Connect with us
Sunday,06-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

کرشن جنم بھومی : ہندو فریق کا شاہی مسجد کی سروے کا اصرار

Published

on

krishna janmabhoomi (Shahi Masjid)

اترپردیش کے ضلع متھرا میں شری کرشن جنم بھومی سے متعلق دو مقدمات کی سماعت میں پیر کو دونوں فریقین نے جرح کو جاری رکھتے ہوئے ہندو فریق نے عدالت سے شاہی مسجد کی سروے کرانے کا مطالبہ کیا۔

عدالت نے دونوں فریقین کی دلیلیں سننے کے بعد سماعت کی اگلی تاریخ 21 جولائی طے کی ہے۔ سول جج سینئر ڈویژن کی عدالت میں وکیل راجندر مہیشوری نے شاہی مسجد عیدگاہ کے سروے کے معاملے کو طے کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس مقدمے میں ڈرامائی موڑ آگیا ہے۔ مہشوری نے کہا کہ عدالت نے پہلے یہ طے کرے کہ شاہی مسجد عیدگاہ کا سروے ضروری ہے یا نہیں۔

مہیشوری کا کہنا تھا کہ شاہی مسجد عیدگاہ میں موجود ہندو مندر کے نشانات کو تلف کرنے سے بچانے کے لئے مسجد کا سروے پہلے کرانا ضروری ہے۔ ان کی دلیل تھی کہ اس ضرورت کو سمجھتے ہوئے رویژن کورٹ نے یومیہ سماعت کا حکم دیا ہے۔

وہیں دفاعی فریق نے اصرار کیا کہ پہلے یہ یقینی ہونا چاہئے کہ سول پروسیزر وصل 7/11سی پی سی کے تحت مقدمے جواز پر سماعت کرتے ہوئے پہلے یہ طئے کیا جانا چاہئے کہ آیا یہ مقدمہ سماعت کے لائق ہے یا نہیں۔ مہیشور نے سماعت بعد میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ عدالت نے اس پر اپنے فیصلے کو محفوظ کرلیا ہے۔

ادھر مدعا علیہ کی جانب سے وکیل نیرج شرما نے بتایا کہ یہ کہا گیا ہے کہ ریریزنٹیٹیو سوٹ ہے کیوں کہ بھگوان شری کرشن وراجمان کی جانب سے بھکت کی شکل میں مدعین نے مقدمہ دائر کیا ہے۔ سی پی سی کے مطابق رپرزینٹیٹیو سوٹ کو دائر کرنے سے ہلے عدالت سے اجازت لینے کی تجویز ہے۔ انہوں نے دلیل دی کہ اس معاملے میں عدالت سے مقدمہ دائر کرنے سے پہلے اجازت نہیں لی گئی ہے۔ اس لئے بھی مقدمے قابل سماعت نہیں ہے۔

ادھر شری کرشن جنم بھومی سے متعلق دوسرے مقدمے میں خود کو شری کرشن کا وارث ہونے کا دعوی کرتے ہوئے منیش یادو کی جانب سے دائر کئے گئے مقدمے میں مدعا علیہان کی جانب سے آج مقدمے کے جواز پر ہی سوالیہ نشان لگا دیا گیا۔ اس میں کہا گیا کہ 1991 کے عبادت گاہوں سے متعلق قانون کے تحت یہ مقدمہ قابل غور نہیں ہے۔ ساتھ ہی میعاد کار ختم ہوجانے کی وجہ بھی یہ مقدمہ قابل سماعت نہیں ہے۔

وہیں مدعی فریق کی جانب سے وکیل دیپک شرما نے اس کی کاپی لیتے ہوئے اگلی سماعت پر اس کا جواب دینے کو کہا ہے۔ بھگوان شری کرشن وراجمان کے مقدمے کے دوست وکیل شیلندر سنگھ وغیرہ بنام شاہی مسجدعیدگاہ و دیگر مقدمات میں مدعین نے ایک درخواست شاہی مسجد عیدگاہ و جہان آرا مسجد آگرہ کے آرکائیوجیکل سروے آف انڈیا سے سروے کرانے کے ضمن میں متھرا کی عدالت میں تقریبا ایک سال پہلے پیش کیا تھا۔

اس کا نوٹس نہ لینے کی وجہ سے انہوں نے الہ آباد ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائرکی تھی۔ وکیل شیلندر سنگھ کے مطابق ہائی کورت کے جسٹس وپن چندر دکشت کی ڈویژن بنچ نے آج حکم دیا ہے کہ متعلقہ مقدمے کا تصفیہ تین مہینے کے اندر کیا جائے۔

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

Published

on

indian-parliament

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔

نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔

نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com