(جنرل (عام
جمعیۃ علماء ہند بھی سوسائٹی کا ایک حصہ، یوپی حکومت کے اعتراض پرسپریم کورٹ کا تبصرہ، اس طرح کے ظلم پرجمعیۃ علماء ہند خاموش تماشائی بن کر نہیں رہ سکتی : مولانا ارشد مدنی

یوپی کے مختلف اضلاع میں ایک ہفتہ سے جاری غیر قانونی انہدامی کارروائی کے خلاف جمعیۃ علماء ہند کی داخل کردہ عرضی پر آج سپریم کورٹ نے سماعت کرتے ہوئے یو پی حکومت کو حلف نامہ داخل کرنے کا حکم دیا اور سماعت اگلے منگل تک ملتوی کر دی۔ اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے خود آئین مخالف اقدامات کر رہے ہیں۔
جمعیۃ علمائے ہند کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق جمعیۃ علماء کے وکلاء نے عدالت سے اسٹے کی گذارش کی تھی، لیکن عدالت نے یہ کہا کہ انہیں امید ہے کہ اب یو پی حکومت کی جانب سے غیر قانونی طور پر بلڈوزر نہیں چلایا جائے گا، اور اگر کسی غیر قانونی عمارت کو منہدم ہی کرنا ہے تو قانونی کارروائی مکمل کیئے بغیر کسی طرح کی انہدامی کارروائی انجام نہ دی جائے۔ آج تقریباً آدھا گھنٹے تک بحث چلی جس کے دوران فریقین کی جانب سے گرما گرم بحث ہوئی۔ دو رکنی تعطیلاتی بینچ کے جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس وکرم ناتھ کے روبرو جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے سینئر وکلاء نتیا راما کرشنن اور سی یو سنگھ پیش ہوئے، جنہوں نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے گزشتہ کارروائی پر عدالت نے غیر قانونی بلڈوزر انہدامی کارروائی پر نوٹس جاری کیئے جانے کے بعد بھی یوپی میں غیر قانونی طریقے سے انہدامی کارروائی کی جارہی ہے، جس پر روک لگانا ضروری ہے، نیز ان افسران کے خلاف کارروائی کرنا بھی ضروری ہے، جنہوں نے قانون کی دھجیاں اڑا کر مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچایا ہے۔
سینئر وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ ایمرجنسی کے دوران اور آزادی سے پہلے بھی ایسی بربریت نہیں ہوئی تھی، جیسی آج یو پی میں کی جا رہے۔ یوپی ریاست کے اعلی افسران نے میڈیا میں کھلے عام بیان دیا کہ بلڈوز کا استعمال فساد کرنے کا بدلا ہے، جسے ایک ایک ملزم سے لیا جائے گا۔ عدالت کو مزید بتایا گیا کہ جاوید نامی ایک شخص کا مکان منہدم کیا گیا جو اس کے نام پر تھا ہی نہیں، بلکہ مکان اس کی اہلیہ کے نام پر تھا، اسی طرح دیگر مکانات کو بھی غیر قانونی طور پر نشانہ بنایا گیا ہے۔
وکلاء نے عدالت کو مزید بتایا کہ کئی جگہوں پر ایک رات قبل نوٹس چسپاں کر کے دوسرے ہی دن سخت پولس بندوبست میں انہدامی کارروائی انجام دی گئی، جس کی وجہ سے متاثرین عدالت سے رجوع بھی نہیں ہوسکے نیز ڈر و خوف کے اس ماحول میں متاثرین براہ راست عدالت سے رجوع ہونے سے قاصر ہیں۔
یو پی حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ ہریش سالوے اور سالیسٹر جنرل آف انڈیا تشار مہتا نے جمعیۃ علماء ہند کی پٹیشن پر سخت اعتراض کیا اور کہا کہ آج عدالت میں متاثرین کی بجائے جمعیۃ علماء ہند آئی ہے، جس کی پراپرٹی کو نقصان نہیں ہوا ہے، جس پر بینچ نے انہیں کہا کہ لا قانونیت نہیں ہونا چاہئے، اس کو مدعا نہیں بنانا چاہئے کہ کون عدالت کے سامنے آیا ہے، جمعیۃ علماء بھی سوسائٹی کا ہی حصہ ہے۔ عدالت نے مزید کہا کہ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جس کا گھر بلڈوز کیا جاتا ہے وہ ہمیشہ عدالت نہیں پہنچ پاتا۔ جسٹس بوپنا نے سینئر ایڈوکیٹ ہریش سالوے سے مزید کہا کہ ایسے معاملات میں عدالت کا مداخلت کرنا ضروری ہے اور اگر عدالت نے مداخلت نہیں کی تو یہ مناسب نہیں ہوگا۔ انصاف ہوتے ہوئے دکھائی دینا چاہئے، لہٰذا ابھی تک کی گئی انہدامی کارروائی پر اگلی سماعت پر عدالت میں حلف نامہ داخل کریں۔
وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ قانون کے مطابق کسی بھی طرح کی انہدامی کارروائی شروع کیئے جانے سے قبل پندرہ دن کی نوٹس دینا ضروری ہے، نیز اتر پردیش بلڈنگ ریگولیشن ایکٹ 1958 / کی دفعہ 10/ کے مطابق انہدامی کارروائی سے قبل فریق کو اپنی صفائی پیش کرنے کا مناسب موقع دینا چاہئے، اسی طرح اتر پردیش اربن پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ ایکٹ 1973 کی دفعہ 27 کے تحت کسی بھی طرح کی انہدامی کارروائی سے قبل 15/ دن کی نوٹس دینا ضروری ہے، اسی کے ساتھ ساتھ اتھاریٹی کے فیصلہ کے خلاف اپیل کا بھی حق ہے، اس کے باوجود بلڈوز چلایا جا رہا ہے۔
یو پی حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے وکلاء نے بتایا کہ شو کاز نوٹس دینے کے بعد ہی انہدامی کاررائی انجام دی گئی ہے نیز حکومت کی طرف سے ایسی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے جس پر اعتراض کیا جائے، یو پی حکومت اس تعلق سے حلف نامہ داخل کرنے کو تیار ہے۔
صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی نے عرضی پر سپریم کورٹ کی فوری مداخلت اور عدالت کے ذریعہ اتر پردیش سرکار کو تین دن کے اندر حلف نامہ داخل کرنے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کا یہ عبوری حکم خوش آئند ہے، اور ہم یہ امید کرتے ہیں کہ حتمی فیصلہ بھی مظلومین کے حق میں ہوگا۔
مولانا مدنی نے کہا کہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے، یہاں آئین اور دستور ہے، قانون پر عمل کرنا سبھی کی بنیادی ذمہ داری ہے، لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے خود آئین مخالف اقدامات کر رہے ہیں۔ مولانا نے کہا کہ پر امن احتجاج عوام کا بنیادی حق ہے، حکومت کی طرف سے اس کی اجازت نہ دینا احتجاج کرنے والوں پر لاٹھی چارج کرنا، انہیں گرفتار کر لینا، پولس اسٹیشن میں جانوروں کی طرح مارنا پیٹنا، اور ان کے مکانوں کو مسمار کر دینا کھلا ہوا جبر و استبداد ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عوام کو ان کے جمہوری اور دستوری حق سے محروم کرنے کی سازش ہے۔
مولانا مدنی نے مزید کہا کہ سالیسٹر جنرل تشار مہتا کا یہ کہنا کہ جمعیۃ علماء ہند کو سپریم کورٹ آنے کا کیا حق پہنچتا ہے۔ متاثرین کو خود آنا چاہیے۔ تشار مہتا کی یہ بات سراسر غلط ہے کیوں کہ جمعیۃ علما ہند کا ہمیشہ سے مظلوموں کو انصاف دلانے اور انسانیت کی بنیاد پہ بلا تفریق مذہب و ملت خدمت کرنا اس کا مشن ہے۔ جمعیۃ علماء ہند اسی مشن کے تحت میدان میں آئی ہے۔ جن علاقوں میں انہدامی کاروائی ہوئی ہے وہاں کے لوگ ڈرے اور سہمے ہوئے ہیں۔ جمعیۃ علماء ہند نے متاثرین اور انصاف پسند عوام کی درخواست پر ہی سپریم سے کورٹ سے رجوع ہوئی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ عدالت سیکولرزم کی حفاظت کے لئے مضبوط فیصلہ کرے گی تاکہ ملک امن وامان سے چلتا رہے، اور مذہب کی بنیاد پر کوئی تفریق نہ ہو۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو لوگ جمعیۃ علماء ہند کی تاریخ سے واقف نہیں ہیں وہ یہ جان لیں کہ جمعیۃ علماء ہند نے ملک کی جنگ آزادی میں ہراول دستے کے طور پر کام کیا تھا اور ہمارے بزرگوں نے وطن کی آزادی کے لئے ہنس ہنس کراپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا تھا۔ اس لئے جمعیۃ علماء ہند ملک کی آئین کو تباہ و برباد ہوتے نہیں دیکھ سکتی اور نہ ہی اس طرح ظلم و جبر پر خاموش تماشائی بن کر رہ سکتی ہے۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
ممبئی گنیش اتسو ۱۲ پل انتہائی خطرناک، شرکا جلوس کو احتیاط برتنے کی اپیل

ممبئی گنیش اتسو کا آغاز ہو چکا ہے ایسے میں ممبئی شہر و مضافاتی علاقوں میں ریلوے کے ۱۲ پل انتہائی خستہ خالی کاشکار ہے اس لئے گنپتی بھکتوں کو جلوس کے دوران ان پلوں پر زیادہ وزن اور زیادہ دیر تک قیام کرنے سے گریز کرنے کی اپیل ممبئی بی ایم سی نے کی ہے۔
میونسپل کارپوریشن کے حدود میں وسطی اور مغربی ریلوے لائنوں پر 12 پل انتہائی خستہ مخدوش و خطرناک ہیں۔ بعض پلوں کی مرمت کا کام جاری ہے۔ مانسوں کے بعد کچھ پلوں پر کام شروع کر دیا جائے گا۔ اس لیے گنیش کے بھکتوں کو گنپتی آمد اور وسرجن کے دوران ان پلوں پر جلوس نکالتے وقت محتاط رہنے کی اپیل بی ایم سی نے کی ہے۔ میونسپل کارپوریشن انتظامیہ سے اپیل ہے کہ وہ اس سلسلے میں ممبئی میونسپل کارپوریشن اور ممبئی پولیس کی طرف سے وقتاً فوقتاً جاری کردہ ہدایات پر سختی سے عمل کریں۔
مرکزی ریلوے پر گھاٹ کوپر ریلوے فلائی اوور، کری روڈ ریلوے فلائی اوور، آرتھر روڈ ریلوے فلائی اوور یا چنچپوکلی ریلوے فلائی اوور، بائیکلہ ریلوے فلائی اوور پر جلوس نکالتے وقت احتیاط برتیں۔ اس کے علاوہ میونسپل کارپوریشن انتظامیہ سے اپیل ہے کہ وہ میرین لائنز ریلوے فلائی اوور، سینڈہرسٹ روڈ ریلوے فلائی اوور (گرانٹ روڈ اور چارنی روڈ کے درمیان) ویسٹرن ریلوے لائن پر، فرنچ ریلوے فلائی اوور (گرانٹ روڈ اور چارنی روڈ کے درمیان)، کینیڈی ریلوے فلائی اوور (چارنی روڈ اور چارنی روڈ کے درمیان) پر جلوس نکالتے وقت محتاط رہیں۔ (گرانٹ روڈ اور ممبئی سینٹرل)، مہالکشمی اسٹیشن ریلوے فلائی اوور، پربھادیوی-کیرول ریلوے فلائی اوور اور دادر میں لوک مانیہ تلک ریلوے فلائی اوور وغیرہ۔
اس بات کا خیال رکھا جائے کہ ان 12 پلوں پر ایک وقت میں زیادہ وزن نہ ہو۔ ان پلوں پر لاؤڈ سپیکر کے ذریعے ناچ گانا اور گانا و ررقص پر پابندی ہے۔ عقیدت مندوں کو ایک وقت میں پل پر بھیڑ نہیں لگانی چاہئے، پل پر زیادہ دیر تک قیام سے گریز کرنا چاہئے پل سے فوراً آگے بڑھنا چاہئے، اور پولیس اور ممبئی میونسپل کارپوریشن انتظامیہ کی طرف سے دی گئی ہدایات کے مطابق ہی شرکا جلوس پلوں سے گزرتے وقت ضروری ہدایت کا خیال رکھیں۔
(جنرل (عام
ایک افسوسناک واقعہ… ویرار ایسٹ میں واقع رمابائی اپارٹمنٹ کی 10 سال پرانی 4 منزلہ عمارت کا ایک حصہ منہدم، جس سے 3 افراد ہلاک اور متعدد زخمی۔

ممبئی : ویرار ایسٹ میں رمابائی اپارٹمنٹ کا ایک حصہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب اچانک گر گیا۔ اس حادثے میں 3 افراد کی موت ہو گئی اور متعدد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ حادثے کی اطلاع ملتے ہی پولیس، فائر بریگیڈ، این ڈی آر ایف اور ایمبولینس کی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور ریسکیو آپریشن شروع کیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ دو پروں والی اس عمارت کا ایک بازو مکمل طور پر گر گیا۔ جس حصے میں یہ حادثہ ہوا، وہاں چوتھی منزل پر ایک سالہ بچی کی سالگرہ کی تقریب جاری تھی۔ جس کی وجہ سے متاثرین کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ انتظامیہ نے احتیاط کے طور پر عمارت کے دوسرے ونگ کو بھی خالی کرا لیا ہے۔ جائے حادثہ پر راحت اور بچاؤ کا کام جاری ہے اور نقصان کا اندازہ لگایا جا رہا ہے۔ یہ عمارت 10 سال پرانی بتائی جاتی ہے۔
