(جنرل (عام
جہیز و نشہ کے خلاف جمعیۃ علماء میدان میں، رانی گنج اجلاس میں شرکاء کا نشہ نہ کرنے اور جہیز نہ لینے کا عہد

ملک اور خاص طور پر بہار میں نشہ اور جہیز کی لعنت کے خلاف جہد مسلسل کا اعلان کرتے ہوئے، جمعیۃ علمائے ہند رانی گنج ارریہ نے عہد کیا ہے، اس وقت تک یہ مہم جاری رکھیں گے۔ جب تک کہ سماج سے جہیز اور نشہ کی لعنت ختم نہیں ہو جاتی۔ یہ بات جمعۃ علمائے بہار کے نائب صدر اور ارریہ اصلاح معاشرہ کے سربراہ مفتی اطہرالقاسمی نے جمعیۃ علماء رانی گنج کے زیر اہتمام جہیز اور نشہ مخالف اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ اپنا دامن پھیلاتے ہوئے کہا کہ سماج کے نوجوانوں کے ساتھ ان کے بوڑھے والدین اور رشتے دار برسوں سے جہیز میں بھیک مانگتے پھر رہے ہیں، ہم آج آپ سب سے جہیز کے کاروبار سے ہمیشہ کے لئے توبہ کرنے کی بھیک مانگنے آئے ہیں۔ آپ ہم سے جو قیمت لینا چاہیں لے لیں، مگر خدارا ہمیں یہ بھیک دے دیں۔ انہوں نے انتہائی جذباتی انداز میں کہا کہ چلئے ہم مسجد کی سیڑھیوں پر لیٹ جاتے ہیں، اور آپ میرے سینے پر جوتے پہن کر پار کر جائیں، میں اف نہیں بولوں گا، لیکن آج آپ اللہ کے پاک گھر میں اللہ کا پاک نام لیکر صرف ایک وعدہ کرلیجیے کہ آج سے مرتے دم تک جہیز کا کاروبار نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک سماج سے یہ فتنہ ختم نہیں ہو جاتا تحریک جاری رہے گی۔
پھر عہد وپیمان کے بعد مفتی اطہر نے طریقہ کار بتایا کہ بلاک جمعیت کی نگرانی میں پنچایت کی جمعیت ایک اصلاح معاشرہ کمیٹی بنا کر جن لڑکوں کے گھر شادی کی تاریخ طے ہو وہاں جا کر انتہائی منت سماجت اور پیار ومحبت کے ساتھ انہیں بغیر لین دین اور شادی کے تمام تر لوازمات کے بجائے مسنون انداز میں نکاح کی پیشکش رکھے گی، اور جب تک نکاح ہو نہ جائے کوششیں جاری رکھے گی۔ اگر نکاح سے ایک دن پہلے تک بھی اصلاح معاشرہ کمیٹی کی پیشکش کو لڑکے والوں کے ذریعے قبول کر لیا گیا، تو جامع مسجد سے جمعہ کے دن ایسے مسنون نکاح کرنے والے لڑکے اور ان کے والدین و رشتے داروں کو مبارکباد دی جائے گی، ورنہ پوری کمیٹی ان کی شادی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے ان کی دعوت اور بارات وغیرہ میں شرکت نہیں کرے گی۔
جمعیۃ علماء بلاک رانی گنج کے سیکریٹری مفتی دلشاد احمد نعمانی نے مختلف علاقوں سے آئے تمام حاضرین اور ضلعی جمعیت کے مہمانان کا والہانہ استقبال کرتے ہوئے سبھوں کا شکریہ ادا کیا۔
جمعیت علماء ارریہ کے نائب صدر مولانا شاہد عادل قاسمی نے کہا کہ جمعیت علماء ہند کوئی عام تنظیم نہیں بلکہ یہ ایک خاص فکر کے ساتھ سو سال پہلے قائم ہوئی تھی، اور آج بھی اس جماعت کے موجودہ اکابرین اسی فکر کے ساتھ میدان عمل میں ملک و ملت کے حق میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ جہیز و نشہ مخالف مہم بھی اسی فکر کا نتیجہ ہے، جسے ہم سب کو آپس میں مل جل کر کامیابی سے ہم کنار کرنا ہے۔
