Connect with us
Friday,18-April-2025
تازہ خبریں

سیاست

میں نے وزیرا عظم کی بے عزتی نہیں کی : ممتا بنرجی

Published

on

mamta

وزیر اعظم کی توہین کرنے اور انہیں 15 منٹ تک انتظار کرانے کے الزام کے درمیان ممتا بنرجی نے کہا کہ جان بوجھ کر مرکزی حکومت اور بی جے پی لیڈران بنگال حکومت کی شبیہ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ وہ وزیرا عظم کے احترام میں ہی کائگنڈہ گئی تھیں، مگر بی جے پی کی میٹنگ میں ملاقات کے وقت میں تبدیلی کی گئی ہے۔

ممتا بنرجی نے آج پریس کانفرنس کے ذریعہ کل کے واقعے کی تفصیل سے بیان کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کے دورے کے اعلان سے قبل میں نے طوفان سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بنگال کی ترقی اور اس کے مفادات کے لئے اپنے پہلے سے طے شدہ پروگرام میں تبدیلی کر کے میں وزیرا عظم سے ملاقات کرنے کے لئے کالائیگنڈہ گئی تھیں۔ مگر بی جے پی اس پورے معاملے میں بھرم پھیلانے کی کوشش کر رہی ہے، اور وزیر اعظم بھی کنفیوژن کو ہوا دے رہے ہیں۔

ممتا بنرجی نے کہا کہ بی جے پی لیڈر بنگال، میری اور چیف سیکریٹری کی شبیہ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس کے لئے بے بنیاد الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے دعوی کیا کہ وزیر اعظم کے دورے کا اعلان بعد میں ہوا ہے۔ جب کہ طوفان آنے کے فوری بعد ہی میں نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ مگر وزیر اعظم کا خیال رکھتے ہوئے ہنگل گنج اور ساگر میں اپنے پروگرام کو مختصر کرکے میں نے کائیکونڈ جاکر وزیر اعظم سے ملاقات کی۔

ممتا نے شکایت کی کہ پہلے سے طے شدہ شیڈول کے باوجود، انہیں جمعہ کے دنکالا کُنڈا کے لئے روانہ ہونے سے پہلے 20 منٹ تک سمندر میں انتظار کرنے کو کہا گیا تھا۔ اس کے بعد ان سے کہا گیا کہ وہ اپنے ہیلی کاپٹر کو کلایکنڈہ میں اترنے سے پہلے کچھ وقت انتظار کریں اس کے نتیجے میں، ان کا ہیلی کاپٹر آسمان میں چکر لگا تارہا تاہم وزیر اعلی نے کہا کہ وہ وزیر اعظم کی سلامتی کی فکر ہے اس لئے کو بھی برداشت کرئیا۔ کالائکونڈا کے ہوائی اڈے پر ایک کمرے میں تقریبا 15 منٹ انتظار کرنا پڑا۔ پھر وزیر اعظم وہاں آئے۔ انہوں نے وزیر اعظم سے ملاقات کے لئے بار بار درخواست کی۔ وزیر اعلی نے الزام لگایا کہ ایس پی جی نے انہیں ایک گھنٹہ انتظار کرنے کو کہا۔ انہوں نے دعوی کیا کہ ایس پی جی نے انہیں مطلع کیا تھا کہ وزیر اعظم کی میٹنگ شروع ہو گئی ہے، اور اس وقت ان سے ملاقات نہیں ہو سکتی ہے۔

ممتا بنرجی نے کہا کہ سب سے پہلے وزیرا علیٰ اور وزیرا عظم کے درمیان میٹنگ ہوتی ہے۔ مگر مجھے معلوم ہوا کہ اس میٹنگ میں بی جے پی کے تمام لیڈران ہیں۔ میں تنہا تھی۔ اس لئے میں وہاں سے چلی گئی۔ وزیر اعلی نے کہا کہ انہیں میٹنگ میں مرکزی وزرا کی موجودگی پر کوئی اعتراض نہیں ہے، لیکن ممتا نے یہ سوال اٹھایا ہے کہ بی جے پی کے ممبران اسمبلی کیوں موجود تھے۔

ممتا بنرجی نے کہاکہ دیگھا کا پروگرام تھا۔ وہ تاخیر کا شکار ہو رہا تھا۔ ایک کمرے میں وزیر اعظم مودی اور چیف سیکریٹری کے درمیان میٹنگ ہو رہی تھی۔ وزیرا عظم کی اجازت کے بعد وہ اس کمرے میں داخل ہوئیں، اور ان سے کہا کہ مجھے دیگھا جانا ہے اور موسم ٹھیک نہیں ہے۔ اس کے باوجود ہم سمندری راستے سے کلائیگنڈہ پہنچے ہیں۔ اگر آپ اجازت دیں تو میں آپ کو نقصانات کی تفصیل پیش کردوں۔ وزیرا عظم نے اس رپورٹ کو قبول کرلیا۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ اس بعد میں نے وزیر اعظم کو بول کر وہاں سے آ گئی۔ میں ان سے تین تین مرتبہ بتایا کہ میں جا رہی ہوں۔

ممتا بنرجی نے کہا کہ وہ وزیرا عظم کااحترام کرتی ہیں۔ مگر ان کی جانب سے بے رحمانہ انداز میں پروٹوکول کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ آج بی جے پی اپوزیشن کی بات کر رہی ہے۔گزشتہ دو مرتبہ سے پارلیمنٹ میں کسی کو اپوزیشن لیڈر تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔ مودی جی گجرات گئے تھے، کیا وہاں ان کے ساتھ اپوزیشن لیڈر تھا۔ آخر گجرات کے اپوزیشن لیڈر کو طوفان سے متاثرہ علاقے پر بات کرنے کے لئے کیوں نہیں بلایا گیا ہے۔ اڑیسہ میں اپوزیشن لیڈر کو کیوں نہیں بلایا گیا۔ بنگال میں آکر کنفیوژن پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

وزیرا عظم کے دورے کے بعد سے ہی بی جے پی لیڈران ممتا بنرجی پر حملہ آور ہیں۔ ایک فوٹو شیئر کی جا رہی ہے کہ جس میں دیکھا گیا ہے، وزیر اعظم کے ساتھ دو کرسیاں رکھی ہوئی ہیں۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ جب میں روم میں داخل ہوئی، تو صرف ایک کرسی تھی، جس پر وزیر اعظم بیٹھے ہوئے تھے۔ چیف سیکریٹری کھڑے تھے۔ کوئی بھی خالی کرسی نہیں تھی۔

بین الاقوامی خبریں

بھارت فرانس سے مزید 40 رافیل لڑاکا طیارے خریدے گا، فضائیہ میں طیاروں کی تعداد بڑھانے کی کوشش، پاکستان کا بلڈ پریشر بڑھے گا

Published

on

Rafale-fighter-aircraft

پیرس : ماہرین بھارتی فضائیہ میں طیاروں کی مسلسل کم ہوتی تعداد پر شدید تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ جبکہ چین اپنی فضائیہ کی صلاحیت میں مسلسل اضافہ کر رہا ہے۔ اس سب کے درمیان، تازہ ترین اطلاعات کے مطابق، ہندوستانی حکومت نے فرانس سے مزید 40 رافیل لڑاکا طیارے خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بھارت اور فرانس کے درمیان 40 مزید رافیل لڑاکا طیاروں کے لیے حکومت سے حکومت (جی ٹو جی) معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے۔ اطلاعات کے مطابق فرانسیسی وزیر دفاع 28 یا 29 اپریل کو ہندوستان کا دورہ کرنے والے ہیں۔ اس دوران ہندوستان اور فرانس کے درمیان ہندوستانی بحریہ کے لئے رافیل سمندری لڑاکا طیاروں کی خریداری کے معاہدے پر دستخط ہوں گے۔ رافیل میرین لڑاکا طیارے ہندوستان کے طیارہ بردار جہازوں پر تعینات کیے جائیں گے۔

