Connect with us
Monday,04-August-2025
تازہ خبریں

سیاست

بھیونڈی میں ہاؤس ٹیکس اور پانی ٹیکس کا معاملہ طول پکڑتا جارہا ہے ، میونسپل انتظامیہ کو ہاؤس ٹیکس ،پانی ٹیکس کی وصولی پرائیویٹ میں دینے کے فیصلے کی ہر سطح پر ہوگی مخالفت : شعیب گڈو

Published

on

taxs

بھیونڈی: (نامہ نگار )

بھیونڈی میونسپل انتظامیہ کی جانب سے کارپوریٹروں کو دھوکہ میں رکھ کر ہاؤس ٹیکس اور پانی ٹیکس کی وصولی پرائیویٹ میں لانے کی تجویز لانے کے خلاف روز بروز احتجاجی مظاہرہ میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ آج اسی تناظر میں بھیونڈی شہر ضلع کانگریس کے سابق صدر شعیب گڈو اپنے حامی کارپوریٹروں کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا تھا جس میں انہوں نے کہا کہ میونسپل کارپوریشن نے غلط طریقے سے جنرل بورڈ کے اجلاس میں ہاؤس ٹیکس اور پانی ٹیکس وصولی کو پرائیویٹ میں دینے کی تجویز منظور کیا ہے جس کی ہم شدید مخالفت کرتے ہیں۔ شعیب گڈو نے مزید کہا کہ کانگریس پارٹی کے کارپوریٹر اس بل کی مخالفت کر رہے ہیں اور ہم کسی بھی حالت میں اسے قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے میں مہا وکاس اگھاڑی حکومت کے وزیر ایکناتھ شندے صاحب اور کانگریس کے وزیر محصول بالاصاحب تھورات سے ملاقات کرکے اس تجویز کو کابینہ میں منسوخ کرنے کا مطالبہ کریں گے۔

شعیب گڈو نے میونسپل کمشنر اور میونسپل سیکریٹری پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ کارپوریٹر ریشیکا پپو راکا نے میونسپل کمشنر کو مکتوب لکھ کر زوم ایپ پر جنرل بورڈ کا اجلاس نہ کرائے جانے کا مطالبہ کیا تھا۔ پپو راکا نے مزید کہا کہ اتنا اہم موضوع بغیر کسی جانکاری کے اور بحث و مباحثہ کے منظور کردینا میونسپل کارپوریشن کے منتخب شدہ عوامی نمائندوں کی توہین ہے ہم اس کی ہر سطح پر پرزور مخالفت کرتے ہیں۔

پریس کانفرنس میں سابق ہاؤس لیڈر پرشانت لاڈ نے کہا کہ دھوکہ سے لائی گئی اس تجویز کا ہم سبھی کانگریس کے کارپوریٹرس مخالفت کرتے ہیں جب تک اسے منسوخ نہیں کیا جائے گا ہم یہ تحریک سڑک سے لے کر جنرل بورڈ کے اجلاس اور حکومت تک کرتے رہیں گے۔

کارپوریٹر و چیئرمین فراز بابا بہاؤالدین نے تمام پارٹی کے کارپوریٹرس سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یہ لڑائی شہر کی عوام کی بھلائی کے لئے ہے لہذا ہم سب کو متحد ہوکر اس کے خلاف احتجاج کرکے اس تجویز کو منسوخ کرنے کے لئے جہاں تک لڑائی لڑنا ممکن ہوگا ہم وہاں تک لڑائی لڑیں گے۔ اسی طرح مذکورہ سبھی کارپوریٹرو ں نے سابق میئر کی بدنیتی اور غلط پالیسیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے شہر کی عوام کے لئے بڑا نقصان بتاتے ہوئے کہا کہ اسے ہم لوگ کسی بھی حال میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔

پریس کانفرنس کے بعد تمام کارپوریٹرس نے شعیب گڈو کی قیادت میں میونسپل کمشنر ڈاکٹر پنکج آشیہ کے دفتر کے باہر احتجاج کرتے ہوئے نعرے بازی کی اور ہاؤس ٹیکس اور پانی ٹیکس وصول کرنے کے لئے پرائیوٹ میں دینے کی تجویز کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ میونسپل کمشنر سے ملاقات کرکے تمام کارپوریٹرس نے کہا کہ یہ تجویز بغیر کسی پیشگی اطلاع کے جنرل بورڈ کے اجلاس میں لائی گئی تھی لہذا اسے فوری طور پر منسوخ کیا جائے۔

اس ضمن میں میونسپل کمشنر ڈاکٹر پنکج آشیہ نے کانگریس کے وفد کو یقین دہانی کرائی کہ ابھی تک یہ تجویز میرے پاس نہیں آئی ہے آنے کے بعد قانونی طور پر جو بہتر ہوگا وہ کارروائی کی جائے گی۔

مذکورہ پریس کانفرنس میں کارپوریٹر وسیم انصاری ، ذاکر مرزا بیگ، ڈاکٹر زبیر انصاری ، عارف خان ، ابو سفیان شیخ ، ارون راؤت ، خان محمد حسین ، شاف مومن ، ساجد خان ، راہل چھگن پاٹل ، سدھیشور کامورتی ، اشرف منا ، انصاری ساجد ، ناصر خان ، عرفان وائرمین ، انصاری مجاہد ، خواتین صدر ریحانہ انصاری ، ترجمان اقبال صدیقی ، یوتھ کانگریس کے صدر عرفات خان ، ذکی انصاری ، طارق مومن ، شفیق بابو ، عبدالجبار وغیرہ موجود تھے۔

(جنرل (عام

سپریم کورٹ میں راہل گاندھی کے خلاف ہتک عزت کیس کی سماعت، عدالت نے راہل کے بیان سے اتفاق نہیں کیا اور سخت ریمارکس دیے۔

Published

on

S.-Court-&-Rahul

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کے خلاف مجرمانہ ہتک عزت کیس میں بہت سخت تبصرہ کیا۔ جسٹس دیپانکر دتہ اور جسٹس اے جی مسیح کی بنچ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے راہل کے بیان سے اختلاف ظاہر کیا۔ سینئر وکیل ڈاکٹر ابھیشیک منو سنگھوی نے راہول گاندھی کی جانب سے جرح شروع کی۔ انہوں نے دلیل دی کہ اگر کوئی اپوزیشن لیڈر کوئی مسئلہ نہیں اٹھا سکتا تو یہ ایک افسوس ناک صورتحال ہوگی۔ اگر پریس میں شائع ہونے والی باتیں بھی نہیں کہی جا سکتیں تو اپوزیشن لیڈر نہیں بن سکتا۔ اس پر جسٹس دتہ نے کہا کہ جو کچھ آپ (راہل) کو کہنا ہے، آپ پارلیمنٹ میں کیوں نہیں کہتے؟ آپ کو سوشل میڈیا پوسٹ میں یہ کہنے کی کیا ضرورت ہے؟

راہل گاندھی کے تبصروں سے مزید اختلاف ظاہر کرتے ہوئے جسٹس دتا نے پوچھا : ڈاکٹر سنگھوی، آپ کو کیسے معلوم ہوا کہ 2000 مربع کلومیٹر ہندوستانی علاقہ چینیوں کے قبضے میں ہے؟ کیا تم وہاں تھے؟ کیا آپ کے پاس کوئی معتبر مواد ہے؟ آپ بغیر کسی ثبوت کے یہ بیانات کیوں دے رہے ہیں؟ اگر آپ سچے ہندوستانی ہوتے تو یہ سب نہ کہتے۔

سنگھوی : یہ بھی ممکن ہے کہ کوئی سچا ہندوستانی کہے کہ ہمارے 20 ہندوستانی فوجیوں کو مارا پیٹا گیا اور یہ تشویشناک بات ہے۔

جسٹس دتہ : کیا یہ غیرمعمولی بات ہے کہ جب تصادم ہوتا ہے تو دونوں طرف سے جانی نقصان ہوتا ہے؟

سنگھوی : راہول گاندھی صرف درست انکشاف اور معلومات کو دبانے پر تشویش کا اظہار کر رہے تھے۔

جسٹس دتہ : کیا سوالات اٹھانے کا کوئی مناسب فورم ہے؟

سنگھوی : عرضی گزار اپنے مشاہدات کو بہتر انداز میں بیان کر سکتا تھا۔ یہ شکایت محض سوالات اٹھانے پر اسے ہراساں کرنے کی کوشش ہے۔ سوال پوچھنا اپوزیشن لیڈر کا فرض ہے۔ دفعہ 223 بی این ایس ایس کسی مجرمانہ شکایت کا نوٹس لینے سے پہلے ملزم کی پیشگی سماعت کا تقاضا کرتی ہے، جس کی اس کیس میں پیروی نہیں کی گئی ہے۔

جسٹس دتا : دفعہ 223 کا یہ مسئلہ ہائی کورٹ کے سامنے نہیں اٹھایا گیا۔

سنگھوی نے اعتراف کیا کہ اس معاملے کو اٹھانے میں غلطی ہوئی ہے۔

سنگھوی : ہائی کورٹ میں چیلنج بنیادی طور پر شکایت کنندہ کے دائرہ اختیار پر مرکوز تھا۔ سنگھوی نے ہائی کورٹ کے استدلال پر سوال اٹھایا کہ شکایت کنندہ، اگرچہ متاثرہ نہیں ہے، لیکن وہ ذلیل شخص ہے۔ بنچ نے آخر کار اس نکتے پر غور کرنے پر اتفاق کیا اور راہل کی خصوصی رخصت کی درخواست پر نوٹس جاری کیا جس میں الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کیا گیا جس میں کارروائی کو منسوخ کرنے سے انکار کیا گیا تھا۔ تاہم سپریم کورٹ نے تین ہفتوں کی مدت کے لیے عبوری روک لگا دی ہے۔

یہ وکلاء شکایت کنندہ کی طرف سے تھے۔
شکایت کنندہ کی جانب سے سینئر وکیل گورو بھاٹیہ اس کیس میں کیویٹ پر پیش ہوئے۔ 29 مئی کو الہ آباد ہائی کورٹ نے راہل گاندھی کی عرضی کو مسترد کر دیا۔ ہتک عزت کے کیس کے ساتھ ہی راہل نے فروری 2025 میں لکھنؤ کی ایم پی ایم ایل اے کورٹ کے ذریعہ سمن کے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

راہل گاندھی نے یہ تبصرہ کب کیا؟

ہائی کورٹ کے جسٹس سبھاش ودیارتھی نے کہا تھا کہ تقریر اور اظہار رائے کی آزادی میں ہندوستانی فوج کے خلاف توہین آمیز بیانات دینے کی آزادی شامل نہیں ہے۔ بارڈر روڈ آرگنائزیشن (بی آر او) کے سابق ڈائریکٹر ادے شنکر سریواستو کی طرف سے دائر ہتک عزت کی شکایت اور فی الحال لکھنؤ کی ایک عدالت میں زیر التوا کہا گیا ہے کہ راہل نے 16 دسمبر 2022 کو اپنی بھارت جوڑو یاترا کے دوران مبینہ توہین آمیز ریمارکس کیے تھے۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں راہل گاندھی کو راحت دیتے ہوئے کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

کینیڈا کی حکومت نے ہزاروں ہندوستانیوں کو دی بڑی خوشخبری، انہیں اپنے والدین اور دادا دادی کو ہمیشہ اپنے ساتھ رکھنے کا موقع مل رہا ہے

Published

on

Family

اوٹاوا : اگر کینیڈا میں رہنے والے ہندوستانی اپنے پیاروں کو کینیڈا لانے کا سوچ رہے ہیں تو مارک کارنی کی حکومت نے انہیں ایک بہترین موقع فراہم کیا ہے۔ کارنی حکومت نے غیر ملکی شہریوں کے لیے والدین اور دادا دادی کو کینیڈا لانے کے لیے پروگرام (پی جی پی پروگرام) کھول دیا ہے۔ اس کے تحت 17,860 لوگوں کو موقع ملے گا۔ امیگریشن، ریفیوجیز اینڈ سٹیزن شپ کینیڈا (آئی آر سی سی) نے مستقل رہائشیوں اور کینیڈین شہریوں کو جو اپنے والدین یا دادا دادی کو سپانسر کرنا چاہتے ہیں درخواست کے دعوت نامے (آئی ٹی اے) جاری کرنا شروع کر دیا ہے۔ درخواستیں جمع کرانے کی آخری تاریخ 9 اکتوبر ہے۔ پی جی پی کینیڈا کے شہریوں، مستقل رہائشیوں اور رجسٹرڈ ہندوستانیوں کے والدین اور دادا دادی کے لیے مستقل رہائش کا راستہ ہے۔ کینیڈین حکومت کا کہنا ہے کہ آئی آر سی سی کے 2020 پول سے درخواست دینے کے لیے 17,860 دعوت نامے اگلے دو ہفتوں میں جاری کیے جائیں گے۔ اس کے لیے منتخب لوگوں سے ای میل کے ذریعے رابطہ کیا جائے گا اور انہیں مستقل رہائش کے پورٹل کا استعمال کرتے ہوئے آن لائن درخواستیں جمع کرانی ہوں گی۔

اسپانسرز اور ان کے والدین یا دادا دادی دونوں کو الگ الگ درخواستیں بھرنی ہوں گی۔ کفالت کی درخواست اسپانسر کے ذریعہ جمع کرائی جائے گی۔ مستقل رہائش کی درخواست اسپانسر شدہ والدین یا دادا دادی کے ذریعہ پُر کی جائے گی۔ آئی آر سی سی کے مطابق دونوں درخواستیں ایک ساتھ آن لائن جمع کرائی جانی چاہئیں۔ اگر ایک سے زیادہ افراد کو سپانسر کیا جا رہا ہے، تو ہر ایک کے لیے علیحدہ مستقل رہائش کی درخواست بھرنی ہوگی۔ درخواست گزار کے لیے کل سرکاری فیس 1,205 کینیڈین ڈالر (76,000 روپے) ہے۔ آئی آر سی سی نے کہا ہے کہ درخواست دہندگان کو درخواست دیتے وقت دعوت نامے کی ایک کاپی منسلک کرنا ہوگی۔ اگر درخواست کے پاس مطلوبہ دستاویزات نہیں ہیں تو اسے واپس کیا جا سکتا ہے۔ درخواست جمع کرانے کے بعد، درخواست دہندگان کو میڈیکل ٹیسٹ سے گزرنا پڑے گا۔ اس میں 14 سے 79 سال کی عمر کے تمام درخواست دہندگان کے لیے بائیو میٹرکس (فنگر پرنٹس اور تصاویر) لازمی ہیں۔

سپر ویزا کینیڈا میں رہنے والے غیر ملکیوں کے لیے ایک اچھا موقع ہے جنہیں والدین اور دادا دادی کی کفالت کے لیے درخواست نہیں ملتی ہے۔ ایسے لوگ سپر ویزا کے لیے اپلائی کر سکتے ہیں۔ یہ ویزا والدین یا دادا دادی کو ایک وقت میں 5 سال تک کینیڈا میں رہنے کی اجازت دیتا ہے۔ سپر ویزا پر آنے والے والدین اور دادا دادی کینیڈا میں قیام کے دوران اپنے قیام کی مدت میں 2 سال کی توسیع کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔

Continue Reading

(جنرل (عام

پاکستان : بچوں نے کھلونا سمجھ کر مارٹر گولہ اٹھا لیا، گھر میں کھیلتے ہوئے دھماکہ، 5 ہلاک، 12 زخمی

Published

on

Blast

اسلام آباد : پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا (کے پی کے) میں مارٹر گولہ پھٹنے سے 5 بچے ہلاک اور 13 زخمی ہوگئے۔ یہ واقعہ کے پی کے کے ضلع لکی مروت کے ایک گاؤں میں پیش آیا۔ حادثے میں ہلاک ہونے والوں میں چار لڑکیاں بھی شامل ہیں۔ زخمیوں میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔ زخمیوں کا ہسپتال میں علاج کیا جا رہا ہے۔ بچوں کا یہ گروپ اس گولے سے کھیل رہا تھا جب یہ پھٹ گیا۔ مقامی پولیس کے مطابق بچوں کو کھیتوں میں ایک پرانا مارٹر آر پی جی 7 گولہ ملا۔ کھیلتے کھیلتے وہ اسے اٹھا کر گھر لے آئے۔ گاؤں میں آنے کے بعد وہ گھر کے اندر اس سے کھیلنے لگے۔ اس دوران گولہ پھٹ گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ زخمی بچوں اور خواتین کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے۔

بنوں ریجن پولیس کے ترجمان امیر خان نے ڈان کو بتایا کہ بچوں کو کھیت میں مارٹر گولہ ملا اور وہ اسے کھلونا سمجھ کر اپنے گاؤں سوربند لے گئے۔ یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب شیل گھر کے اندر پھٹ گیا۔ انہوں نے بتایا کہ جاں بحق اور زخمی بچوں کو خلیفہ گل نواز اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ بنوں کے ریجنل پولیس آفیسر (آر پی او) سجاد خان نے ہسپتال جا کر زخمیوں کی عیادت کی۔ انہوں نے بتایا کہ زخمیوں کے بارے میں معلومات لینے کے ساتھ ساتھ بم ڈسپوزل اسکواڈ کو موقع پر روانہ کر دیا گیا ہے اور حادثے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔

پاکستان کے بلوچستان اور کے پی کے طویل عرصے سے تشدد کا گڑھ رہے ہیں۔ اس علاقے میں گولے اور دھماکہ خیز مواد ملنے کے واقعات عام رہے ہیں۔ بچوں کو کھلونے سمجھ کر دھماکہ خیز مواد اٹھانا بھی یہاں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ اکتوبر 2023 میں بلوچستان کے علاقے جارچائن میں اسی طرح کے ایک واقعے میں دستی بم پھٹنے سے ایک بچہ جاں بحق اور آٹھ افراد زخمی ہو گئے تھے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com