Connect with us
Friday,04-July-2025
تازہ خبریں

سیاست

مالیگاؤں کی اہم شاہراہ کسمبا روڈپر دن اوقات میں بڑی گاڑیوں کی آمدورفت بند کی جائے: ایم ڈی ایف‎‎

Published

on

Truck-no-in-malegaon

مالیگاؤں (پریس ریلیز) شہر جب سے کارپوریشن میں تبدیل ہوا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ منتخب عوامی نمائندوں اور کارپوریشن انتظامیہ کو شہر کی کوئی پروا ہی نہیں ہے کیونکہ کارپوریشن کے باہر وائٹ کالر والے عوام کو گمراہ کر رہے ہیں تو کارپوریشن کے اندر اے سی میں بیٹھے سرکاری نوکر عوام کو دلاسہ دے رہے ہیں۔ ایک جانب شہر کی حالت بد سے بتر ہوچکی ہے۔ شہر کی تمام اہم شاہراوں سے جان ہتھیلی پر لیکر گذرنا پڑرہا ہے۔ جونا آگرہ روڈ، مولانا آزاد روڈ، شہید عبدالحمید روڈ اور ایسی تمام اہم سڑکیں خستہ حالی کا شکار ہوچکی ہیں۔ بارش کے ایام میں شہر کے کچے علاقوں اور اطراف کی بستوں میں پیر رکھنے کیلئے بھی جگہ نہیں ہوتی اور اگر میت ہو جائے تو قبرستان تک لے کر جانے کیلئے بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ شہر یان بنیادی سہولیات او ر مسائل سے پریشان ہے تو دوسری جانب کارپوریشن میں جشن کاماحول دیکھا جارہا ہے۔ کارپوریشن پربھاگ کے نو منتخب چیئرمن اور کمشنرایک دوسرے کو مبارکباد پیش کر رہے ہیں۔ کارپوریشن کی پوری بلڈنگ میں معمولی چپراسی سے لیکر اعلی افیسران تک میٹھائیاں تقسیم کی جا رہی ہیں۔ اسطرح کا منظرمالیگاؤں ڈیولپمنٹ فرنٹ کی ٹیم نے کارپوریشن کمشنر سے ملاقات کے دوران دیکھا تو بہت دکھ ہوا۔

گذشتہ کئی دنوں سے یہ دیکھا جارہا ہے کہ شہید عبدالحمید عرف کسمبا روڈ پر سے دن اور رات کے اوقات میں مسلسل بڑی گاڑیوں، مال ٹرک، ٹرالا اور دیگر ہیوی لوڈیڈ گاڑیوں کی آمدورفت میں اضافہ ہوا ہے۔ کسمباروڈ کے اطراف لاکھوں کی آبادی ہے اور یہ روڈجونا آگرہ روڈ کے بعد شہر کی دوسری سب سے اہم شاہراہ ہے۔ اس روڈ کے بیچ ڈیوائڈر بنا دیا گیا ہے جس سے روڈ مزید باریک ہوجاتا ہے اگر ایک جانب سے کوئی ایک مال گاڑی آجائے تو راستہ بلاک ہوجاتا ہے۔ جس روڈ پر پیدل چلنا دشوار گزار ہے وہاں سے روزانہ دن کے اوقات میں سینکڑوں بڑی گاڑیوں کا گزر ہو رہا ہے جس سے حادثات ہوسکتے ہیں۔اس علاقے کے فعال نوجوان سوشل ورکر قطب الدین عرف ببو ماسٹر نے اس مدعے پر کارپوریشن، پولس انتظامیہ اور میڈیا میں اس جانب توجہ دلائی۔

ببو ماسٹر نے بتایا کہ نیا بس اسٹینڈ سے لیکر دیانہ گاؤں تک کسمبا روڈ کی حالات انتہائی خراب ہے۔ روڈ پر جگہ جگہ گڑھے بن چکے ہیں اور ڈیوائڈر کی وجہ سے مزید دشواریاں ہوتی ہیں۔ کسمبا روڈ سے لگ کر مرچنٹ نگر، سلیم نگر، کریم نگر، ہنگلاج نگر، ہڈکو کالونی، دیانہ، رمضان پورہ، نیا اسلام پورہ اور دیگر علاقوں کی عوام روزانہ اس روڈ کا استعمال کرتی ہیں۔ جھیں جان ہتھیلی پر رکھ کر کسمبا روڈ سے گزرنا پڑ رہا ہے اور اب تو لوگ بڑی گاڑیوں کی آمد و رفت دیکھ کر ڈر رہے ہیں کہ کہیں کوئی بڑا حادثہ نہ پیش آئے۔ اسی لئے مالیگاؤں ڈیولپمنٹ فرنٹ کی ٹیم کے ہمراہ ببو ماسٹر نے کارپوریشن کمشنر کو بروز پیر 26جولائی 2021کو ایک میمورنڈیم پیش کیا۔ جس میں کمسبا روڈ پر بڑی گاڑیوں کی آمدورفت کی دن کے اوقات میں بند کرنے کا مطالبہ کیا اور اس روڈ کو نئے سیرے سے بنانے کی اپیل بھی کی گئی۔

مالیگاؤں ڈیولپمنٹ فرنٹ کے صدر احتشام بیکری والا نے کارپوریشن کمشنر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں فرنٹ کی جانب سے شہر کی اہم شاہراہوں اور گلی محلوں کی سڑکوں کی درستگی کیلئے کئی مکتوب دئیے گئے لیکن ابتک خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آئے ہیں۔ ایسی لئے فرنٹ کی جانب سے اب آر ٹی آئی لگا کر معلومات طلب کی جا رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ کارپوریشن کمشنرجلد از جلد شہر کی اہم شاہراہوں کی تزائین کار کرے اور عوام کو راحت دے۔ اسی طرح سے کسمبا روڈ معاملہ پر فوری کاروائی کی جائے ورنہ روڈ بند کر آندلولن کیا جائے گا اورکسمبا روڈ سے ایک بھی بڑی گاڑی کو پاس نہیں کیا جائے گا۔ اس موقع پر ایم ڈی ایف ٹیم میں نائب صدر عمران راشد، پروفیسر وسیم بیگ، شیخ ندیم اور دیگر ممبران موجود رہے۔

سیاست

مراٹھی زبان کو لے کر ایم این ایس کارکنوں کی غنڈہ گردی پر نتیش رانے نے دیا بڑا بیان، کیا داڑھی اور گول ٹوپی والے لوگ مراٹھی بولتے ہیں؟ ایم این ایس کو چیلنج کیا۔

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی : ممبئی کے میرا روڈ پر ایک دکاندار کی پٹائی کے معاملے پر مہاراشٹر میں سیاست گرم ہے جو مراٹھی نہیں تھا۔ بی جے پی لیڈر اور فڑنویس حکومت میں وزیر نتیش رانے نے ایم این ایس پر حملہ کیا ہے۔ رانے نے جمعرات کو کہا کہ اگر ہندو بھائیوں کو مارنے والوں میں ہمت ہے تو وہ محمد علی روڈ اور نلبازار جا کر اپنی طاقت کا مظاہرہ کریں۔ یہاں تک کہ وہ مراٹھی نہیں سن سکتے۔ نتیش رانے نے ممبئی میں کہا کہ ہماری حکومت ہندوتوا کے نظریے کی ہے جسے ہندوؤں نے قائم کیا ہے۔ اس لیے ہمارے ہندو بھائیوں کو مارنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

مہاراشٹر حکومت کے وزیر نتیش رانے نے اس پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ رانے نے کہا کہ ریاستی حکومت اس واقعہ کے خلاف سخت کارروائی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی نہ بولنے پر کسی کے ساتھ ایسا سلوک برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ ان لوگوں نے غریب ہندوؤں کو قتل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان میں اتنی ہمت ہے تو وہ نال بازار، محمد علی روڈ یا ملاوانی جیسے علاقوں میں جائیں اور انہیں کہیں کہ مراٹھی بولیں۔ کیا آپ وہاں بھی اتنی ہمت دکھا سکتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ کیا عامر خان اور جاوید اختر مراٹھی بولتے ہیں؟ وہاں کوئی کچھ نہیں کہتا۔ سابق سی ایم نارائن رانے کے بیٹے نتیش رانے اپنے فائر برانڈ اسٹائل کے لیے جانے جاتے ہیں۔

نتیش رانے نے کہا کہ ہماری حکومت تیسری آنکھ بھی کھولے گی۔ رانے نے پوچھا کہ کیا داڑھی والا اور گول ٹوپی والا آدمی مراٹھی بولتا ہے؟ کیا آپ خالص مراٹھی میں بات کرتے ہیں؟ کیا جاوید اختر مراٹھی بولتے ہیں؟ کیا عامر خان مراٹھی بولتے ہیں؟ ان لوگوں میں مراٹھی بولنے کی ہمت نہیں ہے، تم ان غریب ہندوؤں کو مارنے کی ہمت کیوں کر رہے ہو؟ رانے نے کہا کہ یہ حکومت ہندوؤں نے بنائی ہے، یہ ہندوتوا نظریہ کی حکومت ہے۔ اس لیے اگر کوئی ایسا کرنے کی ہمت کرے گا تو ہماری حکومت بھی اپنی تیسری آنکھ کھول دے گی۔

میرا روڈ پر دکاندار کی پٹائی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ ایم این ایس کے سات کارکنوں نے ایک دکاندار پر حملہ کیا۔ مراٹھی نہ بولنے پر دکاندار کو تھپڑ مارا گیا۔ قابل ذکر ہے کہ کشمیرا پولس نے ایف آئی آر درج کی ہے۔ پولیس نے یہ ایف آئی آر نامعلوم افراد کے خلاف درج کی ہے۔ پولیس معاملے کی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے ایم این ایس نے ڈی مارٹ اور بینک ملازمین کو بھی نشانہ بنایا تھا۔

Continue Reading

سیاست

ممبئی کے میرا روڈ پر مراٹھی نہ بولنے پر پٹائی کے بعد تھانے ریلوے اسٹیشن پر ہندی بولنے والے دکاندار سے بدسلوکی اور معافی مانگنے کا واقعہ آیا سامنے۔

Published

on

THANE

ممبئی : ممبئی کے میرا روڈ پر مراٹھی نہ بولنے پر ایم این ایس کارکنوں کی ایک دکاندار کی پٹائی کا معاملہ ابھی ٹھنڈا نہیں ہوا تھا کہ تھانے میں بھی ایسا ہی ایک واقعہ سامنے آیا ہے۔ تھانے میں یہ واقعہ شیوسینا (یو بی ٹی) لیڈر اور سابق ایم پی راجن وچارے کے دفتر میں پیش آیا۔ اس میں ایک ہندی بولنے والے کو مارا پیٹا گیا۔ اس کے بعد اسے معافی مانگنے پر مجبور کیا گیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس واقعہ کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد شیوسینا لیڈر اور سابق وزیر آدتیہ ٹھاکرے نے راجن وچارے کا دفاع کیا ہے۔ متاثرہ دکانداروں کی شناخت شنمکھ پجاری اور سورج جیسوال کے طور پر ہوئی ہے۔

سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ سابق ایم پی راجن وچارے کے دفتر میں ایک ہندی بولنے والے دکاندار کو کان پکڑ کر معافی مانگنے کے لیے کہا گیا تھا۔ دوسری طرف یہ بھی دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ تھانے میں مار پیٹ کا وائرل ویڈیو کوئی ہندی-مراٹھی معاملہ نہیں ہے۔ یہ بات سامنے آئی ہے کہ تھانے ریلوے اسٹیشن کے احاطے میں ایک دکان میں موبائل ریچارج کو لے کر ایک نوجوان کے ساتھ جھگڑا ہوا۔ نوجوان کو مبینہ طور پر اس کی دکان پر کام کرنے والے ہندی بولنے والے لوگوں نے پیٹا تھا۔ اس کے بعد اس معاملے میں ایف آئی آر درج کی گئی۔ اس کے بعد گرفتاریاں بھی ہوئیں۔

معلومات کے مطابق جھگڑے کے بعد سابق ایم پی راجن وچارے نے دکاندار کو اپنے دفتر بلایا۔ جہاں اسے مارا پیٹا گیا تاہم وچارے کا کہنا ہے کہ متاثرہ نے خود ہی دکاندار کو تھپڑ مارا تھا۔ اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔ جمعرات کو آدتیہ ٹھاکرے نے کہا تھا کہ معافی مانگنے کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا ہے۔ ٹھاکرے کے مطابق اس نے ویڈیو دیکھنے کے بعد راجن وچارے کو فون کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ موضوع مراٹھی-غیر مراٹھی کے بارے میں نہیں ہے اور نہ ہی کسی ذات پات کے بارے میں ہے۔ چار پانچ لوگوں نے نوجوانوں کی بے دردی سے پٹائی کی۔ متاثرہ نوجوان شیوسینا کا عہدیدار ہے۔ یہ ذاتی لڑائی تھی۔ اس لیے دکاندار کو بلایا گیا۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ترکی کے لمین میگزین میں گستاخانہ خاکے کی اشاعت کے خلاف رضا اکیڈمی کا احتجاج

Published

on

protest mumbai

ممبئی : ترکی کے معروف “لمین میگزین” میں پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ سے منسوب گستاخانہ خاکہ شائع کیے جانے پر دنیا بھر کے مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ اسی سلسلے میں آج بعد نماز جمعہ ممبئی کے سیفی جوبلی اسٹریٹ واقع ہانڈی والی مسجد میں رضا اکیڈمی کی جانب سے ایک پُرامن احتجاجی مظاہرہ کا انعقاد کیا گیا۔ اس احتجاج کی قیادت رضا اکیڈمی کے سربراہ اسیر مفتی اعظم الحاج محمد سعید نوری اور مولانا اعجاز احمد کشمیری نے کی۔ مظاہرے میں سینکڑوں عاشقانِ رسول ﷺ نے شرکت کی اور گستاخانہ خاکے کے خلاف اپنے شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔

اس موقع پر الحاج محمد سعید نوری نے کہا : “نبی آخر الزماں حضرت محمد ﷺ کی شانِ اقدس میں گستاخی پوری امت مسلمہ کے لیے ناقابلِ برداشت ہے۔ ہم ترک حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس گستاخ میگزین کے خلاف سخت ترین کارروائی کرے، اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے والے عناصر کو سخت سزا دے۔”

مقررین نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ ایسے گستاخانہ اقدامات کے خلاف ٹھوس عالمی قانون سازی کریں تاکہ آئندہ کوئی اس طرح کی جرأت نہ کر سکے۔ احتجاج کے دوران شرکاء نے نعرۂ تکبیر اللہ اکبر”لبیک یا رسول اللہ ﷺ جیسے نعرے بھی لگائے، لیکن پورا احتجاج پُرامن ماحول میں اختتام پذیر ہوا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com