ڈی ایم ایم او نے کہا کہ رمابائی اپارٹمنٹ کا جو حصہ گرا وہ چار منزلہ تھا۔ یہ حادثہ انتہائی افسوسناک ہے۔ ریسکیو ٹیمیں پھنسے ہوئے لوگوں کو بحفاظت نکالنے کی پوری کوشش کر رہی ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ عمارت بہت پرانی تھی۔ اسے مرمت کی ضرورت تھی۔ میونسپل کارپوریشن اسے پہلے ہی خطرناک قرار دے چکی تھی۔ لیکن، اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ اس واقعہ سے علاقے میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔ لوگ خوفزدہ ہیں۔ وہ اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہیں۔ انتظامیہ لوگوں کو محفوظ مقامات پر لے جانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ ڈی ایم ایم او کے مطابق عمارت کا پچھلا حصہ گر گیا۔ یہ حصہ چامنڈا نگر اور وجے نگر کے درمیان نارنگی روڈ پر واقع تھا۔ یہ واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے۔ انتظامیہ ہر ممکن مدد کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ زخمیوں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ ان کا علاج جاری ہے۔
(جنرل (عام
ہائی کورٹ کے ججوں کی بڑی تعداد کا تبادلہ، سپریم کورٹ کالجیم نے 14 ججوں کے تبادلے کی سفارش کی۔

نئی دہلی : سپریم کورٹ کالجیم نے مختلف ہائی کورٹس کے 14 ججوں کے تبادلے کی سفارش کی ہے۔ اس اقدام میں مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، مدراس، راجستھان، دہلی، الہ آباد، گجرات، کیرالہ، کلکتہ، آندھرا پردیش اور پٹنہ ہائی کورٹس کے جج شامل ہیں۔ کالجیم کی طرف سے جاری بیان کے مطابق 25 اور 26 اگست کو ہونے والی میٹنگوں کے بعد تبادلوں کی سفارش مرکز کو بھیجی گئی ہے۔
اس سفارش کے تحت جسٹس اتل شریدھرن کو مدھیہ پردیش ہائی کورٹ سے چھتیس گڑھ ہائی کورٹ، جسٹس سنجے اگروال کو چھتیس گڑھ ہائی کورٹ سے الہ آباد سینئر جسٹس، جسٹس جے نشا بانو کو مدراس ہائی کورٹ سے کیرالہ ہائی کورٹ، جسٹس دنیش مہتا کو راجستھان ہائی کورٹ سے دہلی ہائی کورٹ، جسٹس دنیش مہتا کو راجستھان ہائی کورٹ سے دہلی ہائی کورٹ اور جسٹس ہرنیگن کو پنجاب ہائی کورٹ میں تبدیل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ راجستھان ہائی کورٹ سے دہلی ہائی کورٹ، جسٹس ارون مونگا (اصل میں پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ سے) دہلی ہائی کورٹ سے راجستھان ہائی کورٹ، جسٹس سنجے کمار سنگھ الہ آباد ہائی کورٹ سے پٹنہ ہائی کورٹ تک۔
جسٹس روہت رنجن اگروال کو الہ آباد ہائی کورٹ سے کلکتہ ہائی کورٹ، جسٹس مانویندر ناتھ رائے (اصل میں آندھرا پردیش ہائی کورٹ، موجودہ گجرات ہائی کورٹ) کو آندھرا پردیش ہائی کورٹ، جسٹس ڈوناڈی رمیش (اصل میں آندھرا پردیش ہائی کورٹ) کو الہ آباد ہائی کورٹ سے واپس آندھرا پردیش ہائی کورٹ، جسٹس سندیپ نٹور کو گجرات ہائی کورٹ سے واپس آندھرا پردیش ہائی کورٹ، جسٹس سندیپ ناتھ کو گجرات ہائی کورٹ میں تبدیل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ چندر شیکرن سودھا کیرالہ ہائی کورٹ سے دہلی ہائی کورٹ، جسٹس تارا ویتاستا گنجو دہلی ہائی کورٹ سے کرناٹک ہائی کورٹ اور جسٹس سبیندو سمانتا کلکتہ ہائی کورٹ سے آندھرا پردیش ہائی کورٹ۔
-
سیاست10 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست6 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم6 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا