Connect with us
Saturday,23-August-2025
تازہ خبریں

سیاست

سیاست میں ہر مظلوم کے حقوق کی جنگ اور اقلیتوں کی آواز اٹھانے آیا ہوں : عمران پرتاپگڑھی

Published

on

Imran Pratapgarhi

ملک میں اقلیتوں کی آواز اٹھانے پر زور دیتے ہوئے آل انڈیا کانگریس کمیٹی شعبہ اقلیت کے قومی صدر عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ میں سیاست میں آپ کی آواز اٹھانے آیا ہوں میں ہر مظلوم کے حقوق کی جنگ لڑنے آیا ہوں، مجھے فخر ہے کہ آج میں برسا منڈا کی سرزمین پر کھڑا ہوں یہ بات انہوں نے رانچی کے گاندھی میدان میں جھارکھنڈ کانگریس کمیٹی کی جانب سے منعقدہ ’اقلیتی حقوق کانفرنس‘ میں بطور مہمان خصوصی شرکت کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ میں اس سرزمین پر ہوں جہاں مولانا ابوالکلام آزاد نے اپنی زندگی کے 3 سال سے زیادہ گزرے، لیکن جب میں اسی گراؤنڈ سے تبریز انصاری اور منہاج انصاری کی چیخیں سنتا ہوں، تو میرا سر شرم سے جھک جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب میں جامعہ میں ایک پروگرام میں بیٹھا تھا، تو پتہ چلا کہ جھارکھنڈ میں تبریز انصاری کو کس طرح ماب لنچنگ کر کے قتل کیا گیا تھا، اس وقت بھی میں کسی کو بتائے بغیر جھارکھنڈ آیا تھا، اور تبریز کے خاندان سے ملاقات کی تھی کیوں کہ میرا رشتہ جھارکھنڈ سے بہت پرانا ہے، لیکن آج میں آپ کے درمیان سیاسی مسائل کو لیکر یہاں پر آیا ہوں۔

عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ جھارکھنڈ میں غیر مسلموں کے ساتھ ہونے والے ظلم و ستم کسی سے ڈھکے چھپے نہیں، بی جے پی نے جھار کھنڈ میں ماب لنچنگ کی جو ’پریوگ شالہ‘ بنائی تھی، اس ’پریوگ شالہ‘ کا خاتمہ جھارکھنڈ کے عوام نے اپنے ووٹ سے دیا اور ایسی مخلوط حکومت بنائی جو یہاں کے عوام کے لئے بہتر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب میں آپ کے مسائل کو اپنی شاعری کے ذریعے اٹھاتا تھا، اس وقت میں نے راہل گاندھی سے ملاقات کی تھی، اور میں نے کانگریس پارٹی جوائن کی، کیوں کہ میں اچھی طرح سے جانتا تھا کہ صرف کانگریس پارٹی اور راہل گاندھی ہی بی جے پی کی فسطائی طاقتوں کے خلاف آواز بلند کر کے ملک و ملک کے عوام کو بچا سکتے ہیں،

انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی کی حکومت ملک کو نفرت کے راستے پر لے جانا چاہتی ہے، ہندو مسلم کو تقسیم کرنا چاہتی ہے، تاریخی مقامات کے نام تبدیل کرنا چاہتی ہے۔ لیکن میں ان فسطائی طاقتوں سے معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ وہ نام بدل کر کسی بھی قوم کا مستقبل بدل سکتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے اپنے دور حکومت میں اقلیتی برادری کے لوگوں کو اہم عہدوں پر بٹھایا اور اقلیتی برادری کے لوگوں کو صدر جمہوریہ، نائب صدر اور کابینہ کا وزیر بنایا۔

عمران پرتاپ گڑھی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں اقلیتی محاذ کو ایک مشق کے طور جو اقلیتی حقوق کنونشن کی شکل میں شروع کیا گیا ہے، وہ قابل ستائش ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب میں کانگریس میں شامل ہوا، اور مجھے شعبہ اقلیت کا قومی چیئرمین بنایا گیا، تو میں راہل گاندھی سے ملا تھا، اور میں نے اقلیتوں سے متعلق کچھ چیزیں ان کے سامنے رکھی، جس میں راجستھان میں 6500 مدرسوں کے اساتذہ کو ریگولر کرنے کے بارے میں، جھارکھنڈ میں اردو اکیڈمی اور مدرسہ بورڈ کے قیام کی بات کی۔ عمران پرتاپ گڑھی نے ان مسائلوں پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسی وقت راہل گاندھی جی نے اس کو نوٹ بنا کر ریاستی حکومتوں کو بھیجا تھا، لیکن آج کی بی جے پی حکومت ملک میں کسانوں کو کچل کچل کر مار رہی ہے، کسانوں کے خلاف تین ایسے قوانین نافذ کر دئے ہیں، جن کا براہ راست وزیر اعظم نریندر مودی کے دوستوں کو فائدہ ہو رہا ہے۔

عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ جیسا کہ جھارکھنڈ حکومت کے موجودہ وزیر جھارکھنڈ میں ماب لنچنگ کے خلاف سخت قانون چاہتے ہیں، تو میں بھی یہاں کے وزیر اعلیٰ سے جھار کھنڈ میں موب لنچنگ کے خلاف سخت ترین قانون بنانے کی اپیل کرؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان سیاست میں حصہ لیں، صرف حکومتیں بدلنے سے کام نہیں چلے گا، حکومت بننے کے بعد بھی وقتاً فوقتاً کئی مسائل سامنے آتے رہتے ہیں، اس کا حل کرنا بھی ہمارا کام ہے۔ اس موقع پر جھارکھنڈ حکومت میں موجودہ کابینہ وزیر عالمگیر عالم، وزیر خزانہ ڈاکٹر رمیشور اورم، سابق مرکزی وزیر سبودھ کانت سہائے، کانگریس کے ریاستی صدر راجیش ٹھاکر، ایم ایل اے امبا پرساد، ایم ایل اے راجیش پردھان، ایم ایل اے بندھو ترکی، اقلیتی محکمہ کے قومی کوآرڈینیٹر احمد خان، شمیم احمد، سلمان پرتاپ گڑھی فرحان اعظمی، لیاقت علی موجود تھے۔

بین الاقوامی خبریں

میانمار کی ریاست راکھین میں ایک نئی جنگ شروع… اراکان آرمی کو پاکستان کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروپ کے چیلنج کا سامنا ہے۔

Published

on

Myanmar

اسلام آباد : میانمار میں پاکستان کے حمایت یافتہ عسکریت پسند گروپ اراکان روہنگیا سالویشن آرمی (اے آر ایس اے) نے صوبہ رخائن میں اراکان آرمی پر حملہ کیا۔ اس حملے میں اراکان آرمی کے کئی جنگجوؤں کے مارے جانے کی اطلاع ہے۔ اراکان روہنگیا سالویشن آرمی کے بیان کے مطابق یہ حملہ تاونگ پیو لٹ میں ہوا۔ اس دوران اراکان آرمی کے دو کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ حملہ 10 اگست کی رات تقریباً 11 بجے شروع ہوا اور تقریباً 50 منٹ تک جاری رہا۔ بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس حملے میں اراکان آرمی کے کم از کم 5 جنگجو ہلاک اور 12 سے زائد شدید زخمی ہوئے ہیں۔ اس دوران اراکان آرمی کے درجنوں جنگجو موقع سے فرار ہو گئے۔

گونج نیوز کی رپورٹ کے مطابق اراکان روہنگیا سالویشن آرمی کو پاکستان کی حمایت حاصل ہے۔ یہ مسلح گروپ میانمار کی مسلم روہنگیا آبادی میں سرگرم ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس گروپ کو پاکستانی دہشت گرد گروپ لشکر طیبہ سمیت کئی دوسرے دہشت گرد گروپس کی حمایت حاصل ہے۔ ایسے میں یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ اراکان روہنگیا سالویشن آرمی کا عروج میانمار کی سرحد سے متصل ہندوستانی علاقوں کے لیے بھی خطرہ بن سکتا ہے۔ اراکان آرمی میانمار کا ایک باغی گروپ ہے جو 2009 میں تشکیل دیا گیا تھا تاکہ میانمار کی مغربی ریاست راکھین میں بدھ مت کی آبادی کے لیے زیادہ خود مختاری کو یقینی بنایا جا سکے۔ فی الحال، اراکان آرمی میانمار کے راکھین صوبے کے 17 میں سے 15 قصبوں پر کنٹرول رکھتی ہے۔ یہ گروپ پہلے ہی مختلف دھڑوں کے ساتھ تنازعات میں گھرا ہوا ہے، جن میں میانمار آرمی اور دیگر عسکریت پسند گروپس جیسے اے آر ایس اے شامل ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اراکان آرمی کے چین کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔

پاکستان ایک طویل عرصے سے میانمار میں اپنی موجودگی بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ پاکستانی خفیہ ایجنسیوں نے اس کام کے لیے بنگلہ دیش کے بنیاد پرستوں کو بھی اپنے پیادوں کے طور پر استعمال کیا ہے۔ اس کے ذریعے وہ بنگلہ دیش میں پناہ گزینوں کے طور پر مقیم روہنگیا لوگوں کو متاثر کر رہے ہیں اور انہیں اراکان روہنگیا سالویشن آرمی میں شامل ہونے پر اکسا رہے ہیں۔ پاکستان نے حال ہی میں بنگلہ دیش کے روہنگیا کیمپوں میں کئی کیمپ لگائے ہیں جن میں انہیں ہتھیار اور دیگر ضروری اشیاء فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔

Continue Reading

بزنس

ممبئی اور مہاراشٹر میں الیکٹرک گاڑیوں کے مالکان کو اگلے پانچ سال تک نہیں دینا پڑے گا ٹول ٹیکس، جانیں سب کچھ

Published

on

Atal-Setu..

ممبئی : ممبئی اور مہاراشٹر کے دیگر حصوں میں الیکٹرک گاڑیوں کے مالکان کے لیے اچھی خبر ہے۔ اب انہیں ممبئی میں اٹل سیتو پر اپنی ای وی پر سفر کرتے ہوئے ٹول ادا نہیں کرنا پڑے گا۔ حکومت کی جانب سے لیا گیا فیصلہ 22 اگست 2025 سے نافذ العمل ہو گا۔ نجی اور سرکاری گاڑیاں اس کے دائرہ کار میں آئیں گی۔ اس فیصلے سے چار پہیہ گاڑیوں کے ساتھ ساتھ الیکٹرک بسوں کو بھی فائدہ ہوگا۔ ایک اندازے کے مطابق اٹل سیٹو سے روزانہ تقریباً 60 ہزار گاڑیاں گزرتی ہیں۔ ان میں سے ایک بڑی تعداد الیکٹرک گاڑیوں کی ہے۔ حکومت نے 2030 تک ای وی کو ٹول ٹیکس سے چھوٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔ اٹل سیٹو پر ایک کار کا ٹول 250 روپے ہے۔ یہ ٹول دسمبر 2025 سے لاگو ہے۔

ریاستی حکومت نے اپریل 2025 میں ‘مہاراشٹرا الیکٹرک وہیکل پالیسی’ کا اعلان کیا تھا، جس کے تحت اٹل سیٹو، ممبئی-پونے ایکسپریس وے اور سمردھی ہائی وے پر برقی چار پہیہ گاڑیوں اور بسوں کو ٹول چھوٹ دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ یہ کہا گیا تھا کہ الیکٹرک گاڑیوں کو ریاستی اور قومی شاہراہوں پر 50 فیصد رعایت ملے گی۔ ٹرانسپورٹ کمشنر وویک بھیمنوار نے کہا کہ اٹل سیٹو پر ٹول معافی کے لیے سافٹ ویئر تیار کیا گیا ہے۔ اس کا نفاذ جمعہ سے ہو جائے گا جبکہ یہ سہولت دیگر شاہراہوں پر بھی 2 روز میں شروع ہو جائے گی۔

