Connect with us
Friday,22-November-2024
تازہ خبریں

سیاست

جموں وکشمیر میں سرکاری دفاتر پر’ترنگا’ لہرانا لازمی، نہ لہرانے پر کارروائی ہوگی : لیفٹیننٹ گورنرمنوج سنہا

Published

on

manoj sinha

جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا ہے کہ سرکاری دفاتر پر ‘ترنگا’ نہ لہرانے والے افسران یا اہلکاروں کے خلاف کارروائی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ میری حکومت نے تمام سرکاری عمارتوں پر ترنگا لہرانے کو لازمی قرار دیا ہے کیونکہ بقول ان کے ‘یہ ملک کے لئے فخر کی بات ہے۔’
لیفٹیننٹ گورنر نے یہ باتیں گزشتہ شام ٹی وی چینل ‘زی سلام’ کے خصوصی پروگرام ‘نیا سویرا’ کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہیں۔

ان کا کہنا تھا: ‘سپریم کورٹ کا حکم ہے کہ سرکاری عمارتوں پر ترنگا لہرایا جانا چاہیے۔ یہ دیش کے لئے فخر کی بات ہے۔ میں نے ہر سرکاری دفتر پر ترنگا لہرانے کا حکم دیا ہے۔ جو یہ نہیں کرے گا اس کے خلاف کارروائی کریں گے۔’

واضح رہے کہ لیفٹیننٹ گورنر نے حال ہی میں منعقدہ ایک میٹنگ کے دوران جموں و کشمیر کے سبھی 20 اضلاع کے ضلع مجسٹریٹوں کو ہدایت دی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ اگلے پندرہ روز کے اندر سبھی سرکاری عمارتوں پر ترنگا لہرایا جائے۔ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے دعویٰ کیا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو اگلے دو سال کے اندر چوبیسوں گھنٹے بجلی فراہم کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا: ‘میں آپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہم آنے والے دو سال کے اندر جموں و کشمیر کے لوگوں کو چوبیسوں گھنٹے کی معیاری بجلی فراہم کریں گے۔ اس منصوبے پر ہم کام کر رہے ہیں۔’ منوج سنہا نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ سری نگر اور جموں شہروں میں اگلے تین سال میں میٹرو لائنیں تیار کی جائیں گی اور میٹرو گاڑیاں چلائی جائیں گی۔

انہوں نے کہا: ‘ملک بھر میں لوگ سمارٹ سٹیز دیکھ رہے ہیں۔ سمارٹ ٹرانسپورٹیشن دیکھ رہے ہیں۔ یہاں کے لوگ بھی ملک کے مختلف حصوں یا بیرون ممالک کا سفر کر رہے ہیں۔ وہ لوگ یہاں یہ چیزیں دیکھنا چاہتے ہیں۔’

ان کا مزید کہنا تھا: ‘ہم آنے والے تین سال میں جموں میں 23 اور سری نگر میں 25 کلو میٹر میٹرو لائن بنا کر جموں میں دیویندر رینا (نیشنل کانفرنس لیڈر دیویندر سنگھ رانا) اور سری نگر میں میر صاحب (کانگریس لیڈر غلام احمد میر) کو پہلی گاڑی میں بٹھا کر سفر کرائیں گے۔’ لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ جب یہاں کے نوجوان بات کرتے ہیں تو مجھے لگتا ہے کہ شاید اس طرح کے ذہین نوجوان ہمارے علاقے میں نہیں ہیں۔

