Connect with us
Saturday,18-January-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

شوہر کی دوسری شادی میں پولس کی بارات لے کر پہنچی بیوی، بیوی کو دیکھ کر دلہا بنا شوہر موقع سے فرار

Published

on

کیرانہ کے محمد پور رائی گاؤں میں شادی کا ماحول تھا. اچانک وہاں پولس پہنچ گئی. پولس کے ساتھ اپنی بیوی کو دیکھ کر شوہر نے راہ فرار اختیار کرلی. وہیں اس معاملہ میں صلح کرانے کی کوشش بھی کی جارہی ہے ۔ ہریانہ کے پانی پت ضلع کے سمالکھا سے بیوی کی مرضی کے بغیر ایک نوجوان دوسری شادی کرنے کیلئے کیرانہ کے محمد پور رائی گاؤں میں بارات لے کر پہنچا۔
شوہر کی دوسری شادی کی خبر سن کر بیوی مشتعل ہوگئی اور کوتوالی جا پہنچی. کوتوالی پہنچ کر بیوی نے پولیس میں شکایت درج کرادی۔ شکایت درج ہوتے ہی بیوی نے پولس کی بارات کے ساتھ شادی کے مقام پر چڑھائی کردی. بیوی جب پولیس کو لے کر پہنچی تو اس کی خبر ملتے ہی دلہا وہاں سے فرار ہوگیا ۔ اس معاملہ میں پولیس دولہا کے فریق کے کچھ افراد کو کوتوالی لے آئی، جہاں دیر شام تک دونوں فریقوں کے درمیان بات چیت جاری رہی۔ حالانکہ اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکل پایا تھا ۔ بتادیں کہ سمالکھا کی رہنے والی شادی شدہ خاتون بدھ کو کیرانہ کوتوالی پہنچی۔ خاتون نے پولیس کو بتایا کہ اس کی شادی تقریبا چھ سال پہلے ہوئی تھی۔ اس کا شوہر کے ساتھ تنازعہ چل رہا ہے اور معاملہ عدالت میں زیر غور ہے۔ فی الحال وہ اپنے مائیکے میں رہتی ہے خاتون نے بتایا کہ اس کا شوہر طلاق دیئے بغیر اور اس کی مرضی کے بناء دوسری شادی کیلئے بارات لے کر محمدپور رائی گاوں پہنچا ہے ۔ سمالکھا سے خاتون کے ساتھ پولیس محمد پور رائی گاؤں پہنچ گئی۔ بتایا جارہا ہے کہ بیوی کے پولیس کے ساتھ پہنچنے کی خبر ملتے ہی دولہا وہاں سے فرار ہوگیا اس کے بعد دولہے کے فریق کے تین چار لوگوں کو پولیس کیرانہ کوتوالی لے آئی، جہاں پولیس کے ذریعہ دونوں فریق کے لوگوں سے تنازعہ کو لے کر معلومات لی جارہی ہے۔ دولہے کا کچھ پتہ نہیں چل پایا ہے کیرانہ کوتوالی پر تعینات افسر محمد نفیس کا کہنا ہے کہ خاتون کی شکایت پر پولیس محمد پور رائی پہنچی تھی ، جہاں شادی کرنے پہنچا خاتون کا شوہر فرار ہوگیا اس معاملہ میں دوسرے فریق کے کچھ لوگوں کو کوتوالی لایا گیا ہے ۔ دونوں فریق کے دوران فی الحال بات چیت چل رہی ہے پولیس افسر کے مطابق جس طرح متاثرہ ہمیں شکایت دے گی ، اس کی بنیاد پر ہم کارروائی کریں گے.

