ممبئی پریس خصوصی خبر
مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ تفتیشی افسر کی گواہی جاری، گواہ استغاثہ نے ملزمین کی آواز کے نمونوں کی شناخت کی
ممبئی 17/ جون : مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملے میں چیف تفتیشی افسر کی گواہی جاری ہے، سبکدوش اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس موہن کلکرنی نے خصوصی جج اے کے لاہوٹی کو خصوصی سرکاری وکیل اویناس رسال کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ ملزم میجر رمیش اپادھیائے کو گرفتار کرنے کے بعد دو پنچوں کی موجودگی میں اس کی آواز کا نمونہ حاصل کیا گیا تھا، جسے بعد میں فارینسک سائنس لیباریٹری جانچ کے لئے بھیجا گیا تھا۔ آج عدالت میں ملزم رمیش اپادھیائے کی آواز کے نمونے کی کیسٹ کو بجایا گیا اور موہن کلکرنی سے اس کی شناخت کرنے کو کہا گیا، آواز سننے کے بعد موہن کلکرنی نے ملزم رمیش اپادھیائے کی آواز کی شناخت کی، ملزم میجر اپادھیائے کی آواز کے نمونے کی کیسٹ کی کوالیٹی پر دفاعی وکلاء نے شدید اعتراض کیا اور عدالت سے کہا کہ انہیں آواز صاف سنائی نہیں دے رہی ہے جس پر خصوصی جج نے انہیں کہا کہ آواز دھیمی ہے اور ملزم نے جلدی جلدی میں تحریر پڑھی ہے، اور عدالت کو آواز کے نمونے میں کوئی خامی نظر نہیں آئی، عدالت نے دفاعی وکلاء کے اعتراض کو خارج کر دیا اور آواز کے نمونے کے دستاویزات کو اپنے ریکارڈ پر لے لیا۔
موہن کلکرنے نے عدالت کو مزید بتایا کہ 10/نومبر 2008 کو ملزم سوامی دیانند پانڈے عرف شنکر اچاریہ کو لکھنؤ سے گرفتار کیا گیا تھا اور گرفتار کر کے پہلے اسے لکھنؤ مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا جہاں اس نے اے ٹی ایس کے ذریعہ تشدد کا نشانہ بنائے جانے کی شکایت کی جس کے بعد عدالت نے ملزم کا طبی معائنہ کیئے جانے کا حکم جاری کیا، ملزم کا طبی معائنہ کیئے جانے کے بعد ڈاکٹروں نے عدالت میں رپورٹ دی کہ ملزم کے ساتھ کسی بھی طرح کا تشدد نہیں کیا گیا۔ لکھنؤ مجسٹریٹ کی اجازت سے ملزم کو ناشک لایا گیا اور اسے ناشک مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں ملزم نے ایک بار پھر اس کے ساتھ تشدد کیئے جانے کی شکایت کی۔ ناشک مجسٹریٹ نے ملزم کو اپنے چیمبر میں طلب کر کے اس کا بذات خود معائنہ کیا اور پھر ملزم کو اے ٹی ایس کی تحویل میں دیئے جانے کا حکم جاری کیا۔ اس طرح ملزم سوامی دیانندپانڈے کا اے ٹی ایس کے ذریعہ تشدد کیئے جانے کا دعوی دونوں مرتبہ غلط ثابت ہوا۔ موہن کلکرنی نے عدالت کو مزید بتایا کہ ایڈیشنل کمشنر آف پولس سکھوندر سنگھ کے حکم پر اے پی آئی گری گوساوی کو پنچ مڑھی آرمی ایجوکیشن سینٹر بھیجا گیا تاکہ ملزم کرنل پروہت کا لیپ ٹاپ ضبط کیا جاسکے۔ موہن کلکرنی نے عدالت کو مزید بتایا کہ 11/ نومبر 2008 کو ملزم سدھاکر دھر دویدی نے اقبالیہ بیان دینے کی خواہش کا اظہار کیا جس کے بعد عدالت کی اجازت سے اس وقت کے ڈی سی پی زون دو سنجے موہتے نے اس کا اقبالیہ بیان درج کیا تھا۔
موہن کلکرنی نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزم سدھاکر دھر دویدی کی آواز کا نمونہ دو پنچوں کی موجودگی میں حاصل کیا گیا تھا۔ عدالت میں آج آواز کے نمونے کی کیسٹ بجائی گئی، آواز سننے کے بعد گواہ استغاثہ موہن کلکرنی نے آواز کی شناخت کی۔ موہن کلکرنی نے خصوصی جج کو مزید بتایا کہ 26/ نومبر 2008 کو شہید ہیمنت کرکرے نے رات نو بجے انہیں ٹائمز آف انڈیا بلڈنگ ممبئی کے پاس اپنے اسٹاف کے ساتھ بلایا تھا، اس وقت ممبئی پر دہشت گردانہ حملہ ہوا تھا۔ اس حملہ میں ہیمنت کرکرے، ایڈیشنل کمشنر کامٹے، پی آئی وجے سالسکر شدید زخمی ہوئے تھے، جنہوں نے بعد میں اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ دیا۔
موہن کلکرنی نے مزید بتایا کہ ہیمنت کرکرے کے شہید ہوجانے کے بعد 29/ نومبر 2008 کو اے ڈی جی کے پی رگھوونشی نے اے ٹی ایس کا چارج سنبھالا، جس کے بعد ان کی سربراہی میں اس مقدمہ کی مزید تفتیش انجام دی گئی۔
گواہ استغاثہ سے سوالات پوچھنے کا سلسلہ آج ختم نہیں ہوسکا جس کے بعد عدالت نے اپنی کارروائی ملتوی کر دی۔ دوران سماعت عدالت میں بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ کرتیکا اگروال و دیگر موجود تھے۔
گذشتہ کل ملزم کرنل پروہت کے وکیل نے خصوصی عدالت میں ایک عرضداشت داخل کی جس میں تحریر ہے کہ عدالتی کارروائی کے اختتام کے بعد بھی موہن کلکرنی خصوصی وکیل استغاثہ اویناس رسال اور این آئی اے کے افسران کے ہمراہ کمرہ عدالت میں بہت دیر تک موجود تھے، جبکہ گواہ نے عدالت سے ناسازی طبیعت کی وجہ سے سماعت جلد ختم کرنے کی گذارش کی تھی، اور عدالت نے گواہ کی درخواست پر سماعت ملتوی کر دی تھی۔ کرنل پروہت کے وکیل نے گواہ استغاثہ موہن کلکرنی کے خلاف کارروائی کرنے کی درخواست کی۔ عدالت نے کرنل پروہت کے وکیل کی جانب سے داخل عرضداشت کو ریکارڈ پر لیتے ہوئے این آئی اے کو جواب داخل کرنے کا حکم دیا۔
ممبئی کی خصوصی این آئی اے عدالت ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، میجر رمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجئے راہیکر، کرنل پرساد پروہت، سدھاکر دھر دویدی اور سدھاکر چترویدی کے خلاف قائم مقدمہ میں گواہوں کے بیانات کا اندراج کررہی ہے، ابتک 319 گواہوں کی گواہی عمل میں آچکی ہے اور عدالتی کارروائی روز بہ روز کی بنیاد پر جاری ہے۔
سیاست
مفتی اسمعیل کو غیرت دلاتی اکبرالدین کی تقریر… حیرت انگیز طور پر مفتی اسمعیل کا ایک بھی تعمیری کام نہیں بتا پاۓ اکبرالدین اویسی
مالیگاٶں : مجلس اتحاد المسلمین حیدراباد کے فلور لیڈر اکبرالدین اویسی نے سلام چاچا روڈ پر ایک جلسے سے خطاب کیا۔ اکبر اویسی صاحب کے جلسے میں روایتی طور پر ہمیشہ کی طرح عوامی ہجوم کا رہنا مفتی اسمعیل کی مقبولیت سے نہیں گردانا جانا چاہیۓ۔ اس جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوٸے اکبرالدین اویسی نے صرف اور صرف حیدرآباد تلنگانہ میں مجلس کی تعلیمی، معاشی، سیاسی کارکردگیوں کو گنوایا اور شاٸید وہ یہ بھول گٸے کہ مالیگاٶں میں بھی گذشتہ پانچ سالوں سے مجلس کا بھی ایم ایل اے ہے۔ یا پھر اکبر الدین اویسی کو جان بوجھ کر مجلس کے حیدرآباد کے کاموں کو بتاکر مالیگاٶں مجلس کے آمدار مفتی اسمعیل کو غیرت دلانے کا کام کررہے تھے۔
ایک گھنٹہ سے زاٸد اپنی تقریر میں اکبرالدین اویسی نے مفتی اسمعیل کے ایک بھی تعمیری کام گنوانے سے قاصر نظر آٸے, جسکا ڈھنڈورا مقامی طور پر ایم ایل اے مفتی اسمعیل اور انکے حامیوں کی طرف سے پیٹا جارہا ہے۔ مالیگاؤں کی عوام نے اکبرالدین اویسی کی تقریر کو مفتی اسمعیل اور انکے حامیوں کے لیۓ آٸینہ دکھانے اور غیرت دلانے سے تعبیر کرتے دکھائی دے رہے ہیں
ممبئی پریس خصوصی خبر
30 سالوں سے جیل میں قید پانچ ملزمین کو چالیس دنوں کی پیرول منظور, جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) نے قانونی امداد فراہم کی
ممبئی 19 / اکتوبر : گذشتہ 30 سالوں سے زائد وعرصے سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے عمر قید کی سزا کاٹ رہے چار ملزمین کو چالیس دنوں کے لیے پیرول پر رہا کیئے جانے کا حکم جئے پور ہائی کورٹ نے گذشتہ کل جاری کیا۔ مل مین کو جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) نے قانونی امداد فراہم کی۔ عمر قید کی سزا کاٹ رہے ابرے رحمت انصاری، اشفاق احمد، محمد آفاق، فضل الرحمن اور ڈاکٹر جلیس انصاری کو جئے پور ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس اندر جیت سنگھ اور جسٹس بھون گوئل نے چالیس دنوں کے لیے پیرول پر رہا کیے جانے کا حکم جاری کیا ہے۔ ملزمین اب تک چار مرتبہ پیرول کی سہولت حاصل کرچکے ہیں, لیکن انہیں ہر مرتبہ ہائی کورٹ سے پیرول لینا پڑتی ہے۔ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ سے پیرول ملنے کے باجود ہر سال جیلر ان کی پیرول کی درخواست یہ کہتے ہوئے مسترد کردیتا ہے کہ ملزمین کو سنگین الزامات کے تحت عمر قید کی سزا ہوئی ہے۔
جئے پور سینٹرل جیلر کی جانب سے پیرول کی درخواست مسترد کیئے جانے کے بعد ملزمین نے جمعیۃ علماء کے توسط سے ایڈوکیٹ مجاہد احمد، ایڈوکیٹ سوامی اور ایڈوکیٹ ہرشیت شرما کے ذریعہ ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کی تھی, جس پر کئی سماعتیں ہوئی۔ راجستھان سرکار کی جانب سے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل آف انڈیا آر ڈی رستوگی اور کے معاونین وکلاء نے ملزمین کی پیرول پر ہائی کورٹ کی درخواست کی سخت لفظوں میں مخالفت کی تھی, لیکن ملزمین کے وکلاء کی دلائل کی سماعت کے بعد عدالت نے ملزمین کو چالیس دنوں کے لیے پیرول پر رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔
ایڈوکیٹ مجاہد احمد نے عدالت کو بتایا کہ ملزمین گذشتہ 30 سالوں زائد عرصے سے جیل میں قید ہے اور اس دوران انہیں صرف چار مرتبہ پیرول ملی, جس کی وجہ سے وہ فیملی اور دیگر رشتہ داروں سے مل سکے ہیں, اور انہوں نے پیرول کی سہولت کا کبھی غلط فائدہ نہیں اٹھایا, لہذا انہیں مزید انہیں پیرول پر رہا کیا جائے جسے عدالت نے منظور کرلیا۔
واضح رہے کہ انڈین جیل قانون 1894 کے مطابق ان قیدیوں کو سال میں 30 سے لیکر 90 دنوں تک پیرول پر رہا کیا جاسکتا ہے جو جیل میں سزائیں کاٹ رہے ہیں, اور وہ بیماری سے جوجھ رہے ہوں یا ان کی فیملی میں کوئی شدید بیمار ہو، شادی بیاہ میں شرکت کی خاطر، زچکی کے موقع پر، حادثہ میں اگر کسی فیملی ممبر کی موت ہو جائے تو جیل میں قید شخص کو عارضی طور پر جیل سے رہائی دی جاتی ہے۔ لیکن حالیہ دنوں میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے ٹاڈا، پوٹا، مکوکا اور دیگر خصوصی قوانین کے ذمرے میں آنے والے ملزمین کو پیرول پر رہا نہیں کیئے جانے کے تعلق سے جی آر جاری کیا تھا, جس کے بعد سے جیل حکام نے ملزمین کو پیرول پر رہا کیئے جانے کی عرضداشتوں کو مسترد کردیا تھا۔ لیکن جمعیۃ علماء نے حکومت کے جی آر کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا, جس کے بعد سے ملزمین کو راحتیں ملنا شروع ہوئیں۔
بین القوامی
نکسا اور نکبہ کے ملاپ سے بھی بدتر؟ ایک سال اور کوئی امید نہیں
خان گلریز شگوفہ (کلیان)، ممبئی : اسرائیل کو غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف اپنی نسل کشی شروع کیے ہوئے ایک سال ہو گیا ہے۔ حماس اور دیگر فلسطینی گروپوں کے مسلح و اقسام بریگیڈز کے مسلح جنگجوؤں کے حملے کے جواب میں 7 اکتوبر کو غزہ پر اسرائیل کا حملہ شروع ہوا۔ اس حملے کے دوران تقریباً 1,140 افراد ہلاک ہوئے اور تقریباً 240 کو غزہ میں اسیر بنا کر لے جایا گیا۔ اس کے جواب میں اسرائیل نے ایک شیطانی بمباری کی مہم شروع کی اور 2007 سے غزہ کا محاصرہ پہلے سے زیادہ سخت کر دیا گیا۔ پچھلے ایک سال کے دوران، اسرائیلی حملوں میں غزہ میں رہنے والے کم از کم 41,615 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جو کہ ہر 55 میں سے 1 کے برابر ہے۔ کم از کم 16,756 بچے مارے جا چکے ہیں، جو گزشتہ دو دہائیوں کے دوران تنازعات کے ایک سال میں ریکارڈ کیے گئے بچوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ 17,000 سے زیادہ بچے والدین میں سے ایک یا دونوں کو کھو چکے ہیں۔
7 اکتوبر 2023 – کے بعد کے اہم لمحات
7 اکتوبر 2023 – اسرائیل میں حماس کی کارروائی
7 اکتوبر 2023 – اسرائیل کی جوابی کارروائی
8 اکتوبر 2023 – حزب اللہ لڑائی میں شامل ہوئی
17 اکتوبر 2023 – الاحلی اسپتال غزہ کے الاحلی عرب اسپتال میں ایک زبردست دھماکا – جو بے گھر فلسطینیوں سے بھرا ہوا تھا – تقریبا 500 افراد ہلاک ہوگئے۔
19 نومبر 2023 – حوثیوں کا پہلا حملہ
نومبر 24 سے 1 دسمبر 2023 – عارضی جنگ بندی
29 فروری کو “Flour Massacre” میں غزہ شہر کے نابلسی راؤنڈ اباؤٹ پر انسانی امداد کے انتظار میں قطار میں کھڑے 118 افراد کو ہلاک کر دیا گیا۔
18 مارچ سے 1 اپریل تک الشفاء میڈیکل کمپلیکس کے محاصرے میں 400 افراد کا قتل۔
6 مئی 2024 – رفح پر حملہ.
27 مئی کو رفح کے علاقے المواسی میں ایک پناہ گزین کیمپ میں 45 افراد کا قتل، جسے “خیمہ قتل عام” کہا جاتا ہے۔
· 8 جون کو نصیرات پناہ گزین کیمپ میں 274 فلسطینیوں کا قتل۔
13 جولائی 2024 – المواسی کا قتل عام ·
10 اگست کو غزہ شہر کے التابین اسکول میں 100 سے زیادہ افراد کا قتل۔
17 ستمبر 2024 – لبنان میں موت کا دن، جنگ کو سرکاری طور پر وسیع کرنا.
23 ستمبر کو اسرائیل نے لبنان پر براہ راست حملہ کیا، جنوب میں، مشرق میں وادی بیکا اور بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے دحیہ میں کم از کم 550 افراد مارے گئے۔
اس کے بعد 27 ستمبر کو حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ کو دحیہ پر حملے میں قتل کر دیا گیا، یہ حملہ اتنا بڑا تھا کہ اس نے کئی اپارٹمنٹس کی عمارتوں کو لپیٹ میں لے لیا۔
اسرائیل نے مبینہ طور پر 80 بموں کا استعمال کیا جس میں کم از کم چھ افراد ہلاک اور 90 زخمی ہوئے۔ نصراللہ کے قتل کے فوری بعد اسرائیلی مطالبات کے بعد لوگوں کو دحیہ کے بڑے حصے سے نکل جانے کا مطالبہ کیا گیا۔ لبنان کی حکومت اب کہتی ہے کہ تقریباً 1.2 ملین افراد بے گھر ہو سکتے ہیں۔ Lebanon’s Health Ministry کے مطابق، غزہ پر جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک لبنان میں 2,000 افراد مارے گئے۔ ان میں سے زیادہ تر پچھلے تین ہفتوں میں مارے گئے۔
جنگ کی جھلکیاں :-
41,909 افراد ہلاک
97,303 زخمی
10,000 لوگ ملبے تلے دب گئے
114 ہسپتال اور کلینک غیر فعال کر دیے گئے۔
ہسپتالوں پر اسرائیلی حملوں اور غزہ پر مسلسل بمباری کے نتیجے میں کم از کم 986 طبی کارکن ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 165 ڈاکٹرز، 260 نرسیں، 184 ہیلتھ ایسوسی ایٹس، 76 فارماسسٹ اور 300 انتظامی اور معاون عملہ شامل ہیں۔ فرنٹ لائن ورکرز میں سے کم از کم 85 سول ڈیفنس ورکرز ہیں۔
7 اجتماعی قبروں سے برآمد ہونے والی 520 لاشیں
1.7 ملین متعدی بیماریوں سے متاثر ہیں
96 فیصد کو خوراک کی کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے
بین الاقوامی فوجداری عدالت کے روم کے قانون کے تحت، بین الاقوامی مسلح تصادم میں کسی آبادی کو جان بوجھ کر بھوکا مارنا جنگی جرم ہے۔
700 پانی کے کنویں تباہ ہو گئے
صحافیوں کے لیے سب سے مہلک مقام رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز کے مطابق 7 اکتوبر سے اب تک 130 سے زیادہ صحافی، تقریباً تمام فلسطینی، مارے جا چکے ہیں۔
غزہ کے میڈیا آفس میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 175 ہے، جو کہ 7 اکتوبر سے ہر ہفتے اوسطاً چار صحافی مارے جاتے ہیں۔
ہزاروں اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں۔
غزہ کا بیشتر حصہ تباہ
ایک اندازے کے مطابق غزہ پر 75,000 ٹن دھماکہ خیز مواد گرایا گیا ہے اور ماہرین نے پیش گوئی کی ہے کہ 42 ملین ٹن سے زیادہ کے ملبے کو صاف کرنے میں کئی سال لگ سکتے ہیں، جو کہ نہ پھٹنے والے بموں سے
بھی بھرا ہوا ہے۔
غزہ کے میڈیا آفس نے غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے حملوں سے ہونے والے براہ راست نقصان کا تخمینہ 33 بلین ڈالر لگایا ہے۔
150,000 گھر مکمل طور پر تباہ
123 اسکول اور یونیورسٹیاں مکمل طور پر تباہ
ثقافتی مقامات، مساجد اور گرجا گھروں پر حملے
410 کھلاڑی، کھیلوں کے اہلکار یا کوچ ہلاک
غزہ کے لوگوں کی سب سے زیادہ پیاری یادوں کو نقش کرنے والے نشانات کے کھو جانے سے بہت سے لوگوں کے لیے دوبارہ تعمیر کا تصور ناممکن لگتا ہے۔
جنگ کا کوئی خاتمہ نظر نہیں آتا۔ یہاں تک کہ اگر اسے آج روک دیا جائے تو بھی غزہ کی تعمیر نو کی لاگت حیران کن ہوگی۔ صرف پہلے آٹھ مہینوں میں، اقوام متحدہ کے ایک ابتدائی جائزے کے مطابق، جنگ نے 39 ملین ٹن ملبہ پیدا کیا، جس میں نہ پھٹنے والے بم، ایسبیسٹوس، دیگر خطرناک مادے اور یہاں تک کہانسانی جسم کے اعضاء.
مئی میں ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا تھا کہ تباہ شدہ گھروں کو دوبارہ تعمیر کرنے میں 80 سال لگ سکتے ہیں. لیکن غزہ والوں کے لیے، نہ وقت اور نہ ہی پیسہ ان سب چیزوں کی جگہ لے سکتا ہے جو کھو گیا ہے۔ اگر فلسطینیوں کی پچھلی نسلوں کا صدمہ نقل مکانی کا تھا، تو جناب جودہ نے کہا، اب یہ ایک شناخت کے مٹ جانے کا احساس بھی ہے: “کسی جگہ کو تباہ کرنے سے اس کا ایک حصہ تباہ ہو جاتا ہے جو آپ میں ہیں۔
-
ممبئی پریس خصوصی خبر5 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
جرم4 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی4 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم4 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں5 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا
-
سیاست2 months ago
سپریم کورٹ، ہائی کورٹ کے 30 سابق ججوں نے وشو ہندو پریشد کے لیگل سیل کی میٹنگ میں حصہ لیا، میٹنگ میں کاشی متھرا تنازعہ، وقف بل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