Connect with us
Thursday,21-November-2024
تازہ خبریں

خصوصی

اگرسرکار ہی عدالت ہے تو پھر یہ عدالتیں کیوں؟ : مولانا ارشد مدنی

Published

on

Maulana Arshad Madani

نئی دہلی یکم؍مئی 2022 : جمعیۃ علماء ہند کو ہندوستانی مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم اسی لئے کہا جاتا ہے کہ یہ ہر دکھ کی گھڑی میں مذہب سے اوپر اٹھ کر تمام مصیبت زدہ لوگوں کے ساتھ کھڑی نظر آتی ہے. گزشتہ دنوں مدھیہ پردیش کے کھرگون شہر میں منصوبہ بند طریقہ سے مسلمانوں پر جس طرح ظلم وستم کے پہاڑ توڑے گئے، اور قانونی کاروائی کا نام دیکر جس طرح یکطرفہ طور پر بے بس و مظلوم مسلمانوں کے گھروں اور دکانوں کو بلڈوزر کے ذریعہ مسمار کیا گیا، اس کی مکمل تفصیل اخبارات اور سوشل میڈیا کے ذریعہ منظر عام پر آچکی ہے. گھروں اور دکانوں کو اس طرح مسمار کئے جانے کے خلاف جمعیۃ علماء ہند نے پورے ملک کے مظلوموں کو انصاف دلانے اور آئین و جمہوریت کو بچانے اور قانون و دستور کی بالا دستی قائم رکھنے کے لئے سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کر چکی ہے، جس پر 9 مئی کو دوبارہ سماعت متوقع ہے. مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہند کے ایک نمائندہ وفد نے ناظم عمومی مفتی معصوم ثاقب کی سربراہی میں حقائق کا پتہ لگانے کے لئے کھرگون کے فساد زدہ علاقوں کا دورہ کیا ہے، متاثرین اور دیگر مقامی افراد سے گفتگو کے بعد یہ افسوسناک حقیقت سامنے آئی ہے کہ ابتداء میں رام نومی کے جلوس کے راستہ اور وقت کو لیکر انتظامیہ اور جلوس کے ذمہ داروں کے درمیان اختلاف پیدا ہوا حالانکہ جلوس کے لئے راستہ اور وقت کا تعین کردیا گیا تھا، لیکن اکثریتی فرقہ کے لوگ مسلم اکثریتی علاقوں سے جلوس نکالنے پر بضد تھے. اس کو لیکر کافی دیر تک انتظامیہ اور جلوس کے ذمہ داران میں نوک جھونک ہوتی رہی، جس کے نتیجہ میں پولس کو لاٹھی چارج بھی کرنا پڑا. اسی درمیان کسی نے جلوس پر پتھر پھینک دیا. معتبر ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ منصوبہ کے تحت ہوا، اس معمولی واقعہ کو بہانا بناکر جلوس میں شامل لوگوں نے مسلم علاقوں پر حملہ کر دیا اور دہلی میں دو سال قبل ہوئے فساد کی طرز پر مسلمانوں کی دکانوں کو لوٹنااور جلانا شروع کر دیا، ایک شخص ایریز عرف صدام کو بری طرح زدوکوب کر کے مار ڈالا گیا، اور کرفیو نافذ ہونے کے بعد بھی لوٹ مار اور آتش زنی کا سلسلہ جاری رہا. ایک مسجد میں جبرا مورتی بھی رکھ دی گئی. انتظامیہ جب حرکت میں آئی تو اس نے وہی کیا جو ہر فساد کے موقع پر ہوتا رہا ہے. یعنی فساد کی تمام تر ذمہ داری مسلمانوں کے سر مونڈھ دی گئی، اور بے قصور مسلمانوں کی اندھا دھند گرفتاریاں شروع ہوگئیں. کل 185 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں مسلمانوں کی تعداد 175 ہے، مسلم محروسین کو تھانوں میں زدوکوب کرنے کی شکایتیں بھی وفد کو ملیں، وفد نے صدام کے لواحقین سے ملاقات کی اور جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے اس کی والدہ کو ایک لاکھ اور بیوہ کو چار لاکھ روپے کا امدادی چیک بھی پیش کیا، یہ یقین دہانی بھی کرائی گئی کہ جمعیۃ علماء ہند صدام مرحوم کے یتیم بچوں کی پرورش اور تعلیم کے سلسلہ میں ہر ممکن مدد فراہم کرے گی. وفد نے تمام متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا البتہ بعض علاقوں میں موجود کشیدگی کے پیش نظر مقامی افراد نے وفد کو وہاں کا دورہ نہ کرنے کا مشورہ دیا، وفد نے شدت سے محسوس کیا کہ اکثریت علاقوں میں اب بھی خوف و دہشت کا ماحول ہے، تمام عبادت گاہیں مکمل طور پر بند ہیں. مسلمان گھروں پر ہی نماز ادا کر رہے ہیں. شام 5 بجے سے صبح 8 بجے تک کا کرفیو اب بھی جاری ہے. لیکن رمضان کے آخری جمعہ کے روز یہ نظام بدل دیا گیا، انتظامیہ نے دوپہر 12 بجے سے سہ پہر 3 بجے تک کرفیو نافذ کر دیا تاکہ مسلمان جمعہ کی نماز مسجدوں میں ادا نہ کر سکیں، تجاوزات کے نام پر ریاستی حکومت کے حکم پر عمل کرتے ہوئے ضلع انتظامیہ نے جو کاروائی کی ہے وہ تعصب اور امتیاز کا منہ بولتا ثبوت ہے، انتالیس دکانوں اور مکانوں کو مسمار کیا گیا ہے جن میں دو مسجدوں کے ملحق دکانیں بھی شامل ہیں، یہ تمام دکانیں بغیر نوٹس کے مسمار کر دی گئیں. جن میں 9 دکانیں اور مکانات ایسے ہیں، جن کے پاس مکمل قانونی دستاویزات موجود ہیں. بلا کسی وجہ کے صرف اور صرف تعصب کی بنیاد پر منہدم کر دیا گیا. جن کی تفصیلات درج ذیل ہیں: (1) امجد خان ولد کلو خان (2) امجد پٹیل ولد رشید پٹیل (3) زاہد علی ولد منیر علی (4) رشید خان ولد رحیم خان (5) عتیق علی ولد مشتاق علی (6) علیم شیخ ولد اقلیم شیخ (7) رفیق بھائی ٹھیکیدار (8) ڈاکٹر مومن (9) سعد اللہ بیگ ولد خلیل اللہ بیگ۔

وفد نے یہاں کے ایس پی سے بھی ملاقات کرکے بے گناہوں کی رہائی اور قصورواروں کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا. ایس پی نے وفد کے ارکان کی باتوں کو بغور سنا اور انصاف کی یقین دہانی بھی کرائی ہے. جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا ہے کہ وفد نے دورہ کی جو رپورٹ پیش کی اس کے مطالعہ سے ایک بار پھر یہ افسوسناک سچائی سامنے آگئی کہ کھرگون کا فساد ہوا نہیں بلکہ کرایا گیا ہے. انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہر فساد کے موقع پر پولس یا تو خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتی ہے یا پھر بلوائیوں کی معاونت کرتی ہے. کھرگون میں بھی اس نے یہی کیا. شرپسند عناصر مظلوم اور بے بس لوگوں کی دکانوں اور گھروں کو لوٹتے اور جلاتے رہے، مگر پولس نے کوئی ایکشن نہیں لیا. مولانا مدنی نے کہا کہ پولس اور انتظامیہ کے تعصب اور امتیازی رویہ کا منہ بولتا ثبوت یہ ہے کہ 185 گرفتاریوں میں مسلمانوں کی تعداد 175 ہے. انہوں نے کہا کہ اس پر ہی بس نہیں کیا گیا، بلکہ مسلمانوں کے گھروں اور دکانوں پر بلڈوزر چلوا کر ملبہ کا ڈھیر بنا دیا گیا ہے. یعنی جو کام عدالت کا تھا اسے حکومت نے کر دیا، اگر سرکار ہی عدالت ہے تو پھر یہ عدالتیں کیوں؟ انہوں نے کہا کہ وفد کے اراکین نے ہمیں بتایا کہ خوف و دہشت کا ماحول بدستور قائم ہے کیونکہ مسلمانوں کو ہی مجرم بنا کر پیش کیا جارہا ہے. یہ باور کرانے کی کوشش بھی ہورہی ہے کہ جو کچھ ہوا مسلمان ہی اس کے ذمہ دار ہیں. یہ سوال کوئی نہیں کرتا کہ جب جلوس کا راستہ طے تھا، تو انہوں نے مسلم اکثریتی علاقوں سے جلوس نکالنے کی کوشش کیوں کی، ظاہر ہے کہ شرپسند وہاں فساد برپا کرنا چاہتے تھے اور پولس و انتظامیہ کی نااہلی اور جانبداری سے وہ اپنے ناپاک مقصد میں کامیاب ہوگئے. مولانا مدنی نے کہا کہ پچھلے کچھ عرصہ سے قانون و انصاف کا دوہرا پیمانہ اپنایا جارہا ہے. ایسا لگتا ہے کہ جیسے ملک میں نہ تو اب کوئی قانون رہ گیا ہے یا نہ ہی کوئی حکومت جو ان پر گرفت کرسکے، یہ ملک کے امن و اتحاد کے لئے کوئی اچھی علامت نہیں ہے. ہمیں امید ہے کہ عدالت سیکولرزم کی حفاظت کے لئے مضبوط فیصلہ کریگی، تاکہ ملک امن وامان کے ساتھ چلتا رہے، اور مذہب کی بنیاد پر کوئی تفریق نہ ہو۔
فضل الرحمن قاسمی

پریس سیکریٹری جمعیۃ علماء ہند
9891961134

خصوصی

پی ایم مودی نے سب کو چھٹھ تہوار کی مبارکباد دی، نتیش کمار نے چھٹھ پوجا سے متعلق رسومات ادا کیں، تیجسوی نے بھی سب کو مبارکباد دی۔

Published

on

Chhath Puja & Modi

نئی دہلی : لوک عقیدے کا عظیم تہوار چھٹھ بہار-جھارکھنڈ سمیت کئی ریاستوں میں منایا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کو چھٹھ تہوار کی شام کی آرگھیہ کے لیے سب کو نیک خواہشات پیش کیں۔ پی ایم مودی نے ایکس پر پوسٹ میں لکھا، ‘چھٹھ کی سندھیہ ارگھیہ کے مقدس موقع پر آپ سب کو میری نیک خواہشات۔ دعا ہے کہ یہ عظیم تہوار، سادگی، تحمل، عزم اور لگن کی علامت، ہر ایک کی زندگی میں خوشیاں، خوشحالی اور خوش قسمتی لائے۔ جئے چھتی مایا!’ اس سے پہلے، جب 5 نومبر کو چھٹھ تہوار نہائے-کھے کے ساتھ شروع ہوا تھا، پی ایم مودی نے بھی ہم وطنوں کو مبارکباد دی تھی۔

پی ایم مودی نے 5 نومبر کو ایک ٹویٹ میں لکھا، ‘مہاپروا چھٹھ میں آج نہائے-کھے کے مقدس موقع پر تمام ہم وطنوں کو میری نیک خواہشات۔ خاص طور پر تمام روزہ داروں کو میری طرف سے مبارکباد۔ چھٹی مایا کی برکت سے میری تمنا ہے کہ آپ کی تمام رسومات کامیابی سے مکمل ہوں۔ آج چھٹھ کے تہوار میں غروب آفتاب کو ارگھیا چڑھایا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے اس خاص موقع پر عوام کو مبارکباد کا پیغام بھی دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھٹھ کی شام ارگھیہ کے مقدس موقع پر آپ سب کو میری نیک خواہشات۔ دعا ہے کہ یہ عظیم تہوار، سادگی، تحمل، عزم اور لگن کی علامت، ہر ایک کی زندگی میں خوشیاں، خوشحالی اور خوش قسمتی لائے۔ جئے چھتی مایا!

کانگریس پارٹی کے قومی صدر ملکارجن کھرگے، لوک سبھا لیڈر آف اپوزیشن راہول گاندھی اور پارٹی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے ہم وطنوں کو چھٹھ کی مبارکباد دی۔ کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘X’ کے ذریعے ہم وطنوں کو چھٹ کی مبارکباد دی۔ انہوں نے لکھا، ‘چھٹ پر سب کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد، سورج دیوتا کی عبادت کا عظیم تہوار، طاقت کا سرچشمہ اور عقیدت، لگن، ایمان، نئی تخلیق کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔ ہماری عظیم ہندوستانی تہذیب، جو غروب اور چڑھتے سورج کو یکساں عزت اور احترام دیتی ہے، یہ ظاہر کرتی ہے کہ فطرت کا احترام ہماری زندگی کا ایک لازمی حصہ ہے۔ ہماری خواہش ہے کہ فطرت کی عبادت کے لیے وقف یہ مقدس تہوار ہر ایک کی زندگی میں بے پناہ خوشی، خوشی، امن اور ہم آہنگی لائے۔

لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہول گاندھی نے ‘X’ پر لکھا، ‘سورج کی پوجا اور لوک عقیدے کے عظیم تہوار چھٹھ پوجا کے لیے دلی مبارکباد۔ مجھے امید ہے کہ یہ تہوار آپ سب کی زندگیوں میں نئی ​​توانائی اور طاقت ڈالے گا۔ اسی وقت، کانگریس پارٹی کی قومی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے آنجہانی شاردا سنہا کے لوک گیت کے ذریعے لوگوں کو لوک پرو چھٹھ کی مبارکباد دی۔ انہوں نے ‘X’ پر لکھا، ‘دکھوا مٹائی چھٹی مائیا، روے آسرا ہمارا، سب کے پورویلی مانسا، ہمرو سورج لینا پوکر…’ سورج کی پوجا، فطرت کی عبادت اور لوک عقیدے کے عظیم تہوار ‘چھٹھ پوجا’ کے لیے دل کی گہرائیوں سے مبارکباد۔ چھٹی مایا آپ کی تمام زندگیوں میں خوشیاں، خوشحالی اور امن پھیلائے۔ جئے چھتی مایا۔

آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے چھٹھ تہوار کے موقع پر ہم وطنوں کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت مشکل پوجا ہے۔ آج ہم سب ڈوبتے سورج کو ارغیہ پیش کریں گے۔ بڑی تعداد میں لوگ آئے ہیں۔ ہم چھٹی مائیا سے دعا کریں گے کہ امن قائم رہے، بہار ترقی کرتا رہے، ہر ایک کی زندگی میں خوشی اور سکون آئے، بہار اور ملک آگے بڑھے… اب یہ چھٹھ پوجا ملک سے باہر کئی ریاستوں میں منائی جا رہی ہے۔ ان لوگوں کو جو چھٹھ پوجا منا رہے ہیں۔

چار روزہ چھٹھ پوجا، جو کہ لوک عقیدے کی علامت ہے، ملک بھر میں منائی جارہی ہے۔ چھٹھ تہوار کے پہلے دن نہائے کھائے، دوسرے دن کھرنہ اور تیسرے اور چوتھے دن سورج دیوتا کو ارگھیا چڑھایا جاتا ہے۔ تیسرے دن شام کا ارگیہ اور چوتھے دن صبح کا ارگیہ دیا جاتا ہے۔ آج چھٹھ کے تیسرے دن کئی بڑے لیڈروں نے ہم وطنوں کو چھٹھ کی مبارکباد دی۔

Continue Reading

خصوصی

ممبئی نیوز : واشی فلائی اوور پر ٹریلرز کے ٹکرانے کے بعد سائین – پنول ہائی وے پر بڑے پیمانے پر ٹریفک جام

Published

on

By

Accident

ممبئی: سیون-پنویل ہائی وے کے ذریعے پونے کی طرف جانے والے مسافروں کو پیر کے روز ایک آزمائش کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ انہوں نے اپنے آپ کو چار گھنٹے سے زیادہ تک چلنے والی ٹریفک کی جھڑپ میں پھنسا ہوا پایا۔ واشی فلائی اوور پر دو ٹریلر آپس میں ٹکرانے کے بعد بھیڑ بھڑک اٹھی۔

صورتحال سے نمٹنے کے لیے محکمہ ٹریفک نے تیزی سے 30 سے زائد پولیس اہلکاروں کو جمبو کرینوں کے ساتھ متحرک کیا تاکہ گاڑیوں کو ہٹانے اور معمول کی روانی کو بحال کرنے کی کوشش کی جا سکے۔ جس کے نتیجے میں ٹریفک جام ایک کلومیٹر تک پھیل گیا۔

یہ واقعہ صبح 6 بجے کے قریب پیش آیا جب دو ملٹی ایکسل گاڑیاں آپس میں ٹکرا گئیں کیونکہ معروف ٹریلر کا ڈرائیور بروقت بریک نہ لگا سکا۔ واشی ٹریفک کے انچارج سینئر پولیس انسپکٹر ستیش کدم نے وضاحت کی کہ بارش کے موسم نے سڑکوں کو پھسلن بنا دیا ہے۔ سامنے کا ٹریلر، بھاری دھات کے پائپوں کو لے کر، اس کے کلچ کے ساتھ تکنیکی مسائل کا سامنا کرنا پڑا، جس کے نتیجے میں رفتار کم ہوئی۔ پیچھے آنے والا ٹریلر وقت پر رکنے میں ناکام رہا، جس کے نتیجے میں تصادم ہوا اور اس کے بعد ٹریفک جام ہوگیا۔

خوش قسمتی سے حادثے کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ تاہم، مسافروں، بشمول دفتر جانے والے اور طلباء، نے ٹریفک جام کی وجہ سے ہونے والی نمایاں تاخیر پر اپنی مایوسی کا اظہار کیا۔ چیمبر سے واشی کا سفر کرنے والے طلباء اسکول کے اوقات کے تقریباً ایک گھنٹہ بعد اپنی منزل پر پہنچے۔

سڑک کے پورے حصے کو بلاک کر دیا گیا، جس سے ٹریفک ڈیپارٹمنٹ نے گاڑیوں کو جائے وقوعہ سے ہٹانے کے لیے بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا۔ دوپہر تک، بھیڑ کم ہوگئی کیونکہ دونوں ٹریلرز کو کامیابی کے ساتھ سڑک سے ہٹا دیا گیا تھا۔ ٹریفک کی روانی کو آسان بنانے کے لیے فلائی اوور پر ایک لین کھلی رکھی گئی اور گاڑیوں کو پرانے فلائی اوور کو متبادل راستے کے طور پر استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی۔

Continue Reading

خصوصی

ٹیپوسلطانؒ سرکل راتوں رات مہندم، ٹیپوسلطانؒ سے زیادہ ساورکرکو دی گئی اہمیت

Published

on

By

Tipu Sultan's Circle

انگریزوں سے معافی مانگنے والے ساورکر کے مجسمہ کی تزئین کاری کے نام پر 20 لاکھ روپئے کے فنڈز کو مختص کئے جانے پر مسلمان تذبذب میں مبتلا تھے کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کے عامداروں نے ساورکر کے نام پر فنڈز کو منظوری نہیں دی، وہیں پہلی بار منتخب ہونے والے مسلم عامدار کی جانب سے 20 لاکھ روپئے کے فنڈ کو ہری جھنڈی ملنے کی مہیش مستری کی ویڈیو نے مسلم ووٹرس کو حیرت میں ڈالا تھا۔

گزشتہ چند ماہ قبل کی بات ہے، ایک چوراہے کا نام ٹیپوسلطانؒ کے نام سے منظوری لینے کی بات پر مسلم لیڈران میں آپس میں کریڈیٹ لینے کی زبانی جنگ شروع تھی، مسلم نگرسیوکوں کی جانب سے میئر اور آیوکت کو نیویدن دیا گیا تھا۔ حالانکہ اجازت اور منظوری نہیں ملی تھی۔ پھر اچانک ماریہ ہال کے پاس ٹیپوسلطانؒ کے نام سے سرکل تعمیر کیا، جس میں مختصراً ٹیپوسلطانؒ کے بارے میں لکھا تھا، شیر کا چہرہ اور دو تلواریں تھی، سب کو منہدم کر دیا گیا۔ اتنی بڑی شخصیت کے مالک کے نام سے منسوب سرکل کو بغیر سرکاری اجازت تعمیر کرنا عقلمندی ہے؟ یا پھر بی جے پی کو ہوا دینے اور فائدہ پہنچانے کے لیے یہ کام کیا گیا تھا؟ بی جے پی کو اچانک مندر کی مورتی توڑے جانے پر ٹیپو سلطانؒ سرکل کی یاد کیوں آئی؟ کئی مہینوں سے بنے سرکل کو مہندم کرنے کے لیے 9 جون کو ہی کیوں چنا گیا؟ پہلے بھی مہندم کیا جاسکتا تھا، اگر غیرقانونی اور بغیر سرکاری اجازت کے سرکل بنا تھا تو بنتے وقت ہی کاروائی ہونا چاہئے تھا، سیاست گرمانے کے لئے مندر کا مدعا آتے ہی ٹیپوسلطانؒ کی یاد اچانک کیسے آگئی؟ برادرانِ وطن کے چند لوگوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر ٹیپوسلطانؒ کا مذاق بنایا جا رہا ہے، اسی کے ساتھ مسلمانوں میں ولی کامل کی بےعزتی پر بہت زیادہ افسوس جتایا جارہا ہے۔ بغیر سرکاری اجازت کے سرکل کو کون، کیوں، اور کیسے بنایا تھا؟ دھولیہ ضلع کلکٹر جلج شرما نے ایک مقامی مراٹھی روزنامہ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جس نے ٹیپوسلطانؒ سرکل بنایا تھا، اس نے خود توڑ دیا. ضلع کے سب سے زیادہ ذمہ داری والے فرد کا یہ جملہ دانتوں میں انگلی دبانے پر مجبور کرتا ہے.

ٹیپوسلطانؒ جنگ آزادی میں اہم رول ادا کرنے والے ہیرو تھے، ان کا مجسمہ یا سرکل شہر کے قلب میں یعنی پانچ قندیل پر یا پھر بس اسٹیشن پر نہیں بنایا جاسکتا ہے؟ ساورکر کے مجسمہ کو 20 لاکھ کا فنڈ دیا جاسکتا ہے تو ٹیپوسلطانؒ کے مجسمہ یا سرکل کے لیے 40 لاکھ کا فنڈ منظور نہیں کیا جاسکتا؟ بنگلور کے بوٹینیکل گارڈن میں ٹیپوسلطانؒ کا مجسمہ موجود ہے تو مہاراشٹر میں کیوں نہیں؟ ٹھیک ہے مجسمہ بنانا اسلام میں جائز نہیں ہے، لیکن سرکل سے کسی کو کیوں تکلیف ہو سکتی ہے؟ دھولیہ میں ساورکر کے پہلے سے بنے ہوئے مجسمے پر الگ سے 20 لاکھ کا فنڈ دیا جاسکتا ہے، تو ٹیپوسلطانؒ کے لیے کیوں نہیں؟ ٹیپوسلطانؒ کے نام سے ہندو فرقہ پرست پارٹی اور مسلم فرقہ پرست پارٹی دونوں فائدہ اٹھانا چاہتی تھی؟ سیکولر پارٹیوں کو نقصان پہنچانے کے لیے ٹیپوسلطانؒ سرکل بنوایا گیا تھا؟ بہرحال راتوں رات سرکل منہدم کرنے سے ایک طرف بی جے پی کو زبردست فائدہ پہنچا ہے وہیں دوسری جانب ولی کامل حضرت شہید ٹیپوسلطانؒ کی بے حرمتی و بے عزتی کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کی ناک کٹ گئی ہیں.

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com