تاہم ان کا ساتھ ہی کہنا تھا: ‘لیکن آئی ٹی پارک ہے نہ آئی ٹی ٹاور۔ ہم نے آئی ٹی ٹاورز کا کام دے دیا ہے اور اگلے 16 ماہ میں سری نگر اور جموں میں تعمیر ہو جائیں گے۔ یہاں کوئی ڈیٹا سینٹر نہیں ہے۔ ایسی سہولیات دستیاب کرانے پر ہم فوکس کر رہے ہیں۔’
منوج سنہا نے کہا کہ نجی سیکٹر کی عدم موجودگی کی وجہ سے جموں و کشمیر کے لوگ سرکاری نوکریوں پر ہی منحصر رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا: ‘اس ریاست میں چار لاکھ سے زیادہ سرکاری ملازم ہیں۔ ریاست بہار میں صرف تین لاکھ دس ہزار ہیں۔ 85 ہزار کے آس پاس ڈیلی ویجر ہیں۔ ان کو کسی سلیکشن کمیٹی نے نوکری پر نہیں لگایا ہے۔ ہم ان سے نہیں چھیڑیں گے۔ ان کو مختلف سکیموں میں اکاموڈیٹ کیا جائے گا۔ مجھے حیرانی ہو رہی ہے کہ یہاں کا حکومتی نظام کیسے چل رہا تھا۔ چیزوں کا سٹریم لائن ہونا ضروری ہے۔’
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ اگر بجٹ کے حساب سے دیکھیں تو باقی ریاستوں کے مقابلے میں جموں و کشمیر کا بجٹ بہت زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا: ‘پچھلے سال ایک لاکھ کروڑ روپے کا تھا۔ اس سال ملک کے پارلیمان نے جو بجٹ منظور کیا ہے وہ ایک لاکھ 8 ہزار 661 کروڑ کا ہے۔ اس سے پہلے والے سال 90 لاکھ کروڑ کا تھا۔ جموں و کشمیر کی آبادی دیکھیں تو ایک کروڑ 30 لاکھ ہے۔ میں ان ریاستوں کی بات نہیں کروں گا جو ملک کی ترقی یافتہ ریاستیں ہیں۔ میں پچھڑی ریاستوں کی بات کروں گا۔’

ان کا مزید کہنا تھا: ‘ریاست بہار کی آبادی 11 کروڑ سے زیادہ اور پچھلے سال کا بجٹ دو لاکھ کروڑ روپے۔ اترپردیش کی آبادی 25 کروڑ سے زیادہ اور پچھلے سال کا بجٹ 5 لاکھ کروڑ روپے۔ آپ ان ریاستوں کا جموں و کشمیر سے مقابلہ کریں گے تو یہاں کا بجٹ چھ سے سات گنا زیادہ ہوتا ہے۔ نامعلوم وجوہات کی بنا پر یہاں کے سینکڑوں دیہات کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔ میری کوشش ہے اگلے دو ڈھائی سال کے دوران انہیں یہ سہولیات فراہم کی جائیں۔’

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

سیاست

ریاست کی 288 سیٹوں پر ووٹنگ ہوئی ہے اور ایگزٹ پول کے تخمینے بھی آگئے ہیں، پوار خاندان کے طاقتور رہنے کا امکان ہے۔

Published

on

sharad pawar ajit pawar

ممبئی : ایگزٹ پول نے مہاراشٹر میں مہایوتی کی جیت کا اعلان کر دیا ہے۔ تقریباً تمام ایگزٹ پولس نے بی جے پی کی قیادت والے عظیم اتحاد یعنی مہایوتی کو آگے دکھایا ہے۔ اسمبلی انتخابات کے لیے ووٹنگ ختم ہونے کے بعد سامنے آنے والے ایگزٹ پول میں واضح طور پر مہایوتی کو اکثریت ملنے کی پیشین گوئی کی گئی ہے۔ 23 نومبر کو آنے والے حقیقی نتائج میں، چاہے مہایوتی یا مہاوکاس اگھاڑی (ایم وی اے) حکومت بنائے، مہاراشٹر میں پوار کا غلبہ برقرار رہ سکتا ہے۔ ایگزٹ پولز نے اجیت پوار کو کم از کم 18 سے 22 سیٹیں جیتنے کی پیش گوئی کی ہے۔ دوسری طرف ایم وی اے کے حلقہ شرد پوار کی پارٹی کو 38 سے 42 سیٹیں ملنے کی امید ہے۔

این سی پی کے دونوں گروپ دونوں اتحاد میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ایسا اندازہ ایگزٹ پول میں سامنے آیا ہے۔ میٹریلائز نے اپنے سروے میں اندازہ لگایا ہے کہ مہایوتی کو 150 سے 170 سیٹیں ملیں گی، ایسے میں اگر مہایوتی کے تینوں حصے مل کر 145 سے 150 سیٹیں حاصل کرتے ہیں تو بی جے پی اور شیوسینا قدرے مضبوط پوزیشن میں ہو سکتی ہے۔ اس کے بعد اجیت پوار کنگ میکر کا کردار ادا کریں گے۔ پچھلے سال جولائی میں اجیت پوار کے ساتھ 41 ایم ایل ایز نے شرد پوار کو چھوڑ دیا تھا۔

لوک سبھا انتخابات کی طرح شرد پوار کی پارٹی مغربی مہاراشٹرا میں بھی اچھی کارکردگی دکھا رہی ہے۔ اگر پوار پارٹی کی تقسیم کے بعد بھی 30 سے ​​زیادہ ایم ایل اے لاتے ہیں تو وہ اپوزیشن میں اپنی پوزیشن مضبوط رکھیں گے۔ اگر ہریانہ کی طرح ایگزٹ پول میں الٹ پھیر ہوتا ہے اور ایم وی اے نے ودربھ کے ساتھ مغربی مہاراشٹرا میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا تو اقتدار میں آنے کی صورت میں پوار کی پوزیشن مضبوط ہوگی۔ شرد پوار کی نئی پارٹی نے لوک سبھا کی کل 10 سیٹوں پر الیکشن لڑا تھا۔ اس میں آٹھ جیت گئے۔

لوکشاہی مراٹھی-رودر ریسرچ اینڈ اینالیسس نے اپنے سروے میں مہایوتی کو معمولی برتری دی ہے۔ یہ واحد ایگزٹ پول، جس نے مہایوتی اور مہاوکاس اگھاڑی کو تقریباً برابری پر رکھا ہے، نے ووٹ فیصد کا بھی اندازہ لگایا ہے۔ اس میں بی جے پی کو 23 فیصد، شیوسینا کو 11 فیصد اور اجیت پوار کی قیادت والی این سی پی کو سات فیصد ووٹ ملنے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ اسی طرح، ایم وی اے میں، کانگریس کو 14% ووٹ، شیوسینا یو بی ٹی کو 12% اور شرد پوار کی این سی پی کو بھی 12% ووٹ ملنے کی امید ہے۔ ایم این ایس کو 2 فیصد اور دیگر کو 16 فیصد ووٹ ملنے کی امید ہے۔

Continue Reading

سیاست

مہاراشٹر میں اسمبلی انتخابات کی ووٹنگ کے بعد, اب سب کی نظریں نتائج پر ہیں, مہاوتی-ایم وی اے کو حکومت بنانے کے لیے 145 سیٹوں کی ضرورت ہوگی۔

Published

on

Mahayuti or Mahavikas Aghadi

ممبئی : مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کے ووٹنگ کے بعد ایگزٹ پول نے مہایوتی کی جیت کی پیشین گوئی کی ہے، لیکن ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی شیو سینا کے یو بی ٹی کے ترجمان ‘سامنا’ نے اگھاڑی کی جیت کا بڑا دعویٰ کیا ہے۔ چترکوٹ کے آچاریہ راجیش مہاراج کا علم نجوم کا حساب شائع ہوا ہے۔ دعویٰ کیا گیا ہے کہ سیارے اور ستارے مہاویکاس اگھاڑی کے ساتھ ہیں، ہفتہ کو مہایوتی کی ساڈے ساتی ہے، ایسے میں ایم وی اے 160 سیٹیں جیت لے گی۔ مہاراشٹر اسمبلی کی کل نشستوں کی تعداد 288 ہے۔ حکومت بنانے کے لیے 145 ایم ایل ایز کی حمایت ضروری ہے۔

سامنا کے صفحہ اول پر شائع مرکزی کہانی میں کہا گیا ہے کہ چترکوٹ سے جیت کے اشارے مل رہے ہیں۔ 160 سیٹوں پر جیت کے ساتھ مہواکاس اگھاڑی کی حکومت بنے گی۔ چترکوٹ دھام کے آچاریہ راجیش مہاراج نے سیاروں اور برجوں کی بنیاد پر اگھاڑی حکومت کی واپسی کا اعلان کیا ہے۔ اپنے حساب میں آچاریہ نے دعویٰ کیا ہے کہ 23 ​​نومبر کو نتائج کے دن جو صورتحال پیدا ہو رہی ہے وہ اگھاڑی کے حق میں ہے۔ اس کے مطابق اکثریت کے ساتھ 15 سیٹوں کا پلس یا مائنس ہوسکتا ہے لیکن مقابلہ بہت سخت ہوگا۔

اچاریہ نے کہا ہے کہ جب ادھو ٹھاکرے نے 29 جون 2022 کو سی ایم کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔ اس کے بعد ‘ادرا’ نکشترا (نیا چاند) تھا۔ اس کے بعد، جب ایکناتھ شندے نے 30 جون 2022 کو وزیر اعلی کے طور پر حلف لیا، تو ‘پنرواسو’ نکشترا تھا۔ کل 20 نومبر کو جب ووٹنگ ہوئی تو ‘پنرواسو نکشتر’ تھا۔ جب وہی نکشترا دہراتا ہے تو اسے ہٹا دیتا ہے۔ ایسے میں شندے دوبارہ وزیراعلیٰ نہیں بن سکیں گے۔ اسی طرح دیویندر فڑنویس بی جے پی کا چہرہ ہیں۔ اب ان کا حال دیکھیں۔ 23 نومبر 2024 کو، نکشتر ‘مدھا’ ہے اور رقم کا نشان لیو ہے۔ جب فڑنویس نے 23 نومبر 2019 کو وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لیا تو اس وقت کنیا اور ‘آدرا’ برج تھا اور وہ فوراً اپنی کرسی کھو بیٹھے۔ ایک بار پھر اسی نکشتر کا مجموعہ ہے، جو ان کے راجیوگا میں خلل ڈال رہا ہے۔

Continue Reading

سیاست

سادھو، سنتوں، کسانوں اور بی جے پی کارکنان وقف بورڈ کے تجاوزات کو لے کر کالابورگی میں سڑکوں پر نکلے، زوردار شور مچایا

Published

on

Protest-in-Kalaburagi

بنگلورو : کرناٹک بھر میں جمعرات کو ڈپٹی کمشنر دفاتر (ڈی سی دفاتر) کے سامنے وقف املاک سے متعلق مسائل کے حل کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا گیا۔ کالابورگی میں، سنتوں، کسانوں اور بی جے پی کارکنوں نے وقف بورڈ کی طرف سے مبینہ تجاوزات کے خلاف احتجاج کیا۔ اس دوران ایک بڑی ریلی نکال کر غصے کا اظہار کیا گیا۔ اس موقع پر کرناٹک قانون ساز کونسل کے لیڈر چلوادی نارائن سوامی نے کہا کہ آپ صورتحال دیکھ سکتے ہیں۔ کسانوں کی زمینیں چھینی جا رہی ہیں۔ آج کالابورگی میں یہ احتجاج ہو رہا ہے۔ ہم وزیر ضمیر احمد خان اور کانگریس حکومت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔

قبل ازیں بی جے پی کے ریاستی جنرل سکریٹری پریتم گوڑا نے کہا تھا کہ ہزاروں متاثرہ افراد اور کسانوں کو دن بھر اسٹیج پر مدعو کیا گیا ہے تاکہ وہ اپنی شکایات پیش کرسکیں۔ ہم ضلع وار مسائل کی سنگینی کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ریاستی بی جے پی صدر بی وائی وجےندر نے ان خدشات کو دور کرنے کے لیے پہلے ہی تین ٹیموں کا اعلان کیا ہے۔ یہ ٹیمیں اضلاع میں جا کر کسانوں، مذہبی اداروں اور عوام کی شکایات سنیں گی اور ان کے نتائج پر آئندہ بیلگاوی اسمبلی اجلاس میں بحث کی جائے گی۔ ہر ٹیم میں سابق وزیر اعلیٰ ڈی وی سمیت تین مرکزی وزراء شامل تھے۔ سدانند گوڑا، جگدیش شیٹر اور بسواراج بومائی جیسے سینئر لیڈران اور دیگر اہم قائدین شرکت کریں گے۔ یہ ٹیمیں کم از کم 8-10 اضلاع کا دورہ کریں گی، مسائل کو سمجھیں گی اور اسمبلی میں اصل مسائل کو اجاگر کریں گی۔

انہوں نے کہا کہ دورے دسمبر کے پہلے ہفتے میں شروع ہوں گے۔ بیلگاوی سرمائی اجلاس کے دوران ریاستی صدر کی قیادت میں کسانوں سمیت 50-60 ہزار لوگوں کا ایک بڑا احتجاج منظم کیا جائے گا۔ پریتم گوڑا نے کہا کہ وقف املاک سے متعلق مسائل کو ضلع، ہوبلی اور پنچایت سطح پر سنا جا رہا ہے۔ کسانوں میں نئے تنازعات اور چیلنجوں کے بارے میں بیداری پیدا کی جا رہی ہے۔ ریاست گیر وقف املاک کے مسائل کا منطقی حل تلاش کرنے کے لیے ریاستی صدر وجےندرا کی قیادت میں ایک منظم منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔ قانونی لڑائی میں مدد کے لیے ہر ضلع میں وکلاء سمیت پانچ رکنی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ بی جے پی لیڈر پریتم گوڑا نے کہا کہ یہ ٹیمیں ہر ضلع میں مذہبی رہنماؤں سمیت اہم شخصیات سے ملاقات کرکے ‘ہماری زمین ہمارے حقوق’ کے موضوع کے تحت عوامی بیداری پیدا کرنے کا کام کریں گی۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com