Connect with us
Monday,07-April-2025
تازہ خبریں

سیاست

مہاراشٹر :ایم این ایس کے کارکنوں نے پاکستانی اور بنگلہ دیشیوں کی دھر پکڑ شروع کی

Published

on

موصولہ خبروں سے ملی جانکاری کے مطابق ممبئی میں راج ٹھاکرے کی پارٹی مہاراشٹر نونرمان سینا کے کارکنوں نے غیر قانونی پاکستانی اور بنگلہ دیشی مسلمانوں کی دھر پکڑ شروع کردی ہیں۔ ایم این ایس کے کارکنوں نے ممبئی کے ڈی بی مارگ، بوریولی، دہسر، تھانے اور ویرار سے 50 سے زائد بنگلہ دیشیوں کو پکڑ لیا ہے اور پولیس کے حوالے کردیا ہے۔ بی جے پی نے اپنی قومی مفاد کے نام پر ایم این ایس کے اس اقدام کا خیر مقدم کیا۔ اس قومی مفاد کے نام پر کی جارہی کارروائی نے یہ سوالات اٹھائے ہیں کہ کیا بی جے پی اور ایم این ایس ایک نئے سیاسی مساوات کو جنم دیں رہیں ہیں۔
راج ٹھاکرے نےاپنی پارٹی کا رخ بدلتے ہوئے، جو ہندوتوا کی راہ پر چلے تھے راج ٹھاکرے نے 9 فروری کو ممبئی میں مہاریلی کا اہتمام کیا۔ ممبئی کے میرین ڈرائیو، ہندو جم خانہ سے آزاد میدان تک جانے والی ریلی کا سب سے اہم مسئلہ ہندوستان میں مقیم پاکستانی اور بنگلہ دیشی مسلمانوں کو غیر قانونی طور پر نکالا جانا تھا۔ قومی مفاد کے بارے میں بات کرتے ہوئے راج ٹھاکرے نے ان مداخلت کرنے والوں کو قوم کے لئے خطرہ قرار دیا ہے، اور دھمکی دی کہ ہم اس تحریک کا بھر پور احتجاج کریں گے، اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا اور تلوار کا جواب تلوار سے دیا جائے گا۔راج ٹھاکرے نے 23 جنوری کو اپنی تقریر میں یہ بھی کہا تھا’’اگر پاکستانی اور بنگلہ دیشی ہندوستان میں گھسے ہوئے ہیں تو ان کو این آر سی کے زریعے ملک سے باہر کیا جا سکتا ہے تو میں اس میں بی جے پی کی حمایت کرتا ہوں۔‘‘ راج ٹھاکرے بی جے پی کی طرف راقب ہورہے ہیں، کیا مستقبل میں یہ نزدیکیاں اتحاد میں بدل جائے گی، ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سمت میں کام جاری ہے۔
شیوسینا نے ایم این ایس پر بی جے پی کی بی ٹیم ہونے کا الزام لگایا۔ اس پر ایم این ایس لیڈر سندیپ دیش پانڈے نے کہا، شیوسینا ہم پر الزام لگا رہی ہےکہ بی جے پی ہمیں بڑا بنا رہی ہے۔ خود جو این سی پی کی بی ٹیم بن چکے ہیں انھیں ہمیں سکھانے کی ضرورت نہیں ہے۔ لوگ خداوند رام کے فلسفہ کے لئے ایودھیا جاتے ہیں۔ ہمارے تو دل میں رام ہیں۔ ہم ان کا یہاں کے رام مندر میں فلسفہ لے کر ریلی میں جائیں گے۔ 23 جنوری کو اپنی پارٹی کے پہلے اجلاس میں، راج ٹھاکرے نے واضح کیا کہ ان کی پارٹی مہاراشٹر نو نرمان سینا کا انجن اب ہندوتوا کی پٹڑی پر چلے گا۔ راج ٹھاکرے نے اپنی پارٹی کے نئے جھنڈے کی نقاب کشائی کی اور پارٹی کی نئی سمت اور نظریہ کے واضح اشارے دیئے۔ اپنی پارٹی کے پرانے جھنڈے کے تین رنگوں کو تبدیل کرتے ہوئے راج ٹھاکرے نے اپنی پارٹی کے نئے جھنڈے میں صرف ایک ہی رنگ زعفران رکھا ہے۔ یعنی راج ٹھاکرے اپنے چچا بالا صاحب ٹھاکرے کی طرح مراٹھی کے معاملے پر ہندوتوا کا پرچم لینے جارہے ہیں۔ اپنی پارٹی کے پہلے اجلاس کے لئے راج ٹھاکرے نے اپنے چچا بالا صاحب ٹھاکرے کی سالگرہ کا انتخاب کیا ہے۔ اس دن راج ٹھاکرے نے پارٹی کے بھگوا پرچم کی نقاب کشائی کرتے ہوئے اپنے چچا کو یاد کیا۔
راج ٹھاکرے نے کہا، ‘میں بالاصاحب ٹھاکرے کو سلام پیش کرتا ہوں اور اپنی پارٹی کے نئے زعفرانی پرچم کی نقاب کشائی کرتا ہوں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ راج ٹھاکرے کے لئے آگے کی سڑک کیسی ہوگی۔ لیکن ان کی پارٹی کے بدلتے ہوئے رخ نے کسی حد تک ریاست کی سیاست کو تبدیل کرنا شروع کردیا ہے۔ بحث شروع ہوگئی ہے کہ کیا ریاست میں بی جے پی، ایم این ایس اکھٹے ہوں گے۔ بی جے پی نے پہلے ہی یہ واضح کر دیا ہے کہ اگر راج ٹھاکرے اپنے خیالات کو تبدیل کرتے ہیں تو پھر اس کے بارے میں سوچا جاسکتا ہے۔ سیاسی ماہرین کا یہ بھی ماننا ہے کہ بی جے پی اور ایم این ایس ایک دوسرے کو چاہتے ہیں۔ بی جے پی کو مراٹھی مسئلے کے رخ کے ساتھ شیوسینا کی جگہ لینے کی ضرورت ہے، جبکہ راج ٹھاکرے کو سیاسی وجود کو بچانے کے لئے بڑی پارٹی کی ضرورت ہے ان الفاظ کے ساتھ راج ٹھاکرے نے اپنی پارٹی کو نئی سمتیں اور نئے آئیڈیا دیئے ہے۔ راج ٹھاکرے کے نئے جھنڈے کے ساتھ ہی چھترپتی شیواجی مہاراج کے سوراجیا کے راجمودرا میں بھی بھگوا رنگ ہے۔ یعنی راج ٹھاکرے مہاراشٹر کے مذہب کے ساتھ کھیل رہے ہیں، ہندوتوا کے مذہب کی آڑ میں اپنی مزید سیاستی چال رہے ہیں۔

سیاست

شیو سینا یو بی ٹی غیر مراٹھی لوگوں کو مراٹھی سکھانے کی مہم شروع کرے گی، زبان کے نام پر ایم این ایس پر تشدد کی مذمت، بی جے پی پر ملی بھگت کا الزام۔

Published

on

UBT-Anand-Dubey

ممبئی : مہاراشٹر میں ‘زبان’ کا تنازع ایک بار پھر بڑھ گیا ہے۔ شیوسینا (یو بی ٹی) کے ترجمان آنند دوبے نے مہاراشٹر نو نرمان سینا (ایم این ایس) کے کارکنوں کے ذریعہ غیر مراٹھی لوگوں کی مسلسل پٹائی کے معاملے پر بڑا بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم این ایس کارکنوں سے کسی بھی قسم کی توقع رکھنا بے کار ہے۔ اس لیے اب شیو سینا (یو بی ٹی) لوگوں کو مراٹھی سکھائے گی۔ شیوسینا (یو بی ٹی) کے ترجمان آنند دوبے نے کہا کہ حالیہ دنوں میں آپ نے دیکھا ہوگا کہ خبریں آرہی ہیں کہ مہاراشٹر نو نرمان سینا کے کارکن غیر مراٹھی بولنے والوں پر حملہ کررہے ہیں۔ وہ اس کی توہین کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ اسے مراٹھی نہیں آتی۔ ہو سکتا ہے کچھ لوگ ایسے ہوں جو یہاں روزگار کی تلاش میں آئے ہوں اور اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ مراٹھی کا احترام نہیں کر رہے ہیں۔ سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ وہ کیسے سیکھیں گے؟ انہیں کون سکھائے گا؟ پھر ہمارے ذہن میں خیال آیا کہ ہم انہیں پڑھائیں گے۔ اس کے لیے ایک ٹیوٹر کی خدمات حاصل کی جائیں گی جو لوگوں کو مراٹھی زبان سکھائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہماری طرف سے مہاراشٹر میں لوگوں کو مراٹھی سکھانے کا نعرہ بھی دیا گیا ہے۔ ایم این ایس والے لوگوں کی توہین کریں گے اور مار پیٹ کریں گے۔ لیکن ہم انہیں پیار سے مراٹھی زبان سکھائیں گے۔ یہی فرق ہے ان کی اور ہماری ثقافت میں۔ اس مہم کے تحت ہم لوگوں کے درمیان جائیں گے اور انہیں مراٹھی سیکھنے کی ترغیب دیں گے۔ آنند دوبے نے مراٹھی پڑھانے کے فیصلے کا دفاع کیا۔ انہوں نے کہا کہ غیر مراٹھی بولنے والوں کو مراٹھی سکھانے کے فیصلے کو ووٹ بینک کی سیاست کے نقطہ نظر سے نہیں دیکھا جانا چاہئے۔ ہمیں بہت دکھ ہوتا ہے جب کسی غریب کو زبان کے نام پر قتل کیا جاتا ہے۔ اس لیے ہم نے انہیں مراٹھی سکھانے کا فیصلہ کیا۔ میں مہاراشٹر نو نرمان سینا سے بھی کہنا چاہوں گا کہ وہ لوگوں کو مارنے کے بجائے مراٹھی سکھانے پر توجہ دیں۔

انہوں نے بی جے پی اور مہاراشٹر نو نرمان سینا پر ملی بھگت کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی پہلے لوگوں کو مارتی ہے اور پھر ان کے زخموں پر مرہم رکھتی ہے اور ان کے ووٹ لیتی ہے۔ یوپی، بہار اور مہاراشٹر میں بی جے پی کی حکومتیں ہیں اور یہاں اگر کوئی غیر مراٹھی مارا پیٹا جائے تو یہ بی جے پی کی بدقسمتی ہے۔

Continue Reading

سیاست

وقف ترمیمی بل پر بہار میں ہنگامہ۔ اورنگ آباد میں جے ڈی یو سے سات مسلم لیڈروں نے استعفیٰ دے دیا۔

Published

on

JDU-leaders

اورنگ آباد : وقف بل کی منظوری کے بعد جے ڈی یو کو بہار میں مسلسل دھچکے لگ رہے ہیں۔ اس سلسلے میں جے ڈی یو کو اورنگ آباد میں بھی بڑا جھٹکا لگا ہے۔ بل سے ناراض ہو کر اورنگ آباد جے ڈی یو کے سات مسلم لیڈروں نے اپنے حامیوں کے ساتھ ہفتہ کو پارٹی کی بنیادی رکنیت اور عہدوں سے استعفیٰ دے دیا۔ استعفیٰ دینے والوں میں جے ڈی (یو) کے ضلع نائب صدر ظہیر احسن آزاد، قانون جنرل سکریٹری اور ایڈوکیٹ اطہر حسین اور منٹو شامل ہیں، جو سمتا پارٹی کے قیام کے بعد سے 27 سالوں سے پارٹی سے وابستہ ہیں۔

اس کے علاوہ پارٹی کے بیس نکاتی رکن محمد۔ الیاس خان، محمد فاروق انصاری، سابق وارڈ کونسلر سید انور حسین، وارڈ کونسلر خورشید احمد، پارٹی لیڈر فخر عالم، جے ڈی یو اقلیتی سیل کے ضلع نائب صدر مظفر امام قریشی سمیت درجنوں حامیوں نے پارٹی چھوڑ دی ہے۔ ان لیڈروں نے ہفتہ کو پریس کانفرنس کی اور جے ڈی یو کی بنیادی رکنیت اور پارٹی کے تمام عہدوں سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ وقف ترمیمی بل 2024 کی حمایت کرنے والے نتیش کمار اب سیکولر نہیں رہے۔ اس کے چہرے سے سیکولر ہونے کا نقاب ہٹا دیا گیا ہے۔ نتیش کمار اپاہج ہو گئے ہیں۔

ان لیڈروں نے کہا کہ جس طرح جے ڈی یو کے مرکزی وزیر للن سنگھ لوک سبھا میں وقف ترمیمی بل 2024 پر اپنا رخ پیش کر رہے تھے، ایسا لگ رہا تھا جیسے بی جے پی کا کوئی وزیر بول رہا ہو۔ وقف ترمیمی بل کو لے کر جمعیۃ العلماء ہند، مسلم پرسنل لا، امارت شرعیہ جیسی مسلم تنظیموں کے لیڈروں نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے بات کرنے کی کوشش کی، لیکن وزیر اعلیٰ نے کسی سے ملاقات نہیں کی اور نہ ہی وقف ترمیمی بل پر کچھ کہا۔ انہوں نے وہپ جاری کیا اور لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں بل کی حمایت حاصل کی۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اب جے ڈی یو کو مسلم لیڈروں، کارکنوں اور مسلم ووٹروں کی ضرورت نہیں ہے۔

وزیراعلیٰ نتیش کمار کو بھیجے گئے استعفیٰ خط میں ضلع جنرل سکریٹری ظہیر احسن آزاد نے کہا ہے کہ انتہائی افسوس کے ساتھ جنتا دل یونائیٹڈ کی بنیادی رکنیت اور عہدے سے استعفیٰ دے رہا ہوں۔ میں سمتا پارٹی کے آغاز سے ہی پارٹی کے سپاہی کے طور پر کام کر رہا ہوں۔ جب جنتا دل سے الگ ہونے کے بعد دہلی کے تالکٹورہ اسٹیڈیم میں 12 ایم پیز کے ساتھ جنتا دل جارج کی تشکیل ہوئی تو میں بھی وہاں موجود تھا۔ اس کے بعد جب سمتا پارٹی بنی تو مجھے ضلع کا خزانچی بنایا گیا۔ اس کے بعد جب جنتا دل یونائیٹڈ کا قیام عمل میں آیا تو میں ضلع خزانچی تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ بہار اسٹیٹ جے ڈی یو اقلیتی سیل کے جنرل سکریٹری بھی تھے۔ ابھی مجھے ضلعی نائب صدر کی ذمہ داری دی گئی تھی جسے میں بہت اچھے طریقے سے نبھا رہا تھا لیکن بہت بھاری دل کے ساتھ پارٹی چھوڑ رہا ہوں۔ جے ڈی یو اب سیکولر نہیں ہے۔ للن سنگھ اور سنجے جھا نے بی جے پی میں شامل ہو کر پارٹی کو برباد کر دیا۔ پورے ہندوستان کے مسلمانوں کو پورا بھروسہ تھا کہ جے ڈی یو وقف بل کے خلاف جائے گی لیکن جے ڈی یو نے پورے ہندوستان کے مسلمانوں کے اعتماد کو توڑا اور خیانت کی اور وقف بل کی حمایت کی۔ آپ سے درخواست ہے کہ میرا استعفیٰ منظور کر لیں۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

پارلیمنٹ سے منظور کردہ وقف ترمیمی بل 2025, دستور کی واضح خلاف ورزی ہے، اس پر دستخط کرنے سے صدر جمہوریہ اجتناب کریں۔

Published

on

Ziauddin-Siddiqui

ممبئی وحدت اسلامی ہند کے امیر ضیاء الدین صدیقی نے پارلیمنٹ سے منظور کردہ وقف ترمیمی بل کی شدید الفاظ میں مخالفت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسے منظور کرنے والے ارکان پارلیمنٹ نے اس بات کو نظر انداز کر دیا کہ یہ بل دستور ہند کی بنیادی حقوق کی دفعہ 26 کی صریح خلاف ورزی ہے۔ اس کے علاوہ دستور ہند میں درج بنیادی حقوق کی دفعات 14, 15, 29 اور 30 بھی متاثر ہوتی ہیں۔ جب تک یہ دفعات دستور ہند میں درج ہیں اس کے علی الرغم کوئی بھی قانون نہیں بنایا جا سکتا۔ لہذا صدر جمہوریہ کو اس پر دستخط کرنے سے اجتناب کرتے ہوئے اسے واپس کرنا چاہیے۔ وحدت اسلامی ہند کے امیر نے کہا کہ اوقاف کے تعلق سے نفرت آمیز و اشتعال انگیز اور غلط بیانیوں پر مشتمل پروپیگنڈا بند ہونا چاہیے۔ اوقاف وہ جائدادیں ہیں جنہیں خود مسلمانوں نے اپنی ملکیت سے نیکی کے جذبے کے تحت مخصوص مذہبی و سماجی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے وقف کیا ہے۔

ممبئی وحدت اسلامی ہند کے امیر ضیاء الدین صدیقی نے پارلیمنٹ سے منظور کردہ وقف ترمیمی بل کی شدید الفاظ میں مخالفت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسے منظور کرنے والے ارکان پارلیمنٹ نے اس بات کو نظر انداز کر دیا کہ یہ بل دستور ہند کی بنیادی حقوق کی دفعہ 26 کی صریح خلاف ورزی ہے۔ اس کے علاوہ دستور ہند میں درج بنیادی حقوق کی دفعات 14, 15, 29 اور 30 بھی متاثر ہوتی ہیں۔ جب تک یہ دفعات دستور ہند میں درج ہیں اس کے علی الرغم کوئی بھی قانون نہیں بنایا جا سکتا۔ لہذا صدر جمہوریہ کو اس پر دستخط کرنے سے اجتناب کرتے ہوئے اسے واپس کرنا چاہیے۔ وحدت اسلامی ہند کے امیر نے کہا کہ اوقاف کے تعلق سے نفرت آمیز و اشتعال انگیز اور غلط بیانیوں پر مشتمل پروپیگنڈا بند ہونا چاہیے۔ اوقاف وہ جائدادیں ہیں جنہیں خود مسلمانوں نے اپنی ملکیت سے نیکی کے جذبے کے تحت مخصوص مذہبی و سماجی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے وقف کیا ہے۔

اس قانون کے مندرجات سے بالکل واضح ہے کہ اوقاف کو بڑے پیمانے پر متنازع بناکر اس کی بندر بانٹ کر دی جائے اور ان پر ناجائز طور پر قابض لوگوں کو کھلی چھوٹ دے دی جائے۔ بلکہ صورت حال یہ ہے کہ بڑے پیمانے پر اوقاف پر ناجائز قبضے ہیں جن کو ہٹانے کے ضمن میں اس بل میں کچھ بھی نہیں کہا گیا ہے۔ بلکہ قانون حدبندی (حد بندی ایکٹ) کے ذریعے اوقاف پر ناجائز طور پر قابض لوگوں کو اس کا مالک بنایا جائے گا, اور سرمایہ داروں کو اوقاف کی جائیدادوں کو سستے داموں فروخت کرنا آسان ہو جائے گا۔

اس بل میں میں زیادہ تر مجہول زبان استعمال کی گئی ہے جس کے کئی معنی نکالے جا سکتے ہیں، اس طرح یہ بل مزید خطرناک ہو جاتا ہے۔ موجودہ وقف ترمیمی بل کے خلاف عدالتی چارہ جوئی کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے عوامی احتجاج و مخالفت کی ایک ناگزیر ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے فیصلوں کو وحدت اسلامی ہند کا تعاون حاصل ہوگا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com