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

(جنرل (عام

سپریم کورٹ نے پی ایم ایل اے کیس میں اپنا فیصلہ سنایا، ایک سال کی جیل کی سزا کو ضمانت کی بنیاد سمجھا جا سکتا ہے، ای ڈی کے حلف نامے میں گڑبڑی پر حیرت

Published

on

supreme-court

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے جمعہ کو کہا کہ وہ لوگ جنہوں نے منی لانڈرنگ کے معاملات میں ایک سال جیل میں گزارا ہے اور جن کے خلاف ابھی تک الزامات نہیں لگائے گئے ہیں، انہیں سینتھل بالاجی کیس میں دیئے گئے فیصلے کے مطابق ضمانت پر رہا کیا جا سکتا ہے۔ سپریم کورٹ نے پی ایم ایل اے کی ضمانت کی سخت شرائط کو کمزور کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقدمے کی سماعت میں تاخیر اور طویل قید ضمانت دینے کی بنیاد ہوسکتی ہے۔ اس سے قبل سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ نہیں کیا تھا کہ پی ایم ایل اے کے تحت گرفتار کیے گئے شخص کو کب تک حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔ ایک سال کی مدت ضمانت کی درخواستوں کے فیصلے میں عدالتوں میں یکسانیت لانے میں مدد دے گی۔

چھتیس گڑھ ایکسائز کیس کے ملزم ارون پتی ترپاٹھی کی درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران یہ وضاحت سامنے آئی۔ ترپاٹھی کو ای ڈی نے گزشتہ سال 8 اگست کو گرفتار کیا تھا۔ چونکہ ترپاٹھی نے صرف پانچ ماہ حراست میں گزارے تھے، اس لیے عدالت ضمانت دینے میں ہچکچا رہی تھی۔ ترپاٹھی کے وکلاء میناکشی اروڑہ اور موہت ڈی رام نے دلیل دی کہ اس نے دراصل 18 مہینے جیل میں گزارے ہیں کیونکہ ای ڈی نے اسے اگست میں اپنی تحویل میں لیا تھا اور اس سے پہلے وہ ایک اور جرم میں جیل میں تھا۔ تاہم بنچ نے کہا کہ اس بنیاد پر ضمانت نہیں دی جا سکتی اور 5 فروری کو اس مسئلہ پر غور کرنے پر اتفاق کیا۔

سینتھل بالاجی کیس میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ پی ایم ایل اے کی دفعہ 45(1)(iii) جیسی سخت دفعات کا استعمال کسی ملزم کو طویل عرصے تک بغیر مقدمہ چلائے جیل میں رکھنے کے لیے نہیں کیا جا سکتا۔ ریاست کے پاس یہ اختیار نہیں کہ وہ کسی ملزم کو زیادہ دیر تک حراست میں رکھے۔ سماعت نے اس وقت غیر متوقع موڑ لیا جب ای ڈی کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے بنچ کو بتایا کہ عدالت میں ایجنسی کے ذریعہ داخل کردہ حلف نامہ کی تصدیق مناسب چینل سے نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حلف نامہ داخل کرنے کے طریقے میں کچھ گڑبڑ ہے اور ای ڈی ڈائرکٹر سے تحقیقات کرنے کو کہا۔

عدالت نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ ایجنسی اپنے ہی حلف نامے کو مسترد کر سکتی ہے اور اس ایڈوکیٹ آن ریکارڈ کے کردار پر سوال اٹھایا جس کے ذریعے سپریم کورٹ میں دستاویزات داخل کی جاتی ہیں۔ تاہم، سینئر لاء آفیسر نے واضح کیا کہ اے او آر نے وہ فائل کی تھی جو اسے محکمہ نے دیا تھا اور غلطی ایجنسی کے اندر تھی۔ اس کے بعد عدالت نے ای ڈی کے اے او آر کو حاضر ہونے کو کہا۔ بعد میں، راجو نے کہا کہ جس شخص نے فائلنگ کو سنبھالا، نوکری میں نیا ہونے کی وجہ سے، اس نے اس طریقہ کار پر پوری طرح عمل نہیں کیا ہو گا، لیکن حلف نامہ میں تمام درست دلائل اور بنیادیں موجود ہیں۔ اے ایس جی اور سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے اے او آر کو کلین چٹ دے دی۔