بھارت شکتی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت کے اعلیٰ عہدے داروں نے تصدیق کی ہے کہ بھارتی اور فرانسیسی حکام کے درمیان اعلیٰ سطح کی بات چیت ہوئی ہے۔ دونوں ممالک کے حکام کے درمیان ہونے والی ملاقات میں بھارت میں تیار کیے جانے والے ہیلی کاپٹروں کے لیے سیفران ایندھن کی خریداری اور بھارتی فضائیہ کے لیے رافیل لڑاکا طیاروں کی دوسری کھیپ کی خریداری پر بھی بات چیت ہوئی۔ اسے فی الحال فاسٹ ٹریک ایم آر ایف اے-پلس معاہدہ کہا جاتا ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ ایم آر ایف اے یعنی ملٹی رول فائٹر جیٹ پروگرام کے تحت ہندوستان 114 لڑاکا طیارے خریدنے جا رہا ہے، جس کے لیے مختلف سطحوں پر بات چیت ہو رہی ہے۔

ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ ہندوستانی فضائیہ کے پاس ہر حال میں 42.5 سکواڈرن کی صلاحیت ہونی چاہیے۔ لیکن اس وقت ہندوستانی فضائیہ کے پاس صرف 31 سکواڈرن ہیں۔ اس لیے چین اور پاکستان کے ساتھ دو محاذوں پر جنگ کی صورت میں یہ بھارت کے لیے مسائل پیدا کر سکتی ہے۔ ہندوستانی فضائیہ کے کئی ریٹائرڈ افسران نے اسے ‘ایمرجنسی’ بھی قرار دیا ہے۔ اس سال کے شروع میں، ہندوستانی فضائیہ کے مارشل اے پی سنگھ نے اسکواڈرن کی کمی اور پرانے طیاروں کی ریٹائرمنٹ کو پورا کرنے کے لیے ہر سال 35-40 نئے لڑاکا طیارے شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ دوسری طرف، ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ (ایچ اے ایل) 2030 تک 97 تیجس ایم کے-1اے جیٹ طیارے فراہم کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ لیکن پیداوار کی کمی کی وجہ سے، یہ مشکل لگتا ہے۔

ملٹی رول فائٹر ایئر کرافٹ (ایم آر ایف اے) پروجیکٹ کے تحت 114 لڑاکا طیارے خریدے جانے ہیں۔ لیکن ابھی تک حکومت کی طرف سے کوئی ٹینڈر جاری نہیں کیا گیا۔ پراجیکٹ اس لیے پھنس گیا ہے کیونکہ درخواست برائے تجویز (آر ایف پی) جاری نہیں کی گئی ہے۔ لیکن اندرونی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ رافیل لڑاکا طیاروں کی خریداری کا فیصلہ ہندوستانی فضائیہ کی فوری ضروریات اور فضائیہ اور رافیل کے درمیان ہم آہنگی کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔ بات چیت سے واقف ایک سینئر اہلکار نے کہا کہ “دونوں فریق ایک اسٹریٹجک مفاہمت پر پہنچ گئے ہیں۔ یہ صرف ایک خریداری نہیں ہے بلکہ ایک جاری منصوبے کا حصہ ہے۔”

ہندوستانی بحریہ 26 رافیل کلاس میرین لڑاکا طیاروں کے لیے 63,000 کروڑ روپے (تقریباً 7.5 بلین ڈالر) کے معاہدے پر دستخط کرنے کے راستے پر ہے۔ کیبنٹ کمیٹی برائے سیکورٹی (سی سی ایس) نے اس ماہ کے شروع میں اس معاہدے کو حتمی شکل دی۔ اس معاہدے میں 22 سنگل سیٹ والے طیارہ بردار بحری جہاز پر مبنی جنگجو اور چار جڑواں سیٹوں والے ٹرینرز شامل ہیں۔ یہ جیٹ طیارے آئی این ایس وکرانت سے کام کریں گے اور عمر رسیدہ مگ-29کے بیڑے کی جگہ لیں گے۔ ان کی ترسیل 2028 کے آس پاس شروع ہونے والی ہے اور تمام لڑاکا طیارے 2031 تک بحریہ کو فراہم کر دیے جائیں گے۔ اہم بات یہ ہے کہ بحریہ کے معاہدے میں ہتھیاروں کا پیکیج، آسٹرا میزائل کی شمولیت، مقامی ایم آر او سہولیات اور عملے کی تربیت شامل ہے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس سودے سے ہندوستانی فضائیہ کے رافیل ماحولیاتی نظام کو بھی فروغ ملنے کی امید ہے۔