پالیسی میں واضح کیا گیا ہے کہ الیکٹرک مال بردار گاڑیاں اس کے دائرہ کار میں نہیں آئیں گی۔ حکام کے مطابق، یہ چھوٹ سرکاری اور نجی شعبے میں ای وی کو اپنانے کو فروغ دینے کے لیے ہے۔ یہ نیا اصول اٹل سیتو پر شیواجی نگر اور گاون میں واقع ٹول بوتھوں پر جمعہ سے نافذ ہو جائے گا۔ حکام کو امید ہے کہ اس پالیسی سے ای وی کے استعمال میں اضافہ ہوگا اور ٹرانسپورٹ کے شعبے میں ایندھن پر انحصار کم کرنے میں مدد ملے گی۔ ممبئی میں الیکٹرک گاڑیوں کا بڑھتا ہوا بیڑا ہے، جو اس اقدام سے براہ راست فائدہ اٹھائے گا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 18,400 لائٹ فور وہیلر، 2,500 ہلکی مسافر گاڑیاں، 1,200 بھاری مسافر گاڑیاں اور 300 درمیانے درجے کی مسافر گاڑیاں، کل 22,400 الیکٹرک گاڑیاں رجسٹرڈ ہیں۔ اٹل سیٹو سے روزانہ اوسطاً 60,000 گاڑیاں گزرتی ہیں۔

Continue Reading

سیاست

بھارتیہ جنتا پارٹی کو جلد ہی نیا قومی صدر ملنے کا امکان ہے، پارٹی بہار اسمبلی انتخابات نئی قیادت میں لڑنا چاہتی ہے۔

Published

on

mod-&-ishah

نئی دہلی : بھارتیہ جنتا پارٹی میں نئے قومی صدر کی تلاش کافی عرصے سے جاری ہے۔ لیکن اب بی جے پی کو جلد ہی نیا قومی صدر ملنے کا امکان ہے۔ کیونکہ پارٹی قیادت چاہتی ہے کہ بہار اسمبلی انتخابات نئے قومی صدر کی قیادت میں لڑے جائیں۔ این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق بہار اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کے اعلان سے قبل بی جے پی کو نیا قومی صدر مل جائے گا۔ قومی صدر کا انتخاب کئی وجوہات کی بنا پر تاخیر کا شکار ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ بات چیت ہے۔ بی جے پی اور آر ایس ایس نے اس سلسلے میں تنظیم کے 100 سرکردہ لیڈروں سے رائے لی۔ اس میں پارٹی کے سابق سربراہوں، سینئر مرکزی وزراء اور آر ایس ایس-بی جے پی سے وابستہ سینئر لیڈروں سے بھی بی جے پی کے نئے قومی صدر کے نام پر مشاورت کی گئی۔

بی جے پی کے قومی صدر کے انتخاب میں تاخیر کی دوسری وجہ نائب صدر کا انتخاب ہے۔ کیونکہ اس وقت بی جے پی کو نائب صدر کے انتخاب کی امید نہیں تھی لیکن جگدیپ دھنکھڑ کے اچانک استعفیٰ دینے سے نائب صدر کے امیدوار کا انتخاب بی جے پی کی ترجیح بن گیا۔ ان دنوں پارٹی اس بات کو یقینی بنانے میں مصروف ہے کہ این ڈی اے اتحاد کے امیدوار کو آل انڈیا اتحاد کے امیدوار سے زیادہ ووٹ ملے۔

قومی صدر کے انتخاب میں تاخیر کی تیسری وجہ گجرات، اتر پردیش اور کرناٹک سمیت کئی ریاستوں میں ریاستی صدور کے انتخابات میں تاخیر ہے۔ پارٹی پہلے ریاستوں میں نئے صدور کا تقرر کرنا چاہتی ہے۔ یہ پارٹی کے آئین کے مطابق ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ قومی صدر کے انتخاب سے پہلے اس کی 36 ریاستی اور یونین ٹیریٹری یونٹوں میں سے کم از کم 19 میں سربراہان کا انتخاب ہونا چاہیے۔ منڈل سربراہوں کے انتخاب کے لیے بھی یہی پالیسی اپنائی جارہی ہے۔ اس معاملے میں بی جے پی 40 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو آگے لا کر اگلی نسل کو موقع دینا چاہتی ہے۔ ضلع اور ریاستی صدر کے عہدہ کے لیے امیدوار کا کم از کم دس سال تک بی جے پی کا سرگرم رکن ہونا ضروری ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com