اس معاملے نے کئی اہم سوالات کو جنم دیا ہے۔ کیا ضمانت کے لیے ایک سال جیل میں گزارنا کافی ہے؟ کیا پی ایم ایل اے کی سخت دفعات کا غلط استعمال ہو رہا ہے؟ ای ڈی کے اندر ایسا کیا چل رہا ہے جس کی وجہ سے حلف نامہ داخل کرنے میں ایسی غلطی ہوئی؟ ان سوالوں کے جواب مستقبل میں ہی ملیں گے۔ لیکن یہ معاملہ یقینی طور پر پی ایم ایل اے کے تحت ضمانت کی دفعات اور ای ڈی کے کام کاج پر بحث شروع کرے گا۔

Continue Reading

(جنرل (عام

190 ملین پاؤنڈ کا فراڈ کیس… پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ کو القادر ٹرسٹ کیس میں سزا سنائی گئی۔

Published

on

imran khan and bushra bibi

اسلام آباد : پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو القادر ٹرسٹ کیس میں مجرم قرار دے دیا گیا ہے۔ یہ کیس 190 ملین پاؤنڈ کے فراڈ سے متعلق ہے۔ عدالت نے پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کو 14 سال اور بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قائم عارضی عدالت میں سخت سیکیورٹی میں جج ناصر جاوید رانا نے فیصلہ سنایا۔ عمران خان گزشتہ 18 ماہ سے اڈیالہ جیل میں بند ہیں۔ فیصلہ سنائے جانے کے بعد بشریٰ بی بی کو بھی عدالت سے ہی گرفتار کر لیا گیا۔ عدالت نے عمران پر 10 لاکھ اور بشریٰ پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا ہے۔ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید چھ ماہ قید بھگتنا ہوگی۔ پاکستانی اخبار ڈان کی رپورٹ کے مطابق یہ کیس بحریہ ٹاؤن سے متعلق زمین اور رقم کے لین دین سے متعلق ہے، جس میں عمران خان پر کرپشن کے الزامات ہیں۔ یہ عمران خان کے وزیراعظم کے دور میں ہوا۔ عمران خان اور بشریٰ بی بی پر بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال اراضی حاصل کرنے کا الزام تھا۔ عدالت نے ان الزامات کو درست پایا اور عمران اور بشریٰ کو مجرم قرار دیا۔

عمران اور بشریٰ کے خلاف کیس دسمبر 2023 میں شروع ہوا، جب نیب (قومی احتساب بیورو) نے القادر یونیورسٹی ٹرسٹ سے متعلق عمران اور ان کی اہلیہ کے خلاف بدعنوانی کا مقدمہ درج کیا۔ دونوں پر بحریہ ٹاؤن کراچی میں زمین کی ادائیگی کے لیے کالا دھن استعمال کرنے کا الزام ہے۔ عمران اور بشریٰ بی بی نے مبینہ طور پر 50 ارب روپے کو قانونی شکل دینے کے لیے بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال اراضی حاصل کی۔ اڈیالہ جیل کے باہر سماعت سے قبل پی ٹی آئی چئیرمین گوہر علی خان نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ گزشتہ دو سالوں میں ناانصافی کی حدیں پار ہو گئی ہیں۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ اگر منصفانہ فیصلہ ہوتا تو عمران اور بشریٰ کو بری کر دیا جاتا کیونکہ یہ سارا معاملہ سیاسی ہے۔ یہ معاملہ پاکستان کی سیاست میں ایک اہم موڑ ہے۔ عمران خان کی گرفتاری اور سزا سے ملک میں سیاسی کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔ یہ سب کچھ ایسے وقت میں ہوا ہے جب صرف ایک روز قبل عمران خان کی پارٹی، حکومت اور فوج کے درمیان مذاکرات شروع ہوئے ہیں۔