لڑاکا طیاروں کا تجربہ شام، لیبیا اور مالی میں کیا گیا ہے اور لداخ میں اونچائی پر کارروائیوں کے دوران ہندوستانی آسمانوں میں بھی اپنے آپ کو ثابت کیا ہے۔ رافیل ہندوستان کی ڈیٹرنٹ پوزیشن میں ایک اہم کڑی بن گیا ہے۔ اعلی درجے کی پے لوڈ کی صلاحیت، میٹیور سے ہوا میں مار کرنے والے میزائل، ایس سی اے ایل پی اسٹینڈ آف ہتھیاروں اور اے ای ایس اے ریڈار کے ساتھ، رافیل لڑاکا جیٹ ہندوستانی فضائیہ کی صلاحیتوں میں نمایاں اضافہ کرتا ہے۔ اسی لیے ہندوستان نے ایک بار پھر رافیل لڑاکا طیارے پر اعتماد ظاہر کیا ہے۔

Continue Reading

جرم

میرابھائندرتقریبا 32 کروڑ کی منشیات ضبطی، ایک ہندوستانی خاتون سمیت دو نائیجرائی گرفتار، سوشل میڈیا پر گروپ تیار کر کے ڈرگس فروخت کیا کرتے تھے

Published

on

drug peddler

ممبئی : میرا بھائیندر پولیس نے ایک ہندوستان خاتون سمیت دو غیر ملکی ڈرگس منشیات فروشوں کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ میرا بھائیندر کرائم برانچ کو اطلاع ملی تھی کہ کاشی میرا میں شبینہ شیخ کے مکان پر منشیات کا ذخیرہ ہے اور وہ منشیات فروشی میں بھی ملوث ہے، اس پر پولیس نے چھاپہ مار کر 11 کلو 830 گرام وزن کی کوکین برآمد کی ہے۔ اس کے خلاف نوگھر پولیس میں این ڈی پی ایس کے تحت معاملہ درج کر لیا گیا، گرفتار ملزمہ نے پولیس کو تفتیش میں بتایا کہ وہ یہ منشیات غیر ملکی شہری انڈے نامی شخص سے خریدا کرتی تھی اور انڈری میرا روڈ میں ہی مقیم ہے اسے بھی گرفتار کیا گیا اور اس کے قبضے سے بھی منشیات ضبط کی گئی اور نائیجرائی نوٹ 1000 برآمد کی گئی اور 100 امریکن ڈالر کی 14 نوٹ بھی ملی ہے۔ اس معاملہ میں تفتیش کے بعد دو نائیجرنائی اور ایک ہندوستانی خاتون کو گرفتار کیا گیا ہے، ان کے قبضے سے دو کروڑ تیس لاکھ روپے کی منشیات ضبط کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ 100 امریکن ڈالر کی 14 نوٹ چار موبائل فون اس کے علاوہ 22 کروڑ تیس لاکھ روپے کی منشیات ضبطی کا بھی دعوی کیا ہے, یہ کارروائی میرا بھائیندر پولیس کمشنر مدھو کر پانڈے ایڈیشنل کمشنر دتاترے شندے، اویناش امبورے سمیت کرائم برانچ کی ٹیم نے انجام دی ہے۔ کرائم برانچ نے بتایا کہ یہ کوکین یہ نائیجرائی پیٹ میں چھپا کر یہاں لایا کرتے تھے۔ یہ کوکین ساؤتھ امریکہ میں تیار کیا جاتا ہے، یہ کوکین ہوائی جہازکے معرفت انسانی جسم میں چھپا کر لایا جاتا ہے۔ پہلے یہ ممبئی ائیر پورٹ پر پہنچایا جاتا ہے اور پھر ممبئی میں سڑکوں کے راستے سے متعدد علاقوں میں فروخت کیا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر متعدد گروپ تیار کرکے ملزمین ڈرگس فروخت کیا کرتے ہیں۔

