Connect with us
Friday,11-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

مہاراشٹر راجیہ اردو شکشک سنگھٹنا کا مطالبہ منظور

Published

on

(نامہ نگار )
حکومت مہاراشٹر نے آئندہ تعلیمی سال سے پہلی جماعت میں داخلہ کی عمر پانچ سال چھ ماہ کردی ہے، 31ڈسمبر تک داخلے کے خواہشمند طالب علم کی عمر چھ سال مکمل ہونا لازمی قرار دیا ہے۔ اس سے ریاست میں لاکھوں طلباء پہلی جماعت میں داخلے سے محروم نہیں رہے گے۔ یہ مہاراشٹر راجیہ اردو شکشک سنگھٹنا کی ایک بڑی کامیابی مانی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ حکومت نے پہلی جماعت میں داخلے کی عمر کی معیاد طے کرنے کے لئے 25جنوری 2017 کو ایک حکم نامہ جاری کیا تھا جس کی رو سے پہلی جماعت میں داخلے کے خواہشمند طالب علم کو 30ستمبر تک چھ سال کی عمر پوری کرنا لازمی تھا۔ 30 ستمبر کو چھ سال مکمل کرنے والے طلباء کو داخلہ تو مل گیا مگر حکومت کی نظر میں یہ بات آئی کی کچھ طلباء چند دنوں کی کمی کی وجہ سے داخلے سے محروم ہیں۔ اس تعلق سے حکومت نے 25جولائی 2019 کو ایک حکم نامہ جاری کرکے صدر مدرس کو 15 دنوں کی سہولت کا اختیار دیا۔ یعنی جن بچوں کی عمر 15 اکتوبر کو چھ سال ہوگی وہ بھی پہلی جماعت میں داخلہ پا سکتے ہیں ۔ صدر مدرس کو صرف پندرہ دنوں کی سہولت دینے کے اختیارات دیکر داخلہ دیئے جانے پر بھی ریاست کے لاکھوں بچے چھ سال عمر کی میعاد مکمل نہ کرنے کی وجہ سے اسکول میں داخلہ نہ ملنے کی صورت میں تعلیم سے محروم رہنے کا خدشہ کا اظہار کرتے ہوئے مہاراشٹر راجیہ اردو شکشک سنگھٹنا کے بانی و ریاستی صدر ایم اے غفار نے حکومت کی توجہ اس جانب متوجہ کراتے ہوئے مزید چھ ماہ کی سہولت دینے کا مطالبہ کیا۔ اس ضمن میں 28 جولائی 2019 سے مسلسل اس تعلق سے سنگھٹنا کے زمہ دار ریاستی سطح پر کوشش کررہے تھے۔ وزیر تعلیم ورشا گائکواڑ نے اس ضمن میں ایک رکنی کمیٹی بناکر ڈائریکٹر آف ایجوکیشن پرائمری پونہ کی صدارت میں بناکر مکمل طور پر رپورٹ پیش کرنے کو کہا۔ کمٹی نے اپنے سفارش حکومت کو سونپ دی ۔ جس کی بنیاد پر محکمہ تعلیم نے 18ستمبر کو ایک سرکولر جاری کرکے پہلی جماعت میں داخلہ کی عمر چھ سال کے بجائے ساڑے پانچ سال کردیا۔ 31 دسمبر تک بچے کی عمر چھ سال ہونے پر وہ پہلی جماعت میں داخلہ کا اہل ہوگا۔ سرکیولر جاری کر نے پر مہاراشر راجہ اردو شکشک سنگھٹناکی جانب سے وزیر تعلیم ور شا گائیکواڑ ، ریاستی تعلیمی سیکریٹری محتر مہ وندنہ کرشنا ، نیز ڈائر یکٹر آف ایجوکیشن پرائمری پونہ ڈی جی جگتاپ کا مہاراشٹر راجیہ اردو شکشک سنگھٹنا کے ریاستی صدر ایم ۔ اے۔ غفار، ریاستی کارگزار صدر محمد یونس انصاری ، ریاستی سکریٹری شیخ فیاض الدین ، ریاستی خازن سرفراز احمد دیشمکھ ، ریاستی ترجمان سید جواد حسین ، امراوتی علاقائی صدر واثق نوید، ناسک علاقائی صدر سید ہاشم علی، کوکن علا قائی صدر مشتاق تانبے، سرپرست علاقہ کوکن تاج الدین پر کار ، پونہ علاقائی صدر خان نصیر احمد خان ، مراٹھواڑہ علاقائی صدر محمد عبدالرافع، ریاست کے تمام ریاستی ،علاقائی عہدیداران نیز ریاست کے تمام ضلعی و تعلقہ عہدیداران واراکین نے شکریہ ادا کرتے ہوئے حکومت کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
سنگھٹنا کے اس مطالبے کے منظور ہونے سے لاکھوں بچوں کو داخلے میں آسانی ہوگی۔ سنگھٹنا کی اس کامیاب نمائندگی اور قیادت پر ریاست بھر میں سرینا کی جارہی ہے

