Connect with us
Friday,14-November-2025

مہاراشٹر

ناسک ہجومی تشدد معاملے میں شرپسندوں کے خلاف کاروائی کے مطالبے میں شدت

Published

on

ARIF-NASEEM-KHAN

ریاست میں ہجومی تشدد کے معاملے میں دو مسلم نوجوانوں کی موت کے معاملے میں مسلم تنظیموں کی جانب سے سخت برہمی کا اظہار کیا جارہا ہے۔ گذشتہ دنوں ناسک ضلع میں بڑے کا گوشت لے جانے کے شبہ میں عفان عبدالمجید انصاری اور ناصر غلام حسین قریشی کو شرپسندوں نے ہجومی تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس واقعے میں عفان عبدالمجید انصاری کی موت واقع ہوگئی جبکہ دوسرا نوجوان ناصر حسین قریشی شدید طور پر زخمی ہے، اور ممبئی کے سرکاری اسپتال میں زیر علاج ہے۔

یاد رہے کہ گذشتہ پندرہ روز میں ناسک ضلع میں ہجومی تشدد کا یہ دوسرا معاملہ ہے۔ اس سے قبل ۸ جون کو پڑگھا کے دو نوجوان لقمان انصاری اور عتیق احمد جانوروں کی گاڑی لیکر ممبئی جارہے تھے کہ شرپسندوں نے انہیں کساراگھاٹ کے مقام پر روک کر ہجومی تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس معاملے میں بھی لقمان انصاری کی موت واقع ہوگئی تھی، اور عتیق احمد تشدید زخمی ہوگیا تھا۔

عید الالضحیٰ سے قبل سرپسندوں کے ہجومی تشدد میں مسلم نوجوانوں کی موت کے معاملے میں مسلم تنظیموں کی جانب سے سخت ناراضگی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ریاست مہاراشٹر میں ملی و سماجی تنظیموں کے اہم پلیٹ فارم فیڈریشن آف مہاراشٹر مسلمس کی جانب سے ریاستی وزیر داخلہ اور نائب وزیراعلی دیویندر فڑنویس کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے خاطیوں کے خلاف سخت کاروائی کی مانگ کی گئی ہے۔

تنظیم نے تشدد کے معاملے میں ریاستی حکومت کی خاموشی پر بھی سوال اٹھایا۔ فیڈریشن نے حکومت سے تشدد میں ہلاک ہونے والے شخص کے اہل خانہ کو ۲۵ لاکھ روپئے معاوضہ اور سرکاری نوکری دینے کا مطالبہ کیا۔ مکتوب میں فیڈریشن نے شرپسندوں کو جلد از جلد کیفرکردار تک پہنچانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

سابق ریاستی وزیر اور کانگریس لیڈر عارف نسیم خان نے کرلا میں عفان کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور ان کے ساتھ اظہار ہمدردی کی۔ عارف نسیم خان نے بتایا کہ اس معاملے میں ناسک کے سپریٹنڈنٹ آف پولیس سے بات کرتے ہوئے مجرمین کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ عارف نسیم خان نے زخمی نوجوان ناصر کے بہتر علاج و معالجے کیلئے کے۔ ای۔ ایم اسپتال کے ڈین سے بھی بات کی۔

عارف نسیم خان نے بتایا کہ گذشتہ تین ماہ کے عرصے میں ریاست مہاراشٹر میں ماب لچنگ کے واقعات رونما ہو رہے ہیں اور شندے سرکار خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔ انہوں نے مقتول کے اہل خانہ کو دس لاکھ روپئے کا معاوضہ ادا کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

مسلم تنظیموں کے ایک وفد نے بھی ممبئی کرلا میں واقع مقتول عفان انصاری کے گھر پر پہنچ کر تعزیت کی۔ آل انڈیا ملی کاؤنسل، قریش جماعت، مراٹھا مسلم کورڈینیشن کمیٹی نمائندوں نے مقتول کے اہل کے ساتھ اظہار ہمدری کیا۔ آل انڈیا ملی کونسل مہاراشٹر کے جنرل سیکریٹری ایم۔اے۔ خالد نے ریاستی حکومت سے انصاف کی گوہار لگاتے ہوئے شرپسندوں کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا۔

جماعتِ اسلامی ہند نے بھی مہاراشٹر میں ہجومی تشدد کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر الیاس خان فلاحی نے ضلع ناسک میں 15 دنوں میں ہجومی تشدد کے دو واقعات پر شدید غم وغصہ کا اظہار کرتے ہوٸے کہا ہے کہ اس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ریاست میں امن و امان کی صورتحال انتہاٸی مخدوش ہو چکی ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ امن کے دشمن، سماج دشمن عناصر کے ساتھ سختی سے پیش آٸے۔

واضح رہے کہ گذشتہ دنوں مسلم لیڈران کے دو الگ الگ وفود نے وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے اور نائب وزیراعلیٰ دیویندر فڑنویس سے ملاقات کرتے ہوئے عید قرباں سے قبل مختلف مسائل کے متعلق گفتگو کی تھی۔ اس میٹنگ میں شرپسندوں اور خودساختہ گاؤرکھشکوں کی گنڈہ گردی پرقدعن لگانے کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا۔ وزیراعلیٰ نے اس معاملے میں یقین دہانی بھی کروائی تھی۔ اس کے باوجود اس طرح کے معاملات پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

پولیس نے ہجومی تشدد کے معاملات پر کارروائی شروع کر دی ہے۔ ناسک پولیس نے دونوں مقدمات میں تقریبا بائیس سے زائد ملزمین کو گرفتار کیا ہے۔ عفان انصاری ہجومی تشدد کے معاملے میں پولیس نے تقریبا ۱۳ ملزمین کو گرفتار کیا ہے، پولیس ۱۴ ملزمین کی تلاش میں سرگرداں ہے۔ جبکہ دوسرے معاملے میں پولیس نے تقریبا ۹ ملزمین کو گرفتار کر چکی ہے۔

ناسک کے سپریٹینڈنٹ آف پولیس شاہ جی اماپ کے مطابق حالیہ ہجومی تشدد کے معاملے میں حملہ آوروں کی شناخت ہوگئی ہے اور گیارہ افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے، جبکہ دیگر ملزمین کی تلاش جاری ہے۔
ناسک ضلع کے نگراں وزیر داد بھوسے نے میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہجومی تشدد کے معاملے میں کسی کے ساتھ جانب داری نہیں ہونی چاہیے اور اس پورے معاملے کی جانچ شفاف طریقے سے کی جانی چاہیے۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

اورنگ آباد فلسطین اور غزہ کےلیے چندہ جمع کرنے کے الزام میں سید بابر گرفتار

Published

on

‎ممبئی مہاراشٹر انسداد دہشت گردی دستہ اے ٹی ایس نے ایک نوجوان کو فلسطین اور غزہ کےلیے چندہ جمع کرنے کے الزام میں اورنگ آباد سنبھاجی نگر سے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔امام رضا فاؤنڈیشن اور رضاایمپاورمنٹ فاؤنڈیشن، اورنگ آباد کے ڈائریکٹر بابر علی کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ امام احمد رضا فاؤنڈیشن، اورنگ آباد اور رضا ایمپاورمنٹ فاؤنڈیشن، اورنگ آباد، سی ٹی ایس نمبر 10655، دکان نمبر 4، میٹرو اپارٹمنٹ، چمپاچوک شہباز، چھترپتی سمبھاجی نگر، امام احمد رضا فاؤنڈیشن، اے امام احمد رضا فاؤنڈیشن، اورنگ آباد ڈائرکٹرسید بابر علی سید محمود علی المعروف سید بابر علی راجوی قادری بدام گلی، کیراڈ پورہ چھترپتی سمبھاجی نگر کے خلاف۱۲ نومبر کو پولس اسٹیشن سٹی چوک میں سیکشن 316، 318 بی این ایس کے تحت یوگیش ایکناتھ ساونت، عمر 50، پیشہ نوکری، پوہیکون بی نمبر کی شکایت پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ جس کے بعد اے ٹی ایس نے اس معاملہ کی تفتیش شروع کردی ہے ملزم بابر سید نے اپنے ذاتی کیو آر کوڈ کا استعمال کرتے ہوئے لوگوں سے چندہ حاصل کیا ہے اور اس کے بعد اس نے اپنے ذاتی اکاؤنٹ پر رقم کی منتقلی کی ہے اور لوگوں کو دھوکہ دیا ہے ۔ ملزم جو کہ امام احمد رضا فاؤنڈیشن، اورنگ آباد اور رضا ایمپاورمنٹ فاؤنڈیشن، اورنگ آباد کا ڈائریکٹر ہے، اس نے سوشل میڈیا کے ذریعے فلسطین اور غزہ میں امدادی کاموں میں تعاون کرنے کا دعویٰ کیا ہے، حالانکہ مذکورہ فاؤنڈیشن کہیں رجسٹرڈ نہیں ہے اور رضا ایمپاورمنٹ فاؤنڈیشن کو ملک سے باہر مالی رقوم بھیجنے کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ اس کے بعد امام احمد رضا فاؤنڈیشن کے نام سے عطیات کی اپیل کر کے ملزم نے جو کہ فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر ہیں، اپنے ذاتی بینک اکاؤنٹ کے کیو آر کوڈ کا استعمال کرتے ہوئے اپنے مالی فائدے کے لیے رقوم جمع کرائیں اور مالی فراڈ اور مجرمانہ اعتماد شکنی وغیرہ کا ارتکاب کیا، مذکورہ جرم کی شکایت پر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔اس کیس کی تفتیش اقتصادی محکمہ کر رہا ہے ۔ اس کیس میں ملزم نے مذکورہ تنظیموں کے ذریعے اپنے مالی منفعت کے لیے فلسطین اور غزہ کے عوام کے امدادی کاموں کے لیے تقریباً 91 لاکھ روپے زکوٰۃ کے طور پر اجمع کیے اور اس میں سے 10 لاکھ روپے بیرون ملک منتقل کیے ، اس لیے تحقیقاتی اداروں نے مقدمہ درج کرلیا۔ واضح رہے کہ دلی کار بم دھماکہ کے بعد اے ٹی ایس الرٹ ہے اور اس نے اب ایسے افراد کی جانچ شروع کردی ہے جو مجرمانہ سرگرمیوں اور غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے ہیں اس کے علاوہ مشتبہ افراد کی حرکات و سکنات پر بھی نظر رکھی جارہی ہے ۔ دہلی بم دھماکوں کے تناظر میں اسلامی ممالک کے لیے آن لائن مدد حاصل کرنے کے انکشاف کے بعد اورنگ آباد میں ہندو انتہا پسند تنظیموں کے معرفت احتجاج کا بھی اندیشہ ہے ۔

Continue Reading

(جنرل (عام

ڈی کمپنی اراکین سے تعلقات نواب ملک کو منی لانڈنگ کیس سے ڈسچارج کرنے سے عدالت کا انکار

Published

on

‎ممبئی : ممبئی سابق وزیر اور این سی پی لیڈر نواب ملک کو پی ایم ایل اے ایکٹ میں راحت دینے سے عدالت نے انکار دیا ہے جس کے سبب نواب ملک کو زبردست جھٹکا لگا ہے اور عدالت نے یہ واضح کیا ہے کہ نواب ملک کے خلاف کافی ریکارڈ اور ثبوت دستیاب ہے اس لئے انہیں اس کیس سے بری نہیں کیا جاسکتا ۔ ممبئی کی ایک خصوصی عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں مہاراشٹر کے سابق وزیر اور این سی پی لیڈر نواب ملک کے خاندان کے ذریعہ چلائی جانے والی ایک رئیل اسٹیٹ کمپنی کو کیس سے ڈسچارج کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ الزامات طے کرنے کے لئے "ریکارڈ پر کافی مواد” موجود ہے۔ ملک اور اس کے رشتہ دار سولیڈس انویسٹمنٹس پرائیویٹ لمیٹڈ اور ملک انفراسٹرکچر چلاتے ہیں، جنہیں مفرور گینگسٹرو دہشت گرد داؤد ابراہیم اور اس کے ساتھیوں کی سرگرمیوں سے منسلک منی لانڈرنگ کیس میں نامزد کیا گیا ہے۔ ملک انفراسٹرکچر نے اس کے خلاف انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ ای ڈی کیس کا دعویٰ کرتے ہوئے اس مقدمے سے رہائی کی درخواست کی تھی۔
‎پی ایم ایل اے ایکٹ تحت مقدمات کے خصوصی جج ستیہ نارائن ناوندر نے 11 نومبر کو عرضی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ "یہ ظاہر ہے کہ نواب ملک نے ڈی-کمپنی کے ارکان حسینہ پارکر، سلیم پٹیل، اور ملزم سردار خان کے ساتھ مل کر، غیر قانونی طور پر غصب کی گئی جائیداد کی لانڈرنگ میں حصہ لیاجو کہ "جرم میں شریک ہے ۔ مذکورہ حکمنامہ جس کی تفصیلات جمعرات کو دستیاب کرائی گئیں، اس میں کہا گیا ہے کہ جائیداد کو منی لانڈرنگ کی روک تھام کے قانون (پی ایم ایل اے) کے تحت منسلک کیا گیا ہے۔ "مزید برآں، سولیڈس انویسٹمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ اور ملک انفراسٹرکچر کے ذریعے جمع کیا جانے والا کرایہ، جو دونوں ملک خاندان کے زیر کنٹرول ہیں، پی ایم ایل اے کے سیکشن کے تحت جرم کی آمدنی کو تشکیل دیتے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ تمام ملزمان کے خلاف الزامات عائد کرنے کے لیے ریکارڈ پر کافی مواد موجود ہے۔ ملک کے خلاف ای ڈی کا مقدمہ قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کے ذریعہ ابراہیم، ایک نامزد عالمی دہشت گرد اور 1993 کے ممبئی سلسلہ وار بم دھماکوں کے ایک اہم مفرور ملزم، اور اس کے ساتھیوں کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت درج کی گئی ایف آئی آر پر مبنی ہے۔ ای ڈی نے ملک کو فروری 2022 میں گرفتار کیا تھا۔ وہ فی الحال ضمانت پر رہا ہے ۔

Continue Reading

جرم

ممبئی : 19 سالہ سٹوڈنٹ نے ٹرانس جینڈر گینگ کے ذریعہ جنسی استحصال، جبری سرجری اور جبری وصولی کا الزام لگایا

Published

on

ممبئی، 14 نومبر: ملاڈ سے تعلق رکھنے والی ایک 19 سالہ بی کام کی طالبہ نے ایک مقامی ٹرانس جینڈر گینگ پر الزام لگایا ہے کہ وہ اسے صنفی تفویض کی سرجری کروانے پر مجبور کر رہا ہے، اسے بلیک میل کر رہا ہے اور اسے مہینوں تک جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے، جیسا کہ میڈیا نے رپورٹ کیا۔ کرار گاؤں کے اپاپڈا کے رہنے والے نوجوان نے پولیس کو بتایا کہ اس کی دوستی تقریباً ڈیڑھ سال قبل کاویری سے ہوئی، جسے کارتک ویدامنی نکم بھی کہا جاتا ہے۔ اس شناسائی کے ذریعے اس کی ملاقات نیہا خان سے ہوئی، جسے نیہا ایپٹے کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، جو مبینہ طور پر مالوانی میں ایک ٹرانس جینڈر گروپ کی سربراہ تھی۔ شکایت کے مطابق، طالبہ کو 5 اگست کو نیہا کے گھر بلایا گیا، جہاں نیہا، کاویری، بھاسکر شیٹی اور ماہی نے مبینہ طور پر اسے جنس دوبارہ تفویض کی سرجری کرانے کے لیے راضی کرنے کی کوشش کی۔ جب اس نے انکار کیا تو انہوں نے مبینہ طور پر اسے ایک کمرے میں بند کر دیا، اس پر حملہ کیا اور اسے فحش حرکات کرنے پر مجبور کیا جو فلمایا گیا تھا۔ اس کے بعد مبینہ طور پر اس ویڈیو کو رقم کا مطالبہ کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کی والدہ نے خوفزدہ ہوکر 10,000 روپے ٹرانسفر کر دیئے۔ اگلے دو مہینوں میں، گینگ نے مبینہ طور پر مزید رقم کا مطالبہ کیا اور اسے سرعام ذلیل کیا۔ وہ کہتی ہیں کہ اسے مارا پیٹا گیا، ساڑھی پہنائی گئی اور بھیک مانگنے پر مجبور کیا گیا۔

شکایت میں کہا گیا ہے کہ 28 اکتوبر کو نیہا، اس کے شوہر سہیل خان، ان کے گود لیے ہوئے بیٹے بھاسکر اور دیگر اسے سورت کے ریپل مال کے قریب ایک اسپتال لے گئے۔ وہاں، اسے مبینہ طور پر کاغذات پر دستخط کرنے کے لیے مجبور کیا گیا اور اس کی صنفی تفویض کی سرجری کی گئی۔ ممبئی واپس آنے کے بعد، اس کا دعویٰ ہے کہ نیہا نے اپنے آپریشن والے حصے پر گرم پانی ڈالا اور اسے کام کاج کرنے پر مجبور کیا۔ اس نے مبینہ طور پر اسے رہا کرنے کے لیے ساڑھے چار لاکھ روپے کا مطالبہ کیا۔ نوجوان 4 نومبر کو فرار ہو گیا تھا لیکن مبینہ طور پر اسے چند گھنٹے بعد دوبارہ اغوا کر لیا گیا۔ ایک مقامی باشندے نے مداخلت کی اور اسے آزاد کرایا گیا۔ کیس کو مالوانی پولیس کو منتقل کرنے سے پہلے کرار پولیس اسٹیشن میں ایک صفر ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ ایک افسر نے کہا، "متاثرہ کے بیان کی بنیاد پر، ہم نے ملزمان کے خلاف سازش، اغوا، جنسی زیادتی، جبری طور پر جبری طبی امداد سے متعلق دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔” پولیس نے چار افراد کو گرفتار کر لیا ہے اور تفتیش جاری ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com