈن 83935، دلشاد گارڈن 80132، ابو الفضل 76012، ذاکر نگر 76470، ہست سال 83484، سلطان پوری 81201، مبارک پور 80536، امن وہار 86546، سروپ نگر 81692، مکھرجی نگر 79914، سعادت پور 83347، نہال وہار 85571، روہنی (ایف) 81298، روہنی (ڈی) 80948، پیتم پورہ 80594، وزیر پور 87397، موہن گارڈن (مشرق) 80319، ننگلی سخراوتی 80162۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ بالا تمام وارڈوں کی ووٹر نمبر لسٹ کو دیکھیں تو صاف نظر آتا ہے کہ دہلی ریاست کے میونسپل وارڈوں کومنمانی کرتے ہوئے تقسیم کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے ان وارڈوں کو مساوی نمائندگی اور مساوی ترقی کے مواقع نہیں ملیں گے۔ یہ تقسیم نہ تو دہلی کے کل ووٹروں کی اوسط پر مبنی ہے اور نہ ہی قانون ساز اسمبلی کی علاقائی حدود کی مساوی تقسیم پراس کی بنیاد ہے۔ ہمارا مشورہ ہے کہ دہلی کے ہر وارڈ کو ووٹروں کی مساوی تعداد میں تقسیم کیا جائے تاکہ ان کی ترقی اور نمائندگی برابر ہوسکے۔ تاکہ وارڈ کے منتخب نمائندوں کو مساوی اختیارات اور عوام کو مساوی فنڈز مل سکیں۔

کلیم الحفیظ نے کہا کہ دوسری جانب گریٹر کیلاش وارڈ نمبر 173 میں 45174 ووٹر، پالم وارڈ 135 میں 54400ووٹر، دوارکا وارڈ نمبر 130 میں 45305 ووٹر، رنجیت نگر وارڈ 87 میں 54256 ووٹر، کوہاٹ انکلیو وارڈ 61، میں 63404 ووٹر ہی ہیں۔ کلیم الحفیظ نے کہا کہ منمانی کی حد یہ ہے کہ سیماپوری اسمبلی (ووٹر 236936) کو صرف تین وارڈ میں تقسیم کیا گیا، جبکہ ترلوک پوری (241540) لکشمی نگر 241422) روہتاس نگر (240981) اوربابر پور (240313) کو چار وارڈ میں تقسیم کیا گیا۔ ہماری تجویز ہے کہ سیماپوری کو بھی چار وارڈ میں تقسیم کیا جائے۔ نیز سعادت پوروارڈ کا کوئی بھی حصہ موجودہ مجوزہ وارڈ میں شامل نہیں ہے، اس لئے نام بدل کر شری رام کالونی وارڈ رکھا جائے۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

دیونار ڈپو کے قریب جیل کے لیے مختص 65 ایکڑ اراضی پر آرٹس، کامرس، سائنس اور انجینئرنگ کالج کے قیام کا مطالبہ : ابوعاصم اعظمی

Published

on

Abu-Asim-Azmi-

‎ممبئی : مانخورد شیواجی نگر اسمبلی حلقہ کے رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی نے وزیر اعلیٰ اور تکنیکی تعلیم کے وزیر کو ایک خط لکھ کر دیونار ڈپو کے قریب بی ایس این ایل کی 65 ایکڑ اراضی پر آرٹس، کامرس، سائنس اور انجینئرنگ کالج قائم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ فی الحال یہ زمین جیل کے لیے مختص ہے، لیکن اعظمیٰ نے اسے تعلیمی مقاصد کے لیے دستیاب کرانے کی درخواست کی ہے۔

‎اعظمی نے خط میں بتایا ہے کہ مانخورد شیواجی نگر اسمبلی حلقہ میں بڑی تعداد میں کچی آبادی اور مسلم آبادی ہے اور یہاں کے طلبہ کے لیے اعلیٰ تعلیم کے مواقع بہت محدود ہیں انہوں نے بتایاکہ اس مسئلہ پر کئی بار ایوان ودھان سبھا میں محکمہ میں کالج کی قیام کے لیے آواز اٹھائی ہے، لیکن اب تک اس پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔ جیل اور ارد گرد کے علاقوں میں تجارتی ترقی کی وجہ سے تعلیمی اداروں کے لیے زمین دستیاب نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے مقامی طلبہ کو تعلیم کے لیے دور دراز کا سفر کرنا پڑتا ہے۔

‎اعظمی نے کہا، اس کالج کے قیام سے علاقے کے نوجوانوں بالخصوص لڑکیوں کو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملے گا۔ انہوں نے مزید کہا، یہ کالج مقامی بچوں کو مختلف شعبوں (جیسے انجینئرنگ، طب، آرٹس، کامرس، سائنس) میں پیشہ ورانہ تربیت اور روزگار کے مواقع فراہم کرے گا۔

‎اعظمی نے درخواست کی ہے کہ اس اراضی کو جیل کے لیے مختص کرنے پر دوبارہ غور کیا جائے اور اسے تعلیمی سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جائے، تاکہ علاقے کی ہر شعبہ جات میں ترقی ہو۔

Continue Reading

سیاست

مہاراشٹر حکومت پرائیویٹ کوچنگ سینٹرز کو ریگولیٹ کرنے کے لیے بل لانے جا رہی ہے، بل کا مسودہ تیار

Published

on

coaching-centers

ممبئی : حکومت مہاراشٹر میں پرائیویٹ کوچنگ انسٹی ٹیوٹ کے خلاف کارروائی کرنے جا رہی ہے۔ ریاست میں قانون بنایا جائے گا۔ دیویندر فڑنویس حکومت نے بمبئی ہائی کورٹ کو اس کی اطلاع دی۔ حکومت نے کہا کہ پرائیویٹ کوچنگ سینٹرز کے ریگولیشن کے لیے ایک مسودہ بل تیار کیا گیا ہے۔ اسے جلد اسمبلی میں پاس کرانے کی کوشش کی جائے گی۔ حالانکہ اس سے قبل بھی حکومت نے پرائیویٹ کوچنگ انسٹی ٹیوٹ کے حوالے سے قانون بنانے کی کوشش کی تھی لیکن اسے کامیابی نہیں ملی تھی۔ سرکاری وکیل پورنیما کنتھریا نے عدالت کو یہ جانکاری دی ہے۔ فورم فار فیئرنس ان ایجوکیشن نے اس معاملے پر عدالت میں ایک پی آئی ایل دائر کی تھی۔ درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ کوچنگ سینٹرز چلانے کے لیے کوئی ریگولیٹری نظام نہیں ہے۔

سرکاری وکیل نے بمبئی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس آلوک ارادے کی بنچ کو بتایا کہ مرکزی حکومت نے 16 جنوری 2024 کو ایک خط بھیجا ہے۔ خط میں تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو کوچنگ مراکز کے ریگولیشن کے لیے مناسب قانونی ڈھانچہ تیار کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ حکومت نے ریاستی تعلیمی کمشنر سے کہا کہ وہ اس معاملے سے متعلق رہنما خطوط کا مطالعہ کریں۔ مزید، عدالت کو بتایا گیا کہ مہاراشٹر پرائیویٹ ٹیوشن کلاسز ریگولیشن کا مسودہ سال 2018 میں تیار کیا گیا تھا تاکہ پرائیویٹ کوچنگ مراکز کے ریگولیشن کے لیے قانونی فریم ورک فراہم کیا جا سکے۔ تاہم یہ بل اسمبلی کے گزشتہ مانسون اجلاس میں منظور نہیں ہو سکا تھا۔

Continue Reading

سیاست

اب دوبارہ نہیں ہوگی غلطی…، ہندی-مراٹھی تنازعہ کے درمیان گاہک کے ساتھ بدسلوکی پر ایم این ایس برہم، ملازم سے معافی کا مطالبہ

Published

on

MNS-Worker

ممبئی : ممبئی سمیت مہاراشٹر میں ہندی-مراٹھی زبان کے تنازع پر گورگاؤں میں ایم این ایس کے جارحانہ کارکنوں نے ہنگامہ کیا۔ گورے گاؤں میں مہاراشٹر نو نرمان سینا نے اس واقعے پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے جہاں گورے گاؤں ایسٹ میں بجاج فائنانس کے دفتر کے ایک ملازم نے اپنی ماں اور بہن کے ساتھ بحث کرتے ہوئے ایک مراٹھی گاہک کے خلاف گالی گلوچ کا استعمال کیا۔ الزام لگایا گیا کہ ملازم نے ایم این ایس سربراہ راج ٹھاکرے کے خلاف بھی توہین آمیز ریمارکس کیے۔ ایم این ایس کارکنوں کے ہنگامے کے درمیان، ملازم نے معافی مانگی اور کہا کہ وہ دوبارہ ایسا نہیں کرے گا۔ اس کے بعد ایم این ایس کے کارکنان شامل ہو گئے۔ یہ واقعہ پیر کو پیش آیا۔

گورے گاؤں اسمبلی ایم این ایس کے صدر وریندر جادھو چودھری کی قیادت میں ایم این ایس کارکنوں نے ایک مراٹھی گاہک کے ساتھ برا سلوک کرنے کی اطلاع ملنے کے بعد موقع پر حملہ کیا۔ ایم این ایس کے کارکن پیر کو بجاج فائنانس کے دفتر پہنچے۔ اس کے بعد انہوں نے ہنگامہ شروع کر دیا۔ جس کی وجہ سے دفتر میں تمام کام ٹھپ ہو کر رہ گئے۔ جادھو نے واضح الفاظ میں کہا کہ جب تک متعلقہ ملازم خود سامنے نہیں آتا، ہم اس دفتر کو کھولنے نہیں دیں گے۔ ملازم نے سرعام معافی مانگ لی۔ اس کے بعد سارا معاملہ ٹھنڈا ہوگیا۔ اس دوران ایم این ایس کے تمام کارکنان اور لیڈران موجود تھے۔

ایم این ایس کے لیڈروں اور کارکنوں نے پرائیویٹ کمپنی کے دفتر کا بھی معائنہ کیا تاکہ وہاں پر نازیبا زبان استعمال کرنے والے ملازم کی شناخت کی جا سکے۔ اس کے بعد معافی مانگی گئی۔ ایم این ایس کارکنوں کے بجاج فائنانس کے دفتر جانے کی اطلاع ملتے ہی ونرائی پولیس بھی موقع پر پہنچی اور حالات کو قابو میں کیا۔ گورے گاؤں اسمبلی ایم این ایس کے صدر وریندر جادھو کی شکایت پر پولیس نے فوری کارروائی کی اور متعلقہ ملازم کو براہ راست پولیس اسٹیشن میں حاضر ہونے کا حکم دیا۔ یہی نہیں متعلقہ ملازم وریندر جادھو نے معافی مانگ لی۔ اس نے کہا کہ ایسی غلطی دوبارہ نہیں ہوگی۔ ممبئی میں ایم این ایس کارکنوں کی غنڈہ گردی کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com