Continue Reading

(جنرل (عام

سعودی عرب نے حج کے دوران گرمی سے نمٹنے کے لیے تیاریاں شروع کر دیں، اس سال حج کے دوران مکہ میں درجہ حرارت 50 ڈگری سے اوپر جانے کا امکان ہے۔

Published

on

Hajj

ریاض : سعودی عرب نے رواں سال یعنی 2025 میں ہونے والے حج کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ دنیا بھر سے عازمین حج مئی جون میں سعودی عرب پہنچیں گے لیکن ابھی سے تیاریاں شروع کرنے کی وجہ موسم ہے۔ سعودی عرب میں مئی جون کے مہینوں میں شدید گرمی پڑتی ہے۔ گزشتہ سال مکہ میں درجہ حرارت 52 ڈگری سینٹی گریڈ کے قریب پہنچنے کے باعث 1300 عازمین حج گرمی کی وجہ سے جاں بحق ہوئے تھے۔ اتنی ہلاکتوں کے بعد سعودی عرب کی حکومت پر اس کی تیاریوں پر سوالات اٹھنے لگے۔ ایسے میں مکہ انتظامیہ اس سال جون میں ہونے والے حج کے دوران گرمی سے نمٹنے کی تیاری کر رہی ہے۔ اس کے لیے کچھ اصول بدل بھی سکتے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ہجوم کا انتظام اور غیر قانونی حاجیوں کی تعداد کو کم کرنا موسم گرما کے دوران سہولت کو برقرار رکھنے کے لیے سب سے اہم اقدامات ہیں۔ گزشتہ سال جون میں 18 لاکھ لوگوں نے حج میں شرکت کیے تھے۔ اس دوران مکہ شہر میں درجہ حرارت 51.8 ڈگری سیلسیس تک پہنچ گیا۔ شدید گرمی اور ہیٹ ویو زائرین کے لیے جان لیوا ثابت ہوا۔ سعودی حکام نے کہا تھا کہ ریکارڈ کی گئی 1301 اموات میں سے 83 فیصد کے پاس سرکاری حج اجازت نامے نہیں تھا۔ اس لیے انہیں گرمی سے بچانے کے لیے بنائے گئے ایئرکنڈیشنڈ خیموں جیسی سہولیات تک رسائی حاصل نہیں تھی۔

ریاض نے اس سال حج کی تیاریوں کے بارے میں تفصیلات نہیں بتائی ہیں کیونکہ ابھی پانچ ماہ باقی ہیں۔ سعودی عرب کے کنگ عبداللہ انٹرنیشنل میڈیکل ریسرچ سینٹر کے عبدالرزاق بوچامہ کا کہنا ہے کہ حکام اس بار غیر قانونی حجاج کے خطرے کو کم کرنے کے لیے کام کریں گے۔ انہوں نے گزشتہ سال کے حالات سے سبق سیکھا ہے اور وہ اسے دہرانا پسند نہیں کرے گا۔ تاہم یہ دیکھنا باقی ہے کہ کس قسم کے اقدامات کیے جاتے ہیں۔ بوچامہ نے مزید کہا کہ لوگوں کو غیر قانونی طور پر حج میں شرکت سے روکنے کے علاوہ، گرمی کو کم خطرناک بنانے کے لیے دیگر اقدامات، جیسے پہننے کے قابل سینسر متعارف کرانا، جو گرمی کے دباؤ کا فوری پتہ لگانے کے لیے کیے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ طویل المدتی منصوبے ہیں جو جون تک شروع نہیں کیے جا سکتے۔ بوچاما نے حجاج کے لیے موبائل کولنگ یونٹس کی تعیناتی کی بھی درخواست کی۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال جون میں حج سے قبل ضروری اقدامات نہ کیے گئے تو حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ چند سالوں تک اس پر خصوصی توجہ دینے اور قواعد میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com