Connect with us
Saturday,26-July-2025
تازہ خبریں

سیاست

مہاراشٹر کے ۴؍ شہروں میں لاک ڈائون کئے جانے کا فیصلہ، عوام کو گھبرانے کی ضرورت نہیں: وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے

Published

on

(محمد یوسف رانا)
کورونا وائرس سے دنیا بھر میں اب تک ۱۰؍ ہزار سے زیادہ لوگوں کی موت ہوچکی ہے جبکہ ہندستان میں کورونا کے ۲۱۰؍مریض ہیں۔ کورونا وائرس کے قہر کو دیکھتے ہوئے مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے بڑافیصلہ کیا ہے کہ کل یعنی سنیچر سے ریاست کے ۴؍ بڑے شہروں کو بند کر دیا جائے گا۔ ممبئی، پونہ، پمپری چنچوڑ اور ناگپور میں لازمی خدمات کو چھوڑ کر باقی خدمات ۳۱؍مارچ تک بند رہیں گی۔ ادھو نے یہ فیصلہ ریاست میں کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے معاملات کے پیش نظر کیا ہے۔ حکومت نے ۴؍ شہروں پونے، پمپری۔چنچواڑ، ممبئی اور ناگپور کو پوری طرح سے بند کرنے کا احکامات دیتے ہوئے کہا کہ یہ شہر۳۱؍ مارچ تک بند رہیں گے عوام الناس کو لاک ڈاؤن سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ سبھی ضروری خدمات جاری رہیں گی۔آج براہ راست سوشل میڈیا پر اپنی نشریات میں وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے نے حفظ ماتقدم کے طور پر ممبئی میٹرو پولیٹن، پونے، پمپری چنچواڑ اور ناگپور تمام دکانیں، ادارے اور نجی دفاتر بند کرنے کا احکامات صادر کرتے ہوئےمزیدکہا کہ اشیائے ضروریہ، خوراک، دوائی، دودھ وغیرہ کی دکانیں کے علاوہ اسپتال، پولس اسٹیشن اور بنک اپنے معمولات کے مطابق جاری رہیں گے۔
وزیر اعلی نے کہا کہ اگر ان شہروں کے کسی شہری کوایمرجنسی یا کوئی الجھن ہوتو متعلقہ کلکٹر اور کمشنر سے رابطہ قائم کیا جاسکتا ہے۔ ادھو نے مزید کہا کہ ہم نے وزیر خزانہ نرملا سیتارامن سے درخواست کی ہے کہ وہ رواں مالی سال میں انکم ٹیکس جمع کروانے کی تاریخ یعنی ۳۱؍ مارچ میں توسیع کرکے ۳۰؍ اپریل تک کی جائے۔ ممبئی میں لائف لائن سمجھی جانے والی لوکل ٹرینیں، بسیں وغیرہ نہیں بند فی الحال بند نہیں ہونگی۔ واضح رہے ممبئی میں کرونا وائرس کے کئی مریضوں کے ملنے کے بعد شہر میں خوف و ہراس کا ماحول پایا جا رہا ہے خبروں کے مطابق اب تک ان کی تعداد ۵۲؍ ہوچکی ہے۔
بمبئی ہائی کورٹ کتھولک کلیساؤں میں ۴؍اپریل تک عبادات کو ملتوی کر دیے ہیں۔ وہیں وزیر اعلی نے پرائیوٹ کمپنیوں نیز اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے گھروں سے کام کرنے والے ملازمین اور اہلکاروں کی تنخواہوں میں کمی نہ کی جائے۔
ریاستی حکومت کے محکمہ تعلیم کی وزیر ورشا گائیکواڑ نے کورونا کے پھیلنے کے خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے اسکولوں میں اسی ماہ سے ہونے والے امتحانات کے تعلق سے لی گئی میٹنگ میںاہم فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرونا وائرس کے پھیلاو کو روکنے کی غرض سے جاری تعلیمی سال میں جماعت اول سے جماعت۷؍ ویں تک کے امتحانات کو نہ صرف منسوخ کر دیا گیا ہے بلکہ مذکورہ بالا جماعتوں میں زیر تعلیم طلبہ و طالبات کو بغیر امتحان دیے ہی ترقی دے کر اگلی جماعت میں بھیجا جائے گا۔ جبکہ ۹؍ اور ۱۱؍ویںجماعت کے امتحانات ۱۵؍اپریل کے بعد لیا جائے گا۔
گزشتہ دنوں ریاست کے وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے نے ریاست کے تمام سرکاری اور پرائیوٹ اسکولوں کو ۳۱؍مارچ تک مکمل طور پر بند رکھنے کے احکامات صادر کیے تھے۔ تب سے ہی پہلی تا ہشتم جماعت میں زیر تعلیم طلبائ و طالبات کے والدین کافی فکر مند تھے کہ ان بچوں کے امتحانات کب اور کیسے لیا جائے گا مگر آج وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ نے ان والدین اور سرپرستوں کے لئے آسانیاں پیدا کرکے متذکرہ جماعتوں کے بچوں کے امتحانات کو نہ صرف منسوخ کیا ہے بلکہ انہیں ترقی دے کر اگلی جماعتوں میں بھی بھیجے جانے کا اعلان کیا ہے۔

سیاست

ممبئی دھننجے منڈے کی کابینہ میں واپسی پر غور، نائب وزیر اعلی اجیت پوار کے بیان کے بعد قیاس آرائی شروع

Published

on

dhananjay ajit

ممبئی : ممبئی این سی پی سربراہ اور مہایوتی سرکار میں نائب وزیر اجیت پوار کے اس بیان سے اب ایک مرتبہ پھر دھننجے منڈے کی کابینہ میں واپسی کی قیاس آرائی شروع ہو گئی ہے۔ اپوزیشن یہ الزام عائد کررہا ہے کہ دھننجے منڈے کو وزارت میں شمولیت کی اتنی عجلت کیا ہے۔ اجیت پوار نے دھننجے منڈے کو لے کر ایک بیان دیا تھا, اس میں کہا تھا کہ جس وقت دھننجے منڈے وزیر زراعت تھے, ان پر الزامات عائد کئے گئے تھے اور ہائیکورٹ میں بھی یہ الزام ثابت نہیں ہوئے اور پولس اس معاملہ کی انکوائری کر رہی ہے, جبکہ پولس رپورٹ میں بھی ایسے کوئی ثبوت نہیں ملے ہیں, اگر رپورٹ مثبت رہی تو ہی ان کی واپسی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ دھننجے منڈے کو ہائیکورٹ نے کلین چٹ دیدی ہے۔ ایسے میں اگر کوئی شخص کو کلین چٹ دی گئی ہے تو اسے دوبارہ کابینہ میں شمولیت میں حرج کیا ہے۔ بیڑ میں سنتوش دیشمکھ قتل کیس میں والمکی کراڈ کا نام سامنے آنے بعد دھننجے منڈے نے بیماری کا عذر پیش کرکے اپنا استعفی دے دیا تھا اس وقت بھی اپوزیشن نے الزام عائد کیا تھا, کیونکہ والمکی کراڈ دھننجے منڈے کا قریبی تھا ایسے میں منڈے نے استعفیٰ دے دیا تھا۔ مہایوتی سرکار میں اب کئی متنازع وزرا کو وزارت سے محروم کرنے کی تیاری ہے۔ ایسے میں اب اجیت پوار گروپ سے دوبارہ وزیر زراعت کے طور پر دھننجے منڈے کے نام پر بھی غور کیا جارہا ہے۔ فی الوقت وزیر زراعت مانک راؤ کوکاٹے ہیں اور ان کی کرسی خطرے میں ہے جبکہ سرشاٹ کا بھی پتہ کٹ سکتا ہے۔

Continue Reading

سیاست

ممبئی ایس ایس برانچ کی اصل مقصد پر واپسی پر برانچ بند کرنے کا فیصلہ، خواتین واطفال کے جرائم سے متعلق تحقیقات کرے گا نیا محکمہ، نئے ڈی سی پی کی تعیناتی

Published

on

mumbai police

‎ممبئی : ممبئی پولس کمشنر نے سوشل سروس برانچ (ایس ایس) کو بند کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ سوشل سروس برانچ اب خواتین بچوں سے متعلق جرائم کی تحقیقات میں اہم رول ادا کرے گا, اس میں ان معاملات کی تحقیقات کے لئے خصوصی یونٹ کا قیام ہوگا۔ اس یونٹ میں ایک خصوصی ڈپٹی کمشنر ڈی سی پی کی تقرری ہو گی۔

کے لئے عمل میں آیا تھا, لیکن اس برانچ پر بدعنوانی رشوت ستانی سمیت دیگر سنگین الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ سوشل سروس برانچ کا قیام خواتین اطفال اور سماجی مسائل کے ازالہ اور ان مسائل کو حل کے لئے عمل میں لایا گیا تھا, لیکن اس کے دائرہ کار میں توسیع ہوئی اور اس برانچ نے ہوٹلوں، ڈانس باروں اور جوا اڈہ کے خلاف بھی چھاپہ مار کارروائی اور کریک ڈاؤن شروع کررکھا تھا۔ نئے محکمہ کے قیام سے متعلق پیش قدمی شروع ہو چکی ہے, لیکن ریاستی سرکار اس کا باضابطہ اعلان کرے گی اور اس متعلق نوٹیفیکیشن اور سرکلر بھی جاری ہوگا۔ ممبئی پولس کا یہ فیصلہ امن وامان کے لحاظ سے انتہائی اہم ہے, جبکہ اب ایس ایس برانچ صرف خواتین اطفال کے مسائل گھریلو تنازعات کا حل کرے گی۔ ایس ایس برانچ اب سماجی برائیوں کے خلاف ہی کارروائی کرے گی, جس میں جسم فروشی کے کاروبار سمیت نابالغ بچوں سے بچہ مزدوری کروانے پر کارروائی کے عمل میں شدت پیدا ہوگی۔ ممبئی پولس کمشنر نے ممبئی کرائم برانچ میں بھی ایڈیشنل کمشنر کرائم کے طور پر بھی خدمات انجام دی ہے اور ان کی گرفت کرائم برانچ پر کافی مستحکم بھی ہے۔ کافی مطالعہ کے بعد کمشنر نے ایس ایس برانچ کو اپنے اصل مقصد پر گامزن کیا ہے۔

Continue Reading

سیاست

بہار اسمبلی انتخابات کے ساتھ آسام اور بنگال میں بھی انتخابات کو لے کر جوش و خروش ہے، کانگریس بمقابلہ بی جے پی… او بی سی کی لڑائی میں کیا ہے حکمت عملی؟

Published

on

Rahul-&-Modi

نئی دہلی : بہار اسمبلی انتخابات کو لے کر پٹنہ سے دہلی تک سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں۔ بہار کے بعد نئے سال میں آسام اور مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ ایسے میں بی جے پی اور کانگریس او بی سی ووٹ بینک کو اپنے حق میں کرنے میں مصروف ہیں۔ او بی سی ووٹروں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے دونوں پارٹیوں کے درمیان مقابلہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ جہاں کانگریس ذات کے سروے اور ریزرویشن جیسے سماجی انصاف کے مسائل پر زور دے رہی ہے، وہیں بی جے پی ہندوتوا، ترقی اور مائیکرو مینجمنٹ کے مرکب سے او بی سی ووٹروں کو راغب کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ایسے میں ایک بات طے ہے کہ آئندہ اسمبلی انتخابات کا نتیجہ جو بھی ہو، مقابلہ دلچسپ ہونے والا ہے۔

دیگر پسماندہ طبقے (او بی سی) ووٹروں نے ہمیشہ ملک کی سیاست میں فیصلہ کن کردار ادا کیا ہے۔ ان کی بڑی آبادی ایک اہم کردار ادا کرتی ہے، خاص طور پر ہندی بیلٹ کی ریاستوں میں۔ ، خاص طور پر بہار اور دیگر ریاستوں میں 2025 کے آخر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں او بی سی ووٹروں کا کردار اور بھی اہم ہونے والا ہے۔ بہار میں او بی سی اور انتہائی پسماندہ طبقات (ای بی سی) کی آبادی تقریباً 60 فیصد ہے۔ یہاں بی جے پی نے نتیش کمار کی جنتا دل (یونائیٹڈ) کے ساتھ اتحاد کر کے او بی سی ووٹوں کو اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی کانگریس نے لالو پرساد یادو کی آر جے ڈی سے ہاتھ ملایا ہے۔ اپنی عددی طاقت کی وجہ سے او بی سی ووٹر یہاں کنگ میکر کی پوزیشن میں ہیں۔

کانگریس لیڈر راہل گاندھی ذات پات کی مردم شماری پر مسلسل زور دے رہے ہیں۔ کانگریس کی طرف سے او بی سی کو راغب کرنے کے لیے شراکتی انصاف کی تحریک چلائی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی کانگریس نے سرکاری اور پرائیویٹ سیکٹر میں 75 فیصد او بی سی ریزرویشن کی تجویز کو پاس کیا ہے۔ بہار انتخابات کو لے کر کانگریس کے اس اقدام کو کافی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ پارٹی مدھیہ پردیش، راجستھان سے لے کر بہار تک او بی سی لیڈروں کو ترجیح دے رہی ہے۔ کانگریس نے انڈیا الائنس کے تحت سماج وادی پارٹی اور آر جے ڈی سے ہاتھ ملایا ہے۔ اس کے پیچھے کانگریس کی حکمت عملی او بی سی ووٹوں کو متحد رکھنا ہے۔ حال ہی میں، راہول گاندھی نے بھاگیداری نیا آندولن کی میٹنگ میں، قومی ذات کی مردم شماری کرانے، تحفظات پر 50 فیصد کی حد کو ہٹانے، اور نجی تعلیمی اداروں میں کوٹہ کے قوانین کو لاگو کرنے کے کانگریس کے عزم کو دہرایا۔ گاندھی نے الزام لگایا کہ او بی سی کو ان کی تاریخ جاننے کا موقع نہیں دیا گیا کیونکہ وہ آر ایس ایس اور اس کی “منووادی” سیاست سے مظلوم تھے۔

بی جے پی اتر پردیش اور بہار جیسی ریاستوں میں غیر یادو اور غیر بااثر او بی سی ذاتوں پر شرط لگا رہی ہے۔ ان میں راج بھر اور کرمی جیسی ذاتوں کے لوگ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بی جے پی نے روہنی کمیشن کو آئینی درجہ دیا ہے۔ اس سے او بی سی کی ذیلی درجہ بندی کو جنم دیا۔ اس سے چھوٹی او بی سی ذاتوں کو فائدہ ہوا۔ یہی نہیں بہار کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی اپنے تین چوتھائی سے زیادہ امیدوار او بی سی، ای بی سی، ایس سی اور مہادلیت سے اتارے گی۔ رپورٹ کے مطابق یہ اس وقت ہو رہا ہے جب این ڈی اے نے انتخابی ریاست بہار کی ذات پات کی نقشہ سازی کی ہے۔ اس کے ساتھ ذاتوں کو حتمی شکل دے دی گئی ہے جس سے ریاست کی 243 اسمبلی سیٹوں کے لیے ہر ایک امیدوار کو میدان میں اتارا جائے گا۔ کئی مہینوں تک جاری رہنے والی ایک زبردست مشق میں، بی جے پی نے اپنی اندرونی ایجنسیوں کا استعمال کرتے ہوئے، اپنے قومی لیڈروں کی نگرانی میں تمام اسمبلی سیٹوں کا سروے کیا۔ ذرائع نے بتایا کہ بی جے پی نے اپنے حلیفوں کے ساتھ اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ہر سیٹ الاٹمنٹ سے ذاتوں کو حتمی شکل دی جائے گی اور امیدواروں کو بعد میں حتمی شکل دی جائے گی۔

مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے مرکزی یونیورسٹیوں میں ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی کے لیے خالی ریزرو اسامیوں پر راہل گاندھی کے ریمارکس پر حملہ کیا۔ پردھان نے الزام لگایا کہ کانگریس قائدین ہمیشہ ’’جھوٹ کی سیاست‘‘ کرتے رہے ہیں۔ اس سے پہلے راہل گاندھی نے مرکزی یونیورسٹیوں میں خالی ریزرو اسامیوں پر مودی حکومت پر حملہ بولا تھا۔ انہوں نے اسے صرف غفلت ہی نہیں بلکہ ’’بہوجنوں‘‘ کو تعلیم، تحقیق اور پالیسیوں سے دور رکھنے کی ’’منصوبہ بند سازش‘‘ قرار دیا۔ لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر نے مطالبہ کیا کہ اس طرح کے تمام خالی عہدوں کو فوری طور پر بھرا جائے اور ‘بہوجنوں’ کو ان کے حقوق دیے جائیں نہ کہ ‘منووادی بائیکاٹ’۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں عام لوگوں اور غریبوں کے خلاف سیاست کرنے والوں کے دل زہر سے بھرے ہوئے ہیں۔ جن کے دلوں میں زہر ہے وہ زہر پورے ملک میں دیکھیں گے۔ خدا کانگریس کو عقل دے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com