قومی خبریں
میڈیا:مرکزی حکومت کا حلف نامہ داخل کرنے سے ٹال مٹول، کوئی بھی مسلمان اپنے محبو ب پیغمبر کی شان میں ادنی سی گستاخی بھی برداشت نہیں کرسکتا: مولاناارشدمدنی

کروناوائرس کو مرکز نظام الدین سے جوڑ کر تبلیغی جماعت سے وابستہ لوگوں اور بالخصوص مسلمانوں کی شبیہ کو داغدار کرنے اور ہندوؤں ومسلمانوں کے درمیان منافرت پھیلانے کی دانستہ سازش کرنے والے ٹی وی چینلوں اور پرنٹ میڈیاکے خلاف مولانا سید ارشدمدنی کی ہدایت پر سپریم کورٹ میں داخل پٹیشن پر آج سپریم کورٹ میں مرکزی حکومت حلف نامہ نامہ داخل نہیں کرسکی اور مزید مہلت طلب کیا۔
جمعیۃ علماء ہندکی عرضی پر سماعت کے دوران یونین آف انڈیا کے وکیل نے عدالت سے حلف نامہ داخل کرنے کے لیئے مزید وقت طلب کیا جسے منظور کرتے ہوئے عدالت نے اپنی کارروائی ملتوی کردی۔ گذشتہ سماعت پر چیف جسٹس آف انڈیا نے جونیئر افسر کی جانب سے حلف نامہ داخل کرنے پر برہمی کا اظہار کیا تھا جس کے بعدسالیسٹر جنرل آف انڈیا ایڈوکیٹ تشار مہتا نے عدالت کو یقین دلایا تھاکہ حلف نامہ سینئر افسر کی جانب سے داخل کیا جائے گا اور حلف نامہ ان کی زیر نگرانی تیار کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے داخل پٹیشن میں جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی مدعی ہیں آج چیف جسٹس آف انڈیا اے ایس بوبڈے، جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس وی راما سبرامنیم کے روبر و سماعت عمل میں آئی۔ ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول نے عدالت کو بتایا کہ آج یونین آف انڈیا کو حلف نامہ داخل کرنا تھا لیکن انہوں نے داخل نہیں کیا، چونکہ عدالت نے یونین آف انڈیا کو ایک ہفتہ کی مہلت دیدی ہے لہذا ایک ہفتہ کے بعد اس معاملے کی سماعت ہوسکے اس کے لیئے عدالت کو رجسٹرار کو حکم دینا چاہئے جس پر چیف جسٹس نے ا یڈوکیٹ اعجاز مقبول کو یقین دلایا کہ اس معاملے کی جلداز جلد سماعت کے لیئے عدالت آرڈ ر جاری کریگی ۔
آج کی قانونی پیش رفت پر اپنے تاثرات کااظہارکرتے ہوئے جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا سید ارشدمدنی نے کہا کہ اس معاملہ میں حلف نامہ داخل کرنے میں حکومت کامبینہ ٹال مٹول یہ ظاہر کرتاہے کہ متعصب میڈیا ملک میں جو کچھ کررہا ہے اس کی اسے ذرہ بھربھی پرواہ نہیں ہے، ہم اس معاملہ میں جلد ازجلد کسی فیصلہ کے منتظرہیں تاکہ ملک کے غیر ذمہ دارمیڈیا کولگام لگائی جاسکے اور اپنی حرکتوں سے ملک کے امن واتحاد میں وہ جس طرح آگ لگانے کی مسلسل کوششیں کررہے ہیں اس سے ان کو باز رکھا جاسکے مگر افسوس موجودہ حکومت معاملہ کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے بھی غیر ذمہ دارانہ رویہ کا مظاہرہ کررہی ہے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ پچھلے دنوں فرانس میں جو کچھ ہوا اوراب بھی ہورہا ہے اسے بھی کچھ لوگ اظہاررائے کی آزادی سے تعبیر کررہے ہیں اور اس کی حمایت بھی کررہے ہیں، لیکن کیا ایک مذہب معاشرہ میں اس طرح کے رویہ کو درست ٹھہرایا جاسکتاہے؟ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دنیا کی جتنی بھی مذہبی اورمقدس شخصیات ہیں ان سب کا احترام کیا جانا چاہئے خواہ ان کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہوہمیں ہمارے نبی کریم ﷺ نے یہ تعلیم دی ہے کہ کسی بھی مذہب اور کسی بھی مذہبی شخصیت کو برامت کہو، پوری دنیا کے مسلمان اس نصیحت پر عمل پیراہیں کسی بھی مذہب کاماننے والا یہ دعویٰ نہیں کرسکتاکہ کسی مسلمان نے اس کے مذہب کی کسی مذہبی شخصیت کی کبھی گستاخی کی ہویا اس کا مضحکہ اڑایا ہو، انہوں نے فرانس کے صدرکی طرف سے گستاخانہ خاکوں کی عمومی اشاعت اور اس ناپاک حرکت کی حمایت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ناقابل برداشت عمل ہے، مزیدبرآں ایسے لوگوں کی حمایت کرناجو آزادی رائے کی بنیادپر کروڑوں لوگوں کی ہی نہیں بلکہ اربوں لوگوں کی ناقابل تحمل تکلیف کا سبب بنیں، جوکہ نہایت دلآزاری کا سبب ہی نہیں بلکہ ایک طرح کی دہشت گردی ہے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ کوئی بھی مسلمان اپنے محبوب، پیغمبر حضرت محمد مصطفی ﷺ کی شان میں ادنی سی گستاخی بھی برداشت نہیں کرسکتاتاہم تمام مسلمانوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ جذبات سے اوپر اٹھ کر حسن تدبیراور تحمل سے اس کا مقابلہ کریں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں بہت افسوس ہے کہ ہمارے ملک کی حکومت نے فرانس کے موقف کی تائید کی ہے جس کا مطلب ہے کہ وہ ساری دنیا کے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھوکرمارکر دلوں کو ٹھیس پہنچانے والے قانون اور جذبے کی تائید کررہی ہے اس سے معلوم ہوتاہے کہ خوداپنے ملک کے اندرحکومت کا رخ کیا ہے اوروہ بیس کروڑ مسلمانوں کے سلسلہ میں کیا نظریہ رکھتی ہے؟ ہماراخیال ہے کہ فرانس کے موقف کی تائید کے مقابلہ خاموش رہنا زیادہ بہترہوتا۔
سیاست
نیا بل ریاستی حکومتوں کو کمزور کرنے کا ایک ہتھیار ہے… کھرگے نے 130ویں آئینی ترمیم پر بی جے پی کو نشانہ بنایا

نئی دہلی : این ڈی اے اور ہندوستان اتحاد کی جانب سے نائب صدارتی انتخاب کے امیدوار کے اعلان کے بعد ملک بھر میں سیاسی درجہ حرارت عروج پر ہے۔ بدھ کو، انڈیا الائنس کے اراکین نے انڈیا الائنس کے نائب صدر کے امیدوار، سپریم کورٹ کے سابق جج بی سدرشن ریڈی کے ساتھ سمویدھان سدن کے سینٹرل ہال میں بات چیت کی۔ اس دوران ملکارجن کھرگے نے نئے بلوں کو لے کر حکمراں بی جے پی پر سخت نشانہ لگایا۔ کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے بدھ کو بی جے پی پر انڈیا الائنس میٹنگ میں پارلیمانی اکثریت کا زبردست غلط استعمال کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 11 سالوں میں ہم نے پارلیمانی اکثریت کا بہت زیادہ غلط استعمال دیکھا ہے۔ جس میں ای ڈی، انکم ٹیکس اور سی بی آئی جیسی خود مختار ایجنسیوں کو اپوزیشن لیڈروں کو نشانہ بنانے کے لیے سخت اختیارات سے لیس کیا گیا ہے۔
130ویں آئینی ترمیمی بل کے بارے میں کانگریس صدر نے کہا کہ اب یہ نئے بل ریاستوں میں جمہوری طور پر منتخب حکومتوں کو مزید کمزور اور غیر مستحکم کرنے کے لیے حکمراں جماعت کے ہاتھ میں ہتھیار بننے جا رہے ہیں۔ کھرگے نے الزام لگایا کہ پارلیمنٹ میں ہم نے اپوزیشن کی آوازوں کو دبانے کا بڑھتا ہوا رجحان دیکھا ہے۔ ہمیں ایوان میں مفاد عامہ کے اہم مسائل اٹھانے کا بار بار موقع نہیں دیا جاتا۔ انڈیا الائنس کے نائب صدر کے امیدوار بی سدرشن ریڈی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، ملکارجن کھرگے نے کہا، پارلیمنٹ میں ان خلاف ورزیوں کی مخالفت کرنے اور ان کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرنے کے لیے، ملک کو نائب صدر کے طور پر ایک مثالی شخص کی ضرورت ہے۔
کھرگے نے کہا، “ہم حزب اختلاف میں بی سدرشن ریڈی کی حمایت میں متحد ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ ان کی دانشمندی، دیانتداری اور لگن ہماری قوم کو انصاف اور اتحاد پر مبنی مستقبل کی طرف تحریک اور رہنمائی فراہم کرے گی۔ ہم پارلیمنٹ کے ہر رکن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان اقدار کے تحفظ اور تحفظ کے لیے اس تاریخی کوشش میں ہمارا ساتھ دیں جو ہماری جمہوریت کو متحرک اور مستحکم بناتی ہیں۔”
سیاست
ملک میں سیاسی ماحول گرم ہو گیا ہے… الیکشن کمیشن کل کی پریس کانفرنس میں راہول گاندھی کے ووٹ چوری کے الزامات کا جواب دے سکتا ہے۔

نئی دہلی : ملک میں سیاسی درجہ حرارت عروج پر ہے۔ ایک طرف بہار میں اس سال اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں تو دوسری طرف کانگریس، ایس پی سمیت تمام اپوزیشن پارٹیاں بی جے پی اور الیکشن کمیشن پر ووٹ چوری کا الزام لگا رہی ہیں۔ دریں اثنا، الیکشن کمیشن آف انڈیا نے اچانک 17 اگست کو سہ پہر 3 بجے پریس کانفرنس کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ پریس کانفرنس نیشنل میڈیا سینٹر، نئی دہلی میں ہوگی۔ الیکشن کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل (میڈیا) کے مطابق پریس کانفرنس نئی دہلی کے نیشنل میڈیا سینٹر میں ہوگی۔ تاہم کمیشن نے اس بارے میں کوئی اپ ڈیٹ نہیں کیا ہے کہ یہ کانفرنس کس سلسلے میں منعقد کی جا رہی ہے۔ لیکن قیاس کیا جا رہا ہے کہ اس کانفرنس میں الیکشن کمیشن راہل گاندھی کے الزامات کا جواب دے گا۔ اس کے ساتھ ہی الیکشن کمیشن بہار اسمبلی انتخابات کے حوالے سے ایک بڑا اپ ڈیٹ بھی شیئر کر سکتا ہے۔
راہل گاندھی سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں کے لیڈروں نے الزام لگایا ہے کہ لوک سبھا انتخابات 2024 اور 2019 میں الیکشن کمیشن نے فہرست سے کئی اہل ووٹروں کے نام حذف کر دیے اور فرضی لوگوں کے نام شامل کر دیے۔ انہوں نے الیکشن کمیشن پر بی جے پی کے ساتھ مل کر دھاندلی کا الزام لگایا ہے۔ بہار میں ووٹر لسٹ میں ترمیم کے معاملے پر زبردست لڑائی جاری ہے۔ راہل گاندھی اور دیگر اپوزیشن لیڈروں کا الزام ہے کہ یہ کام الیکشن کمیشن بہار میں ووٹروں کو ووٹ دینے سے روکنے کے لیے کر رہا ہے۔ کانگریس کے رہنما 17 اگست سے بہار میں ‘ووٹ رائٹس یاترا’ بھی شروع کریں گے۔ یہ سفر ساسارام سے شروع ہوگا اور یکم ستمبر کو پٹنہ کے تاریخی گاندھی میدان میں ‘ووٹر رائٹس ریلی’ کے ساتھ اختتام پذیر ہوگا۔
سیاست
یوم آزادی سے پہلے مرکزی حکومت نے مرکزی اور ریاستی فورسز کے 1,090 پولیس اہلکاروں کے لیے سروس میڈلز کا اعلان کیا

نئی دہلی : مرکزی حکومت نے جمعرات کو 15 اگست سے پہلے مرکزی اور ریاستی افواج کے 1,090 پولیس اہلکاروں کے لیے سروس میڈلز کا اعلان کیا ہے۔ مرکزی وزارت داخلہ کے ایک بیان کے مطابق 233 اہلکاروں کو بہادری کے تمغے، 99 اہلکاروں کو صدر کا تمغہ برائے امتیازی خدمات اور 758 اہلکاروں کو میرٹوریس سروس میڈلز سے نوازا جائے گا۔ وزارت نے کہا کہ اس میں فائر بریگیڈ، ہوم گارڈز اور سول ڈیفنس اور اصلاحی خدمات کے اہلکاروں کے تمغے شامل ہیں۔ بہادری کے تمغوں میں سے زیادہ سے زیادہ 152 کا اعلان جموں و کشمیر میں آپریشنز میں شامل سیکورٹی اہلکاروں کے لیے کیا گیا ہے۔ اس کے بعد نکسل مخالف آپریشن میں تعینات فوجیوں کے لیے 54 تمغے، شمال مشرق میں ڈیوٹی کے لیے تین اور دیگر علاقوں میں 24 تمغے دیے جائیں گے۔
وزارت کے بیان کے مطابق فائر سروس کے چار اہلکاروں اور ایک ہوم گارڈ اور سول ڈیفنس آفیسر کو بھی تمغہ شجاعت سے نوازا جائے گا۔ بہادری کا تمغہ جان و مال کو بچانے یا جرائم کو روکنے یا مجرموں کو گرفتار کرنے میں بہادری کے نادر نمایاں عمل کی بنیاد پر دیا جاتا ہے۔ صدر کا تمغہ خدمت میں غیر معمولی طور پر ممتاز ریکارڈ کے لیے دیا جاتا ہے اور میرٹوریئس سروس میڈل قابل قدر خدمات جیسے فرض کی لگن کے لیے دیا جاتا ہے۔
-
سیاست10 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست6 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم6 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا