Connect with us
Saturday,06-December-2025

(جنرل (عام

مہاراشٹر راجیہ اردو شکشک سنگھٹنا کا مطالبہ منظور

Published

on

(نامہ نگار )
حکومت مہاراشٹر نے آئندہ تعلیمی سال سے پہلی جماعت میں داخلہ کی عمر پانچ سال چھ ماہ کردی ہے، 31ڈسمبر تک داخلے کے خواہشمند طالب علم کی عمر چھ سال مکمل ہونا لازمی قرار دیا ہے۔ اس سے ریاست میں لاکھوں طلباء پہلی جماعت میں داخلے سے محروم نہیں رہے گے۔ یہ مہاراشٹر راجیہ اردو شکشک سنگھٹنا کی ایک بڑی کامیابی مانی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ حکومت نے پہلی جماعت میں داخلے کی عمر کی معیاد طے کرنے کے لئے 25جنوری 2017 کو ایک حکم نامہ جاری کیا تھا جس کی رو سے پہلی جماعت میں داخلے کے خواہشمند طالب علم کو 30ستمبر تک چھ سال کی عمر پوری کرنا لازمی تھا۔ 30 ستمبر کو چھ سال مکمل کرنے والے طلباء کو داخلہ تو مل گیا مگر حکومت کی نظر میں یہ بات آئی کی کچھ طلباء چند دنوں کی کمی کی وجہ سے داخلے سے محروم ہیں۔ اس تعلق سے حکومت نے 25جولائی 2019 کو ایک حکم نامہ جاری کرکے صدر مدرس کو 15 دنوں کی سہولت کا اختیار دیا۔ یعنی جن بچوں کی عمر 15 اکتوبر کو چھ سال ہوگی وہ بھی پہلی جماعت میں داخلہ پا سکتے ہیں ۔ صدر مدرس کو صرف پندرہ دنوں کی سہولت دینے کے اختیارات دیکر داخلہ دیئے جانے پر بھی ریاست کے لاکھوں بچے چھ سال عمر کی میعاد مکمل نہ کرنے کی وجہ سے اسکول میں داخلہ نہ ملنے کی صورت میں تعلیم سے محروم رہنے کا خدشہ کا اظہار کرتے ہوئے مہاراشٹر راجیہ اردو شکشک سنگھٹنا کے بانی و ریاستی صدر ایم اے غفار نے حکومت کی توجہ اس جانب متوجہ کراتے ہوئے مزید چھ ماہ کی سہولت دینے کا مطالبہ کیا۔ اس ضمن میں 28 جولائی 2019 سے مسلسل اس تعلق سے سنگھٹنا کے زمہ دار ریاستی سطح پر کوشش کررہے تھے۔ وزیر تعلیم ورشا گائکواڑ نے اس ضمن میں ایک رکنی کمیٹی بناکر ڈائریکٹر آف ایجوکیشن پرائمری پونہ کی صدارت میں بناکر مکمل طور پر رپورٹ پیش کرنے کو کہا۔ کمٹی نے اپنے سفارش حکومت کو سونپ دی ۔ جس کی بنیاد پر محکمہ تعلیم نے 18ستمبر کو ایک سرکولر جاری کرکے پہلی جماعت میں داخلہ کی عمر چھ سال کے بجائے ساڑے پانچ سال کردیا۔ 31 دسمبر تک بچے کی عمر چھ سال ہونے پر وہ پہلی جماعت میں داخلہ کا اہل ہوگا۔ سرکیولر جاری کر نے پر مہاراشر راجہ اردو شکشک سنگھٹناکی جانب سے وزیر تعلیم ور شا گائیکواڑ ، ریاستی تعلیمی سیکریٹری محتر مہ وندنہ کرشنا ، نیز ڈائر یکٹر آف ایجوکیشن پرائمری پونہ ڈی جی جگتاپ کا مہاراشٹر راجیہ اردو شکشک سنگھٹنا کے ریاستی صدر ایم ۔ اے۔ غفار، ریاستی کارگزار صدر محمد یونس انصاری ، ریاستی سکریٹری شیخ فیاض الدین ، ریاستی خازن سرفراز احمد دیشمکھ ، ریاستی ترجمان سید جواد حسین ، امراوتی علاقائی صدر واثق نوید، ناسک علاقائی صدر سید ہاشم علی، کوکن علا قائی صدر مشتاق تانبے، سرپرست علاقہ کوکن تاج الدین پر کار ، پونہ علاقائی صدر خان نصیر احمد خان ، مراٹھواڑہ علاقائی صدر محمد عبدالرافع، ریاست کے تمام ریاستی ،علاقائی عہدیداران نیز ریاست کے تمام ضلعی و تعلقہ عہدیداران واراکین نے شکریہ ادا کرتے ہوئے حکومت کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
سنگھٹنا کے اس مطالبے کے منظور ہونے سے لاکھوں بچوں کو داخلے میں آسانی ہوگی۔ سنگھٹنا کی اس کامیاب نمائندگی اور قیادت پر ریاست بھر میں سرینا کی جارہی ہے

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی : ڈاکٹر بابا صاحب امیبڈکر پورنتیتیہ پر دادر رکشہ لیجانے پر ہنگامہ، پولس کے رکشہ روکنے پر امبیڈکری عوام میں ناراضگی، حالات قابو میں

Published

on

mumbai police

ممبئی : ممبئی دادر چیتنہ بھومی رکشہ لیجانے پر پابندی کے باوجود چونا بھٹی اور باندرہ میں آٹورکشہ سے دادرچیتبہ بھومی جانے پر پولس کی رکاؤٹ کے بعد امیبڈکری حاضرین وزائرین نے اس کے خلاف سراپا احتجاج کیا. گزشتہ ماٹونگا کے درمیان سائن دادر کے درمیان رکشہ کو روک کر پولس نے امیبڈکری عوام کو بسوں میں چیتنہ بھومی روانہ کر دیا. آج دوپہر میں اس وقت چونا بھٹی میں ہنگامہ برپا ہوا گیا جب ٹریفک پولس اور شہری پولس نے رکاؤٹ لگا کر دادر کی جانب رکشہ جانے سے روک دی, جس کے امیبڈکری عوام نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے نعرہ بازی کی اور سڑک جام کردیا, لیکن بعد میں حالات قابو میں آگیا اور اب سڑکیں معمولات پر ہے اور سڑکوں پر ٹریفک رواں دواں ہے. اسی طرح شام ساڑھے ۶ بجے دادر جانے پر رکشہ میں لوگ بضد تھے پولس کے روکنے پر ان لوگوں نے احتجاج کیا, لیکن پولس نے بھیڑ کو سمجھا بجھا کر قابو میں کر لیا. اس سے ممبئی کے مضافاتی علاقوں میں کچھ توقف کیلئے کشیدگی تھی لیکن اب حالات پرامن ہے. ۶ دسمبر کے پیش نظر پولس نے سخت حفاظتی انتظامات کئے تھے جس کے سبب ۶ دسمبر پرامن اور بخیر و عافیت اختتام کو پہنچا. پولس نے قانون اور ٹریفک اصولوں کی تابعداری کے لیے رکشہ کو روک کر لوگوں کو بسوں میں دادر چیتنہ بھومی روانہ کردیا, جبکہ شہر میں رکشہ ممنوعہ ہے اور مضافاتی علاقوں میں رکشہ کو اجازت ہے جبکہ دادر چیتنہ بھومی میں رکشہ لیجاناُ اس لئے ممنوعہ ہے۔ ممبئی پولس نے بتایا کہ حالات پوری طرح قابو میں ہے اور کسی بھی قسم کی کوئی گڑبڑی نہیں ہوئی ہے اور ۶ دسمبر پرامن طریقے سے اختتام کو پہنچا ہے. پولس نے شاہراہوں پر سخت حفاظتی انتظامات کئے تھے۔ ممبئی پولس کمشنر دیوین بھارتی بذات خود انتظامات کا مشاہدہ کرنے کے ساتھ ہر حالات سے باخبر رہتے ہیں اس لئے ممبئی میں ۶ دسمبر پرامن طریقے سے اختتام پذیر ہوا۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

بابری مسجد کے انہدام کی 33ویں برسی پر ممبئی کی سڑکیں اللہ اکبر کے نعروں سے گونج اٹھیں، پرامن احتجاج و بازیابی کے لئے دعا، پولس الرٹ

Published

on

6-December

ممبئی بابری مسجد کی ۳۳ویں برسی پر شہر و مضافات کی مسجدیں سڑکیں چوراہیں اللہ اکبر اللہ اکبر کی اذانوں سے اس وقت گونج اٹھیں جب ۳ بجکر ۴۵ منٹ پر شرپسندوں نے بابری مسجد کو اسی وقت شہید کیا تھا. مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ بابری مسجد عرش سے لے کر فرش تک مسجد ہے اور تاقیامت تک مسجد رہے گی, اس لئے مسلمانوں نے ۶ دسمبر کو سراپا احتجاج یوم سیاہ منایا۔ اس موقع پر بابری مسجد کی بازیابی کے لئے دعا بھی کی گئی. رضا اکیڈمی نے بابری مسجد کی شہادت پر یوم سیاہ منانے اور مسجدوں میں اجتماعی اذان دینے کا اعلان کیا تھا, اسی مناسبت سے مسلم اکثریتی علاقوں کے چوراہوں بالخصوص مینارہ مسجد سمیت دیگر مساجد میں رضا اکیڈمی نے اذان کا اہتمام کیا. اس موقع پر پولس نے سخت حفاظتی انتظامات کیے تھے, مسلم تنظیموں نے بابری مسجد کی شہادت پر اذان اور احتجاج کر کے یوم سیاہ بھی منایا. سوشل میڈیا پر بھی مسلمانوں نے بابری مسجد سے متعلق اسٹیٹس لگا کر بابری مسجد کی شہادت کے کرب کو یاد کیا اور ہر مسلمان غمگین نظر آیا۔

بابری مسجد کی شہادت کی 33ویں برسی : رضا اکیڈمی کی اپیل پر شہر میں اذانیں دی گئیں۔ بابری مسجد کی شہادت کی 33ویں برسی کے سلسلے میں رضا اکیڈمی نے شہر کے مختلف علاقوں میں دوپہر 3:45 بجے اذانیں دی۔ اس اقدام کا مقصد اس تاریخی واقعہ کی یاد تازہ رکھنا اور شہداء بابری مسجد کو خراجِ عقیدت پیش کرنا ہے۔

رضا اکیڈمی کی جانب سے خصوصی طور پر کھتری مسجد، بنیان روڈ، مینارہ مسجد، محمد علی روڈ کارنر، بھنڈی بازار، نیر مانڈوی پوسٹ آفس، رضا کارانہ اذانیں دی گئیں. اس موقع پر علما نے بابری مسجد کی بازیابی کے لیے دعا کے ساتھ یہ واضح کیا کہ بابری مسجد کو دھوکہ سے لیا گیا ہے. بابری مسجد تاقیامت تک مسجد رہے گی, شرپسندوں نے اس مسجد کو شہید کر کے ملک کے دستور پر بدنما داغ لگایا ہے جو ہمیشہ ناانصافی کی طرح تازہ زخم رہے گا۔ رضا اکیڈمی کے سربراہ سعید نوری نے کہا کہ بابری مسجد کی شہادت پر یوم سیاہ منایا جاتا ہے, اس روز رضا اکیڈمی اذان کا اہتمام کرتی ہے اور اس ناانصافی کے خلاف پرامن احتجاج کیا جاتا ہے. انہوں نے کہا کہ شرپسندوں نے مسجد کو نشانہ بناکر اسے شہید کیا, جبکہ اس کو تحفظ حاصل تھا لیکن آج بھی اس کے خاطی آزاد ہے. سپریم کورٹ نے بھی یہ تسلیم کیا ہے کہ بابری مسجد مندر توڑ کر تعمیر نہیں کی گئی تھی, جبکہ شرپسندوں نے ملک کے سینہ پر ظلم و ناانصافی کا ایک بدنما داغ لگایا ہے۔ بابری مسجد کی برسی پر ہر سال رضا اکیڈمی اذان دے کر اس کی یاد کو تازہ کرتی ہے. ایک کرب ہے ہمیشہ رہے گا۔ ممبئی پولس نے بابری مسجد کی برسی پر سخت حفاظتی انتظامات کئے تھے اور شہر میں الرٹ جاری کیا گیا تھا۔

Continue Reading

(جنرل (عام

فرقہ وارانہ سیاست کے خلاف لڑائی جاری رہے گی : بابری مسجد انہدام کی برسی پر ممتا بنرجی

Published

on

کولکتہ، 6 دسمبر، بابری مسجد کے انہدام کے دن کے موقع پر، جسے ترنمول کانگریس ہر سال "یوم ہم آہنگی” کے طور پر مناتی ہے، مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بعد میں نام لیے بغیر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو ایک لطیف انتباہ دیا کہ کچھ مفادات کی فرقہ وارانہ سیاست کے خلاف ان کی لڑائی جاری رہے گی۔ وزیر اعلیٰ نے ہفتہ کو سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں کہا، ’’جو لوگ ملک کو تباہ کرنے کے لیے فرقہ پرستی کی آگ بھڑکانے کے کھیل میں مگن ہیں، ان کے خلاف ہماری لڑائی جاری رہے گی۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے بابری مسجد کے انہدام کے دن کے موقع پر لوگوں سے ریاست میں امن اور ہم آہنگی کی وراثت کو بحال کرنے کی بھی اپیل کی۔ "اتحاد ہی طاقت ہے۔ شروع میں، میں ‘یوم اتحاد’/’ہم آہنگی کے دن’ کے موقع پر سب کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد اور مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ بنگال کی مٹی اتحاد کی مٹی ہے، یہ مٹی رابندر ناتھ کی مٹی ہے، نذر کی مٹی ہے، رام کرشن-وویکانند کی سرزمین، بوولکانند کی سرزمین، اس نے کبھی بھی ایسا نہیں کیا ہے۔ کیا یہ آنے والے دنوں میں ہوگا،” وزیراعلیٰ نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا۔ ان کے مطابق مغربی بنگال میں ہندومت، اسلام، سکھ مت، عیسائیت، جین مت اور بدھ مت سمیت تمام مذاہب کے لوگ کندھے سے کندھا ملا کر چلنا جانتے ہیں۔ "ہم اپنی خوشیوں میں شریک ہوتے ہیں۔ کیونکہ ہم مانتے ہیں کہ مذہب ہر ایک کا ہے، لیکن تہوار سب کے ہیں۔” ہفتہ کی سہ پہر، ترنمول کانگریس وسطی کولکتہ کے ایسپلانیڈ میں اپنے سالانہ ‘سمپرتی دیوس (ہم آہنگی کا دن)’ پروگرام منعقد کرے گی۔ ترنمول کانگریس کے یوتھ اور اسٹوڈنٹس ونگز کے زیر اہتمام اس پروگرام میں پارٹی کی اعلیٰ قیادت شرکت کرے گی۔ دوسری طرف، مرشد آباد ضلع کے بیلڈنگا میں بابری مسجد کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب ہوگی، جس کا اہتمام اسی ضلع کے بھرت پور حلقہ سے ترنمول کانگریس کے اب معطل شدہ رکن اسمبلی ہمایوں کبیر نے کیا ہے۔ بیلڈنگا میں مجوزہ بابری مسجد اتر پردیش میں ایودھیا میں اصل تعمیر کے مطابق ہوگی، جسے 7 دسمبر 1992 کو منہدم کردیا گیا تھا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com