جامعہ رحمانی خانقاہ مونگیر کے استاذ مفتی جنید احمد قاسمی نے کہاکہ قرآن وحدیث کی روشنی میں بحثیت مفتی یہ فتویٰ دیتا ہوں کہ جہیز لینا حرام ہے، اور موجودہ ماحول میں دینابھی گناہ ہے۔ انہوں نے مفکر اسلام حضرت مولانا سید محمد ولی صاحب رحمانی نور اللہ مرقدہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ فرماتے تھے کہ لوگ میرے پاس تعویذ لینے کے لئے آتے ہیں، وہ یہ سمجھتے ہیں کہ بچے پر جن یا آسیب ہے، حالانکہ بات دراصل یہ ہے کہ دل دکھا کر جہیز لینے کی نحوست وجہ سے یہ بچے ناقص اور ادھورے پیدا ہو رہے ہیں۔
اردو کے سینئر صحافی عابد انور (قاسمی) دہلی نے کہاکہ آپ اپنے اندر ایک سوچ پیدا کیجئے کہ کیا غلط ہے اور کیا صحیح ہے؟ آپ سے ایک سوال ہے کہ کیا آپ واقعی مسلمان ہیں؟ اگر ہیں تو جمعیت کو جہیز و نشہ مخالف مہم چلانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ کاش ہم سچے پکے مسلمان ہوتے تو آج ہماری حالت چوک چوراہے پر پڑے ہوئے اس پتھر کے ٹکڑوں کی مانند نہیں ہوتی، جنہیں جب جو چاہتا ہے ٹھوکریں مار کر آگے بڑھ جاتا ہے۔
جمعیت علماء ارریہ کے صدر ڈاکٹر عابد حسین نے کہا کہ جس طرح مسجد کے سارے بلب ایک کنکشن کی وجہ سے روشن ہیں اسی طرح ہمارا ایمان جب پختہ ہو جائے گا تو ایمانی رشتہ کی مضبوطی کی وجہ سے دل منور ہوگا، اور سماج سے خود بخود یہ بیماریاں دور ہو جائیں گی۔
نائب صدر جمعیت علماء ارریہ مفتی ہمایوں اقبال ندوی نے کہا کہ جمعیت علماء ارریہ جو پیغام آپ کے گھر تک لے کر آئی ہے۔ وہ شریعت کا بھی پیغام ہے اور ریاستی حکومت کا بھی فرمان ہے یہ خوشی کی بات ہے۔ آج ہمیں یہ عہد کرنا چاہیے کہ ہم شریعت کے پیغام کو بھی قبول کریں گے، اور حکومت کے اس قانون کو بھی مانگیں گے۔
جہیز و نشہ مخالف مہم کے اس بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماء بلاک ارریہ کے سیکریٹری مفتی محمد خالد قاسمی نے کہا کہ ہم آج یہاں تقریر سننے نہیں آئے ہیں، بلکہ سماج میں جہیز ونشہ کی جو دو مہلک بیماریاں پھیلی ہوئی ہیں وہ ختم کیسے ہوگی؟ اس کا لائحہ عمل تیار کرنے اور اس پر عمل کرتے ہوئے سماج کو ان دونوں برائیوں سے پاک کرنے کا عزم مصم کرنے کے لئے جمع ہوئے ہیں۔
اجلاس سے خطاب کرنے والوں میں جمعیت علماء ارریہ کے نائب صدر مولانا فاروق مظہری فاربس گنج، جمعیت علماء رانی گنج کے نائب سیکریٹری مولانا محمد ساجد حسین ندوی، مسجد کے امام و خطیب مولانا محمد شفیع مفتاحی، حافظ حسیب الرحمن مفتاحی، مکھیا مولانا فاروق و مولانا مجاہد الاسلام قاسمی قابل ذکر ہیں، جبکہ دیگر اہم شرکاء میں جمعیت علماء بلاک فاربس گنج سے مولانا غیاث الدین نعمانی، مولانا عبد الجبار ندوی اور ماسٹر محمد عمر حسین بھی موجود تھے۔