جرم

داعش آئی ایس آئی ایس پونے سلیپر ماڈیول کیس میں 11واں کلیدی سازشی اور مطلوب ملزم این آئی اے کے ذریعے گرفتار

Published

on

arrested

قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے آئی ایس آئی ایس پونے سلیپر ماڈیول کیس میں مطلوب ایک اور اہم سازشی کو گرفتار کیا ہے۔ رضوان علی @ ابو سلمہ @ مولا کیس RC-05/2023/NIA/MUM میں گرفتار ہونے والے 11 ویں ملزم ہے اور اس پر۳ لاکھ روپے کا انعام تھا۔ این آئی اے کی خصوصی عدالت نے رضوان کے خلاف اسٹینڈنگ غیر ضمانتی وارنٹ (این بی ڈبلیو) بھی جاری کیا تھا، جو نامزد غیر ملکی دہشت گرد تنظیم، اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ سیریا (آئی ایس آئی ایس) کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کو فروغ دینے میں سرگرم عمل تھا۔

آئی ایس آئی ایس کی بھارت مخالف سازش کے ایک حصے کے طور پر، جسے مختلف دیگر ناموں سے بھی جانا جاتا ہے، رضوان نے دہشت گردوں کے ٹھکانے کے طور پر استعمال کرنے کے لیے مختلف مقامات کی جاسوسی اور سراغ رسانی میں فعال کردار ادا کیا تھا۔ اس کیس میں این آئی اے کی تحقیقات کے مطابق، وہ فائرنگ کی کلاسیں کرنے اور دیسی ساختہ دھماکہ خیز آلات (آئی ای ڈی) کی تیاری میں بھی شامل تھا۔

اس کیس میں این آئی اے کی تحقیقات کے مطابق، وہ فائرنگ کی کلاسیز منعقد کرنے اور دیسی ساختہ دھماکہ خیز آلات (آئی ای ڈی) کی تیاری میں بھی شامل تھا۔ پہلے سے گرفتار اور عدالتی حراست میں 10 دیگر ملزمان کے ساتھ، رضوان نے ملک کو غیر مستحکم کرنے اور فرقہ وارانہ انتشار پھیلانے کے لیے دہشت گردانہ کارروائیوں کی سازش کی تھی۔

رضوان علی کے علاوہ سلیپر سیل کے دیگر گرفتار ارکان کی شناخت محمد عمران خان، محمد یونس ساکی، عبدالقادر پٹھان، سیماب ناصر الدین قاضی، ذوالفقار علی بڑودوالا، شمل ناچن، عاکف ناچن، شاہنواز عالم، عبداللہ فیاض شیخ اور طلحہ خان کے نام سے ہوئی ہے۔ تمام ملزمین کو این آئی اے نے یو اے (پی) ایکٹ، دھماکہ خیز مواد ایکٹ، اسلحہ ایکٹ اور آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت چارج شیٹ کیا ہے۔ حکومت ہند کے خلاف جنگ چھیڑ کر تشدد اور دہشت کے ذریعے ملک میں اسلامی حکمرانی قائم کرنے کی داعش کی سازش کو ناکام بنانے کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر این آئی اے اس معاملے میں اپنی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی فوٹوپاس بنوانے کی فیس میں تخفیف ہو، رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی کا ایوان میں مطالبہ

Published

on

Abu-Asim-Azmi-

‎ مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی میں عوام کی سہولت کے لئے فوٹو پاس شناختی کارڈ بنوانے کی فیس میں تخفیف کا مطالبہ آج رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے کیا ہے۔ مانخورد شیواجی نگر علاقے میں جھونپڑیوں اور دکانوں کی منتقلی کی فیس کو کم کرنے، فوٹو پاس کے لیے کرایہ کلکٹر عملہ اور کالونی آفس میں تعینات کرنے اور 2000 تک کی رسید رکھنے والوں کو جلد فوٹو پاس جاری کرنے کے مطالبہ اعظمی نے کیا ہے, تاکہ علاقے کے مکینوں کو سہولت ملے اور حکومت کو محصول حاصل ہو سکے انہوں نے کہا کہ گھر کے فوٹو پاس کی فیس 40 ہزار اور دکان کی 60 ہزار روپے ہے جو غریبوں کے لئے کافی زیادہ ہے, اس لئے اس فیس کو کم کیا جائے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

پاپولیشن فاؤنڈیشن آف انڈیا نے عالمی یوم آبادی 2025 کے موقع پر آبادی سے متعلق خدشات اور غلط فہمیوں پر مبنی مباحثوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

Published

on

population

نئی دہلی : عالمی یوم آبادی 2025 کے موقع پر، این جی او پاپولیشن فاؤنڈیشن آف انڈیا نے جمعہ کو کہا کہ ہندوستان میں آبادی کے بارے میں خوف اور غلط فہمیوں پر مبنی بحثوں کو ختم کرنے اور ایسی پالیسی تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے جو خاص طور پر خواتین، نوجوانوں اور بزرگوں کے وقار، حقوق اور مواقع پر توجہ مرکوز کریں۔ غیر سرکاری تنظیم نے جمعہ کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ ہندوستان کی آبادی کے چیلنجز صرف تعداد کا مسئلہ نہیں ہیں بلکہ ان کا تعلق انصاف، مساوات اور انسانی وسائل میں سرمایہ کاری سے بھی ہے۔

پاپولیشن فاؤنڈیشن آف انڈیا کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر پونم متریجا نے اس موقع پر منعقدہ ایک پروگرام میں کہا کہ ہندوستان کی آبادی ایک بحران نہیں بلکہ ایک اہم موڑ ہے۔ انہوں نے کہا، “ہمیں ‘زیادہ آبادی’ اور ‘آبادی میں کمی’ کے خوف سے آگے بڑھنے اور ان مسائل پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے جو واقعی اہم ہیں جیسے کہ صنفی مساوات، تولیدی حقوق کی آزادی، اور عوامی سرمایہ کاری۔

فاؤنڈیشن پالیسی سازوں پر زور دیتی ہے کہ وہ آبادی کے بارے میں خوف پر مبنی گفتگو کو ترک کریں اور اس کے بجائے دیکھ بھال پر مبنی نظام اور حقوق پر مبنی پالیسیاں اپنائیں۔ اگر ہم لوگوں، خاص طور پر خواتین، نوجوانوں اور بوڑھوں کو اپنی پالیسیوں کے مرکز میں رکھیں، تو آبادی کا رجحان بحران نہیں بلکہ ایک زیادہ منصفانہ اور بااختیار مستقبل کا راستہ بن سکتا ہے۔ این جی او نے کہا کہ ہندوستان کی آبادی کے چیلنج صرف تعداد کے بارے میں نہیں ہیں بلکہ انصاف، مساوات اور انسانی وسائل میں سرمایہ کاری کا معاملہ بھی ہیں۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ آبادی کا عالمی دن اس سال عالمی تھیم کے تحت منایا جا رہا ہے جس کا مقصد نوجوانوں کو بااختیار بنانا ہے تاکہ وہ ایک منصفانہ اور پرامید دنیا میں اپنی پسند کا خاندان حاصل کر سکیں۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com