Continue Reading

سیاست

وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس کا بڑا بیان… مہاراشٹر میں ہر کسی کو مراٹھی زبان بولنی چاہیے، ہندی کو تیسری زبان کے طور پر کیا گیا ہے لازمی۔

Published

on

ممبئی : وزیر اعلی دیویندر فڈنویس نے مہاراشٹر میں مراٹھی اور انگریزی میڈیم اسکولوں میں پڑھنے والے طلباء کے لئے پہلی سے پانچویں جماعت تک ہندی کو تیسری زبان کے طور پر لازمی کرنے کے بعد اٹھائے گئے سوالات پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔ پانچویں جماعت تک ہندی کو لازمی کرنے کے فیصلے کو قومی تعلیمی پالیسی کے نفاذ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ جمعرات کو، سی ایم دیویندر فڑنویس نے زور دیا کہ مہاراشٹر میں ہر شخص کو مراٹھی کے ساتھ ساتھ ہندی اور دیگر زبانیں بھی جاننی چاہئیں تاکہ ملک کے اندر رابطہ قائم ہو سکے۔ فڈنویس نے کہا کہ یہ درخواست کی جاتی ہے کہ مہاراشٹر کے ہر فرد کو ملک کے اندر رابطے قائم کرنے کے لیے ہندی اور دیگر زبانوں کے ساتھ مراٹھی بھی سیکھنی چاہیے۔

ممبئی میں میٹرو لائن 7 اے ٹنل کی افتتاحی تقریب کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے فڑنویس نے کہا کہ ریاست میں مراٹھی بولنا لازمی ہوگا۔ انہوں نے نئی تعلیمی پالیسی کے نفاذ کے حصے کے طور پر زبان کو لازمی قرار دینے کے حکومتی اقدام پر زور دیا۔ فڑنویس نے کہا کہ ہم نے نئی تعلیمی پالیسی کو پہلے ہی لاگو کر دیا ہے۔ پالیسی کے مطابق، ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ہر کوئی مراٹھی کے ساتھ ساتھ ملک کی زبان بھی جانتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی پورے ہندوستان میں ایک مشترکہ ابلاغی زبان کے استعمال کی وکالت کرتی ہے، اور مہاراشٹر حکومت نے پہلے ہی مراٹھی کے وسیع استعمال کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔

فڑنویس نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی مرکز نے یہ پالیسی بنائی ہے تاکہ ملک میں بات چیت کی جانے والی زبان ہو۔ تاہم، مہاراشٹر میں ہم نے پہلے ہی مراٹھی کو لازمی کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ مہاراشٹر میں، ہر ایک کے لیے مراٹھی بولنا لازمی ہے، لیکن اگر وہ چاہیں تو کوئی اور زبان سیکھ سکتے ہیں۔ فڑنویس کا یہ بیان مختلف ریاستوں میں زبان کی پالیسیوں، خاص طور پر علاقائی زبانوں کے استعمال پر جاری بحث و مباحثے کے درمیان آیا ہے۔ مہاراشٹر میں غیر مراٹھی بولنے والوں کے خلاف بربریت اور ہراساں کرنے کے مقدمات درج تھے۔ راج ٹھاکرے کی قیادت والی ایم این ایس نے ان لوگوں کے ساتھ برا سلوک کیا جو مراٹھی نہیں بولتے تھے۔ فڈنویس نے پہلے 2 اپریل کو ریمارک کیا تھا کہ مراٹھی زبان کے فروغ کی وکالت کرنے میں کوئی غلط بات نہیں ہے لیکن اسے ہمیشہ قانون کی حدود میں رہنا چاہیے۔ فڑنویس نے اصرار کیا تھا کہ احتجاج قانونی ہونا چاہیے۔ ہم کسی بھی غیر قانونی اقدام کو برداشت نہیں کریں گے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com