اجلاس میں جمعیت علماء بہار کے نائب صدر، شعبہ اصلاح معاشرہ جمعیت علماء ارریہ کے صدر مفتی محمد اطہرالقاسمی کی بنیادی دینی تعلیم پر مشتمل نئی کتاب ’اسلامی آداب‘ اور جامعہ خانقاہ رحمانی مونگیر کے معروف استاذ مفتی جنید احمد قاسمی کی کتاب ’مروجہ سودی معاملات نقل و عقل کی روشنی‘ میں، کا رسم اجراء بھی عمل میں آیا۔
اجلاس کو کامیاب بنانے میں جمعیت علماء بلاک رانی گنج کے مذکورہ بالا ذمہ دارن کے علاوہ نائب سیکریٹری قاری شاہنواز عالم، نائب صدر مولانا ارشاد قاسمی، خازن امانت علی خان، مولانا داؤد ندوی، قاری امتیاز احمد، حافظ محمد حنیف وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ بزرگ عالم دین مولانا دلاور صاحب مفتاحی بھی شریک تھے۔
اجلاس کا آغاز مولانا محمد آصف قاسمی ہر پوری کی تلاوت اور شاعر اسلام قاری قمر الزماں نعمانی و حافظ حسنین کی نعت رسول سے ہوا، جبکہ اجلاس کی نظامت کے فرائض جمعیت علماء بلاک رانی گنج کے صدر بزرگ عالم دین مفتی نعیم الدین ندوی نے بحسن وخوبی انجام دیا۔ واضح رہے کہ جمعیۃ علمائے ہند نے نشہ اور جہیز کے خلاف مہم چھیڑ رکھی ہے۔
(جنرل (عام
سپریم کورٹ : تحقیقات مکمل ہونے کا انتظار کیوں کیا؟ سپریم کورٹ نے جسٹس یشونت ورما سے کئی تیکھے سوالات پوچھے۔

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے جج یشونت ورما سے ان کی درخواست کے بارے میں کئی تند و تیز سوالات پوچھے جس میں انہوں نے اپنی رہائش گاہ سے نقدی کی وصولی کے معاملے میں داخلی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کو چیلنج کیا ہے۔ عدالت نے ان سے پوچھا کہ وہ اس عمل میں حصہ لینے کے بعد اس پر کیسے سوال کر سکتے ہیں۔ اندرونی تحقیقاتی کمیٹی نے جسٹس ورما کو ان کی دہلی رہائش گاہ سے نقد رقم کی وصولی کے معاملے میں بدانتظامی کا قصوروار پایا تھا۔ مارچ میں، جب جسٹس ورما دہلی ہائی کورٹ کے جج تھے، مبینہ طور پر ان کی سرکاری رہائش گاہ سے بھاری مقدار میں جلی ہوئی نقدی ملی تھی۔
جسٹس دیپانکر دتا اور جسٹس اے جی مسیح نے جسٹس ورما سے پوچھا کہ انہوں نے تحقیقات مکمل ہونے اور رپورٹ جاری ہونے کا انتظار کیوں کیا؟ بنچ نے جسٹس ورما کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل کپل سبل سے پوچھا کہ جسٹس یشونت ورما انکوائری کمیٹی کے سامنے کیوں پیش ہوئے؟ کیا آپ عدالت میں ویڈیو ہٹانے آئے تھے؟ تحقیقات مکمل ہونے اور رپورٹ آنے کا انتظار کیوں کیا؟ کیا آپ یہ سوچ کر کمیٹی میں گئے تھے کہ شاید فیصلہ آپ کے حق میں آجائے؟ سبل نے کہا کہ کمیٹی کے سامنے پیش ہونا ان (جسٹس ورما) کے خلاف نہیں رکھا جا سکتا۔ سبل نے کہا، “میں حاضر ہوا کیونکہ میں نے سوچا کہ کمیٹی یہ پتہ لگائے گی کہ نقد رقم کس کے پاس ہے۔ عدالت عظمیٰ جسٹس ورما کی داخلی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کو غلط قرار دینے کی درخواست پر سماعت کر رہی ہے۔ اس رپورٹ میں انہیں نقدی کی وصولی کے معاملے میں بدانتظامی کا قصوروار پایا گیا ہے۔ درخواست، جس میں ورما کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔” جسٹس ورما کے عنوان سے جسٹس ورما نے ہندوستانی یونین کے فریقین کے بارے میں سوال اٹھایا۔ انہوں نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ انہیں اپنی درخواست کے ساتھ اندرونی تحقیقاتی رپورٹ بھی داخل کرنی چاہئے تھی۔
بنچ نے کہا کہ یہ عرضی اس طرح داخل نہیں کی جانی چاہئے تھی۔ براہ کرم نوٹ کریں کہ یہاں پارٹی رجسٹرار جنرل ہے نہ کہ سیکرٹری جنرل۔ پہلا فریق سپریم کورٹ ہے، کیونکہ آپ کی شکایت مذکورہ طریقہ کار کے خلاف ہے۔ ہمیں توقع نہیں ہے کہ سینئر وکیل کیس کے عنوان کو دیکھیں گے۔ سینئر وکیل کپل سبل نے بنچ کو بتایا کہ آرٹیکل 124 (سپریم کورٹ کا قیام اور آئین) کے تحت ایک طریقہ کار ہے اور جج کو عوامی بحث کا موضوع نہیں بنایا جا سکتا۔ سبل نے کہا کہ آئینی نظام کے مطابق سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر ویڈیو جاری کرنا، عوامی تبصرہ کرنا اور میڈیا کے ذریعے ججوں کے خلاف الزامات لگانا منع ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ مواخذے کی بنیاد نہیں بن سکتی۔ تاہم بنچ نے ایسی کسی بھی چیز پر غور کرنے سے انکار کر دیا جو ریکارڈ کا حصہ نہ ہو۔
بنچ نے کہا کہ آپ کو درخواست اور قانون کی چار حدود کی بنیاد پر ہمیں مطمئن کرنا ہوگا۔ چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) نے یہ خط کس کو بھیجا؟ صدر ججوں کی تقرری کرتا ہے۔ وزیر اعظم کو کیونکہ صدر وزراء کی کونسل کے مشورے اور تعاون سے کام کرتا ہے۔ پھر ان خطوط کو بھیجنے کو پارلیمنٹ کا مواخذہ کرنے کی کوشش سے کیسے تعبیر کیا جا سکتا ہے؟ عدالت عظمیٰ نے سبل سے کہا کہ وہ ایک صفحے میں اہم نکات لے کر آئیں اور فریقین کی فہرست کو درست کریں۔ عدالت اب اس معاملے کی سماعت 30 جولائی کو کرے گی۔ جسٹس ورما نے اس وقت کے چیف جسٹس آف انڈیا سنجیو کھنہ کی 8 مئی کی سفارش کو منسوخ کرنے کا بھی مطالبہ کیا، جس میں انہوں نے (کھنہ) پارلیمنٹ سے ان کے (ورما) کے خلاف مواخذے کی کارروائی شروع کرنے پر زور دیا تھا۔ اپنی درخواست میں، جسٹس ورما نے کہا کہ تحقیقات نے ثبوتوں کی ذمہ داری دفاع پر ڈال دی ہے، اس طرح ان پر تحقیقات کرنے اور ان کے خلاف الزامات کو غلط ثابت کرنے کا بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔
جسٹس ورما نے الزام لگایا کہ کمیٹی کی رپورٹ پہلے سے سوچے گئے تصور پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقات کی ٹائم لائن مکمل طور پر کارروائی کو جلد از جلد مکمل کرنے کی خواہش کے تحت چلائی گئی ہے، چاہے اس کا مطلب “طریقہ کار کی انصاف پسندی” پر سمجھوتہ کرنا ہو۔ درخواست میں استدلال کیا گیا کہ انکوائری کمیٹی نے ورما کو مکمل اور منصفانہ سماعت کا موقع دیئے بغیر ہی ان کے خلاف نتیجہ اخذ کیا ہے۔ واقعے کی تحقیقات کرنے والی انکوائری کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ جسٹس ورما اور ان کے خاندان کے افراد کا اسٹور روم پر خاموشی یا فعال کنٹرول تھا، جہاں آگ لگنے کے بعد بڑی مقدار میں جلی ہوئی نقدی ملی تھی، جس سے ان کی بدتمیزی ثابت ہوئی، جو اس قدر سنگین ہے کہ انہیں ہٹایا جانا چاہیے۔ پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس شیل ناگو کی سربراہی میں تین ججوں کی کمیٹی نے 10 دن تک معاملے کی تحقیقات کی، 55 گواہوں سے تفتیش کی اور اس جگہ کا دورہ کیا جہاں 14 مارچ کی رات تقریباً 11.35 بجے جسٹس ورما کی سرکاری رہائش گاہ میں حادثاتی طور پر آگ لگی تھی۔ جسٹس ورما اس وقت دہلی ہائی کورٹ کے جج تھے اور اب الہ آباد ہائی کورٹ کے جج ہیں۔ رپورٹ پر عمل کرتے ہوئے اس وقت کے چیف جسٹس کھنہ نے صدر دروپدی مرمو اور وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر ورما کے خلاف مواخذے کی کارروائی کی سفارش کی تھی۔
سیاست
مہاراشٹر میں بدعنوان اور داغدار وزرا کو برخاست کیا جائے… ریاستی گورنر سے شیوسینا کا مطالبہ، مانک راؤ کوکاٹے سمیت دیگر وزرا کے خلاف کارروائی کی مانگ

ممبئی : مہاراشٹر میں بدعنوان اور داغدار وزرا کے خلاف کارروائی کا مطالبہ شیوسینا نے کیا ہے ریاستی گورنر کو ایک میمونڈم دیا جس میں وزیر زراعت مانک راؤ کوکاٹے کے ایوان میں جنگلی رمی، وزیر داخلہ مملکت یوگیش کدم کی والدہ کے نام پر ساؤلی بار اراکین اسمبلی کی غنڈی گردی کی توجہ مبذول کرائی گئی اس کے ساتھ ہی ان وزرا کو فوری طور پر وزارت سے برخاست اور برطرف کرنے کا مطالبہ یو بی ٹی شیوسینا نے کیا ہے۔
شیوسینا ادھو ٹھاکرے یوبی ٹی کے وفدنے، قائد حزب اختلاف امباداس دانوے کی قیادت میں، گور کو ایک خط پیش کیا اور شیوسینا کے لیڈران نے آج حکمراں پارٹی کے داغدار، بدعنوان اور بے حس وزراء اور اراکین کو فوری طور پر برخاست کرنے کا مطالبہ کیا۔ شیوسینا کے وفد نے بتایا کہ وزرا کو اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اپنے عہدہ سے مستعفی ہو جانا چاہئے, لیکن اس سرکار میں وزرا من مانی رویہ اختیار کر رہے ہیں ہوسٹل میں سنجے گائیکواڑ کی ملازم سے تشدد، سنجے سرشاٹ کی بدعنوانی سمیت دیگر سنگین معاملہ پر گورنر کی توجہ بھی وفد نے مبذول کروائی ہے۔
خط میں ریاستی کابینہ میں کئی وزراء کی بدعنوانی اور معاملات کے بارے میں تفصیلات دی گئی۔ وزیر سنجے شرساٹ، وزیر زراعت مانیک راؤ کوکاٹے، ریاستی وزیر یوگیش کدم اور وزیر نتیش رانے کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ ریاست میں ہنی ٹریپ کیس، تھانے بوریولی ٹنل کیس، میرا بھائندر میونسپل کارپوریشن کی اراضی کے حصول کے عمل میں بے ضابطگیاں جیسے کئی معاملات کے بارے میں ایک خط کے ذریعے گورنر کو تفصیلات فراہم کی گئی۔
