Connect with us
Saturday,05-April-2025
تازہ خبریں

سیاست

گورنر اور وزیر اعلی کے مابین تال میل نہ ہونے سے ۸؍ لاکھ طلبائ میں تذبذب کا ماحول

Published

on

(محمد یوسف رانا)
ڈگری اور میڈیکل شعبہ کے آخری سال کے سالانہ امتحانات حکومت مہاراشٹر کی جانب سے منسوخ کیے جانے پر اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے ریاستی گورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے کہا کہ اس فیصلے کی وجہ سے طلبائ میں ایک ذہنی تناو پیدا ہوسکتا ہے۔یونیورسٹی قوانین کے مطابق طلبائ کے سالانہ امتحانات لیے جانے چاہیئے۔
موصولہ تفصیلات کے مطابق وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے نے کرونا بحران کی وجہ سے محکمہ ہائر اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن کو اوسط نمبر دے کر امتحانات کو منسوخ کرنے کی ہدایت جاری ہونے کے بعد طلبائ کو الجھن کا سامنا کرنا پڑاہے اور ہدایت کی ہے کہ اب یونیورسٹی کے قوانین کے مطابق امتحانات کا انعقاد ہونا چاہئے ۔ دوسری جانب طلبائ کی تنظیم ’’ ابھیوپ‘‘ ٖ(اکھل بھارتیہ ودھیارتھی پریشد)نےانتظامیہ پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ایک جانب کرونا وبائ پر قابو پانے کے بعد امتحانات لیے جانے کی باتیں ہو رہی ہیں تو دوسری جانب یوا سینا کے سکریٹری ورون سدسائی نے اپنے ٹوئیٹر اکاونٹ پر ’’ گورنر راج بھون میں بیٹھ کر۸؍لاکھ طلبائ کی زندگیوں سے کھیلیں گے، گورنر اور محکمہ ہائیر ٹیکنیکل ایجوکیشن کے مابین تال میل نہ ہونے، سیاسی جماعتوں میں آپسی اختلافات کو لے کر سب کی نگاہیں اس بات پر مرکوز ہیں کہ آخری سال کے طلبائ کس فیصلے پر پہنچیں گے‘‘ ٹوئیٹ کرتے ہوئے سرکار اور گورنر کے درمیان تنازعہ کو اجاگر کیا۔
واضح رہےاس سے قبل گورنر نے اعلی اور تکنیکی وزیرادئے سامنت کے یو۔جی۔ سی۔ کو لکھے گئے ایک مکتوب پر اعتراض کیا تھا اور کہا تھا کہ اس پر غور نہیں کیا جارہا ہے۔ لیکن پھر سامنت نے فون پر گورنر کی غلط فہمیوں کو دور کرنے کی کوشش کی اور وزیر اعلی ادھوٹھاکرے سے گفتگو کرنے کے بعد آخری سال میں طلبائ کو اوسط نمبر دینے کے فیصلے کا اعلان ہوا۔ تب گورنر نے واضح کیا کہ متعدد یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرزوں سے ویڈیو کانفرنسنگ کے دوران طلبائ کے ذریعہ امتحانات لینے کے موضوع پر گفتگو ہوئی تھی لیکن ہائیر اینڈ ٹکنیکل ایجوکیشن کمیٹی کے وائس چانسلر اس میٹنگ میں دستیاب نہیں ہوئے تھے۔ لہٰذا گورنر نے یونیورسٹی قانون کے مطابق طلبائ کے امتحانات کروائیں جائیں۔ ابھیوپ نے یہ الزام بھی لگایا ہے کہ وہ جولائی میں اسکول شروع کرنے کے لئے مختلف آپشنز پر غور کر رہے ہیں جبکہ آخری سال کے طلبائ کے امتحانات بھی اسی ماہ میں لیے جانے تھے۔
وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے ریاست مہاراشٹر میں کرونا کے پھیلاو کی تشوشناک صورتحال کو دیکھتے ہوئے اس طرح کا فیصلہ لیا تھا۔
تاہم گورنر اور محکمہ ہائر اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن کے مابین ہونے تناو کی وجہ سے طلبائ کے والدین اور سرپرستوں میں بے چینی پائی جا رہی ہے۔ کرونا کے پیش نظر اگر حکومت امتحانات لینے کا فیصلہ کرتی ہے تو اس کا فیصلہ جلد سے جلد واضح کیاجائے ساتھ ہی امتحانات لینے کے طریقہ کارپر بھی مفصل معلومات دی جائے کہ امتحانات آن لائن ہونگے یا آف لائن۔اگر امتحانات آن لائن لیے جاتے ہیں کو دیہی علاقوں کے طلبائ کو اس میں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔ سرپرست اور طلبائ کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ امتحان کو لے کر ریاست میں’’سیاست‘‘ کی جا رہی ہے۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

وقف املاک پر قبضہ مافیا کے خلاف جدوجہد : نئے ترمیمی بل سے مشکلات میں اضافہ

Published

on

Advocate-Dr.-S.-Ejaz-Abbas-Naqvi

نئی دہلی : وقف املاک کی حفاظت اور مستحقین تک اس کے فوائد پہنچانے کے لیے جاری جنگ میں، جہاں پہلے ہی زمین مافیا، قبضہ گروہ اور دیگر غیر قانونی عناصر رکاوٹ بنے ہوئے تھے، اب حکومت کا نیا ترمیمی بل بھی ایک بڑا چیلنج بن گیا ہے۔ ایڈووکیٹ ڈاکٹر سید اعجاز عباس نقوی نے اس معاملے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور حکومت سے فوری اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف کا بنیادی مقصد مستحق افراد کو فائدہ پہنچانا تھا، لیکن بدقسمتی سے یہ مقصد مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے۔ دوسری جانب سکھوں کی سب سے بڑی مذہبی تنظیم شرومنی گردوارہ پربندھک کمیٹی (ایس جی پی سی) ایک طویل عرصے سے اپنی برادری کی فلاح و بہبود میں مصروف ہے، جس کے نتیجے میں سکھ برادری میں بھکاریوں اور انسانی رکشہ چلانے والوں کی تعداد تقریباً ختم ہو چکی ہے۔

وقف کی زمینوں پر غیر قانونی قبضے اور بے ضابطگیوں کا انکشاف :
ڈاکٹر نقوی کے مطابق، وقف املاک کو سب سے زیادہ نقصان ناجائز قبضہ گروہوں نے پہنچایا ہے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ اکثر وقف کی زمینیں سید گھرانوں کی درگاہوں کے لیے وقف کی گئی تھیں، لیکن ان کا غلط استعمال کیا گیا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ایک معروف شخصیت نے ممبئی کے مہنگے علاقے آلٹاماؤنٹ روڈ پر ایک ایکڑ وقف زمین صرف 16 لاکھ روپے میں فروخت کر دی، جو کہ وقف ایکٹ اور اس کے بنیادی اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔

سیکشن 52 میں سخت ترمیم کا مطالبہ :
ڈاکٹر نقوی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وقف کی املاک فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور وقف ایکٹ کے سیکشن 52 میں فوری ترمیم کی جائے، تاکہ غیر قانونی طور پر وقف زمینیں بیچنے والوں کو یا تو سزائے موت یا عمر قید کی سزا دی جا سکے۔ یہ مسئلہ وقف املاک کے تحفظ کے لیے سرگرم افراد کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے، جو پہلے ہی بدعنوان عناصر اور غیر قانونی قبضہ مافیا کے خلاف نبرد آزما ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت ان خدشات پر کس حد تک توجہ دیتی ہے اور کیا کوئی موثر قانون سازی عمل میں آتی ہے یا نہیں۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

یوسف ابراہنی کا کانگریس سے استعفیٰ، جلد سماج وادی پارٹی میں شمولیت متوقع؟

Published

on

Yousef Abrahani

ممبئی : ممبئی کے سابق مہاڈا چیئرمین اور سابق ایم ایل اے ایڈوکیٹ یوسف ابراہنی نے ممبئی ریجنل کانگریس کمیٹی (ایم آر سی سی) کے نائب صدر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ان کے اس فیصلے نے مہاراشٹر کی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔ ذرائع کے مطابق، یوسف ابراہنی جلد ہی سماج وادی پارٹی (ایس پی) میں شامل ہو سکتے ہیں۔ ان کے قریبی تعلقات سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر ابو عاصم اعظمی سے مضبوط ہو رہے ہیں، جس کی وجہ سے سیاسی حلقوں میں قیاس آرائیاں زور پکڑ رہی ہیں کہ وہ سماج وادی پارٹی کا دامن تھام سکتے ہیں۔ یہ قدم مہاراشٹر میں خاص طور پر ممبئی کے مسلم اکثریتی علاقوں میں، سماج وادی پارٹی کے ووٹ بینک کو مضبوط کر سکتا ہے۔ یوسف ابراہنی کی مضبوط سیاسی پکڑ اور اثر و رسوخ کی وجہ سے یہ تبدیلی کانگریس کے لیے ایک بڑا دھچکا ثابت ہو سکتی ہے۔ مبصرین کا ماننا ہے کہ ان کا استعفیٰ اقلیتی ووٹ بینک پر نمایاں اثر ڈال سکتا ہے۔

یوسف ابراہنی کے اس فیصلے کے بعد سیاسی حلقوں میں چہ مگوئیاں تیز ہو گئی ہیں۔ تاہم، ان کی جانب سے ابھی تک باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا ہے، لیکن قوی امکان ہے کہ جلد ہی وہ اپنی اگلی سیاسی حکمت عملی کا اعلان کریں گے۔ کانگریس کے لیے یہ صورتحال نازک ہو سکتی ہے، کیونکہ ابراہنی کا پارٹی چھوڑنا، خاص طور پر اقلیتی طبقے میں، کانگریس کی پوزیشن کو کمزور کر سکتا ہے۔ آنے والے دنوں میں ان کی نئی سیاسی راہ اور سماج وادی پارٹی میں شمولیت کی تصدیق پر سب کی نظریں مرکوز ہیں۔

Continue Reading

سیاست

وقف بورڈ ترمیمی بل پر دہلی سے ممبئی تک سیاست گرم… وقف بل کے خلاف ووٹ دینے پر ایکناتھ شندے برہم، کہا کہ ٹھاکرے اب اویسی کی زبان بول رہے ہیں

Published

on

uddhav-&-shinde

ممبئی : شیوسینا کے صدر اور ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے پارلیمنٹ میں وقف بورڈ ترمیمی بل کی مخالفت کرنے والے ادھو ٹھاکرے پر سخت نشانہ لگایا ہے۔ شندے نے یہاں تک کہا کہ ادھو ٹھاکرے اب اسد الدین اویسی کی زبان بول رہے ہیں۔ وقف بل کی مخالفت کے بعد ان کی پارٹی کے لوگ ادھو سے کافی ناراض ہیں۔ لوک سبھا میں بل کی مخالفت کرنے والے ان کے ایم پی بھی خوش نہیں ہیں۔ انہوں نے ہندوتوا کی اقدار کو ترک کر دیا ہے, جمعرات کو نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے نائب وزیر اعلیٰ شندے نے کہا کہ وقف بورڈ ترمیمی بل کی مخالفت کر کے ادھو نے خود کو بالاصاحب ٹھاکرے کے خیالات سے پوری طرح دور کر لیا ہے۔ اس کا اصل چہرہ عوام کے سامنے آ گیا ہے۔ یقیناً آنے والے دنوں میں عوام ادھو کو سبق سکھائیں گے۔ اس طرح کی مخالف پالیسیوں کی وجہ سے ادھو کی پارٹی کے اندر بے اطمینانی بڑھ رہی ہے۔ ان کے ذاتی مفادات کی وجہ سے پارٹی کی یہ حالت ہے۔ نائب وزیر اعلیٰ شندے نے کہا کہ ان کی پارٹی کے لوگ راہول گاندھی کے ساتھ زیادہ وقت گزار رہے ہیں، اس لیے ان کے لیڈر اور ادھو بار بار محمد علی جناح کو یاد کر رہے ہیں۔

ڈپٹی چیف منسٹر شندے نے دعویٰ کیا کہ وقف بل کی منظوری کے بعد زبردستی قبضہ کی گئی زمینیں آزاد ہوجائیں گی, جس سے غریب مسلمانوں کو فائدہ ہوگا۔ شندے نے کانگریس پر الزام لگایا کہ وہ مسلمانوں کو ہمیشہ غریب رکھنا چاہتی ہے اور اس لیے اس بل کی مخالفت کر رہی ہے، وہیں دوسری طرف ادھو ٹھاکرے نے بی جے پی اور شیو سینا کے حملوں پر کہا ہے کہ اس بل کا ہندوتوا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ بی جے پی کی پالیسی تقسیم کرو اور حکومت کرو۔ ٹھاکرے نے کہا کہ بالا صاحب ٹھاکرے بھی مسلمانوں کو جگہ دینے کے حق میں تھے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com