شیوسینا لیڈر انیل پراب، ڈپٹی لیڈر ونود گھوسالکر، ببن راؤ تھوراٹ، اشوک داترک، وجے کدم، نتن ناندگاؤںکر، وٹھل راؤ گائیکواڑ، بھاؤ کورگاؤںکر، سشمتائی آندھرے، سپرادتائی پھرترے، وشاکتائی راوت، سکریٹری سائیناتھ ڈی ناتھ، ایم ایل اے سیناتھ، سکریٹری اس موقع پر ابھیانکر، منوج جامستکر، نتن دیشمکھ، اننت نار اور مہیش ساونت موجود تھے۔
(جنرل (عام
تھانے میونسپل کارپوریشن کی بڑی کارروائی… مہاراشٹر کے تھانے میں بلڈوزر گرجئے، 117 غیر قانونی تعمیرات منہدم، ممبرا میں 40 ڈھانچے مٹی میں

ممبئی : تھانے میونسپل کارپوریشن (ٹی ایم سی) نے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف بڑی کارروائی کی ہے۔ گزشتہ ایک ماہ میں تھانے میونسپل کارپوریشن نے 151 میں سے 117 غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کیا۔ اس کے ساتھ 34 دیگر تعمیرات میں کی گئی غیر قانونی تبدیلیوں کو بھی ہٹا دیا گیا۔ اس مہم کے تحت ممبرا میں سب سے زیادہ 40 ڈھانچوں کو منہدم کیا گیا۔ اس کے بعد ماجیواڑا-مانپڑا علاقے میں 26 اور کلوا علاقے میں 17 ڈھانچوں کو منہدم کیا گیا۔ یہ کارروائی ہائی کورٹ کی ہدایات کے مطابق کی گئی۔ اس کا مقصد شہر میں غیر قانونی تعمیرات کو روکنا ہے۔ تھانے میونسپل کارپوریشن کے مطابق، انسداد تجاوزات ٹیمیں 19 جون سے یہ مہم چلا رہی ہیں۔ اس دوران شیل علاقے کے ایم کے کمپاؤنڈ میں 21 عمارتوں کو بھی مسمار کیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر (محکمہ تجاوزات) شنکر پٹولے نے کہا کہ ٹی ایم سی نے اب تک 117 غیر مجاز تعمیرات کو منہدم کیا ہے۔ 34 دیگر تعمیرات میں کی گئی غیر قانونی تبدیلیوں کو ہٹا دیا گیا ہے۔
میونسپل کارپوریشن کے مطابق جن غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کیا گیا ان میں چاول، توسیعی شیڈ اور تعمیرات، پلیٹ فارم وغیرہ شامل ہیں۔ جو کہ پولیس اور مہاراشٹر سیکورٹی فورس کے ذریعہ فراہم کردہ سیکورٹی کے تحت کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بامبے ہائی کورٹ کی حالیہ ہدایت کے مطابق اب کسی بھی غیر قانونی تعمیر کو بجلی یا پانی فراہم نہیں کیا جائے گا۔ تھانے میونسپل کارپوریشن کے کمشنر سوربھ راؤ نے مہاوتارن اور ٹورینٹ کو اس حکم کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے سخت ہدایات جاری کی ہیں۔ اس مہم کے تحت ممبرا میں سب سے زیادہ 40 ڈھانچوں کو منہدم کیا گیا۔ اس کے بعد ماجیواڑا-مانپڑا علاقے میں 26 اور کلوا علاقے میں 17 ڈھانچوں کو منہدم کیا گیا۔
-
سیاست9 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا